কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯১৮ টি

হাদীস নং: ৪২৮৬৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٤۔۔ از مسند ابن عباس) نبی نے دفن کے بعد قبر پر جنازہ پڑھایا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42854- من مسند ابن عباس صلى النبي صلى الله عليه وسلم على قبر بعد ما دفن."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৬৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٥۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے نوپید بچہ کا جنازہ پڑھا پھر فرمایا اے اللہ اسے عذاب قبر سے پناہ میں رکھیو، بیہقی ، فی عذاب القبر وقال المعروف عن ابوہریرہ موقوفا۔ اخرجہ مالک۔ بیہقی فیہ۔
42855- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على المنفوس ثم قال "اللهم أعذه من عذاب القبر"."ق في عذاب القبر وقال: المعروف عن أبي هريرة موقوفا، أخرجه مالك، ق فيه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৬৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٦۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے جنازہ کی (پہلی ) تکبیر کہی پھر اپنے بائیں ہاتھ پر دایاں ہاتھ (باندھ کر) رکھ دیا۔ ابن النجار۔
42856- عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كبر على جنازة فوضع يده اليمنى على يده اليسرى."ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٧۔۔ حضرت ابن عمر (رض) کے آزاد کردہ غلام نافع (رح) سے روایت ہے فرمایا : کہ حضرت عمر (رض) کی زوجہ ام کلثوم اور ان کے بیٹے (زید دونوں ) کا جنازہ رکھا گیا لوگوں نے ان کی دوصفتیں بنادیں لوگوں میں ابن عباس ، ابوہریرہ ، ابوسعید الخدری، ابوقتادہ ، (رض) اجمعین ، بھی تھے بچہ کو امام کے قریب رکھ دیا گیا، مجھے یہ بات بڑی انوکھی معلوم ہوئی میں ابن عباس اور ان لوگوں کی طرف دیکھ کر کہا یہ کہا ہے ؟ وہ کہنے لگے یہ سنت ہے۔ یعقوب ، ابن عساکر۔
42857- عن نافع مولى ابن عمر قال: وضعت جنازة أم كلثوم امرأة عمر بن الخطاب وابن لها يقال له "زيد" فصفوهما جميعا وفي الناس ابن عباس وأبو هريرة وأبو سعيد الخدري وأبو قتادة فوضع الغلام مما يلي الإمام، فأنكرت فنظرت إلى ابن عباس وإليهم فقلت: ما هذا؟ فقالوا: هي السنة."يعقوب، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٨۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم نے نوپید بچہ کا جنازہ پڑھا پھر فرمایا، اے اللہ اسے عذاب قبر سے محفوظ رکھنا۔ رواہ ابن النجار۔
42858- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على المنفوس ثم قال "اللهم أعذه من عذاب القبر"."ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٩۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے نجاشی کے جنازہ میں چار تکبیریں کہیں۔ زرین۔
42859- عن أبي هريرة قال: كبر رسول الله صلى الله عليه وسلم على النجاشي أربع تكبيرات."ز".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٦٠۔۔ عبداللہ بن الحارث سے روایت ہے کہ وہ ایک جنازہ میں نکلے جس میں حضرت ابن عباس بھی تھے انھوں نے جنازہ پڑھا ایک کسی ضرورت کے لیے واپس چلا گیا حضرت ابن عباس نے میرے کندھوں پر ہاتھ مارکر فرمایا جانتے ہو یہ شخص کتنا (ثواب) لے کرلوٹا میں نے عرض کیا مجھے پتہ نہیں فرمایا ایک قیراط میں نے کہا قیراط کتنا ہوتا ہے فرمایا، میں نے رسول اللہ سے سنا فرما رہے تھے جو شخص جنازہ پڑھ کر اس کی فراغت سے پہلے واپس لوٹ آیا اس کے لیے ایک قیراط اور اگر فراغت تک اس نے انتظار کیا تو اس کے لیے دوقیراط ہیں اور قیراط اس دن اپنے وزن میں احد پہاڑ جتنا ہوگا، پھر فرمایا کیا تمہیں میری بات سے تعجب ہورہا ہے کہ ، احد جیسا، ہمارے رب کی عظمت کا یہ حق ہے وہ احد جتناہو، اور اس کا ایک دن ہزار سال کے برابر ہے۔ بیہقی فی شعب الایمان۔
42860- عن عبد الله بن الحارث أنه خرج في جنازة فيها ابن عباس فصلى عليها، فانصرف رجل من القوم لحاجة، فضرب ابن عباس منكبى قال: تدري بكم انصرف هذا؟ قلت: لا أدري، قال: انصرف بقيراط، فقلت: وما القيراط؟ قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "من صلى على جنازة فانصرف قبل أن يفرغ منها كان له قيراط، فإن انتظر حتى يفرغ منها كان له منها قيراطان، والقيراط مثل أحد في ميزانه يوم القيامة" ثم قال: أتعجب من قولي "مثل أحد"؟ حق لعظمة ربنا أن يكون قيراطه مثل أحد! ويومه كألف سنة."هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٦١۔۔ ابوامامہ سھل بن حنیف سے روایت ہے کہ انھیں نبی کے کسی صحابی نے بتایا کہ جنازہ میں یہ سنت ہے کہ امام تکبیر کہہ کر سورة فاتحہ کی تلاوت پہلی تکبیر کے بعد آہستہ کرے ، نبی پر درود بھیجے، اور میت کے لیے خصوصا دعا کرے تینوں تکبیروں میں ان میں تکبیراولی کے علاوہ قرات نہ کرے اور پوشیدہ طریقہ سے آہستہ سے سلام پھیرے یہاں تک کہ فارغ ہوجائے بس سنت یہی ہے کہ وہ امام اسی طرح کرے اور لوگ اپنے امام کی طرح کریں۔ رواہ ابن عساکر۔
42861- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف أنه أخبره رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم أن السنة في الصلاة على الجنازة أن يكبر الإمام ثم يقرأ أم القرآن بعد التكبيرة الأولى سرا في نفسه، ويصلي على النبي صلى الله عليه وسلم ثم يخلص الدعاء للميت في التكبيرات الثلاث، لا يقرأ فيهن بعد التكبيرة الأولى، ويسلم سرا تسليما خفيا حتى ينصرف، فالسنة أن يفعل ويفعل الناس بمثل ما فعل إمامهم."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٦٢۔۔ حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ جنازہ میں سورة فاتحہ پڑھا کرتے تھے۔ رواہ ابن النجار۔
42862- عن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ على الجنازة بفاتحة الكتاب. "ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٦٣۔۔ حضرت ابن عمر سے روایت ہے فرمایا کہ رسول اللہ اپنے بیٹے ابراہیم کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں حضرت سوداء کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں نجاشی کا غائبانہ جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں اور حضرت ابوبکر نے حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ کا جنازہ پڑھایاتوچار تکبیریں کہیں اور فرشتوں نے حضرت آدم (علیہ السلام) کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں ۔ ابن عساکر، وفیہ فرات ، ابن سائب قال البخاری منکر الحدیث ترکوہ۔
42863- عن ابن عمر قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابنه إبراهيم وكبر عليه أربعا، وصلى على السوداء وكبر عليها أربعا، وصلى على النجاشي وكبر عليه أربعا، وصلى أبو بكر على فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر عليها أربعا، وصلى عمر على أبي بكر فكبر عليه أربعا، وكبرت الملائكة على آدم أربعا."كر، وفيه فرات ابن السائب قال خ: منكر الحديث تركوه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٦٤۔۔ حضرت علی سے روایت ہے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ نے بلایا فرمایا علی جب تم کسی شخص کا جنازہ پڑھوتوکہا کرو، یا اللہ یہ تیرے بندے اور بندی کا بیٹا ہے جس کے بارے میں تیرا حکم چلتا ہے تو نے ہی اسے پیدا کیا جب کہ وہ قابل ذکرچیز بھی تھا وہ اور اسے اس کے اپنے نبی سے ملا دینا اور سچی بات پر ثابت قدم رکھنا کیونکہ اسے تیری ضرورت ہے اور تو اس سے لاپرواہ بےنیاز ہے۔ یہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی دعا و عبادت کے لائق نہیں سو اس کی بخشش فرما دیجئے اس پر رحم کریں اور ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ فرمائیو، اور نہ اس کے بعد کسی فتنہ میں ڈالیو، اے اللہ اگر یہ پاکباز تھا توا سے مزید پاک کر اور اگر گناہ گار تھا تو اس کی مغفرت فرمادے۔ وفیہ حماد بن عمرو الضبی عن السری بن خالد واھیان۔
42864- عن علي قال دعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا علي! إذا صليت على جنازة رجل فقل "اللهم هذا عبدك وابن عبدك ابن أمتك ماض فيه حكمك، خلقته ولم يك شيئا مذكورا، نزل بك وأنت خير منزول به، اللهم لقنه حجته وألحقه بنبيه محمد صلى الله عليه وسلم وثبته بالقول الثابت فإنه افتقر إليك واستغنيت عنه، كان يشهد أن لا إله إلا الله فاغفر له وارحمه ولا تحرمنا أجره ولا تفتنا بعده، اللهم إن كان زاكيا فزكه وإن كان خاطئا فاغفر له."..... وفيه حماد بن عمرو الضبى عن السري بن خالد واهيان".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٦٥۔۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ فرمایا نبی جب جنازہ پڑھاتے توچارتکبیریں کہتے۔ رواہ ابن النجار۔
42865- عن أنس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا صلى على الجنازة كبر أربعا."ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৭৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٦٦۔۔ (از مسند حذیفہ بن اسید الغفاری) نبی کو نجاشہ کی موت کی اطلاع ملی تو آپ نے اپنے صحابہ سے فرمایا، تمہارا (اسلامی) بھائی نجاشی وفات پاچکا ہے سو جو اس کی غائبانہ نماز جنازہ پـڑھناچا ہے پڑھ لے پھر آپ حبشہ رخ کھڑے ہوئے اور چار تکبیریں کہیں۔ طبرانی فی الکبیر۔
42866- من مسند حذيفة بن أسيد الغفاري بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم موت النجاشي فقال لأصحابه: إن أخاكم النجاشي قد مات فمن أراد أن يصلي عليه فليصل عليه! فتوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو الحبشة فكبر أربعا."طب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٦٧۔۔ حضرت حذیفہ بن اسید عطا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی نے ان تین آدمیوں کی وفات کی خبر دی جو موتہ میں شہید کیے گئے پھر آپ نے ان کا جنازہ پڑھا۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42867- عن حذيفة بن أسيد عن عطاء أن النبي صلى الله عليه وسلم نعى الثلاثة الذين قتلوا بموتة ثم صلى عليهم."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٦٨۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک جنازہ پڑھانے کے لیے لایا گیا جب جنازہ رکھ دیا گیا تو آپ نے فرمایا ہم تو کھڑے ہیں حقیقت میں آدمی کا عمل ہی اس کا جنازہ پڑھتا ہے۔ ابن ابی الدنیا فی ذکرالموت والدینوری، بیہقی شعب الایمان۔
42868- عن علي أنه أتى بجنازة يصلي عليها، فلما وضعت قال: إنا لقائمون وما يصلي على المرء إلا عمله."ابن أبي الدنيا في ذكر الموت والدينوري، هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٦٩۔۔ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے کہ ایک نادار عورت بیمار ہوگئی نبی کو اس کی بیماری کی اطلاع دی گئی فرماتے ہیں کہ نبی غریب و مساکین لوگوں کی عیادت کیا کرتے تھے اور ان کے بارے میں پوچھتے تھے پھر رسول اللہ نے فرمایا جب یہ فوت ہوجائے تو مجھے اطلاع کردینا، اتفاق سے اس کا جنازہ رات کو نکالا گیا لوگوں نے نبی کو بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا، صبح ہوئی تو آپ کو اس کے متعلق بتایا گیا آپ نے فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ مجھے اس کے بارے میں بتانا ؟ لوگوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم نے رات کے وقت آپ کا باہرنکلنا مناسب نہیں سمجھا، تو رسول اللہ اسی وقت باہر نکلے یہاں تک کہ لوگوں نے اس کی قبرپرصفیں بنائیں اور آپ نے چار تکبیریں کہیں۔ رواہ ابن عساکر۔
42869- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف أن مسكينة مرضت فأخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمرضها، قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعود المساكين ويسأل عنهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا ماتت فآذنوني بها! فخرج بجنازتها ليلا فكرهوا أن يوقظوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما أصبح أخبر بالذي كان من شأنها فقال: ألم آمركم أن تؤذنوني بها؟ فقالوا: يا رسول الله! كرهنا أن نخرجك ليلا، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صف الناس على قبرها وكبر أربع تكبيرات."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٧٠۔۔ ابوامامہ بن سہل بن حنیف سے روایت ہے فرمایا جنازہ میں سنت یہ ہے کہ پہلے تکبیر میں آہستہ آواز سے سورة فاتحہ پڑھے پھر (باقی) تین تکبیر کہے اور آخری تکبیر پر سلام پھیرے۔ رواہ ابن عساکر۔
42870- عن أبي أمامة بن سهل بن حنيف قال: السنة في الصلاة على الجنائز أن يقرأ في التكبيرة الأولى بأم القرآن مخافتة ثم يكبر ثلاثا والتسليم عند الآخرة."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٧١۔۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی نے دفن کے بعد ایک قبر پر نماز جنازہ پڑھی۔ رواہ ابن عساکر۔

کلام۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ١٤٤٥۔
42871- عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على قبر بعد ما دفن."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٧٢۔۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ انھوں نے قبروں میں جنازہ پڑھنامکروہ جانا ہے۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42872- عن أنس أنه كره أن يصلي على الجنازة في القبور."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৪২৮৮৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ میت کی نماز جنازہ کے ذیل
٤٢٨٧٣۔۔ قاسم بن عبدالرحمن سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ، حضرت عتبہ بن مسعود (رض) کے جنازہ پر ام عبد کا انتظار کررہے تھے جب کہ وہ نکل چکی تھیں اور ان سے پہلے جنازہ پر پہنچ چکی تھیں۔ رواہ ابن سعد۔
42873- عن القاسم بن عبد الرحمن أن عمر بن الخطاب انتظر أم عبد بالصلاة على عتبة بن مسعود وكانت خرجت عليه فسبقت بالجنازة."ابن سعد".
tahqiq

তাহকীক: