কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭১ টি

হাদীস নং: ৩৯৬০৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٤۔۔۔ جریربجلی سے روایت ہے فرمایا : سب سے پہلے زمین کا بایاں خراب ویران ہوگا پھر دایاں محشر رہاں ہوگا اور میں اس کا تابع ہوں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39594- عن جرير البجلي قال: "أول الأرض خرابا يسراها ثم يتبعها يمناها، والمحشر ههنا، وأنا بالأثر". "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٥۔۔۔ عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت میں یہ پتھراؤ بگڑاؤ اور دھنساؤ ہوگا کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ایسا کب ہوگا ؟ فرمایا : جب آلات موسیقی عام ہوجائیں گانے والیاں بکثرت ہوجائیں اور شرابیں پی جانے لگیں۔ (رواہ ابن النجار)
39595- عن عمران بن حصين قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يكون في أمتي قذف ومسخ وخسف، قيل: يا رسول الله! ومتى ذلك؟ قال: إذا ظهرت المعازف، وكثرت القينات، وشربت الخمور." ابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٦۔۔۔ عوف بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عوف (رض) قیامت سے پہلے چھ چیزیں شمار کر لیناسب سے پہلے میری وفات تو میں رونے لگا یہاں تک کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مجھے چپ کرانے لگے۔ پھر فرمایا : کہو للہ ایک دوسری بیت المقدس کی فتح کہو دو اور بکثرت موتیں جو میری امت میں ایسے ہوں گی جیسے بکریوں میں گردن توڑ بیمار ہوتی ہے کہو ! تین چوتھی چیز ایسا فتنہ جو میری امت میں سب سے بڑا ہوگا کہو ! چار پانچویں مال تم لوگوں میں بکثرت ہوگا یہاں تک کہ آدمی کو سو دینار دے جائیں گے پھر بھی وہ ناراض ہوگا کہو پانچ ، چھٹی بدعہدی جو تم میں اور ترکوں میں ہوگی اس کے بعد وہ تمہاری طرف چل کر آئیں گے اور تم سے جنگ کریں گے اور مسلمان اس وقت غوطہ نامی زمین میں دمشق نامی شہر میں ہوں گے۔ (نعیم بن حماد فی الفتن)
39596- عن عوف بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اعدد يا عوف ستا بين يدي الساعة: أولهن موتي - فاستبكيت حتى جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يسكتني - ثم قال: قل إحدى، والثانية فتح بيت المقدس - قل: اثنين، والثالثة موتان يكون في أمتي كقعاص الغنم - قل: ثلاثا، والرابعة فتنة تكون في أمتي وأعظمها - قل: أربعا، والخامسة يفيض المال فيكم حتى يعطى الرجل المائة الدينار فيسخطها - قل: خمسا، والسادسة هدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر، ثم يسيرون إليكم فيقاتلونكم، والمسلمون يومئذ في أرض يقال لها "الغوطة" في مدينة يقال لها "دمشق". "نعيم بن حماد في الفتن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٧۔۔۔ عوف بن مالک سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے کی اجازت چاہی کیا میں اندر آسکتا ہوں ؟ آپ نے فرمایا : آجاؤ میں نے عرض کیا : سارا اندر آجاؤ یا تھوڑا سا (یعنی صرف سر آگے کروں) آپ نے فرمایا : پورے آجاؤ چنانچپ جب میں اندر آیا تو آپ نے اچھے انداز سے وضو کیا پھر فرمایا : عوف بن مالک ! قیامت سے پہلے چھ چیزیں ہیں : تمہارے نبی کی فوت کی کہو ! ایک گویا میرا دل اپنی جگہ سے ہٹ گیا۔ بیت المقدس کی فتح ایسی موت جو تمہیں ایسے ختم کرے گی جیسے بکریوں میں گردن توڑ بیماری ہوتی ہے اور مال بکثرت ہوجائے اور ایک روایت ہے : پھر فتنے ظاہر ہوں گے مال کی اتنی کثرت وبہتات ہوگی کہ آدمی کو سو دینار دیئے جائیں گے پھر بھی وہ ناراض ہوگا کافروں کے شہر کی فتح بدعہدی جو تم میں اور بنی الاصفر (ترکوں) میں ہوگی وہ تمہارے مقابلہ میں اسی جھنڈوں تلے آئیں گے ہر جھنڈے تلے بارہ ہزار (جنگجو) ہوں گے وہ غداری کرنے میں تم سے بڑھ کر ہوں گے۔ (ابن ابی شیبۃ وابن النجار)
39597- عن عوف بن مالك قال: استأذنت على النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: أدخل؟ قال:" ادخل،" قلت: أدخل كلي أو بعضي؟ قال: "ادخل كلك، فدخلت عليه وهو يتوضأ وضوء مكينا فقال: يا عوف بن مالك! ست قبل الساعة: موت نبيكم - قل: إحدى فكأنما انتزع قلبي من مكانه - وفتح بيت المقدس، وموت يأخذ تقعصون كما تقعص الغنم، وأن يكثر المال - وفي لفظ: ثم تظهر الفتن، وتكثر الأموال حتى يعطى الرجل مائة دينار فيسخطها، وفتح مدينة الكفر، وهدنة تكون بينكم وبين بني الأصفر، يأتونكم تحت ثمانين غاية تحت كل غاية اثنى عشر ألفا فيكونون أولى بالغدر منكم." ش وابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٨۔۔۔ سواد بن ابی عمار سے روایت ہے کہ عوف بن مالک (رض) نے فرمایا : اے طاعون ! مجھے بھی ختم کردے ! لوگوں نے آپ سے کہا : کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نہیں سنا آپ نے فرمایا : جب بھی مسلمان کی عمر لمبی ہوتی ہے اس کے لیے بہتری ہوتی ہے آپ نے فرمایا : کیوں نہیں لیکن مجھے ایک چیز کا ڈر ہے اور وہ بیوقوف لوگوں کی حکومت اور حکم کو بیچنا، خونوں کو بہانا،۔ قطع رحمی کرنا، پولیس والوں کی کثرت اور ایسے نئے لوگوں کا ظہور جو قرآن کو سازوبانسری بنالیں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39598- عن سواد بن أبي عمار قال قال عوف بن مالك: يا طاعون! خذني إليك، فقالوا: أما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "كلما طال عمر المسلم كان خيرا له"! قال: بلى، ولكني أخاف شيئا إمارة السفهاء وبيع الحكم وسفك الدماء وقطيعة الرحم وكثرة الشرط ونشوءا يتخذون القرآن مزامير."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٩۔۔۔ عوف بن مالک (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی عادت مبارک تھی کہ جب آپ کے پاس مال غنیمت آتا آپ اسے اسی دن تقسیم فرمادینے تو شادی شدہ لوگوں کو دوہرا حصہ کو ایک حصہ اور کنواروں کو ایک حصہ دیتے ہمیں بھی بلایا گیا مجھے عمار بن یاسر سے پہلے بلایا جاتا چنانچہ مجھے بلایا گیا اور آپ نے مجھے دوہرا حصہ دیا کیونکہ میں شادی شدہ تھا پھر میرے بعد عمار بن یاسر کو بلایا گی اور انھیں آپ نے ایک حصہ دیا تو وہ ناراض ہوئے یہاں تک کہ خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے پاس بیٹھنے والوں نے اسے محسوس کیا۔ (ادھر سامان میں) سونے کی ایک زنجیر کا ٹکڑا رہ گیا تھا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی لاٹھی کی نوک سے اسے اٹھانا چاہا تو وہ گرپڑتا اور آپ فرمانے لگے اس وقت تم لوگوں کی کیا حالت ہوگی جب اس (مال) کی تمہارے لیے بہتات و کثرت ہوگی ؟ تو کسی نے اس بات کا (ڈر کی وجہ سے) کوئی جواب میں دیا عمار عرض کرنے لگے : ہم چاہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ نے اسے ہمارے لیے بڑھادیا تو جو رکے سو رکے اور جو فتنہ میں پڑے سو پڑے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : شاید تم اس میں بری طرح نہ پڑجاؤ۔ (ابویعلی ، ابن عساکر)
39599- عن عوف بن مالك قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جاءه فيء قسمه من يومه فأعطى الأهل حظين وأعطى العزب حظا واحدا، فدعينا وكنت أدعى قبل عمار بن ياسر فدعيت وأعطاني حظين وكان لي أهل، ثم دعا بعدي عمار بن ياسر فأعطي حظا واحدا، فتسخط حتى عرف ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجهه ومن حضره، وبقيت قطعة سلسلة من ذهب فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يرفعها بطرف عصاه فتسقط ثم يرفعها وهو يقول: فكيف أنتم يوم يكثر لكم من هذا؟ فلم يجبه أحد، فقال عمار: وددنا والله لو قد أكثر لنا منه فصبر من صبر وفتن من فتن، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: لعلك تكون فيه شر مفتون." ع، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٠۔۔۔ (ایضا) اس وقت تک جنگ ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ چھ چیزیں پیش آجائیں سب سے پہلے میری فوت کی کہو ایک دوم بیت المقدس کی فتح سوم لوگوں میں ایسی موت جیسے بکریوں کی گردن توڑ بیماری ہوتی ہے چہارم لوگوں میں عام فتنہ ہوگا ہر گھرانے پر اس کے حصہ کے مطابق اثر ہوگا پنجم ترکوں میں ایک لڑکا پیدا ہوگا جو شہزادہ ہوگا وہ دن میں ایسے جوان ہوگا جیسے بچہ جمعہ میں جوان ہوتا ہے اور وہ جمعہ میں ایسے جوان ہوگا جیسے بچہ مہینہ میں بڑھتا ہے اور وہ چیز میں ایسے پروان چڑھے گا بچہ سال میں جوان ہوتا ہے جب اس کی عمر بارہ سال ہوگی لوگ اسے اپنا بادشاہ بنالیں گے وہ ان میں کھڑے ہو کر کہے گا کب تک یہ لوگ ہماری عمدہ زمینوں پر غالب رہیں گے میرے خیال میں مجھے ان کی طرف جانا چاہیے تاکہ انھیں وہاں سے نکالوں خطیب لوگ اٹھ کر اس کی رائے کی تحسین کریں گے پھر وہ جزیروں اور جنگلوں میں کشتی بنانے والوں کو بھیجے گا اس کی بعد جنگجوؤں کو ان میں سوار کرے گا بالاخروہ لوگ انظاکیہ اور عریش۔ (جھوپڑوں) کے درمیان اتریں گے۔

مسلمان اپنے حاکم کے پاس بیت المقدس میں جمع ہوں گے ان کا اس پر اتفاق ہوگا کہ مدینہ الرسول جائیں یہاں تک کہ ان کی فصلیں فراگاہ اور خیبر سے متعلق ہوں گی وہ میری امت کو گھائیں اگنے کی جگہوں سے نکالاباہر کریں گے ان میں سے ایک تہائی بھاگ جائیں گے ایک تہائی قتل ہوجائیں گے اور ثابت قد تہائی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ اس کو شکست دیں گے اس روز اللہ کی قسم (اللہ) اپنی تلوار چلائے گا اور اپنے نیزہ سے حملہ کرے گا اور مسلمان اس کی پیری کریں گے یہاں تک کہ قسطنطنیہ کی تنگ جگہ کے پاس پہنچ جائیں گے جہاں کا پانی خشک ہوچکا ہوگا پھر وہ شہر کا رخ کریں گے وہاں پڑاؤ کریں اللہ تعالیٰ اس قلعہ کی دیواروں کو ےتکبیر کے ذریعہ گرادے گا اس کے بعد وہ ان کے پاس پہنچ جائیں گے تو ڈھالوں سے ان کے اموال تقسیم کریں گے وہ اسی حال میں ہوں گے کہ اچانک ان کے پاس ایک کھڑسوار آکر کہے گا : تم یہاں مصروف ہو اور تمہارے گھروں میں دجال نمودار ہوچکا ہے۔ جو ایک جھوٹی خبرہوگی تو جنہوں نے اس بارے میں علماء سے سن رکھا ہوگا وہ تو ایسا کام کریں گے اور جوان کے علاوہ ہوں گے وہ چل نکلیں گے مسلمان قسطنطیہ میں مساجد تعمیر کریں گے اور اس کے پچھلے علاقوں میں جنگ کریں یہاں تک دجال نکل آئے گا۔ (رواہ حاکم)
39600- "أيضا" "إن الحرب لن تضع أوزارها حتى يكونست أولهن موتي - قل: إحدى، والثانية فتح بيت المقدس، والثالثة موت يكون في الناس كقعاص الغنم، والرابعة فتنة تكون في الناس لا يبقى أهل بيت إلا دخل عليهم نصيبهم منها، والخامسة يولد في بني الأصفر غلام من أولاد الملوك يشب في اليوم كما يشب الصبي في الجمعة ويشب في الجمعة كما يشب الصبي في الشهر ويشب في الشهر كما يشب الصبي في السنة، فلما بلغ اثنتي عشرة سنة ملكوه عليهم فقام بين أظهرهم فقال: إلى من يغلبنا هؤلاء القوم على مكارم أرضنا! إني رأيت أن أسير إليهم حتى أخرجهم منها، فقام الخطباء فحسنوا رأيه فبعث في الجزائر والبرية بصنعة السفن، ثم حمل فيها المقاتلة حتى ينزل بين انطاكية والعريش فيجتمع المسلمون إلى صاحبهم ببيت المقدس فأجمعوا رأيهم على أن يسيروا إلى مدينة الرسول حتى تكون مصالحهم بالسرح وخيبر يخرجوا أمتي من منابت الشيح، فيفر منهم الثلث ويقتل منهم الثلث فيهزمها الله بالثلث الصابر، يومئذ يضرب والله بسيفه ويطعن برمحه ويتبعه المسلمون حتى يبلغوا المضيق الذي عند القسطنطينية فيجدونه قد يبس ماؤه، فيجيزون إلى المدينة حتى نزلوا بها فيهدم الله جدرانهم بالتكبير، ثم يدخلونهم عليهم فيقسمون أموالهم بالأترسة، فبينما هم على ذلك إذا جاءهم راكب فقال: أنتم ههنا والدجال قد خالفكم في أهليكم! وإنما كانت كذبة فمن سمع العلماء في ذلك أقام على ما أصابه، وأما غيرهم فانفضوا، ويكون المسلمون يبنون المساجد في القسطنطينية ويغزون وراء ذلك حتى يخرج الدجال - السادسة." ك"
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠١۔۔۔ عوف بن مالک اسجعی سے وہ حضرت حذیفہ بن یمان (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا : جب تک دو بستیاں فتح ہوجاتیں قسطنطنیہ فتح ہوگا، سعیہ اور عموریۃ۔ (رواہ حاکم)
39601- عن عوف بن مالك الأشجعي عن حذيفة بن اليمان قال: لا تفتح القسطنطينية حتى يفتح القريتان: سعية وعمورية."ك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٢۔۔۔ (ایضا) صلۃ بن زفر سے روایت ہے فرمایا : میں بلنجر کی فتح میں حاضر تھا ہم لوگ حضرت حذیفہ (رض) کے ہمراہ چل رہے تھے آپ نے مجھ سے فرمایا : صلہ ! میں نے عرض کیا : جی حضرت ! فرمایا : اس وقت ہماری کیا حالت ہوئی جب مسلمان سفید کی طرف چلیں گے ان کے ساتھ فالنجارہ یہاں تک کہ وہ اس کا پتھر پتھر توڑدیں گے میں نے کہا : کیا ایسا ہونے والا ہے ؟ ہاں اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا میں نے کہا : کس کے ہاتھ پر ایسا ہوگا فرمایا : ایک ہاشمی نوجوان کے ہاتھ پر، پھر صلہ میں نے کہا : جی جناب ! فرمایا : اس وقت تم کس حال میں ہوگے جب مسلمان طبرستان کا رخ کریں گے ان کے پاس فالنجار ہوگا وہ اس کے ذریعہ اس کا پتھر پتھر توڑدیں گے میں نے کہا : ایسا ہوھا آپ نے فرمایا : ہاں اس ذات کی قسم جس کے جس کی قبضہ قدرت میں میرجان ہے نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا میں نے کہا : کس کے ہاتھوں ایسا ہوگا فرمایا : ایک ہاشمی نوجوان کے ہاتھوں پھر فرمایا : صلہ ! میں نے کہا : جی حضرت ! فرمایا : ہاں اس ذات کی قسم ! جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے نہ میں نے جھوٹ بولا اور نہ مجھ سے جھوٹ کہا گیا میں نے کہا : کس کے ہاتھوں ؟ فرمایا : ایک ہاشمی نوجوان کے ہاتھوں ۔ (رواہ ابن عساکر)
39602- "أيضا" عن صلة بن زفر قال: شهدت فتح بلنجر فبينا نحن نسير مع حذيفة فقال لي: يا صلة! قلت: لبيك، قال: كيف أنت إذا سار المسلمون إلى بيضاء خرد ومعهم الفالنجار حتى ينقضوها حجرا حجرا! قلت: إن ذلك لكائن؟ قال: نعم، والذي نفسي بيده! ما كذبت ولا كذبت؛ قلت: على يدي من يكون ذلك؟ قال: على يدي غلام من بني هاشم، ثم: قال. صلة! قلت: لبيك، قال: كيف أنت إذا سار المسلمون إلى طبرستان معهم الفالنجار حتى ينقضوها حجرا حجرا! قلت: إن ذلك لكائن؟ قال: نعم، والذي نفسي بيده! ما كذبت ولا كذبت، قلت: على يدي من يكون ذلك؟ قال على يدي غلام من بني هاشم ثم صلة! قلت: لبيك، قال: كيف أنت إذا سار المسلمون إلى القسطنطينية معهم الفالنجار حتى ينقضوها حجرا حجرا! إن ذلك لكائن؟ قال: نعم، والذي نفسي بيده! ما كذبت ولا كذبت، قلت: على يدي من يكون ذلك؟ على يدي غلام من بني هاشم."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٣۔۔۔ معاذ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : آخری زمانہ میں کھلے عام گناہ کرنے والے قاری ہوں گے اور فاجروزراء خیانت کرنے والے امین ظالم عرفاء اور جھوٹے امراء ہوں گے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39603- عن معاذ قال: "يكون في آخر الزمان قراء فسقة، ووزراء فجرة، وأمناء خونة، وعرفاء ظلمة، وأمراء كذبة." ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٤۔۔۔ ابوامامہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک شام کے میرے لوگ عراق اور عراق کے اچھے لوگ شام منتقل نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39604- عن أبي أمامة قال: "لا تقوم الساعة حتى يتحول أشرار أهل الشام إلى العراق وخيار أهل العراق إلى الشام." ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٥۔۔۔ ابوامامہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک عراق کے اچھے لوگ شام کی طرف اور شام کے برے لوگ عراق کی طرف نقل مکانی نہیں کرلیتے قیامت قائم نہیں ہوگی اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا شام کو نہ چھوڑنا۔ (رواہ بن عساکر)
39605- عن أبي أمامة قال: "لا تقوم الساعة حتى يتحول خيار أهل العراق إلى الشام ويتحول شرار أهل الشام إلى العراق، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "عليكم بالشام." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬১৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٦۔۔۔ حضرت ابوامامہ (رض) سے روایت ہے جب تک برے لوگ عراق اور عراق کے اچھے لوگ شام منتقل نہیں ہوجاتے قیامت قائم نہیں ہوگی اور حالت یہ ہوگی کہ شام شام اور عراق عراق ہوگا۔ (رواہ ابن عساکر)
39606- عن أبي أمامة قال: "لا تقوم الساعة حتى يتحول أشرار الناس إلى العراق وخيار أهل العراق إلى الشام حتى يكون الشام شاما والعراق عراقا."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٧۔۔۔ حضرت ابوبکرۃ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بصرہ یا بصیرہ نامی زمین کا ذکر جس کے ایک طرف دجلہ نامی نہر جہاں بہت سے کھجوروں کے درخت ہیں وہاں قنطوار اترے گا اور لوگ تین گروہوں میں بٹ جائیں گے ایک گروہ اپنی اصل سے جاملے گا اور ہلاک ہوجائے گا ایک گروہ اپنا بچا کرکے کافر ہوجائے گا اور ایک اپنے بچوں کو پیچھے چھوڑ کر ان سے جنگ کریں گے اور ان کے مقتولین شہداء ہوں گے اللہ تعالیٰ ان کے بقیہ ماندون کو فتح دے گا۔ (ابن ابی شیبہ وسندہ حسن)
39607- عن أبي بكرة قال: "ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم أرضا يقال لها البصرة أو البصيرة إلى جنبها نهر يقال لها دجلة ذو نخل كثير ينزل به قنطوراء فيفرق الناس ثلاث فرق: فرقة تلحق بأصلها وهلكوا، وفرقة تأخذ على أنفسها وكفروا، وفرقة يجعلون ذراريهم خلف ظهورهم فيقاتلون، قتلاهم شهداء، يفتح الله على بقيتهم." ش، وسنده حسن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٨۔۔۔ ابوثعلبہ خشنی (رض) نے فرمایا : یہ قیامت کی نشانیاں ہیں کہ عقلیں کم ہونے لگیں خوابوں کو قریب کیا جانے لگے اور پریشانی بڑھ جائے۔ (نعیم حماد فی الفتن)
39608- عن أبي ثعلبة الخشنى قال: "إن من أشراط الساعة أن تنتفض العقول وتقرب الأحلام ويكثر الهم." نعيم بن حماد في الفتن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦٠٩۔۔۔ ابوالرباب سے رویت ہے کہ حضرت ابوذر (رض) نے فرمایا : آپس کی بغاوت اور لعن طعن کے زمانہ سے اللہ کی پناہ طلب کرو لوگوں نے کہا : وہ کونسا ہے ؟ آپ نے فرمایا : اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ ایسی قوم کی جنگ ہو جن کا دعوی جاہلیت وا ال ہوگا تو وہ ایک دوسرے کو قتل کریں گے اور اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ بازاروں میں ایک عربی عورت کو کھڑا کرکے سات باپوں کی طرف منسوب کیا جائے گا (یعنی زناعام ہوجائے گا) آدمی کے لیے اس کی خریداری سے صرف باریک پنڈلی رکاوٹ بنے گی۔

اور کہا جاتا ہے : وہ شخص محروم ہے کو نبی کلب کی غنیمت سے محروم رہا اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : سب سے پہلے قریش میں سے میرے گھرانے کے لوگ ہلاک ہوں گے فرمایا : کہا جاتا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس مدینہ کی وبا کی شکایت کی گئی تو آپ نے دعا کی : اے اللہ ! اس (مدینہ) کی وبامہیعۃ کی طرف منتقل کردے اے اللہ جتنا آپ نے ہمارے لیے مکہ کو محبوب بنایا ہے اس سے دوہرا مدینہ کو محبوب بنادے فرمایا : کہا جاتا ہے : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شام کی طرف رخ کرکے فرمایا : وہاں فتح ہوگی تو لوگ اس کی طرف (ایسے جائیں گے) جیسے ہنکائے جاتے ہیں اور مشرق فتح ہوگا تو لوگ اس کی طرف لپکے جائیں گے جب کہ مدینہ ان کے لیے بہتر ہوگا اگر انھیں معلوم ہو ان کے مدوصاع میں برکت دی گئی اور فرمایا : جس نے مدینہ کی مشقت شدت پر صبر کیا تو میں قیامت کے روز اس کے لیے گواہ بنوں گا۔ (رواہ ابن عساکر)
39609- عن أبي الرباب أن أبا ذر قال: "استعيذوا بالله من زمن التباغي وزمن التلاعن، قالوا: وما ذاك؟ قال: لا تقوم الساعة حتى يكون قتال قوم دعواهم دعوى الجاهلية فيقتل بعضهم بعضا، ولا تقوم الساعة حتى توقف العربية التي تنسب إلى سبعة آباء بالأسواق، لا يمنع الرجل أن يبتاعها إلا حموشة ساقيها وكان يقال: المحروم من حرم غنيمة بني كلب، قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "أول الناس هلاكا قريش، وأول قريش هلاكا أهل بيتي، قال: ويقال اشتكى إليه وباء المدينة فقال: اللهم انقل وباءها إلى مهيعة! اللهم حببها إلينا ضعف ما حببت إلينا مكة! قال: ويقال استقبل الشام فقال: يفتح ههنا فيبس الناس إليه بسا ويفتح المشرق فيبس الناس إليه بسا والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، وبورك لهم في صاعهم ومدهم، وقال: من صبر على لأوائها وسدتها كنت له شهيدا يوم القيامة." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦١٠۔۔۔ عبداللہ بن بشر سے روایت ہے فرمایا : میں نے کافی زمانہ ہوگیا (رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی) حدیث سنی ہے کہ جب تو بیس یا ان سے کم یا زیادہ لوگوں میں ہو اور تو نے ان کے چہرے جانچے تو تمہیں کوئی ایسا نظر نہ آیا جس سے اللہ تعالیٰ کے لیے خوف کیا جاتا تو جان لو قیامت قریب ہے۔ (بیھقی فی شعب الایمان ابن عساکر)
39610- عن عبد الله بن بشر قال لقد سمعت حديثا منذ زمان: "إذا كنت في قوم عشرين رجلا أو أقل أو أكثر فتصفحت وجوههم فلم تر فيهم رجلا يهاب في الله فاعلم أن الأمر قد قرب." هب، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦١١۔۔ عبداللہ بن بشر صحابی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ہے فرمایا : ہم سنتے تھے کہا جاتا تھا جب بیس ان سے کم یا زیادہ آدمی جمع ہو اور ان میں کوئی ایسا نہ ہو جس سے اللہ تعالیٰ کی وجہ سے خوف ہو تو قیامت آئی کہ آئی (بیھقی فی شعب الایمان
39611- عن عبد الله بن بشر صاحب النبي صلى الله عليه وسلم قال: كنا نسمع أنه يقال: إذا اجتمع عشرون رجلا أو أكثر أو أقل فلم يكن فيهم من يهاب في الله فقد حضر الأمر."هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦١٢۔۔۔ عبداللہ بن حوالہ سے روایت ہے فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں پیدل غنیمت کے لیے بھیجا تو ہم لوگ بغیر کچھ لائے واپس آگئے ط آپ نے جب ہماری مشقت وٹھکاوٹ دیکھی تو دعا کی اے اللہ ! اس میرے حوالے نہ کر میں ان کی کفالت سے کمزور پڑجاؤں اور نہ لوگوں کے سپرد کر کہ یہ ان کے سامنے بےوقت ہوجائیں اور انھیں ترجیح دینے لگیں اور نہ انھیں ان کے اپنے حوالے کر کہ عاجز پڑجائیں بلکہ ان کے رزق اکیلے ہی ذمہ دار بن جا پھر فرمایا : تمہارے لیے ضرور شام فتح ہوگا اور ضرور تمہارے لیے فارس روم کے خزانے تقسیم ہوں گے اور تم میں سے ایک آدمی کے پاس اتنا اتنا مال ہوگا یہاں تک کہ ایک شخص کو سو دینار دیئے جائیں گے پھر انھیں ناراضگی سے لے گا کہ تھوڑے ہیں۔

اس کے بعد میرے سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا : ابن حوالہ : جب دیکھو کہ خلافت (شام) ارض مقدس میں اترچکی تو اس وقت زلزلے وصعوبتیں فتنے اور بڑے بڑے امور پیش آئیں گے اور قیامت اس وقت لوگوں کے اتنے نزدیک ہوگی جتنا میرا یہ ہاتھ تمہارے سر کے قریب ہے۔ (یعقوب بن سفیان ابن عساکر)
39612- عن عبد الله بن حوالة قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم بعثنا على أقدامنا حول المدينة لنغنم، فقدمنا ولم نغنم شيئا، فلما رأى رسول الله صلى الله عليه وسلم الذي بنا من الجهد قال: "اللهم! لا تكلهم إلي فأضعف عنهم، ولا تكلهم إلى الناس فيهونوا عليهم ويستأثروا عليهم، ولا تكلهم إلى أنفسهم فيعجزوا عنها، ولكن توحد بأرزاقهم ثم قال: لتفتحن لكم الشام ثم لتقسمن لكم كنوز فارس والروم وليكونن لأحدكم من المال كذا وكذا حتى أن أحدكم ليعطى مائة دينار فيسخطها، ثم وضع يده على رأسي فقال: يا ابن حوالة! إذا رأيت الخلافة قد نزلت في الأرض المقدسة فقد أتت الزلازل والبلابل والفتن والأمور العظام، والساعة أقرب إلى الناس من يدي هذه إلى رأسك." يعقوب بن سفيان، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬২৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٦١٣۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت ہے فرمایا : جب تک قیصر یا ہرقل کا شہر فتح نہیں ہوجاتا قیامت قائم نہیں ہوگی ایمان والوں اس میں اجازت ہوگی ان دونوں شہروں میں ڈھالوں سے مال تقسیم کریں گے وہ زمین پر موجود مال سے زیادہ مال قبول کریں گے پھر ان میں یہ افواہ پھیل جائے گی کہ تمہارے گھرانوں میں دجال ظاہر ہوگیا چنانچہ جو کچھ ان کے پاس ہوگا اسے چھوڑ کر دجال سے جنگ کرنے آجائیں گے۔ (رواہ ابونعیم)
39613- عن أبي هريرة قال: "لا تقوم الساعة حتى تفتح مدينة قيصر أو هرقل ويؤذن فيها المؤمنون ويقتسمون الأموال فيهما بالأترسة فيقبلون بأكثر أموال على الأرض فيلقاهم الصريخ إن الدجال قد خلفكم في أهليكم! فيلقون ما معهم ويجيؤن فيقاتلونه." نعيم".
tahqiq

তাহকীক: