কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬৫৬৯ টি

হাদীস নং: ৩৮১৭২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٠۔۔۔ حضرت عائشہ (رض) سے روایت ہے فرماتی ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے پہلے فرمایا : جزیرہ عرب میں دودین باقی نہیں رہیں گے، جب اللہ تعالیٰ نے آپ کی مدت پوری کردی (یعنی آپ کی موت واقع ہوگئی) تو جزریہ کے ہر طرف کے عوام و خواص مرتد ہوگئے، یہودیت ونصرانیت لوگوں میں سرایت کرگئی مدینہ اور اس کے گرد نواح میں نفاق پھیل گیا، دین کو روکنے لگے اور مسلمان ایسے رہ گئے جیسے جاڑے کی تاریک رات میں بارش زدہ بکریاں کسی درندوں والی زمین میں ہو۔ جس حصہ میں بھی لوگوں نے شورش کی میرے والد کے دروازے تک جاپہنچے اور اس کے صحن کے قریب ہوگئے۔ اگر مضبوط پہاڑ میرے والد سے اٹھوائے جاتے تو میرے والد انھیں نہ اٹھاتے۔ (سیف بن عمر)
38160 عن عائشة قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل وفاته : لا يبقى في جزيرة العرب دينان ! فلما توفاه الله ارتد في كل ناحية من جزيرة مرتدون عامة أو خاصة واشرأبت اليهودية والنصرانية وعم النفاق في المدينة وما حولها وكادوا الدين وبقي المسلمون كالغنم المطيرة في الليلة المظلمة الشتائية بالارض المسبعة ، فما اختلف الناس في قطعة إلا أصاب أبي بابها وطار بفنائها ، ولو حملت الجبال الرواسي ما حمل أبي لهاضها (سيف بن عمر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦١۔۔۔ حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے فرمایا : نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب بھی سفر سے واپس آتے تو مدینہ کو جھانک کر دیکھ کر فرماتے : اے عمدہ اور تمام شہروں کے سردار۔ (رواہ الدیلمی)

جیسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمام انبیاء کے سردار ہیں اسی طرح آپ کی ہر چیز دیگر تمام چیزوں کی سردار ہے چاہے شہر ہو یا قبر۔ (عامر تقی ندوی)
38161 عن ابن عمر قال : طلع النبي صلى الله عليه وسلم على المدينة قافلا من سفر إلا قال : يا طيبة ! يا سيدة البلدان (الديلمي).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٢۔۔۔ حسن سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے مدینہ کو ایسے ہی حرم بنایا ہے جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم بنایا، اس میں جنگ کے ہتھیار اٹھا کر نہ چلا جائے، جس نے اس میں کوئی بدعت ایجاد کی، یا کسی بدعتی کو جگہ دی، اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے نہ اس کی نفل عبادت قبول اور نہ فرض۔ (رواہ ابن جریر)
38162 عن الحسن أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : إني حرمت المدينة كما حرم إبراهيم مكة ، لا يحمل فيها سلاح لقتال ، ومن أحدث فيها حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل منه صرف ولا عدل (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٣۔ زید بن اسلم سے روایت ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے اللہ ! جو مدینہ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اسے ایسا ہی پگھلا دے جیسے آگ تانبے کو ڈھال دیتی ہے، جیسے پانی میں نمک اور دھوپ میں چربی پگھل جاتی ہے (مصنف عبدالرزاق)
38163 عن زيد بن أسلم أن النبي صلى الله عليه وسلم قال : اللهم ! من أراد المدينة بسوء فأذبه كما يذوب الرصاص في النار ، وكما يذوب الملح في الماء وكما يذوب الاهالة في الشمس (عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٤۔۔۔ سہل بن ابی امامہ سے روایت ہے کہ ابن المسیب (رح) نے فرمایا : شاید تم لوگ مدینہ کے گرد و نواح میں شکار کھیلتے ہو ؟ میں نے کہا : جی ہاں، فرمایا : ہمیں یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو دونوں اطراف سے حرم قرار دیا ہے۔ (رواہ ابن جریر)
38164 عن سهل بن أبي أمامة قال : قال ابن المسيب : لعلكم ترمون الصيد فيما حول المدينة ؟ فقلت : نعم ، قال : فقد بلغنا أن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم ما بين لابتيها (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٥۔۔۔ عباد بن اوس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت سعید بن المسیب سے مدینہ میں (شکار پر) تیر اندازی کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا : مدینہ میں نہیں البتہ مدینہ سے باہر کرسکتے ہو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے دونوں اطراف سے حرم قرار دیا ہے۔ (رواہ ابن جریر)
38165 عن عباد بن أوس قال : سألت سعيد بن المسيب عن الرمي في المدينة ، فقال : لا ترم فيها ولكن حولها ، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم ما بين لابتيها (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٦۔۔۔ (مسند علی) حسن سے روایت ہے، کہ حضرت علی (رض) نے اپنی تلوار کے نیام سے ایک تحریر نکال کر فرمایا : یہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجھے وصیت ہے، اس میں (لکھا) تھا : کہ ہر نبی کا حرم ہوتا ہے اور میں مدینہ کو ایسے ہی حرم قرار دیتا ہوں جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قرار دیا، اس میں ہرگز جنگ کے لیے ہتھیار اٹھاکر نہ چلا جائے، جس نے کوئی نئی چیز ایجاد کی (جس کا تعلق دین سے بتائے یا دکھائے) تو اس کے لیے وبال ہے اور جس نے کوئی بدعت نکالی یا کسی بدعتی کو پناہ دی تو اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے نہ اس کی نفل عبادت قبول ہے اور نہ فرض۔ (رواہ ابن جریر)
38166 * (مسند علي) * عن الحسن قال : استخرج علي كتابا من قراب سيفه فقال : هذا ما عهد إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فإذا فيه : إنه لم يكن نبي إلا كان له حرم ، وإني حرمت المدينة كما حرم إبراهيم مكة ، ولا يحملن فيها سلاح لقتال ، من أحدث حدثا فعلى نفسه ، ومن أحدث حدثا أو آوى محدثا فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين ، لا يقبل منه صرف ولا عدل (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৭৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٧۔۔۔ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) سے روایت ہے کہ انھوں نے مقام عتیق میں ایک شخص کو درخت کاٹتے اور اس کے کانٹے جھاڑتے دیکھا تو اس کا کلہاڑا لے کر اسے پیٹا اور ڈانٹا دھمکایا، وہ غلام اپنے مالکوں کے پاس جا کر انھیں اطلاع کرنے لگا، وہ لوگ حضرت سعد کے پاس آکر کہنے لگے : وہ غلام ہمارا تھا آپ نے اس سے جو کچھ چھینا ہے اسے لوٹا دیجئے، آپ نے فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا : جو مدینہ کی منزل درمنزل مسافت میں درخت کاٹتا یا جھاڑتا دکھائی دے تو اس کا سامان تمہارا ہے لہٰذا میں وہ چیز واپس کرنے کا نہیں جو مجھے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے (پیشگی) عطا کی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
38167 عن سعد بن أبي وقاص أنه وجد إنسانا يعضد ويخبط عضاها بالعقيق فأخذ فأسه ونطعه وما سوى ذلك ، فانطلق العبد إلى ساداته فأخبرهم الخبر ، فانطلقوا إلى سعد فقالوا : الغلام غلامنا فأردد إليه ما أخذت منه ، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : من وجدتموه يعضد أو يخبط عضاه المدينة بريدا في بريد فلكم سلبه فلم أكن أرد شيئا أعطانيه رسول الله صلى الله عليه وسلم (عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٨۔۔۔ (اس طرح) حضرت سعد (رض) سے روایت ہے فرماتے ہیں : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں مدینہ کو دونوں اطراف میں ایسے ہی حرم قرار دیتا ہوں جیسے ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم قراردیا ہے (لہٰذا ) اس کے درخت نہ کاٹے جائیں، (جو لوگ مدینہ سے کوچ کر کے جانے لگے ہیں) ان کے لیے مدینہ بہترین (جگہ) ہے اگر وہ سمجھیں، جو مدینہ والوں سے برائی کا سوچے گا اللہ تعالیٰ اسے آگ میں تانبے اور پانی میں نمک کی طرح پگھلا دے ۔ (رواہ ابن جریر)
38168 * (أيضا) * عن سعد قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أحرم بين لابتي المدينة كما حرم إبراهيم مكة ، لا يقطع عضاها ، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون ، ولا يريدهم أحد بسوء إلا أذابه الله ذوب الرصاص في النار أو ذوب الملح في الماء (ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٦٩۔۔۔ (مسند الارقم ) عثمان بن ارقم حضرت ارقم (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیت المقدس جانے کا سامان تیار کیا، جب وہ اپنی تیاری سے فارغ ہوئے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو الوداع کہنے آئے، آپ نے فرمایا : کسی کام یا تجارت کی غرض سے جارہے ہو ؟

عرض کیا : اللہ کے رسول ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کی قسم ! یہ ارادہ نہیں ہے، البتہ بیت المقدس میں نماز ادا کرنے کا ارادہ ہے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میری اس مسجد میں ایک نماز اس کے علاوہ کی مسجدوں میں ہزار نمازوں سے بہتر ہے ہاں جو نماز مسجد حرام میں پڑھی جائے۔ چنانچہ وہ بیٹھ گئے اور نہیں نکلے۔ (مسند احمد والباوردی، ابن قائع، طبرانی فی الکبیر، ابونعیم، حاکم، سعید بن منصور)
38169 * (مسند الارقم) * عن عثمان بن الارقم عن الارقم أنه تجهز يريد بيت المقدس ، فلما فرغ من جهازه جاء النبي صلى الله عليه وسلم يودعه فقال : ما يخرجك حاجة أو تجارة ؟ قال : لا والله يا رسول الله بأبي أنت وأمي ! ولكني أردت الصلاة في بيت المقدس ، فقال النبي صلى الله عليه وسلم : صلاة في مسجدي هذا خير من ألف صلاة فيما سواه إلا المسجد الحرام.

فجلس ولم يخرج (حم والبارودي وابن قانع ، طب وأبو نعيم ، ك ، ص).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٧٠۔۔۔ (مسند اسامہ ) ایک شخص سرسبز و شاداب علاقہ سے (مدینہ) آیا تو اسے بخار ہوگیا (عدم برداشت کی وجہ سے) واپس پلٹ گیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں یہ امید رکھتا ہوں کہ اس (مدینہ) کے جاسوس ہم سے آگاہی نہ پائیں۔ (ابوداؤد طیالس، مسند احمد والرویانی، طبرانی فی الکبیر ضیاء فی المختار)
38170 * (مسند أسامة) * إن رجلا قدم من الارياف فأخذه الوجع وفي لفظ : الوباء فرجع ، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إني لارجو أن لا يطلع علينا نقابها يعني نقاب المدينة (ط ، حم والروياني ، طب ، ض).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مدینہ منورہ کے باسی پر افضل صلوٰۃ وسلام
٣٨١٧١۔۔۔ (مسند انس) عاصم اعور سے روایت ہے فرماتے ہیں : میں نے حضرت انس بن مالک (رض) سے پوچھا : کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مدینہ کو حرم بنایا ہے ؟ آپ نے فرمایا : جی ہاں، یہ حرم ہے، اللہ اور اس کے رسول نے اسے حرم قراردیا ہے، اس کی شاخ نہ توڑی جائے، جس نے ایسا کیا اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو (رواہ ابن ابی شیبہ
38171 * (مسند أنس) * عن عاصم الاعور قال : سألت أنس بن مالك : أحرم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة ؟ قال : نعم ، هي حرام ، حرمها الله ورسوله ، لا يختلى خلاها ، فمن فعل ذلك فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين (ش).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” وادی عقیق “
٣٨١٧٢۔۔۔ حضرت سعید (رض) سے روایت ہے فرمایا : ہم لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ہمراہ معرس میں تھے آپ نے فرمایا : مجھے عطا کیا گیا اور مجھ سے کہا گیا : تم ایک بابرکت وادی میں ہو یعنی وادی عقیق میں۔ (بخاری فی تاریخہ)

یہ مدینہ منورہ کی طرف سے مکہ مکرمہ کی طرف آتی ہے مدینہ سے مکہ آنے والے قافلے پہلے اسی میں سے گزرا کرتے تھے یہ وادی عقیق اس وادی عقیق کے علاوہ ہے جو شہر مدینہ منورہ سے ملی جنوب ومغرب سے شمال ومغرب کی طرف جاتی ہے اور مدینہ منورہ کی کسی زمانہ میں تفریح گاہ تھی۔ (جزیرۃ العرب)
38172- عن سعد قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالمعرس فقال: "لقد أوتيت فقيل لي: إنك لبالوادي المبارك" - يعني العقيق."خ في تاريخه".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ” وادی عقیق “
٣٨١٧٣۔۔۔ نیز حضرت سعد (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی عقیق میں محو خواب ہوئے فرماتے ہیں : جب میں بیدار ہوا تو مجھ سے کہا جانے لگا : کہ تم ایک برکت والی وادی میں ہو (ابن عدی فی الکامل، ابن عساکر
38173- "أيضا" عن سعد أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نام بالعقيق، قال: "فاستيقظت وإنه ليقال لي: إنك لبالوادي المبارك". "عد، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ البقیع
٣٨١٧٤۔۔۔ حضرت علی (رض) سے روایت ہے فرمایا : سب سے پہلے بقیع میں حضرت عثمان بن مظعون دفن کئے گئے پھر ان کے بعد ابراہیم بن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔ (ابن ابی شیبہ، بخاری فی تاریخہ، ابن عساکر)

بقیع مدینہ منورہ کا قبرستان ہے جس کا اصل نام بقیع الغرقد ہے، یہ قبرستان بننے کے وقت غرقد کی جھاڑیوں کا خطہ تھا، اس میں تقریباً دس ہزار صحابہ کرام (رض) مدفون ہیں بقیع کی لمبائی ٥٠٠ فٹ اور چوڑائی ٣٣٣ فٹ ہے۔ (جزیرۃ العرب)
38174- عن علي قال: أول من دفن بالبقيع عثمان بن مظعون، ثم اتبعه إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم. "ش، خ في تاريخه، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٧٥۔۔۔ یعقوب بن مجمع بن جاریہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) تشریف لائے اور فرمایا : اگر مسجد قبا آسمان کے کسی کنارے پر بھی ہوتی توہم لوگ وہاں بھی اپنی سواریاں پہنچا دیتے۔ (المصنف عبدالرزاق)

مدینہ سے جنوب مغربی سمت تقریباًدو ٢ میل کے فاصلے پر ایک آبادی ہے اس میں بڑی شادابی ہے اور مختلف پھلوں میوؤں کے باغات ہیں اور یہیں وہ مسجد ہے جو اسلام کی سب سے پہلی مسجد کہلاتی ہے۔ سفر ہجرت میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی یہ آخری منزل تھی اس کے بعد آپ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تھے۔
38175- عن يعقوب بن مجمع بن جارية عن أبيه قال: جاء عمر ابن الخطاب فقال: لو كان مسجد قباء في أفق من الآفاق ضربنا إليه أكباد المطي."عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٧٦۔۔۔ یعقوب بن مجمع فرماتے ہیں : کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) مسجد قبا میں ہوئے تو فرمایا : اللہ کی قسم ! میں اس مسجد میں ایک نماز پڑھوں یہ مجھے بیت المقدس میں چار نمازیں پڑھنے سے زیادہ محبوب ہے، بیت المقدس میں ایک نماز پڑھنے کے بعد، اگر یہ مسجد کسی کنارے پر بھی ہوتی توہم لوگ اونٹوں کو مارتے مارتے وہاں تک پہنچ جاتے۔ (المصنف عبدالرزاق
38176- عن يعقوب بن مجمع قال: دخل عمر بن الخطاب مسجد قباء فقال: والله لأن أصلي في هذا المسجد صلاة واحدة أحب إلي من أن أصلي في بيت المقدس أربعا بعد أن أصلي في بيت المقدس صلاة واحدة! ولو كان هذا المسجد بأفق من الآفاق لضربنا إليه آباط الإبل."عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৮৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٧٧۔۔۔ ولید بن کثیر ایک شخص سے روایت کرتے ہیں : کہ حضرت عمر (رض) مسجد قبا تشریف لائے تو ابولیلی کو حکم دیا کہ ۔۔۔ عورتوں سے بچنا اور شاخ سے مسجد میں جھاڑ و دینا اور فرمایا : اگر یہ مسجد کسی کنارے یا کسی شہر میں ہوتی پھر بھی ہمارے مناسب تھا کہ ہم لوگ اس تک پہنچ جاتے۔ (مسدد)
38177- عن الوليد بن كثير عن رجل قال: أتى عمر مسجد قباء فأمر أبا ليلى : اجتنب العواهر واكنس المسجد بسعفة ، قال : ولو كان هذا المسجد في أفق من الآفاق أو مصر من الامصار لكان ينبغي لنا أن نأتيه (مسدد).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٧٨۔۔۔ جریر سے روایت ہے فرماتے ہیں جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے تو اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا : ہمارے ساتھ قباوالوں کے پاس چلو ہم انھیں سلام کرنا چاہتے ہیں : چنانچہ آپ ان کے پاس گئے، انھیں سلام کیا، انھوں نے آپ کو خوش آمدید کہا، پھر آپ نے فرمایا : اے اہل قبا ! میرے پاس اس حرے سے پتھر لاؤ، آپ کے پاس بہت سے پتھر جمع ہوگئے آپ کے پاس ایک نیزہ تھا آپ نے ان کے قبلہ کی لکیر کھینچی، پھر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک پتھر لے کر رکھا، اس کے بعد فرمایا : ابوبکر ! ایک پتھر لو اور اسے اس پتھر کے ساتھ رکھ دو ، پھر (حضرت عمر (رض) سے) فرمایا : عمر ! پتھر لو اور اسے ابوبکر کے پتھر کے پاس رکھ دو ۔ اس کے بعد (لوگوں کی طرف) متوجہ ہوئے فرمایا : عثمان ! پتھر لو اور اسے عمر کے پتھر کے ساتھ رکھ ود، پھر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر آخری شخص کو دیکھ کر فرمایا : ہر ایک اس لکیر کے قریب جہاں چاہے پتھر رکھ دے۔ (طبرانی فی الکبیر)
38178 عن جرير قال : لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة قال لاصحابه : انطلقوا بنا إلى أهل قباء نسلم عليهم ، فأتاهم فسلم عليهم ورحبوا به ، ثم قال : يا أهل قباء ! ائتوني بأحجار من هذه الحرة فجمعت عنده أحجار كثيرة ومعه عنزة له فخط قبلتهم ، فأخذ حجرا فوضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، ثم قال : يا أبا بكر ! خذ حجرا فضعه إلى حجري ، ثم قال : يا عمر ! خذ حجرا فضعه إلى جنب حجر أبي بكر ، ثم التفت فقال : يا عثمان ! خذ حجرا فضعه إلى جنب حجر عمر ، ثم التفت إلى الناس بآخره فقال : وضع رجل حجره حيث أحب من ذلك الخط (طب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮১৯১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مسجد قباء
٣٨١٧٩۔۔۔ زرعہ بن عمرومولی الخباب سے روایت ہے فرمایا : جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مدینہ تشریف لائے آپ نے اپنے صحابہ (رض) سے فرمایا : ہمیں قباوالوں کے پاس لے چلو ! ہم انھیں سلام کرنا چاہتے ہیں، جب ان کے پاس پہنچے انھیں سلام کرکے فرمانے لگے : اہل قبا ! اس حرے سے میرے پاس پتھر لاؤ، چنانچہ آپ کے پاس پتھر جمع ہوگئے۔ اس کے بعد آپ نے ان کے قبلہ کی لکیر کھینچی، اور ایک پتھر لے کر لکیر پر رکھ دیا پھر فرمایا : ابوبکر ! پتھر لو اور اسے میرے پتھر کے ساتھ رکھ دو ، انھوں نے ایسا ہی کیا پھر ارشاد فرمایا : عمر ! پتھر لو اور اسے ابوبکر کے پتھر کے قریب رکھ دو ، انھوں نے ایسا ہی کیا، پھر فرمایا : عثمان ! پتھر لو اور اسے، عمر کے پتھر کے پاس رکھو، انھوں نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد آپ لوگوں کی طرف آخر تک متوجہ ہو کے فرمانے لگے ہر شخص جہاں چاہے اس لکیر پر پتھر رکھ دے، اور ایک روایت میں ہے جو جہاں چاہے اس لکیر پر پتھر رکھ دے۔ (الدیلمی، ابن عساکر)
38179 عن زرعة بن عمرو مولى الخباب قال : لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة قال لاصحابه : انطلقوا بنا إلى أهل قباء نسلم عليهم ، فلما أتاهم سلم عليهم ، ثم قال : يا أهل قباء ! أئتوني بحجارة من هذه الحرة ، فجمعت عنده ، فخط بها قبلتهم ، ثم أخذ حجرا فوضعه على الخط ، ثم قال : يا أبا بكر ! خذ حجرا فضمه إلى جنب حجري ، ففعل ، ثم قال : يا عمر ! خذ حجرا فضعه إلى جنب حجر أبي بكر ، ففعله ، ثم قال : يا عثمان ! خذ حجرا فضعه إلى جنب حجر عمر ، ففعل ، ثم التفت إلى الناس بآخره فقال : وضع رجل حجره حيث أحب على هذا الخط وفى لفظ : فقال : من أحب أن يضع فليضع حيث شاء على هذا الخط (الديلمي ، كر).
tahqiq

তাহকীক: