কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
فتنوں کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯৪৯ টি
হাদীস নং: ৩১৬৮৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31571 ۔۔۔ جعفر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن علی (رض) کی حکم سے منادی نے آواز لگائی کہ نہ بھاگنے والے کا تعاقب کیا جائے نہ کسی زخمی کو قتل کیا جائے نہ کسی قیدی کو قتل کیا جائے جو اپنا دروازہ بند کرے اس کے لیے امن ہے جو اپنا اسلحہ پھینک دے اس کے لیے بھی امن ہے اس کے سامان میں سے کسی چیز کو مال غنیمت نہیں بنایا گیا۔ ابن ابی شیبة بیہقی
31672 عن جعفر عن أبيه قال : أمر علي مناديه فنادى يوم البصرة :لا يتبع مدبر ، ولا يذفف على جريح ، ولا يقتل أسير ، ومن أغلق بابه فهو آمن ، ومن ألقى سلاحه فهو آمن ، ولم يأخذ من متاعهم شيئا.(ش ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৮৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31672 ۔۔۔ ابی البحتری سے روایت ہے کہ علی (رض) سے جنگ جمل کے شرکاء کے متعلق کیا گیا کہ وہ مشرک تھے ؟ تو فرمایا وہ تو شرک سے بھاگنے والے تھے پوچھا گیا منافقین تھے ؟ فرمایا کہ منافقین کی علامت یہ ہے کہ وہ اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں پوچھا گیا پھر وہ کون ہیں فرمایا ہمارے ہی مسلمان بھائی ہیں جنہوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی ۔ ابن ابی شیبة بیہقی
31673 عن أبي البحتري قال : سئل علي عن أهل الجمل قيل : أمشركون هم ؟ قال ! من الشرك فروا ، قيل : أمنافقون هم ؟ قال : إن المنافقين لا يذكرون الله إلا قليلا ، قيل : فما هم ؟ قال : إخواننا بغوا علينا.
(ش ، ق).
(ش ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৮৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31673 ۔۔۔ ام راشد سے روایت ہے کہ میں نے طلحہ (رض) اور زبیر (رض) کو ایک دوسرے کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہمارے ہاتھ نے تو بیعت کی لیکن دل بیعت نہیں کرتا میں نے علی (رض) کے سامنے اس کا تذکرہ کیا تو فرمایا جس نے بیعت توڑی اس نے اپنا نقصان کیا اور جس نے اللہ کے اس عہد کو پورا کیا جو اس نے کیا تو اللہ تعالیٰ اس کو اجر عظیم عطاء فرمائیں گے ۔ رواہ ابن ابی شیبة
31674 عن أم راشد قالت : سمعت طلحة والزبير يقول أحدهما لصاحبه : بايعته أيدينا ولم تبايعه قلوبنا : فقلت لعلي ، فقال علي : من نكث فانما ينكث على نفسه ومن أوفى بما عاهد عليه الله فسيؤتيه أجرا عظيما.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৮৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31674 ۔۔۔ عبدخیر علی (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن علی (رض) نے کہا کہ نہ کسی بھاگنے والے کا تعاقب کرونہ کسی زخمی پر حملہ کرو جس نے اسلحہ پھینکا اس کو امن حاصل ہوگیا ۔ رواہ ابن ابی شیبة
31675 عن عبد خير عن علي أنه قال يوم الجمل : لا تتبعوا مدبرا ! ولا تجهزوا على جريح ! ومن ألقى سلاحه فهو آمن.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৮৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31675 ۔۔۔ ابوابنحتری روایت کرتے ہیں کہ جب جنگ جمل والے شکست کھاگئے تو علی (رض) نے فرمایا کہ جو غلام معسکر سے باہر ہو اس کو نہ پکڑا جائے جو جانور اور اسلحہ ملے وہ تمہارا ہے ام ولد بھی تمہاری نہیں اور میراث شرعی اصول کے مطابق تقسیم ہوگی جس عورت کا شوہر قتل ہوا ہو وہ چار ما ہ دس دن عدت گذارے پوچھا گیا اے امیر المومنین اس لشکر کا خون اور عورتیں حلال نہیں ہیں ؟ تو فرمایا اہل قبلہ کے ساتھ یہی سلوک کیا جاتا ہے توسپاہیوں نے مخاصمت شروع کی تو فرمایا اپنا حصہ لو اور عائشہ (رض) کے بارے میں قرعہ اندازی کرو وہی اس جنگ کی رئیس اور قائد ہیں وہ جدا ہوگئے اور کہا نستغفر اللہ علی (رض) ان پر غالب آئے۔ رواہ ابن ابی شیبة
31676 عن أبي البحتري قال : لما انهزم أهل الجمل قال علي : لا يطلبن عبد خارجا من العسكر ! وما كان من دابة أو سلاح فهو لكم ، وليس لكم أم ولد ، والمواريث على فرائض الله ، وأي امرأة قتل زوجهافلتعتد أربعة أشهر وعشرا ! قالوا : يا أمير المؤمنين تحل لنا دماؤهم ولا تحل لنا نساؤهم ؟ فقال : كذلك السيرة في أهل القبلة ، فخاصموه ، قال : فهاتوا سهامكم واقرعوا على عائشة ! فهي رأس الامر وقائدهم ، قال : ففرقوا و قالوا : نستغفر الله ! فخصمهم علي.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৮৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31676 ۔۔۔ ضحاک (رح) سے روایت ہے کہ علی (رض) نے طلحہ (رض) اور ان کے ساتھیوں کو شکست دی تونداء کروادی کہ کسی سامنے آنے والے یاپیٹھ پھیر کرجانے والے کو قتل نہ کیا جائے نہ کسی کا۔ (بند) دروازہ کھولا جائے نہ کسی عورت کی شرمگاہ کو حلال کیا جائے نہ کسی کے مال کو ۔ رواہ ابن ابی شیبة
31677 عن الضحاك أن عليا هزم طلحة وأصحابه مناديه أن لا يقتل مقبل ولا مدبر ، ولا يفتح باب ، ولا يستحل فرج ولا مال.
(ش).
(ش).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৮৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31677 ۔۔۔ (مسند علی (رض)) قیس بن عباد (رض) سے روایت ہے کہ میں جنگ جمل کے دن علی (رض) کے پاس گیا تو عرض کیا کہ کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ سے کوئی مخصوص عہد کیا ہے ؟ فرمایا نہیں مگر یہ پھر اپنے نیام سے ایک تلوار اور صحیفہ نکالا اس میں لکھا ہوا تھا کہ مسلمانوں کا خون آپس میں برابر ہیں اور ان کے ادنی درجہ کے شخص کے عہد کو پورا کیا جائے گا وہ دوسروں پر ایک ہاتھ کی طرح ہیں کسی مومن کو کافر کے بدلہ میں قصاصاقتل نہیں کیا جائے گا اور نہ کسی معاہدہ کو عہد کے دوران قتل کیا جائے گا ۔ ابن جریر بیہقی
31678 (مسند علي) عن قيس بن عباد قال : دخلت على علي يوم الجمل فقلت : هل عهد اليك رسول الله صلى الله عليه وسلم عهدا دون العامة ؟ قال : لا إلا هذا ، وأخذج من قراب سيفه صحيفة فإذا فيها : المؤمنون تتكافأ دماؤهم ويسعى بذمتهم أدناهم وهم يد على من سواهم ، لا يقتل مؤمن بكافر ولا ذوى عهد في عهده.
(ابن جرير ، ق).
(ابن جرير ، ق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31678 ۔۔۔ (مسندعلی ) داؤد روایت کرتے ہیں کہ عمران بن طلحہ (رض) معاویہ (رض) سے مل گئے تو معاویہ (رض) نے فرمایا کہ علی (رض) کے پاس واپس جاؤ کیونکہ وہ تمہارا مال تمہیں واپس کریں گے تو عمران واپس آیا اور کوفہ پہنچے اور علی (رض) کے پاس گئے تو انھوں نے کہا مراحبا اے بھتیجے میں نے تمہارے مال پر قبضہ کھانے کے لیے نہیں کیا بلکہ مجھے اس پر احمق لوگوں کے قبضہ کا خطرہ ہوا تھا تم اپنے چچا قرظ بن رکعب ابن عمیرہ کے پاس جاؤ ان سے کہو کہ تمہاری زمین سے جو کچھ غلہ حاصل ہواہو وہ تمہیں واپس کردیں مجھے اللہ کی ذات سے امید ہے کہ میں اور وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جنکے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ذکر فرمایا پھر یہ آیت تلاوت کی ونزعنا ما فی صدورھم من غل اخوانا علی سرمتقابلین توحارث اعور نے کہا اللہ کی قسم ایسا نہ ہوگا اللہ بڑے انصاف والے ہیں ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمیں اور ان کو جنت میں جمع فرمائیں تو علی (رض) نے فرمایا پھر کس کو جمع فرمائیں گے مجھے اور تیرے باپ کو ۔ (ابن عساکر ورواہ البیہقی عن ابی حیبہ مولی طلحہ)
31679 (مسند علي) عن داود قال : لحق عمران بن طلحة بمعاوية فقال له معاوية : ارجع إلى علي ! فانه يرد عليك مالك ، فرجع عمران فأتى الكوفة فدخل على علي فقال له علي : مرحبا بابن أخي ! إني لم أقبض مالكم لاخذه ولكن خفت عليه من السفهاء ، انطلق إلى عمك قرظة بن كعب ابن عميرة فمره فليرد عليك ما أخذنا من غلة أرضكم ! أما والله ! إني لارجو أن أكون أنا وأبوك من الذين ذكرهم الله في كتابه وتلا هذه الاية (ونزعنا ما في صدورهم من غل إخوانا على سرر متقابلين) فقال الحارث الاعور : لا والله ! الله أعدل أن يجمعنا وإياهم في الجنة ، قال : فمن ذا يا أعور - أنا وأبوك.(كر ، ورواه ق عن أبي حبيبة مولى طلحة).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31679 ۔۔۔ (ایضا ) عمر وبن خالد بن غلاب سے روایت ہے کہ میں کوفہ آیا جنگ جمل کے واقعہ کے ساتھ میں نے کوفہ میں ایک قوم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ امیر المومنین ہم میں ان لوگوں کو عورتوں کو تقسیم فرمائیں گے میں احنف کے پاس آیا اور ان سی ذکر کیا کہ میں نی لوگوں سے اس طرح کی باتیں سنی ہیں تو انھوں نے کہا کہ آپ امیر المومنین کو اس کی اطلاع کریں ہم علی بن ابی طالب کی پاس پہنچے تو انھوں نے فرمایا کہ میرے بھتیجے نے اس طرح خبردی ہے تو علی (رض) نے فرمایا معاذ اللہ اے احنف پھر پوچھا کس نے بات کی ؟ تو کہا عمروبن خالد نے پوچھا ابن غلاب ؟ کہا ہاں تو فرمایا میں گواہی دیتاہوں کہ میں نے ان کے والد کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں دیکھا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فتنے کا ذکر فرمایا تو فرمایا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے کہ مجھے فتنوں سے بچائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” اللھم اکفہ الفتن ماظھر منھا وما بطن اس کے متعلق یہ اشعار ہیں :
کفی فتن الدنیا بدعوة احمد
ففار بھالی الناس من نسالہ خر
ظواھرھا جمعا وباطنھا معا
فصح لہ فی امرہ السروالجھر
رواہ علی المر تضی عن محمد
ففی مثل ھذا قد یطیب بہ النثر (ابونعیم وقال : ھذا لحدیث عزیز)
کفی فتن الدنیا بدعوة احمد
ففار بھالی الناس من نسالہ خر
ظواھرھا جمعا وباطنھا معا
فصح لہ فی امرہ السروالجھر
رواہ علی المر تضی عن محمد
ففی مثل ھذا قد یطیب بہ النثر (ابونعیم وقال : ھذا لحدیث عزیز)
31680 (أيضا) عن عمرو بن خالد بن غلاب قال : قدمت الكوفة فصادفت وقعة الجمل فسمعت قوما من أهل الكوفة يقولون : ألا ! إن أمير المؤمنين يقسم فينا نساءهم ، فأتيت الاحنف فقلت : يا عم ! إني سمعت كذا وكذا ، فقال : امض بنا إلى أمير المؤمنين ! فدخلنا على علي ابن أبي طالب فقال : إن ابن أخي أخبرني بكذا وكذا ، فقال : معاذ الله يا أحنف ! ثم قال : من قال هذا ؟ قال عمرو بن خالد ، قال : ابن غلاب ؟ قال : نعم ، قال أشهد أني رأيت أباه بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم وذكر الفتن فقال : يا رسول الله ادع الله أن يكفيني الفتن ! قال اللهم اكفه الفتن ما ظهر منها وما بطن ! وقيل في ذلك : كفي فتن الدنيا بدعوة أحمد ففاز بها في الناس من ناله خسر ظواهرها جمعا وباطنها معا فصح له في أمره السر والجهر رواه علي المرتضى عن محمد ففي مثل هذا قد يطيب به النشر (أبو نعيم ، وقا ل : هذا الحديث عزيز).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل کے دن اعلان
31680 ۔۔۔ (ایضا) یحییٰ بن سعید اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن جب ہم جنگ کے لیے تیار ہوگئے جب ہم نے صف بندی کرلی تو علی (رض) نے لوگوں میں نداء دی کہ کوئی تیر اندازی نہ کرے کوئی نیز بازی نہ کرے نہ تلوار چلائے اور قوم کے ساتھ ابتداء بالقتال نہ کرے بلکہ ان کے ساتھ نرم گفتگو کی جائے کیونکہ یہ مقام ایسا ہ جو اس میں کامیاب ہو اور وہ قیامت کے دن کامیاب ہوگا ہم جنگ سے رکے رہے یہاں تک دن چڑھ گیا اور قوم نے یکبارگی آواز لگائی کہ یا ثارات عثمان یعنی عثمان غنی (رض) کے خون کا بدلہ تو علی (رض) نے محمد بن حنیفہ کو پکارکر پوچھا یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ تو بتایا ثارات عثمان (رض) کہہ رہے ہیں تو علی (رض) نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاکر فرمایا۔
اللھم کب الیوم قتلة عثمان لوجوھہم
اے اللہ عثمان (رض) کے قاتلیں کو آج اوندھے منہ گرادے۔ رواہ بیہقی
اللھم کب الیوم قتلة عثمان لوجوھہم
اے اللہ عثمان (رض) کے قاتلیں کو آج اوندھے منہ گرادے۔ رواہ بیہقی
31681 (أيضا) عن يحيى بن سعيد عن عمه قال : لما تواقعنا يوم الجمل وقد كان علي حين صففنا نادى في الناس : لا يرمين رجل بسهم ولا يطعن برمح ولا يضرب بسيف ولا تبدأ القوم بالقتال وكلموهم بألطف الكلام ! فان هذا مقام من فلج فيه فلج يوم القيامة ، فلم نزل وقوفا حتى تعالى النهار حتى نادى القوم بأجمعهم يا ثأرات عثمان ! فنادى علي محمد ابن الحنفية : ما يقولون ؟ فقال : يقولون : يا ثأرات عثمان ! فرفع علي يديه فقال : اللهم كب اليوم قتلة عثمان لوجوههم.
(هق).
(هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৩
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل میں مصالحت کی کوشش
31681 ۔۔۔ (ایضا ) محمد بن عمربن علی (رض) بن ابی طالب سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) نے جنگ جمل میں قتال شروع کرنے سے پہلے تین مرتبہ صلح کے لیے مخالفین کو دعوت دی یہاں تک تیسرے دن حضرت حسن حسین اور عبداللہ بن جعفر (رض) ان کے پاس آئے اور عرض کیا کہ ہم میں زخمی زیادہ ہوگئے تو فرمایا بھتیجے اللہ کی قسم میں تو مخالفین کی ہر حرکت سے واقف ہوں اور فرمایا مجھے پانی بھر کر دوان کو پانی دیا گیا انھوں نے وضوء کیا پھر دو رکعت نماز پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے تو دونوں ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ سے دعاء کی اور اپنے لشکر کو ہدایت کی کہ اگر تم غالب آؤ مخالفین کے کسی بھاگنے والے کا تعاقب نہ کرنا کسی زخمی کو قتل نہ کرنا جو برتن لڑائی کے میدان میں لے آئے ان پر توقبضہ کرلو اور جو اس کے علاوہ ہیں وہ ورثہ کے ہیں۔ (بیہقی نے روایت کی اور کہا یہ روایت منقطع ہے)
31682 (أيضا) عن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب أن عليا لم يقاتل أهل الجمل حتى دعا الناس ثلاثا حتى إذا كان يوم الثالث دخل عليه الحسن والحسين وعبد الله بن جعفر فقالوا : قد أكثروا فينا الجراح ، فقال : يا ابن أخي ! والله ما جهلت شيئا من أمرهم إلا ما كانوا فيه ! وقال : صب لي ماء ! فصب له ماء فتوضأ ثم صلى ركعتين حتى إذا فرغ رفع يديه ودعا ربه وقال لهم : إن ظهرتم على القوم فلا تتبعوا مدبرا ولا تجهزوا على جريح وانظروا ما حضرت به الحرب من آنية فاقبضوه ! وما كان سوى ذلك فهو لورثته.
(هق ، وقال : هذا منقطع).
(هق ، وقال : هذا منقطع).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৪
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل میں مصالحت کی کوشش
31682 ۔۔۔ ابوبشر شیبانی سے روایت ہے کہ جنگ جمل کے واقعہ میں جب بصرہ میں جمع ہوئے تو علی (رض) نے کہا : کون ہے جو قرآن اٹھا کر مخالفین سے پوچھے کہ تم کس چیز کا انتقام چاہتے ہو ؟ تم ہمارا اور اپنا خون بہاؤگے تو ایک شخص نے کہا کہ اے امیر المومنین میں اس کام کے لیے تیار ہوں تو فرمایا تم تو قتل کردئیے جاؤ گے عرض کیا مجھے اس کی کوئی پروا ہ نہیں تو فرمایا قرآن کریم ہاتھ لولے کرگئے مخالفین نے ان کو قتل کردیاپھرعلی (رض) نے فرمایا کل صبح کون چاہیے گا جیسے گزشتہ روز اعلان فرمایا تو آج میں ایک شخص نے عرض کیا میں تو آپ (رض) نے فرمایا تم تو قتل کردئیے جاؤ گے جیسے تمہارے ساتھی قتل کردیئے گئے توعر ض کیا مجھے اس کی کوئی پروا نہیں یہ کیا اسے قتل کردیا گیا پھر ایک اور نے کہا روازانہ ایک تو ملی (رض) نے فرمایا (حجت تمام ہوچکی ہے) اب تمہارے لیے قتال حلال ہوگیا اب دونوں طرف کے لوگ میدان میں نکل آئے سخت لڑائی کی ان کی واپس کردیا جو کچھ میدان میں تھا حتی کہ دیگیچی بھی۔ رواہ بیہقی
31683 (أيضا) عن أبي بشر الشيباني في قصة حرب الجمل قال :فاجتمعوا بالبصرة فقال علي : من يأخذ المصحف ثم يقول لهم : ماذا تنقمون ؟ تريقون دماءنا ودماءكم ؟ فقال رجل : أنا يا أمير المؤمنين ! قال : إنك مقتول ، قال : لا أبالي ، قال : خذ المصحف ! فذهب إليهم فقتلوه ، ثم قال : من الغد مثل ما قال بالامس فقال رجل : أنا ، قال : إنك مقتول كما قتل صاحبك ، قال : لا أبالي ، فذهب فقتل ، ثم قال آخر كل يوم واحد فقال علي : قد حل لكم قتالهم الان ، فبرز هؤلاء وهؤلاء فاقتتلوا قتالا شديدا فرد عليهم ما كان في العسكر حتى القدر.
(هق).
(هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৫
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل میں مصالحت کی کوشش
31683 ۔۔۔ (ایضا) حمید بن ماک سے روایت ہے کہ میں نے عمار بن یاسر سے سنا کہ علی (رض) سے (مخالفین کے ) بچوں کو قید کرنے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا ان کے کسی فرد کو قید نہیں کیا جائے گا ہم تو اسی سے قتال کرتے ہیں جو ہم سے قتال کرے توعمار بن یاسر (رض) نے کہا اگر آپ اس کے علاوہ کوئی اور جواب دیتے تو میں آپ کی مخالفت کرنا۔ رواہ بیہقی
31684 (أيضا) عن حميد بن مالك قال : سمعت عمار بن ياسر سل عليا عن سبي الذرية فقال : ليس عليهم سبي ، إنما قاتلنا من قاتلنا ، قال : لو قلت غير ذلك لخالفتك.
(هق).
(هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৬
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل میں مصالحت کی کوشش
31684 ۔۔۔ شقیق بن سلمہ (رض) سے روایت ہے کہ جنگ جمل اور جنگ نہر وان میں علی (رض) نے کسی شخص کو قیدی نہیں بتایا ۔ رواہ بیہقی
31685 (أيضا) عن شقيق بن سلمة قال : لم يسب علي يوم الجمل ولا يوم النهروان.
(هق).
(هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৭
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل میں مصالحت کی کوشش
31685 ۔۔۔ (ایضا) محمد بن علی بن ابی طالب سے روایت ہے کہ علی نے جنگ جمل کے دن فرمایا کہ ہم ان پر احسان کرتے ہیں اشہد ان لاالہ الا اللہ کو گواہی دینے کی وجہ سے ہم ان کے بیٹوں کو ان آباء کے وارث قرار دیتے ہیں۔ رواہ بیہقی
31686 (أيضا) عن محمد بن عمر بن علي بن أبي طالب قال : قال علي يوم الجمل : نمن عليهم بشهادة أن لا إله إلا الله ونورث الاباء من الابناء.
(هق).
(هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৮
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جنگ جمل میں مصالحت کی کوشش
31686 ۔۔۔ (ایضا) عہد خیر سے روایت ہے کہ علی (رض) سے اہل جمل کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا ہمارے بھائی ہیں انھوں نے ہمارے خلاف بغاوت کی ، انھوں نے ہم سے قتال کیا اس لیے ہم نے ان سے قتال کیا انھوں نے رجوع کرلیا بغاوت چھوڑی ہم نے قبول کیا۔ رواہ بیہقی
31687 (أيضا) عن عبد خير قال : سئل علي عن أهل الجمل فقال إخواننا بغوا علينا فقاتلونا فقاتلناهم وقد فاؤوا وقد قبلنا منهم.
(هق).
(هق).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৬৯৯
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زبیر اور علی (رض) کی گفتگو
31687 ۔۔۔ ابن جریر غازی سے روایت ہے کہ میں علی (رض) اور زبیر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا جب دونوں نے موافقت کی علی (رض) نے زبیر (رض) سے کہا اے زبیر میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تم نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم علی (رض) سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوگے ؟ تو کہا ہاں مجھے اس وقت اس مقام سے یہ حدیث یاد نہیں آئی (یہ کہہ کر ) واپس لوٹ گئے ۔ ابویعلی عقیلی بیہقی فی الدلائل ابن عساکر
31688 عن ابن جرير المازني قال : شهدت عليا والزبير حين توافقا فقال له علي : يا زبير ! أنشدك الله أسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : إنك تقاتل عليا وكنت ظالم له ؟ قال : نعم ، ولم أذكر ذلك إلا في مقامي هذا ، ثم انصرف. (ع ، عق ، ق في الدلائل ، كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭০০
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زبیر اور علی (رض) کی گفتگو
31688 ۔۔۔ اسود بن قیس (رض) سے روایت ہے کہ مجھ سے اس شخص نے بیان کیا جس نے زبیر (رض) کو جنگ جمل کے دن دیکھا اور ان کو آواز دی علی (رض) نے اے ابوعبداللہ ! تو وہ متوجہ ہوئے یہاں تک دونوں کے جانوروں کے کندھے ہل گئے تو علی (رض) نے ان سے کہا کہ تمہیں وہ دن یاد ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس اس وقت تشریف لائے جب میں تم سے سرگوشی کررہا تھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ان سے سرگوشی کررہے ہیں ایک دن یہ تم سے قتال کرے گا وہ تمہارے حق میں ظالم ہوگا (یہ سن کر ) زبیر (رض) نے جانور کے چہرے پر ہاتھ مارکر رخ پھیر دیا اور روانہ ہوگئے۔ ابن ابی شیبة وابن عساکر
31689 عن الاسود بن قيس قال : حدثني من رأى الزبير يوم الجمل فنوه به علي : يا أبا عبد الله ! فأقبل حتى التقت أعناق دوابهما فقال له علي : أتذكر يوما أتانا رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا أناجيك ؟ فقال : أتناجيه ! والله ليقاتلنك يوما وهو لك ظالم ! فضرب الزبير وجه دابته فانصرف (ش ، كر).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭০১
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زبیر اور علی (رض) کی گفتگو
31689 ۔۔۔ عبدالسلام جب کے ایک شخص سے روایت کرتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن علی (رض) نے زبیر (رض) کے ساتھ تنہائی اختیار کی اور فرمایا کہ میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں سقیفہ بنی ساعدہ میں ایک مرتبہ آپ میرے ہاتھ پکڑے ہوئے تھے تو اس موقع پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کیا یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم علی (رض) سے قتال کرو گے اس حال میں کہ تم ظالم ہوگے پھر تمہارے خلاف مد کی جائے گی ؟ ہاں میں نے یہ بات سنی ہے یقیناً میں آپ سے قتال نہیں کرو گا۔ (ابن ابی شیبة وابن منیع عقیلی نے روایت کی اور کہا یہ متن کسی ایسی روایت سے مروی نہیں جو ثابت ہو) ۔
31690 عن عبد السلام رجل من حية ؟ قال : خلا علي بالزبير يوم الجمل فقال : أنشدك الله كيف سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وأنت لاوي يدي في سقيفة بني ساعدة : لتقاتلنه وأنت له ظالم ثم ينصرن عليك ! فقال : قد سمعت ، لا جرم لا أقاتلك.
(ش وابن منيع ، عق ، وقال : لا يروى هذا المتن من وجه يثبت).
(ش وابن منيع ، عق ، وقال : لا يروى هذا المتن من وجه يثبت).
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৭০২
فتنوں کا بیان
পরিচ্ছেদঃ زبیر اور علی (رض) کی گفتگو
31690 ۔۔۔ حسن بن علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے علی (رض) کو جنگ جمل کے دن دیکھا کہ وہ مجھ سے چمٹ رہے تھے اور رہے تھے اے حسن کاش میں اس سے بیس سال قبل انتقال کرجاتا۔ ابن ابی شیبہ مسد دوالحارث ابن عساکر
31691 عن الحسن بن علي قال : لقد رأيت عليا يوم الجمل يلوذ بي وهو يقول : يا حسن ! ليتني مت قبل هذا بعشرين سنة.
(ش ومسدد والحارث ، كر).
(ش ومسدد والحارث ، كر).
তাহকীক: