কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯১৮ টি
হাদীস নং: ৪২৫০৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس کی چار فصلیں ہیں : فصل اول۔۔۔ قبر کا سوال
42494: ۔۔۔ مومن کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آ کر کہتا ہے : تو کس کی عبادت کرتا تھا ؟ پس اللہ تعالیٰ اس کی رہنمائی کرتا ہے وہ کہتا ہے : میں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا، پھر اس سے کہا جائے گا : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہے گا وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں اس کے علاوہ اس سے کسی چیز کا سوال نہیں ہوگا، پھر اسے جہنم میں اس کے لیے بنے گھر کی طرف لے جایا جائے گا، اور اس سے کہا جائے گا : یہ جہنم میں تمہارا گھر تھا جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں بچا لیا، تم پر رحم کیا اور اس کے بدلہ جنت میں تمہیں ایک گھر دیا ہے، تو وہ کہے گا : مجھے جاندے دو تاکہ میں اپنے گھر والوں کو خوشخبری دوں، اس سے کہا جائے گا (اس میں) رہو، اور کافر کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے اور اسے ڈانٹ کر کہتا ہے : تو کس کی عبادت کرتا تھا ؟ تو وہ کہے گا : مجھے علم نہیں، تو اس سے کہا جائے گا : نہ تو نے (خود) جانا اور نہ تو نے کسی کی پیروی کی، پھر اسے کہا جائے گا : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہے گا : میں وہی کہتا ہوں جو اور لوگ کہتے ہیں تو لوہے کے ایک گرز سے اس کے سر پر مارا جائے گا تو وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے انسانوں اور جنوں کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے۔ (ابو داؤد عن انس)
42494- إن المؤمن إذا وضع في قبره أتاه ملك فيقول له: ما كنت تعبد؟ فإن الله هداه قال: كنت أعبد الله، فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: هو عبد الله ورسوله؛ فما يسأل عن شيء غيرها، فينطلق به إلى بيت كان له في النار فيقال له: هذا بيتك كان في النار ولكن الله عصمك ورحمك فأبدلك به بيتا في الجنة، فيقول: دعوني أذهب فأبشر به أهلي! فيقال له: اسكن. وإن الكافر إذا وضع في قبره أتاه ملك فينتهره فيقال له: ما كنت تعبد؟ فيقول: لا أدري، فيقال له: لا دريت ولا تليت، فيقال: فما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: كنت أقول ما يقول الناس؛ فيضرب به بمطرق من حديد بين أذنيه، فيصيح صيحة يسمعها الخلق غير الثقلين."د - عن أنس"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫০৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس کی چار فصلیں ہیں : فصل اول۔۔۔ قبر کا سوال
42495: ۔۔۔ مومن بندہ جب دنیا سے ناتا توڑنے اور آخرت کا رخ کرنے لگتا ہے تو آسمان سے سفید رو فرشتے اس کے پاس اترتے ہیں گویا ان کے چہرے آٖتاب ہیں، ان کے پاس جنت کے کفن اور جنت کی خوشبو ہوتی ہے پھر تاحد نظر اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں۔ اس کے بعد ملک الموت آ کر اس کے سرہانے بیٹھ جاتا ہے اور کہتا ہے اے پاک روح ! اللہ تعالیٰ کی مغفرت اور رضا مندی کی طرف نکل ! تو وہ روح ایسے بہتے ہوئے نکلتی ہے جیسے مشکیزے سے قطرہ بہتا ہے تو وہ فرشتہ اسے قبض کرلیتا ہے۔ پھر اس سے اس (جنتی) کفن اور خوشبو میں رکھ لیتے ہیں، اور اس سے ایسی مہک آیت ہے جیسے کسی زمین پر مشک مہک رہی ہو، پھر وہ اسے لے کر پرواز کرتے ہیں تو فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں ؟ تو وہ کہتے ہیں : یہ پاک روح کون ہے ؟ تو وہ کہتے ہیں : فلاں کا بیٹا فلاں ہے۔ اور دنیا کے جس نام سے اسے یاد کیا جاتا تھا اس کے اس اس کا نام لیتے ہیں یہاں تک کہ آسمان دنیا تک جا پہنچتے ہیں، اس کے لیے دروازے کھلواتے ہیں تو وہ اس کے لیے کھول دیا جاتا ہے تو ہر آسمان کے مقرب فرشتے دوسرے آسمان تک اسے الوداع اور رخصت کرتے ہیں اور ساتویں آسمان تک یہی سلسلہ جاری رہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرے ئ بندے کا نامہ اعمال علیین میں لکھ دو اور میرے بندے (کی روح) کو زمین کی طرف لوٹا دو کیونکہ میں نے اسی سے انھیں پیدا کیا اور اسی میں انھیں لوٹاؤں گا اور اسی سے دوبارہ انھیں نکالوں گا، چنانچہ اس کی روح لوٹا دی جاتی ہے۔ پھر اس کے پاس دو فرشتے ہوتے ہیں اسے بٹھاتے اور اسے کہتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ تعالیٰ ہے، پھر وہ اسے کہتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے، وہ کہتے ہیں جو شخص تمہاری طرف مبعوث کیا گیا وہ کون ہے ؟ تو وہ کہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، پھر وہ اس سے کہتے ہیں@ تجھے کیسے پتہ چلا ؟ وہ جواب میں کہتا ہے : میں نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پڑھی اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی ، تو آسمان سے ایک آواز دینے والا آواز دیتا ہے کہ اس نے سچ کہا : اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھا دو اور اسے جنت کا لباس پہنا دو ، اور جنت کی طرف اس کے لیے ایک دروازہ کھول دو ، جہاں سے اس کی طرف جنت کی تازہ ہوا اور خوشبو آنا شروع ہوجاتی ہے اور اس کی قبر تاحد نگاہ کشادہ ہوجاتی ہے۔
پھر اس کے پاس ایک خوش شکل، خوش لباس اور پاکیزہ خوشبو والا ایک شخص آتا ہے وہ اس سے کہتا ہے : تجھے جس چیز سے خوشی ہو اس کی خوشخبری ہو یہ تیرا وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا، وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ تجھ جیسیس صورت بھلائی ہی لے کر آتی ہے، وہ جواب میں کہے گا : میں تیرا نیک عمل ہوں تو وہ شخص کہے گا، اے میرے رب ! قیامت برپا فرما، اے میرے رب ! قیامت قائم فرما، تاکہ اپنے اہل و مال کی طرف لوٹ جاؤں۔
اور کافر بندہ جب دنیا سے جانے اور آخرت کا رخ کرنے لگتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے کالے چہروں والے فرشتے آتے ہیں ان کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں پھر وہ اس کے پاس تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں، پھر ملک الموت آتا ہے اور اس کے سرہانے بیٹھ جاتا اور اسے کہتا ہے : اے خبیث روح اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کی طرف نکل ! اور اس کے جسم کے دو ٹکڑے کردیے جاتے ہیں، پھر وہ اسے ایسے کھینچ لیتا ہے جیسے گیلی روئی سے سیخ کو کھینچ لیا جاتا ہے، چنانچہ وہ اسے قبض کرلیتا ہے اور جب اسے قبض کرلیتا ہے تو پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے نہیں چھوڑتا، یہاں تک کہ اسے ان ٹاٹوں میں ڈال لیتے ہیں، اور اسے لے کر پرواز کرتے ہیں، اور فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں، تو وہ کہتے ہیں یہ کیا خبیث روح ہے، تو وہ کہتے ہیں یہ فلاں کا بیٹا فلاں ہے اور دنیا میں جس نام سے اسے پکارا جاتا تھا سب سے برے نام سے پکارتے ہیں یہاں تک کہ اسے ساتویں آسمان پر لے جاتے ہیں اس کے لیے دروازہ کھلواتے ہیں (لیکن) کھولا نہیں جاتا، پھر یہ آیت پڑھی۔ ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اس کا اعمال نامہ سجین میں لکھ دو ، جو نچلی زمین میں ہے، پھر اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے، چنانچہ اس کی روح اس کے بدن کی طرف آجاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھا کر کہتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ہائے ! مجھے علم نہیں، پھر اس سے پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ہائے ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ دونوں اس سے کہتے ہیں : وہ شخص جو تم میں بھیجا گیا کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے مجھے پتہ نہین، اتنے میں آسمان سے ایک منادی ندا کرتا ہے کہ میرے بندہ نے جھوٹ بولا، اس کے لیے جہنم کا بچھونا بچھا دو ، اور جہنم کی طرف دروازہ کھول دو ، جہاں سے اس کی طرف جہنم کی گرم ہوا آتی ہے اور اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں۔
پھر اس کے پاس بری شکل، خراب کپڑوں اور بدبو والا ایک شخص اتا ہے اور کہتا ہے : جس سے تجھے ناگواری ہو اس کی بشارت لے، یہ تیرا وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا، وہ شخص کہے گا : تو کون ہے ؟ اور تیرا چہرہ تو ایسا ہے کہ جس سے خیر کی توقع نہیں، وہ کہے گا میں تیرا برا عمل ہوں تو وہ شخص کہے گا : اے میرے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا۔ مسند احمد، ابو داود، ابن خزیمہ، حاکم، بیہقی فی الشعب والضیاء عن البراء۔
پھر اس کے پاس ایک خوش شکل، خوش لباس اور پاکیزہ خوشبو والا ایک شخص آتا ہے وہ اس سے کہتا ہے : تجھے جس چیز سے خوشی ہو اس کی خوشخبری ہو یہ تیرا وہی دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا، وہ اس سے پوچھے گا تو کون ہے ؟ تجھ جیسیس صورت بھلائی ہی لے کر آتی ہے، وہ جواب میں کہے گا : میں تیرا نیک عمل ہوں تو وہ شخص کہے گا، اے میرے رب ! قیامت برپا فرما، اے میرے رب ! قیامت قائم فرما، تاکہ اپنے اہل و مال کی طرف لوٹ جاؤں۔
اور کافر بندہ جب دنیا سے جانے اور آخرت کا رخ کرنے لگتا ہے تو اس کے پاس آسمان سے کالے چہروں والے فرشتے آتے ہیں ان کے پاس ٹاٹ ہوتے ہیں پھر وہ اس کے پاس تاحد نگاہ بیٹھ جاتے ہیں، پھر ملک الموت آتا ہے اور اس کے سرہانے بیٹھ جاتا اور اسے کہتا ہے : اے خبیث روح اللہ تعالیٰ کی ناراضگی اور غضب کی طرف نکل ! اور اس کے جسم کے دو ٹکڑے کردیے جاتے ہیں، پھر وہ اسے ایسے کھینچ لیتا ہے جیسے گیلی روئی سے سیخ کو کھینچ لیا جاتا ہے، چنانچہ وہ اسے قبض کرلیتا ہے اور جب اسے قبض کرلیتا ہے تو پلک جھپکنے کی مقدار بھی اسے نہیں چھوڑتا، یہاں تک کہ اسے ان ٹاٹوں میں ڈال لیتے ہیں، اور اسے لے کر پرواز کرتے ہیں، اور فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرتے ہیں، تو وہ کہتے ہیں یہ کیا خبیث روح ہے، تو وہ کہتے ہیں یہ فلاں کا بیٹا فلاں ہے اور دنیا میں جس نام سے اسے پکارا جاتا تھا سب سے برے نام سے پکارتے ہیں یہاں تک کہ اسے ساتویں آسمان پر لے جاتے ہیں اس کے لیے دروازہ کھلواتے ہیں (لیکن) کھولا نہیں جاتا، پھر یہ آیت پڑھی۔ ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جاتے۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : اس کا اعمال نامہ سجین میں لکھ دو ، جو نچلی زمین میں ہے، پھر اس کی روح کو پھینک دیا جاتا ہے، چنانچہ اس کی روح اس کے بدن کی طرف آجاتی ہے پھر اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اسے بٹھا کر کہتے ہیں : تیرا رب کون ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ہائے ! مجھے علم نہیں، پھر اس سے پوچھتے ہیں : تیرا دین کیا ہے ؟ وہ کہتا ہے : ہائے ہائے ! مجھے کچھ پتہ نہیں، وہ دونوں اس سے کہتے ہیں : وہ شخص جو تم میں بھیجا گیا کون ہے ؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے مجھے پتہ نہین، اتنے میں آسمان سے ایک منادی ندا کرتا ہے کہ میرے بندہ نے جھوٹ بولا، اس کے لیے جہنم کا بچھونا بچھا دو ، اور جہنم کی طرف دروازہ کھول دو ، جہاں سے اس کی طرف جہنم کی گرم ہوا آتی ہے اور اس کی قبر اتنی تنگ کردی جاتی ہے کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جاتی ہیں۔
پھر اس کے پاس بری شکل، خراب کپڑوں اور بدبو والا ایک شخص اتا ہے اور کہتا ہے : جس سے تجھے ناگواری ہو اس کی بشارت لے، یہ تیرا وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا جاتا تھا، وہ شخص کہے گا : تو کون ہے ؟ اور تیرا چہرہ تو ایسا ہے کہ جس سے خیر کی توقع نہیں، وہ کہے گا میں تیرا برا عمل ہوں تو وہ شخص کہے گا : اے میرے رب ! قیامت قائم نہ فرمانا۔ مسند احمد، ابو داود، ابن خزیمہ، حاکم، بیہقی فی الشعب والضیاء عن البراء۔
42495- إن العبد المؤمن إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة بيض الوجوه كأن وجوههم الشمس، معهم كفن من أكفان الجنة وحنوط من حنوط الجنة حتى يجلسوا منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الطيبة! اخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان! فتخرج تسيل كما تسيل القطرة من في السقاء فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعوها في يده طرفة عين حتى يأخذوها فيجعلوها في ذلك الكفن وفي ذلك الحنوط، ويخرج منها كأطيب نفحة مسك وجدت على وجه الأرض، فيصعدون بها فلا يمرون على ملأ من الملائكة إلا قالوا: ما هذه الروح الطيبة! فيقولون: فلان بن فلان! بأحسن أسمائه التي كانوا يسمونه بها في الدنيا، حتى ينتهوا بها إلى سماء الدنيا فيستفتحون له فيفتح له، فيشيعه من كل سماء مقربوها إلى السماء التي تليها حتى ينتهى بها إلى السماء السابعة - فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتاب عبدي في عليين، وأعيدوا عبدي إلى الأرض فإني منها خلقتهم وفيها أعيدهم ومنها أخرجهم تارة أخرى، فتعاد روحه فيأتيه ملكان فيجلسانه فيقولون له: من ربك؟ فيقول: ربي الله، فيقولون له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هو رسول الله، فيقولان له: وما علمك؟ فيقول: قرأت كتاب الله فآمنت به وصدقت، فينادي مناد من السماء أن صدق فأفرشوه من الجنة، وألبسوه من الجنة، وافتحوا له بابا إلى الجنة، فيأتيه من روحها وطيبها، ويفسح له في قبره مد بصره، ويأتيه رجل حسن الوجه حسن الثياب طيب الريح فيقول: أبشر بالذي يسرك! هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول له: من أنت؟ فوجهك الوجه يجيء بالخير، فيقول: أنا عملك الصالح فيقول: رب أقم الساعة، رب أقم الساعة، حتى أرجع إلى أهلي ومالي.
وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة سود الوجوه، معهم المسوح فيجلسون منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الخبيثة! اخرجي إلى سخط من الله وغضب، فيفرق في جسده فينتزعها كما ينتزع السفود من الصوف المبلول فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعها في يده طرفة عين حتى يجعلوها في تلك المسوح، ويخرج منها كأنتن ريح جيفه وجدت على وجه الأرض، فيصعدون بها فلا يمرون بها على ملأ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الخبيث؟ فيقولون: فلان بن فلان - بأقبح أسمائه التي كان يسمى بها في الدنيا - حتى ينتهي بها إلى السماء الدنيا، فيستفتح له فلا يفتح له، ثم قرأ {لا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ} فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتابه في سجين في الأرض السفلى! فتطرح روحه طرحا، فتعاد روحه في جسده ويأتيه ملكان فيجلسانه فيقولان له: من ربك: فيقول: هاه! هاه! لا أدرى، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هاه! هاه! لا أدري، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هاه! هاه! لا أدري، فينادي مناد من السماء أن كذب عبدي فأفرشوا له من النار، وافتحوا له بابا إلى النار، فيأتيه حرها وسمومها، ويضيق عليه قبره حتى تختلف أضلاعه، ويأتيه رجل قبيح الوجه قبيح الثياب منتن الريح فيقول أبشر بالذي يسوؤك! هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول: من أنت؟ فوجهك الوجه يجيء بالشر، فيقول: أنا عملك الخبيث فيقول: رب! لا تقم الساعة."حم 1، د وابن خزيمة، ك، هب والضياء - عن البراء".
وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة نزل إليه من السماء ملائكة سود الوجوه، معهم المسوح فيجلسون منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت حتى يجلس عند رأسه فيقول: أيتها النفس الخبيثة! اخرجي إلى سخط من الله وغضب، فيفرق في جسده فينتزعها كما ينتزع السفود من الصوف المبلول فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعها في يده طرفة عين حتى يجعلوها في تلك المسوح، ويخرج منها كأنتن ريح جيفه وجدت على وجه الأرض، فيصعدون بها فلا يمرون بها على ملأ من الملائكة إلا قالوا: ما هذا الروح الخبيث؟ فيقولون: فلان بن فلان - بأقبح أسمائه التي كان يسمى بها في الدنيا - حتى ينتهي بها إلى السماء الدنيا، فيستفتح له فلا يفتح له، ثم قرأ {لا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ} فيقول الله عز وجل: اكتبوا كتابه في سجين في الأرض السفلى! فتطرح روحه طرحا، فتعاد روحه في جسده ويأتيه ملكان فيجلسانه فيقولان له: من ربك: فيقول: هاه! هاه! لا أدرى، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هاه! هاه! لا أدري، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بعث فيكم؟ فيقول: هاه! هاه! لا أدري، فينادي مناد من السماء أن كذب عبدي فأفرشوا له من النار، وافتحوا له بابا إلى النار، فيأتيه حرها وسمومها، ويضيق عليه قبره حتى تختلف أضلاعه، ويأتيه رجل قبيح الوجه قبيح الثياب منتن الريح فيقول أبشر بالذي يسوؤك! هذا يومك الذي كنت توعد، فيقول: من أنت؟ فوجهك الوجه يجيء بالشر، فيقول: أنا عملك الخبيث فيقول: رب! لا تقم الساعة."حم 1، د وابن خزيمة، ك، هب والضياء - عن البراء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫০৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس کی چار فصلیں ہیں : فصل اول۔۔۔ قبر کا سوال
42496: ۔۔۔ مرنے والے کے پاس فرشتے آتے ہیں پس اگر وہ نیک شخص ہو تو وہ کہتے ہیں اے پاک روح جو پاک جسم میں تھی، نکل ! تجھے راحت و خوشبو اور ایسے پروردگار کی خوشخبری ہو جو ناراض ہونے والا نہیں، پھر اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ نکل جاتی ہے پھر اسے آسمان کی طرف بلند کیا جاتا ہے تو اس کے لیے آسمانی دروازے کھول دیے جاتے ہیں، وہاں کے فرشتے کہتے ہیں : یہ کون ہے ؟ تو وہ (فرشتے جو روح کو لاتے ہیں) کہتے ہیں : یہ فلاں شخص ہے، تو کہا جاتا ہے : پاک روح کو خوش آمدید جو پاک بدن میں تھی، قابل تعریف ہو کر نکل ! تجھے راحت و خوشبو اور ایسے رب کی خوشخبری ہو جو ناراض ہونے والا نہیں، اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اس آسمان تک پہنچا دیا جاتا ہے جہاں اللہ تعالیٰ (کا عرش) ہوتا ہے۔
اور اگر وہ شخص برا ہو تو وہ کہتے ہیں : اے خبیث روح جو خبیث بدن میں تھی قابل مذمت ہو کر نکل تجھے کھولتے پانی پیپ اور ان جیسے دوسرے عذابوں کی خوشخبری ہو، اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے کہ وہ نکل جاتی ہے پھر آسمان کی طرف چڑھایا جاتا ہے اس کے لیے دروزے کھلوانے کی درخواست کی جاتی ہے، کہا جاتا ہے : یہ کون ہے ؟ کہا جاتا ہے فلاں ہے، تو کہا جاتا ہے، نامبارک ہوخبیث روح کو جو خبیث بدن میں تھی، قابل مذمت ہو کر لوٹ جا، کیونکہ تیرے لیے آسمانی دروازے نہیں کھولے جائیں گے پھر اسے آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ قبر تک پہنچ جاتی ہے۔
نیک بندہ تو اپنی قبر میں بےخوف و خطر بیٹھ جاتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے تو کس دین پر تھا ؟ وہ کہتا ہے میں دین اسلام پر تھا، اس سے کہا جاتا ہے : کیا تو نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ؟ تو وہ کہے گا کسی کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کا دیکھنا مناسب نہیں پھر جہنم کی طرف سے تھوڑی کشادگی کی جاتی ہے تو وہ دیکھے گا کہ وہ ایک دوسرے کو جلا رہی ہے، اسے کہا جائے گا : دیکھ جس سے اللہ تعالیٰ نے تجھے بچا لیا، پھر اس ک لیے جنت کی جانب سے تھوڑی کشادی کی جاتی ہے تو وہ اس کی رونق اور اس کی چیزوں کو دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہے، اس سے کہا جائے گا : تو یقین پر تھا اسی پر تیری موت ہوئی اور اس پر انشاء اللہ تجھے اٹھایا جائے گا۔
اور برا شخص اپنی قبر میں خوفزدہ اور دل برداشتہ ہو کر بیٹھتا ہے اس سے کہا جائے گا : تو کس دین پر تھا ؟ وہ کہے گا : مجھے پتہ نہیں، اس سے کہا جائے گا : یہ شخص (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کون تھے ؟ وہ کہے گا جو بات لوگ کہتے تھے میں نے بھی وہی کہہ دی، تو اس کے لیے جنت کی طرف سے تھوڑی کشادگی کی جاتی ہے تو وہ اس کی بہار اور اس کی چیزیں دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا : دیکھ جسے اللہ تعالیٰ نے تجھ سے ہٹا لیا، پھر اس کے لیے جہنم کی طرف سے کشادگی کی جائے گی، وہ اسے جلتی اور چٹختی دکھائی دے گی اسے کہا جائے گا یہ تیری جگہ ہے تو شک پر تھا اسی پر تو مرا اور انشاء الہ اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ۔
اور اگر وہ شخص برا ہو تو وہ کہتے ہیں : اے خبیث روح جو خبیث بدن میں تھی قابل مذمت ہو کر نکل تجھے کھولتے پانی پیپ اور ان جیسے دوسرے عذابوں کی خوشخبری ہو، اسے یوں ہی کہا جاتا رہتا ہے کہ وہ نکل جاتی ہے پھر آسمان کی طرف چڑھایا جاتا ہے اس کے لیے دروزے کھلوانے کی درخواست کی جاتی ہے، کہا جاتا ہے : یہ کون ہے ؟ کہا جاتا ہے فلاں ہے، تو کہا جاتا ہے، نامبارک ہوخبیث روح کو جو خبیث بدن میں تھی، قابل مذمت ہو کر لوٹ جا، کیونکہ تیرے لیے آسمانی دروازے نہیں کھولے جائیں گے پھر اسے آسمان سے چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ قبر تک پہنچ جاتی ہے۔
نیک بندہ تو اپنی قبر میں بےخوف و خطر بیٹھ جاتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے تو کس دین پر تھا ؟ وہ کہتا ہے میں دین اسلام پر تھا، اس سے کہا جاتا ہے : کیا تو نے اللہ تعالیٰ کو دیکھا ہے ؟ تو وہ کہے گا کسی کے لیے بھی اللہ تعالیٰ کا دیکھنا مناسب نہیں پھر جہنم کی طرف سے تھوڑی کشادگی کی جاتی ہے تو وہ دیکھے گا کہ وہ ایک دوسرے کو جلا رہی ہے، اسے کہا جائے گا : دیکھ جس سے اللہ تعالیٰ نے تجھے بچا لیا، پھر اس ک لیے جنت کی جانب سے تھوڑی کشادی کی جاتی ہے تو وہ اس کی رونق اور اس کی چیزوں کو دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہے، اس سے کہا جائے گا : تو یقین پر تھا اسی پر تیری موت ہوئی اور اس پر انشاء اللہ تجھے اٹھایا جائے گا۔
اور برا شخص اپنی قبر میں خوفزدہ اور دل برداشتہ ہو کر بیٹھتا ہے اس سے کہا جائے گا : تو کس دین پر تھا ؟ وہ کہے گا : مجھے پتہ نہیں، اس سے کہا جائے گا : یہ شخص (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کون تھے ؟ وہ کہے گا جو بات لوگ کہتے تھے میں نے بھی وہی کہہ دی، تو اس کے لیے جنت کی طرف سے تھوڑی کشادگی کی جاتی ہے تو وہ اس کی بہار اور اس کی چیزیں دیکھے گا، اس سے کہا جائے گا : دیکھ جسے اللہ تعالیٰ نے تجھ سے ہٹا لیا، پھر اس کے لیے جہنم کی طرف سے کشادگی کی جائے گی، وہ اسے جلتی اور چٹختی دکھائی دے گی اسے کہا جائے گا یہ تیری جگہ ہے تو شک پر تھا اسی پر تو مرا اور انشاء الہ اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔ ابن ماجۃ عن ابوہریرہ ۔
42496- إن الميت تحضره الملائكة، فإذا كان الرجل صالحا قالوا: اخرجي أيتها النفس الطيبة كانت في الجسد الطيب! اخرجي حميدة وأبشري بروح وريحان ورب غير غضبان! فلا يزال يقال لها ذلك حتى تخرج، ثم يعرج بها إلى السماء فيفتح لها، فيقال: من هذا؟ فيقولون: فلان، فيقال: مرحبا بالنفس الطيبة كانت في الجسد الطيب! أدخلي حميدة وأبشري بروح وريحان ورب غير غضبان! فلا يزال يقال لها ذلك حتى ينتهى بها السماء التي فيها الله تبارك وتعالى. فإذا كان الرجل السوء قالوا: اخرجي أيتها النفس الخبيثة كانت في الجسد الخبيث! اخرجي ذميمة وابشري بحميم وغساق وآخر من شكله أزواج! فلا يزال يقال لها ذلك حتى تخرج، ثم يعرج بها السماء فيستفتح لها، فيقال: من هذا؟ فيقال: فلان، فيقال: لا مرحبا بالنفس الخبيثة كانت في الجسد الخبيث! ارجعي ذميمة، فإنها لا تفتح لك أبواب السماء، فترسل من السماء ثم تصير إلى القبر، فيجلس الرجل الصالح في قبره غير فزع ولا مشعوف " ثم يقال: فيم كنت؟ فيقول: كنت في الإسلام، فيقال له: هل رأيت الله؟ فيقول: ما ينبغي لأحد أن يرى الله،فيفرج له فرجة قبل النار، فينظر إليها يحطم بعضها بعضا، فيقال له: انظر إلى ما وقاك الله تعالى؛ ثم يفرج له فرجة قبل الجنة فينظر إلى زهرتها وما فيها، فيقال له: هذا مقعدك، ويقال له: على اليقين كنت، وعليه مت، وعليه تبعث إن شاء الله. ويجلس الرجل السوء في قبره فزعا مشعوفا فيقال له: فيم كنت؟ فيقول: لا أدري، فيقال: ما هذا الرجل؟ فيقول: سمعت الناس يقولون قولا فقلته، فيفرج له قبل الجنة، فينظر إلى زهرتها وما فيها، فيقال له: انظر إلى ما صرف الله عنك؛ ثم يفرج له فرجة إلى النار، فينظر إليها يحطم بعضها بعضا، فيقال: هذا مقعدك، على الشك كنت، وعليه مت وعليه تبعث إن شاء الله تعالى."هـ " عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس کی چار فصلیں ہیں : فصل اول۔۔۔ قبر کا سوال
42497: ۔۔۔ میری طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہیں قبروں میں آزمایا جائے گا۔ نسائی عن عائشۃ۔
42497- إني أوحي إلي إنكم تفتنون في القبور."ن - عن عائشة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس کی چار فصلیں ہیں : فصل اول۔۔۔ قبر کا سوال
42498: ۔۔۔ مسلمان سے جب قبر میں سوال کیا جائے گا تو وہ گواہی دے گا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں، یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو دنیا و آخرت کی زندگی میں سچی بات پر ثابت قدم رکھے گا۔ مسند احمد، بخاری، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجۃ، نسائی۔
42498- المسلم إذا سئل في القبر يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فذلك قوله {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ} ."حم، ق "، عن البراء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42499: ۔۔۔ مومن کو جب اس کی قبر میں بٹھایا جائے گا اس کے پاس فرشتے آئیں گے پھر وہ گواہی دے گا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں۔ یہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی بات پر ثابت قدم رکھے گا۔ بخاری عن البراء۔
42499- إذا أقعد المؤمن في قبره أتي ثم يشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، فذلك قوله {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ} ."خ - " عن البراء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42500: ۔۔۔ میت کو جب قبر میں اتارا جاتا ہے تو اس کے پاس دو سیاہ نیلے رنگ کے فرشتے آتے ہیں، ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے، وہ دونوں کہتے ہیں : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا تھا ؟ تو وہ وہی کہے گا جو کہتا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں، وہ دنوں کہیں گے : ہم جانتے تھے کہ تو یہی کہے گا، پھر ایک سو چالیس گز کی کشادگی اس کی قبر میں کردی جاتی ہے اور اس کے لیے روشنی کردی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے سو جا، وہ کہے گا : میں اپنے گھر والوں کو بتانے اپس جاتا ہوں، وہ کہیں گے : اس نئی نویلی دلہن کی طرح سوجا جسے صرف اس کا محبوب ہی بیدار کرے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی قبر سے اٹھائے گا۔
اور اگر وہ منافق ہوا تو کہے گا : میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں بھی اسی جیسی بات کہہ دی، مجھے پتہ نہیں، وہ دونوں کہیں گے ہمیں پتہ تھا تو یہی کہے گا، زمین سے کہا جائے گا اس پر تنگ ہوجا ، چنانچہ وہ اس پر تنگ ہوگی تو اس کی پسلیاں آپس میں گھس جائیں گی، اسے یونہی عذاب ہوتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی اس قبر سے اٹھائے گا۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔
اور اگر وہ منافق ہوا تو کہے گا : میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں بھی اسی جیسی بات کہہ دی، مجھے پتہ نہیں، وہ دونوں کہیں گے ہمیں پتہ تھا تو یہی کہے گا، زمین سے کہا جائے گا اس پر تنگ ہوجا ، چنانچہ وہ اس پر تنگ ہوگی تو اس کی پسلیاں آپس میں گھس جائیں گی، اسے یونہی عذاب ہوتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کی اس قبر سے اٹھائے گا۔ ترمذی عن ابوہریرہ ۔
42500- إذا قبر الميت أتاه ملكان أسودان أزرقان، يقال لأحدهما: "المنكر" والآخر "النكير" فيقولان: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول ما كان يقول: هو عبد الله ورسوله، أشهد أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول هذا! ثم يفسح له في قبره سبعون ذراعا في سبعين، ثم ينور له فيه، ثم يقال: نم، فيقول: أرجع إلى أهلي فأخبرهم، فيقولان: نم نومة العروس الذي لا يوقظه إلا أحب أهله إليه، حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك، وإن كان منافقا قال: سمعت الناس يقولون قولا فقلت مثله، لا أدري، فيقولان: قد كنا نعلم أنك تقول ذلك، فيقال للأرض: التئمي عليه، فتلتئم عليه فتختلف أضلاعه، فلا يزال فيها معذبا حتى يبعثه الله من مضجعه ذلك."ت " - عن أبي هريرة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42501: ۔۔۔ جو چیز میں نے نہیں دیکھی تھی وہ مجھے اس جگہ دکھائی گئی ہے یہاں تک کہ جنت اور جہنم بھی، میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ تمہیں تمہاری قبروں میں خیر سے محروم دجال کے فتنہ یا اس کے قریب آزمائش میں ڈالا جائے گا، تمہارے پاس فرشتوں کو بھیجا جائے گا پھر کہا جائے گا :
اس شخص محمد کے متعلق تمہارا کیا علم ہے ؟ تو مومن اور یقین رکھنے والا شخص کہے گا : وہ محمد اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں جو ہمارے پاس واضح نشانیاں اور ہدایت لے کر آئے پس ہم نے ان کو قبول کیا ان پر ایمان لائے اور ان کی پیروی کی، وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ تین بار کہے گا۔
پھر اس سے کہا جائے گ : آرام سے سوجا، ہم جانتے تھے کہ تجھے اس بات کا یقین ہے جب کہ منافق اور شک کرنے والا شخص کہے گا : مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک کہتے سنا تو میں نے بھی وہ کہہ دی۔ (مسند احمد، بخاری عن اسماء بنت ابی بکر۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں قطعی اور یقینی علم ہونا چاہیے کہ آپ انسان تھے اور اللہ تعالیٰ کے نبی اور آخری رسول ہیں، جو لوگ اس بات کا یقین رکھتے ہیں انھیں مومن اور یقین والا کہا گیا ہے، جب کہ جنہیں یہ پتہ نہیں کہ ہمارے نبی بشر تھے یا نہیں، یہ شک والی بات ہوئی ایسے لوگوں کو منافق اور شک کنندہ کہا گیا ہے۔ مترجم۔
اس شخص محمد کے متعلق تمہارا کیا علم ہے ؟ تو مومن اور یقین رکھنے والا شخص کہے گا : وہ محمد اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں جو ہمارے پاس واضح نشانیاں اور ہدایت لے کر آئے پس ہم نے ان کو قبول کیا ان پر ایمان لائے اور ان کی پیروی کی، وہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ تین بار کہے گا۔
پھر اس سے کہا جائے گ : آرام سے سوجا، ہم جانتے تھے کہ تجھے اس بات کا یقین ہے جب کہ منافق اور شک کرنے والا شخص کہے گا : مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک کہتے سنا تو میں نے بھی وہ کہہ دی۔ (مسند احمد، بخاری عن اسماء بنت ابی بکر۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں قطعی اور یقینی علم ہونا چاہیے کہ آپ انسان تھے اور اللہ تعالیٰ کے نبی اور آخری رسول ہیں، جو لوگ اس بات کا یقین رکھتے ہیں انھیں مومن اور یقین والا کہا گیا ہے، جب کہ جنہیں یہ پتہ نہیں کہ ہمارے نبی بشر تھے یا نہیں، یہ شک والی بات ہوئی ایسے لوگوں کو منافق اور شک کنندہ کہا گیا ہے۔ مترجم۔
42501- ما من شيء لم أكن أريته إلا رأيته في مقامي هذا حتى الجنة والنار! وقد أوحى إلي أنكم تفتنون في قبوركم مثل أو قريبا من فتنة المسيح الدجال، يؤتي أحدكم فيقال: ما علمك بهذا الرجل؟ فأما المؤمن أو الموقن فيقول: هو محمد رسول الله، جاءنا بالبينات والهدى فأجبنا وآمنا واتبعنا، هو محمد - ثلاثا، فيقال له: نم صالحا، قد علمنا أن كنت لموقنا به؛ وإن المنافق أو المرتاب فيقول: لا أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته."حم، ق " – عن أسماء بنت أبي بكر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42502: ۔۔۔ جب مومن اپنی قبر میں کشادگی دیکھتا ہے تو کہتا ہے : مجھے اپنے گھر والوں کو خوشخبر سنانے کے لیے جانے دو ، اسے کہا جائے گا : تو یہیں ٹھہر۔ (مسند احمد، وایضا عن جابر)
42502- إذا رأى المؤمن ما فسح له في قبره فيقول: دعوني أبشر أهلي! فيقال له: اسكن."حم والضياء - عن جابر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42503: ۔۔۔ بندہ کو جب قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے دوست احباب پلٹ جاتے ہیں یہاں تک کہ (وہ اتنی دور ہوتے ہیں) ان کے جوتوں کی چاپ سنائی دیتی ہے اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے بٹھا کر کہتے ہیں : اس شخص محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ تو مومن شخص کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر اس سے کہا جائے گا : جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھ ! جس کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ نے تجھے جنت کا ٹھکانا عطا کردیا ہے۔ تو وہ ان دونوں کو دیکھے گا۔ اس کی قبر میں ستر ہاتھ کشادہ کردی جاتی ہے اور قیامت کے دن تک اس پر تروتازگی ڈال دی جاتی ہے۔
رہا کافر اور منافق تو اس سے کہا جاتا ہے تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : مجھے پتہ نہیں، میں وہی بات کہتا ہوں جو لوگ کہتے تھے، اس سے کہا جائے گا : نہ تجھے پتہ ہے اور نہ تو نے کسی کی پیروی کی، پھر اس کے ماتھے پر لوہے کا ہتھوڑا مارا جاتا ہے پھر وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے اس کے آس پاس والے جنوں انسانوں کے علاوہ سب سنتے ہیں، پھر اس کی قبر تنگ کردی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیان آپس میں گھس جاتی ہیں۔ (مسند احمد، بخاری، ابو داود، نسائی عن انس۔
رہا کافر اور منافق تو اس سے کہا جاتا ہے تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے ؟ تو وہ کہتا ہے : مجھے پتہ نہیں، میں وہی بات کہتا ہوں جو لوگ کہتے تھے، اس سے کہا جائے گا : نہ تجھے پتہ ہے اور نہ تو نے کسی کی پیروی کی، پھر اس کے ماتھے پر لوہے کا ہتھوڑا مارا جاتا ہے پھر وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے اس کے آس پاس والے جنوں انسانوں کے علاوہ سب سنتے ہیں، پھر اس کی قبر تنگ کردی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیان آپس میں گھس جاتی ہیں۔ (مسند احمد، بخاری، ابو داود، نسائی عن انس۔
42503- إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه أصحابه - حتى أنه يسمع قرع نعالهم - أتاه ملكان فيقعدانه فيقولان له: ما كنت تقول في هذا الرجل - لمحمد صلى الله عليه وسلم؟ فأما المؤمن فيقول: أشهد أنه عبد الله ورسوله، فيقال له: انظر إلى مقعدك من النار، قد أبدلك الله مقعدا من الجنة، فيراهما جميعا، ويفسح له في قبره سبعون ذراعا، ويملأ عليه خضرا إلى يوم يبعثون؛ وأما الكافر والمنافق فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا أدري، كنت أقول ما يقول الناس، فيقال له: لا دريت ولا تليت! ثم يضرب بمطراق من حديد ضربة من بين أذنيه، فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين، ويضيق عليه قبره حتى تختلف أضلاعه."حم، ق " د، ن - عن أنس".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৭
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42504: ۔۔۔ قبر آخرت کی سب سے پہلی منزل ہے، پس اگر اس سے نجات پا گیا تو اس کے بعد والے حالات آسان ہیں، اور اگر اس سے جاں بر نہ ہوسکا تو اس کے بعد کی منزلیں اس سے زیادہ سخت ہیں۔ ترمذی ابن ماجہ، حاکم، عن عثمان بن عفان۔
42504- إن القبر أول منازل الآخرة، فإن نجا منه فما بعده أيسر منه ، وإن لم ينج منه فما بعده أشد منه (ت ، ه ، ك - عن عثمان ابن عفان).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৮
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں سوال و جواب کے وقت مومن کی امدی
42505: ۔۔۔ میرے بارے میں قبر کی آزمائش یاد رکھنا، جب تم سے میرے بارے پوچھا جائے تو شک نہ کرنا۔ حاکم عن عائشۃ۔
کلام : ۔۔ ضعیف الجامع 3956
کلام : ۔۔ ضعیف الجامع 3956
42505- فتنة القبر في! فإذا سئلتم عني فلا تشكوا."ك - عن عائشة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫১৯
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاکمال۔
42506: ۔۔۔ جب انسان اپنی قبر میں داخل ہوتا ہے تو اسے اس کا نیک عمل گھیر لیتا ہے، یعنی نماز روزہ، روزہ، نماز کی طرف سے فرشتہ آتا ہے تو وہ اسے دھکیل دیتی ہے، اور روزہ کی طرف سے آتا ہے تو وہ اسے ہٹآ دیتا ہے، پھر وہ ایسے آواز دیتا ہے کہ اٹھ بیٹھ ! تو وہ بیٹھ جاتا ہے، وہ فرشتہ اس سے کہتا ہے : اس شخص (حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)) کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ وہ پوچھے گا : کون ؟ فرشتہ کہے گا : محمد۔ تو وہ شخص کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، فرشتہ اس سے کہے گا : تجھے کیا پتہ ؟ کیا تو نے انھیں دیکھا ہے، وہ کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں، فرشتہ اس سے کہے گا : تو اسی پر جیا، اسی پر تیری موت ہوئی اور اسی پر تجھے اٹھایا جائے گا۔
اور اگر وہ شخص فاجر یا کافر ہو تو فرشتہ اس کے پاس آ کر کہتا ہے۔ اس کے اور فرشتہ کے درمیان کوئی چیز آڑے نہیں آتی وہ اسے بٹھاتا ہے : اس شخص کے بارے تو کیا کہتا ہے : وہ پوچھے گا کون شخص ؟ فرشتہ کہے گا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں بھی کہہ دی، فرشتہ اس سے کہے گا : تو اسی پر زندہ رہا، اسی پر مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا : اور اس کی قرب میں اس پر ایک کالا جانور مسلط کردیا جائے گا اس کے پاس ایک کوڑا ہوگا جس کی گرہ میں ایک چنگاری ہوتی ہے جیسے اونٹ کی گردن کے بال پھر وہ اسے اتنا مارے گا جتنا اللہ تعالیٰ چاہے گا، وہ جانور بہرا ہوگا اس کی آواز نہیں سنے گا کہ اس پر رحم کرے۔ مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت ابی بکر۔
اور اگر وہ شخص فاجر یا کافر ہو تو فرشتہ اس کے پاس آ کر کہتا ہے۔ اس کے اور فرشتہ کے درمیان کوئی چیز آڑے نہیں آتی وہ اسے بٹھاتا ہے : اس شخص کے بارے تو کیا کہتا ہے : وہ پوچھے گا کون شخص ؟ فرشتہ کہے گا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہ کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں بھی کہہ دی، فرشتہ اس سے کہے گا : تو اسی پر زندہ رہا، اسی پر مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا : اور اس کی قرب میں اس پر ایک کالا جانور مسلط کردیا جائے گا اس کے پاس ایک کوڑا ہوگا جس کی گرہ میں ایک چنگاری ہوتی ہے جیسے اونٹ کی گردن کے بال پھر وہ اسے اتنا مارے گا جتنا اللہ تعالیٰ چاہے گا، وہ جانور بہرا ہوگا اس کی آواز نہیں سنے گا کہ اس پر رحم کرے۔ مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت ابی بکر۔
42506- إذا دخل الإنسان قبره حف به عمله الصالح: الصلاة والصيام، فيأتيه الملك من نحو الصلاة فترده، ومن نحو الصيام فيرده، فيناديه: اجلس، فيجلس، فيقول له: ما تقول في هذا الرجل؟ قال: من؟ قال: محمد، فيقول: أشهد أنه رسول الله، فيقول: وما يدريك؟ أدركته؟ قال: أشهد أنه رسول الله، يقول: على ذلك عشت وعليه مت وعليه تبعث؛ وإن كان فاجرا أو كافر جاءه الملك ليس بينه وبينه شيء يرده فأجلسه ويقول: ما تقول في هذا الرجل؟ قال: وأي رجل؟ قال: محمد؟ فيقول: والله ما أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته، فيقول الملك: على ذلك عشت وعليه مت وعليه تبعث، وتقيض له دابة في قبره سوداء مظلمة، معها سوط ثمرته جمرة مثل عرف البعير: فتضربه ما شاء الله، صماء لا تسمع صوته فترحمه."حم " طب - عن أسماء بنت أبي بكر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২০
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ الاکمال۔
42507: ۔۔۔ جو لوگ مومن کے جنازے میں آتے ہیں جب وہ چلے جاتے ہیں تو اسے اس کی قبر میں بٹھایا جاتا ہے، پھر اس سے کہا جاتا ہے : وہ شخص جسے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہا جاتا ہے پس اگر وہ مومن ہوا تو کہے گا : وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں پھر اس سے کہا جائے گا : سوجا۔ سوجا۔ تیری آنکھ لگ جائے۔ اور اگر مومن نہ ہوا تو کہے گا : اللہ کی قسم ! مجھے پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا تو میں نے بھی وہ کہہ دی وہ کسی بات میں بحث کرتے تو میں بھی ان کے ساتھ بحث میں شریک ہوگیا، اس سے کہا جائے گا، سو (مگر) تیری آنکھ نہ لگے۔ طبرانی فی الکبیر عن اسماء بنت ابی بکر۔
42507- إن المؤمن يقعد في قبره حتى ينكفئ عنه من شهده، فيقال له: رجل يقال له "محمد" فإن كان مؤمنا قال: هو عبد الله ورسوله، فيقال له: نم، نم، نامت عيناك! وإن كان غير مؤمن قال: والله ما أدري، سمعت الناس يقولون شيئا فقلته ويخوضون فخضته، فيقال له: نم، لا نامت عيناك."طب - عن أسماء بنت أبي بكر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২১
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں مومن کی حالت :
42508: ۔۔۔ اس امت کو قبروں میں آزمایا جائے گا۔ مومن کو جب اس کے دوست دفنا کر واپس ہوتے یں تو ایک ہیبت ناک فرشتہ اس کے پاس آتا ہے، پس اس سے کہا جاتا ہے : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا تھا ؟ تو مومن کہے گا : میں کہتا ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں۔ تو وہ فرشتہ اس سے کہے گا، جہنم میں اپنے ٹھکانے کی طرف دیکھو، جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں نجات دے دی ہے اور اس کے بدلہ تمہیں جنت میں وہ جگہ دے دی ہے جو تمہیں دکھائی دے رہی ہے، تو مومن کہے گا : مجھے اپنے گھر والوں کو خوشخبری دینے کے لیے جانے دو ، اس سے کہا جائے گا، تو یہیں ٹھہر !
رہا منافق تو جب اس کے رشتہ دار واپس ہوتے ہیں تو اس سے کہا جاتا ہے : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا مجھے کچھ پتہ نہیں، جو بات لوگ کہتے تھے میں بھی وہی کہتا ہوں تو اس سے کہا جائے گا : تجھے کچھ پتہ نہیں، یہ تیرا وہ ٹھکانا تھا جو جنت میں تھا جس کے بدلہ میں تجھے جہنم میں جگہ ملی ہے۔ پھر ہر بندہ کو جس پر اس کی موت ہوئی اسی پر اٹھایا جائے گا، مومن کو اپنے ایمان پر اور منافق کو نفاق پر۔ مسند احمد عن جابر۔
رہا منافق تو جب اس کے رشتہ دار واپس ہوتے ہیں تو اس سے کہا جاتا ہے : تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا مجھے کچھ پتہ نہیں، جو بات لوگ کہتے تھے میں بھی وہی کہتا ہوں تو اس سے کہا جائے گا : تجھے کچھ پتہ نہیں، یہ تیرا وہ ٹھکانا تھا جو جنت میں تھا جس کے بدلہ میں تجھے جہنم میں جگہ ملی ہے۔ پھر ہر بندہ کو جس پر اس کی موت ہوئی اسی پر اٹھایا جائے گا، مومن کو اپنے ایمان پر اور منافق کو نفاق پر۔ مسند احمد عن جابر۔
42508- إن هذه الأمة تبتلى في قبورها، فإذا أدخل المؤمن قبره وتولى عنه أصحابه جاءه ملك شديد الانتهار فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول المؤمن: أقول: إنه رسول الله صلى الله عليه وسلم وعبده، فيقول له الملك: انظر إلى مقعدك الذي كان لك في النار، قد أنجاك الله منه وأبدلك بمقعدك الذي ترى من النار مقعدك الذي ترى من الجنة، فيقول المؤمن: دعوني أبشر أهلي، فيقال له: اسكن؛ وأما المنافق فيقعد إذا تولى عنه أهله فيقال له: ما كنت تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا أدري، أقول ما يقول الناس، فيقال له: لا دريت! هذا مقعدك الذي كان لك في الجنة، قد أبدلت منه مقعدك من النار، فيبعث كل عبد في القبر على ما مات، المؤمن على إيمانه، والمنافق على نفاقه. "حم - عن جابر" "
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২২
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ قبر میں مومن کی حالت :
42509: ۔۔۔ لوگو ! یہ امت اپنی قبروں میں آزمائش میں ڈالی جائے گی، انسان کو جب دفن کیا جاتا ہے اور اس کے رشتہ دار (دفنانے کے بعد) پلٹ آتے ہیں تو اس کے پاس ایک فرشتہ آتا ہے جس کے ہاتھ میں ایک گرز ہوتا ہے، وہ اسے بٹھاتا ہے اور کہتا ہے : اس شخص کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ؟ پس اگر وہ مومن ہوا تو کہے گا : میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی پکارو عبادت کے لائق نہیں، اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے بندے اور رسول ہیں، فرشتہ اس سے کہتا ہے : تو نے سچ کہا، پھر جہنم کی طرف سے اس کی جانب ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر فرشتہ کہتا ہے۔ یہ تیرا ٹھکانا ہوتا اگر تو نے اپنے رب کا انکار کیا ہوگا، مگر تم (اپنے رب پر) ایمان لے آئے اس لیے تمہارا ٹھکانا یہ ہے پھر جنت کی جانب سے اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے تو وہ اس کی طرف اٹھنے کی کوشش کرتا ہے تو فرشتہ اس سے کہتا ہے : تو یہیں ٹھہر ! پھر اس کی قبر میں وسعت کردی جاتی ہے۔
پس اگر وہ کافر ہوا یا منافق تو فرشتہ اس سے کہے گا تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا : مجھے کچھ پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہے سنا، فرشتہ اس سے کہے گا : نہ تو نے خود جانا، نہ کسی کی پیروی کی اور نہ تو نے ہدایت پائی، پھر اس کے لیے جنت کی جانب ایک دروازہ کھول کر کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہوتا اگر تو اپنے رب پر ایمان لایا ہوگا مگر جب تم نے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہیں یہ جگہ دی اور جہنم کی طرف سے اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے پھر اسے گرز سے مارتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے، تو کچھ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس کے پاس بھی فرشتہ گرز لے کر کھڑا ہوگا تو وہ اس وقت خوفزدہ ہوجائے گا، تو آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی بات کی وجہ سے ثابت قدم رکھے گا۔۔
مسند احمد، ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت وابن ابی عاصم فی السنۃ وابن جریر، مسلم فی عذاب القبر عن ابی سعید وصحح
پس اگر وہ کافر ہوا یا منافق تو فرشتہ اس سے کہے گا تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے وہ کہے گا : مجھے کچھ پتہ نہیں، میں نے لوگوں کو ایک بات کہے سنا، فرشتہ اس سے کہے گا : نہ تو نے خود جانا، نہ کسی کی پیروی کی اور نہ تو نے ہدایت پائی، پھر اس کے لیے جنت کی جانب ایک دروازہ کھول کر کہا جائے گا : یہ تیرا ٹھکانا ہوتا اگر تو اپنے رب پر ایمان لایا ہوگا مگر جب تم نے انکار کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلہ میں تمہیں یہ جگہ دی اور جہنم کی طرف سے اس کے لیے ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے پھر اسے گرز سے مارتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے، تو کچھ لوگوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جس کے پاس بھی فرشتہ گرز لے کر کھڑا ہوگا تو وہ اس وقت خوفزدہ ہوجائے گا، تو آپ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو سچی بات کی وجہ سے ثابت قدم رکھے گا۔۔
مسند احمد، ابن ابی الدنیا فی ذکر الموت وابن ابی عاصم فی السنۃ وابن جریر، مسلم فی عذاب القبر عن ابی سعید وصحح
42509- يا أيها الناس! إن هذه الأمة تبتلى في قبورها، فإذا الإنسان دفن وتفرق عنه أصحابه جاءه ملك في يده مطراق فأقعده قال: ما تقول في هذا الرجل؟ فإن كان مؤمنا قال: أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، فيقول له: صدقت، ثم يفتح له باب إلى النار، فيقول: هذا كان منزلك لو كفرت بربك، فأما إذا آمنت فهذا منزلك؛ فيفتح له باب إلى الجنة فيريد أن ينهض إليه فيقول له: اسكن، ويفسح له في قبره؛ وإن كان كافرا أو منافقا قيل له: ما تقول في هذا الرجل؟ فيقول: لا أدري، سمعت الناس يقولون شيئا، فيقول: لا دريت ولا تليت ولا اهتديت! ثم يفتح له باب إلى الجنة فيقول: هذا منزلك لو آمنت بربك، فأما إذ كفرت به فإن الله تعالى أبدلك به هذا، ويفتح له باب إلى النار، ثم يقمعه قمعة بالمطراق يسمعها خلق الله عز وجل كلهم غير الثقلين، فقال بعض القوم: يا رسول الله! ما أحد يقوم عليه ملك في يده مطراق إلا هيل عند ذلك، فقال: {يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ} "حم " وابن أبي الدنيا في ذكر الموت وابن أبي عاصم في السنة، وابن جرير، ق في عذاب القبر - عن أبي سعيد، وصحح".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২৩
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ثانی ۔۔۔ عذاب قبر۔
42510: عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ عذاب قبر برحق ہے۔ طبرانی فی الکبیر عن ام خالد بنت خالد بن سعید بن العاص۔
علماء اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ عذاب قبر برحق ہے جس کی کیفیت عقل سے بالا تر ہے۔
علماء اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ عذاب قبر برحق ہے جس کی کیفیت عقل سے بالا تر ہے۔
42510- استجيروا بالله من عذاب القبر! فإن عذاب القبر حق."طب - عن أم خالد بنت خالد بن سعيد بن العاص".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২৪
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ثانی ۔۔۔ عذاب قبر۔
42511: ۔۔۔ عذاب قبر سے، جہنم سے مسیح دجال کے فتنہ سے زندگی موت کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو۔ بخاری فی الادب المفرد، ترمذی، نسائی عن ابوہریرہ ۔
42511- استعيذوا بالله من عذاب القبر، استعيذوا بالله من جهنم، استعيذوا بالله من فتنة المسيح الدجال، استعيذوا بالله من فتنة المحيا والممات."خد، ت، ن - عن أبي هريرة"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২৫
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ثانی ۔۔۔ عذاب قبر۔
42512: ۔۔ عذاب قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرو کیونکہ ان (مردوں) کو ان کی قبر میں جو عذاب دیا جاتا ہے اسے چوپائے سنتے ہیں۔ مسند احمد، طبرانی فی الکبیر عن ام مبشر۔
42512- استعيذوا بالله من عذاب القبر، إنهم يعذبون في قبورهم عذابا يسمعه البهائم."حم، طب - عن أم مبشر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৪২৫২৬
موت اور اس کے متعلق اور زیارت قبور کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل ثانی ۔۔۔ عذاب قبر۔
42513: ۔۔۔ اس امت کو ان کی قبروں میں آزمایا جائے گا، اگر تم مردوں کو دفن نہ کرتے ہوتے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا تا جو میں سن رہا ہوں، جہنم کے عذاب سے ، عذاب قبر سے ، ظاہر و باطن فتنوں سے اور دجال کے دتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کیا کرو۔ مسند احمد، مسلم عن زید بن ثابت۔
42513- إن هذه الأمة تبتلى في قبورها، فلولا أن تدافنوا لدعوت الله أن يسمعكم من عذاب القبر الذي أسمع منه، تعوذوا بالله من عذاب النار، تعوذوا بالله من عذاب القبر، تعوذوا بالله من الفتن ما ظهر منها وما بطن، تعوذوا بالله من فتنة الدجال."حم، م
তাহকীক: