কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯১৮ টি
হাদীস নং: ৪২৮৮৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ روانگی
٤٢٨٧٤۔۔ مسندالصدیق) عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ حضرت شیخین ابوبکر وعمر ایک جنازہ کے آگے آگے جب کہ حضرت علی پیچھے پیچھے چل رہے تھے کسی نے حضرت علی کو کہا، وہ دونوں توجنازہ کے آگے آگے جارہے ہیں آپ نے فرمایا ان حضرات کو معلوم ہے کہ جنازہ کے پیچھے چلنا، آگے چلنا سے افضل ہے ، جیسے آدمی کی باجماعت نماز اس کے تنہا نماز پڑھنے سے افضل ہے لیکن وہ دونوں لوگوں کے لیے سہولت پیدا کررہے ہیں۔ بیہقی فی السنن۔
42874- مسند الصديق عن عبد الرحمن بن أبزى أن أبا بكر وعمر كانا يمشيان أمام الجنازة وكان علي يمشي خلفها، قيل لعلي إنهما يمشيان أمامها! فقال: إنهما يعلمان أن المشي خلفها أفضل من المشي أمامها كفضل صلاة الرجل في جماعة على صلاته وحده، ولكنهما يسهلان للناس."هق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৮৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ روانگی
٤٢٨٧٥۔۔ ابوراشد سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان اور زبیر (رض) کو جنازہ کے آگے چلتے دیکھا۔ رواہ الطحاوی۔
42875- عن أبي راشد أنه رأى عثمان وطلحة والزبير يمشون أمام الجنازة."الطحاوي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৮৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ روانگی
٤٢٨٧٦۔۔ عثمان بن یسار سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت عمر (رض) حضرت زینب بنت جحش کی تدفین میں مصروف تھے کہ اچانک ایک قریشی شخص بالوں کی کنکھی کیے ہوئے کپڑوں پر ہلکازرد رنگ لگائے ظاہرہواتو آپ اس کی طرف کوڑا لے کر مارتے ہوئے متوجہ ہوئے یہاں تک وہ آپ سے آگے بھاگنے لگا آپ نے اسے پتھر مارناشروع کردیے اور فرمایا ، تو ہمارے پاس کس حالت میں آیا ؟ ہم بوڑھوں کے تماشے تھے جو اپنی والدہ کو دفن کررہے ہیں۔ ابن ابی الدنیا۔
42876- عن عثمان بن يسار قال: بينما عمر في دفن زينب بنت جحش إذ أقبل رجل من قريش مرجلا شعره بين ممصرتين " فأقبل عليه ضربا بالدرة حتى سبقه شدا وأتبعه رميا بالحجارة وقال: كيف جئتنا؟ نحن على لعب أشياخ يدفنون أمهم! "ابن أبي الدنيا".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ روانگی
٤٢٨٧٧۔۔ مسندعمر) ربیعہ بن عبداللہ بن ھدیر، سے روایت ہے فرمایا، میں نے حضرت عمر کو حضرت زینب بنت جحش (رض) کے جنازہ میں لوگوں سے آگے دیکھا۔ رواہ ابن سعد۔
42877-مسند عمر عن ربيعة بن عبد الله بن هدير قال: رأيت عمر بن الخطاب تقدم الناس أمام جنازة زينب بنت جحش."ابن سعد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے ساتھ روانگی
٤٢٨٧٨۔۔ مسندعلی) ابوسعید الخدری سے روایت ہے فرمایا میں نے علی بن ابی طالب سے پوچھا ابوالحسن کون سی چیز افضل ہے ؟ جنازہ سے آگے چلنا یا اس کے پیچھے ؟ فرمایا ابوسعید، تم جیسا آدمی یہ بات پوچھتا ہے ؟ میں نے کہا اس جیسی مجھ جیسا آدمی ہی پوچھے گا، میں نے ابوبکر وعمر کو دیکھا وہ دونوں جنازہ کے آگے چلتے تھے فرمایا اللہ تعالیٰ ان دونوں پر رحم کرے اور ان کی بخشش فرمائے ، اللہ کی قسم ہم نے سناجیساسنا لیکن وہ دونوں آسانی والے تھے اور سہولت پسند تھے ابوسعید جب تم اپنے مسلمان بھائی کے پیچھے چل رہے تو انصاف سے کام لو اور اپنے بارے میں غور و فکر کروگویاتم بھی اس کی طرح ہونے والے ہو، تمہاراوہ بھائی جو تم سے جھگڑتا تھا دنیا سے غم گین اور خالی ہاتھ چلا گیا اور اس کے لیے صرف اس نے نیک عمل کا توشہ ہے اور جب تم قبر پہنچو گے لوگ بیٹھ جائیں گے تو تم نہ بیٹھنا بلکہ قبر کے کنارے کھڑے رہنا جب اسے قبر میں رکھاجائے توکہو اللہ کے نام سے اللہ کی راہ میں اور رسول اللہ کی ملت ۔ اے اللہ تیرا بندہ تیرا مہمان ہوا اور تو بہترین مہمان نواز ہے اس نے دنیا اپنے پیچھے چھوڑ دی تو اس کے آگے کی منزل کو اس کے پیچھے کی منزل سے بہتربنا کیونکہ تو نے کہا ہے اور تیری بات برحق ہے اللہ تعالیٰ کے ہاں نیک کاروں کے لیے بہت اچھا ہے پھر اس پر تین مٹھیاں مٹی بھر کر ڈال دے۔ البزار وضعف۔
42878- مسند علي عن أبي سعيد الخدري قال: سألت علي بن أبي طالب فقلت: يا أبا الحسن! أيهما أفضل: المشي خلف الجنازة أو أمامها؟ فقال: يا أبا سعيد! ومثلك يسأل عن هذا؟ قلت: ومن يسأل عن هذا إلا مثلي، رأيت أبا بكر وعمر يمشيان أمامها، فقال: رحمهما الله وغفر لهما، والله لقد سمعنا كما سمعنا، ولكنهما كانا سهلين يحبان السهولة، يا أبا سعيد! إذا مشيت خلف أخيك المسلم فأنصف وفكر في نفسك كأنك قد صرت مثله، أخوك كان يشاحنك على الدنيا خرج منها حزينا سليبا، ليس له إلا ما تزود من عمل صالح، فإذا بلغت القبر فجلس الناس فلا تجلس ولكن قم على شفير قبره، فإذا دلي في قبره فقل "بسم الله وفي سبيل الله وعلى ملة رسول الله، اللهم عبدك نزل بك وأنت خير من نزل به خلف الدنيا خلف ظهره، فاجعل ما قدم عليه خيرا مما خلف، فإنك قلت وقولك الحق {وَمَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِلْأَبْرَارِ} ثم احث عليه ثلاث حثيات."البزار وضعف".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٧٩۔۔ حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے فرمایا میں نے علی بن ابی طالب سے کہا کیا جنازے کے آگے چلناافضل ہے ؟ تو وہ کہنے لگے جناز کے پیچھے چلنا، اس سے آگے چلنے سے ایسے ہی افضل ہے جیسے فرض نماز نفل نماز سے افضل ہے، میں نے کہا کیا آپ اپنی رائے سے یہ بات کہہ رہے ہیں، فرمایا بلکہ میں نے یہ بات رسول اللہ سے ایک دو بار نہیں کئی بار سنی ہے یہاں تک کہ انھوں نے سات بار شمار کی۔ ابن الجوزی فی الواھیات۔
42879- عن أبي سعيد الخدري قال: قلت لعلي بن أبي طالب: المشي أمام الجنازة أفضل؟ فقال: إن فضل المشي خلفها على المشي أمامها كفضل صلاة المكتوبة على التطوع، قلت برأيك تقول؟ قال: بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم غير مرة ولا مرتين حتى بلغ سبع مرارا."ابن الجوزي في الواهيات".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٠۔۔ ثوبان رضی الہ عنہ کی نبی سے روایت ہے کہ آپ نے کچھ لوگوں کو اپنی سواریوں پر سوار ایک جنازہ میں دیکھا فرمایا کیا تم لوگ حیا نہیں کرتے ؟ فرشتے پیدل چل رہے ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔
42880- عن ثوبان عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه رأى ناسا على دوابهم في جنازة فقال: ألا تستحيون؟ الملائكة يمشون على أقدامهم وأنتم ركبان."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨١۔۔ جابر بن سمرہ سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ ابن الدحداح کے جنازے میں نکلے جب واپس ہوئے تو آپ کی خدمت میں ایک گھوڑا زین کے بغیر پیش کیا گیا آپ اس پر سوار ہوئے اور ہم آپ کے پیچھے پیدل چل رہے تھے۔ ابونعیم۔
42881- عن جابر بن سمرة قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة ابن الدحداح، فلما رجع أتى بفرس معروري فركبه ومشينا خلفه."أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٢۔۔ از مسندابی المعتمر حنش) جابر ابوطفیل سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے حنش ابوالمعتمر کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ نے ایک جناز ہ پڑھایا آپ نے ایک عورت کو دیکھا جس کے پاس ایک انگیٹھی تھی آپ مسلسل اسے آواز دیتے رہے یہاں تک کہ وہ مدینہ کے محلوں میں غائب ہوگئی۔ ابونعیم۔ یعنی آپ کے ناراض ہونے کے سبب وہ چھپ گئی کہ کہیں مزید غضب وغیظ نہ بھڑ ک اٹھے۔
42882- مسند أبي المعتمر حنش عن جابر عن أبي الطفيل قال: سمعت حنشا أبا المعتمر يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على جنازة فأبصر امرأة معها مجمر، فلم يزل يصيح بها حتى تغيبت في آجام المدينة - يعني قصورها."أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٣۔۔ حضرت عبادہ بن صامت نے فرمایا کہ رسول اللہ جب کسی جنازہ کے پیچھے جاتے تو جب تک میت بغلی قبر میں نہ رکھ دی جاتی آپ نہ بیٹھتے ایک دفعہ کوئی یہودی عالم آپ سے بات چیت کرنے لگا کہ ہم یوں کرتے ہیں تو آپ بیٹھ گئے فرمایا ان کی مخالفت کرو۔ رواہ ابن جریر۔
42883- عن عبادة بن الصامت قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا تبع جنازة لم يجلس حتى توضع في اللحد، فتعرض له حبر من اليهود فقال: كذا نفعل، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: خالفوهم."ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٤۔۔ ابوالزناد سے روایت ہے کہ فرمایا میں عبداللہ بن جعفر ابی طالب کے پاس (قبرستان) بقیع میں بیٹھا ہوا تھا کہ اچانک ایک جنازہ ظاہرہواتوابن جعفر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ان لوگوں کا سستی سے جنازہ لے جانے پر تعجب کرنے لگے پھر فرمایا لوگوں کی بدلتی حالت پر تعجب ہے اللہ کی قسم (جنازہ لے جانے میں ) جلدی ہوتی تھی اور ایک شخص دوسرے سے لڑتا تھا اور کہتا تھا اللہ کے بندے اللہ سے ڈروگویاتیرے ساتھ جلدی کی جارہی ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان۔
42884- عن أبي الزناد قال: كنت جالسا مع عبد الله بن جعفر بن أبي طالب بالبقيع فاطلع بجنازة فأقبل علينا ابن جعفر فتعجب من إبطاء مشيهم بها، فقال: عجبا لما تغير من حال الناس! والله إن كان إلا الجمز وإن كان الرجل ليلاحي الرجل فيقول: يا عبد الله! اتق الله فكأن قد جمز بك."هب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٥۔۔ ابوموسی اشعری سے روایت ہے فرمایا لوگ ایک جنازہ لے جارہے تھے جو ایسے چل رہاتھاجی سے مشکیزے میں دودھ ہو تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا سکون سے چلو اپنے جنازوں کو لے جانے میں میانہ روی اختیار کرو۔ زرین۔
42885- عن أبي موسى قال: مروا بجنازة تمخض كما يمخض الزق، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: عليكم بالسكينة! عليكم بالقصد في المشي بجنائزكم."ز".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৯৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٦۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ دوجگہوں میں ہنسنا ناپسند کرتے تھے بندر کو دیکھ کر اور جنازہ کے وقت۔ بیہقی فی شعب الایمان، وقال اسنادہ قوی۔
42886- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره الضحك في موطنين: عند رؤية القرد، وعند الجنازة."هب، وقال إسناده غير قوي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٧۔۔ یزید بن عبیداللہ اپنے بعض ساتھیوں سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود نے کسی شخص کو جنازہ میں ہنستے دیکھا فرمایا کیا جنازہ کے ساتھ ہوتے ہوئے تم ہنستے ہو ؟ اللہ کی قسم (تادبیا) میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔ بیہقی فی شعب الایمان۔
42887- عن يزيد بن عبيد الله عن بعض أصحابه قال: رأى عبد الله بن مسعود رجلا يضحك في جنازة فقال: أتضحك وأنت مع جنازة؟ والله لا أكلمك أبدا."هب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے پیچھے چلناافضل ہے
٤٢٨٨٨۔۔ امیرمعاویہ (رض) کی کنیز زجلہ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ میں نے ان یتیم بچوں کو دیکھاجو نبی کی گود میں تھے ان میں سے ایک کو ہم، کرسیہ، کے نام سے پکارتے تھے فرماتی ہیں ایک دن میں ان لڑکیوں کے ساتھ کسی فوت شدہ کے گھر تعزیت کرنے گئی جب جنازہ نکالا گیا تو میں نے دروازے کی چوکھٹ سے نکلنے کے پاؤں باہر رکھاتو اس لڑکی نے مجھے پکڑا اور گھر کے اندرلے گئی (مجھ سے ) کہنے لگی کوئی عورت کسی جنازہ کے ساتھ نہیں نکلتی ہاں اگر عورت نفاس والی یاپیٹ سے ہو تو اس کے ساتھ ایک عورت جائے جو اس کی حفاظت کرے یہاں تک کہ جب اسے جنازہ گاہ میں رکھ دیں وہ اپنا ہاتھ داخل کرکے دیکھے کیا اس کے پیٹ سے کوئی چیز نکلی پھر لوگ بیٹھے رہیں یا کھڑے رہیں جب وہ عورت آنکھوں سے اوجھل ہوجائے (یعنی گھرچلی جائے ) تو لوگ امام سے کہیں تکبیر کہے۔ ابن عساکر، وقال ھذا حدیث غریب لم اکنبہ الامن ھذالوحد۔
42888- عن زجلة مولاة معاوية قالت: أدركت يتامى كن في حجر النبي صلى الله عليه وسلم إحداهن تسمى "كرسية" قالت: فخرجت معهن إلى بيت رجل وقد هلك لأعزي أهله، فلما أخرجت الجنازة وضعت رجلي لأخرج من عتبة الباب، فأخذتني حتى أدخلتني البيت، قالت: ولم تكن تتبع الجنازة امرأة إلا أن تكون نفساء أو مبطونة تخرج معها امرأة من ثقاتها حتى يضعوها في المصلى تدخل يدها تنظر هل خرج شيء فلا يزال القوم جلوسا أو قياما حتى إذا توارت المرأة قالوا للإمام: كبر."كر وقال: هذا حديث غريب لم أكتبه إلا من هذا الوجه".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٨٩۔۔ حضرت عثمان سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک جنازہ دیکھا تو اس کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا میں نے رسول اللہ کو دیکھا کہ آپ جنازے کو دیکھ کر کھڑے ہوئے تھے ۔ مسنداحمد، ابویعلی، والطحاوی، سعید بن منصور۔
42889- عن عثمان أنه رأى جنازة فقام لها وقال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى جنازة فقام لها."حم، ع، والطحاوي، ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٩٠۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا ہم نے رسول اللہ کو جنازہ میں کھڑے ہو دیکھا تو ہم بھی کھڑے ہوئے پھر ہم نے دیکھا کہ آپ بیٹھ گئے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ ابوداؤد، مسنداحمد، مسلم، العدنی، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابویعلی، وابن النجار، والطحاوی، ابن حبان، ابن جریر۔
42890- عن علي قال: رأينا رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في الجنازة فقمنا، ثم رأيناه قعد فقعدنا."ط، حم والعدني، م، د، ت، ن، هـ, ع وابن الجارود والطحاوي، حب وابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٩١۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ صرف ایک مرتبہ جنازہ میں کھڑے ہوئے تھے پھر آپ نے ایسا نہیں کیا۔ الحمیدی، والعدنی۔
42891- عن علي قال: إنما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجنازة مرة واحدة ثم لم يعد بعد."الحميدي والعدني".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٩٢۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ جنازہ میں کھڑے ہونے کا حکم دیا کرتے تھے پھر اس کے بعد بیٹھ گئے اور ہمیں بھی بیٹھنے کا حکم دیا۔ ابن وھب مسنداحمد، العدنی، ابویعلی، ابن حبان، بیہقی۔
42892- عن علي قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأمر بالقيام في الجنازة، ثم جلس بعد ذلك وأمرنا بالجلوس."ابن وهب، حم والعدني، ع، حب، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৯০৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنازہ کے لیے کھڑے ہونا
٤٢٨٩٣۔۔ عبداللہ بن عیاش بن ابی ربیعہ سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ ان جنازوں کے لیے نہیں کھڑے ہوئے البتہ ایک یہودی عورت کا جنازہ تھا اس کی دھونی کی بو سے آپ کو تکلیف ہوئی تو آپ کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ وہ جنازہ گزر گیا۔ رواہ ابن عساکر۔
42893- عن عبد الله بن عياش بن أبي أبي ربيعة قال: ما قام رسول الله صلى الله عليه وسلم لتلك الجنازة إلا أنها كانت يهودية فأذاه ريح بخورها فقام حتى جازته."كر".
তাহকীক: