কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৬৯ টি

হাদীস নং: ৩৮১৯২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٨٠۔۔۔ (مسند عبداللہ بن عمر) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قبا پیدل اور سوار ہو کر تشریف لائے تھے۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
38180 * (مسند عبد الله بن عمر) * كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتي قباء راكبا وماشيا (ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٨١۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : جس نے اس مسجد یعنی مسجد قبا میں نماز پڑھی اس کا ثواب ایک عمرہ جتنا ہے۔ (رواہ ابن النجار)
38181 عن ابن عمر قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من صلى في هذا المسجد يعني مسجد قباء كان كقدر عمرة (ابن النجار).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احمد
٣٨١٨٢۔۔۔ حضرت عروۃ سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جبل احد نظر آیا تو آپ نے فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ (المصنف عبدالرزاق)
38182 عن عروة أن النبي صلى الله عليه وسلم طلع له أحد فقال : هذا جبل يحبنا ونحبه (عب)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احمد
٣٨١٨٣۔۔۔ حضرت عروہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی احد کو دیکھتے تو فرماتے : یہ پہاڑ ہم سے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ (رواہ ابن ابی شیبہ)
38183 عن عروة قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى أحدا قال : هذا جبل يحبنا ونحبه (ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احمد
٣٨١٨٤۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہمیں جبل احد نظر آیا اور ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے، آپ نے فرمایا : ہمیں جبل احد نظر آیا اور ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ تھے، آپ نے فرمایا : یہ پہاڑ ہم سے ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ (المصنف عبدالرزاق) ٍ
38184- عن أنس قال طلع علينا أحد ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: "هذا جبل يحبنا ونحبه". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ احمد
٣٨١٨٥۔۔۔ حضرت انس (رض) سے روایت ہے فرمایا : احد جنت کے دروازوں میں سے کسی دروازے پر واقع ہے جب تم اس پر آؤ تو اس کے درخت (کا پھل) کھاؤ اگرچہ اس کے کانٹے ہی کیوں نہ ہوں۔ (بیھقی فی السنن)
38185- عن أنس قال: إن أحدا على باب من أبواب الجنة، فإذا جئتموه فكلوا من شجره ولو من عضاهه."هب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٨٦۔۔۔ عبید بن آدم سے روایت ہے فرماتے ہیں : میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو کعب (رض) سے فرماتے سنا : تمہارے خیال میں میں کہاں نماز پڑھوں ؟ انھوں نے کہا : اگر آپ میری بات پر عمل کرتے ہیں تو چٹان کے پیچھے نماز پڑھوں یوں ساراقدس آپ کے آگے ہوگا۔ حضرت عمر نے فرمایا : تم نے یہودیت کی مشابہت کی، نہیں، البتہ میں وہاں نماز پڑھوں جہاں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز پڑھی، چنانچہ آپ قبلہ کی جانب آگے بڑھے اور نماز پڑھی، پھر آپ (واپس) آئے اور اپنی چادربچھا کر اسمیں گرے پڑے تنکے سمیٹے اور لوگوں نے بھی جھاڑوں سا (دے کر) صفائی کی (مسند احمد، ضیاء فی المختارہ
38186- عن عبيد بن آدم قال: سمعت عمر بن الخطاب رضي الله عنه يقول لكعب رضي الله عنه: أين ترى أن أصلي؟ إن أخذت عني صليت خلف الصخرة فكانت القدس كلها بين يديك، فقال عمر: ضاهيت اليهودية! لا، ولكن أصلي حيث صلى النبي صلى الله عليه وسلم، فتقدم إلى القبلة فصلى "ثم جاء فبسط رداءه فكنس الكناسة في ردائه وكنس الناس". "حم، ض
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٨٧۔۔۔ قتادہ وغیرہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب نے حضرت کعب احبار سے فرمایا : تم مدینہ منتقل نہیں ہوتے ؟ اس میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ہجرت گاہ اور آپ کی قبر ہے ! تو کعب کہنے لگے : امیر المومنین ! میں نے اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب میں یہ بات پائی ہے کہ شام زمین میں اللہ تعالیٰ کا خزانہ ہے اور اس میں اس کے بندوں کا خزانہ ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
38187- عن قتادة وغيره أن عمر بن الخطاب قال لكعب: ألا تتحول إلى المدينة؟ فيها مهاجر رسول الله صلى الله عليه وسلم وقبره! فقال كعب: يا أمير المؤمنين! إني وجدت في كتاب الله المنزل أن الشام كنز الله من أرضه، فيها كنز من عباده."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٨٨۔۔۔ حمزہ بن عبد کلال سے روایت ہے فرمایا، حضرت عمر (رض)، شام، اپنے پہلے سفر کے بعد روانہ ہوئے، جب آپ اس کے قریب پہنچے تو آپ کو اطلاع ملی کہ اس میں طاعون پھیلا ہوا ہے، آپ سے آپ کے ساتھیوں نے کہا : واپس لوٹ جائیں اور اس میں نہ گھسیں ! طاعون کے ہوتے ہوئے اگر آپ وہاں چلے گئے تو ہمیں نظر نہیں آتا کہ آپ وہاں سے نہ آسکیں گے۔ چنانچہ آپ مدینہ پلٹ آئے، آپ نے یہ رات گزاری میں لوگوں میں سے آپ کے سب سے زیادہ نزدیک تھا، آپ جب اٹھے تو میں بھی آپ کے پیچھے اٹھ کھڑا ہوا، میں نے سنا آپ فرما رہے تھے : اگرچہ میں شام کے قریب پہنچ چکا (پھر بھی ) مجھے واپس لے چلو کیونکہ اس میں طاعون ہے، میرا یہاں سے لوٹ جانا میری موت کو موخر نہیں کرے گا، اور نہ میرا آنا میری موت کو جلد لاسکتا ہے۔

سنو ! اگر مدینہ آجاتا اور اپنی ضروری حاجات سے فارغ ہوجاتا، پھر میں چل پڑتا یہاں تک کہ شام میں داخل ہوجاتا، پھر حمص میں ٹھہرتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے روز شام سے ستر ہزار لوگ ایسے اٹھائے گا کہ نہ ان کا حساب ہوگا اور نہ انھیں عذاب ہوگا، ان کے اٹھائے جانے کی جگہ زیتون کے درختوں کے درمیان ہے اور اس کی دیوار اس کی سرخ ہموار زمین میں ہے۔ (مسند احمد، والشاشی، طبرانی فی الکبیر حاکم، خطیب فی تلخیص المتشابہ، ابن عساکر، قال الذھبی منکر جدا، واوردہ ایضاً ، ابن الجوزی فی الواھیات وقال لایصح فیہ ابوبکر بن سلیمان بن عبداللہ العدوی متروک

کلام :۔۔۔ المتناہیۃ ٤٩٣۔
38188- عن حمزة بن عبد كلال قال: سار عمر رضي الله عنه إلى الشام بعد مسيره الأول كان إليها، حتى إذا شارفها بلغه أن الطاعون فاش فيها، فقال له أصحابه: ارجع ولا تقتحم عليها، فلو نزلتها وهو بها لم نر لك الشخوص عنها، فانصرف راجعا إلى المدينة، فعرس من ليلته تلك وأنا أقرب القوم منه، فلما انبعث انبعثت معه في أثره فسمعته يقول: ردوني عن الشام بعد أن شارفت عليه لأن الطاعون فيها، وما منصرفي عنه بمؤخر أجلي، وما كان قدومي بمعجل عن أجلي، ألا! ولو قدمت المدينة ففرغت من حاجات لا بد لي منها لقد سرت حتى أدخل الشام ثم أنزل حمص! فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "ليبعثن الله منها يوم القيامة سبعين ألفا لا حساب عليهم ولا عذاب عليهم، مبعثهم فيما بين الزيتون وحائطها في البرث الأحمر منها". "حم والشاشي، طب، ك، خط في تلخيص المتشابه، كر، قال الذهبي: منكر جدا، وأورده أيضا ابن الجوزي في الواهيات وقال: لا يصح فيه أبو بكر بن سليمان بن عبد الله العدوي متروك".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٨٩۔۔۔ اسلم سے روایت ہے فرمایا : شام محفوظ جگہ ہے جب کوئی لشکر یمن سے یا ان لوگوں سے جو مدینہ اور یمن سے ہو آئے اور ان میں سے کوئی شام کو اختیار کرلیتا ہے، حضرت عمر (رض) نے فرمایا : کاش مجھے ابدال کا پتہ چلتا کیا ان کے پاس سے سواریاں گزری ہیں۔ (رواہ ابن عساکر)
38189- عن أسلم قال: كان الشام قد امكن فإذا أقبل جند من اليمن وممن بين المدينة واليمن فاختار أحد منهم الشام، قال عمر: يا ليت شعري عن الأبدال هل مرت بهم الركاب."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٠۔۔۔ محمد، طلحہ اور سہل سے روایت ہے فرماتے ہیں : حضرت عمر اللہ تعالیٰ عنہ نے عبیدۃ کو لکھا : جب تم انشاء اللہ دمشق سے فارغ ہوجاؤ تو عراقیوں کی طرف بھیج دینا کیونکہ میرے دل میں یہ بات آئی ہے کہ تم لوگ اسے فتح کرلو گے، پھر تم اپنے بھائیوں کو پالوگے اور ان کے دشمنوں کے خلاف ان کی مددکروگے، حضرت عمر مدینہ میں لوگوں کے پاس سے گزرنے کے لیے کھڑے ہوگئے، کیونکہ ان لوگوں نے اپنے شہروں سے آپ کی طرف سفر کیا تھا، پس جب جماعت شام کی طرف روانہ فرماتے تو ارشاد فرماتے : کاش مجھے ابدال کا پتہ چلتا کیا ان کے پاس سے قافلے گزرے ہیں یا نہیں، اور جب کوئی جماعت عراق کی جانب بھیجتے تو فرماتے : کاش مجھے پتہ چل جاتا کہ اس لشکر میں کتنے ابدال ہیں ! (رواہ ابن عساکر)
38190- عن محمد وطلحة وسهل قالوا: كتب عمر إلى عبيدة: إذا أنت فرغت من دمشق إن شاء الله فاصرف أهل العراق إلى العراق فإنه قد ألقي في روعي أنكم ستفتحونها، ثم تدركون إخوانكم فتنصرونهم على عدوهم. وأقام عمر بالمدينة لمرور الناس به، وذلك أنهم ضربوا إليه من بلدانهم، فجعل إذا سرح قوما إلى الشام قال: ليت شعري عن الأبدال هل مرت بهم الركاب أم لا! وإذا سرح قوما إلى العراق قال: ليت شعري كم في هذا الجند من الأبدال."كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩١۔۔۔ عباد بن عبداللہ بن الزبیر سے روایت ہے فرماتے ہیں : مجھ سے بیا کیا گیا کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) جب بیت المقدس میں داخل ہوئے تو فرمایا : لبیک اللھم لبیک (میں حاضر ہوں اے اللہ ! میں حاضر ہوں) ۔ (ابن راھویہ، بیھقی)
38191- عن عباد بن عبد الله بن الزبير قال: حدثت أن عمر بن الخطاب لما دخل بيت المقدس قال: لبيك! اللهم لبيك."ابن راهويه، ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٢۔۔۔ محمد بن عطا اپنے والد سے نقل کرتے ہیں فرمایا : جب حضرت عمر (رض) شام آئے آپ نے حکم دیا کہ شہر میں ایک مسجد بنائی جائے، (نسائی، ابن عساکر وقال آپ کا ارادہ جامع مسجد کا تھا۔ )
38192- عن محمد بن عطاء عن أبيه قال: لما قدم عمر الشام أمر أن يتخذ في المدينة مسجدا."ن، كر وقال: أراد المسجد الأعظم الذي تقام فيه الجمعة".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٣۔۔۔ (مسند عمر) جبیر بن نفیر سے روایت ہے فرمایا : جب حضرت عمر بن خطاب (رض) نے بیت المقدس کی چٹان سے اس پر پڑا ملبہ صاف کردیا تو فرمایا : جب تک اس پر تین یا زیادہ بارشیں نہ پڑجائیں اس پر نماز نہ پڑھنا۔ (ابوبکر الواسطی فی فضائل بیت المقدس)
38193- "مسند عمر" عن جبير بن نفير قال: لما جلا عمر بن الخطاب عن صخرة بيت المقدس المزبلة التي كانت عليها قال: لا تصلوا عليها حتى يصيبها ثلاث مطرات وأكثر."أبو بكر الواسطي في فضائل بيت المقدس".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٤۔۔۔ (نیز) سعید بن المسیب سے روایت ہے فرمایا : ایک شخص نے حضرت عمر بن خطاب (رض) سے بیت المقدس جانے کی اجازت طلب کی، آپ نے اس سے فرمایا : جاؤ تیاری کروجب تیاری مکمل ہوجائے تو مجھے بتانا، چنانچہ سامان تیار کر چکنے کے بعد وہ آپ کے پاس آیا، تو حضرت عمر (رض) نے اس سے فرمایا : اسے عمرہ بنالو ! راوی کا بیا ہے آپ کے پاس سے دو شخص گزرے اور آپ صدقہ کے اونٹ پیش کررہے تھے، آپ ان دونوں سے کہنے لگے : تم دونوں کہاں سے آئے ہو ؟ وہ کہنے لگے : بیت المقدس سے، آپ نے انھیں ہلکا سا درہ مار کر کہا : کیا بیت اللہ کے حج کی طرح یہ حج ہے ؟ وہ کہنے لگے : ہم گزرے تھے۔ (الارزقی)
38194- "أيضا" عن سعيد بن المسيب قال: استأذن رجل عمر بن الخطاب في إتيان بيت المقدس فقال له: اذهب فتجهز فإذا تجهزت فأعلمني، فلما تجهز جاءه فقال له عمر: اجعلها عمرة، قال: ومر به رجلان وهو يعرض إبل الصدقة فقال لهما: من أين جئتما؟ قالا: من بيت المقدس، فعلاهما بالدرة وقال: أحج كحج البيت؟ قال: إنما كنا مجتازين."الأزرقي".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٥۔۔۔ ذی الاصابع (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : ہم نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اگر ہم لوگ آپ کے بعد زندگی کی آزمائش میں مبتلا ہوں تو آپ ہمیں کہاں (رہنے ) کا حکم دیتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا : بیت المقدس کو نہ چھوڑنا، شاید اللہ تعالیٰ تجھے ایسی اولاد دے جو صبح وشام اس کے پاس آئیں، اور ایک روایت میں ہے : شاید تمہارے لیے ایسی اولاد کا اتفاق ہوجائے جو صبح وشام اس مسجد کی طرف جائیں۔ (ابن ونحویہ، عبداللہ بن حمد فی الزوائد سمویہ والبغوی والباوردی وابن شاھین وابن نافع، طبرانی فی الکبیر، ابونعیم، ابن عساکر وابن النجار)
38195- عن ذي الأصابع قال: قلنا: يا رسول الله! أرأيت إن ابتلينا بالبقاء بعدك أين تأمرنا؟ قال: عليك ببيت المقدس! لعل الله يرزقك ذرية يغدون ويروحون إليه - وفي لفظ: فإنه لعلك أن يتفق لك ذرية يغدون إلى ذلك المسجد ويروحون. "ابن زنجويه، عم وسمويه والبغوي والبارودي وابن شاهين وابن نافع، طب وأبو نعيم كر وابن النجار".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٦۔۔۔ (مسند عمر بن سلمۃ) عروہ بن رویم بادشاہ کے دربانوں میں سے ایک شیخ سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے سلیمان فارسی (رض) نے بیان کیا کہ میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ آپ کے صحابہ (رض) کی ایک جماعت میں بیٹھا تھا اتنے میں ایک گروہ آکے کہنے لگا، اللہ کے رسول ! ہم لوگ زمانہ جاہلیت کے قریب تھے اور ہم گناہ اور زنا کیا کرتے تھے (اب چونکہ اسلام کی وجہ سے ہم یہ کام نہیں کرسکتے) اس لیے ہمیں خصی بننے کی اجازت دیجئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے سوال کو ناپسند کیا یہاں تک کہ یہ کراہت آپ کے چہرہ سے محسوس کی جانے لگی، پھر دوسری جماعت آکر کہنے لگی : اللہ کے رسول ! ہم جاہلیت کے قریب تھے ہم سے گناہ ہوجاتے تھے اب ہمیں گھروں میں بیٹھنے کی اجازت دیجئے، ہم روزے رکھیں گے اور قیامت کیا کریں گے یہاں تک کہ ہمیں موت آجائے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کے سوال سے خوشی ہوئی جس کے آثار آپ کے چہرہ پر محسوس کئے گئے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : عنقریب تم لشکر روانہ کرو گے اور تمہارے لوگ ذمی ہوں گے تمہیں خراج دیں گے اور ایک زمین اللہ تعالیٰ تمہیں عطا کرے گا اس کا کچھ حصہ سمندر کے کنارے ہوگا، جس میں شہر اور محلات ہوں گے جسے یہ زمانہ ملے اور وہ اپنے آپ کو ان شہروں میں سے کسی شہر یا ان محلات میں سے کسی محل میں موت آنے تک روک سکے تو ایسا ہی کرے۔ (رواہ ابن عساکر)
38196- "مسند عمر بن سلمة" عن عروة بن رويم عن شيخ في حرس قال: حدثني سليمان قال: كنت جالسا مع النبي صلى الله عليه وسلم في عصابة من أصحابه فجاءت عصابة فقالوا: يا رسول الله! إنا كنا قريبي عهد بالجاهلية وكنا نصيب من الآثام والزنا فأذن لنا في الخصاء، فكره رسول الله صلى الله عليه وسلم مسألتهم حتى عرف ذلك في وجهه، ثم جاءت عصابة أخرى فقالوا: يا رسول الله! إنا كنا قريبي عهد بجاهلية، كنا نصيب من الآثام، فأذن لنا بالجلوس في البيوت نصوم ونقوم حتى يدركنا الموت، فسر النبي صلى الله عليه وسلم بمسألتهم حتى عرف البشر في وجهه، فقال: "إنكم ستجندون أجنادا وستكون لكم ذمة وخراج وأرض يمنحها الله لكم منها ما يكون على شفير البحر فيها مدائن وقصور، فمن أدركه ذلك منكم فاستطاح أن يحبس نفسه في مدينة من تلك المدائن أو قصر من تلك القصور حتى يدركه الموت فليفعل". "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২০৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٧۔۔۔ حضرت ابوذر (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! کیا آپ کی اس مسجد میں نماز افضل ہے یا بیت المقدس میں ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس مسجد کی ایک نماز بیت المقدس کی چار نمازوں کے برابر ہے البتہ وہ نماز کی بہترین جگہ ہے وہ حشر نشر کی زمین ہے۔ لوگ ضرور ایسا زمانہ دیکھیں گے کہ ایک کمان کی وسعت و کشادگی جہاں سے بیت المقدس دکھائی دے وہ پوری دنیا سے افضل اور بہتر ہوگی۔ (الرویانی، ابن عساکر)
38197- عن أبي ذر قال: قلت: يا رسول الله! الصلاة في مسجدك هذا أفضل أم صلاة في بيت المقدس؟ فقال: "صلاة في مسجدي هذا أفضل من أربع صلوات فيه، ولنعم المصلى هو أرض المحشر والمنشر! وليأتين على الناس زمان ولبسطة قوس من حيث يرى منه بيت المقدس أفضل وخير من الدنيا جميعا." الروياني، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২১০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٨۔۔۔ حضرت میمونہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی باندی سے روایت ہے انھوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہمیں بیت المقدس کے بارے بتائیے ! آپ نے فرمایا : وہ حشر ونشر کی زمین ہے اس میں جاؤ نماز پڑھو، وہاں کی ایک نماز دوسری جگہ کی ہزاروں نمازوں کے برابر ہے، عرض کیا : اگر ہم وہاں نہ جاسکیں تو کیا ارشاد ہے ؟ فرمایا : وہ زیتون کا تیل منگوالے اور اسے چراغ میں ڈال لے تو جس کی طرف اس کا ہدیہ کیا گیا گویا اس نے اس میں نماز پڑھی ہے۔ (مسند احمد ابن زنجویہ، ابوداؤد)
38198- عن ميمونة مولاة النبي صلى الله عليه وسلم أنها قالت: أنبئنا يا رسول الله عن بيت المقدس، قال: "أرض المحشر والمنشر ائتوه فصلوا فيه، فإن صلاة فيه كألف صلاة فيما سواه، قالت: أرأيت إن لم نطق نأته؟ قال: فمن لم يطق ذلك فليهد إليه زيتا يسرج فيه، فمن أهدى إليه كمن صلى فيه". "حم وابن زنجويه، د".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮২১১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیت المقدس
٣٨١٩٩۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی عمیرۃ مزنی (رض) سے روایت ہے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : بیت المقدس میں ہدایت کی بیعت ہوگی۔ (رواہ ابن عساکر)
38199- عن عبد الرحمن بن أبي عميرة المزني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "يكون في بيت المقدس بيعة هدى". "كر".
tahqiq

তাহকীক: