কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯১৮ টি
হাদীস নং: ৪২৮০৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٧٩٤۔۔۔ حضرت ابودرداء سے روایت ہے فرمایا موت نصیحت کرنے کے لیے کافی ہے اور زمانہ ڈرانے جدا کرنے کے یلے کافی ہے۔ آج گھروں میں توکل قبروں میں ہوں گے۔ رواہ ابن عساکر۔
42794- عن أبي الدرداء قال: كفى بالموت واعظا، وكفى بالدهر مفرقا، اليوم في الدور وغدا في القبور."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮০৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٧٩٥۔۔۔ حضرت ابودرداء سے روایت ہے کہ وہ قبروں کے درمیان سے گزرتے تو فرمایا یہ ایسے گھر ہیں جنہوں نے تیرے ظاہرکوٹھکانا دیا اور تیرے اندر مصائب ہیں۔ رواہ ابن عساکر۔
42795- عن أبي الدرداء أنه مر بين القبور فقال: بيوت ما أسكن ظواهرك وفي داخلك الدواهي."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮০৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٧٩٦۔۔۔ حضرت ابوسعید سے روایت ہے فرمایا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عیدگاہ میں داخل ہوئے تو آپ نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ بکثرت ہیں۔ جس طرح تم زیادہ ہو اسی طرح) اگر تم لذتوں کو توڑنے والی چیز کا کثرت سے ذکر کرو، تو کیا ہی بہتر ہے چنانچہ انھوں نے لذتوں کو توڑنے والی چیز (یعنی موت) کا کثرت سے ذکر کیا۔ العسکری فی الامثال۔
42796- عن أبي سعيد قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم مصلى فرأى ناسا يكثرون فقال: أما إنكم لو أكثرتم ذكر هاذم اللذات! فأكثروا ذكر هاذم اللذات."العسكري في الأمثال".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٧٩٧۔۔۔ مسند ابی سعید) اگر تم اس چیز کا کثرت سے ذکر کرو جو لذتیں ختم کرنے والی ہے ، تو مجھے تمہاری یہ حالت نظرنہ آئے وہ تمہیں اس سے غافل کردے جو میں دیکھ رہاہوں سولذتیں ختم کرنے والی چیز کا کثرت سے ذکر کرو، کیونکہ قبر ہر روز پکارکرکہتی ہے میں بےکانگی اور تنہائی کا گھر ہوں میں مٹی اور کیڑوں کا گھر ہوں جب مومن بندہ اس میں دفن کیا جاتا ہے توہ اس سے کہتی ہے خوش آمدید، میری پشت پرچلنے والوں میں سے تو مجھے سب سے زیادہ محبوب تھا، آج جب کہ تو میرے پاس آیا تو اپنے ساتھ میرے سلوک کو دیکھ لے گا، چنانچہ تاحدنگاہ اس کے لیے قبر کشادہ ہوجاتی ہے اور جنت کی طرف اس کے لیے دروازہ کھول دیاجاتا ہے۔
اور جب فاجرو کافر بندہ دفن کیا جاتا ہے توقبر اس کو کہتی ہے تیرا آنانامبارک ہو، میری پشت پرچلنے والوں میں سے تو مجھے سب سے زیادہ ناپسندیدہ تھا آج جب کہ تو میرے پاس آیا ہے تو اپنے ساتھ میرے سلوک کو بھی دیکھ لے گا چنانچہ قبر اس پر تنگ ہوناشروع ہوجاتی ہے اور آپس میں اتناملتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں اور اس پر ستر سانپ مقرر کردیے جاتے ہیں کہ ان میں سے اگر ایک زمین پر پھونک ماردے تو جب تک دنیا ہے اس پر گھاس نہ اگے اور وہ حساب وکتاب قائم ہونے تک اسے ڈستے رہیں گے اس واسطے قبریاتو جنت کا ایک باغیچہ ہے یا جہنم کا ایک گڑھا۔ غریب ابن عدی۔
کلام :۔ ضعیف الجامع ١٢٣١۔
اور جب فاجرو کافر بندہ دفن کیا جاتا ہے توقبر اس کو کہتی ہے تیرا آنانامبارک ہو، میری پشت پرچلنے والوں میں سے تو مجھے سب سے زیادہ ناپسندیدہ تھا آج جب کہ تو میرے پاس آیا ہے تو اپنے ساتھ میرے سلوک کو بھی دیکھ لے گا چنانچہ قبر اس پر تنگ ہوناشروع ہوجاتی ہے اور آپس میں اتناملتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں اور اس پر ستر سانپ مقرر کردیے جاتے ہیں کہ ان میں سے اگر ایک زمین پر پھونک ماردے تو جب تک دنیا ہے اس پر گھاس نہ اگے اور وہ حساب وکتاب قائم ہونے تک اسے ڈستے رہیں گے اس واسطے قبریاتو جنت کا ایک باغیچہ ہے یا جہنم کا ایک گڑھا۔ غریب ابن عدی۔
کلام :۔ ضعیف الجامع ١٢٣١۔
42797- مسند أبي سعيد أما إنكم لو أكثرتم ذكر هاذم اللذات لشغلكم عما أرى: الموت! فأكثروا ذكر هاذم اللذات فإنه لم يأت على القبر يوم إلا تكلم فيه فيقول "أنا بيت الغربة وأنا بيت الوحدة، وأنا بيت التراب، وأنا بيت الدود" فإذا دفن العبد المؤمن قال له القبر "مرحبا وأهلا! أما كنت لأحب من يمشي على ظهري إلي! فإذا وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك" فيتسع له مد بصره ويفتح له باب الجنة، وإذا دفن العبد الفاجر أو الكافر قال له القبر "لا مرحبا ولا أهلا، أما كنت لأبغض من يمشي على ظهري إلي! فإذا وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك" فيلتئم عليه حتى يلتقي عليه وتختلف أضلاعه، ويقيض له سبعون تنينا لو أن واحدا منها نفخ في الأرض ما أنبتت شيئا ما بقيت الدنيا، فينهشنه ويخدشنه حتى يقضى به إلى الحساب؛ إنما القبر روضة من رياض الجنة أو حفرة من حفر النار."غريب عد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٧٩٨۔۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا ایک مرتبہ رسول اللہ انصار کی ایک مجلس کے پاس سے گزرے جو آپس میں مزاح کررہے اور ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا لذتیں توڑنے والی کا ذکر کثرت سے کیا کرو کیونکہ یہ جس زیادہ چیز میں ہوئی اسے کم کردے گی اور جس تھوڑی چیز میں ہوئی اسے زیادہ کردے گی، اور جس تنگ چیز میں ہوئی اسے وسیع کردے گی اور جس وسیع چیز میں ہوئی اسے تنگ کردے گی۔ العسکری فی الامثا۔
42798- عن أبي هريرة قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمجلس من مجالس الأنصار وهم يمزحون ويضحكون فقال: أكثروا ذكر هاذم اللذات، فإنه لم يكن في كثير إلا قلله، ولا في قليل إلا كثره، ولا في ضيق إلا وسعه، ولا في سعة إلا ضيقها."العسكري في الأمثال".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٧٩٩۔۔۔ حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے فرمایا جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات پسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتے ہیں اور جو شخص اللہ کی ملاقات پسند نہیں کرتا اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند نہیں کرتے۔ رواہ ابن جریر۔
42799- عن أبي هريرة قال: من أحب لقاء الله أحب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه."ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٨٠٠۔۔۔ عباس بن ہشام بن محمد سائب کلبی سے روایت ہے فرماتے ہیں مجھ سے میرے والد نے میرے دادا ابوصالح کے حوالہ سے وہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا پہلے لوگوں کے قصوں میں بڑے تعجب کی باتیں ہیں مجھے گود لینے والے ابوکبشہ (اپنے خاندان) خزاعہ کے بوڑھوں سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے سلول بن حبشیہ کو دفن کرنا چاہا اور وہ ان کے قابل اتباع سردار تھے فرماتے ہیں قبر کا گڑھاگولائی میں ایک دروازے تک جاپہنچا تو ایک شخص تخت پر بیٹھا ہے جس کا سخت گندمی رنگ ہے اس کی ڈاڑھی گنی ہے اس کے کپڑے کھال کی طرح کھردرے ہیں اور اس کے ساتھ حمیری زبان میں ایک کتاب تحریرپڑی ہے جس پر لکھا تھا میں سیف ذوالنون ہوں مساکین کاملجا اور قرض خواہوں کی مددگار، بےسہاروں کے رجوع کی بنیاد ہوں مجھے موت نے جوانی میں پکڑا اور اپنی طاقت سے قبر میں پہنچادیا اس نے سخت متکبر اور بہادر بادشاہوں کو تھکادیا۔
کلام۔۔ مربرقم ٤٢٧٥٦۔
کلام۔۔ مربرقم ٤٢٧٥٦۔
42800- عن العباس بن هشام بن محمد السائب الكلبي حدثنا أبي عن جدي عن أبي صالح عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن في أحاديث الأولين عجبا! حدثني حاضني أبو كبشة عن مشيخة خزاعة أنهم أرادوا دفن سلول بن حبشية وكان سيدا فيهم مطاعا، قال: فانتهى بنا الحفر إلى أزج " له بلق فإذا رجل على سرير، شديد الأدمة، كث اللحية، عليه ثياب تقعقع كتقعقع الجلود، وعند رأسه كتاب بالمسند: "أنا سيف ذو النون، مأوي المساكين ومستغاث الغارمين، ورأس مثوبة المستصرخين، أخذني الموت غضا، أوردني بقوته أرضا، وقد أعبى الملوك الجبابرة، والأبالخة والقساورة"."الديلمي وقال: البلق: الباب بلغة اليمن، ولمسند: خط الحمير، والأبالخة: المتكبرون، والقساورة جمع قسورة وهو الأسد، ويشبه الرجل الشجاع به" مر برقم 42756.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت نصیحت کے لیے کافی ہے
٤٢٨٠١۔۔۔ حضرت ابن مسعود سے روایت ہے فرمایا مومن کو اللہ کی ملاقات کے بناراحت نہیں مل سکتی اور جس کی راحت اللہ کی ملاقات میں ہو تو وہ گویا وہ قریب ہے۔ رواہ ابن عساکر۔
کلام۔۔ الاتقان ١٥٥٤۔
کلام۔۔ الاتقان ١٥٥٤۔
42801- عن ابن مسعود قال: ليس للمؤمن راحة دون لقاء الله، فمن كانت راحته في لقاء الله فلكأن قد."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر جہنم کا گڑھا ہے یا جنت کا باغیچہ
٤٢٨٠٢۔۔۔ حضرت علی سے روایت ہے کہ انھوں نے خطبہ، اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا بیان کی اور موت کا ذکر فرمانے کے بعد فرمایا اللہ کے بندو، موت سے چھٹکارا نہیں اگر تم اس کے لیے ٹھہرو گے تو وہ تمہیں پکڑ لے گی اور اگر اس سے بھاگوگے تو وہ تمہیں آملے گی، پس نجات حاصل کرو نجات حاصل کرو، سبقت کرو اور سبقت کرو، تمہارے پیچھے ایک جلد باز طلب گار قبر ہے سو اس کی ظلمت وحشت اور اس کے دبانے سے ڈرو !
آگاہ رہو قبریاتو جہنم کا گڑھا ہے یا جنت کا باغیچہ خبردار، قبر روزانہ تین باربولتی ہے میں تاریکی کا گھر ہوں اور وحشت اور کیڑوں کا گھر ہوں سنواس کے بعد اس سے بھی سخت چیز ہے ایسی آگ جس کی لپٹ تیز ہے اس کی گہرائی بہت دور تک ہے اس کا زیور لوہابیڑیوں کی مشکل میں ہے، اور اس کا داروغہ نگراں مالک (فرشتہ) ہے اسمیں اللہ کی رحمت نہیں اس فرشتہ میں یا اس آگ میں) ۔
متوجہ رہو ! اس کے بعد جنت ہے جس کی چوڑائی زمین و آسمان جتنی ہے جو متقین کے لیے تیار کی گئی اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں متقی و پرہیزگار بنائے اور ہمیں اور تمہیں دردناک عذاب سے بچائے۔ الصابونی فی المائتین ، عساکر۔
آگاہ رہو قبریاتو جہنم کا گڑھا ہے یا جنت کا باغیچہ خبردار، قبر روزانہ تین باربولتی ہے میں تاریکی کا گھر ہوں اور وحشت اور کیڑوں کا گھر ہوں سنواس کے بعد اس سے بھی سخت چیز ہے ایسی آگ جس کی لپٹ تیز ہے اس کی گہرائی بہت دور تک ہے اس کا زیور لوہابیڑیوں کی مشکل میں ہے، اور اس کا داروغہ نگراں مالک (فرشتہ) ہے اسمیں اللہ کی رحمت نہیں اس فرشتہ میں یا اس آگ میں) ۔
متوجہ رہو ! اس کے بعد جنت ہے جس کی چوڑائی زمین و آسمان جتنی ہے جو متقین کے لیے تیار کی گئی اللہ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں متقی و پرہیزگار بنائے اور ہمیں اور تمہیں دردناک عذاب سے بچائے۔ الصابونی فی المائتین ، عساکر۔
42802- عن علي أنه خطب فحمد الله وأثنى عليه وذكر الموت فقال: عباد الله! والله الموت ليس منه فوت، إن أقمتم له أخذكم، وإن فررتم منه أدرككم، فالنجاة النجاة! والوحا الوحا! وراءكم طالب "حثيث" القبر! فاحذروا ضغطته وظلمته ووح شته، ألا! وإن القبر حفرة من حفر النار أو روضة من رياض الجنة، ألا! وإنه يتكلم في كل يوم ثلاث مرات فيقول: أنا بيت الظلمة أنا بيت الدود، أنا بيت الوحشة، ألا! وإن وراء ذلك ما هو أشد منه، نار حرها شديد، وقعرها بعيد، وحليها حديد، وخازنها مالك، ليس لله فيه - وفي لفظ: فيها - رحمة، ألا! ووراء ذلك جنة عرضها كعرض السماء والأرض أعدت للمتقين، جعلنا الله وإياكم من المتقين وأجارنا وإياكم من العذاب الأليم."الصابوني في المائتين، كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٣۔۔۔ مسندعمر) حضرت عمر سے روایت ہے فرمایا اپنے مردوں کے پاس حاضر رہاکروا نہیں یاد دہانی کراؤ کیونکہ انھیں وہ کچھ نظر آتا ہے جو تمہیں دکھائی نہیں دیتا۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب المختصر۔
42803- مسند عمر عن عمر قال: احضروا موتاكم وذكروهم، فإنهم يرون ما لا ترون."ابن أبي الدنيا في كتاب المحتضر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٤۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : اپنے مردوں کے پاس حاضر رہاکرو، اور انھیں لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو کیونکہ وہ دیکھتے ہیں اور ان سے کہا جاتا ہے۔ سعید بن منصور ابن ابی شیبہ والمروزی فی الجنائز۔
42804- عن عمر قال: احضروا موتاكم ولقنوهم لا إله إلا الله، فإنهم يرون ويقال لهم."ص، ش والمروزي في الجنائز".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٥۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا اپنے مردوں کو لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو اور جو کچھ ان سے سنو اسے سمجھو کیونکہ ان کے سامنے سچی باتیں ظاہرہوتی ہیں۔ سعید بن منصور ، والمروزی فی الجنائز۔
42805- عن عمر قال: لقنوا موتاكم لا إله إلا الله واعقلوا ما تسمعون منهم، فإنهم تجلى لهم أمور صادقة."ص والمروزي في الجنائز".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮১৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٦۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا اپنے مردوں کے پاس رہا کرو اور انھیں لاالہ الا اللہ کی تلقین کیا کرو اور جب وہ مرچکیں تو ان کی آنکھیں بند کردیا کرو اور ان کے پاس قرآن پڑھا کرو۔ عبدالرزاق ، ابن ابی شیبہ۔
42806- عن عمر قال: احضروا موتاكم وألزموهم لا إله إلا الله، وأغمضوا أعينهم إذا ماتوا، واقرؤا عندهم القرآن."عب، ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٧۔۔ (مسند ابوہریرہ ) اے ابوہریرہ ! کیا میں تمہیں برحق بات نہ بتاؤں جو ان کلمات کو موت کے وقت کہہ لے گا وہ جہنم سے نجات حاصل کرے گا جب تم اپنی بیماری میں پہلی مرتبہ بستر پر جاؤ تو تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ جب تم نے صبح کا وقت پالیاتوتم ہرگز شام نہیں پاسکو گے اور جب تم نے شام کا وقت پالیاتو تمہیں علم ہونا چاہیے کہ تم ہرگز صبح نہیں پاسکو گے اور یہ بھی جان لو کہ جب تم نے اپنی بیماری میں اپنے بستر پر پہلی مرتبہ کہہ لیا، تو اللہ تمہیں ان کلمات کے ذریعہ جہنم سے محفوظ کرلے گا، اور جنت میں داخل کرے گا تم کہا کرو، لاالہ الا اللہ، کے سوا کوئی دعا و عبادت کے لائق نہیں وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے وہ زندہ ہے جسے موت نہیں آئے گی اللہ کی پاکی ہے جو بندوں اور شہروں کا رب ہے اللہ تعالیٰ کے لیے پاکیزہ بابرکت اور بہت زیادہ تعریف ہر حال میں ہوا اللہ تعالیٰ سب بڑا بڑی شان والا ہے ہمارے رب کی بڑائی جلال اور قدرت ہر جگہ ہے۔
اے اللہ ! اگر آپ نے مجھے اس لیے بیمار کیا کہ میری اس بیماری میں میری روح قبض کریں تو میری روح ان لوگوں کی ارواح میں شامل کردیں جن کے لیے آپ کی طرف سے اچھائی پہلے سے ثابت ہوچکی ہے اور مجھے جہنم سے ایسے ہی بچائیے جیسا کہ آپ نے ان لوگوں کو بچایاجن کے لیے آپ کی طرف سے اچھائی پہلے سے ثابت ہوچکی ہے پس اگر تم اپنی اس بیماری میں مرگئے تو اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور جنت ہے اگر تم سے کوئی گناہ بھی سرزد ہوگئے تو اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرمادے گا۔ ابن منیع وابن ابی الدنیا فی کتاب المرض والکفارات وابن السنی ، فی عمل یوم ولیلہ والرافعی عن ابوہریرہ ۔
اے اللہ ! اگر آپ نے مجھے اس لیے بیمار کیا کہ میری اس بیماری میں میری روح قبض کریں تو میری روح ان لوگوں کی ارواح میں شامل کردیں جن کے لیے آپ کی طرف سے اچھائی پہلے سے ثابت ہوچکی ہے اور مجھے جہنم سے ایسے ہی بچائیے جیسا کہ آپ نے ان لوگوں کو بچایاجن کے لیے آپ کی طرف سے اچھائی پہلے سے ثابت ہوچکی ہے پس اگر تم اپنی اس بیماری میں مرگئے تو اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور جنت ہے اگر تم سے کوئی گناہ بھی سرزد ہوگئے تو اللہ تعالیٰ تمہاری مغفرت فرمادے گا۔ ابن منیع وابن ابی الدنیا فی کتاب المرض والکفارات وابن السنی ، فی عمل یوم ولیلہ والرافعی عن ابوہریرہ ۔
42807- مسند أبي هريرة يا أبا هريرة! ألا أخبرك بأمر هو حق من تكلم به عند الموت فقد نجا من النار إذا أخذت أول مضجعك من مرضك فاعلم أنك إذا أصبحت فإنك لن تمسي، وإذا أمسيت فاعلم أنك لن تصبح، واعلم أنك إذا قلت ذلك عند أول مضجعك من مرضك نجاك الله تعالى به من النار وأدخلك الجنة، تقول: لا إله إلا الله يحيي ويميت وهو حي لا يموت، سبحان الله رب العباد والبلاد، والحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه على كل حال، والله أكبر كبيرا، كبرياء ربنا وجلاله وقدرته بكل مكان، اللهم! إن كنت أمرضتني لتقبض روحي في مرضي هذا فاجعل روحي مع أرواح الذين سبقت لهم منك الحسنى - وأعذني من النار كما أعذت أولئك الذين سبقت لهم منك الحسنى، فإن مت في مرضك ذلك فإلى رضوان الله وجنته، وإن كنت اقترفت ذنوبا تاب الله عليك."ابن منيع وابن أبي الدنيا في كتاب المرض والكفارات وابن السني في عمل يوم وليلة والرافعي - عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٨۔۔ ابراہیم میں سے روایت ہے کہ فرمایا لوگ موت کے بعد بندے کو اس کے نیک اعمال یاد دلا ناپسند کرتے تھے تاکہ اس کا اپنے رب کے بارے میں اچھا گمان ہو۔ ابن ابی الدنیا فی حسن الظن بااللہ۔ سعید بن منصور۔
42808- عن إبراهيم قال: كانوا يستحبون أن يلقنوا العبد محاسن عمله عند موته لكي يحسن ظنه بربه عز وجل."ابن أبي الدنيا في حسن الظن بالله، ص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت سے دوچار ہونے والا
٤٢٨٠٩۔۔ عبداللہ بن جعفر سے روایت ہے فرمایا مجھ سے حضرت علی نے فرمایا، اے میری بھتیجے میں تمہیں چندوہ کلمات سکھانے والاہوں جو میں نے رسول اللہ سے سن رکھے ہیں جس نے اپنی وفات کے وقت ان کلمات کو کہہ لیا وہ جنت میں داخل ہوگا۔ تین مرتبہ ، لاالہ الا اللہ ، الحلیم الکریم، تین مرتبہ الحمدللہ رب العالمین ، تبارک الذی بیدہ الملک یحییٰ ویمیت وھو علی کل شی قدیر۔ الخرائطی فی مکارم الاخلاق وسندہ حسن۔
42809- عن عبد الله بن جعفر قال: قال لي علي: يا ابن أخي! إني معلمك كلمات سمعتهن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، من قالهن عند وفاته دخل الجنة "لا إله إلا الله الحليم الكريم - ثلاث مرات، الحمد لله رب العالمين - ثلاث مرات، تبارك الذي بيده الملك يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير"."الخرائطي في مكارم الأخلاق وسنده حسن".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ روح کا کھینچاؤ
٤٢٨١٠۔۔ حار ث بن خزرج انصاری اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ نے ملک الموت کو ایک انصاری شخص کے سرہانے دیکھا، آپ نے فرمایا : اے ملک الموت ! میرے صحابی کے ساتھ نرمی کا برتاؤکرو، کیونکہ وہ مومن ہے ملک الموت نے کہا، آپ مطمئن رہیں اور آنکھ ٹھنڈی رکھیں آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ میں ہر مومن کے ساتھ نرمی کا برتاؤن کرتا ہوں (اے محمد) آپ جان لیں میں انسان کی روح قبض کرتا ہوں پس جب اس کے گھروالوں میں سے کوئی چیخنے والاچیختا ہے تو میں دروازے پر کھڑا ہوتا ہوں اور میرے ساتھ اس کی روح ہوتی ہے میں کہتا ہوں۔ یہ چیخنے والاکون ہے ؟ اللہ کی قسم ! نہ تو ہم نے اس پر ظلم کیا اور نہ اس کی موت کی مقررہ مدت سے پہل کی اور نہ اس کی تقدیر سے جلدی کی اور نہ ہمارے ذمہ اس کی روح قبض کرنے میں کوئی گناہ ہے اگر تم اللہ کے کام پر راضی رہو تواجرپاؤ گے اگر غم گین اور ناراض ہو کے تو گناہ گار اور وبال والے بنو گے۔
لیکن ہمارا تو پھر بھی تمہارے پاس باربار لوٹ کر آنا ہے سو احتیاط کرو احتیاط ! اے محمد میں ہر بالوں سے اور ڈھیلے سے بنے گھر، خشکی اور تری ، میدانی اور پہاڑ کی گھر میں ہر رات دن (آتاجاتاہوں) کہ ان کے چھوٹے بڑے کو ان سے بھی زیادہ جانتاہوں اے محمد اللہ کی قسم ، میں اگر ایک مچھر کی روح بھی قبض کرنا چاہوں تو جب تک اللہ مجھے اس کی اجازت نہ دے اس کی روح قبض نہیں کرسکتا۔ جعفر فرماتے ہیں ، ملک الموت نماز کے اوقات میں انھیں بغور دیکھتا ہے پھر جب موت کے وقت اس شخص کو دیکھتا ہے جو نمازوں کی پابندی کرتا تھا اس کے قریب ہوجاتا ہے اور شیطان کو اس سے ہٹاتا ہے اور فرشتے اے لاالہ الا اللہ ، محمد رسول اللہ کی اس عظیم گھڑی میں تلقین کرتے ہیں۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب الحذر ، طبرانی فی الکبیر۔
لیکن ہمارا تو پھر بھی تمہارے پاس باربار لوٹ کر آنا ہے سو احتیاط کرو احتیاط ! اے محمد میں ہر بالوں سے اور ڈھیلے سے بنے گھر، خشکی اور تری ، میدانی اور پہاڑ کی گھر میں ہر رات دن (آتاجاتاہوں) کہ ان کے چھوٹے بڑے کو ان سے بھی زیادہ جانتاہوں اے محمد اللہ کی قسم ، میں اگر ایک مچھر کی روح بھی قبض کرنا چاہوں تو جب تک اللہ مجھے اس کی اجازت نہ دے اس کی روح قبض نہیں کرسکتا۔ جعفر فرماتے ہیں ، ملک الموت نماز کے اوقات میں انھیں بغور دیکھتا ہے پھر جب موت کے وقت اس شخص کو دیکھتا ہے جو نمازوں کی پابندی کرتا تھا اس کے قریب ہوجاتا ہے اور شیطان کو اس سے ہٹاتا ہے اور فرشتے اے لاالہ الا اللہ ، محمد رسول اللہ کی اس عظیم گھڑی میں تلقین کرتے ہیں۔ ابن ابی الدنیا فی کتاب الحذر ، طبرانی فی الکبیر۔
42810- عن الحارث بن خزرج الأنصاري عن أبيه قال: نظر النبي صلى الله عليه وسلم إلى ملك الموت عند رأس رجل من الأنصار فقال: يا ملك الموت! ارفق بصاحبي فإنه مؤمن، فقال ملك الموت: طب نفسا وقر عينا، واعلم أني بكل مؤمن رفيق، واعلم يا محمد أني لأقبض روح ابن آدم فإذا صرخ صارخ من أهله قمت في الدار ومعي روحه فقلت: ما هذا الصارخ؟ والله ما ظلمناه ولا سبقنا أجله ولا استعجلنا قدره وما لنا في قبضه من ذنب، وإن ترضوا بما صنع الله تؤجروا، وإن تحزنوا وتسخطوا تأثموا وتؤزروا، ما لكم عندنا من عتبي ولكن لنا عندكم بعد عودة وعودة، فالحذر الحذر! وما من أهل بيت - يا محمد - شعر ولا مدر، بر ولا بحر، سهل ولا جبل إلا أنا في كل يوم وليلة حتى لأنا أعرف بصغيرهم وكبيرهم منهم بأنفسهم، والله يا محمد لو أردت أن أقبض روح بعوضة ما قدرت على ذلك حتى يكون الله هو أذن بقبضها. قال جعفر: بلغني أنه إنما يتصفحهم عند مواقيت الصلاة، فإذا نظر عند الموت ممن كان يحافظ على الصلوات دنا منه ملك الموت ودفع عنه الشيطان وتلقنه الملائكة "لا إله إلا الله محمد رسول الله" في ذلك الحال العظيم."ابن أبي الدنيا في كتاب الحذر، طب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ موت کی تمنا کرنے کی ممانعت
٤٢٨١١۔۔ حضرت ام طفیل (رض) سے روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ایک شخص کی عیادت کرنے اس کے پاس گئے جو انتہائی تکلیف میں تھا اس نے موت کی تمنا کی تو رسول اللہ نے فرمایا : موت کی تمنا نہ کرو کیونکہ اگر تم نیک ہو تو تمہیں نیکی پر نیکی کرنے کی مزید مہلت مل جائے گی اور اگر برے ہو تو تمہیں موقعہ مل جائے گا کہ توبہ کرلو سو تم لوگ موت کی تمنانہ کیا کرو۔ ابن النجار، مربا حادیث الاقوال رقم۔
42811- عن أم الفضل قالت: دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على رجل يعوده وهو شاك فتمنى الموت فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تتمن الموت، فإنك إن تك محسنا تزداد إحسانا إلى إحسانك، وإن كنت مسيئا فتؤخر تستعتب، فلا تمنوا الموت."ابن النجار" مر بأحاديث الأقوال رقم 42719.
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب۔۔ دفن سے پہلے کی چیزیں غسل
٤٢٨١٢۔۔ (مسندام سلیم) فرماتی ہیں رسول اللہ نے فرمایا جب عورت کی وفات ہوجائے اور لوگ اسے غسل دیناچا ہیں تو سب سے پہلے اس کو پیٹ آہستہ سے ملیں اور اگر وہ حاملہ نہ ہو اور اگر وہ حاملہ ہو توا سے حرکت نہ دیں اور جب توا سے غسل دینے لگے تو اس کے نچلے حصے سے آغاز کر اور اس کی شرمگاہ پر موٹا کپڑاڈال دے پھر روئی کا ٹکڑا لے اور اس سے اچھی طرح دھوؤ، پھر اپنا ہاتھ داخل کرکے اس کپڑے کے نیچے سے تین بارغسل دو اور اسے وضو دینے سے پہلے اچھی طرح پونچھ لو، پھرا سے ایسے پانی سے وضو دو جس میں بیری کے پتے ملے ہوں ایک عورت کھڑے ہو کرپانی ڈالے وہ بالکل قریب نہ ہویہاں تک کہ تم بیری ملے پانی سے اسے صاف کردو اور تم غسل دے رہی ہو۔
عورت کو وہ عورتیں غسل دیں جو اس کی زیادہ قریبی ہیں ورنہ کوئی پرہیزگار عورت ہو اور اگر وہ مردہ عورت کم عمریابوڑھی ہو تو (غسل دینے میں) اس کے ساتھ ایک دوسری پرہیزگا عورت شامل ہوجائے جب وہ اسے نچلے حصہ کو پانی اور بیری سے اچھی طرح غسل دے کر فارغ ہوجائے توا سے نماز کے وضو کی طرح وضو دے یہ تو اس کے وضو کی تفصیل تھی پھر اس کے بعد تین مرتبہ اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور سب سے پہلے سر سے آغاز کرو، اسے (سرکو) بیری ملے پانی سے دھوؤ، اور اس کے سرپرکنگھی نہ کرواگرا سے تین بار غسل دینے کے بعد اگر کوئی چیز ظاہر ہو توا سے پانچ مرتبہ کردو اور پانچویں مرتبہ کے بعد اگر کوئی چیز پیدا ہوا تو اس کی تعداد سات کردو اور ہر بار بیری ملے پانی سے طاق تعداد ہو، پس اگر پانچویں یا تیسری مرتبہ کچھ ہو تو اس میں کچھ کافور اور تھوڑی بیری ملالو پھر اس پانی کو کسی نئے مٹکے میں دو اور اسے بٹھادو اور پانی اس پربہاؤ سر سے شروع کرو اور اس کے پاؤں تک (دھوتے دھوتے) پہنچ جاؤ۔
پھر جب اس سے فارغ ہوجاؤ تو اس پر صاف کپڑاڈال دو اور کپڑے تلے سے اپنا ہاتھ داخل کرو اور اس کپڑے کو اتاردو اس کے بعد جتنی روئی اس کے نچلے مقام میں بھرسکتی ہوبھردو اور اس کے کرسف (روئی) کو خوشبو لگالو پھر ایک لمبی دھلی ہوئی چادر لو اور اس سے اس کی سرین باندھا دو جیسے ازار بندب اندھا جاتا ہے پھر اس کی دنوں رانیں آپس میں ملاکرباندھ دو پھر اس چادر کا ایک کنارہ اس کے گھنٹوں پر ڈال دو یہ تو اس کے نچلے حصہ کی تفصیل تھی۔
اس کے بعد اسے خوشبولگا کر کفن دو اور اس کے بالوں کی تین مینڈھیاں کردو ایک جوڑا اور دولٹیں (یاد رکھنا) اسے مردوں کے مشابہ نہ بنانا اور اس کا کفن پانچ کپڑوں میں ہوناچا ہے ایک ازار ہو جس میں اس کی رانیں لپٹی جائیں چونے وغیرہ سے اس کے بال نہ اڑانا، اور اس کے جو بال از خود گرجائیں انھیں دھوکر اس کے سرکے بالوں میں لگا دینا، اور اس کے سرکے بالوں کو اچھی طرح خوشبولگانا ، گرم پانی سے نہ دھونا، اور اگر چاہو توا سے اور جس میں اسے کفنانے لگی ہوسات دفعہ دھونی دے دو ، ہرچیز کو طاق مرتبہ اور اگر مناسب معلوم ہو کہ اس کی لعش کو ھونی دوتو وہ بھی طاق مرتبہ یہ اس کے کفن اور سر کی تفصیل تھی۔ اور اگر وہ عورت پھوڑوں ، پھنسیوں جیسی کسی بیماری میں مبتلا ہو تو ایک کپڑا لے کر پانی میں بھگوؤ اور ہر زخم کو پونچھتی جاؤ اور اسے حرکت نہ دینا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے اس سے کوئی ایسی چیز نہ نکل پڑے جسے روکانہ جاسکے۔ طبرانی فی الکبیر ، بیہقی۔
عورت کو وہ عورتیں غسل دیں جو اس کی زیادہ قریبی ہیں ورنہ کوئی پرہیزگار عورت ہو اور اگر وہ مردہ عورت کم عمریابوڑھی ہو تو (غسل دینے میں) اس کے ساتھ ایک دوسری پرہیزگا عورت شامل ہوجائے جب وہ اسے نچلے حصہ کو پانی اور بیری سے اچھی طرح غسل دے کر فارغ ہوجائے توا سے نماز کے وضو کی طرح وضو دے یہ تو اس کے وضو کی تفصیل تھی پھر اس کے بعد تین مرتبہ اسے پانی اور بیری سے غسل دو اور سب سے پہلے سر سے آغاز کرو، اسے (سرکو) بیری ملے پانی سے دھوؤ، اور اس کے سرپرکنگھی نہ کرواگرا سے تین بار غسل دینے کے بعد اگر کوئی چیز ظاہر ہو توا سے پانچ مرتبہ کردو اور پانچویں مرتبہ کے بعد اگر کوئی چیز پیدا ہوا تو اس کی تعداد سات کردو اور ہر بار بیری ملے پانی سے طاق تعداد ہو، پس اگر پانچویں یا تیسری مرتبہ کچھ ہو تو اس میں کچھ کافور اور تھوڑی بیری ملالو پھر اس پانی کو کسی نئے مٹکے میں دو اور اسے بٹھادو اور پانی اس پربہاؤ سر سے شروع کرو اور اس کے پاؤں تک (دھوتے دھوتے) پہنچ جاؤ۔
پھر جب اس سے فارغ ہوجاؤ تو اس پر صاف کپڑاڈال دو اور کپڑے تلے سے اپنا ہاتھ داخل کرو اور اس کپڑے کو اتاردو اس کے بعد جتنی روئی اس کے نچلے مقام میں بھرسکتی ہوبھردو اور اس کے کرسف (روئی) کو خوشبو لگالو پھر ایک لمبی دھلی ہوئی چادر لو اور اس سے اس کی سرین باندھا دو جیسے ازار بندب اندھا جاتا ہے پھر اس کی دنوں رانیں آپس میں ملاکرباندھ دو پھر اس چادر کا ایک کنارہ اس کے گھنٹوں پر ڈال دو یہ تو اس کے نچلے حصہ کی تفصیل تھی۔
اس کے بعد اسے خوشبولگا کر کفن دو اور اس کے بالوں کی تین مینڈھیاں کردو ایک جوڑا اور دولٹیں (یاد رکھنا) اسے مردوں کے مشابہ نہ بنانا اور اس کا کفن پانچ کپڑوں میں ہوناچا ہے ایک ازار ہو جس میں اس کی رانیں لپٹی جائیں چونے وغیرہ سے اس کے بال نہ اڑانا، اور اس کے جو بال از خود گرجائیں انھیں دھوکر اس کے سرکے بالوں میں لگا دینا، اور اس کے سرکے بالوں کو اچھی طرح خوشبولگانا ، گرم پانی سے نہ دھونا، اور اگر چاہو توا سے اور جس میں اسے کفنانے لگی ہوسات دفعہ دھونی دے دو ، ہرچیز کو طاق مرتبہ اور اگر مناسب معلوم ہو کہ اس کی لعش کو ھونی دوتو وہ بھی طاق مرتبہ یہ اس کے کفن اور سر کی تفصیل تھی۔ اور اگر وہ عورت پھوڑوں ، پھنسیوں جیسی کسی بیماری میں مبتلا ہو تو ایک کپڑا لے کر پانی میں بھگوؤ اور ہر زخم کو پونچھتی جاؤ اور اسے حرکت نہ دینا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے اس سے کوئی ایسی چیز نہ نکل پڑے جسے روکانہ جاسکے۔ طبرانی فی الکبیر ، بیہقی۔
42812- من مسند أم سليم قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا توفيت المرأة فأرادوا أن يغسلوها فليبدؤا ببطنها فليمسح بطنها مسحا رقيقا إن لم تكن حبلى، فإن كانت حبلى فلا تحركيها فإن أردت غسلها فابدئي بسفلتها فألقي على عورتها ثوبا ستيرا، ثم خذي كرسفة فاغسليها فأحسني غسلها، ثم أدخلي يدك فغسليها من تحت الثوب فامسحيها بكرسف ثلاث مرات، فأحسني مسحها قبل أن توضئيها، ثم وضئيها بماء فيه سدر؛ ولتفرغ الماء امرأة وهي قائمة لا تلي شيئا غيره حتى تنقى بالسدر وأنت تغسلين، وليل غسلها أولى النساء بها وإلا فامرأة ورعة، فإن كانت صغيرة أو ضعيفة فلتلها امرأة أخرى ورعة مسلمة، فإذا فرغت من غسل سفلتها غسلا نقيا بسدر وماء فلتوضئيها وضوء الصلاة؛ فهذا بيان وضوئها، ثم اغسليها بعد ذلك ثلاث مرات بماء وسدر، فابدئي برأسها قبل كل شيء، فأنقي غسله من السدر بالماء، ولا تسرحي رأسها بمشط، فإن حدث بها حدث بعد الغسلات الثلاث فاجعليها خمسا، فإن حدث في الخامسة فاجعليها سبعا، وكل ذلك فليكن وترا بماء وسدر، فإن كان في الخامسة أو الثالثة فاجعلي فيها شيئا من كافور وشيئا من سدر ثم اجعلي ذلك في جر جديد ثم أقعديها فأفرغي عليها فابدئي برأسها حتى تبلغي رجليها، فإذا فرغت منها فألقي عليها ثوبا نظيفا، ثم أدخلي يدك من وراء الثوب فانزعيه عنها، ثم احشي سفلتها كرسفا ما استطعت، واحشي كرسفها من طيبها، ثم خذي سبتية طويلة مغسولة فاربطيها على عجزها كما يربط على النطاق، ثم اعقديها بين فخذيها وضمي فخذيها، ثم ألقي طرف السبتية عن عجزها إلى قريب من ركبتها فهذا شأن سفلتها، ثم طيبيها وكفنيها، واضفري شعرها ثلاثة أقرن: قصة وقرنين، ولا تشبهيها بالرجال، وليكن كفنها في خمسة أثواب أحدهما الإزار تلف به فخذيها، ولا تنقضي من شعرها شيئا بنورة ولا غيرها، وما يسقط من شعرها فاغسليه ثم اغرزيه في شعر رأسها، وطيبي شعر رأسها فأحسني تطييبه، ولا تغسليها بماء سخن، واجمريها وما تكفنيها به بسبع بندات إن شئت، واجعلي كل شيء منها وترا، وإن بدا لك أن تجمريها في نعشها فاجعليه وترا هذا شأن كفنها ورأسها؛ وإن كانت مجدورة أو محصوبة أو أشباه ذلك فخذي خرقة واحدة واغمسيها في الماء واجعلي تتبعي كل شيء منها، ولا تحركيها فإني أخشى أن يتنفس منها شيء لا يستطاع رده."طب، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৮২৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب۔۔ دفن سے پہلے کی چیزیں غسل
٤٢٨١٣۔۔ ام سلیم، سلیم سے وہ حضرت علی سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا جو کسی میت کو غسل دے تو وہ اسے پانی سے ایسے صاف کرے جیسے وہ خود غسل جنابت کرتا ہے۔ المروزی۔
42813- عن أم سليم عن سليم عن علي قال: غسل ميتا فلينقه بالماء كاغتساله من الجنابة."المروزي".
তাহকীক: