কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

قیامت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৪৭১ টি

হাদীস নং: ৩৯৫৮৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کذاب لوگ
٣٩٥٧٤۔۔۔ ضحاک بن فیروز ادیلمی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں سب سے پہلا ارتداد جو اسلام میں ظاہر ہوا وہ یمن میں گدھے والے عیلہ بن کعب اور وہ اسود ہے کے ہاتھ پر ظاہر ہوا مذبح کے سال وہ حجۃ الوادع کے بعد نکلا تو ہمارے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خطوط آئے جن میں ہمیں یہ حکم دے رہے تھے کہ ہم اس کے مقابلہ کے لیے لوگوں کو بھیجیں اور یہ کہ ہم ہر شخص کو جس کے بارے میں وہ امید رکھتا ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بات پہنچائیں تو معاذ بن جبل اس کو لیکر اٹھے جس کا انھیں حکم دیا گیا ہیں ہم سمجھ گئے کہ قوت ہے اور ہمیں مدد کا یقین ہوگیا۔ (سیف بن عمرو حاکم)
39574- عن الضحاك بن فيروز الديلمي عن أبيه: إن أول ردة كانت في الإسلام ردة كانت باليمن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم على يدي ذي الحمار عبهلة بن كعب - وهو الأسود - في عامة مذحج خرج بعد حجة الوداع فجاءتنا كتب النبي صلى الله عليه وسلم يأمرنا فيها أن نبعث الرجال لمجادلته ومصاولته وأن نبلغ كل من رجا عنده شيئا من ذلك عن النبي صلى الله عليه وسلم، فقام معاذ في ذلك بالذي أمر به فعرفنا القوة ووثقنا بالنصر."سيف، ك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৮৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کذاب لوگ
٣٩٥٧٥۔۔۔ حضرت ابوھریرہ (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسود عنسی کا ذکر کرکے فرمایا : اسے نیک شخص فیروز بن دیلمی فارس والے نے قتل کردیا ہے۔ (ابن مندہ ابن عساکر)
39575- عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم ذكر الأسود العنسي فقال: "قتله الرجل الصالح فيروز بن الديلمي رجل من فارس." ابن منده، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৮৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کذاب لوگ
٣٩٥٧٦۔۔۔ عبداللہ بن دیلمی اپنے والد سے روایت ہے کرتے ہیں فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس اسود عنسی کلا سر لے کر آیا جسے میں نے یمن میں قتل کیا تھا۔ (الدیلمی وقال فیروز : ھذا جذنامن نبی ضبۃ ابن عساکر)
39576- عن عبد الله بن الديلمي عن أبيه قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم برأس الأسود العنسي الذي قتلته باليمن."الديلمي، وقال فيروز: هذا هو جدنا من بني ضبة، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کذاب لوگ
٣٩٥٧٧۔۔۔ (مسند عائشہ) دیہات کے کچھ سخت (طبعت) لوگ تھے وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آکر آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے آپ ان کے سب سے کم عمر شخص کو دیکھ کر فرماتے اگر اس نے (لمبی) عمر پائی اور بوڑھا نہ ہوا تو ایک دن تم پر قیامت برپا ہوجائے گئی۔ (بخاری بیھقی فی البعث)
39577- "مسند عائشة" كان قوم من الأعراب جفاة يأتون النبي صلى الله عليه وسلم يسألونه عن الساعة فكان ينظر إلى أصغرهم ويقول:إن يعمر هذا لا يدركه الهرم حتى تقوم عليكم ساعتكم." خ ، ق في البعث".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کذاب لوگ
٣٩٥٧٨۔۔۔ عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ فرمایا : کہ ہم لوگ اپنا جھونپڑہ ٹھیک کررہے تھے تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس سے گزرے فرمایا : یہ کیا (ہورہا) ہے ؟ میں نے عرض کیا : خراب جھونپڑہ تھا ہم اس کی اصلاح کررہے ہیں آپ نے فرمایا : میرے خیال میں قیامت کا معاملہ اس سے زیادہ جلدی ہونیوالا ہے۔ (ھناد، ترمذی وقال حسن صحیح ابن ماجہ)
39578- عن عبد الله بن عمرو قال: مر علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نصلح خصا2 فقال: "ما هذا؟ " قلت: خص وهى3 فنحن نصلحه، فقال: "ما أرى الأمر إلا أعجل من ذلك." هناد، ت وقال: حسن صحيح4 هـ".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ کذاب لوگ
٣٩٥٧٩۔۔۔ قیس سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : کہ یہ ابن النواحہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا جسے مسیلمہ کذاب نے بھیجا تھا تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اگر قاصد کا قتل کرنا (بین الممالک قانون میں ) درست ہوتا تو میں اسے قتل کردیتا۔ (عبدالرزاق)
39579- عن قيس أن ابن مسعود قال: إن هذا لابن النواحة أتى النبي صلى الله عليه وسلم وبعثه إليه مسيلمة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لو كنت قاتلا رسولا لقتله". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسیلمہ کے علاوہ
٣٩٥٨٠۔۔۔ ابوالجلاس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی (رض) کو عبداللہ شیبانی کو فرماتے سنا : اے سنو ! کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے جو بات بنائی میں نے اسے لوگوں سے نہیں چھپایا میں نے آپ کو فرماتے سنا : کہ قیامت سے پہلے تیس جھوٹے ہوں گے ان میں سے ایک تو ہے۔ (ابن ابی شیبہ ابن ابی حاتم ، ابویعلی)
39580- عن أبي الجلاس قال سمعت عليا يقول لعبد الله الشيباني: ويلك! ما أفضى إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم بشيء كتمته عن الناس، ولقد سمعته يقول: "إن ما بين يدي الساعة ثلاثين كذابا"، وإنك لأحدهم."ش وابن أبي عاصم، ع".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسیلمہ کے علاوہ
٣٩٥٨١۔۔۔ (مسند حصین بن یزید الکلبی) سیف بن عمروسعید بن عبدبن یعقوب ابوماجد الاسدی ، حضری بن عامر ان سدی ان کے سلسلہ سند میں ہے فرمایا : میں نے طلحہ بن خویلد کے متلوپوچھا تو فرمایا : ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی واپسی کی اطلاع ملی پھر یہ خبر ملی کہ مسیلمہ یمامہ پر غالب آگیا ہے اور ایمن پر اسود غسی کا گلہ ہوگیا ہے تھوڑی ہی عرصہ گزرا تو طلحۃ نے نبوت کا دعویٰ کردیا اور سمیرا میں لشکر تیار کرلیا لوگوں نے اس کی پیروی کی اور اسے مضبوطی مل گئی اس نے اپنے بھتیجے حبال کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بھیجا جو آپ کو صلح کی دعوت اور اس کی اطلاع دینے آیا تھا حبال نے کہا : اس کی پاس ذوالنون (فرشتہ) آتا ہے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس نے اس کا نام فرشتہ رکھ دیا تو حبال نے کہا : میں خویلد کا بیٹاہوں تو نبی نے فرمایا : اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کرے اور شہادت سے محروم کرے آپ نے اسے ایسے ہی لوٹادیا جیسے وہ آیا تھا چنانچہ خیال ارتداد میں قتل ہوا سیف فرماتے ہیں : کلبی نے کہا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کی بعض باتیں پہنچیں کہ وہ کہتا ہے : میرے پاس ذوالنون آتا ہے جو نہ جھوٹ بولتا ہے نہ خیانت کرتا ہے اور ایسا نہیں ہوگا جیسا ہوتا رہا کہا اسنے عظیم الشان فرشتے کا ذکر کیا (رواہ ابن عساکر)
39581- "مسند حصين بن يزيد الكلبي" سيف بن عمير عن سعيد بن عبيد بن يعقوب عن أبي ماجد الأسدي عن الحضرمي بن عامر الأسدي قال: سئلت عن أمر طليحة بن خويلد فقال: وقع بنا الخبر مرجع النبي صلى الله عليه وسلم، ثم بلغنا أن مسيلمة قد غلب على اليمامة وأن الأسود قد غلب على اليمن، فلم نلبث إلا قليلا حتى ادعى طليحة النبوة وعسكر بسميراء، واتبعه العوام واستكثف أمره وبعث حبالا ابن أخيه إلى النبي صلى الله عليه وسلم يدعوه إلى الموادعة ويخبره خبره، وقال حبال: إن الذي يأتيه ذو النون، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لقد سمي ملكا، فقال حبال: أنا ابن خويلد، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "قتلك الله وحرمك الشهادة! " ورده كما جاء، فقتل حبال في الردة. قال سيف: وقال الكلبي: وبلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض ما كان يقول قوله "يأتيني ذو النون، الذي لا يكذب ولا يخون، ولا يكون كما يكون" قال ذكر ملكا عظيم الشأن."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسیلمہ کے علاوہ
٣٩٥٨٢۔۔۔ (ایضاء) سیف ، بدربن الخلیل ، عثمان بن قطۃ ان کے سلسلہ سند میں نبی اسد کے لوگوں سے روایت ہے ان میں سے کسی کے پاس یہ خبر پہنچی کہ طلحۃ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں نکلا اس نے (مقام) سیمراء پر پڑاؤ ڈالا لوگوں کو اپنے مذہب کی طرف بلایا اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف صلح کا پیام بھیجا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضراربن ازور کو روانہ کیا وہ سنان بن ابی سنان اور قضاعہ پھر نبی ورقاء جو نبی صداء سے تھے ان میں صیداء کی بیٹی اور دوسرے لوگ تھے آپ ان کے پاس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خط اور عوف ابن فلاں کی طرف آپ کا حکم لائے اس نے آپ کا حکم مان لیا اور اسے قبول کرلیا، پھر ان لوگوں نے اسلام پر ثابت قدم مسلمانوں سے خط و کتابت کی اور مسلمانوں نے ورادات میں مسلمان لشکر بنایا اور سنان وقضاعہ ضرار اور عوف کے پاس جمع ہوگئے اور کافروں نے مقام سیمراء میں لشکر سجایا اور طلیحہ کے پاس جمع ہوگئے عوف سنان اور قضاعہ اس پر اتفاق کیا کہ طلحہ کے لیے مخنف بن السلیل کو دھوکے سے بھیجیں چنانچہ جب وہاں کے پاس پہنچے اسے پیام دیا تو اس نے اپنی تلوار اس دیدی انھوں نے اس کے تلوار تیز کی اور پھر اس کی طرف اٹھ کر اس کی کھوپڑی کاٹ دی تو طلیحہ بےہوش ہو کر گرپڑا لوگوں نے انھیں پکڑ کر قتل کردیا جب طلیحہ کو ہوش آیا تو کہنے لگایا یہ ضرار کی کارستانی ہے جب کہ سنان اور قضاعی اس کام میں اس کے پیرو ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)
39582- "أيضا" سيف عن بدر بن الخليل عن عثمان بن قطبة عن نفر من بني أسد أتوه أحدهم أن طليحة قد خرج في عهد النبي صلى الله عليه وسلم فنزل بسميراء ودعا الناس إلى أمره، وأرسل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يوادعه فأرسل النبي صلى الله عليه وسلم ضرار بن الأزور فقدم على سنان ابن أبي سنان وعلى قضاعة، ثم أتى بني ورقاء من بني الصيداء وفيهم بنت الصيداء وغيرها بكتاب النبي صلى الله عليه وسلم وأمره إلى عوف بن فلان فأجابه وقبل أمره، وراسلوا كل مسلم ثبت على إسلامه، وعسكر المسلمون بواردات واجتمعوا إلى سنان وقضاعة وضرار وعوف فعسكر الكافرون بسميراء واجتمعوا إلى طليحة، واجتمع عوف وسنان وقضاعة على أن دسوا لطليحة مخنف بن السليل فلما دفع إليهم أرسل إليه فأعطاه سيفه فشحذه له ثم قام إليه فطبق به هامته فما حصه1 وخر طليحة مغشيا عليه وأخذوه فقتلوه فلما أفاق طليحة قال: هذا عمل ضرار وعوف فأما سنان وقضاعي فإنهما تابعان لهما في هذا الشأن."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسیلمہ کے علاوہ
٣٩٥٨٣۔۔۔ (اسی طرح) سیف، طلحہ، بن الاعلم ، حبیب بن ربیعہ الاسدی عمارۃ بن بلال اسدی فرماتے ہیں : طلیحہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں مرتد ہوا اور نبوت کا دعویٰ کیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضرار بن ازور کو بنی اسد پر مقرر اپنے گورنروں کی طرف بھیجا اور انھیں وہاں قیام کرنے کا حکم دیا چنانچہ وہ اس سلسلہ میں اپنی مہم پر لگ گئے او ور دیگر لوگ جو اسی کام کے لیے بھیجے گئے تھے انھوں نے طلیحہ کو زخمی کیا اور ڈرایا مسلمانوں نے واردات میں اور مشرکین نے سمیراء میں پڑاؤ کیا مسلمان روز بروز بڑھتے رہے اور مشرکین آئے دن گھٹتے رہے یہاں تک کہ ضرار (رض) نے طلیحہ کی جانب جانے کا قصد کیا تو ہر ایک نے انھیں صلح کے لیے روکا صرف ایک وار جو انھوں نے جراز (نامی) تلوار سے کیا جس سے وہ زخمی ہوگیا یہ بات لوگوں میں پھیل گئی وہ اسی حال میں تھے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات کی خبر آگئی تو کچھ لوگوں نے کہا : طلیحہ کے بارے میں ہتھیار تجھے زندگی میں کرسکیں گے تو ابھی شام بھی نہیں ہوئی کہ مسلمانوں کو نقصان کا پتہ چل گیا اور لوگ طلیحہ کی طرف ٹوٹ پڑے اور اس کی حکومت ٹوٹ گئی۔ (رواہ ابن عساکر)
39583- "أيضا" سيف عن طليحة بن الأعلم عن حبيب بن ربيعة الأسدي عن عمارة بن بلال الأسدي قال: ارتد طليحة في حياة النبي صلى الله عليه وسلم وادعى النبوة، فوجه النبي صلى الله عليه وسلم ضرار بن الأزور إلى عماله على بني أسد في ذلك وأمره بالقيام، فقام في ذلك وجميع من بعث إليه في مثل ذلك فأشجوا طليحة وأخافوه، ونزل المسلمون بواردات ونزل المشركون بسميراء، فما زال المسلمون في نماء وما زال المشركون في حتى هم ضرار بالسير إلى طليحة ولم يبق إلا أخذه سلما إلا ضربة كان ضربها بالجراز فنبا عنه فشاعت في الناس وأتى المسلمين وهم على ذلك موت النبي صلى الله عليه وسلم وقال ناس من الناس لتلك الضربة: إن السلاح لا تحيك في طليحة، فما أمسى المسلمون من ذلك اليوم حتى عرفوا النقصان وأرفض الناس إلى طليحة واستطار أمره."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৭
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسیلمہ کے علاوہ
٣٩٥٨٤۔۔۔ (مسندعلی) سیف بن عمر، بدربن الخلیل ، علی بن ربیعہ الوالبی فرماتے ہیں : میں حضرت علی (رض) سے طلیحہ کا واقعہ بیان کیا اور انھیں بتایا کہ اس کی تل اور جوجراذنامی تھی میں نے انھیں محنف کا واقعہ بھی بتایا اور میں نے اسے اس تلوار ضرب لگائی جس سے وہ زخمی ہوا فرماتے ہیں : ہمیں طلیحہ کی ضرب کی کہ خبر اور جراز کے زخم والی بات پہنچی تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسے اس کا حکم تھا وہ زخمی ہوا گر جراز نامی تلوار اس سے اچٹ گئی۔
39584- "مسند علي" سيف بن عمر عن بدر بن الخليل عن علي بن ربيعة الوالبي قال: حدثت عليا بأمر طليحة وأخبرته أن سيفه كان يقال له الجراز وأخبرته خبر محنف وضربته إياه بالجراز نبوة الجراز عنه، فقال: وقع بنا الخبر بضربة طليحة ونبوة الجراز عنه فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "إنها مأمورة ولقد شجى وإن كان الجراز قد نبا عنه." كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৮
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٨٥۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا : لوگو ! حبشہ کی جانب ہجرت کرو بنی علی کی وادیوں سے ایک آگ نکلے گی جو یمن کی جانب سے آئے گی لوگوں کو جمع کرے گی جب لوگ چلیں گے تو ان کے ساتھ چلے گی اور جہاں وہ ٹھہریں ٹھہر جائے گی یہاں تک کہ وہ گبریلے جمع کرے گی اور بصری تک پہنچادے گی اور یہ حالت ہوگی کہ آدمی گرے گا تو وہ آگ ٹھہرکر اسے پکڑلے گی۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39585- عن عمر قال: أيها الناس! هاجروا قبل الحبشة، تخرج من أودية بني علي نار، تقبل من قبل اليمن، تحشر الناس، تسير إذا ساروا وتقيم إذا قاموا حتى أنها لتحشر الجعلان حتى تنتهي إلى بصرى، وحتى أن الرجل ليقع فتقف حتى تأخذه."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৫৯৯
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٨٦۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : ان چوڑے چہروں کو چھوڑو جب تک انھوں نے تمہیں چھوڑے رکھا ہے اللہ کی قسم ! میں چاہتا ہوں کہ کاش ہمارے اور ان کے درمیان ایسا سمندر ہوتا جیسے یارنہ کیا جاسکے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39586- عن عمر قال: اتركوا هذه الفطح الوجوه ما تركوكم فوالله! لوددت أن بيننا وبينهم بحرا لا يطاق."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০০
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٨٧۔۔۔ (مسند عمر) سلیمان بن الربیع العدوی سے روایت ہے فرمایا : میں بصرہ سے کچھ عبادت گزار لوگوں کے ساتھ نکلا پھر ہم مکہ آئے تو ہماری ملاقات عبداللہ بن عمرو سے ہوئی انھوں نے فرمایا : عنقریب بنوقنطورا خراسانیوں اور کیسانیوں کو سختی سے ہنکائی گے پھر وہ اپنے گھوڑے دجلہ کے کنارے لگی کھجوروں سے باندھ دیں گے پھر فرمایا : بصرہ سے ایلہ تک کا فاصلہ کتنا ہے ؟ ہم نے کہا : چار فرسخ، فرمایا : وہ آکر وہاں اتری گے پھر اہل بصرہ کی طرف پیام بھیجیں گے : کہ یا ہمارے لیے اپنی زمین خالی کردویا ہم تمہاری طرف چل کر آئیں تو اہل بصرہ ہے تین گروہ ہوجائیں گے ایک گروہ جنگل میں چلا جائے گا ایک کوفہ سے جاملے گا اور ایک فرقہ ان (حملہ آوروں) سے جاملے گا اس کے بعد وہ سال بھر ٹھہریں گے پھر کوفہ کی طرف پیام بھیجیں گے : یا ہماری لیے اپنی زمین خالی کردو یا ہم تمہاری طرف چل کر آئیں تو ان کی تین ٹولیا اں ہوجائیں گی ایک ٹولی شام سے جاملے گی ایک جماعت جنگل میں چلی جائے گی ایک ٹولی ان (حملہ آوروں) سے جاملی گی فرمایا : ہم حضرت عمر (رض) سے اور آپ سے وہ بات بیان کی جو عبداللہ بن عمرو سے سنی تھی آپ نے فرمایا : عبداللہ بن عمرو جو کہہ رہے تھے اسے زیادہ جانتے ہیں لوگوں میں اعلان ہوا نماز باجماعت تیار ہے حضرت عمر (رض) نے خطبہ دیا فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : میری امت کا ایک گروہ ضرورحق پر قائم رہے گا یہاں تک اللہ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آجائے “ ہم نے عرض کیا : یہ عبداللہ بن عمرو کی حدیث کے خلاف ہے چنانچہ ہم عبداللہ بن عمرو سے ملے اور حضرت عمر (رض) جو فرمایا ان سے کہہ دیا تو انھوں نے فرمایا : ہاں جب اللہ تعالیٰ کا حکم آئے گا تو جو حکم آئے گا تو جو میں نے کہا وہ بھی ہوجائے گا، ہم نے کہا : ہم سمجھتے ہیں آپ نے سچ فرمایا ہے۔ (ابن جریر و صحیحہ بیھقی فی البعث)
39587- "مسند عمر" عن سليمان بن الربيع العدوي قال: خرجت من البصرة في رجال نساك فقدمنا مكة فلقينا عبد الله بن عمرو فقال: يوشك بنو قنطوراء أن يسوقوا أهل خراسان وأهل كيسان سوقا عنيفا، ثم يربطوا خيولهم بنخل شطر دجلة، ثم قال: كم بعد أيلة من البصرة؟ قلنا: أربع فراسخ قال: فيجيئون فينزلون بها ثم يبعثون إلى أهل البصرة: إما أن تخلوا لنا أرضكم وإما أن نسير إليكم! فيتفرقون على ثلاث فرق، فأما فرقة فيلحقون بالبادية وأما فرقة فيلحقون بالكوفة، وأما فرقة فيلحقون بهم، ثم يمكثون سنة فيبعثون إلى أهل الكوفة: إما أن تخلوا لنا أرضكم وإما أن نسير إليكم! فيتفرقون على ثلاث فرق، فتلحق فرقة بالشام، وفرقة تلحق بالبادية، وفرقة تلحق بهم. قال: فقدمنا على عمر فحدثناه بما سمعنا من عبد الله بن عمرو، فقال: عبد الله بن عمرو أعلم بما يقول، ثم نودي في الناس: إن الصلاة جامعة، فخطب عمر الناس فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "لا تزال طائفة من أمتي على الحق حتى يأتي أمر الله"، فقلنا: هذا خلاف حديث عبد الله بن عمرو! فلقينا عبد الله بن عمرو فحدثناه بما قال عمر، فقال: نعم، إذا جاء أمر الله جاء ما حدثتكم به، قلنا: ما نراك إلا قد صدقت."ابن جرير وصححه، ق في البعث".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০১
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٨٨۔۔۔ (مسندعمر) قتادۃ ابوالاسود سے روایت کرتے ہیں فرمایا : میں اور زرعۃ بن ضمرہ اشعری کے ساتھ حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گئے۔ (راستہ میں) ہماری ملاقات عبداللہ بن عمرو سے ہوگئی آپ نے فرمایا : عنقریب عجم کی زمین میں کوئی عربی باقی نہیں رہے گا کوئی مقتول یاقیدی جس کے خون کا فیصلہ کیا جانے لگے تو زرعۃ نے ان سے کہا : کیا مشرکین مسلمانوں پر غلبہ پالیں گے ؟ آپ نے فرمایا : تم کس قبیلہ سے ہو کہا : بنی عامر بن صعصعہ سے فرمایا : جب تک بنی عامر بن صعصعہ کے کندھے ذی الخلصۃ پر ایک بت جو جاہلیت کا کوئی بت تھا۔ آپس ٹکرائیں تو ہم ملاقات کے وقت حضرت عمر (رض) سے عبداللہ بن عمرو کا قول ذکر کیا آپ نے تین بار فرمایا : عبداللہ جو کہتے ہیں اسے زیادہ جانتے ہیں پھر حضرت عمر (رض) نے جمعہ کا خطبہ دیا فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ میری امت کا ایک ٹکڑا ہمیشہ حق پر کار بند رہے گا ان کی مدد کی جائے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم (قیامت) آجائے پھر ہم نے عبداللہ بن عمرو سے حضرت عمر (رض) کی بات نقل کی تو عبداللہ بن عمرو نے فرمایا : اللہ کے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سچ فرمایا : جب اللہ تعالیٰ کا حکم آئے اور وہ بھی ہوجائے گا جو میں نے کہا ہے۔ (ابن راھویہ قال الحافظ ابن حجر رجالہ ثقات لکن فیہ انقطاع میں قتادۃ وابی الاسود)
39588- "مسند عمر" عن قتادة عن أبي الأسود الدؤلي قال: انطلقت أنا وزرعة بن ضمرة مع الأشعري إلى عمر بن الخطاب فلقينا عبد الله بن عمرو فقال: يوشك أن لا يبقى في أرض العجم من العرب إلا قتيل وأسير يحكم في دمه، فقال له زرعة: أيظهر المشركون على أهل الإسلام؟ فقال: ممن أنت؟ فقال: من بني عامر بن صعصعة، فقال: لا تقوم الساعة حتى تدافع مناكب بني عامر بن صعصعة على ذي الخلصة - وثن كان من أوثان الجاهلية، فذكرنا لعمر قول عبد الله بن عمرو، فقال: عبد الله أعلم بما يقول ثلاث مرات، ثم إن عمر خطب يوم الجمعة فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "لا تزال طائفة من أمتي على الحق منصورة حتى يأتي أمر الله" فذكرنا لعبد الله بن عمرو قول عمر بن الخطاب، فقال عبد الله بن عمرو: صدق نبي الله صلى الله عليه وسلم، إذا أتى أمر الله كان الذي قلت."ابن راهويه، قال الحافظ ابن حجر: رجاله ثقات لكن فيه انقطاع بين قتادة وأبي الأسود".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০২
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٨٩۔۔۔ (مسند علی) حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری امت جب پندرہ کام کرلے گی تو ان پر مصیبت نازل ہوجائے گی کسی نے عرض کیا : یارسول اللہ وہ کیا ہیں ؟ آپ نے فرمایا : جب مال غنیمت کو دولت بنالیں گے امانت کو غنیمت سمجھ لیں زکوۃ کو تاوان وٹیکس قرار دیں گے اور مرد اپنی بیوی کی مانے گا اور والد سے بےوفائی کرے گا مان کی نافرمانی کرے گا اور دوست سے نیکی کرے گا شرابی پی جانے لگیں گی باریک وموٹاریشم بناجانے لگے آلات موسیقی اور گانے بجانے والی رکھنے لگیں آدمی کی عزت اس کے شر سے بچنے کے لیے کی جائے قوم کا سردار (اخلاق کے لحاظ) گھٹیا شخص بن جائے اس امت کا آخری حصہ پہلے پر لعنت کرنے لگے مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں تو اس وقت لوگ تین چیزوں کا انتظار کریں سرخ آندھی زمین دھنساؤ اور چہروں کا مسخ وبگڑاؤ۔ (ترمذی وقال ابن ابی الدنیا فی ذم الملاھی بیھقی فی البعث وقال ھذا الاسناد ضعیف وابن الجوزی فی الواھیات)
39589- "مسند علي" عن علي قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا عملت أمتي خمس عشرة خصلة حل بهم البلاء، قيل: وما هي يا رسول الله؟ قال: إذا اتخذوا الفيء دولا، والأمانة مغنما، والزكاة مغرما، وأطاع الرجل زوجته، وجفا أباه، وعق أمه وبر صديقه، وشربت الخمور، ولبست الحرير والديباج، واتخذوا المعازف والقينات، وأكرم الرجل مخافة شره، وكان زعيم القوم أرذلهم، ولعن آخر هذه الأمة أولها، وارتفعت الأصوات في المساجد، فليتوقعوا خلالا ثلاثا: ريحا حمراء وخسفا ومسخا." ت1 وقال وابن أبي الدنيا في ذم الملاهي، ق في البعث وقال: هذا الإسناد فيه ضعف، وابن الجوزي في الواهيات".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০৩
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٠۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ ہمیں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صبح کی نماز پڑھائی جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص نے آپ کو آواز دے کر کہا : قامت کب ہے ؟ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ڈانٹا دھمکایا اور اس سے فرمایا : خاموش رہو ! یہاں تک کہ جب پوپھوٹی تو آپ نے آسمان کی طرف نگاہ دوڑائی تو فرمایا : وہ ذات پاک ہے جس نے اسے بلند کیا اور اسے بنانے والا ہے پھر زمین کی طرف نگاہ لگائی تو فرمایا : وہ ذات پاک ہے جو اسے پھیلانے والا اور پیدا کرنے والا ہے اس کی بعد فرمایا : سائل کہ ان جو قیامت کے بارے میں پوچھ رہا تھا تو وہ شخص اپنے گھٹنوں پر بیٹھ گیا اور کہنے لگا : میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں نے آپ سے پوچھا تھا آپ نے فرمایا :( یہ حادثہ عظیمہ) اس وقت ہوگا جب حکمرانوں کا خوف ستاروں کی تصدیق اور تقدیر کی تکذیب ہونے لگے اور جب امانت کو غنیمت صدقہ کو ٹیکس اور آزاد عورت سے زنا کرنا کھلا گناہ ہے اس وقت تیری قوم کی ہلاکت ہے۔ (البزار وسندہ حسن)
39590- عن علي قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الصبح فلما قضى صلاته ناداه رجل: متى الساعة؟ فزبره رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتهره وقال له: "اسكت، حتى إذا أسفر رفع طرفه إلى السماء فقال: تبارك رافعها ومدبرها! ثم رمى ببصره إلى الأرض فقال: تبارك داحيها وخالقها! ثم قال: أين السائل عن الساعة؟ فجثى الرجل على ركبتيه فقال: أنا بأبي وأمي سألتك، قال: ذلك عند حيف الأئمة وتصديق بالنجوم وتكذيب بالقدر، وحين تتخذ الأمانة مغنما والصدقة مغرما والفاحشة زنا حرة، فعند ذلك هلاك قومك." البزار، وسنده حسن".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০৪
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩١۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : اسلام گھٹتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ اللہ (بھی) نہ کہا جائے گا جب ایسا ہوگا تو شہد کی مکھی دین کوڈ سے گی اور جب ایسا ہوگا تو ایسی قوم کو بھیجے گا جو ایسے جمع ہوں گے جیسے خزاں کے پتے جمع ہوتے ہیں اللہ کی قسم ! مجھے ان کے امیر کے نام اور سواریوں کو ٹھہرانے کی جگہ کا پتہ ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39591- عن علي قال: ينتقص الإسلام حتى لا يقال: الله الله، فإذا فعل ذلك ضرب يعسوب الدين بذنبه، فإذا فعل ذلك بعث قوما يجتمعون كما يجتمع فرع الخريف، والله! إني لأعرف اسم أميرهم ومناخ ركابهم."ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০৫
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٢۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ فرمائی : لوگ ختم ہوجائیں گے یہ ان تک کہ لاالہ الا اللہ کہنے والا کوئی نہ رہے گا جب لوگ ایسا کرلیں گے تو شہد کی مکھی دین کوڈ سے گی تو لوگ اس کے پاس ایسے جمع ہوں گے جیسے خزاں کے پتے جمع ہوتے ہیں اللہ کی قسم ! مجھے ان کی امیر کا نام اور ان کی سواریوں کی ٹھہرنے کی جگہ کا علم ہے لوگ کہتے ہیں : قرآن مخلوق ہے نہ خالق ہے اور نہ مخلوق لیکن اللہ کا کلام ہے اسی سے اس کا آٖغاز ہوا اور اسی کی طرف لوٹ کرجائے گا۔ (اللالکائی والا صبھانی)
39592- عن علي قال: يذهب الناس حتى لا يبقى أحد يقول: لا إله إلا الله، فإذا فعلوا ذلك ضرب يعسوب الدين بذنبه فيجتمعون إليه من أطراف الأرض كما يجتمع فرع الخريف، والله إني لأعرف اسم أميرهم ومناخ ركابهم، يقولون: القرآن مخلوق، وليس بخالق ولا مخلوق ولكنه كلام الله، منه بدأ وإليه يعود."اللالكائي والأصبهاني".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯৬০৬
قیامت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ چھوٹی نشانیاں
٣٩٥٩٣۔۔۔ (مسند جابربن عبداللہ) جابر سے روایت ہے کہ فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس دن تم میں سے کوئی جاندار زندہ میں ہوگا جس کی عمر ہزار سال ہو۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
39593- "من مسند جابر بن عبد الله" عن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما منكم من نفس منفوسة يأتي عليها مائة سنة وهي حية يومئذ." ش".
tahqiq

তাহকীক: