কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯১৮ টি
হাদীস নং: ৪২৮৪৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ
٤٢٨٣٤۔۔ عبدالرحمن بن ابزی سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کے ساتھ حضرت زینب (رض) زوجہ رسول اللہ کی نماز جنازہ پڑھی آپ نے چارتکبیریں کہیں اس کے بعد ازواج النبی کی طرف قاصد بھیجا کہ انھیں قبر میں کون اتارے ؟ اور آپ چاہتے تھے کہ وہ خود انھیں ان کی قبر میں اتاریں تو انھوں نے جواب بھیجا کہ جس نے زندگی میں انھیں دیکھا ہے وہی انھیں ان کی قبر میں اتارے ، تو حضرت عمر نے فرمایا انھوں نے سچ کہا۔ ابن سعد والطحاوی، بیہقی۔
42834- عن عبد الرحمن بن أبزى قال: صليت مع عمر على زينب زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم فكبر أربعا، ثم أرسل إلى أزواج النبي صلى الله عليه وسلم: من يدخلها قبرها؟ وكان يعجبه أن يدخلها قبرها، فأرسلن إليه: يدخلها قبرها من كان يراها في حياتها، قال: صدقن."ابن سعد، والطحاوي، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৪৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ
٤٢٨٣٥۔۔ میمون بن مہران سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے صدیق اکبر کے جنازہ پرچار تکبیریں کہیں۔ ابونعیم فی المعرفہ۔
42835- عن ميمون بن مهران أن عمر كبر على أبي بكر أربعا."أبو نعيم في المعروفة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৪৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٣٦۔۔ سعید بن المسیب سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے صدیق اکبر کا جنازہ قبرشریف اور منبر کے درمیان پڑھا یا اور چارتکبیریں کہیں۔ رواہ ابن سعد۔
42836- عن سعيد بن المسيب أن عمر صلى على أبي بكر بين القبر والمنبر فكبر عليه أربعا."ابن سعد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٣٧۔۔ (مسندعمر) ابراہیم سے روایت ہے کہ نبی نماز جنازہ کی چار، پانچ اور اس سے زیادہ تکبیریں کہا کرتے تھے ابوبکر عنہ کے دور خلافت میں لوگوں کا یہی معمول رہا، جب عمر (رض) خلیفہ بنے اور آپ نے لوگوں کا اختلاف دیکھاتو آپ نے اصحاب محمد کو جمع کیا اور فرمایا اے اصحاب محمد ! آپ لوگ اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے بعد لوگ اختلاف میں پڑجائیں گے کسی ایسی بات پر اتفاق کرو، جسے تمہارے بعد کے لوگ اختیار کرلیں تو اصحاب محمد نے اس بات پر اتفاق کیا کہ آخری جنازہ جو آپ نے پڑھا جس کے بعد آپ کی وفات پاگئی یہ لوگ اسے اختیار کریں، اور اس کے علاوہ کو ترک کردیں چنانچہ انھوں نے غوروخوض کیا اور جس جنازہ پر آپ نے اپنی وفات کے وقت چار تکبیریں کہیں تھیں اسے اختیار کرلیا اور چار تکبیروں پر عمل کیا اور اس کے علاوہ کو ترک کردیا۔ ابن خسرو۔
42837- مسند عمر عن إبراهيم أن النبي صلى الله عليه وسلم كان يكبر على الجنازة أربعا وخمسا وأكثر من ذلك، وكان الناس في ولاية أبي بكر حتى ولي عمر فرأى اختلافهم فجمع أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم فقال: يا أصحاب محمد! لا تختلفوا يختلف من بعدكم فاجمعوا على شيء يأخذ به من بعدكم، فأجمع أصحاب محمد أن ينظروا إلى آخر جنازة كبر عليها النبي صلى الله عليه وسلم حين قبض فيأخذون به ويرفضون ما سواه، فنظروا إلى آخر جنازة كبر عليها النبي صلى الله عليه وسلم حين قبض أربع تكبيرات، فأخذوا بأربع وتركوا ما سواه."ابن خسرو".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٣٨۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ وہ جنازہ کا ایک سلام پھیرا کرتے تھے۔ نعیم بن حماد فی مشیخہ۔
42838- عن علي أنه كان يسلم على الجنازة بتسليمة واحدة."نعيم بن حماد في مشيخته".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٣٩۔۔ شعبی سے روایت ہے کہ حضرت علی نے حضرت عمار بن یاسر اور ہاشم بن عتبہ کا جنازہ پڑھایا توعمار کو اپنے قریب اور ہاشم کو اپنے سامنے رکھا اور انھیں قبر میں اتاراتوعمار کو اپنے سامنے اور ہاشم کو اپنے قریب رکھا۔ رواہ البیہقی۔
42839- عن الشعبي أن عليا صلى على عمار بن ياسر وهاشم ابن عتبة، فجعل عمارا مما يليه وهاشما أمامه، فلما أدخله القبر جعل عمارا أمامه وهاشما مما يليه."ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٠۔۔ علقمہ بن مرثد سے روایت ہے کہ حضرت علی نے زید بن المنکف کا جنازہ پڑھایا بعد میں جب قرظہ بن کعب اور ان کے ساتھی دفن کے بعد آئے تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ ان کی قبرپرجنازہ پڑھیں۔ یعقوب بن سفیان ، بیہقی۔
42840- عن علقمة بن مرثد قال: صلى علي على زيد بن المكنف فجاء قرظة بن كعب وأصحابه بعد الدفن فأمرهم أن يصلوا عليه."يعقوب بن سفيان، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤١۔۔ مستظل بن حسین سے روایت ہے کہ حضرت علی نے جنازہ کی نماز پڑھ چکنے کے بعد نماز جنازہ پڑھائی۔ سمویہ، بیہقی۔
42841- عن المستظل بن حسين أن عليا صلى على جنازة بعد ما صلى عليها."سمويه، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٢۔۔ (مسند جابر بن عبداللہ) نبی نے اصحمہ کا جنازہ پڑھایا تو چار تکبیریں کہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42842- من مسند جابر بن عبد الله أن النبي صلى الله عليه وسلم على أصحمة فكبر عليه أربعا."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٣۔۔ حضرت جابر سے روایت ہے کہ نبی کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جو بدرو درخت کی بیعت میں شریک ہوا ہوتا تو آپ اس کے جنازہ میں نو تکبیریں کہتے اور اگر کوئی ایسا لایاجاتا جو بدر میں شریک ہوا ہو لیکن درخت کی بیعت میں شامل نہ ہوا یا درخت کی بیعت میں شریک ہوا لیکن بدر میں شریک نہ ہوا تو اس کی نماز جنازہ میں سات تکبیریں کہتے اور اگر ایسا شخص لایا جاتا جو بدر میں شریک ہو اور نہ درخت کی بیعت میں تو اس کے جنازہ پر چار تکبیریں کہتے۔ ابن عساکر، وفیہ اسحاق، بن ثعلبہ منکر الحدیث مجھول۔
42843- عن جابر كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا أتي بامرئ قد شهد بدرا والشجرة كبر عليه تسعا، وإذا أتي به قد شهد بدرا ولم يشهد الشجرة أو شهد الشجرة ولم يشهد بدرا كبر عليه سبعا، وإذا أتي به لم يشهد بدرا ولا الشجرة كبر عليه أربعا."كر؛ وفيه إسحاق بن ثعلبة منكر الحديث مجهول".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٤۔۔ عبداللہ بن حارث بن نوفل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں میت کی نماز جنازہ سکھائی، اللھم اغفر لاخواننا واخواتنا، واصلح ذات بیننا، والف بین قلوبنا، اللھم ھذاعبدک فلان بن فلاں ولانعلم الاخیر، اوانت اعلم بہ منافاغفرلنا ولہ۔ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا، کیونکہ میں سب سے چھوٹا تھا، اگر مجھے کسی بھلائی کا علم نہ ہو، آپ نے فرمایا جس کا تمہیں علم ہو صرف وہی کہو۔ ابونعیم۔
42844- عن عبد الله الحارث بن نوفل عن أبيه أن النبي صلى الله عليه وسلم علمهم الصلاة على الميت "اللهم اغفر لإخواننا وأخواتنا، وأصلح ذات بيننا، وألف بين قلوبنا، اللهم! هذا عبدك فلان ابن فلان ولا نعلم إلا خيرا وأنت أعلم به منا فاغفر لنا وله" فقلت - وأنا أصغر القوم: فإن لم أعلم خيرا؟ قال: فلا تقل إلا ما تعلم."أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٥۔۔ حضرت عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے فرمایا میں نے رسول اللہ کو میت کے لیے دعا کرتے ہوئے سنا، اللھم الغفرلہ وارحمہ واعف عنہ ، واکرم نزلہ واوسع مدخلہ واغسلہ بالماء والثلج وبردونقہ من الخطایا کمایقی الثوب الابیض من الدنس ، اللھم ابدلہ دار خیرا من دارہ وزوجا خیرامن زوجہ وادخلہ الجنۃ ونجہ من النار یا فرمایا، قد فتنۃ القبر و عذاب النار۔ یہ اتنی جامع دعا تھی کہ میں نے تمنا کی کاش میں یہ میت ہوتی رسول اللہ کی دعا کی وجہ سے ۔ ابن ماجہ کتاب الجنائز۔
42845- عن عوف بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على الميت: "اللهم اغفر له وارحمه وخافه واعف عنه وأكرم نزله وأوسع مدخله وأغسله بالماء والثلج والبرد، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الأبيض من الدنس، اللهم! أبدله دارا خيرا من داره وزوجا خيرا من زوجه، وأدخله الجنة ونجه من النار - أو قال: قه فتنة القبر وعذاب النار" حتى تمنيت أن أكون أنا هو الميت لدعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم."..... "
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৫৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٦۔۔ (از مسند حسین بن علی) ابوحازم اشجعی سے روایت ہے فرمایا کہ میں نے حسین (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے جنازہ میں) سعید بن العاص کو حسن بن علی (رض) سے مقدم رکھا پھر ان کی نماز جنازہ پڑھی پھر فرمایا، اگر یہ سنت نہ ہوتی تو میں تمہیں مقدم نہ کرتا، سعید اس وقت مدینہ کے گورنر تھے۔ طبرانی فی الکبیر و ابونعیم وابن عساکر۔
42846-من مسند الحسين بن علي عن أبي حازم الأشجعي قال: رأيت حسين بن علي قدم سعيد بن العاص على الحسن بن علي فصلى عليه ثم قال: لولا أنها السنة ما قدمتك؛ وسعيد أمير على المدينة يومئذ."طب، وأبو نعيم، كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٧۔۔ حمید بن مسلم سے روایت ہے کہ فرمایا میں واثلہ بن اقع (رض) کو دیکھا کہ انھوں نے طاعون سے شام میں ہلاک ہونے والے مردوں عورتوں کی نماز جنازہ پڑھائی تو انھوں نے مردوں کو امام کے قریب رکھا اور عورتوں کو قبلہ کی جانب۔ رواہ ابن عساکر۔
42847- عن حميد بن مسلم قال: رأيت واثلة بن الأسقع صلى على رجال ونساء في طاعون أصاب الناس بالشام فجعل الرجال مما يلي الإمام والنساء مما يلي القبلة."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٨۔۔ (از مسند زید بن ارقم) ابوسلیمان موذن سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ابوشریحہ انصاری کی وفات ہوئی تو حضرت زید بن ارقم نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور ان کی نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہیں اور فرمایا میں نے رسول اللہ کو اسی طرح نماز جنازہ پڑھتے دیکھا ہے۔ ابونعیم۔
42848- من مسند زيد بن الأرقم عن أبي سليمان المؤذن قال: توفي أبو شريحة الغفاري فصلى عليه زيد بن أرقم فكبرا عليه أربعا وقال: هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي."أبو نعيم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ نماز جنازہ کی تکبیروں کی تعداد
٤٢٨٤٩۔۔ ابوحاضر سے روایت ہے کہ انھوں نے ایک جنازہ پڑھایا اور فرمایا کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ رسول اللہ کیسے جنازہ پڑھایا کرتے تھے آپ فرمایا کرتے تھے اے اللہ آپ نے ہمیں پیدا کیا، ہم آپ کے بندے ہیں آپ ہمارے رب ہیں اور آپ کی طرف ہی ہمارا لوٹنا ہے۔ رواہ الدیلمی۔
42849- عن أبي حاضر أنه صلى على جنازة فقال: ألا أخبركم كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ كان يقول: اللهم إنك خلقتنا ونحن عبادك أنت ربنا وإليك معادنا."الديلمي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٠۔۔ از مسند سہل بن حنیف) نبی مدینہ کے فقراء کی عیادت فرماتے ان کے جنازوں میں حاضر ہوتے جب وہ فوت ہوجاتے ۔ تو اسی مدینہ کی ایک عورت فوت ہوگئی تو رسول اللہ اس کی قبر پر چل کرگئے اور چار تکبیریں کہیں ۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42850- من مسند سهل بن حنيف: كان النبي صلى الله عليه وسلم يعود فقراء أهل المدينة ويشهد جنائزهم إذا ماتوا، فتوفيت امرأة من أهل العوالي فمشى النبي صلى الله عليه وسلم إلى قبرها وكبر أربعا."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥١۔۔ ابراہیم الھجری سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی اوفی کو دیکھا وہ درخت والے لوگوں میں سے تھے ان کی ایک بیٹی فوت ہوگئی تو آپ اس کے جنازہ کے پیچھے ایک خچر پر جارہے تھے عورتیں مرثیہ کہنے لگیں، آپ نے فرمایا مرثیہ نہ کہو کیونکہ رسول اللہ نے مرثیہ گوئی سے منع فرمایا ہے۔ ہاں) کوئی عورت جتنے چاہے آنسو بہاسکتی ہے پھر آپ نے چارتکبیریں کہیں پھر دوتکبیریں کے درمیانی مقدار وقفہ کرکے دعا کی اور فرمایا : رسول اللہ جنازوں میں اسی طرح کیا کرتے تھے۔ رواہ ابن النجار۔
42851- عن إبراهيم الهجري قال: رأيت ابن أبي أوفى، وكان من أصحاب الشجرة، وماتت ابنته فتبعها على نعل خلفها، فجعل النساء يرثين، فقال: لا ترثين فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن الرثاء، ولتفض إحداكن من عبرتها ما شاءت! ثم كبر عليها أربعا، ثم قام بعد ذلك قدر ما بين التكبيرتين يدعو، وقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصنع على الجنائز هكذا."ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٢۔۔ عثمان بن شماس سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت ابوہریرہ کے پاس تھے کہ مروان وہاں سے گزرے تو کہنے لگے تم لوگوں نے کیسے سنا ہے کہ رسول اللہ جنازہ پڑھاتے تھے ؟ تو (حضرت ابوہریرہ) نے فرمایا ، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا آپ نے اسے اسلام کی ہدایت دی آپ نے اس کی روح قبض کی، آپ کی پوشیدہ اور ظاہری باتوں کو جانتے ہیں ہم سفارشی بن کر آئے اس کی بخشش فرمادیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42852- عن عثمان بن شماس قال: كنا عند أبي هريرة فمر مروان فقال: كيف سمعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي على الجنازة؟ فقال: سمعته يقول "أنت هديتها للإسلام وأنت قبضت روحها، تعلم سرها وعلانيتها، جئنا شفعاء فاغفر لها"."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮৬৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فقراء مدینہ کی عیادت
٤٢٨٥٣۔۔ (از مسند ابوہریرہ ) نبی نے نجاشی کا جنازہ پڑھایا اور چار تکبیریں کہیں۔ رواہ ابن ابی شیبہ۔
42853- من مسند أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم صلى على النجاشي فكبر عليه أربعا."ش".
তাহকীক: