কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯১৮ টি

হাদীস নং: ৪২৯০৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٩٤۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ جنازہ کے رکھے جانے تک کھڑے رہے اور لوگ بھی آپ کے ہمراہ کھڑے ہوئے پھر آپ بیٹھے اور انھیں بھی بیٹھنے کا حکم دیا۔ رواہ البیہقی۔
42894- عن علي قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم مع الجنازة حتى توضع وقام الناس معه، ثم قعد بعد ذلك وأمرهم بالقعود."ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯০৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٩٥۔۔ اسی طرح) عبداللہ بن شخیرہ، سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی کے پاس سے ایک جنازہ گزرا تو آپ کے ساتھ کھڑے ہونے لگے ، آپ نے ان سے فرمایا، اس بات پر تمہیں کس نے مجبور کیا ؟ وہ کہنے لگے کہ ابوموسی نے ہمیں بتایا کہ رسول اللہ کے پاس سے جب بھی کوئی جنازہ گزرتاتو آپ اس جنازے کے گزرجانے تک کھڑے رہتے آپ نے فرمایا ابوموسی ایسے ہی کچھ نہیں کہتے شاید رسول اللہ نے ایک ایک مرتبہ کیا، ہو رسول اللہ جو احکام آپ پر نازل نہیں ہوئے ان میں اہل کتاب کی مشابہت پسند کرتے تھے اور جب اس کے متعلق کوئی حکم نازل ہوتا تو ان کی مشابہت چھوڑ دیتے ۔ نسائی ابن ماجہ ورواہ ابوداؤد، طیالسی۔

ابوموسی اشعری نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ نے فرمایا : جب تمہارے پاس سے مسلمان، یہودی، عیسائی، کا جناہز گزرے تو اس کے لیے کھڑے ہوجایاکرو، کیونکہ ہم ان کے لیے نہیں بلکہ اس کے ساتھ جو فرشتے ہوتے ہیں ان کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو حضرت علی نے فرمایا رسول اللہ نے صرف ایک مرتبہ ایسا کیا، اور اہل کتاب تھے آپ اس چیز میں ان کی مشابہت اختیار کرتے اور جب آپ کو روک دیاجاتا تو آپ رک جاتے۔ اور مسدد نے ان الفاظ سے روایت کیا، حضرت علی نے فرمایا کہ رسول اللہ نے ایساصرف ایک یہودی کے لیے کیا پھر دوبارہ ایسا نہیں کیا، اور جب آپ کو (ان کی مشابہت سے ) روک دیاجاتاتو آپ رک جاتے۔ فی الاسناد لیث بن ابی سلیم۔
42895- أيضا عن عبد الله بن سخبرة قال: مر على علي بجنازة فذهب أصحابه يقومون فقال لهم: ما يحملكم على هذا؟ قالوا: إن أبا موسى أخبرنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا مرت جنازة قام حتى تجاوزه، فقال: إن أبا موسى لا يقول شيئا، لعل رسول الله صلى الله عليه وسلم فعل ذلك مرة، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يحب أن يتشبه بأهل الكتاب فيما لم ينزل عليه شيء، فإذا نزل عليه تركه."ن، هـ؛ ورواه ط: أن أبا موسى الأشعري حدثنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إذا مرت بكم جنازة رجل مسلم أو يهودي أو نصراني فقوموا لها، فإنا لسنا نقوم لها ولكن نقوم لمن معها من الملائكة، فقال علي: ما فعلها رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا مرة وكانوا أهل كتاب كان يتشبه بهم في الشيء فإذا نهى انتهى. ورواه مسدد بلفظ: فقال علي: ما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم قط غير مرة واحدة ليهودي من أهل الكتاب ثم لم يعد، وكان إذا نهى انتهى. وفي الإسناد ليث بن أبي سليم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯০৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٨٩٦۔۔ مسندعمر) ابوعثمان سے روایت ہے فرمایا، میں نے حضرت عمر کو دیکھا کہ جب ان کے پاس نعمان کی وفات کی خبر پہنچی تو آپ اپنے سرپرہاتھ رکھ کر رونے لگے۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت۔
42896- مسند عمر عن أبي عثمان قال رأيت عمر لما جاءه نعي النعمان وضع يده على رأسه وجعل يبكي."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٨٩٧۔۔ جبیر (رض) بن عتیک سے روایت ہے کہ وہ نبی کے ہمراہ کسی میت کے گھر گئے تو عورتیں رونے لگیں حضرت جبیر نے کہا جب تک رسول اللہ تشریف فرما ہیں تم خاموش رہو، تو رسول اللہ نے فرمایا انھیں رونے دو ، جب جنازہ تیار ہوجائے پھر کوئی رونے والی ہرگز نہ روئے۔ ابونعیم۔
42897- عن جبير بن عتيك أنه دخل مع النبي صلى الله عليه وسلم على ميت فبكى النساء فقال جبير: اسكتن ما دام رسول الله صلى الله عليه وسلم جالسا! فقال النبي صلى الله عليه وسلم: دعهن يبكين، فإذا وجبت فلا تبكين باكية."أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٨٩٨۔۔ عمران بن حصین سے روایت ہے کہ فرمایا، جب رسول اللہ کا فرزند فوت ہوا تو آپ کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں ، لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ، کیا آپ بھی روتے ہیں ؟ تو رسول اللہ نے فرمایا آنکھ روتی ہے دل غم گین ہوتا ہے لیکن ہم صرف اپنے رب کو راضی کرنے والی بات کریں گے ابراہیم ہم تمہاری وجہ سے غم گین ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔
42898- عن عمران بن حصين قال: لما توفي ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم دمعت عيناه فقالوا: يا رسول الله تبكي؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ العين تدمع، والقلب يحزن، ولا نقول إلا ما يرضي ربنا، وإنا بك يا إبراهيم لمحزونون."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٨٩٩۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے کسی عورت کو قبر پر روتے دیکھا توا سے ڈانٹا تو رسول اللہ نے فرمایا ابوحفص اسے چھوڑ دو اس واسطے کہ آنکھ اشکبار ہوتی ہے جب کہ واقعہ اور حادثہ نیا ہے۔ رواہ ابن جریر۔
42899- عن أبي هريرة قال: أبصر عمر امرأة تبكي على قبر فزبرها ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: دعها يا أبا حفص! فإن العين باكية والنفس والعهد حديث."ابن جرير".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٩٠٠۔۔ یوسف بن ماھک سے روایت ہے کہ فرمایا کہ حضرت ابن عمر (رض) ایک جنازہ میں تھے فرمایا میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے تو ابن عباس نے فرمایا، میت کو زندہ کے رونے کی وجہ سے عذاب نہیں ہوتا۔ ابن جریر، فی تھذیہ۔
42900- عن يوسف بن ماهك قال: كان ابن عمر في جنازة فقال: إن الميت يعذب ببكاء الحي، فقال ابن عباس: إن الميت لا يعذب ببكاء الحي."ابن جرير في تهذيبه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٩٠١۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ جب ذوالحلیفہ آتے تو انصار کے بچے آپ سے ملتے اور اپنے گھر والوں کی خیروخبر بتاتے ایک دفعہ ہم حج یاعمرہ سے واپس آئے توہم ذوالحلیفہ میں ان سے ملے کسی نے اسید بن حضیر (رض) سے کہہ دیا تمہاری بیوی فوت ہوگئی ہے تو وہ رونے لگے میں ان کے اور نبی کے درمیان تھی میں نے ان سے کہا، کیا آپ صحابی رسول اللہ ہو کرروتے ہیں جب کہ آپ کی اتنی سبقتیں اور بھلائیاں ہیں۔ وہ کہنے لگے کیا میرے لیے یہ حق ہے کہ میں نہ روؤں، جب کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا سعد بن معاذ کی فوتگی کی وجہ سے عرش کی لکڑیاں ہل گئیں۔ ابونعیم۔
42901- عن عائشة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قدم ذا الحليفة تلقاه غلمان الأنصار يخبرونه عن أهليهم، فقدمنا من حج أو من عمرة، فلقينا بذي الحليفة، فقيل لأسيد بن حضير: ماتت امرأتك! فبكى، وكنت بينه وبين النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أتبكي وأنت صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ وقد تقدم لك من السوابق ما تقدم لك! قال: أفيحق لي أن لا أبكى! وقد سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: اهتز العرش أعواده لموت سعد بن معاذ."أبو نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ رونا
٤٢٩٠٢۔۔ (مسنداسامہ بن زید) ہم نبی کے پاس تھے کہ اتنے میں آپ کی کسی صاحبزادی نے آپ کی طرف پیام بھیجا کہ ان کا بچہ موت کی کشمش میں ہے تو رسول اللہ نے فرمایا جاؤ اور ان سے کہوجو اللہ کا تھا وہ لے لیا، اور جو وہ دے وہ بھی اسی کیا ہے اور ہرچیز کی اس کے ہاں ایک مدت ہے اور ان سے کہنا کہ صبر کریں اور ثواب کی امید رکھیں۔ (چنانچہ قاصد واپس گیا) پھر واپس آیا اور کہنے لگا کہ انھوں نے قسم کھائی ہے کہ آپ ضرور تشریف لائیں تو نبی برخاست ہوئے اور آپ کے ہمراہ سعد بن عبادہ، معاذ بن جبل، ابی بن کعب، زید بن ثابت اور کئی مرد اٹھے میں بھی ان کے ساتھ چل دیا، جب ہم لوگ وہاں پہنچے تو) بچہ نبی کو تھمایا گیا اور اس کی روح نکل رہی تھی گویا وہ کسی مشکیزے میں ہے تو آپ کی آنکھیں بہہ پڑیں، توسعد آپ سے کہنے لگے یارسول اللہ یہ کیا کیفیت ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ رحمت ہے جو اللہ اپنے بندوں کے دلوں میں ڈالتا ہے اور اللہ اپنے مہربان بندوں پر ہی مہربانی فرمات ہے۔ ابوداؤد طیالسی، ، مسنداحمد، ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، ابوعوانہ، ابن حبان۔
42902- مسند أسامة بن زيد كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم فأرسلت إليه إحدى بناته تدعوه وتخبره أن صبيا لها في الموت فقال للرسول: ارجع إليها فأخبرها أن لله ما أخذ وله ما أعطى، وكل شيء عنده بأجل مسمى، فمرها فلتصبر ولتحتسب! فعاد الرسول فقال: إنها قد أقسمت لتأتينها، فقام النبي صلى الله عليه وسلم وقام معه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل وأبي بن كعب وزيد بن ثابت ورجال وانطلقت معهم، فرفع إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبي ونفسه تقعقع كأنها في شن، ففاضت عيناه، فقال له سعد: ما هذا يا رسول الله؟ قال: هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء."ط، حم، د، ت، هـ, وأبو عوانة، حب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٣۔۔ مسندالصدیق) حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی بکر (رض) کا انتقال ہواتوان پر رویا گیا حضرت ابوبکر مردوں کی طرف نکلے اور فرمایا میں ان عورتوں کی طرف سے آپ لوگوں سے معذرت کرتا ہوں، کیونکہ وہ زمانہ جاہلیت کے قریب والی ہیں میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ میت پرکھولتاپانی زندہ، شخص کے رونے کی وجہ سے ڈالاجاتا ہے۔ ابویعلی، وسندہ ضعیف۔
42903- مسند الصديق عن عائشة أن عبد الله بن أبي بكر لما توفي بكى عليه، فخرج أبو بكر إلى الرجال فقال: إني أعتذر إليكم من شأن أولاء، إنهن حديثات عهد بجاهلية، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إن الميت ينضح عليه الحميم ببكاء الحي."ع، وسنده ضعيف".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٤۔۔ حضرت عمر سے روایت ہے کہ فرمایا، جس میت کے وہ محاسن جو اس میں نہیں بیان کیے جائیں تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ ابن منیع والحارث۔
42904- عن عمر قال: إنه ليس من ميت يندب بما ليس فيه إلا الملائكة تلعنه."ابن منيع، والحارث".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٥۔۔ عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ فرمایا جب خالد بن ولید کا انتقال ہوا تو حضرت میمونہ (رض) کے گھر عورتیں جمع ہو کررونے لگیں اتنے میں حضرت عمر (رض) آگئے ان کے ساتھ حضرت ابن عباس بھی تھے ان کے پاس کوڑا تھا فرمایا عبداللہ ، جاؤ ام المومنین سے کہو کہ پردہ کرلیں، اور ان عورتوں کو میرے پاس لے آؤ، چنانچہ وہ باہر نکلنے لگیں اور آپ انھیں کوڑے سے مارنے لگے انمیں سے ایک عورت کی اوڑھنی گرگئی لوگوں نے کہا، امیرالمومنین اس کی اوڑھنی، فرمایا رہنے دو اس کی کوئی عزت نہیں آپ کی یہ بات پسند کی جاتی تھی کہ اس کی حرمت نہیں۔ رواہ عبدالرزاق۔

یہ وہ عورتیں تھیں جو اجرت پر نوحہ کرتی اور ایک دوسرے کے مقابلہ میں کھڑے ہو کر بین کیا کرتی تھیں، حضرت میمونہ نے انھیں کافی روکا لیکن وہ باز نہ آئیں، حضرت عمر نے پہلے توتوجہ نہ دی کہ ماتم ہے لیکن جب ان کا شور بڑھا اور خواتین اطلاع بھی کردی تو آپ نے سزا کے طور پر ایسا کیا کہ پھر کوئی نوحہ کرنے والی ایسی حرکت نہ کرے اس کے علاوہ امیرالمومنین اور حاکم وقت کی حیثیت سے کسی جرم پر سزا کے طور پر کوئی سی سزا تجویز کرنا جائز ہے۔
42905- عن عمرو بن دينار قال: لما مات خالد بن الوليد اجتمع في بيت ميمونة نساء يبكين، فجاء عمر ومعه ابن عباس ومعه الدرة، فقال: يا عبد الله! ادخل على أم المؤمنين فأمرها فلتحتجب، وأخرجهن علي، فجعل يخرجهن عليه وهو يضربهن بالدرة، فسقط خمار امرأة منهن، فقالوا: يا أمير المؤمنين خمارها! فقال: دعوها، فلا حرمة لها، وكان يعجب من قوله: لا حرمة لها."عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯১৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٦۔۔ نصر بن ابی عاصم، سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے رات کے وقت مدینہ میں نوحہ کی آواز سنی تو آپ وہاں تشریف لائے اور عورتوں کو منتشر کردیا اور نوحہ کرنے والی عورت کو درے سے مارنے لگے تو اس کا دوپٹہ زمین پر گرگیا لوگوں نے عرض کیا، امیرالمومنین اس کے بال نظر آنے لگے ، فرمایا، (مجھے بھی نظرآرہا ہے) (جو شریعت کی خلاف ورزی کرے) اس کی عزت و حرمت نہیں۔ رواہ عبدالرزاق۔
42906- عن نصر بن أبي عاصم أن عمر سمع نواحة بالمدينة ليلا فأتاها فدخل عليها، ففرق النساء، فأدرك النائحة فجعل يضربها بالدرة، فوقع خمارها فقالوا: شعرها يا أمير المؤمنين! فقال: أجل، فلا حرمة لها."عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٧۔۔ سفیان بن سلمہ سے روایت ہے فرماتے ہیں جب حضرت خالد بن ولید کا انتقال ہوا تو بنی مغیرہ کی عورتیں حضرت خالد کے گھراکھٹی ہوگئیں اور ان پررونے لگیں کس نے حضرت عمر سے کہہ دیا کہ عورتیں حضرت خالد کے گھرجمع ہوگئیں اور وہ آپ کو وہ چیز سنانا چاہتی ہیں جو آپ ناپسند کرتے ہیں ان کی طرف جانے والی قاصد نے کہا انھیں روکیں تو حضرت عمر (رض) نہ نے فرمایا اگر وہ اپنے آنسووں سے دل برداشتہ ہوتی ہیں تو ان پر کوئی حرج نہیں، جب تک (سرپر) گرد و غبار اور اونچی آواز نہ ہو۔ ابن سعد، ابوعبید فی الغریب والحاکم، فی المکنی و یعقوب بن سفیان بیہقی ، ابونعیم ، ابن عساکر۔
42907- عن سفيان بن سلمة قال: لما مات خالد بن الوليد اجتمع نسوة بني المغيرة في دار خالد يبكين عليه، فقيل لعمر: إنهن قد اجتمعن في دار خالد وهن خلقاء أن يسمعنك بعض ما تكره فأرسل إليهن فانههن، فقال عمر: وما عليهن أن يرقن من دموعهن على أبي سليمان ما لم يكن نقعا أو لقلقة."ابن سعد، وأبو عبيد في الغريب، والحاكم في الكنى، ويعقوب بن سفيان، ق، وأبو نعيم، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٨۔۔ عبداللہ بن عکرمہ سے روایت ہے فرمایا لوگوں کی بات پر تعجب ہے حضرت عمر نے نوحہ کرنے سے منع فرمایا، جب کہ خالد بن ولید پر مکہ اور مدینہ میں بنی مغیرہ کی عورتیں سات دن روتی رہیں، انھوں نے گریبان چاق کیے، چہروں پر مارا اور لوگوں کو ان ایام میں کھانا کھلاتا یہاں تک کہ وہ دن گزر گئے حضرت عمر انھیں منع نہیں کرتے تھے۔ رواہ ابن سعد۔

حضرت خالد بن ولید کی وفات پر عورتوں کے رونے کے دو واقعے ہیں، ایک مرتبہ آپ نے درگزر فرمایا جیسا کہ سابقہ روایت میں ہے لیکن جب عورتوں کا معاملہ طول پکڑ گیا تو آپ نے سختی فرمائی، تو لوگوں نے دونوں کو یکجا کردیا۔
42908- عن عبد الله بن عكرمة قال: عجبا لقول الناس إن عمر بن الخطاب نهى عن النوح! لقد بكى على خالد بن الوليد بمكة والمدينة نساء بني المغيرة سبعا يشققن الجيوب ويضربن الوجوه وأطعموا الطعام تلك الأيام حتى مضت ما ينهاهن عمر."ابن سعد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩٠٩۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا کہ جب صدیق اکبر کا انتقال ہوا تو حضرت عائشہ نے ان پر رونے والی عورتیں کھڑی کردیں حضرت عمر کو پتہ چلا آپ نے انھیں حضرت ابوبکر پررونے سے منع فرمادیا، لیکن وہ باز نہ آئیں آپ نے ہشام بن ولید سے کہا، ابوقحافہ کی بیٹی (یعنی پوتی مراد حضرت عائشہ سے جاکرکہو، ) اور درے ان عورتوں کو مارنا نوحہ کرنے والیاں اس سے ڈرگئیں آپ نے فرمایا کیا تم ابوبکر روکر انھیں عذاب میں مبتلا کرنا چاہتی ہو ؟ رسول اللہ نے فرمایا میت کو اس کے گھروالوں کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے۔ رواہ ابن سعد۔
42909- عن سعيد بن المسيب قال: لما توفي أبو بكر أقامت عائشة عليه النوح، فبلغ عمر فنهاها عن النوح على أبي بكر، فأبين أن ينتهين، فقال لهشام بن الوليد: أخرج إلى ابنة أبي قحافة! فعلاها بالدرة ضربات، فتفرق النوائح حين سمعن ذلك، فقال: تردن أن يعذب أبو بكر ببكائكن! إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الميت يعذب ببكاء أهله عليه."ابن سعد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩١٠۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت فرماتی ہیں، حضرت ابوبکر کا انتقال مغرب و عشاء کے درمیان ہوا ہم لوگوں نے (اسی حالت میں) صبح کردی تو انصار و مہاجرین کی عورتیں جمع ہوگئیں اور رونے والیاں کھڑی کردیں (اس وقت) حضرت ابوبکر کو غسل وکفن دیاجارہا تھا حضرت عمر نے نوحہ کا کہا تو وہ عورتیں ڈرگئیں اللہ کی قسم تم عورتیں اسی (بات کے) لیے متفرق ہوتی اور جمع ہوتی ہو۔ رواہ ابن سعد۔
42910- عن عائشة قالت: توفي أبو بكر بين المغرب والعشاء فأصبحنا، فاجتمع نساء المهاجرين والأنصار وأقاموا النوح، وأبو بكر يغسل ويكفن، فأمر عمر بن الخطاب بالنوح ففرقن فوالله على ذلك إنكن تفرقن وتجتمعن."ابن سعد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩١١۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا جب صدیق اکبر کا انتقال ہوا تو آپ رویا گیا تو حضرت عمر نے فرمایا رسول اللہ نے فرمایا میت کو زندہ شخص کے (اس پر) رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے لیکن وہ رونے سے باز نہ آئیں، تو حضرت عمر نے ہشام بن ولید سے فرمایا جاؤ اور عورتوں کو باہر نکالو حضرت عائشہ نے فرمایا میں تمہیں باہرنکال دوں گی ، حضرت عمرنے فرمایا، ہشام اندرجاؤ میں نے تمہیں اجازت دی ہے وہ اندر گئے تو حضرت عائشہ نے فرمایا، ہشام بیٹا کیا تم مجھے باہر نکالو گے انھوں نے عرض کیا جہاں تک آپ کا معاملہ ہے تو میں نے آپ کو اجازت دی ہے پھر وہ ایک ایک عورت کو باہر نکالنے لگے اور درے سے مارنے لگے یہاں تک کہ ام فروہ باہر نکلیں اور ہشام نے عورتوں کو منتشر کردیا۔ ابن راھویہ وھوصحیح۔
42911- عن سعيد بن المسيب قال: لما مات أبو بكر بكي عليه فقال عمر: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: إن الميت يعذب ببكاء الحي، فأبوا إلا أن يبكوا، فقال عمر لهشام بن الوليد: قم فأخرج النساء! فقالت عائشة: أخرجك، فقال عمر: ادخل فقد أذنت لك! فدخل، فقالت عائشة: أمخرجي أنت يا بني! فقال: أما لك؛ فقد أذنت لك، فجعل يخرجهن امرأة امرأة وهو يضربهن بالدرة حتى خرجت أم فروة وفرق بينهن."ابن راهويه وهو صحيح".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نوحہ بین
٤٢٩١٢۔۔ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ جب جعفر بن ابی طالب زید بن حارثہ ، اور عبداللہ بن رواحہ (رض) کی شہادت کی خبر آئی تو رسول اللہ خاموشی سے بیٹھ گئے اور آپ کے چہرے پر غم کے آثار نظر آرہے تھے میں دروازے کے پھٹن سے آپ کو دیکھ رہی تھی اتنے میں ایک شخص آکر آپ سے کہنے لگا، یارسول اللہ جعفر کے گھرانے کی خواتین پھر اس نے ان کے رونے کا ذکر کیا آپ نے فرمایا جاؤ انھیں خاموش کراؤ اگر وہ خاموش نہ ہوں تو ان کے چہروں پر مٹی ڈال دینا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔

بخاری کی روایت میں ہے کہ وہ شخص باربارآکر آپ سے یہی بات کہتا تومجبورا آپ نے کہا اگر وہ خاموش نہیں ہورہی ان کے مونہوں میں مٹی ڈال دو تاکہ وہ چپ ہوجائیں آپ کا منشا تھا کہ غم کی وجہ سے عورتیں رورہی ہیں تو ایک دفعہ منع کردینے سے اگر ان پر کوئی اثر نہیں ہواتوتمہارا حق پورا ہوگیا کہ تم نے روک دیابار بار اس بات کو دہرانا مناسب نہیں۔
42912- عن عائشة قالت: لما جاء نعي جعفر بن أبي طالب وزيد بن حارثة وعبد الله بن رواحة جلس رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرف في وجهه الحزن، وأنا أطلع من شق الباب، فأتاه رجل فقال: يا رسول الله! إن نساء جعفر فذكر من بكائهن، قال: فارجع إليهن فأسكتهن، فإن أبين فاحث في وجوههن التراب."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৯২৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب۔۔ دفن اور اس کے بعد کے امور
٤٢٩١٣۔۔ اسماعیل بن خالد سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق فرمایا کرتے تھے جب میت کو بغلی قبر میں رکھاجانے لگے تو کہا جائے بسم اللہ وعلی ملۃ رسول اللہ وبالیقین بالبعث بعد الموت۔ رواہ عبدالرزاق۔
42913- عن إسماعيل بن خالد أن أبا بكر الصديق كان يقول إذا أدخل الميت اللحد "بسم الله وعلى ملة رسول الله، وباليقين بالبعث بعد الموت"."عب".
tahqiq

তাহকীক: