কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৪৯ টি

হাদীস নং: ৩১৭২৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31710 ۔۔۔ شعبی روایت کرتے ہیں جب علی (رض) صفین سے واپس آئے تو فرمایا اے لوگو معاویہ (رض) کی امارت کو ناپسند مت کرو اگر ان کو کھودیا تو دیکھو گے کہ سرکندھوں سے اتر آئے حنظل کی طرح۔ بیہقی فی الدلائل
31712 عن الشعبي قال : لما رجع علي من صفين قال : يا أيها الناس ! لا تكرهوا إمارة معاوية ! فانه لو قد فقدتموه لقد رأيتم الرؤس تندر من كواهلها كالحنظل.

(ق في الدلائل).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31711 ۔۔۔ حار ث سے روایت ہے کہ صفیں میں علی (رض) کے ساتھ تھا میں نے دیکھا شام سے ایک اونٹ آیا اس پر اس کا سوار اور سامان تھا وہ سامان ایک طرف ڈال کر صفت کے اندر گھسا اور علی (رض) تک پہنچا تو اپنے ہونٹ کو علی (رض) کی سر اور کندھے کے درمیان رکھا اس کو حرکت دینے لگا علی (رض) نے فرمایا اللہ کی قسم کی میرے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان تعلق کی وجہ سے یہ ایسا کرہا ہے۔ ابونعیم فی الدلائل ابن عساکر
31713 عن الحارث قال : كنت مع علي بصفين فرأيت بعيرا من أهل الشام جاء وعليه راكبه وثقله فألقى ما عليه وجعل يتخلل الصفوف إلى علي فجعل مشفره فيما بين رأس علي ومنكبه وجعل يحركها بجرانه ، فقال علي : والله ! إنها للعلامة بيني وبين رسول الله صلى الله عليه وسلم. (أبو نعيم في الدلائل ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31712 ۔۔۔ عبدالرحمن بن عبداللہ سے روایت ہے کہ مجھے سے علی (رض) نے فرمایا کہ مجھے اور معاویہ (رض) کو قیامت کے دن لایا گیا اور ہم اللہ تعالیٰ کے دربار مباحثہ کریں گے جو غالب آئے گا اس کی جماعت غالب آئے گی۔ الحارث ابن عساکر
31714 عن عبد الرحمن بن عبد الله قال : قال لي علي بن أبي طالب : يؤتى بي وبمعاوية يوم القيامة فنختصم عند ذي العرش فأينا فلج فلج أصحابه.

(الحارث ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31713 ۔۔۔ مستیب بن نجبہ سے روایت ہے کہ صفین کے دن علی (رض) میرا ہاتھ پکڑا ہوا تھا اور معاویہ (رض) کے ساتھیوں کے مقتولین پر کھڑے ہوگئے اور فرمایا یرحمک اللہ پھر اپنے ساتھیوں کے مقتولین کی طرف متوجہ ہوئے اور رحمت کی دعا کی جیسے اصحاب معاویہ کے لیے کی تھی میں نے کہا اے امیرالمومنین آپ نے پہلے ان کے خون کو حلال کیا پھر ان کے لیے رحمت کی دعاء مانگ رہے ہیں ؟ تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے ہمارے اور ان کے مقتولین کو ایک دوسرے کے گناہ کے لیے کفارہ بنادیا ہے۔ خط فی تلحیص المشتہ ابن عساکر عبدالرزاق
31715 عن المسيب بن نجبة قال : كان علي آخذا بيدي يوم صفين فوقف على قتلى أصحاب معاوية فقال : يرحمكم الله ، ثم مال إلى قتلى أصحابه فترحم عليهم بمثل ما ترحم على أصحاب معاوية ، فقلت : يا أمير المؤمنين استحللت دماءهم ثم تترحم عليهم ؟ قال : إن الله تعالى جعل قتلنا إياهم كفارة لذنوبهم.

(خط في تلخيص المشتبه ، كر ، عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31714 ۔۔۔ ثور اور معرابواسحاق سے وہ عاصم بن ضمرہ سے وہ عمار بن یا سر (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تمہیں باغی جماعت قتل کرے گی اور تم حق پر ہو گے اس دن جو تمہاری مدد نہ کرے اس کا مجھ سے تعلق نہیں۔ رواہ ابن عساکر
31716 عن الثوري ومعمر عن أبي إسحاق عن عاصم بن ضمرة عن عمار بن ياسر قال : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول : ستقتلك الفئة الباغية وأنت على الحق ، فمن لم ينصرك يومئذ فليس مني.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31715 ۔۔۔ قیس بن عباد کہتے ہیں کہ میں نے عمار بن یاسر (رض) سے کہا یہ معاملہ جو آپ حضرات نے اٹھا یہ اپنی رائے سے ایسا کر رہے ہیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ لوگوں کی اس بارے میں راہنمائی فرمائی تو فرمایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لوگوں کو چھوڑ کر ہم سے الگ کوئی معاہدہ نہیں فرمایا ۔ رواہ ابن عساکر
31717 عن قيس بن عباد قال : قلت لعمار بن ياسر : أرأيت هذا الامر الذي اتيتموه برأيكم أو شئ عهده إليكم رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال : ما عهد إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لم يعهده إلى الناس.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31716 ۔۔۔ (مسندحدر جان بن مالک اسدی) عوانہ بن حکم سے روایت کرتے ہیں کہ مجھ سے خدیج نے بیان کیا جو معاویہ (رض) کا خاص معتمد تھا وہ نبی فزارہ کے قیدیوں میں تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت فاطمہ (رض) سے فرمایا حضرت فاطمہ (رض) نے اس کی تربیت کی بعد میں معاویہ (رض) کے ساتھ ہوگیا اور حضرت علی (رض) کے سخت مخالفین میں سے تھا۔
31718 (من مسند الحدرجان بن مالك الاسدي) عن عوانة بن الحكم قال : حدثني خديج خصي لمعاوية وكان في سبي فزارة فوهبه النبي صلى الله عليه وسلم لابنته فاطمة فأعتقته وربته فاطمة وعلي ، فكان بعد ذلك مع معاوية أشد الناس على علي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31717 ۔۔۔ حذیفہ (رض) سے روایت ہے کہ فرمایا اس جماعت کا ساتھ دو جس میں ابن سمیہ (یعنی عمار بن یاسر ) ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ان کو باغی فرقہ قتل کرے گا۔ رواہ ابن عساکر
31719 عن حذيفة قال : عليكم بالفئة التي فيها ابن سمية ! فاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : تقتله الفئة الباغية.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31719 ۔۔۔ ابوصادق سے روایت ہے کہ ابوایوب انصاری (رض) ہمارے پاس عراق آئے تو میں نے ان سے کہا کہ اے ابوایوب اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے نبی کی صحبت سے مشرف فرمایا اور یہ کہ آپ کو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مہمان نوازی کا شرف بھی حاصل ہے اب کیا وجہ ہے کہ آپ لوگوں سے قتال کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں کبھی ان سے قتال کرتے ہیں کبھی ان سے تو جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے عہد لیا کہ عہد توڑنے والوں سے قتال کریں ہم نے ان سے قتال کیا اور ہم سے عہد لیا کہ ظالموں سے قتال کریں اب ہماری توجہ ان کی طرف ہے یعنی معاویہ (رض) اور ان کے ساتھی اور عہد لیا کہ ہم علی (رض) کے ساتھ ملکرخوارج سے قتال کریں ان کے بعد کوئی خار جی نظر نہیں آیا ۔ رواہ ابن عساکر
31720 عن أبي صادق قال : قدم علينا أبو أيوب الانصاري العراق فقلت له : يا أبا أيوب ! قد كرمك الله بصحبة نبيه محمد صلى الله عليه وسلم وبنزوله عليك فما لي أراك تستقبل الناس تقاتلهم ؟ تستقبل هؤلاء مرة وهؤلاء مرة ، فقال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلينا أن نقاتل مع علي الناكثين فقد قاتلناهم ، وعهد إلينا أن نقاتل معه القاسطين فهذا وجهنا إليهم - يعني معاوية وأصحابه - ، وعهد إلينا أن نقاتل مع علي المارقين فلم أرهم بعد.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31720 ۔۔۔ محنف بن سلیم سے روایت ہے کہ ہم ابوایوب (رض) کے پاس آئے تو ہم نے کہا اے ابوایوب ! آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مل کر اپنی تلوار سے مشرکین سے قتال کیا پھر آپ آج مسلمانوں سے قتال کرنے آئے ہیں تو جواب دیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تین قسم کے لوگوں سے قتال کا حکم دیا ہے ناکثین (عہد توڑنے والے) قاسطین (ظالم) مارقین (خوارج) سے ۔ رواہ ابن جریر
31721 عن مخنف بن سليم قال : أتينا أبا أيوب فقلنا : يا أبا أيوب ! قاتلت المشركين بسيفك مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جئت تقاتل المسلمين ! قال : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرنا بقتال ثلاثة : الناكثين ، والقاسطين ، والمارقين ، فقد قاتلت الناكثين والقاسطين وأنا مقاتل إن شاء الله المارقين.

(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31721 ۔۔۔ شفیق ابوالوائل سے روایت ہے کہ میں نے سہل بن حنیف کو صفین کے دن یہ کہتے ہوئے سنا اے لوگو ! اپنی رائے پر نظر کرو اللہ کی قسم ابوجندل کے دن اگر مجھ میں قدرت ہوتی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رائے کو رد کرنے کی اس کو رد کردیتا اللہ کی قسم ہم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اطاعت میں جب بھی اپنی تلوار اپنے کندھے سے اتاری کسی خوفناک بات کی وجہ سے تو ہمیں بعد میں آسانی پیش آتی جس کو ہم سمجھتے تھے مگر تمہارا یہ معاملہ (یعنی صفین کا) ۔ ابن ابی شیبة ونعیم بن حماد فی الفتن
31722 عن شقيق أبي وائل قال : سمعت سهل بن حنيف يقول بصفين : أيها الناس ! اتهموا رأيكم فو الله لقد رأيتني يوم أبي جندل ولو أستطيع أن أرد أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم لرددته ، والله ما وضعنا سيوفنا على عواتقنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم لامر يقظعنا قط إلا أسهل بنا إلى أمر نعرفه إلا أمركم هذا.



ونعيم بن حماد في الفتن).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دونوں کے مقتولین جنت میں
31722 ۔۔۔ (مسند شداد بن اوس ) سعید بن عفیر روایت کرتے ہیں سعید بن عبدالرحمن سے جو کہ شداد بن اوس کی اولاد میں سے ہیں وہ اپنے والد یعلی بن شزاد بن اوس سے وہ اپنے والد سے کہ وہ امیر معاویہ (رض) کے پاس گئے جب کہ وہ بیٹھے ہوئے تھے عمرو بن عاص اپنے بسترپر تھے شدادان دونوں کے درمیان بیٹھ گئے اور کہا تم دونوں جانتے ہو کہ میں تم دونوں کے درمیان کس مقصد سے بیٹھا ہوں کیونکہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم ان دونوں (معاویہ اور عمر وبن عاص) کو اکٹھے دیکھو ان کو جدا کردو اللہ کی قسم یہ ہمیشہ غدر پر ہی اکٹھے ہوتے ہیں تو میں نے چاہا تم دونوں میں تفریق کرادوں (ٕابن عساکر نے روایت کی اور کہا کہ سعید بن عبدالرحمن اور ان کے والد دونوں مجہول میں اور سعید بن کثیر بن عفیر اگرچہ ان سے بخاری نے روایت کی لیکن دوسروں نے تصعیف کی ہیں) ۔
31723 (من مسند شداد بن أوس) عن سعيد بن عفير عن سعيد ابن عبد الرحمن من ولد شداد بن أوس عن أبيه عن يعلى بن شداد بن أوس عن أبيه أنه دخل على معاوية وهو جالس وعمرو بن العاص على فراشه فجلس شداد بينهما وقال : هل تدريان ما يجلسني بينكما ؟ لاني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إذا رأيتموهما جميعا ففرقوا بينهما ! فو الله ! ما اجتمعا إلا على غدرة فأحببت أن أفرق بينكما.(كر ، وقال : سعيد بن عبد الرحمن وأبوه مجهولان وسعيد بن كثير بن عفير وإن كان قد روى عنه البخاري فقد ضعفه غيره).ذيل صفين وفيه ذكر الحكم ابن أبي العاص وأولاده
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفین کا تتمہ جس میں حکم بن عاص اور ان کی اولاد کا ذکر ہے
31723 ۔۔۔ حجر بن عدی کندی سے روایت ہے کہ جب ان کو قتل کے لیے چلے تو انھوں نے کہا کہ مجھے دو رکعت پڑھنے کی اجازت دو اس کے بعد دو رکعتیں پڑھیں پھر کہا کہ نہ مجھ سے لوہے کو چھوڑو نہ ہی میرے خون کو دھوؤ بلکہ انہی کپڑوں میں مجھے دفن کردینا کیونکہ میں معاویہ سے عمدہ حالت میں ملاقات کروں گا اس حال میں ان سے جھگڑنے والا ہوں ۔ رواہ بن عساکر
31724 عن حجر بن عدي الكندي أنه لما انطلق به ليقتل قال لهم دعوني قلاصلي ركعتين ! فصلى ركعتين ثم قال : لا تطلقوا عني حديدا ولا تغسلوا عني دما وادفنوني في ثيابي ! فاني لاق معاوية بالجادة وإني مخاصم.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفین کا تتمہ جس میں حکم بن عاص اور ان کی اولاد کا ذکر ہے
31724 ۔۔۔ نافع (رح) سے روایت ہے کہ ایک شخص ابن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا اے ابوعبدالرحمن کیا سبب ہے کہ آپ ایک سال حج کے لیے جاتے ہیں اور ایک سال عمرہ کے لیے لیکن جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ دیا حالانکہ آپ کو معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی کتنی ترغیب دی ہے تو فرمایا اے بھتیجے اسلام کی پانچ بنیادیں ہیں (1) اللہ اور اس کے رسول پر ایمان (2) پانچ وقت کی نمازیں (3) رمضان المبارک کے روزے (4) زکوۃ کی ادائیگی (5) بیت اللہ کا حج تو عرض کیا اے ابوعبدالرحمن کیا آپ نے نہیں سنا جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ذکر فرمایا :

وان طانقتان من المومنین اقتتلو ا فاصلحوا بینھما فان بغت احداھما علی الاخری فقاتلوا التی تبغی حتی تفی الی امر اللہ سورة الحجرات آیت 9

یعنی مسلمانوں کی دوجماعتیں آپس میں لڑیں تو ان میں صلح کرا دو اگر ایک دوسری کے خلاف بغاوت پر اترے آئے توباغی جماعت سے لڑو یہاں تک اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے ۔

اب آپ اللہ کے حکم کے مطابق باغی فرقہ سے کیوں نہیں لڑتے ؟ تو فرمایا اے بھتیجے میں اس ایک کا اعتبار کروں اور نہ لڑوں یہ مجھے زیادہ پسند ہے کہ اس آیت کا اعتبار کروں جس میں اللہ فرماتے ہیں

ومن یقتل مومنا متعمد افجزاؤہ جھنم خالدا فیھا

جس نے کسی مومن مسلمان کو عمدا قتل کیا اس کی سزا جہنم میں ہے جس میں ہمیشہ رہے گا۔ کہا کیا آپ نہیں دیکھتے اللہ فرماتے ہیں :

وقاتلو ھم حتی لاتکون فتنة ویکون الذین کلہ اللہ انفال ٣٣

ان سے قتال کرو یہاں تک فتنہ ختم ہوجائے اور حکم ہوجائے سب اللہ کا ابن عمر (رض) عنما نے فرمایا کہ یہ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں کیا جب اہل اسلام کی تعداد کم تھی آدمی دین کے اعتبار سے فتنہ میں ڈالا جاتا تھا یا اس کو قتل کردیتے یاقیدی بنالیتے یہاں تک مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہوگئی اب فتنہ ختم ہوگیا تو پوچھا آپ علی (رض) اور عثمان غنی (رض) کے متعلق کیا رائے رکھتے ہیں ؟ تو فرمایا عثمان (رض) کو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمادیا لیکن تم نے معاف کرنے کو ناپسندی کیا اور علی (رض) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچازاد بھائی اور ان کے داماد ہیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صاحبزادی کا مرتبہ بھی تم جانتے ہو۔ رواہ ابن عساکر
31725 عن نافع أن رجلا أتى ابن عمر فقال : يا أبا عبد الرحمن ! ما الذي يحملك على أن تحج عاما وتعتمر عاما وتترك الجهاد في سبيل الله وقد علمت ما رغب الله يه ! قال : يا ابن أخي ! بني الاسلام على خمسة :إيمان بالله ورسوله ، وصلاة الخمس ، وصيام شهر رمضان ، وأداء الزكاة ، وحج البيت ، فقال : يا أبا عبد الرحمن ! ألا تسمع ما ذكر الله في كتابه (وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما فان بغت إحداهما على الاخرى فقاتلوا التي تبغي حتى تفئ إلى أمر الله) فما يمنعك أن تقاتل الفئة الباغية كما أمرك الله في كتابه ؟ فقال : يا ابن أخي ! لان أعتبر بهذه الاية فلا أقاتل أحب إلي من أن أعتبر بالاية التي يقول الله فيها (ومن يقتل مؤمنا متعمدا فجزاؤه جهنم خالدا فيها) فقال : ألا ترى أن الله يقول : (وقاتلوهم حتى لا تكون فتنة ويكون الدنى كله لله) قال ابن عمر : قد فعلنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا كان أهل الاسلام قليلا وكان الرجل يفتن في دينه إما أن يقتلوه وإما أن يسترقوه حتى كثر أهل الاسلام فلم تكن فتنة ، قال : فما قولك في علي وعثمان ؟ قال أما عثمان فكان الله قد عفا عنه وكرهتم أن تعفوا وأما علي فابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم وختنه وأشار بيده وهذه ابنته حيث ترون.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفین کا تتمہ جس میں حکم بن عاص اور ان کی اولاد کا ذکر ہے
31725 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) عمر بن حسان برجمی روایت کرتے ہیں جناب بن عبداللہ سے کہ معاویہ (رض) نے گھوڑے بھیجے کہ ہیت اور انبار (فرات کے کنارے یہ دوشہروں کے نام ہیں) پر حملہ کریں علی (رض) نے لوگوں میں مقابلہ کے لیے نکلنے کا اعلان کیا لوگوں نے تاخیر کی اور اس کو بھاری سمجھا تو علی (رض) نے ان کو خطبہ دیا فرمایا اے وہ لوگوں جن کے اجسام تومجمتع ہیں لیکن خواہشات مختلف ہیں نہ تمہیں بلانے والے کی دعوت کی کوئی حیثیت ہے نہ ہی اس کے دل کو راحت ملی جس نے تم پر اعتماد کیا تمہارا کلام سخت مضبوط پتھر میں شگاف ڈال دے اور تمہارا فعل تم میں دشمن کو لالچ کرنے کا موقع فراہم کرے جب میں نے تمہیں دشمن کے مقابلہ پر جانے کے لیے پکارا تم نے تاخیر کی اور سستی دکھائی ایسی ویسی باتیں بنائیں جو کہ راہ بھٹکے ہوئے کی تاویلات ہوتی ہیں تم نے مجھ سے درخواست کی کہ تادیر قائم رہنے والے دین کے دفاع میں تاخیر کروں میری تنہا کوشش کمزور ظالم کے حملہ کو بھی نہیں روک سکتی ۔ حق تو کوشش اور سچائی کے بغیر غالب حاصل نہیں ہوسکتا تم اپنے گھر کے بعد کس گھر کی حفاظت کرو گے ؟ اور میرے بعد کس امام کے ساتھ مل کر قتال کرو گے ؟ اللہ کی قسم نہ میں تمہارے قول کا اعتبار کرتا ہوں نہ ہی تمہاری مدد کی امید رکھتا ہوں اللہ نے میرے اور تمہارے درمیان جدائی پیدا کردی ہے اور مجھے تمہارے بدلہ میں وہ جماعت دی ہے جو میرے لیے تم سے بہتر ہے اور میرے بدلہ میں تمہیں وہ امیر ملا جو میرے مقابلہ میں تمہارے حق میں برا ہے تمہیں میرے بعد تین باتوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ (1) وسیع ترذلت (2) کاٹنے والی تلوار (3) اور ایسی اقربا پروری جس کی ظالم تم میں رواج ڈال دے گا اس کی وجہ سے تمہاری آنکھیں روئیں گی اور فقر تمہارے گھروں میں داخل ہوگا تم ان مواقع میں یاد کرو گے اور تمہاری خواہش ہوگی کہ مجھے دیکھ لو تمہارا خون میرے سامنے ہی بہایا جائے گا ۔ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دور نہیں کرے بلکہ مگر ظالم کو اللہ کی قسم میں تو چاہتا ہوں اگر میرا بس چلے میں تمہیں دراھم دنا نیز کی طرح خرچ کردوں تم میں سے دس ک ایک شامی کے بدلہ میں تو ایک شخص کھڑا ہوا اے امیر المومنین ہماری اور آپ کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے اعشی شاعر نے کہا :

علق تھا عرضا وعلقت رجلا غیری وعلق اخری غیرھا الرجل

فرمایا اے شخص ہم آپ کی محبت میں معلق ہیں اور آپ اہل شام کی محبت میں معلق اور اہل شام مع اور یہ (رض) کی محبت میں معلق ہیں۔ رواہ ابن عساکر
31726 (مسند علي) عن عمر بن حسان البرجمي عن خباب بن عبد الله أن معاوية بعث خيلا فأغارت على هيت والانبار فاستنفر علي الناس فأبطأوا وتثاقلوا ، فخطبهم فقال : أيها الناس المجتمعة أبدانهم المتفرقة أهواؤهم ! ما عزت دعوة من دعاكم ولا استراح قلب من قاساكم ، كلامكم يوهي الصم الصلاب وفعلكم يطعم فيكم عدوكم ، فإذا دعوتكم إلى المسير أبطأتم وتثاقلتم وقلتم كيت وكيت أعاليل بأضاليل ، سألتموني التأخير دفاع ذي الدين المطول ، حيدي حياد لا يمنع الضيم الذليل ، ولا يدرك الحق إلا بالجد والصدق ، فأي دار بعد داركم تمنعون ؟ ومع أي إمام بعدي تقاتلون ؟ المغرور والله من غررتموه ! ومن فاز بكم فاز بالسهم الاخيب ، أصبحت والله لا أصدق قولكم ولا أطمع في نصركم ! فرق الله بينى وبينكم ، وأعقبني بكم من هو خير لي منكم ، وأعقبكم مني من هو شر لكم مني ! أما إنكم ستلقون بعدي ثلاثا : ذلا شاملا ، وسيفا قاطعا ، وأثرة قبيحة يتخذها فيكم الظالمون سنة ، فتبكي لذلك أعينكم ويدخل الفقر بيوتكم ، وستذكرون عند تلك المواطن فتودون أنكم رأيتموني وهرقتم دماءكم دوني ، فلا يبعد الله إلا من ظلم ، والله ! لوددت لو أني أقدر أن أصرفكم صرف الدينار بالدراهم عشرة منكم برجل من أهل الشام ! فقام إليه رجل يا أمير المؤمنين ! أنا وإياك كما قال الاعشى : علقتها عرضا وعلقت رجلا غيري وعلق أخرى غيرها الرجل وأنت أيها الرجل علقنا بحبك وعلقت أنت بأهل الشام وعلق أهل الشام بمعاوية.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفین کا تتمہ جس میں حکم بن عاص اور ان کی اولاد کا ذکر ہے
31726 ۔۔۔ لیث بن سعد سے روایت ہے کہ مجھے خبر پہنچی ہی کہ علی (رض) نے اہل عراق سے کہا کہ میں چاہتا ہوں تم میں سے دس کو ایک شامی کے بدلہ میں دیدوں جس طرح ایک دینار کے بدلہ میں دس دراھم دیئے جاتے ہیں تو ان سے کہا گیا کہ ہماری اور آپ کی مثال شاعرا عشی کے اس قول کی طرح ہے۔ علق تھا عرضا وعلقت رجلا غیری وعلق اخری غیرھا الرجل تو فرمایا اے شخص ہم تمہاری محبت میں معلق ہیں اور تم اہل شام کی محبت میں معلق ہو اور اہل شام معاویہ کی محبت میں ۔ راو ابن عساکر
31727 عن الليث بن سعد قال : بلغني أن عليا قال لاهل العراق : وددت أن أبيع عشرة منكم برجل من أهل الشام بصرف الدراهم عشرة بدينار ! فقيل له : نحن وأنت كما قال الاعشى : علقتها عرضا وعلقت رجلا غيري وعلق أخرى غيرها الرجل وأنت أيها الرجل علقنا بحبك وعلقت بأهل الشام وعلق أهل الشام بمعاوية.

(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ صفین کا تتمہ جس میں حکم بن عاص اور ان کی اولاد کا ذکر ہے
31727 ۔۔۔ (مسندعلی (رض)) حبہ سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم شریف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ، ہمارے بڑوں کا تعلق انبیاء سے ہے اور ہماری جماعت اللہ کی جماعت ہے اور باغی جماعت شیطانی جماعت شیطانی جماعت ہے جو ہم میں اور ہمارے دشمن میں برابری کرے اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ رواہ ابن عساکر
31728 (مسند علي) عن حبة قال : سمعت عليا يقول : نحن النجباء ، وأفراطنا أفراط الانبياء ، وحزبنا حزب الله ، والفئة الباغية حزب الشيطان ! ومن سوى بيننا وبين عدونا فليس منا (كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৪০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امربنی الحکم
31728 ۔۔۔ عمرو بن مرہ جہنی سے روایت ہے کہ حکم بن ابی العاص نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اجازت چاہی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آواز پہچان لی تو فرمایا ان کو آنے کی اجازت دے دو سانپ ہے یا سانپ کی اولاد ہے اس پر بھی اللہ کی لعنت اور اس کی پیٹھ سے نکلنے والی اولاد پر بھی لعنت ہے مگر جو ان میں سے مومن ہو مگر وہ بہت تھوڑے ہیں دنیا کی لالچ کریں گے آخرت کا نقصان کریں گے مکرو فریب کرنے والے دنیا میں باعزت سمجھے جائیں گے آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ ہوگا ۔ ابویعلی طبرانی مستدرک وتعقب ابن عساکر
31729 عن عمرو بن مرة الجهني قال : استأذن الحكم بن أبي العاص على النبي صلى الله عليه وسلم فعرف صوته فقال : ائذنوا له ، حية أو ولد حية ، عليه لعنة الله وعلى كل من يخرج من صلبه إلا المؤمن منهم وقليل ما هم ، يشرفون في الدنيا ويوضعون في الاخرة ، ذوو مكر وخديعة ، يعظمون في الدنيا ، وما لهم في الاخرة من خلاق.

(ع ، طب ، ك وتعقب ، ق في...، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৪১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امربنی الحکم
31729 ۔۔۔ ابویحی تخعی روایت کرتے ہیں کہ میں حسن حسین کے درمیان تھا اس روزمروان ان کو گالیاں دے رہا تھا حسن (رض) حسین (رض) کو روک رہے تھے مروان نے کہا اہل بیعت ملعون ہیں تو حسن (رض) غصہ میں آئے اور فرمایا کیا تم نے اہل کو ملعون کہا ہے ؟ اللہ کی قسم اللہ تعالیٰ نے تم پر لعنت کی ہے اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبانی جب کہ اپنے تمہارے باپ کی پیٹھ میں تھے دوسری روایت میں اس طرح ہے تحقیق اللہ تعالیٰ نے تجھ پر لعنت کی ہے اپنے نبی کی زبانی جب کہ تم باپ کی پیٹھ میں تھے ۔ ابن سعد ابویعلی ابن عساکر
31730 عن أبي يحيى النخعي قال : كنت بين الحسن والحسين ومروان يتشاتمان فجعل الحسن يكف الحسين فقال مروان أهل بيت ملعونون ، فغضب الحسن وقال : أقلت : أهل بيت ملعونون ؟ فو الله ، لقد لعنك الله على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم وأنت في صلب أبيك. وفي لفظ : لقد لعن الله أباك على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم وأنت في صلبه.

(ابن سعد ، ع ، كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৪২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ امربنی الحکم
31730 ۔۔۔ (مسندزھیر بن اقمر وھوتا بعی) زبیر بن اقمر روایت کرتے ہیں کہ حکم بن ابی العاص رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں بیٹھے تھے اور آپ کی بات نقل کرکے قریش تک پہنچاتے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر اور اس کی بیٹھ سے نکلنے والی اولاد پر قیامت تک کے لیے لعنت کی ۔ (ابن عسا کرنے روایت اور کہا اس میں سلمان بن فرض کوفی ضعیف ہے ذخیرة الالفاظ 3914)
31731 (مسند زهير بن الاقمر وهو تابعي) عن زهير بن الاقمر قال : كان بن أبي العاص يجلس إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وينقل حديثه إلى قريش فلعنه رسول الله صلى الله عليه وسلم وما يخرج من صلبه إلى يوم القيامة. (كر ، وقال : فيه سليمان بن فرص كوفي ضعيف).
tahqiq

তাহকীক: