কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৭১ টি
হাদীস নং: ৩৯৭০৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٤۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : دجال ایک مسلمان پر مسلط ہوگا اسے قتل کرکے زندہ کرے اور کہے گا : کیا میں رب نہیں ؟ کیا تو لوگ نہیں دیکھتے ہیں کہ میں مارتا اور زندہ کرتا ہوں اور وہ شخص پکارکر کہے گا : مسلمانو ! نہیں بلکہ یہ اللہ کا دشمن کافر خبیث ہے اللہ کی قسم ! میرے بعد اسے کسی پر دسترس حاصل نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39694- عن أبي هريرة قال: "يسلط الدجال على رجل من المسلمين فيقتله ثم يحييه ثم يقول: ألست بربكم؟ ألا ترون أني أحيي وأميت، والرجل ينادي: يا أهل الإسلام! بل هو عدو الله الكافر الخبيث، إنه والله لا يسلط على أحد بعدي." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭০৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٥۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک ہرقل قیصر کا شہر فتح نہیں ہوجاتا اور اس میں داخل ہونے کی عام اجازت نہیں ہوجاتی اور ڈھالوں سے مال تقسیم نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی جتنا مال لوگوں نے دیکھ رکھا ہوگا اس سے زیادہ قبول کریں گے پھر ایک افواہ پھیلے گی دجال تمہارے گھروں میں نکل آیا ہے وہ سب کچھ پھینک کر اس سے لڑنے چل پڑیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39695- عن أبي هريرة قال: "لا تقوم الساعة حتى تفتح مدينة هرقل قيصر ويؤذن فيها المؤذنون ويقسم فيها المال بالأترسة، فيقبلون بأكثر أموال رآها الناس، فيأتيهم الصريخ: إن الدجال قد خالفكم في أهليكم! فيلقون ما في أيديهم ويقبلون يقاتلونه." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭০৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٦۔۔۔ ابوالطفیل کسی صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا : دجال گدھے پر (سوار) نکلے گا گندگی پر گندی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39696- عن أبي الطفيل عن رجل من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: "يخرج الدجال على حمار، رجس على رجس." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٧۔۔۔ ابوظبیان سے روایت ہے فرمایا : ہم نے دجال کا ذکر کیا حضرت علی (رض) سے پوچھا : اس کی آمد کب ہوگی ؟ فرمایا : کسی مومن سے مخفی نہیں ہوگی اس کی داہنی آنکھ سپاٹ اس کی پیشانی پر کافر لکھا حضرت علی نے ہمارے سامنے اس کے ہجے کہے ہم نے عرض کیا : ایسا کب ہوگا ؟ فرمایا : جب پڑوسی پر فخر کرنے لگے سخت کمزور کو کھانے لگے : ناتے رشتے ختم کئے جانے لگیں اور لوگ آپ میں میری ان انگلیوں کی طرح اختلاف کرنے لگیں آپ اپنی انگلیاں کھولیں اور بند کیں۔ تو ایک شخص آپ سے عرض کرنے لگا امیر المومنین ! اس وقت کے متعلق آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں ؟ فرمایا : تیرا باپانہ رہے تو اس زمانہ کو ہرگز نہیں پائے گا تو ہمارے دل (اس بات سے) خوش ہوگئے۔ (ابن ابی شیبہ)
39697- عن أبي ظبيان قال: ذكرنا الدجال فسألنا عليا متى خروجه؟ قال: لا يخفى على مؤمن، عينه اليمنى مطموسة، مكتوب بين عينيه "كافر" يتهجأها لنا علي، قلنا: ومتى يكون ذلك؟ قال: حين يفخر الجار على جاره، ويأكل الشديد الضعيف، وتقطع الأرحام، ويختلفون اختلاف أصابعي هؤلاء وشبكها ورفعها هكذا فقال له رجل من القوم: كيف تأمر عند ذلك يا أمير المؤمنين؟ قال: لا أبا لك إنك لن تدرك ذلك! فطابت أنفسنا."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٨۔۔۔ ان حضرات صحابہ کی سند جن کا نام نہیں لیا گیا) میں نے تمہیں خبر سے محروم سے ڈرادیا اس کی بائیں آنکھ مسلی ہوئی ہوگی اس کے ساتھ روٹی کے پہاڑ اور پانی کی نہریں چلیں گی اس کی علامت یہ ہے کہ وہ زمین میں چالیس روز رہے گا اس کی دسترس سوائے چار مساجد کے ہر جگہ پہنچ جائے گی کعبہ مسجد نبوی بیت المقدس اور طور اور جب کبھی ایسا ہوا تو یاد رکھنا اللہ تعالیٰ اس عیب (کانے پن) سے پاک ہے وہ ایک شخص پر مسلط ہوگا اور اسے قتل کرکے پھر زندہ کرے گا اور کسی پر مسلط نہیں ہوگا۔ (مسند احمد)
39698- "مسند رجال لم يسموا من الصحابة " أنذرتكم المسيح، وهو ممسوح العين اليسرى، تسير معه جبال الخبز وأنهار الماء، علامته: يمكث في الأرض أربعين صباحا، يبلغ سلطانه كل منهل، لا يأتي أربعة مساجد: الكعبة: ومسجد الرسول، والمسجد الأقصى، والطور، ومهما كان من ذلك فاعلموا أن الله عز وجل ليس بأعور، يسلط على رجل فيقتله ثم يحييه، ولا يسلط على غيره." حم".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٩۔۔۔ ایک انصاری سے روایت ہے : میں نے تمہیں خیر سے محروم دجال سے ڈرادیا ہر نبی نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا وہ تمہارے درمیان گھنگریالے بالوں والا گندمی رنگ بائیں آنکھ پر گویا ہاتھ پھیرا ہوا ہے اس حالت میں آئے گا اس کے ساتھ جنت وجہنم ہوگا اور روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی مینہ برسے گا لیکن اگے گا کچھ نہیں ایک مسلمان پر مسلط ہوگا اسے مار کر زندہ کرے گا زمین میں چالیس دن رہے گا چار مسجدوں میں داخل نہ ہوسکے گا باقی ہرگھاٹ پر اترے گا : مکہ مدینہ بیت المقدس اور طور اگر اس کی کوئی بات م ہیں گڑ بڑ لگے تو یاد رکھنا تمہارا رب کانا نہیں۔ (البغوی عن رجل بن الانصار)
39699- عن رجل من الأنصار: "أنذرتكم المسيح أنذرتكم المسيح الدجال! إنه لم يكن نبي قبل إلا قد أنذر أمته، وإنه فيكم جعد آدم ممسوح العين اليسرى، معه جنة ونار، وجبل من خبز ونهر من ماء، تمطر السماء ولا ينبت الشجر، يسلط على نفس مؤمنة فيميتها ثم يحييها، يكون في الأرض أربعين صباحا، لا يبقى منهل إلا أتاه، لا يدخل المساجد الأربعة: مكة والمدينة وبيت المقدس والطور، فما شبه عليكم من شأنه فاعلموا أن الله ليس بأعور." البغوي - عن رجل من الأنصار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٠۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : ایک یہودی عورت نے یہ کہہ کر کھانا مانگا : مجھے کھانا کھلاؤ اللہ تعالیٰ تمہیں دجال اور عذاب قبر کے فتنہ سے بچائے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہاتھ اٹھاکر دجال اور قبر کے فتنہ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے تھے۔ (رواہ ابن جریر)
39700- عن عائشة قالت: استطعمت يهودية فقالت: أطعموني أعاذكم الله من فتنة الدجال ومن فتنة عذاب القبر! فكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرفع يديه مدا يستعيذ بالله من فتنة الدجال ومن فتنة القبر."ابن جرير".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠١۔۔۔ لوگو ! جانتے ہو میں نے تمہیں یہاں کیوں جمع کیا ؟ میں نے تمہیں اللہ کی قسم ! نہ کسی چیز کے خوف کے لیے جمع کیا اور نہ کسی چیز میں رغبت کے لیے بات یہ ہے کہ تمیم داری پہلے نصرانی تھے وہ آئے بیعت ہو کر مسلمان ہوئے انھوں نے مجھ سے ایسی بات بیان کی جو میں تم سے خیر سے محروم دجال کے بارے میں کرتا تھا انھوں نے بیان کیا : کہ وہ بحری جہاز میں سوار ہوئے جس میں قبیلہ لخم وجذام کے آدمی تھے تو ایک ماہ تک موجیں ان سے اٹکھیلیاں کھیلتی رہیں پھر وہ ایک سمندر جزیرہ کے پاس لنگر انداز ہوئے جو سورج غروب ہونے کی جانب ہے چنانچہ یہ لوگ جہاز کی چھوٹی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوگئے تو اس میں ایک جانور ملا جو سرتاپیر بالوں پر مشتمل ہے بالوں کی کثرت سے اس کے آگے پیچھے کا پتہ نہ چلتا تھا لوگوں نے اس سے کہا : اے تو کیا چیز ہے ؟ وہ بولا : میں جساسہ ہوں لوگوں نے کہا : جساسہ کیا ہوتا ہے اس نے کہا لوگو ! اس شخص کے پاس جاؤ جو گرجا میں ہے کیونکہ اسے تمہاری خبر کی بڑی چاہت ہے کہتے ہیں : جب اس نے ہمارے سامنے آدمی کا نام لیا تو ہم ڈرگئے کہیں شیطان نہ ہو بہرکیف ہم جلدی سے چل کر گرجے میں داخل ہوگئے کیا دیکھتے ہیں وہاں بہت بڑا انسان ہے اور اس کے ہاتھ موڑ کر گردن اور گھٹنے ٹخنوں سے جوڑ کر لوہے کی زنجیروں سے کسے ہوتے ہیں ہم نے اس سے کہا : تو کیا چیز ہے ؟ وہ کہنے لگا : جب تمہیں میرا پتہ مل ہی گیا تو پہلے تم بتاؤ تم کون ہو ؟ انھوں نے کہا : ہم عرب لوگ ہیں سمندری جہاز میں سوار ہوئے تو سمندری طوفان نے ایک مہینہ تک ہمیں موجوں کا کھلونا بنائے رکھا پھر ہم نے تمہارے جزیرہ کا رخ کیا اور اپنی کشتیوں میں بیٹھ کر جزیرہ میں داخل ہوگئے تو وہاں ہماری ملاقات ایک سرتاپا بالوں والے جانور سے ہوئی بالوں کی کثرت سے اس کے منہ وشرمگاہ کا پتہ نہ چلتا تھا ہم نے اس سے کہا : ترا ناس ہوا تو کیا چیز ہے ؟ اس نے کہا : میں جساسہ ہوں ہم نے کہا : جساسہ کیا بلا ہے اس نے کہا : اس شخص کے پاس جاؤ جو اس گرجے میں ہے وہ تمہاری خبر کا بڑا شوقین ہے تو ہم نے جلدی سے تمہارا رخ کیا اور اس سے خوفزدہ ہوگئے کہیں کوئی جن نہ ہو۔
(تب) اس نے کہا : سیان کے نخلستان کا سارہم نے کہا : تو اس کے متعلق کیا پوچھتا ہے وہ بولا : میں پوچھتا ہوں کیا اس کی کھجوریں پھلدار ہوئیں ہم نے کہا : ہاں تو وہ بولا : عنقریب اب وہ پھل نہیں دیں گی کہنے لگا بحیرہ طبریہ کا بتاؤ ؟ ہم نے کہا : اس کی کس حالت کا تم پوچھ رہے ہو ؟ کہنے لگا : کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میں بڑا پانی ہے کہنے لگا : عنقریب اس کا پانی خشک ہوجائے گا پھر اس نے کہا : زغرنامی نہر کا بتاؤ ہم نے کہا : اس کی کونسی بات پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا نہر میں پانی ہے اور لوگ نہر کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں ہم نے کہا : ہاں اس میں بلیوں پانی ہے لوگ اسی سے آبپاشی کرتے ہیں۔
کہنے لگا : مجھے ان پڑھوں کے نبیوں کا بتاؤ ان کا کیا ہوا کیا وہ نکل آئے ؟ تو ہم نے اس سے کہا : ہاں وہ مکہ سے نکلے اور یثرب قیام کرلیا ہے کہنے لگا : کیا عربوں نے ان سے جنگ کی ہے ؟ ہم نے کہا ہاں کہنے لگا نبی نے ان سے کیا برتاؤ کیا ؟ ہم نے کہا : کہ وہ اپنے قریبی عربوں پر غالب آگئے اور انھوں نے آپ کی اطاعت قبول کرلی ہے اس نے کہا : کیا ایسا ہوچکا ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں کہنے لگا : ان کے لیے یہی بہتر ہے کہ آپ کی اطاعت قبول کرلیں اب میں تمہیں اپنے بارے میں بتاتا ہوں خیر سے محروم دجال ہوں عنقریب مجھے باہر نکلنے کی اجازت ملے گی باہر نکال کر میں زمین پر چالیس دن چلتے ہر بستی میں داخل ہوجاؤں گا صرف مکہ اور مدینہ میں نہ جاسکوں گا وہ دونوں میرے لیے حرام ہیں جب بھی میں ان میں سے کسی ایک میں جانے کا ارادہ کروں گا میرے سامنے ایک فرشتہ تلوار سونتے آجائے گا اور مجھے اس سے روک دے گا اس کے ہر درے پر حفاظت کے لیے فرشتے ہوں گے۔
کیا میں تمہیں نہ بتاؤں یہ طیبہ ہے طیبہ ہے طیبہ ہے کیا میں نے تم سے یہ بیان نہیں کیا مجھے تمیم کی بات اچھی لگی وہ میری اس بات کے موافق ہے جو میں نے تم سے مکہ اور مدینہ کی نسبت کی ہے خبردار ! وہ شام یایمن کے سمندر میں ہے نہیں بلکہ مشرق کی جانب جب کہ وہ (تمیم داری والا) وہاں نہیں (اصلی دجلہ) مشرق کی جانب ہے جب کہ وہ (جیس اسہ والا) مشرق میں نہیں (مسند احمد مسطبرانی فی الکبیر عن فاظمۃ بنت قیس زاداطبرانی فی آخرہ): بلکہ وہ عراقی سمندر میں ہے بلکہ وہ عراقی سمندر میں ہے بلکہ وہ عراق سمندر میں ہے وہ اصبہان نامی شہر کی راستقاباد نامی بہتی سے نکلے گا جب وہ نکلے تو اس کے لشکر کے پہلے حصہ میں ستر ہزار ہوں گے جن کے سروں پر تاج ہوں گے اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی پانی کی اور آگ کی جس نے ان میں سے اسے پایا تو اس سے کہا جائے گا : پانی میں اترو وہ ہرگز اس میں نہ اترے کیونکہ وہ آگ ہوگی اور جب اس سے کہا جائے آگ میں داخل ہوجاؤ تو اس میں داخل ہوجائے کیونکہ وہ پانی ہوگا۔
(تب) اس نے کہا : سیان کے نخلستان کا سارہم نے کہا : تو اس کے متعلق کیا پوچھتا ہے وہ بولا : میں پوچھتا ہوں کیا اس کی کھجوریں پھلدار ہوئیں ہم نے کہا : ہاں تو وہ بولا : عنقریب اب وہ پھل نہیں دیں گی کہنے لگا بحیرہ طبریہ کا بتاؤ ؟ ہم نے کہا : اس کی کس حالت کا تم پوچھ رہے ہو ؟ کہنے لگا : کیا اس میں پانی ہے ہم نے کہا اس میں بڑا پانی ہے کہنے لگا : عنقریب اس کا پانی خشک ہوجائے گا پھر اس نے کہا : زغرنامی نہر کا بتاؤ ہم نے کہا : اس کی کونسی بات پوچھتے ہو ؟ کہنے لگا : کیا نہر میں پانی ہے اور لوگ نہر کے پانی سے آبپاشی کرتے ہیں ہم نے کہا : ہاں اس میں بلیوں پانی ہے لوگ اسی سے آبپاشی کرتے ہیں۔
کہنے لگا : مجھے ان پڑھوں کے نبیوں کا بتاؤ ان کا کیا ہوا کیا وہ نکل آئے ؟ تو ہم نے اس سے کہا : ہاں وہ مکہ سے نکلے اور یثرب قیام کرلیا ہے کہنے لگا : کیا عربوں نے ان سے جنگ کی ہے ؟ ہم نے کہا ہاں کہنے لگا نبی نے ان سے کیا برتاؤ کیا ؟ ہم نے کہا : کہ وہ اپنے قریبی عربوں پر غالب آگئے اور انھوں نے آپ کی اطاعت قبول کرلی ہے اس نے کہا : کیا ایسا ہوچکا ہے ؟ ہم نے کہا : ہاں کہنے لگا : ان کے لیے یہی بہتر ہے کہ آپ کی اطاعت قبول کرلیں اب میں تمہیں اپنے بارے میں بتاتا ہوں خیر سے محروم دجال ہوں عنقریب مجھے باہر نکلنے کی اجازت ملے گی باہر نکال کر میں زمین پر چالیس دن چلتے ہر بستی میں داخل ہوجاؤں گا صرف مکہ اور مدینہ میں نہ جاسکوں گا وہ دونوں میرے لیے حرام ہیں جب بھی میں ان میں سے کسی ایک میں جانے کا ارادہ کروں گا میرے سامنے ایک فرشتہ تلوار سونتے آجائے گا اور مجھے اس سے روک دے گا اس کے ہر درے پر حفاظت کے لیے فرشتے ہوں گے۔
کیا میں تمہیں نہ بتاؤں یہ طیبہ ہے طیبہ ہے طیبہ ہے کیا میں نے تم سے یہ بیان نہیں کیا مجھے تمیم کی بات اچھی لگی وہ میری اس بات کے موافق ہے جو میں نے تم سے مکہ اور مدینہ کی نسبت کی ہے خبردار ! وہ شام یایمن کے سمندر میں ہے نہیں بلکہ مشرق کی جانب جب کہ وہ (تمیم داری والا) وہاں نہیں (اصلی دجلہ) مشرق کی جانب ہے جب کہ وہ (جیس اسہ والا) مشرق میں نہیں (مسند احمد مسطبرانی فی الکبیر عن فاظمۃ بنت قیس زاداطبرانی فی آخرہ): بلکہ وہ عراقی سمندر میں ہے بلکہ وہ عراقی سمندر میں ہے بلکہ وہ عراق سمندر میں ہے وہ اصبہان نامی شہر کی راستقاباد نامی بہتی سے نکلے گا جب وہ نکلے تو اس کے لشکر کے پہلے حصہ میں ستر ہزار ہوں گے جن کے سروں پر تاج ہوں گے اس کے ساتھ دونہریں ہوں گی پانی کی اور آگ کی جس نے ان میں سے اسے پایا تو اس سے کہا جائے گا : پانی میں اترو وہ ہرگز اس میں نہ اترے کیونکہ وہ آگ ہوگی اور جب اس سے کہا جائے آگ میں داخل ہوجاؤ تو اس میں داخل ہوجائے کیونکہ وہ پانی ہوگا۔
39701- "يا أيها الناس! هل تدرون لم جمعتكم؟ إني والله ما جمعتكم لرغبة ولا لرهبة ولكن جمعتكم لأن تميما الداري كان رجلا نصرانيا فجاء فبايع وأسلم وحدثني حديثا وافق الذي كنت أحدثكم عن المسيح الدجال، حدثني أنه ركب في سفينة بحرية مع ثلاثين رجلا من لخم وجذام، فلعب بهم الموج شهرا في البحر، ثم أرسوا إلى جزيرة البحر حين مغرب الشمس، فجلسوا في أقرب السفينة فدخلوا الجزيرة، فلقيتهم دابة أهلب كثير الشعر لا يدرون ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقالوا ويلك! ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة قالوا: وما الجساسة قالت: أيها القوم! انطلقوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، قال: لما سمت لنا رجلا فرقنا منها أن تكون شيطانة فانطلقنا سراعا حتى دخلنا الدير، فإذا فيه أعظم إنسان رأيناه قط خلقا وأشده وثاقا مجموعة يداه عنقه ما بين ركبتيه إلى كعبيه بالحديد، قلنا ويلك! ما أنت؟ قال: قد قدرتم على خبري فأخبروني ما أنتم؟ قالوا نحن أناس من العرب، ركبنا في سفينة بحرية فصادفنا البحر حين اغتلم1 فلعب بنا الموج شهرا ثم أرفأنا إلى جزيرتك هذه فجلسنا في أقربها فدخلنا الجزيرة، فلقيتنا دابة أهلب كثير الشعر ما ندري ما قبله من دبره من كثرة الشعر فقلنا: ويلك! ما أنت؟ فقالت: أنا الجساسة، قلنا: وما الجساسة؟ قالت: اعمدوا إلى هذا الرجل في الدير فإنه إلى خبركم بالأشواق، فأقبلنا إليك سراعا وفزعنا منها ولم نأمن أن تكون شيطانة، فقال أخبروني عن نخل بيسان، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: أسألكم عن نخلها هل تثمر؟ قلنا: نعم، قال: أما إنها توشك أن لا تثمر! قال: أخبروني عن بحيرة الطبرية، قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل فيها ماء؟ قلنا: هي كثيرة الماء، قال: إن ماءها يوشك أن يذهب! قال: أخبروني عن عين زغر1 قلنا: عن أي شأنها تستخبر؟ قال: هل في العين ماء وهل يزرع أهلها بماء العين؟ قلنا له: نعم، هي كثيرة الماء وأهلها يزرعون من مائها، قال: أخبروني عن نبي الأميين ما فعل، قالوا: قد خرج من مكة ونزل يثرب، قال: أقاتله العرب؟ قلنا: نعم، قال: كيف صنع بهم؟ فأخبرناه أنه قد ظهر على من يليه من العرب وأطاعوه، قال: قد كان ذلك؟ قلنا نعم قال: أما إن ذلك خير لهم أن يطيعوه، وإني مخبركم عني، إني أنا المسيح الدجال، وإني أوشك أن يؤذن لي في الخروج فأخرج فأسير في الأرض فلا أدع قرية إلا هبطتها في أربعين ليلة غير مكة وطيبة، هما محرمتان علي كلتاهما، كلما أردت أن أدخل واحدة منهما استقبلني ملك بيده السيف صلتا يصدني عنها، وإن على كل نقب منها ملائكة يحرسونها. ألا أخبركم هذه طيبة، هذه طيبة! ألا هل كنت حدثتكم ذلك! فإنه أعجبني حديث تميم، إنه وافق الذي كنت أحدثكم عنه وعن المدينة ومكة، ألا! إنه في بحر الشام أو بحر اليمن، لا بل من قبل المشرق ما هو، من قبل المشرق هو، من قبل المشرق ما هو." حم، م،1 طب - عن فاطمة بنت قيس، زاد طب في آخره: "بل هو في بحر العراق، بل هو في بحر العراق، بل هو في بحر العراق، يخرج حين يخرج من بلدة يقال لها أصبهان من قرية من قراها يقال لها رستقاباد يخرج حين يخرج على مقدمته سبعون ألفا عليهم التيجان، معه نهران: نهر من ماء ونهر من نار، فمن أدرك ذلك منهم فقيل له: ادخل الماء، فلا يدخله فإنه نار، وإذا قيل له: ادخل النار، فليدخلها فإنه ماء".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٢۔۔۔ ابواسامہ مجالد، عامر ان کی سلسلہ سند میں روایت ہے فرماتے مجھے فاطمہ بنت قیس (رض) نے بتایا فرماتی ہیں ایک دفعہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دوپہر کے وقت باہر نکلے آپ نے نماز پڑھی اور منبر پرچڑھے لوگ کھڑے ہوگئے آپ نے فرمایا : لوگو ! بیٹھ جاؤ ! میں اپنی اس جگہ کسی ایسے کام کے لیے کھڑا نہیں ہوا جس نے تمہاری رغبت یا خوف کو کم کرنا ہے۔ کیونکہ آپ ایسے وقت منبر پر چڑھے جس میں کوئی بھی نہیں منبر پر بیٹھتا۔ لیکن تمیم داری میرے پاس آکر مجھے بتانے لگے کہ ان کے چیچروں کا ایک گروہ بحری سفر پر روانہ ہوا دوران سفر طوفانی ہوا نے انھیں جزیرہ کی طرف جانے پر مجبور کردیا جسے وہ جانتے نہ تھے پھر وہ جہاز کی ڈونگیوں پر بیٹھ کر جزیرہ کی طرف چل نکلے (وہاں پہنچے) تو انھیں ایک بہت زیادہ بالوں والی چیز ملی یہ پتہ نہیں چلتا تھا کہ وہ مرد ہے یا عورت لوگوں نے اس سے کہا : تو کیا ہے وہ کہنے لگی : میں جساسہ ہوں انھوں نے کہا : ہمیں بتاتو کون ہے ؟ وہ کہنے لگی نہ میں تمہیں کچھ بتانے کی اور نہ تم سے کچھ پوچھنے کی البتہ اس گرجے میں جاؤ جو تمہیں نظر آرہا ہے وہاں جاؤ اس میں ایک مرد ہے وہ تم سے پوچھنے اور تمہیں بتانے کا بڑا شوقین ہے چنانچہ یہ لوگ چل پڑے گرجے میں پہنچے اندر جانے کی اجازت چاہی تو انھیں اجازت مل گئی اس کے پاس گئے کیا دیکھتے ہیں ایک بوڑھا جس پر غم کے آثار عیاں ہیں انتہائی تکلیف میں زنجیروں۔
میں مضبوطی سے کسا ہوا ہے انھوں نے اسے سلام کیا اس نے جواب دیا : وہ ان سے کہتا ہے تم کون لوگ ہو ؟ انھوں نے کہا : شامی کہتا ہے : کس قوم سے انھوں نے کہا : عرب کہنے لگا : عرب کا کیا بنا ؟ کہاں ان کا نبی ابھی تک نہیں آیا ؟ لوگوں نے کہا : آچکا ہے کہنے لگا : جو شخص ان میں ظاہر ہوا ہے کیسا ہے ؟ کہنے لگے : اچھا ہے اس کی قوم نے اس کا دین قبول کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ان پر غلبہ دے دیا ہے اس نے انھیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کا حکم دیا ہے ۔۔۔ کثرت میں بھی ان کا معبود ایک ہے کہنے لگا یہی ان کے لیے بہتر ہے۔
اس نے کہا : زغر کی نہر کا کیا بنا ؟ انھوں نے کہا : ٹھیک ہے لوگ اس سے سیراب ہوتے اور اپنی فصلوں کو سیراب کرتے ہیں کہنے لگا : عمان اور بیسان کے درمیان کھجوروں کے باغ کا کیا ہوا انھوں نے کہا : وہ ہر سال پھل دیتا ہے اس نے کہا : بحیرہ طبریہ کا کیا بنا لوگوں نے کہا : پانی سے پر ہے اور اس کی کنارے پانی سے چھلک رہے ہیں تو اس نے تین چیخیں ماریں اور کہنے لگا : اگر میں اپنی ان زنجیروں سے کھل جاتا تو زمین کے ہر ٹکڑے کو اپنے پاؤں سے روند ڈالتا سوائے مدینہ کے میرا نہ اس پر کوئی بس ہے۔
اور نہ زور۔ “
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس بات تک تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی یہ طیبہ ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ طیبہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ نے میرے حرم کو دجال کے لیے حرام قرار دیا ہے کہ وہ اس میں داخل ہوسکے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھائی اس میں جو بھی تنگ یا کشادہ راستہ یا پہاڑ ہے اس پر ایک فرشتہ قیامت تک اپنی تلوار سونتے کھڑا ہے۔ مدینہ والوں کے پاس دجال نہیں آسکے گا : مجالد کہتے ہیں مجھے عامر نے بتایا : کہ میں نے اس حدیث کا ذکر قاسم بن محمد سے کیا تو قاسم کہنے لگے : میں گواہی دیتا ہوں کہ (میری پھوپھی) حضرت عائشہ (رض) نے مجھ سے یہ روایت بیان کی ہے البتہ انھوں نے یہ کہا ہے دجال کے لیے دو حرام حرام ہیں مکہ اور مدینہ عامر کہتے ہیں : میں محزبن ابوہریرہ سے ملا اور ان کے سامنے فاطمہ کی حدیث بیان کی تو وہ کہنے لگے : میں اپنے والد کے بارے میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے مجھ سے ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا تم سے فاطمہ (رض) نے بیان کیا ہے صرف ایک حرف کم ہے وہ یہ کہ میرے والد نے اس میں ایک باب کا اضافہ کیا ہے فرمایا : تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرق کی جانب ایک لے کر کھینچی جو بیس مرتبہ کے قریب ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
میں مضبوطی سے کسا ہوا ہے انھوں نے اسے سلام کیا اس نے جواب دیا : وہ ان سے کہتا ہے تم کون لوگ ہو ؟ انھوں نے کہا : شامی کہتا ہے : کس قوم سے انھوں نے کہا : عرب کہنے لگا : عرب کا کیا بنا ؟ کہاں ان کا نبی ابھی تک نہیں آیا ؟ لوگوں نے کہا : آچکا ہے کہنے لگا : جو شخص ان میں ظاہر ہوا ہے کیسا ہے ؟ کہنے لگے : اچھا ہے اس کی قوم نے اس کا دین قبول کرلیا اور اللہ تعالیٰ نے اسے ان پر غلبہ دے دیا ہے اس نے انھیں اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کا حکم دیا ہے ۔۔۔ کثرت میں بھی ان کا معبود ایک ہے کہنے لگا یہی ان کے لیے بہتر ہے۔
اس نے کہا : زغر کی نہر کا کیا بنا ؟ انھوں نے کہا : ٹھیک ہے لوگ اس سے سیراب ہوتے اور اپنی فصلوں کو سیراب کرتے ہیں کہنے لگا : عمان اور بیسان کے درمیان کھجوروں کے باغ کا کیا ہوا انھوں نے کہا : وہ ہر سال پھل دیتا ہے اس نے کہا : بحیرہ طبریہ کا کیا بنا لوگوں نے کہا : پانی سے پر ہے اور اس کی کنارے پانی سے چھلک رہے ہیں تو اس نے تین چیخیں ماریں اور کہنے لگا : اگر میں اپنی ان زنجیروں سے کھل جاتا تو زمین کے ہر ٹکڑے کو اپنے پاؤں سے روند ڈالتا سوائے مدینہ کے میرا نہ اس پر کوئی بس ہے۔
اور نہ زور۔ “
تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس بات تک تو میری خوشی کی انتہا نہ رہی یہ طیبہ ہے اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے یہ طیبہ ہے یقیناً اللہ تعالیٰ نے میرے حرم کو دجال کے لیے حرام قرار دیا ہے کہ وہ اس میں داخل ہوسکے پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قسم کھائی اس میں جو بھی تنگ یا کشادہ راستہ یا پہاڑ ہے اس پر ایک فرشتہ قیامت تک اپنی تلوار سونتے کھڑا ہے۔ مدینہ والوں کے پاس دجال نہیں آسکے گا : مجالد کہتے ہیں مجھے عامر نے بتایا : کہ میں نے اس حدیث کا ذکر قاسم بن محمد سے کیا تو قاسم کہنے لگے : میں گواہی دیتا ہوں کہ (میری پھوپھی) حضرت عائشہ (رض) نے مجھ سے یہ روایت بیان کی ہے البتہ انھوں نے یہ کہا ہے دجال کے لیے دو حرام حرام ہیں مکہ اور مدینہ عامر کہتے ہیں : میں محزبن ابوہریرہ سے ملا اور ان کے سامنے فاطمہ کی حدیث بیان کی تو وہ کہنے لگے : میں اپنے والد کے بارے میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ انھوں نے مجھ سے ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا تم سے فاطمہ (رض) نے بیان کیا ہے صرف ایک حرف کم ہے وہ یہ کہ میرے والد نے اس میں ایک باب کا اضافہ کیا ہے فرمایا : تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشرق کی جانب ایک لے کر کھینچی جو بیس مرتبہ کے قریب ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39702- "ش" حدثنا أبو أسامة ثنا مجالد أنبأنا عامر قال أخبرتني فاطمة ابنة قيس قالت: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بالهاجرة فصلى ثم صعد المنبر فقام الناس فقال: "أيها الناس! اجلسوا فإني والله ما قمت مقامى هذا لأمر ينقصكم لرغبة ولا لرهبة وذلك أنه صعد المنبر في ساعة لم يكن يصعده فيها - ولكن تميما اتاني فأخبرني إن رهطا من بني عمه ركبوا البحر فأصابتهم عاصف من ريح ألجأتهم إلى جزيرة لا يعرفونها فقعدوا في قوارب السفينة حتى خرجوا إلى جزيرة فإذا هم بشيء أسود أهلب كثير الشعر لا يدرون هو رجل أو امرأة قالوا له: ما أنت؟ قالت: أنا الجساسة قالوا: أخبرينا ما أنت، قالت: ما أنا بمخبرتكم شيئا ولا سائلتكم ولكن هذا الدير قد رمقتموه فأتوه فإن فيه رجلا بالأشواق إلى أن تخبروه ويخبركم، فانطلقوا حتى أتوا الدير فاستأذنوا فأذن لهم فدخلوا عليه، فإذا هم بشيخ موثوق شديد الوثاق يظهر الحزن، شديد التشكي فسلموا عليه فرد عليهم السلام، فقال لهم: من أين أنتم؟ قالوا: من الشام، قال: ممن أنتم؟ قالوا: من العرب، قال: ما فعلت العرب؟ خرج نبيهم بعد؟ قالوا: نعم، قال: ما فعل هذا الرجل الذي خرج فيكم؟ قالوا خيرا، ناواه قومه دينه فأظهره الله عليهم فأمرهم أن يعبدوا الله، فهم اليوم في جميع إلههم واحد ودينهم واحد، قال: ذاك خير لهم، قال: ما فعلت عين زغر؟ قالوا خيرا، يسقون منها زرعهم ويستقون منها لسقيهم: قال: ما فعل نخل بين عمان وبيسان؟ قالوا: يطعم ثمره كل عام، قال: ما فعلت بحيرة الطبرية؟ قالوا: ملأى تدفق جنباتها من كثيرة الماء، فزفر ثلاث زفرات ثم قال: لو انفلت من وثاقي هذا لم أدع أضا إلا وطئتها برجلي هاتين إلا طيبة، ليس لي عليها سبيل ولا سلطان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إلى هذا انتهي فرحي، هذه طيبة، والذي نفسي بيده إن هذه طيبة! ولقد حرم الله حرمي على الدجال أن يدخله ثم حلف صلى الله عليه وسلم: ما فيها طريق ضيق ولا واسع ولا جبل إلا وعليه ملك شاهر سيفه إلى يوم القيامة، ما يستطيع الدجال أن يدخلها على أهلها،" قال مجالد: فأخبرني عامر قال: ذكرت هذا الحديث للقاسم ابن محمد فقال القاسم: أشهد على عائشة لحدثتني هذا الحديث غير أنها قالت: الحرمان عليه حرام: مكة والمدينة، قال عامر: فلقيت المحرز بن أبي هريرة فحدثته حديث فاطمة فقال: أشهد على أبي أنه حدثني كما حدثتك فاطمة، ما نقص حرفا واحدا غير أن أبي زاد فيه بابا واحدا فقال: "فخط النبي صلى الله عليه وسلم بيده نحو المشرق ما هو قريب من عشرين مرة." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٣۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : تم رومیوں کے مقابلہ لشکر کشی کروگے اہل شام اپنے گھروں سے نکل کر تم سے مدد طلب کریں گے تم ان کی مدد کروگے کوئی مومن ان سے پیچھے نہیں رہے گا پھر وہ جنگ کریں گے تمہارے درمیان بہت سے لوگ قتل ہوں گے پھر تم انھیں شکست دوگے تو وہ اسطوانہ تک پہنچ جائیں گے مجھے ان کی جگہ معلوم ہے اس کے پاس دنانیرہوں گے لوگ ڈھالوں سے انھیں ناپیں گے پھر ایک افواہ پھیلے گی دجال تمہارے بچوں کو ڈرا رہا ہے تو وہ سب کچھ پھینک ادھر چل دیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
39703- عن عبد الله بن عمرو قال: "تجيشون الروم فيخرجون أهل الشام من منازلهم فيستغيثون بكم فتغيثونهم، فلا يتخلف عنهم مؤمن فيقتتلون فيكون بينكم قتل كثير، ثم تهزمونهم فينتهون إلى أسطوانة، إني لأعلم مكانها عليهم، عندها الدنانير فيكتالونها بالتراس، فيلقاهم الصريخ إن الدجال يحوش ذراريكم، فيلقون ما في أيديهم ثم يأتون." كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٤۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے فرمایا : دجال عراق کی پست زمین سے نکلے ھا پھر فرمایا : اخبار کے بعد اشرار کے لیے ایک سوبیس سال میں کوئی نہیں جانتا اس کا پہلا کب داخل ہوگا۔ (رواہ ابی شیبۃ)
39704- عن عبد الله بن عمرو قال: "يخرج الدجال من كوثي أرض بالعراق، ثم قال: إن للأشرار بعد الأخيار عشرين ومائة سنة لا يدري أحد من الناس متى يدخل أولها." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٥۔۔۔ ابن مسعود (رض) سے روایت ہے دجال کوئی سے نکلے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39705- عن ابن مسعود: "يخرج الدجال من كوثي." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭১৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٦۔۔۔ ابوصادق سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : مجھے وہ پہلے گھروں والے معلوم ہیں جنہیں دجال کھٹکھٹائے گا اہل کوفہ وہ تم ہی ہو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39706- عن أبي صادق قال قال عبد الله بن مسعود: إني لأعلم أول أهل أبيات يقرعهم الدجال! أنتم أهل الكوفة."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٧۔۔۔ مکحول سے روایت ہے فرمایا : جنگ قسطنطنیہ کی فتح اور دجال کے نکلنے کے درمیان سات ماہ ہیں اس کی مثال ہار کی سی ہے ایک دانہ نکلا تو لگاتار نکلنے لگیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39707- عن مكحول قال: "ما بين الملحمة وفتح القسطنطينية وخروج الدجال إلا سبعة أشهر، وما ذاك إلا كهيئة العقد ينقطع فيتبع بعضه بعضا." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٨۔۔۔ (مسند ابن الجراح) میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : نوح (علیہ السلام) کے بعد ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے اور میں بھی تمہیں اس سے ڈراتا ہوں پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کا حلیہ ہم سے بیان فرمایا جو مجھے یاد نہیں فرمایا : شاید اسے وہ شخص دیکھ لے جس نے مجھے دکھایا۔ میری بات سنی ہے ہم نے عرض کیا : یارسول اللہ اس وقت ہمارے دل آج کی طرح ہوں گے ؟ فرمایا بلکہ بہتر۔ (ترمذی، ابویعلی ابونعیم فی المعرفۃ)
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢١٠٠ ضعیف ابی داؤد ١٠١٩۔
کلام :۔۔۔ ذخیرۃ الحفاظ ٢١٠٠ ضعیف ابی داؤد ١٠١٩۔
39708- "مسند ابن الجراح" سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "إنه لم يكن نبي بعد نوح إلا قد أنذر قومه الدجال، وإني أنذركموه فوصفه رسول الله صلى الله عليه وسلم لنا بحلية لا أحفظها وقال: لعله يدركه بعض من رآني أو سمع كلامي، قلنا: يا رسول الله! قلوبنا يومئذ مثلها اليوم؟ قال: أو خير." ت، ع - وأبو نعيم في المعرفة
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٧٠٩۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے لوگوں سے خطاب کیا حمد وثناء اور درود وسلام کے بعد فرمایا : لوگوں کی جماعتو ! مجھے گم ہونے سے پہلے مجھ سے پوچھ لو ! تین بار ایسا فرمایا تو صعصعۃ بن صوجان العبدی نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المومنین ! دجال کب نکلے گا : فرمایا : صعصعۃ ٹھہرجاؤ ! اللہ تعالیٰ کو تمہارے کھڑے ہونے کا علم ہے اور اس نے تمہاری بات سن لی ہے جس سے پوچھا گیا وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا لیکن اس کے نکلنے کی علامات، اسباب اور فتنے ہیں جو ایک سال میں قدم بقدم پے درپے ہوں گے، پھر اگر چاہوں تو میں تمہیں اس کی علامات بتادوں تو وہ کہنے لگا امیر المومنین ! میں نے اسی کے متعلق تو آپ سے پوچھا ہے آپ نے فرمایا : تو شمار کرو اور جو میں کہنے لگا اسے یاد رکھو ! جب لوگ نمازیں چھوڑنے لگیں امانتیں ضائع کرنے لگیں فیصلہ کمزور ہو ظلم کو فخر سمجھا جائے حکمران فاجر ہوں وزراء خائن ہوں اراکین حکومت ظالم ہوں۔ فاسق قراء ہوں ظلم عام ہوجائے زنا پھیل جائے سودی کاروبار ظاہر ہوجائے رشتے ناتے ختم کردئیے جائیں گانے والی رکھی جانے لگیں شرابیں پی جاتی ہوں وعدے توڑے جانے لگیں عشاء کی نماز ضائع ہونے لگے لوگ باجماعت نمازوں میں سستی کرنے لگیں مساجد منقش ہوں منبر لمبے ہوں قرآن پر زیور (سونا چاندی) لگایا جانے لگے لوگ رشوت لینے لگیں سود کھانے لگیں بیوقوفوں کو گورنر بنانے لگیں قتل وخون کو معمولی بات سمجھیں دین کو دنیا کے بدلے بیچنے لگیں اور دنیا کی لالچ میں عورت اپنے خاوند کے ساتھ تجارت کرنے لگے عورتیں۔ (سٹیجوں) منبروں پر چڑھنے لگیں اور مردوں کی مشابہت اختیار کرلیں اور مرد عورتوں کی صورت بنانے لگیں اور پہچان کی بناء پر سلام کریں گواہ بغیر مطالبہ گواہی دے اور قسم کھلوانے سے پہلے قسم کھائے اور بھیڑیوں جیسے دلوں پر بھیڑ کی کھالیں پہنیں ان کے دل ایلوے (اندرائن تمبے) سے زیادہ کڑوے ہوں اور زبانیں شہد سے شیریں ان کے باطن مردار سے زیادہ بدبودار ہوں بےدینوں سے دین حاصل کیا جائے بھلائی کو برائی اور برائی کو نیکی سمجھا جائے نجات نجات اور جلدی جلدی !
اس وقت عباد ان کے لوگ بہترین رہنے والے ہوں گے : ان میں سونے والا اللہ تعالیٰ کی راہ جہاد کرنے والے کی طرح ہے وہ پہلی جگہ ہے جہاں کے لوگ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) پر ایمان لائے لوگوں نے ایسا زمانہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی کہے گا : کاش میں عبادان کے کسی گھر کی اینٹ پر لگی گھاس ہوتا تو اصبغ بن نباتہ نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المومنین ! دجال کون ہے فرمایا : صافی بن صائد جس نے اس کی تصدیق کی وہ بدبخت ہے اور جس نے اس کی تکذیب کی وہ نیک بخت ہے خبردار ! دجال کھائے پئے گا بازاروں میں چلے گا جب کہ اللہ تعالیٰ ان ضروریات سے بلند شان ہے خبردار ! پہلے گزر کے ساتھ اس کی لمبائی چالیس گز ہوگی اس کے نیچے سفید گدھا ہوگا اس کا ہر کان تیس گز کا ہوگا اس کے کھر سے دوسرے کھر تک کا فاصلہ ایک دن رات۔ (٢٤ گھنٹوں) کی مسافت ہوگی گھاٹ کی طرح زمین اس کے لیے لپٹ دی جائے گی اپنے ہاتھ سے بادل پکڑے گا سورج کے غروب ہونے سے مغرب میں پہنچ جائے ٹخنوں تک سمندر میں گھس جائے گا اس کے سامنے دھوئیں کا پہاڑ ہوگا اس کے پیچھے سبز پہاڑ ہوگا دونوں پہاڑوں کے درمیان ایسی آواز سے پکارے گا جو سنی جائے گی، میرے دوستو ! میری طرف آؤ میرے دوستو ! میرے پیارو ! میری طرف آؤ ! میں نے ہی برابر پیدا کیا میں نے اندازہ ٹھہرایا اور ہدایت دی میں ہی تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا تمہارا رب ایسا نہیں خبردار ! دجال کے زیادہ تر پیروکار و مددگار یہودی اور حرامزادے ہوں گے اللہ تعالیٰ اسے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں شام کی گھاٹی میں قتل کرے گا جسے عقبہ افیق کہتے ہیں کی میں اس وقت دن کی تین گھڑیاں گزر چکی ہوں گی۔
اس وقت صفا پہاڑ سے جانور کا ظہور وخروج ہوگا اس کے پاس سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کا عصا ہوگا وہ انگوٹھی سے ہر مومن کی پیشانی پر نشان لگائے : یہ پکا مومن ہے ہر کافر کی پیشانی پر داغ لگائے گا : یہ پکا کافر ہے آگاہ رہنا اس وقت مومن کافر سے کہے گا : کافر ! تیرا ناس ہوا ! تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھے تجھ جیسا نہیں بنایا اور کافر مومن سے کہے گا : مومن تیری لیے بہتری ہو، کاش ! میں تیرے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہوتا اس کے بعد کی باتیں مجھ سے نہ پوچھو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھپانے کی وصیت کی ہے۔ (ابن المنادی وفیہ حماد بن عمرومتروک عن السری بن قال فی المیزان لایعرف وقال لازدی الآیت حج بہ)
اس وقت عباد ان کے لوگ بہترین رہنے والے ہوں گے : ان میں سونے والا اللہ تعالیٰ کی راہ جہاد کرنے والے کی طرح ہے وہ پہلی جگہ ہے جہاں کے لوگ عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) پر ایمان لائے لوگوں نے ایسا زمانہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی کہے گا : کاش میں عبادان کے کسی گھر کی اینٹ پر لگی گھاس ہوتا تو اصبغ بن نباتہ نے کھڑے ہو کر کہا : امیر المومنین ! دجال کون ہے فرمایا : صافی بن صائد جس نے اس کی تصدیق کی وہ بدبخت ہے اور جس نے اس کی تکذیب کی وہ نیک بخت ہے خبردار ! دجال کھائے پئے گا بازاروں میں چلے گا جب کہ اللہ تعالیٰ ان ضروریات سے بلند شان ہے خبردار ! پہلے گزر کے ساتھ اس کی لمبائی چالیس گز ہوگی اس کے نیچے سفید گدھا ہوگا اس کا ہر کان تیس گز کا ہوگا اس کے کھر سے دوسرے کھر تک کا فاصلہ ایک دن رات۔ (٢٤ گھنٹوں) کی مسافت ہوگی گھاٹ کی طرح زمین اس کے لیے لپٹ دی جائے گی اپنے ہاتھ سے بادل پکڑے گا سورج کے غروب ہونے سے مغرب میں پہنچ جائے ٹخنوں تک سمندر میں گھس جائے گا اس کے سامنے دھوئیں کا پہاڑ ہوگا اس کے پیچھے سبز پہاڑ ہوگا دونوں پہاڑوں کے درمیان ایسی آواز سے پکارے گا جو سنی جائے گی، میرے دوستو ! میری طرف آؤ میرے دوستو ! میرے پیارو ! میری طرف آؤ ! میں نے ہی برابر پیدا کیا میں نے اندازہ ٹھہرایا اور ہدایت دی میں ہی تمہارا سب سے اعلیٰ رب ہوں اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا تمہارا رب ایسا نہیں خبردار ! دجال کے زیادہ تر پیروکار و مددگار یہودی اور حرامزادے ہوں گے اللہ تعالیٰ اسے عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاتھوں شام کی گھاٹی میں قتل کرے گا جسے عقبہ افیق کہتے ہیں کی میں اس وقت دن کی تین گھڑیاں گزر چکی ہوں گی۔
اس وقت صفا پہاڑ سے جانور کا ظہور وخروج ہوگا اس کے پاس سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی موسیٰ بن عمران (علیہ السلام) کا عصا ہوگا وہ انگوٹھی سے ہر مومن کی پیشانی پر نشان لگائے : یہ پکا مومن ہے ہر کافر کی پیشانی پر داغ لگائے گا : یہ پکا کافر ہے آگاہ رہنا اس وقت مومن کافر سے کہے گا : کافر ! تیرا ناس ہوا ! تمام تعریفیں اللہ کے لیے جس نے مجھے تجھ جیسا نہیں بنایا اور کافر مومن سے کہے گا : مومن تیری لیے بہتری ہو، کاش ! میں تیرے ساتھ ہوتا تو میں بھی کامیاب ہوتا اس کے بعد کی باتیں مجھ سے نہ پوچھو کیونکہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے چھپانے کی وصیت کی ہے۔ (ابن المنادی وفیہ حماد بن عمرومتروک عن السری بن قال فی المیزان لایعرف وقال لازدی الآیت حج بہ)
39709- عن علي أنه خطب الناس فحمد الله وأثنى عليه وصلى على نبيه ثم قال: معاشر الناس! سلوني قبل أن تفقدوني - يقولها ثلاث مرات، فقام إليه صعصعة بن صوحان العبدي فقال: يا أمير المؤمنين! متى يخرج الدجال؟ فقال مه يا صعصعة! قد علم الله مقامك وسمع كلامك، ما المسؤل بأعلم بذلك من السائل، ولكن لخروجه علامات وأسباب وهنات، يتلو بعضهن بعضا حذو النعل في حول واحد، ثم إن شئت أنبأتك بعلامته! فقال: عن ذلك سألتك يا أمير المؤمنين! قال: فاعقد بيدك واحفظ ما أقول لك: إذا أمات الناس الصلوات، وأضاعوا الأمانات، وكان الحكم ضعفا، والظلم فخرا، وأمراؤهم فجرة، ووزراؤهم خونة، وأعوانهم ظلمة، وقراؤهم فسقة، وظهر الجور، وفشا الزنا، وظهر الربا، وقطعت الأرحام، واتخذت القينات، وشربت الخمور، ونقضت العهود، وضيعت العتمات1 وتوانى الناس في صلاة الجماعات، وزخرفوا المساجد، وطولوا المنابر، وحلوا المصاحف، وأخذوا الرشى، وأكلوا الربا، واستعملوا السفاء، واستخفوا بالدماء، وباعوا الدين بالدنيا، واتجرت المرأة مع زوجها حرصا على الدنيا، وركب النساء على المنابر، وتشبهن بالرجال، وتشبه الرجال بالنساء وكان السلام بينهم على المعرفة، وشهد شاهدهم من غير أن يستشهد، وحلف من قبل أن يستحلف، ولبسوا جلود الضأن على قلوب الذئاب، وكانت قلوبهم أمر من الصبر، وألسنتهم أحلى من العسل، وسرائرهم أنتن من الجيف، والتمس النفقه لغير الدين، وأنكر المعروف وعرف المنكر، فالنجاء النجاء والوحاء الوحاء! نعم السكن حينئذ عبادان! النائم فيها كالمجاهد في سبيل الله، وهي أول بقعة آمنت بعيسى عليه الصلاة والسلام، وليأتين على الناس زمان يقول أحدهم: يا ليتني كنت نبنة في لبنة من بيت من بيوت عبادان! فقام إليه الأصبغ بن نباتة فقال: يا أمير المؤمنين! ومن الدجال؟ قال: صافي بن صائد، الشقي من صدقه، والسعيد من كذبه، ألا! إن الدجال يطعم الطعام ويشرب الشراب ويمشي في الأسواق، والله تعالى عن ذلك، ألا! إن الدجال طوله أربعون ذراعا بالذراع الأول، تحته حمار أقمر، طول كل أذن من أذنيه ثلاثون ذراعا، ما بين حافر حماره إلى الحافر الآخر مسيرة يوم وليلة، تطوى له الأرض منهلا، يتناول السحاب بيمينه، ويسبق الشمس إلى مغيبها، يخوض البحر إلى كعبيه، أمامه جبل دخان، وخلفه جبل أخضر، ينادي بصوت له يسمع به ما بين الخافقين: "إلي أوليائي! إلي أوليائي! إلي أحبائي! إلي أحبائي! فأنا الذي خلق فسوى، والذي قدر فهدى، وأنا ربكم الأعلى"! كذب عدو الله! ليس ربكم كذلك، ألا! إن الدجال أكثر أشياعه وأتباعه اليهود وأولاد الزنا، يقتله الله تعالى بالشام على عقبة يقال لها: عقبة أفيق، لثلاث ساعات يمضين من النهار، على يدي عيسى ابن مريم، فعند ذلك خروج الدابة من الصفا، معها خاتم سليمان بن داود وعصا موسى بن عمران، فتنكت بالخاتم جبهة كل مؤمن: هذا مؤمن حقا حقا! ثم تنكت بالعصا جبهة كل كافر: هذا كافر حقا حقا! ألا! إن المؤمن حينئذ يقول للكافر: ويلك يا كافر! الحمد لله الذي لم يجعلني مثلك، وحتى أن الكافر ليقول للمؤمن: طوبى لك يا مؤمن! يا ليتني كنت معكم فأفوز فوزا عظيما، لا تسألوني عما بعد ذلك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي أن أكتمه."ابن المنادي، وفيه حماد بن عمرو متروك عن السري بن قال، قال في الميزان: لا يعرف، وقال الأزدي لا يحتج به".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابن الصیاد
٣٩٧١٠۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : قیامت سے پہلے چھہتر دجال ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39710- عن أنس قال: "إن بين يدي الرجال لستا وسبعين دجالا." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابن الصیاد
٣٩٧١١۔۔۔ (ازمسند جابر بن عبداللہ) حضرت جابر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ابن صیاد سے ملے آپ کے ساتھ ابوبکر تھے آپ نے فرمایا : کیا تو گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ؟ وہ کہنے لگا : کیا آپ گواہی دیتے ہیں میں اللہ کا رسول ہوں/تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتا ہوں۔ (جب کہ تو ان میں سے نہیں ہے) بتا تجھے کیا نظر آتا ہے ؟ ابن صیاد کہنے لگا : مجھے پانی پر عرش نظر آرہا ہے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے فرمایا : تجھے ابلیس کا عرش پانی پر نظر آرہا ہی پھر آپ نے فرمایا : تجھے کیا نظر آتا ہے ؟ کہنے لگا : مجھے کہے اور جھوٹے نظر آتے ہیں تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ اشتباہ میں ہے اسے چھوڑو اس پر معاملہ گڑبڑ ہے اسے چھوڑدو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39711- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم لقي ابن صياد ومعه أبو بكر فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أتشهد أني رسول الله؟ فقال ابن صياد: أتشهد أني رسول الله؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: آمنت بالله ورسله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما ترى؟ فقال ابن صياد: أرى عرشا على الماء، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: ترى عرش إبليس على البحر، قال: ما ترى: قال: أرى صادقين أو كاذبين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لبس عليه فدعوه، لبس عليه فدعوه." ش"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابن الصیاد
٣٩٧١٢۔۔۔ حضرت جابر (رض) سے روایت ہے فرمایا : حرہ کے روز ہم نے ابن صیاد کو گم پایا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39712- عن جابر قال: فقدنا ابن صياد يوم الحرة."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৭২৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ابن الصیاد
٣٩٧١٣۔۔۔ حسین بن علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ابن صیاد کے لیے لفظ دخان ذہن میں مخفی رکھ کر پوچھا تو وہ کہنے لگا : دخ آپ نے فرمایا : دفع ہوتیرا مرتبہ نہ بڑھے جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) چلے گئے تو لوگوں نے کہا : اس نے کیا کہا : کسی نے کہا : دخ اور کسی نے ذخ تو (جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو پتہ چلا) آپ نے فرمایا : یہ اور تم میرے ساتھ اختلاف کرتے ہو میرے بعد تم لوگ سخت اختلاف کرو گے۔ (طبرانی فی الکبیر)
39713- عن الحسين بن علي رضي الله عنهما قال "خبأ النبي صلى الله عليه وسلم لابن صياد دخانا فسأله عما خبأ له فقال: دخ، فقال: اخسأ فلن تعدو أصلك. فلما ولى رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لقوم: وماذا قال؟ قال بعضهم: دخ. وقال بعضهم بل: ذخ. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا وأنتم معي تختلفون! فأنتم بعدي أشد اختلافا." طب".
তাহকীক: