কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৪৭১ টি
হাদীস নং: ৩৯৬৪৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٣٤۔۔۔ عدی بن حاتم سے روایت ہے فرمایا : آدمی کے لیے اپنے مال کی زکوۃ دینا بھی مشکل ہوجائے گا (رواہ ابن عساکر)
39634- عن عدي بن حاتم قال: "يوشك الرجل يشق عليه أن يؤدي زكاة ماله." كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৪৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٣٥۔۔۔ عدی بن حاتم سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک سفید محل جو مدائن میں ہے فتح نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی اور جب تک ایک مسافر عورت حجاز سے عراق کی جانب امن کے ساتھ نہیں چلتی کہ اسے کسی قسم کا خوف نہ ہو۔ میں نے یہ دونوں علامتیں دیکھ لیں۔ قیامت قائم نہیں ہوگی اور جب تک لوگوں کا ایسا بادشاہ نہیں ہوجاتا جو دونوں ہاتھوں سے مال جمع کرتا ہو قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن النجار)
39635- عن عدي بن حاتم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إنه لا تقوم الساعة حتى يفتح القصر الأبيض الذي في المدائن، ولا تقوم الساعة حتى تسير الظعينة من الحجاز إلى العراق آمنة لا تخاف شيئا - فقد رأيتهما جميعا - ولا تقوم الساعة حتى يكون على الناس إمام يحثي المال حثيا." ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৪৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٣٦۔۔۔ مکحول سے روایت ہے فرمایا : سب سے پہلے ارمینا ویران ہوگا پھر مصر کی زمین ۔ (ابن ابی شیبہ وفیہ برد)
39636- عن مكحول قال: "أول الأرض خرابا أرمينية ثم مصر." ش، وفيه برد".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٣٧۔۔۔ (مسند علی) وکیع سواریں بن میمون بشیر بن عوف شیخ من عبدالقیس ان کے سلسلہ سند میں فرماتے ہیں : میں نے حضرت علی (رض) کو فرماتے سنا : جب ایک سوپینتالیس سال ہوں گے تو سمندر اپنی جانب کو روک دے گا اور جب ایک پچاس سال ہوں گے تو خشکی روک دے گی اور جب ایک سو ساٹھ سال ہوں گے تو اس وقت دھنساؤ بگڑاؤ اور زلزلے شروع ہوں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39637- "مسند علي" حدثنا وكيع عن سوار بن ميمون حدثنا شيخ لنا من عبد القيس بشير بن عوف قال سمعت عليا يقول: إذا كانت سنة خمس وأربعين ومائة منع البحر جانبه، وإذا كانت سنة خمسين ومائة منع البر، وإذا كانت سنة ستين ومائة ظهر الخسف والمسخ والرجفة."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٣٨۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : نہر کے پیچھے سے ایک شخص نکلے گا جس کا نام حارث بن حراث ہوگا اس کے لشکر سے آگے ایک شخص منصور نامی ہوگا وہ آل محمد کی مددوموافقت ایسے کرے گا جیسے قریش نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔۔۔ کی مدد کی ہر مومن کے ذمہ ہے کہ اس کی مددکرے یا فرمایا : اس کی دعوت قبول کرے۔ (ابوداؤد)
39638- عن علي قال قال النبي صلى الله عليه وسلم "يخرج رجل من وراء النهر يقال له الحارث بن حراث على مقدمته رجل يقال له المنصور يوطيء أو يمكن لآل محمد كما مكنت قريش لرسول الله صلى الله عليه وسلم وجب على كل مؤمن نصره - أو قال: إجابته." د"
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٣٩۔۔۔ (مسند علی) زید بن واقد، مکحول سے وہ حضرت علی (رض) سے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یہ قرب قیامت کی علامت ہے کہ لوگ نماز اور امانت کو ضائع کردیں کبیرہ گناہوں کو حلال کرلیں سود کھانے لگیں رشوت وصول کریں مضبوط عمارتیں بنائیں خواہشات کی پیروی کریں دین کو دنیا کے بدلہ بیچ ڈالیں قرآن کو راگ بنالیں، درندوں کی کھالیں بچھونے اور مسجدوں کو راستہ اور ریشم کو لباس بنالیں، ظلم زنا عام ہوجائے طلاق (دینے دلوانے اور واقع ہوجانے ) کو معمولی سمجھیں خائن کو امانت دار اور امین کو خیانت کرنے والا سمجھ لیا جائے بارش تباہی مچائے، (اولاد) غصے کا سبب بن جائے فاجر امراء جھوٹے وزراء خائن امانت دار اور ظالم خفیہ پولیس والے ہوجائیں علماء کم قراء بکثرت اور فقہاء کی کمی ہوگی قرآن مجید کو سونے سے اور مساجد کو زیور سے سجایا جائے گا منبر لمبے ہوں گے دل خراب ہوں گے گانے والیاں رکھی جائیں گی آلات موسیقی کو حلال سمجھاجائے گا شرابیں پی جائیں گے حدود (شرعیہ) کی پامالی کی جائے مہینوں کو کم شمار کیا جائے گا وعدے توڑے جائیں گے عورت تجارت میں اپنے خاوند کے شریک ہوگی عورتیں ٹٹوؤں پر سوار ہوں گی عورتیں مردوں کی اور مردعورتوں کی مشابہت اختیار کریں گے غیر اللہ کی قسم کھائی جائے گی آدمی بغیر مطالبہ کے گواہی دے گا زکوۃ کو جرمانہ اور امانت کو غنیمت سمجھا جائے گا آدمی بیوی کی مانے گا اور ماں کی نافرمانی کرے گا باپ کو دور کرے گا عہدے میراث بن جائیں گے آدمی کے شر سے بچنے کے لیے اس کی عزت کی جائے گی حکومتی گماشتے۔ (پولیس والے) بکثرت ہوں گے جاہل منبروں پر چڑھ جائیں گے مرد تاج پہنیں گے راستے تنگ ہوں گے عمارتیں مضبوط بنیں گی مرد، مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے لطف اندوز ہوں گی، تمہارے منبروں کے خطباء بڑھ جائیں گے اور تمہارے علماء تمہارے حکمرانوں کی طرف جھک جائیں گے پھر حرام کو حلال اور حلال کو حرام قراردے کر من پسند فتوے دیں گے اور تمہارے علماء اس لیے علم سیکھیں گے تاکہ تمہارے درہم ودنانیز حاصل کرسکیں تم نے قرآن کو تجارت بنالیا اپنے مالوں میں اللہ تعالیٰ کا حق ضائع کردیا سو تمہارے مال تمہارے برے لوگوں کے پاس چلے گئے اور تم نے ناتے ختم کئے اپنی محفلوں میں شرابیں، پس جوئے سے تم کھیلے تم نے ڈھول باجے اور بانسریاں بجائیں اور تم نے اپنے ضرورتمندوں کو اپنی زکوۃ سے روکا اور تم نے اسے جرمانہ سمجھا اور بری (بےگناہ) کو قتل کیا گیا تاکہ عوام اس کے قتل کی وجہ سے غضبناک ہوں تمہاری خواہشات مختلف ہوتیں اور دادوعیش غلاموں اور پس ماندہ لوگوں میں رہ گئی پیمانوں اور دونوں کو گھٹایا گیا اور بیوقوف تمہارے (حکومتی) کاموں کے ذمہ دار بن گئے۔ (ابو الشیخ فی الفتن وعویں فی جزء والدیلمی)
39639- "مسند علي" عن زيد بن واقد عن مكحول عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من اقتراب الساعة إذا رأيتم الناس أضاعوا الصلاة، وأضاعوا الأمانة، واستحلوا الكبائر، وأكلوا الربا، وأخذوا الرشى، وشيدوا البناء، واتبعوا الهوى، وباعوا الدين بالدنيا، واتخذوا القرآن مزامير، واتخذوا جلود السباع صفافا، والمساجد طرقا والحرير لباسا، وكثر الجور، وفشا الزنا، وتهاونوا بالطلاق، وائتمن الخائن، وخون الأمين، وصار المطر قيظا، والولد غيظا، وأمراء فجرة، ووزراء كذبة، وأمناء خونة، وعرفاء ظلمة، وقلت العلماء، وكثرت القراء، وقلت الفقهاء، وحليت المصاحف وزخرفت المساجد، وطولت المنابر، وفسدت القلوب، واتخذوا القينات، واستحلت المعازف، وشربت الخمور، وعطلت الحدود، ونقصت الشهور، ونقضت المواثيق، وشاركت المرأة زوجها في التجارة، وركب النساء البراذين، وتشبهت النساء بالرجال والرجال بالنساء، ويحلف بغير الله، ويشهد الرجل من غير أن يستشهد، وكانت الزكاة مغرما، والأمانة مغنما، وأطاع الرجل امرأته وعق أمه وأقصى أباه، وصارت الإمارات مواريث، وسب آخر هذه الأمة أولها، وأكرم الرجل اتقاء شره، وكثرت الشرط، وصعدت الجهال المنابر، ولبس الرجال التيجان، وضيقت الطرقات، وشيد البناء واستغنى الرجال بالرجال والنساء بالنساء، وكثرت خطباء منابركم، وركن علماؤكم إلى ولاتكم فأحلوا لهم الحرام وحرموا عليهم الحلال وأفتوهم بما يشتهون، وتعلم علماؤكم العلم ليجلبوا به دنانيركم ودراهمكم واتخذتم القرآن تجارة، وضيعتم حق الله في أموالكم، وصارت أموالكم عند شراركم، وقطعتم أرحامكم، وشربتم الخمور في ناديكم، ولعبتم بالميسر، وضربتم بالكبر1 والمعزفة والمزامير، ومنعتم محاويجكم زكاتكم ورأيتموها مغرما، وقتل البريء ليغيظ العامة بقتله، واختلفت أهواؤكم، وصار العطاء في العبيد والسقاط، وطفف المكائيل والموازين، ووليت أموركم السفهاء." أبو الشيخ في الفتن وعويس في جزئه والديلمي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٠۔۔۔ ابی (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم سے کہا گیا جو اس امت کے آخر میں قریب قیامت کے وقت ہونا ہے ان میں سے ایک یہ ہے کہ آدمی اپنی بیوی اور لونڈی کے پچھلے مقام کو استعمال کرے گا اور یہ ان میں سے ہے جن کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قراردیا ہے اس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی ناراضگی لازم آتی ہے ان میں سے آدمی (مرد) کا مرد سے لطف اندوز ہونا ہے جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے، ان میں سے عورت کا عورت سے لطف اندوز ہونا ہے اسے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے، ان میں سے عورت کا عورت سے لطف اندوز ہونا ہے اسے بھی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے حرام قرار دیا ہے جس سے اللہ تعالیٰ اور اس سے رسول کی ناراضگی لازم آتی ہے، ایسے لوگوں کی کوئی نماز نہیں ، جب تک یہ اسی روش پر قائم رہیں ہاں جب اللہ تعالیٰ کے حضور سچی توبہ کرلیں کسی نے ابی (رض) سے عرض کیا : سچی توبہ کیا ہے فرماتے ہیں : میں نے اس کے متعلق رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پوچھا : آپ نے فرمایا : گناہ پر ندامت جب تم سے زیادتی ہوجائے تو تم کسی گھڑے کے پاس بیٹھ کر اپنی ندامت کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے مغفرت کا سوال کرو اور پھر کبھی وہ کام نہ کرو۔ (دارقطنی فی الافراد، بیھقی ابن النجار)
39640- "عن أبي قال: قيل لنا أشياء تكون في آخر هذه الأمة عند اقتراب الساعة، فمنها نكاح الرجل امرأته أو أمته في دبرها، وذلك مما حرم الله ورسوله، ويمقت الله عليه ورسوله؛ ومنها نكاح الرجل الرجل وذلك مما حرم الله عليه ورسوله؛ ومنها نكاح المرأة المرأة، وذلك مما حرم الله ورسوله ويمقت الله عليه ورسوله صلى الله عليه وسلم؛ وليس لهؤلاء صلاة ما أقاموا على ذلك حتى يتوبوا إلى الله عز وجل توبة نصوحا قيل لأبي: وما التوبة النصوح؟ قال: سألت ذلك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "هو الندم على الذنب حين يفرط منك فتستغفر الله بندامتك عند الحافر - ثم لا تعود إليه أبدا." قط في الأفراد، هب ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : لوگوں نے ایسا دور بھی دیکھنا ہے جس میں فاجر حد سے گزر جائے فریبی فریب کیا جائے اور انصاف کرنے والا عاجز آجائے گا اسی دور میں امانت غنیمت زکوۃ جرمانہ، نماز مقابلہ بازی صدقہ احسان سمجھاجانے لگے گا اسی دور میں لونڈیوں اور ملکہ سے مشورہ لیا جائے گا اور بیوقوفوں کی حکومت ہوگی۔ (ابن المنادی)
39641- عن علي قال: "ليأتين على الناس زمان يطرى1 فيه الفاجر ويقرب فيه الماحل2 ويعجز فيه المنصف، في ذلك الزمان تكون الأمانة فيه مغنما والزكاة مغرما والصلاة تطاولا والصداقة منا وفي ذلك الزمان استشارة الإماء وسلطان النساء وإمارة السفهاء." ابن المنادى".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب تک خراسان سے سیاہ جھنڈے نہیں آتے یہاں تک کہ وہ اپنے گھوڑے بیان اور فرات کی کھجوروں کے ساتھ نہیں باندھ لیتے رات دن۔ (یعنی دنیا) فنا نہیں ہوں گے۔ (ابن المنادی)
39642- عن علي: "والذي نفسي بيده! لا يذهب الليل والنهار حتى تجيء الرايات السود من قبل خراسان حتى يوثقوا خيولهم بنجلات بيسان والفرات." ابن المنادى".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٣۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! قیامت کب ہونی ہے آپ نے اسے ڈانٹا پھر جب آپ نے نماز فجر پڑھ لی تو آسمان کی طرف چہرہ اٹھایا پھر فرمایا اس کا خالق اسے بلند کرنے والا اسے تبدیل کرنے و الا اور اسے کتاب میں کاغذات سمیٹ کر رکھنے والا کتنا بابرکت ہے پھر زمین کی طرف دیکھ کر فرمایا : اس کا بنانے والا پھیلانے بدلنے اور کاغذات کو کتاب میں سمیٹنے کی طرح اسے لپٹنے والا کتنا بابرکت ہے اس کے بعد فرمایا : قیامت کے بارے میں پوچھنے والا کہاں ہے ؟ تو وہ شخص لوگوں کے آخر میں گھٹنوں کے بل بیٹھ وہ عمر بن خطاب تھے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بادشاہ کے ظلم، تقدیر کو جھٹلانے ستاروں پر ایمان و یقین رکھنے کے وقت ہوگی ایک گروہ آئے گا جو امانت کو غنیمت، زکوۃ کو جرمانہ، فاحشہ کو زیارت و دیدار کا ذریعہ بنالیں گے میں نے آپ سے فاحشہ کی زیارت کے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا : دوفاسق آدمی ہوں گے ان میں سے ایک کھانے پینے کا بند و بست کرے گا اور (دوسرا) عورت لائے گا پھر (اس سے) کہے گا جیسے تو نے کیا ایسا میرے لیے بھی بنا۔ اسی بنیاد پر ایک دوسرے کی زیارت کریں گے اس وقت میری امت ہلاک ہوگی۔ (ابنا بی الدنیا فی ذم الملابھی)
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بادشاہ کے ظلم، تقدیر کو جھٹلانے ستاروں پر ایمان و یقین رکھنے کے وقت ہوگی ایک گروہ آئے گا جو امانت کو غنیمت، زکوۃ کو جرمانہ، فاحشہ کو زیارت و دیدار کا ذریعہ بنالیں گے میں نے آپ سے فاحشہ کی زیارت کے متعلق پوچھا آپ نے فرمایا : دوفاسق آدمی ہوں گے ان میں سے ایک کھانے پینے کا بند و بست کرے گا اور (دوسرا) عورت لائے گا پھر (اس سے) کہے گا جیسے تو نے کیا ایسا میرے لیے بھی بنا۔ اسی بنیاد پر ایک دوسرے کی زیارت کریں گے اس وقت میری امت ہلاک ہوگی۔ (ابنا بی الدنیا فی ذم الملابھی)
39643- عن علي قال قال رجل: يا رسول الله؟ متى الساعة! فزبره رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا صلى الفجر رفع رأسه إلى السماء فقال: "تبارك خالقها ورافعها ومبدلها وطاويها كطي السجل للكتاب! ثم نظر إلى الأرض فقال: تبارك خالقها وواضعها ومبدلها وطاويها كطى السجل للكتاب! ثم قال: أين السائل عن الساعة؟ فجثي رجل من آخر القوم على ركبتيه فإذا هو عمر بن الخطاب، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عند حيف الأئمة، وتكذيب بالقدر، وإيمان بالنجوم، وقوم يتخذون الأمانة مغنما والزكاة مغرما والفاحشة زيارة، فسألته عن "الفاحشة زيارة". فقال: الرجلان من أهل الفسق يصنع أحدهما طعاما وشرابا ويأتيه بالمرأة فيقول: اصنع لي كما صنعت، فيتزاورون على ذلك هلكت أمتي يا ابن الخطاب." ابن أبي الدنيا في ذم الملاهي".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کسی نے ان سے پوچھا : قیامت کب ہے ؟ فرمایا : تم نے مجھ سے ایسی بات کا سوال کیا جس کا علم نہ جبرائیل (علیہ السلام) کو ہے اور نہ میکائیل (علیہ السلام) کو البتہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں کچھ چیزیں بتادوں جب زبانیں نرم اور دل دشمنی کرنے لگیں لوگ دنیا میں رغبت کرنے لگیں زمین پر عمارتیں ظاہر ہوجائیں بھائیوں میں اختلاف پھیل جائے اور ان کی خواہشات مختلف ہوجائیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم بیچا جانے لگے۔ (ابن ابی شیبۃ)
39644- عن علي أنه سئل: متى الساعة؟ فقال: "لقد سألتموني عن أمر ما يعلمه جبريل ولا ميكائيل! ولكن إن شئتم أنبأتكم بأشياء: إذا كانت الألسن لينة والقلوب تناول، ورغب الناس في الدنيا وظهر البناء على وجه الأرض، واختلف الأخوان فصار هواهما شتى، وبيع حكم الله بيعا." ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٥۔۔۔ (مسند انس) ایک شخص اٹھ کر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر کہنے لگا : قیامت کب ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جتنا اللہ تعالیٰ نے چاہا ٹھہر رہے پھر اس شخص کو بلایا اور ازدشنوۃ کے ایک نوجوان کی طرف دیکھا جو میرا ہمعصر تھا فرمایا : اگر یہ زندہ رہا اور اسے موت نہ آئی تو قیامت قائم ہوجائے گی۔ (عبدبن حمید، مسلم، بیھقی فی البعث)
39645- "مسند أنس" قام رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: متى الساعة؟ فلبث النبي صلى الله عليه وسلم ما شاء الله أن يلبث ثم دعاه فنظر إلى غلام من أزد شنوءة وهو من أترابي فقال: "إن يعش هذا لم يدركه الهرم حتى تقوم الساعة." عبد بن حميد، م، ق في البعث".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৫৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٦۔۔۔ (ایضا) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کرنے میں دیہاتی بڑے جراتمندواقع ہوئے ایک اعرابی آپ کے پاس آکر کہنے لگا : یارسول اللہ ! قیامت کب قائم ہوگی تو آپ نے اسے کوئی جواب نہیں دیا پھر آپ مسجد تشریف لائے مختصر نماز پڑھ کر اعرابی کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : قیامت کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ اور اتنے میں سعد دوسی گزرے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر اس نے (لمبی) عمر پائی یہاں تک کہ اپنی عمر ختم کرلی تم میں سے کوئی جھپکتی آنکھ باقی نہیں رہے گی۔ (بیھقی فی البعث)
39646- "أيضا" كان أجرى الناس على مسألة رسول الله صلى الله عليه وسلم الأعراب، أتاه أعرابي فقال: يا رسول! متى تقوم الساعة؟ فلم يجبه شيئا حتى أتى المسجد فصلى فأحف الصلاة ثم أقبل على الأعرابي فقال: "أين السائل عن الساعة؟ ومر سعد الدوسي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن يعمر هذا حتى يأكل عمره لا يبقى منكم عين تطرف." ق، في البعث".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٤٧۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا : یارسول اللہ ! قیامت کب قائم ہوگی آپ کے پاس انصار کا ایک نوجوان لڑکا تھا جس کا نام محمد تھا آپ نے فرمایا : اگر یہ لڑکا زندہ رہا اور بڑھاپے تک پہنچ گیا تو اس وقت قیامت قائم ہوجائے گی۔ (ابونعیم فی المعرفۃ)
39647- عن أنس أن رجلا قال: يا رسول الله! متى تقوم الساعة؟ وعنده غلام من الأنصار يقال له محمد، فقال: "إن يعش هذا الغلام فعسى أن يبلغ الهرم حتى تقوم الساعة." أبو نعيم في المعرفة".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زمانے کی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دور کی وجہ سے تنزل و تغیر پذیری
٣٩٦٤٨۔ ابن جریر نے تہذیب الاثار میں فرمایا : ابوحمید الحمصی احمد بن المغیرۃ عثمان بن سعید مہمد بن مناجر، زبنیدی زھری ان کے سلسلہ سند میں عروۃ سے آپ حضرت عائشہ (رض) سے روایت کرتے ہیں فرماتی ہیں افسوس لبید نے کیا کہہ دیا : شعر :
” وہ لوگ چلے گئے جن کے سائے میں (پناہ میں) جی جاتا تھا اور میں پیچھے ایسے رہ گیا جیسے خارشی اونٹ کی جلدہوتی ہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کاش تو ہمارا یہ زمانہ پالیتا “ پھر زھری نے فرمایا : اللہ تعالیٰ عروہ پر رحم کرے پس کیا حال ہوتا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے پھر زبیدی نے فرمایا : اللہ تعالیٰ زھری پر رحم کرے پس کیسا ہوتا ہے اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے محمد نے کہا : میں کہتا ہوں اللہ تعالیٰ زبیدی پر رحم فرمائے کیا ہوا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے ابوحمید فرماتے ہیں : عثمان نے کہا : ہم کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ محمد پر رحم کرے پس کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے ابن جریر کہتے ہیں : ہم سے ابوحمید نے کہا : اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم کرے کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا یہ زمانہ پالیتے ابن جریر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ احمد بن المغیرۃ پر رحم کرے کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا یہ زمانہ پالیتے۔ (عبدالرزاق)
” وہ لوگ چلے گئے جن کے سائے میں (پناہ میں) جی جاتا تھا اور میں پیچھے ایسے رہ گیا جیسے خارشی اونٹ کی جلدہوتی ہے حضرت عائشہ (رض) نے فرمایا : کاش تو ہمارا یہ زمانہ پالیتا “ پھر زھری نے فرمایا : اللہ تعالیٰ عروہ پر رحم کرے پس کیا حال ہوتا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے پھر زبیدی نے فرمایا : اللہ تعالیٰ زھری پر رحم کرے پس کیسا ہوتا ہے اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے محمد نے کہا : میں کہتا ہوں اللہ تعالیٰ زبیدی پر رحم فرمائے کیا ہوا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے ابوحمید فرماتے ہیں : عثمان نے کہا : ہم کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ محمد پر رحم کرے پس کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا زمانہ پالیتے ابن جریر کہتے ہیں : ہم سے ابوحمید نے کہا : اللہ تعالیٰ عثمان پر رحم کرے کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا یہ زمانہ پالیتے ابن جریر کہتے ہیں اللہ تعالیٰ احمد بن المغیرۃ پر رحم کرے کیسا ہوتا اگر وہ ہمارا یہ زمانہ پالیتے۔ (عبدالرزاق)
39648- قال ابن جرير في تهذيب الآثار: حدثني أبو حميد الحمصي أحمد بن المغيرة حدثنا عثمان بن سعيد عن محمد بن مهاجر حدثني الزبيدي عن الزهري عن عروة عن عائشة أنها قالت: يا ويح لبيد حيث يقول:ذهب الذين يعاش في أكنافهم ... وبقيت في خلف كجلد الأجرب قالت عائشة: لو أدركت زماننا هذا! ثم قال الزهري: رحم الله عروة فكيف لو أدرك زماننا هذا! ثم قال الزبيدي: رحم الله الزهري فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال محمد: وأنا أقول: رحم الله الزبيدي فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال أبو حميد قال عثمان: ونحن نقول: رحم الله محمدا فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال ابن جرير قال لناأبو حميد: رحم الله عثمان فكيف لو أدرك زماننا هذا! قال ابن جرير: رحم الله أحمد بن المغيرة فكيف لو أدرك زماننا هذا
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑی نشانیوں کا احاطہ
٣٩٦٤٩۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : اگر کوئی شخص راستہ میں گھوڑا باندھے اور پہلی نشانی کے وقت عمدہ بچھڑا حاصل کرے تو آخری نشانی دیکھنے تک وہ بچھڑے پر سوار نہیں ہوسکے گا۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39649- عن حذيفة قال: لو أن رجلا ارتبط فرسا في سبيل الله فأنتجب مهرا عند أول الآيات ما ركب المهر حتى يرى آخرها."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑی نشانیوں کا احاطہ
٣٩٦٥٠۔۔۔ حضرت حذیفہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تم پہلی نشانی دیکھ لوگے تو پھر لگاتار شروع ہوجائیں گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39650- عن حذيفة قال: إذا رأيتم أول الآيات تتابعت."ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑی نشانیوں کا احاطہ
٣٩٦٥١۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : دھنساؤ بگڑاؤ اور پتھراؤ ضرور ہوگا عرض کیا : یارسول اللہ ! کیا اس امت میں ؟ آپ نے فرمایا : ہاں، جب گانے والیاں رکھ لیں گے زنا کو حلال سمجھ لیں گے سود کھائیں گے حرم کا شکار جائز کرلیں گے ریشم پہنا جائے گا مرد مردوں سے اور عورتیں عورتوں سے فائدہ اٹھائیں گی، رواہ ابن النجا
39651- عن ابن عمر أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا بد من خسف ومسخ وقذف، قال: يا رسول الله! في هذه الأمة؟ قال: نعم، إذا اتخذوا القيان، واستحلوا الزنا، وأكلوا الربا، واستحلوا الصيد في الحرم، ولبس الحرير، وأكتفى الرجال بالرجال، والنساء بالنساء." ابن النجار".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بڑی نشانیوں کا احاطہ
٣٩٦٥٢۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ان سے کہا : آپ کا گمان ہے کہ قیامت سو سال تک قائم ہوجائے گی انھوں نے فرمایا : سبحان اللہ ! میں یہی کہتا ہوں قیامت قائم ہونے کا علم صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے میں نے تو یہ کہتا تھا : مخلوق کے ہر سو سال کے سر آغاز جب سے دنیا پیدا کی گئی ایک معاملہ ہوگا فرمایا : پھر عنقریب بھڑکے حمل کا بچہ ظاہر ہوگا کسی نے کہا : بھڑکے حمل کا بچہ کیا ہے ؟ فرمایا : ایک رومی ہوگا جس کا باپ یا ماں شیطان (جن) ہوگا وہ پانچ لاکھ کا لشکر لے کر سمندری راستہ سے مسلمانوں کا رخ کرے گا بالاۤخر عطا اور صور کے درمیان پڑاؤ کرے گا اس کے بعد وہ اعلان کرے گا کشتیوں والو ! ان سے نکلو ! پھر انھیں جلانے کا حکم دے گا پھر ان سے کہے گا : نہ تمہارے لیے قسطنطنیہ ہے اور نہ روم، یہاں تک کہ ہمارے اور عرب کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہوجائے تو مسلمان ایک دوسرے سے امداد مانگیں گے یہاں تک کہ عدن ابین والے اپنی اونٹوں پر بیٹھ کر انھیں امداد پہنچائیں گے اور جمع ہو کر جنگ شروع کردیں گے پھر جو نصاریٰ شام میں ہوں گے ان سے خط و کتابت کرکے انھیں مسلمانوں کی خفیہ باتیں پہنچائیں گے مسلمان کہیں گے۔ (ان سے) مل جاؤ تم سب ہمارے دشمن ہو یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ہمارے درمیان (فتح وشکست کا) فیصلہ کردے پھر وہ مہینہ تک جنگ کرتے رہیں گے ان کے ہتھیار ختم ہوں گے اور نہ تمہارے اور پرندے تم پر اور ان پر پھینکیں گے۔
فرماتے ہیں : ہمیں یا بات پہنچی ہے کہ ہر مہینہ کے شروع میں تمہارا رب فرماتا ہے : آج میں اپنی تلوار سونتوں گا اور اپنے دشمنوں سے انتقام لوں گا اور اپنے دوستوں کی مددکروں گا تو وہ ایسی جنگ کریں گے کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی ہوگی یہاں تک کہ گھوڑے گھوڑوں اور آدمی آدمیوں پر چل رہے ہوں گے وہ کوئی ایسی مخلوق نہیں پائیں گے جو ان کے اور قسطنطنیہ اور رومیہ کے درمیان حائل ہو اس روز ان کا امیر ان سے کہے گا : آج کوئی خیانت نہیں ہوگی آج جس نے جو چیز لے لی وہ اسی کی ہوئی فرماتے ہیں : تو وہ ہلکی چیزیں اٹھالیں گے اور وزنی چھوڑدیں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کوئی آکر ان سے کہے گا : تمہارے بچوں میں دجال آچکا ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ادھر متوجہ ہوجائیں گے لوگوں کو سخت بھوک لگے گی یہاں تک کہ آدمی اپنی کمان کی تانت اتار جلا کھائے گا اور ایک آدمی اپنی (چمڑے کی) ڈھال جلاکر کھاجائے گا اور آدمی اپنے بھائی سے بات کرے گا تو وہ کمزوری کی وجہ سے اس کی آوازی نہیں سن سکے گا (آواز پست ہوگی) وہ ایسی حالت میں ہوں گے کہ آسمان سے ایک آواز سنیں گے خوشخبری ہو ! تمہارے لیے مدد پہنچ چکی پس لوگ کہیں گے : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نازل ہوگئے چنانچہ وہ آپ کو اور آپ انھیں خوشخبری دیں گے روح اللہ ! نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے : اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت بخشی ہے ان کے علاوہ کسی کو ان کی امانت کرنا مناسب ہیں تو امیر المومنین لوگوں کو نماز پڑھائیں گے کسی نے کہا : کیا اس روز لوگوں کے امیر معاویہ بن ابی سفیان ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں عیسیٰ (علیہ السلام) اس کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے نماز سے فارغ ہونے کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ منگوائیں گے اور دجال آجائے گا آپ فرمائیں گے (دجال، کذاب ٹھہر ! جب وہ آپ کو دیکھ کر آپ کی آواز پہچان لے گا تو جیسے آگ کی وجہ سے تانبا پگھلتا ہے یادھوپ کی وجہ سے چربی پگھلتی ہے ایسے پگھلے گا اگر عیسیٰ (علیہ السلام) اسے بھڑنہ کہتے تو وہ بالکل پگھل جاتا چنانچہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس پر اپنے نیزے سے اس کے سینہ پروار کریں گے اور اسے قتل کردیں گے اور اس کا لشکر پتھر اور درختوں میں تتر بتر ہوجائے گا : اس کے لشکر میں زیادہ تر یہودی اور منافقین ہوں گے پتھر پکارے گا : روح اللہ ! یہ میرے نیچے کافر ہے اسے قتل کیجئے ! اس کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) صلیب توڑنے اور خنزیر قتل کرنے کا حکم دیں گے چنانچہ صلیب توڑ دی جائے اور خنزیر قتل کردیا جائے گا جنگ ختم ہوجائے گی یہاں تک کہ بھیڑیا ان کے پاس بیٹھ جائے گا اور دوڑے گا بھی نہیں اور بچے سانپ سے کھیلیں گے جو انھیں ڈسے گا نہیں زمین کو انصاف سے بھردیں گے۔
وہ اسی حال میں ہوں گے کہ ایک آواز سنیں گے : یاجوج ماجوج کھل گئے وہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وہ ہر اونچی جگہ سے پھسلتے آئیں گے “ وہ پوری زمین میں فساد پھیلائیں گے صورت حال یہ ہوگی کہ ان کا پہلا حصہ موجیں مارتی نہر پر آکے سارا پانی پئے گا اور پچھلے کہیں گے یہاں کوئی نہر تھی عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ بیت المقدس میں قلعہ بند ہوجائیں گے اور وہ کہیں گے : ہمارے علم میں ہم نے تمام زمین والوں کو ذبح کردیا چلو آسمانوں والوں کا رخ کرو چنانچہ وہ اپنے تیر پھینکیں گے جن کے پھلوں پر خون لگا واپس آئے جو آزمائش ہوگی وہ کہیں گے : اب زمین میں کوئی باقی رہا نہ آسمان میں، اس وقت ایمان والے کہیں گے : روح اللہ ان کے لیے فنا کی بددعا کریں ! تو وہ ان کے لیے بددعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے کانوں پر ایک کیڑا پیدا فرمائے گا جو انھیں ایک رات میں قتل کردے گا تو ان کے مرداروں سے پوری زمین بدبودار ہوجائے گی لوگ عرض کریں : روح اللہ ! ہم بدبو سے مرجانے والے ہیں تو آپ اللہ تعالیٰ سے دعاکریں گے اللہ تعالیٰ موسلا دھاربارش بھیجے گا اور سیلاب آکر انھیں سمندر میں پھینک دے گا پھر وہ ایک آواز سنیں گے۔ کہا جائے گا : ٹھہرو ! کوئی کہے گا : قلعہ نما گھر پر جنگ ہے تو وہ ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ اس لشکر کے پہلے لوگوں کو جاملیں گے ادھر عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پاجائیں گے مسلمان آپ کے پاس آکر آپ کو غسل دیں گے خوشبو لگا کر کفنائیں گے اور نماز جنازہ پڑھ آپ کو دفن کریں گے تو اس لشکر کے پہلے لوگ اور دوسرے مسلمان واپس آکر آپ کی قبر پر مٹی ڈال کر ہاتھ جھاڑ رہے ہوں گے اس کے بعد وہ لوگ کچھ ہی عرصہ رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ یمنی ہوا بھیجے گا کسی نے پوچھا : یمنی ہوا کون سی ہے ؟ فرمایا : یمن سے ایک ہوا چلے گی جو مسلمان بھی اسے سونگھے گا اس کی روح قبض کرلے گی، فرمایا : ایک رات میں سارا قرآن اٹھالیا جائے گا انسانوں کے سینوں یا ان کے گھروں میں جو کچھ ہوگا سارے کا سارا اللہ تعالیٰ اٹھائیں گے لوگوں میں نہ کوئی نبی ہوگا نہ قرآن اور نہ کوئی ایماندار رہے گا۔
عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : اس وقت قیامت کا قائم ہونا مخفی ہوجائے گا ہمیں پتہ نہیں کتنے لوگ چھوڑ جائیں گے اسی طرح ایک چیخ ہوگی، فرمایا : زمین پر جب کوئی چیخ ہوئی تو وہ اللہ تعالیٰ زمین والوں پر ناراضگی کی وجہ سے ہوئی فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : کیا یہ لوگ ایک چیخ کے منتظر ہیں جس میں دودھ دوہنے کا بھی وقفہ نہیں سورة آیت ١٥ فرمایا : مجھے پتہ نہیں کہ کتنے چھوڑ جائیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
فرماتے ہیں : ہمیں یا بات پہنچی ہے کہ ہر مہینہ کے شروع میں تمہارا رب فرماتا ہے : آج میں اپنی تلوار سونتوں گا اور اپنے دشمنوں سے انتقام لوں گا اور اپنے دوستوں کی مددکروں گا تو وہ ایسی جنگ کریں گے کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی ہوگی یہاں تک کہ گھوڑے گھوڑوں اور آدمی آدمیوں پر چل رہے ہوں گے وہ کوئی ایسی مخلوق نہیں پائیں گے جو ان کے اور قسطنطنیہ اور رومیہ کے درمیان حائل ہو اس روز ان کا امیر ان سے کہے گا : آج کوئی خیانت نہیں ہوگی آج جس نے جو چیز لے لی وہ اسی کی ہوئی فرماتے ہیں : تو وہ ہلکی چیزیں اٹھالیں گے اور وزنی چھوڑدیں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کوئی آکر ان سے کہے گا : تمہارے بچوں میں دجال آچکا ہے وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ادھر متوجہ ہوجائیں گے لوگوں کو سخت بھوک لگے گی یہاں تک کہ آدمی اپنی کمان کی تانت اتار جلا کھائے گا اور ایک آدمی اپنی (چمڑے کی) ڈھال جلاکر کھاجائے گا اور آدمی اپنے بھائی سے بات کرے گا تو وہ کمزوری کی وجہ سے اس کی آوازی نہیں سن سکے گا (آواز پست ہوگی) وہ ایسی حالت میں ہوں گے کہ آسمان سے ایک آواز سنیں گے خوشخبری ہو ! تمہارے لیے مدد پہنچ چکی پس لوگ کہیں گے : عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نازل ہوگئے چنانچہ وہ آپ کو اور آپ انھیں خوشخبری دیں گے روح اللہ ! نماز پڑھائیے وہ فرمائیں گے : اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عزت بخشی ہے ان کے علاوہ کسی کو ان کی امانت کرنا مناسب ہیں تو امیر المومنین لوگوں کو نماز پڑھائیں گے کسی نے کہا : کیا اس روز لوگوں کے امیر معاویہ بن ابی سفیان ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا : نہیں عیسیٰ (علیہ السلام) اس کی اقتداء میں نماز پڑھیں گے نماز سے فارغ ہونے کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) اپنا نیزہ منگوائیں گے اور دجال آجائے گا آپ فرمائیں گے (دجال، کذاب ٹھہر ! جب وہ آپ کو دیکھ کر آپ کی آواز پہچان لے گا تو جیسے آگ کی وجہ سے تانبا پگھلتا ہے یادھوپ کی وجہ سے چربی پگھلتی ہے ایسے پگھلے گا اگر عیسیٰ (علیہ السلام) اسے بھڑنہ کہتے تو وہ بالکل پگھل جاتا چنانچہ عیسیٰ (علیہ السلام) اس پر اپنے نیزے سے اس کے سینہ پروار کریں گے اور اسے قتل کردیں گے اور اس کا لشکر پتھر اور درختوں میں تتر بتر ہوجائے گا : اس کے لشکر میں زیادہ تر یہودی اور منافقین ہوں گے پتھر پکارے گا : روح اللہ ! یہ میرے نیچے کافر ہے اسے قتل کیجئے ! اس کے بعد عیسیٰ (علیہ السلام) صلیب توڑنے اور خنزیر قتل کرنے کا حکم دیں گے چنانچہ صلیب توڑ دی جائے اور خنزیر قتل کردیا جائے گا جنگ ختم ہوجائے گی یہاں تک کہ بھیڑیا ان کے پاس بیٹھ جائے گا اور دوڑے گا بھی نہیں اور بچے سانپ سے کھیلیں گے جو انھیں ڈسے گا نہیں زمین کو انصاف سے بھردیں گے۔
وہ اسی حال میں ہوں گے کہ ایک آواز سنیں گے : یاجوج ماجوج کھل گئے وہ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے وہ ہر اونچی جگہ سے پھسلتے آئیں گے “ وہ پوری زمین میں فساد پھیلائیں گے صورت حال یہ ہوگی کہ ان کا پہلا حصہ موجیں مارتی نہر پر آکے سارا پانی پئے گا اور پچھلے کہیں گے یہاں کوئی نہر تھی عیسیٰ (علیہ السلام) اور آپ کے ساتھ بیت المقدس میں قلعہ بند ہوجائیں گے اور وہ کہیں گے : ہمارے علم میں ہم نے تمام زمین والوں کو ذبح کردیا چلو آسمانوں والوں کا رخ کرو چنانچہ وہ اپنے تیر پھینکیں گے جن کے پھلوں پر خون لگا واپس آئے جو آزمائش ہوگی وہ کہیں گے : اب زمین میں کوئی باقی رہا نہ آسمان میں، اس وقت ایمان والے کہیں گے : روح اللہ ان کے لیے فنا کی بددعا کریں ! تو وہ ان کے لیے بددعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ ان کے کانوں پر ایک کیڑا پیدا فرمائے گا جو انھیں ایک رات میں قتل کردے گا تو ان کے مرداروں سے پوری زمین بدبودار ہوجائے گی لوگ عرض کریں : روح اللہ ! ہم بدبو سے مرجانے والے ہیں تو آپ اللہ تعالیٰ سے دعاکریں گے اللہ تعالیٰ موسلا دھاربارش بھیجے گا اور سیلاب آکر انھیں سمندر میں پھینک دے گا پھر وہ ایک آواز سنیں گے۔ کہا جائے گا : ٹھہرو ! کوئی کہے گا : قلعہ نما گھر پر جنگ ہے تو وہ ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ اس لشکر کے پہلے لوگوں کو جاملیں گے ادھر عیسیٰ (علیہ السلام) وفات پاجائیں گے مسلمان آپ کے پاس آکر آپ کو غسل دیں گے خوشبو لگا کر کفنائیں گے اور نماز جنازہ پڑھ آپ کو دفن کریں گے تو اس لشکر کے پہلے لوگ اور دوسرے مسلمان واپس آکر آپ کی قبر پر مٹی ڈال کر ہاتھ جھاڑ رہے ہوں گے اس کے بعد وہ لوگ کچھ ہی عرصہ رہیں گے کہ اللہ تعالیٰ یمنی ہوا بھیجے گا کسی نے پوچھا : یمنی ہوا کون سی ہے ؟ فرمایا : یمن سے ایک ہوا چلے گی جو مسلمان بھی اسے سونگھے گا اس کی روح قبض کرلے گی، فرمایا : ایک رات میں سارا قرآن اٹھالیا جائے گا انسانوں کے سینوں یا ان کے گھروں میں جو کچھ ہوگا سارے کا سارا اللہ تعالیٰ اٹھائیں گے لوگوں میں نہ کوئی نبی ہوگا نہ قرآن اور نہ کوئی ایماندار رہے گا۔
عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : اس وقت قیامت کا قائم ہونا مخفی ہوجائے گا ہمیں پتہ نہیں کتنے لوگ چھوڑ جائیں گے اسی طرح ایک چیخ ہوگی، فرمایا : زمین پر جب کوئی چیخ ہوئی تو وہ اللہ تعالیٰ زمین والوں پر ناراضگی کی وجہ سے ہوئی فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : کیا یہ لوگ ایک چیخ کے منتظر ہیں جس میں دودھ دوہنے کا بھی وقفہ نہیں سورة آیت ١٥ فرمایا : مجھے پتہ نہیں کہ کتنے چھوڑ جائیں گے۔ (رواہ ابن عساکر)
39652- عن عبد الله بن عمرو أن رجلا قال له: أنت الذي تزعم أن الساعة تقوم إلى مائة سنة! قال: سبحان الله وأنا أقول ذلك! ومن يعلم قيام الساعة إلا الله! إنما قلت: ما كانت رأس مائة للخلق منذ خلقت الدنيا إلا كان عند رأس المائة أمر، قال: ثم يوشك أن يخرج ابن حمل الضأن، قيل: وما ابن حمل الضأن؟ قال: رومي أحد أبويه شيطان، يسير إلى المسلمين في خمسمائة ألف بحرا حتى ينزل بين عكا وصور ثم يقول: يا أهل السفن! اخرجوا منها، ثم أمر بها فأحرقت، ثم يقول لهم: لا قسطنطينية لكم ولا رومية حتى يفصل بيننا وبين العرب، قال: فيستمد أهل الإسلام بعضهم بعضا حتى تمدهم عدن أبين1 على قلصاتهم فيجتمعون فيقتتلون فتكاتبهم النصارى الذين بالشام ويخيرونهم بعورات المسلمين فيقول المسلمون: الحقوا فكلكم لند عدو حتى يقضى الله بيننا وبينكم، فيقتتلون شهرا لا يكل لهم سلاح ولا لكم ويقذف الطير عليكم وعليهم قال: وبلغنا إنه إذا كان رأس الشهر قال ربكم: اليوم أسل سيفي فأنتقم من أعدائي وأنصر أوليائي، فيقتتلون مقتلة ما رئي مثلها قط حتى ما تسير الخيل إلا على الخيل وما يسير الرجل إلا على الرجل، وما يجدون خلقا يحول بينهم وبين القسطنطينية ولا رومية، فيقول أميرهم يومئذ: لا غلول1 اليوم، من أخذ اليوم شيئا فهو له، قال: فيأخذون ما يخف عليهم ويدعون ما ثقل عليهم فبينما هم كذلك إذ جاءهم: إن الدجال قد خلفكم في ذراريكم، فيرفضون ما في أيديهم ويقبلون، ويصيب الناس مجاعة شديدة حتى أن الرجل ليحرق وتر قوسه فيأكله، وحتى أن الرجل ليحرق حجفته2 فيأكلها، حتى أن الرجل ليكلم أخاه فما يسمعه الصوت من الجهد، فبينما هم كذلك إذ سمعوا صوتا من السماء: أبشروا فقد أتاكم الغوث، فيقولون: نزل عيسى ابن مريم، فيستبشرون ويستبشر بهم: صل يا روح الله! فيقول إن الله أكرم هذه الأمة فلا ينبغي لأحد أن يؤمهم إلا منهم، فيصلي أمير المؤمنين بالناس - قيل: وأمير الناس يومئذ معاوية بن أبي سفيان؟ قال: لا - ويصلي عيسى خلفه، فإذا انصرف عيسى دعا بحربته فأتى الدجال فقال: رويدك يا دجال! يا كذاب! فإذا رأى عيسى وعرف صوته ذاب كما يذوب الرصاص إذا أصابته النار وكما تذوب الألية إذا أصابتها الشمس ولولا أنه يقول رويدا، لذاب حتى لا يبقى منه شيء، فيحمل عليه عيسى فيطعن بحربته بين ثدييه فيقتله ويفرق جنده تحت الحجارة والشجرة، وعامة جنده اليهود والمنافقون، فينادي الحجر: يا روح الله! هذا تحتي كافر فاقتله فيأمر عيسى بالصليب فيكسر وبالخنزير فيقتل، وتضع الحرب أوزارها، حتى أن الذئب ليربض إلى جنبه ما يغمز بها، وحتى أن الصبيان ليلعبون بالحيات ما تنهشهم، ويملأ الأرض عدلا، فبينما هم كذلك إذ سمعوا صوتا قال: فتحت يأجوج ومأجوج، وهو كما قال الله تعالى {وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ} فيفسدون الأرض كلها، حتى أن أوائلهم ليأتي النهر العجاج فيشربونه كله وأن آخرهم ليقول: قد كان ههنا نهر، ويحاصرون عيسى ومن معه ببيت المقدس ويقولون: ما نعلم في الأرض أحدا إلا ذبحناه، هلموا نرمي من في السماء فيرمون حتى ترجع إليهم سهامهم في نصولها الدم للبلاء فيقولون: ما بقي في الأرض ولا في السماء فيقول المؤمنون: يا روح الله! ادع عليهم بالفناء، فيدعو الله عليهم، فيبعث النغف1 في آذانهم فيقتلهم في ليلة واحدة، فتنتن الأرض كلها من جيفهم، فيقولون: يا روح الله! نموت من النتن، فيدعو الله، فيبعث وابلا من المطر فجعله سيلا فيقذفهم كلهم في البحر، ثم يسمعون صوتا فيقال: مه؟ قيل: غزي البيت الحصين، فيبعثون جيشا فيجدون أوائل ذلك الجيش، ويقبض عيسى ابن مريم ووليه المسلمون وغسلوه وحنطوه وكفنوه وصلوا عليه وحفروا له ودفنوه، فيرجع أوائل الجيش والمسلمون ينفضون أيديهم من تراب قبره، فلا يلبثون بعد ذلك إلا يسيرا حتى يبعث الله الريح اليمانية، قيل: وما الريح اليمانية؟ قال: ريح من قبل اليمن ليس على الأرض مؤمن يجد نسيمها إلا قبضت روحه! قال: ويسري على القرآن في ليلة واحدة ولا يترك في صدور بني آدم ولا في بيوتهم منه شيء إلا رفعه الله فيبقى الناس ليس فيهم نبي وليس فيهم قرآن وليس فيهم مؤمن قال عبد الله بن عمرو: فعند ذلك أخفي علينا قيام الساعة فلا ندري كم يتركون! كذلك تكون الصيحة، قال: ولم تكن صيحة قط إلا بغضب من الله على أهل الأرض، قال: وقال الله تعالى {وَمَا يَنْظُرُ هَؤُلاءِ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً مَا لَهَا مِنْ فَوَاقٍ} سورة ص: آية 15، قال: فلا أدري كم يتركون كذلك."كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৯৬৬৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہدی (علیہ السلام)
٣٩٦٥٣۔۔۔ حضرت حسین (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) سے فرمایا : خوشخبری ہو مہدی تمہاری اولاد سے ہوگا۔۔ (ابن عساکر وفیہ موسیٰ بن محمد البلقاوی عن الولید بن محمد المعرقری کذابان)
39653- عن الحسين أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لفاطمة: "أبشري بالمهدي منك." كر، وفيه موسى بن محمد البلقاوي عن الوليد بن محمد الموقري كذابان".
তাহকীক: