কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭১ টি

হাদীস নং: ৩৯৬৮৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٧٤۔۔۔ عمر بن خطاب (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے بیت (المقدس) کو الوداع کہا تو فرمایا : اللہ کی قسم ! مجھے معلوم نہیں میں بیت (المقدس) کے خزانے اور اس میں رکھا اسلحہ اور مال اللہ کی تقسیم کروں گا یا چھوڑ جاؤں گا تو حضرت علی بن ابی طالب نے آپ سے کہا : امیر المومنین چلئے آپ یہ کام کرنے والے نہیں یہ کام ہمارا قریش نوجوان کرے گا جو آخری زمانہ میں اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں تقسیم کرے گا۔ (رواہ ابونعیم)
39674- عن عمر بن الخطاب أنه ودع البيت وقال: والله ما أدري أدع خزائن البيت وما فيه من السلاح والمال أم أقسمه في سبيل الله! فقال له علي بن أبي طالب: امض يا أمير المؤمنين فلست بصاحبه، إنما صاحبه منا شاب من قريش يقسمه في سبيل الله في آخر الزمان." نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৮৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٧٥۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مہدی ہمارا آدمی فاطمہ کی اولاد سے ہوگا۔ (رواہ ابونعیم)
39675- عن علي قال: "المهدى رجل منا من ولد فاطمة." نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৮৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٧٦۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : مہدی تیس یا چالیس سال تک لوگوں کا حاکم رہے گا۔ (رواہ ابونعیم
39676- عن علي قال: "يلي المهدي أمر الناس ثلاثين سنة أو أربعين سنة." نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٧٧۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : طالقان کے لیے خرابی ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالیٰ کے ایسے خزانے میں جو نہ سونے کے نہ چاندی کے لیکن وہاں ایسے مرد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہے وہ آخری زمانہ میں مہدی کے مددگار ہوں گے۔ (ابو غنم الکوفی فی کتاب الفتن)
39677- عن علي قال: "ويحا للطالقان! فإن لله فيها كنوزا ليست من ذهب ولا من فضة ولكن بها رجال عرفوا الله حق معرفته وهم أنصار المهدي آخر الزمان." أبو غنم الكوفي في كتاب الفتن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٧٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : قیامت کے قریب میری اولاد سے ضرور ایک شخص نکلے گا جب ایمان والوں کے دل ایسے مردہ ہوجائیں گے جیسے مشقت سختی بھوک قتل پے درپے فتنوں اور بڑی جنگوں کی وجہ سے بدن مرجائے ہیں سنتوں کو ختم کرنا بدعات کو فروغ دینا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ترک کرنا (جیسے امور پیش آئیں گے) پس اللہ تعالیٰ مہدی محمد بن عبداللہ کی وجہ سے مٹائی گئی سنتوں کو زندہ کرے گا اس کی عدالت و برکت سے مومنوں کے دل کھل اٹھیں گے اور عجم کی جماعتیں اور عرب کے قبائل اس کے پاس جمع ہوجائیں وہ اسی حال پر کئی سال رہے گا جو زیادہ نہیں دس سے کم ہے پھر وہ فوت ہوجائے گا۔ (ابن المنادی فی المدحم)
39678- عن علي قال: "ليخرجن رجل من ولدي عند اقتراب الساعة حين تموت قلوب المؤمنين كما تموت الأبدان لما لحقهم من الضر والشدة والجوع والقتل وتواتر الفتن والملاحم العظام وإماتة السنن وإحياء البدع وترك الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر، فيحي الله بالمهدي محمد بن عبد الله السنن التي قد أميتت، ويسر بعدله وبركته قلوب المؤمنين وتتألف إليه عصب من العجم وقبائل من العرب، فيبقى على ذلك سنين، ليست بالكثيرة دون العشرة ثم يموت." ابن المنادي في الملاحم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٧٩۔۔۔ سعدالاسکاف، اصبغ بن نباتۃ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) نے (لوگوں سے) خطاب کیا حمدوثناء کے بعد فرمایا : لوگو ! قریش عرب کے امام ہیں نیکوں کے لیے اور برے بروں کے لیے ایک چکی کا ہونا ضروری نیک ہے جو گمراہی کو پیسے اور گھومے گی جونہی وہ درمیان میں رکے گی تو زور سے پیسے گی آگاہ رہنا اس کے پیسنے کی ایک علامت ہے اور وہ اس کی تیزی ہے اور اسے سست کرنا اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے خبردار ! میں اور میری اولاد کے نیک لوگ اور میرے اہل بیت بچپن میں صاحب علم اور بڑھاپے میں عقلمند ہوتے ہیں ہمارے ساتھ حق کا جھنڈا ہے جو اس سے آگے بڑھا گمراہ ہوا جو اس سے پیچھے رہا ہلاک ہوا اور جس نے اسے تھامے رکھا مل گیا۔ ہم رحمت والے ہیں ہمارے وجہ سے حکمت کے دروازے کھلے اللہ کے حکم سے ہم نے فیصلے کیے اللہ کے علم سے ہم نے جانا اور سچے سے ہم سنا، اگر تم ہماری پیروی کروگے نجات پاؤ گے اور اگر منہ موڑو گے اللہ تعالیٰ تمہیں ہمارے ہاتھوں عذاب دے گا ہماری وجہ سے اللہ تعالیٰ نے تمہاری گردنوں سے ذلت و رسوائی کے پھندے توڑدئیے ہم پر اختتام ہوا نہ کہ تم پر دوسرے ہمارے ساتھ ملتے ہیں۔ اور غلو وشدت کرنے والا ہماری طرف رجوع کرتا ہے آگ تمہاری جلد بازی اور ایسے کام کے اندازے سے تاخیر نہ کرتے جو انسان میں پہلے ہوچکا تو میں تمہارے سامنے غلام جوانوں عرب کے بیٹوں اور کچھ بوڑھوں کی بات کرتا جو توشہ میں نمک کی طرح ہیں اور کم از کم توشہ نمک ہے ہم میں معتبر اور ہماری جماعت (شیعہ) میں اس کا انتظار ہے ہم اور ہماری جماعت پیٹ چراگاہ اور تلوار کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف چل رہے ہیں ہمارا دشمن بیماری اور ہلاکت سے مرے گا اور جو اللہ تعالیٰ بدلہ اور سزا چاہے گا اللہ غالب عزت والے کی قسم ! جو کچھ میں جانتا ہوں اگر تم سے کہہ دوں تو ایک جماعت کہہ دے گی : کس قدر جھوٹا اور اٹکل پچو ہے اور اگر میں تم میں سے سو آدمی چن لوں جن کے دل سونے جیسے ہوں پھر ان میں سے اس کا انتخاب کروں اور ان سے بیان کروں ہمارے اہل بیت کے بارے میں نرم بات کروں جس میں صرف حق کہوں اور صرف سچائی کا سہارا لوں تو وہ لوگ باہر نکل کر کہنے لگیں علی سب سے جھوٹا ہے۔ اور اگر تمہارے علاوہ دس آدمیوں کا انتخاب کروں اور ان سے اپنے دشمنوں اور ہمارے خلاف بغاوت کرنے والوں کی زیادہ باتیں کروں تو باہر نکل کر کہیں گے : علی سب سے سچا ہے، لکڑیاں چننے والا ہلاک ہوا اونر کل والے نے قلعہ بنایا اور دل پلٹنے لگے بعض سبز ہیں اور بعض خشک اور بعض پر بارش پڑتی ہے اے ساتھیو ! تمہارے چھوٹے تمہارے بڑوں سے نیکی کریں اور تمہارے بڑے تمہارے چھوٹوں پر رحم کریں۔ اور گمراہوں، سنگ دلوں کی طرح نہ ہونا جو نہ دین کی سمجھ رکھتے ہیں اور نہ انھیں اللہ تعالیٰ کا خالص یقین حاصل ہے جیسے شتر مرغ کے سفید انڈوں کے رکھنے کی جگہ آل محمد کے چوزوں کے لیے ظاۤلم جابر حد سے تجاوز کرنے والے خلیفہ کی طرف سے خرابی ہے جو میری اور میری اولاد کی اولاد کی توہین کرے گا۔

اللہ کی قسم ! مجھے رسالتوں کی تفیر شمار کا پورا ہونا اور کلمات کے مکمل ہونے کا علم ہے میری اہل میں ضرور ایک شخص میرا خلیفہ ہوگا جو اللہ تعالیٰ کا حکم دے گا مضبوط ہوگا اور اللہ کے فیصلہ کے مطابق فیصلہ کرے گا : یہ سخت اور رسوا کرنے والے زمانہ کے بعد ہوگا جس میں مصیبت بڑھ جائے گی امید ختم ہوجائے گی رشوت قبول کی جائے گی اس وقت اللہ تعالیٰ دجلہ کے کنارے سے ایک شخص کسیا ہم کام کے لیے بھیجے گا اسے کینہ وحسد خون بہانے پر مجبور کرے گا جبکہ وہ پردے میں اوجھل تھا ایک قوم سے ناراض ہو کر انھیں قتل کرے گا وہ بڑا کینہ اور اڑیل ہوگا جیسے بخت نصر کا سال لوگوں کو دھنسا کر تکلیف دے گا اور انھیں (موت کا) جام پلائے گا اس کی گردش عذاب کا کوڑا اور بھیجہ نکالنے والی تلوار ہوگی۔

پھر اس کے بعد فساد اور مشتبہ امور ہوں گے وہاں جو خرات سے دور ہو کر اونچے سیلوں تک جاپہنچا جو قطقطانیات کا دروازہ ہیں کئی نشانیوں اور پے درپے آفات ہیں جو یقین کے بعد شک پیدا کریں گی تھوڑی دیر بعد وہ اٹھے گا شہروں کو بنائے گا اور خزانوں کو کھولے گا لوگوں کو جمع کرے گا ایک نگاہ سے انھیں دیکھے گا اور نظر اٹھائے گا چہرے جھک جائیں گے اور حال ظاہر ہوجائے گا یہاں تک کہ آنے جانے والے کو دیکھ لے گا افسوس جو کچھ معلوم ہے رجب ذکر کا مہینہ ہے رمضان سالوں کو پورا کرنے والا ہے شوال میں قوم کے کام اٹھائے جاتے ہیں ذوالقعدہ میں لوگ بیٹھتے ہیں ذوالحجہ پہلے عشرے کا افتخار ہے خبردار ! جمادی اور رجب کے بعد تعجب ہی تعجب ہے کئی چیزوں کا جمع کرنا اور مردوں کا اٹھانا اور فتنہ و فساد کی باتوں کا پیش آنا ان کے درمیان کئی جنگیں ہوں گی جو اپنا دامن اٹانے والی اپنی زیادتی کو بلانے والی اپنی بات کا اعلان کرنے والی دجلہ اور اس کے آس پاس خبردار ! ہم میں سے ایک شخص کھڑا ہوگا اس کا حسب پاک ہوگا اس کے ساتھ سردار ہوں گے اسے رمضان کے مہینہ میں بہت زیادہ قتل و قتال تنگی و نقصان کے بعد جب اللہ کے دشمنوں سے مڈبھیڑ ہوگی اسے اس کے اور اس کے باپ کے نام سے پکارا جائے گا پرگرچہ مجھے معلوم ہے کہ زمین اپنی امانتیں کس کے سامنے نکالے اور کس کے حوالے اپنے خزانے کرے گی، اگر میں چاہوں تو اپنا پاؤں مار کر کہوں بیہاں سے چاندی اور زر ہیں نکال اس وقت مصیبت زدوبا تمہاری کیا حالت ہوگی ! جب تمہاری تلوار میں تمہاری ہاتھوں میں سفر نتی ہوں گی پھر تم آرام کی رات کندھے پھیلاؤ۔ (پریڈ کرو) گے اللہ تعالیٰ ضرور ایسا خلیفہ مقررکرے گا جو ثابت قدر رہے گا اپنے فیصلے پر رشوت نہیں لے گا اور لمبی لمبی دنگے گا جو منافقین کو ہلاک کردیں گی مومنین کے لیے کشادگی لائیں گی خبردار ! ایسا ہونا ہے اگرچہ نہ چاہنے والے نہ چاہیں تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے درودوسلام ہو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جو خاتم النبیین ہیں آپ کی آل اور آپ کے تمام صحاب پر۔ (ابن المنقدی وسعدوالصغ متروکان) اس پوری روایت میں ایسی باتیں ہیں جو فصیح کلام میں بدنما ہیں اس لحاظ سے بھی یہ سند اور روایت حضرت علی (رض) سے منقول نہیں ہوسکتی۔ (مترجم)
39679- عن سعد الإسكاف عن الأصبغ بن نباتة قال: خطب علي بن أبي طالب فحمد الله وأثنى عليه ثم قال: أيها الناس! إن قريشا أئمة العرب، أبرارها لأبرارها وفجارها لفجارها، ألا! ولابد من رحى تطحن على ضلالة وتدور، فإذا قامت على قلبها طحنت بحدتها، ألا! إن لطحنيها روقا وروقها حدتها وفلها على الله، ألا! وإني وأبرار عترتي وأهل بيتي أعلم الناس صغارا وأحلم الناس كبارا معنا راية الحق، من تقدمها مرق، ومن تخلف عنها محق، ومن لزمها لحق، إنا أهل الرحمة، وبنا فتحت أبواب الحكمة، وبحكم الله حكمنا، وبعلم الله علمنا، ومن صادق سمعنا، فإن تتبعونا تنجوا، وإن تتولوا يعذبكم الله بأيدينا، بنا فك الله ربق الذل من أعناقكم وبنا يختم لا بكم، وبنا يلحق التالي، وإلينا يفيء الغالي، فلولا تستعجلوا وتستأخروا القدر لأمر قد سبق في البشر لحدثتكم بشباب من الموالى وأبناء العرب ونبذ من الشيوخ كالملح، في الزاد وأقل الزاد الملح فينا معتبر، ولشيعتنا منتظر، إنا وشيعنا تمضى إلى الله بالبطن والحمى والسيف، إن عدونا يهلك بالداء والدبيلة وبما شاء الله من البلية والنقمة. وايم الله الأعز الأكرم! أن لو حدثتكم بكل ما أعلم لقالت طائفة: ما أكذب وأرجم! ولو انتقيت منكم مائة قلوبهم كالذهب ثم انتخبت من المائة عشرة ثم حدثتهم فينا أهل البيت حديثا لينا لا أقول فيه إلا حقا ولا أعتمد فيه إلا صدقا لخرجوا وهم يقولون: علي من أكذب الناس، ولو اخترت من غيركم عشرة فحدثتهم في عدونا وأهل البغي علينا أحاديث كثيرة لخرجوا وهم يقولون: علي من أصدق الناس، هلك حاطب الحطب، وحاصر صاحب القصب، وبقيت القلوب منها تقلب، فمنها مشغب، ومنها مجدب، ومنها مخصب، ومنها مسيب، يا بني! ليبر صغاركم كباركم وليرأف كباركم بصغاركم، ولا تكونوا كالغواة الجفاة الذين لم يتفقهوا في الدين، ولم يعطوا في الله محض اليقين، كبيض بيض في أداحي ويح لفراخ فراخ آل محمد من خليفة جبار عتريف مترف مستخف بخلفي وخلف الخلف! وبالله لقد علمت تأويل الرسالات، وإنجاز العدات، وتمام الكلمات، وليكونن من يخلفني في أهل بيتي رجل يأمر بالله، قوي يحكم بحكم الله، وذلك بعد زمان مكلح1 مفضح، يشتد فيه البلاء، وينقطع فيه الرجاء، ويقبل فيه الرشاء. فعند ذلك يبعث الله رجلا من شاطيء دجلة لأمر حزبه، يحمله الحقد على سفك الدماء، قد كان في ستر وغطاء، فيقتل قوما وهو عليهم غضبان، شديد الحقد حران، في سنة بختنصر، يسومهم خسفا ويسقيهم كأسا، مصيره سوط عذاب وسيف دمار، ثم يكون بعده هنات2 وأمور مشتبهات، إلا من شط الفرات إلى النجفات بابا إلى القطقطانيات، في آيات وآفات متواليات، يحدثن شكا بعد يقين، يقوم بعد حين، يبني المدائن ويفتح الخزائن، ويجمع الأمم، ينفذها شخص البصر، وطمح النظر، وعنت الوجوه، وكشفت البال حتى يرى مقبلا مدبرا، فيا لهفي على ما أعلم! رجب شهر ذكر، رمضان تمام السنين، شوال يشال فيه أمر القوم، ذو القعدة يقتعدون فيه، ذو الحجة الفتح من أول العشر، ألا! إن العجب كل العجب بعد جمادى ورجب، جمع أشتات، وبعث أموات، وحديثات هونات هونات، بينهن موتات، رافعة ذيلها، داعية عولها معلنة قولها، بدجلة أو حولها، ألا! إن منا قائما عفيفة أحسابه، سادة أصحابه، ينادي عند اصطلام أعداء الله باسمه واسم أبيه في شهر رمضان ثلاثا بعد هرج وقتال، وضنك وخبال، وقيام من البلاء على وإني لأعلم إلى من تخرج الأرض ودائعها وتسلم إليه خزائنها، ولو شئت أن أضرب برجلي فأقول: أخرجي من هنا بيضا ودروعا، كيف أنتم يا ابن هنات، إذا كانت سيوفكم بأيمانكم مصلتات، ثم رملتم رملات، ليلة البيات! ليستخلفن الله خليفة يثبت على الهدى ولا يأخذ على حكمه الرشى، إذا دعا دعوات بعيدات المدى، دامغات للمنافقين، فارجات على المؤمنين، ألا! إن ذلك كائن على رغم الراغمين والحمد لله رب العالمين، وصلاته على سيدنا محمد خاتم النبيين، وآله وأصحابه أجمعين."ابن المنادى - وسعد والأصبغ متروكان".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٨٠۔۔۔ محمد بن حنفیۃ حضرت علی (رض) سے روایت کرتے ہیں آپ نے ایک دن اپنی مجلس میں فرمایا : اللہ کی قسم مجھے (اندازے سے) یہ معلوم ہے کہ تم لوگ ضرور مجھے قتل کرکے میرے خلیفہ بنو گے اور تم ضرور ایسے اور اوندھے ہوگے جیسے تمہارا بدبخت میری داڑھی کو اس گھوڑی کے خون سے رنگین کرنے سے تیس کے گا اللہ کی قسم ! یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجھے وصیت ہے یہ قوم اہل باطل سے مل کر اور اہل حق سے جدا ہو کر تم پر ٹوٹ پڑے گی یہاں تک کہ کافی عرصہ حکومت کریں گے اور حرام خون حرام شرمگاہ اور حرام شراب کو حلال کرلیں گے مسلمانوں کا کوئی گھر ان کے طلم سے نہیں بچے گا بنی امیہ کے لیے ان کی لونڈی کے بیٹے کی وجہ سے افسوس ہے ان کے زندیقوں کو قتل کرے گا ان کا خفلیہ بازاروں میں چلے گا جب ایسی حالت ہوگی اللہ تعالیٰ انھیں آپس میں ٹکرائے گا اس ذات کی قسم ! جس نے دانے کو پھاڑا اور جان پیا کی بنی امیہ کی حکومت قائم رہے گی یہاں تک ایک زندیق ان کا حاکم بن جائے گا پھر جب اسے قتل کردیں گے تو اپنی لونڈے کے بیٹے کے محکوم بن جائیں اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ ڈال دے گا تو وہ اپنے ہاتھوں اور ایمان والوں کے ہاتھوں اپنے گھرویران کریں گے سرحدیں بےکار ہوجائیں گی خون بہائے جائیں گے اور سات ماہ تک دنیا میں دشمنی اور قتل عام پھیل جائے گا جب ان کا زندیق قتل ہوجائے گا تو اس زمانہ میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی خرابی ہے بنی ہاشم ایک دوسرے پر مسلط ہوجائیں گے اور غیرت کا یہ عالم ہوگا کہ پانچ آدمی حکومت پہ ایسی غیرت کھائیں گے جیسے نوجوان خوبصورت عورت پر غیر کھاتے ہیں تو ان میں سے کوئی بدبخت بھاگ جائے گا اور کوئی بےغیرت کو سج (جس کی داڑھی نہ اگتی ہو) سے لوگوں کی زیادہ تعداد بیعت کرلے گی پھر بتوں کے شہر جزیرہ سے ایک ظالم اس کی طرف جائے گا بےغیرت اس سے جنگ کر کے خزانوں پر قبضہ کرلے گا اور دمشق سے حران تک اس سے جنگ کرے گا اور سابقہ ظالموں کے سے کام کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام کاموں پر آسمان سے ناراض ہوگا تو اس پر مشرق کی جانب سے ایک نوجوان بھیجے گا جو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھرانے والوں کی طرف بلائے گا وہ سیاہ جھنڈون والے کمزور لوگ ہوں گے اللہ تعالیٰ انھیں غلبہ دے گا ان پر اپنی مدد بھیجے گا پھر جو ان سے جنگ کرے گا شکست کھائے گا قحطانی لشکر چلے گا یہاں تک کہ وہ خلیفہ کو نکال لیں گے وہ خوف زدہ اور ناپسند کررہا ہوگا اس کے ساتھ نوہزار فرشتے چلیں گے اس کے ساتھ مددونصرت کا جھنڈا ہوگا اور یمن کا نوجوان نہر کے کنارے جزیدہ کے ظالم کے سینہ میں ہوگا پھر اس کی اور بنی ہاشم کے سفاح کی ملاقات (مدبھیڑ) ہوگی وہ حماز (ظالم) کو اور اس کے لشکر کو شکست دیں گے اور انھیں نہر میں ڈبودیں گے۔ پھر حماز چلتے چلتے حران تک پہنچ جائے گا یہ لوگ اس کا پیچھا کرکے اسے شکست دیں گے پھر وہ شام میں سمندری کنارے پر واقع شہروں کو اپنے قبضہ میں کرے گا اور بحرین تک جاپہنچے گا سفاح اور یمن کا جوان چلتے چلتے دمشق تک پہنچ جائیں گے اور

اسے کوندنے والی بجلی سے بدھی جلدی فتح کرکے اس کی فصیل گرادیں گے اسے بیاد سے پھر تعمیر کیا جائے گا جو شخص بنی ہاشم کا اس میں ان کی مدد کرے گا اس نام نبی کے نام پر ہوگا تو اسے مشرقی دروازے سے دوسرے دن کی چار گھڑیاں گزرنے سے پہلے فتح کرلیں گے تو اس میں ستر ہزار سونتی ہوئی تلواریں داخل ہوں گی جو سیاہ جھنڈوں والوں کے ہاتھوں میں ہوں گی ان کا شعار (کوڈورڈ) امت امت ہوگا اس کے اکثر مقتول مشرقی علاقے والے ہوں گے۔ (سفاح ) اور نوجوان حماز کی تلاش میں نکلیں گے اور اسے بحرین کے پیچھے بنجر علاقہ اور یمن سے پکڑ کر قتل کردیں گے اللہ تعالیٰ خلیفہ کے اس کی طاقت کو مکمل کردے گا پھر دوہم نام جو شخ ماریں گے ایک شام میں دوسرا مکہ میں مسجد حرام والا تو ہلاک ہوگا۔ (وہ اس طرح کہ ) اس کا رخ ادھر ہوگا تو اس کا لشکر شامی فوج سے ملے گا تو وہ اسے شکست دیں گے۔ (ابن المنادی)
39680- عن محمد ابن الحنفية أن علي بن أبي طالب قال يوما في مجلسه: والله لقد علمت لتقتلنني ولتخلفني ولتكفون إكفاء الإناء بما فيه، ما يمنع أشقاكم أن يخضب هذه - يعني لحيته – بدم من فود هذه - يعني هامته، فوالله إن ذلك لفي عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إلي، وليدالن عليكم هؤلاء القوم باجتماعهم على أهل باطلهم وتفرقكم على أهل حقكم حتى يملكوا الزمان الطويل فيستحلوا الدم الحرام، والفرج الحرام، والخمر الحرام، والمال الحرام، فلا يبقى بيت من بيوت المسلمين إلا دخلت عليهم مظلمتهم، فيا ويح بني أمية من ابن أمتهم! يقتل زنديقهم، ويسير خليفتهم في الأسواق، فإذا كان كذلك ضرب الله بعضهم ببعض، والذي فلق الحبة وبرأ النسمة لا يزال ملك بني أمية ثابتا لهم حتى يملك زنديقهم، فإذا قتلوه وملك ابن أمتهم خمسة أشهر ألقى الله بأسهم بينهم، فيخربون بيوتهم بأيديهم وأيدي المؤمنين، وتعطل الثغور، وتهراق الدماء، وتقع الشحناء في العالم والهرج سبعة أشهر، فإذا قتل زنديقهم فالويل ثم الويل للناس في ذلك الزمان! يسلط بعض بني هاشم على بعض حتى من الغيرة تغير خمسة نفر على الملك كما يتغاير الفتيان على المرأة الحسناء، فمنهم الهارب والمشؤم، ومنهم السناط 1الخليع يبايعه جل أهل الشام، ثم يسير إليه حماز الجزيرة من مدينة الأوثان، فيقاتله الخليع ويغلب على الخزائن، فيقاتله من دمشق إلى حران، ويعمل عمل الجبابرة الأولى فيغضب الله من السماء لكل عمله، فيبعث عليه فتى من قبل المشرق يدعو إلى أهل بيت النبي صلى الله عليه وسلم، هم أصحاب الرايات السود المستضعفون، فيعزهم الله وينزل عليهم النصر، فلا يقاتلهم أحد إلا هزموه، ويسير الجيش القحطاني حتى يستخرجوا الخليفة وهو كاره خائف، فيسير معه تسعة آلاف من الملائكة، معه راية النصر، وفتى اليمن في نحر حماز الجزيرة على شاطيء نهر، فيلتقي هو وسفاح بني هاشم فيهزمون الحماز ويهزمون جيشه ويغرقونهم في النهر، فيسير الحماز حتى يبلغ حران فيتبعونه فينهزم منهم، فيأخذ على المدائن التي في الشام على شاطيء البحر حتى ينتهي البحرين، ويسير السفاح وفتى اليمن حتى ينزلوا دمشق فيفتحونها أسرع من التماع البرق ويهدمون سورها، ثم يبنى ويعمر ويساعدهم عليها رجل من بني هاشم اسمه اسم نبي، فيفتحونها من الباب الشرقي قبل أن يمضي من اليوم الثاني أربع ساعات، فيدخلها سبعون ألف سيف مسلول بأيدي أصحاب الرايات السود، شعارهم "أمت أمت" أكثر قتلاها فيما يلي المشرق، والفتى في طلب الحماز فيدركانه فيقتلانه من وراء البحرين من المعرتين واليمن، ويكمل الله للخليفة سلطانه، ثم يثور سميان أحدهما بالشام والآخر بمكة، فيهلك صاحب المسجد الحرام ويقبل حتى يلقى جموعه جموع صاحب الشام فيهزمونه."ابن المنادي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٨١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : عنقریب ایسا فتنہ ہوگا جو لوگوں کو ایسے سمیٹے گا جسے معدن (کان) میں سونا سمٹتا ہے لہٰذا اہل شام کو برا بھلا نہ کہو بلکہ ان کے ظالم لوگوں نے جو کچھ کہا ہے کہو کہ ان میں ابدال ہیں اللہ تعالیٰ عنقریب آسمان سے ایک بارش بھیجے گا جس سے وہ ڈر جائیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے لومڑیاں بھی لڑیں تو ان پر غالب آجائیں گئی پھر اس وقت اللہ تعالیٰ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اولاد سے ایک شخص بھیجے گا جس کے ساتھ کم از کم بارہ ہزار یا زیادہ پندرہ ہزار ہوں گے۔ ان کی علامت وشغار وامت امت ہوگا ان کا لشکر تین جھنڈوں پر مشتمل ہوگا ان سے سات جھنڈوں والے جنگ کریں گے ہر جھنڈے والا بادشاہت کی طمع کرے گا پھر انھیں قتل کیا جائے گا اور وہ لوگ شکست کھائیں گے پھر ہاشمی ظاہر ہوگا اور اللہ تعالیٰ لوگوں کی طرف ان کی الفت و عظمت لوٹادے گا پھر وہ دجال کے نکلنے تک رہے گا۔ (نعیم بن حماد حاکم)
39681- عن علي قال: ستكون فتنة يحصل الناس منها كما يحصل الذهب في المعدن، فلا تسبوا أهل الشام وسبوا ظلمتهم، فإن فيهم الأبدال، وسيرسل الله سيبا من السماء فيفرقهم حتى لو قاتلهم الثعالب غلبتهم، ثم يبعث الله عند ذلك رجلا من عترة الرسول في اثنى عشر ألفا إن قلوا، وخمسة عشر ألفا إن كثروا، أمارتهم أي علامتهم: "أمت أمت" على ثلاث رايات تقاتلهم أهل سبع رايات، ليس من صاحب راية إلا وهو يطمع بالملك، فيقتلون ويهزمون، ثم يظهر الهاشمي فيرد الله إلى الناس ألفتهم ونعمتهم، فيكون حتى يخرج الدجال."نعيم بن حماد، ك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٨٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا مہدی ہم آل محمد سے ہوگا یا ہمارے علاوہ کسی سے ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : بلکہ ہم میں سے ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اختتام فرمائے گا جیسا ہمارے ذریعہ آغاز فرمایا ہے لوگ فتنہ سے ایسے بچائے جائیں گے جیسے وہ شرک سے بچائے گئے۔ ہمارے ذریعہ شرک کی عداوت کے بعد اللہ آپس میں ان کے دل جوڑے گا جیسے وہ شرک کی عداوت کے بعد اپنے دین میں بھائی بن گئے حضرت علی (رض) نے فرمایا وہ مومن ہوں گے یا کافر؟ تو آپ نے فرمایا: فتنہ میں مبتلا اور کافر۔ (نعیم بن حماد طبرانی فی الاوسط و ابونعیم فی کتاب المندی خطیب فی التلخیص)
39682- عن علي أنه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: أمنا آل محمد المهدي أم من غيرنا يا رسول الله؟ قال: "بل منا، يختم الله به كما فتح بنا ربنا، يستنقذون من الفتنة كما أنقذوا من الشرك، وبنا يؤلف الله بين قلوبهم بعد عداوة الشرك، وبنا يصبحون بعد عداوة الفتنة إخوانا كما أصبحوا بعد عداوة الشرك إخوانا في دينهم، قال علي: أمؤمنون أم كافرون؟ قال: "مفتون وكافر." نعيم بن حماد، طس، وأبو نعيم في كتاب المهدي، خط في التلخيص".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٣۔۔۔ (مسند الصدیق) سعید بن المسیب (رح) سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر (رض) نے فرمایا : کیا عراق میں خراسان نامی کوئی زمین ہے ؟ لوگوں نے عرض کیا : جی ہاں فرمایا : دجال وہیں سے نکلے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39683- "مسند الصديق" عن سعيد بن المسيب قال: قال أبو بكر: هل بالعراق أرض يقال لها خراسان؟ قالوا: نعم قال فإن الدجال يخرج منها."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٤۔۔۔ حضرت ابوبکر الصدیق (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : دجال علاقہ مروکے یہودیوں میں سے نکلے گا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)
39684- عن أبي بكر الصديق قال: يخرج الدجال من مرو من يهوديتها."نعيم بن حماد في الفتن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٥۔۔۔ عکرمہ حضرت ابوبکر الصدق (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : دجال مشرق کی جانب خراسان نامی زمین سے نکلے گا۔ (رواہ ابونعیم)
39685- عن عكرمة عن أبي بكر الصديق قال: يخرج الدجال من قبل المشرق من أرض يقال لها خراسان."نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬৯৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٦۔۔۔ (ازمسند احذیفہ بن الیمان) میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! دجال پہلے ہے یا عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) ؟ آپ نے فرمایا : پہلے دجال پھر عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) پھر اگر کسی نے اپنی گھوڑی جنوائی تو وہ اس کے بچھڑے پر سوار نہیں ہوسکے گا یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ (رواہ ابونعیم)
39686- "من مسند حذيفة بن اليمان" قلت: يا رسول الله الدجال قبل أو عيسى ابن مريم؟ قال: "الدجال ثم عيسى ابن مريم، ثم لو أن رجلا أنتج فرسا لم يركب مهرها حتى تقوم الساعة." نعيم".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٧۔۔۔ (ایضا) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دجال اللہ کا دشمن نکلے گا اور اس کے ساتھ یہودیوں اور مختلف لوگوں پر مشتمل لشکر ہوگا اس کے ساتھ جنت و دوزخ بھی ہوگا کچھ لوگوں کو مارے گا اور زندہ کرے گا اس کے ساتھ ثرید کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہوگی اور میں تم سے اس کی علامت بیان کردیتا ہوں وہ نکلے تو اس کی آنکھ سپاٹ ہوگی اس کی پیشانی پر ” کافر “ لکھا ہوگا جسے ہر پڑھا اور ان پڑھ پڑھ لے گا اس کی جنت جہنم ہے اور جہنم جنت ہے وہی رحمت سے دور (دجال ہے) کذاب ہے تیرہ ہزار یہودی عورتیں اس کی پیروی کریں گی اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے جو اس روز اپنے بیوقوف کو اس کی پیروی سے منع کرے گا اس پر غلبہ قرآن کی وجہ سے ہوگا کیونکہ اس کی حالت سخت آزمائش والی ہوگی اللہ تعالیٰ مشرق ومغرب سے شیاطین کو بھیجے گا جو اس سے کہیں گے : جو چاہو اس میں ہماری مددحاصل کرو تو وہ ان سے کہے گا : جاؤ اور لوگوں کو بتاؤ کہ میں ان کا رب ہو اور میں ان کے پاس اپنی جنت اور جہنم لایا ہوں چنانچہ شیاطین چل پڑیں گے ایک آدمی کے پاس سو سے زائد شیاطین آئیں گے اور اس کے سامنے اس کے باپ بیٹے بھائیوں غلاموں اور دوست کی صورت میں آکر کہیں گے : اے فلاں ! کیا تو ہمیں جانتا ہے تو وہ شخص ان سے کہے گا : ہاں یہ میرا باپ ہے یہ میری ماں ہے یہ میری بہن اور یہ میرا بھائی ہے پھر وہ ان سے کہے گا تمہاری کیا خبر ہے ؟ تو وہ کہیں گے : بلکہ تو ہی اپنی خبر بتاتو وہ کہے گا : ہمیں تو یہ اطلاع ملی ہے کہ اللہ کا دشمن دجال نکل نکل آیا ہے تو شیاطین اس سے کہیں گے : ٹھہراؤ ! ایسا نہ کہو کیونکہ وہ تمہارا رب ہے جو تم میں فیصلہ کرنا چاہتا ہے یہ اس کی جنت ہے جیسے وہ لے کر آیا ہے اور یہ اس کا جہنم ہے اور اس کے ساتھ نہریں اور کھانا ہے تو کھانا صرف وہی ہوگا جو پہلے سے ہوگا جو اللہ تعالیٰ چاہے گا۔

پھر وہ شخص کہے گا : تم جھوٹ کہتے ہو تم شیاطین ہی ہو اور وہ بڑا جھوٹا ہے جبکہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پہنچا دیا اور تمہاری بات بتادی ہمیں ڈرایا اور آگاہ کیا تمہارا آنا مبارک ہو تم شیاطین ہو اور وہ اللہ کا دشمن ہے اللہ تعالیٰ عیسیٰ (علیہ السلام) کو ضرور لائیں گے جو اسے قتل کریں گے چنانچہ وہ ذلیل ورسوا ہو کر لوٹ جائیں گے اس کے بعد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے تمہارے سامنے یہ اس لیے بیان کیا ہے تاکہ تم اسے سمجھو اس کی سوجھ بوجھ رکھو اسے یاد کرکے اس پر عمل کرو اور پچھلے لوگوں کو بتاؤ تم میں سے ہر دوسرا دوسرے سے بیان کردے کیونکہ اس کا فتنہ سب سے سخت ہے۔ (نعیم وفیہ سوید بن عبدالعزیز متروک)
39687- "أيضا" قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يخرج الدجال عدو الله ومعه جنود من اليهود وأصناف الناس، معه جنة ونار ورجال يقتلهم ثم يحييهم، معه جبل من ثريد ونهر من ماء وإني سأنعت لكم نعته! إنه يخرج ممسوح العين، في جبهته مكتوب "كافر" يقرؤه كل من كان يحسن الكتاب ومن لا يحسن، فجنته نار وناره جنة، وهو المسيح الكذاب، ويتبعه من نساء اليهود ثلاثة عشر ألف امرأة، فرحم الله رجلا منع سفيهته أن تتبعه والقوة عليه يومئذ بالقرآن، فإن شأنه بلاء شديد، يبعث الله الشياطين من مشارق الأرض ومغاربها فيقولون له: استعن بنا على ما شئت، فيقول لهم: انطلقوا فأخبروا الناس أني ربهم وإني قد جئتهم بجنتي وناري، فينطلق الشياطين فيدخل على الرجل أكثر من مائة شيطان فيتمثلون له بصورة والده وولده وأخوته ومواليه ورفيقه فيقولون يا فلان! أتعرفنا؟ فيقال لهم الرجل نعم هذا أبي، وهذه أمي وهذه أختي وهذا أخي، فيقول الرجل: ما نبؤكم؟ فيقولون: بل أنت فأخبرنا ما نبؤك، فيقول الرجل: إنا قد أخبرتا أن عدو الله الدجال قد خرج، فيقول له الشياطين: مهلا! لا تقل هذا، فإنه ربكم يريد القضاء فيكم، هذه جنته قد جاء بها وناره، ومعه الأنهار والطعام فلا طعام إلا ما كان قبله إلا ما شاء الله؛ فيقول الرجل: كذبتم، ما أنتم إلا شياطين وهو الكذب! وقد بلغنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد حدث حديثكم وحذرنا وأنبأنا به فلا مرحبا بكم، أنتم الشياطين وهو عدو الله، وليسوقن الله عيسى ابن مريم حتى يقتله؛ فيخسؤا فينقلبوا خاسئين. ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنما أحدثكم هذا - لتعقلوه وتفقهوه وتفهموه وتعوه واعملوا عليه وحدثوا به من خلفكم، فليحدث الآخر الآخر فإن فتنته أشد الفتن." نعيم، وفيه سويد بن عبد العزيز متروك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٨۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ آپ سے بھلائی کے متعلق پوچھتے جبکہ میں برائی کا سوال کرکے اس سے بچنے کی کوشش کرتا ایک دفعہ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! یہ بھلائی جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کی ہے کیا اس کے بعد بھی کوئی برائی ہوگی جیسا اس سے پہلے ایک شر تھا ؟ فرمایا : ہاں میں نے عرض کیا : اس سے بچنے کا طریقہ : فرمایا : تلوار نے عرض کیا : کیا تلوار کو باقی رکھنے کی کوئی چیز ہے ؟ فرمایا : بدعہدی پر صلح نہیں، میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! صلح کے بعد کیا ہوگا ؟ فرمایا : گمراہی کی طرف بلانے والے اس دن اگر تمہیں اللہ والا زمین میں کوئی خلیفہ ملے تو اس کے ساتھ چمٹ جانا اگرچہ وہ تمہارا مال لے لے تمہیں کوڑے مارے ورنہ اور ایک روایت میں ہے اگر خلیفہ نہ ہو تو زمین پر پورے زور سے بھاگ جانا یہاں تک کہ تمہیں اس حال میں موت آئے کہ تم کسی درخت کی جڑ چبا رہے ہو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! گمراہی کی دعوت دینے والوں کے بعد کیا ہوگا ؟ فرمایا : دجال کا نکلنا میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! دجال کیا لائے گا ؟ فرمایا : جہنم اور نہر لائے گا جو اس کی آگ میں گرا اس کا اجر ثابت ہوگا اور گناہ جھڑ گیا میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! دجال کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) میں نے عرض کیا : یارسول اللہ ! عیسیٰ ابن مریم (علیہما السلام) کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ نے فرمایا : اگر کسی نے گھوڑی جنوائی تو اس کی پیٹھ پر سوار نہیں ہوسکے گا یہاں تک قیامت قائم ہوجائے گی۔ (ابن ابی شیبۃ ابن عساکر)
39688- عن حذيفة قال: إن أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم كانوا يسألون عن الخير وكنت أسأل عن الشر مخافة أن أدركه، وإني بينما أنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم قلت: يا رسول الله! أرأيت هذا الخير الذي أعطانا الله هل بعده من شر كما كان قبله شر؟ قال: "نعم، قلت: فما العصمة منه؟ قال: السيف، قلت: وهل للسيف من بقية؟ قال: هدنة على دخن، قلت: يا رسول الله! ما بعد الهدنة قال: دعاة للضلالة، فإن لقيت لله يومئذ خليفة في الأرض فالزمه وإن أخذ مالك وضرب ظهرك وإلا - وفي لفظ: فإن لم يكن خليفة - فاهربن في الأرض حد هربك حتى يدركك الموت وأنت عاض أصل شجرة، قلت: يا رسول الله! فما بعد دعاة الضلالة؟ قال: خروج الدجال، قلت: يا رسول الله! ما يجيء الدجال؟ قال: يجيء بنار ونهر، فمن وقع في ناره وجب أجره وحط وزره، قلت: يا رسول الله! فما بعد الدجال؟ قال: عيسى ابن مريم؟ قلت: فما بعد عيسى ابن مريم؟ قال: لو أن رجلا أنتج فرسا لم يركب ظهرها حتى تقوم الساعة." ش، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٨٩۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : اگر دجال نکل آیا تو ایک قوم اپنی قبروں میں بھی اس پر ایمان لے آئے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)

یعنی وہ لوگ ایسے بےایمان تھے کہ اگر زندہ ہوتے تو فوراًاس پر ایمان لے آتے تو گویا وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔
39689- عن حذيفة قال: "لو خرج الدجال لآمن به قوم في قبورهم." ش"؟
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٠۔۔۔ محجن سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا ہاتھ تھاما اور احد۔ (پہاڑ) پر چڑھ کر مدینہ کی طرف جھانکا پھر فرمایا : اس کی ماں کا ناس ہو مدینہ کو لوگ چھوڑ دیں گے جب کہ وہ ان کے لیے بہترین (جگہ) ہے دجال جب وہاں آئے گا تو اس کے ہر دروازے پر فرشتے کو اپنے پر پھیلائے پائے گا اور اس میں داخل نہیں ہوسکے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39690- عن محجن قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أخذ بيدي فصعد على أحد فأشرف على المدينة فقال: "ويل أمها مدينة يدعها أهلها وهي خير ما كانت يأتيها الدجال فيجد على كل باب من أبوابها ملكا مصلتا بجناحيه فلا يدخلها." ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩١۔۔۔ حضرت ابوسعید الخدری (رض) سے روایت ہے فرمایا : دجال کے ساتھ ایک لئیبد نامی عورت ہوگی جس بستی میں وہ جانا چاہے گا تو وہ اس سے پہلے پہنچ کر لوگوں سے کہے گی یہ شخص تمہارے پاس آنے والا ہے اس سے بچ کر رہنا۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)
39691- عن أبي سعيد الخدري قال: "مع الدجال امرأة يقال لها لئيبة لا يؤم قرية إلا سبقته إليها فتقول: هذا الرجل داخل عليكم فاحذروه." نعيم بن حماد في الفتن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٢۔۔۔ عبداللہ بن بسر مازنی سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : بھتیجے ! شاید تو قسطنطنیہ کی فتح کا زمانہ پالے تو خبردار ! اگر تو اس کی فتح میں موجود ہوا تو اس کی غنیمت نہ چھوڑنا کیونکہ اس کی فتح اور دجال کے درمیان سات سالوں کا فاصلہ ہوگا۔ (نعیم ابن حماد فی الفتن)
39692- عن عبد الله بن بسر المازني أنه قال: يا ابن أخي! لعلك تدرك فتح القسطنطينية فإياك إن أدركت فتحها أن تترك غنيمتك منها، فإن بين فتحها وبين خروج الدجال سبع سنين."نعيم ابن حماد في الفتن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৭০৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دجال
٣٩٦٩٣۔۔۔ عبداللہ بن بسر مازنی سے روایت ہے فرمایا : جب تمہارے پاس دجال کی اطلاع آئے اور تم لوگ اس (قسطنطنیہ) میں ہو تو اس کی غنیمت نہ چھوڑنا کیونکہ دجال ابھی نہیں نکلا ہوگا۔ (روا ہ ابونعیم)
39693- عن عبد الله بن بسر المازني قال: "إذا أتاكم خبر الدجال وأنتم فيها فلا تدعوا غنائمكم فيها، فإن الدجال لم يخرج." نعيم".
tahqiq

তাহকীক: