কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
علم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০৬ টি
হাদীস নং: ২৯৪২১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29421 ۔۔۔ حذیفہ کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اے قراء اللہ تعالیٰ ڈرو اور اپنے پہلے لوگوں کا راستہ اپنا بخدا اگر تم نے استقامت دکھائی تو سبقت لے جاؤ گے اور اگر تم نے اس راستے کو چھوڑ دیا اور دائیں بائیں مڑ گئے تو گمراہ ہوجاؤ گے ۔ (رواہ ابن شیبۃ وابن عساکر)
29421- عن حذيفة قال: اتقوا الله يا معشر القراء، وخذوا طريق من كان قبلكم، فوالله لئن استقمتم لقد سبقتم سبقا بعيدا، ولئن تركتموه يمينا وشمالا لقد ضللتم ضلالا بعيدا. "ش، كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29422 ۔۔۔ ” مسند معاویہ بن ابی سفیان “ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیچیدہ مسائل سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ عساکر)
29422- "مسند معاوية بن أبي سفيان" " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عقل المسائل". "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29423 ۔۔۔ حضرت ابو درداء (رض) نے فرمایا : عنقریب علم اٹھا لیا جائے گا اور علم حاملین علم کے ختم ہوجانے سے اٹھ جاتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر)
29423- عن أبي الدرداء قال: يوشك العلم أن يرفع، ورفعه أن يذهب بحملته. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29424 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ قرآن مجید ان کے دلوں میں بوسیدہ ہوجائے گا اور وہ لگا تار پستی میں گرتے چلے جائیں گے عرض کیا گیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کی پستی کیا چیز ہے ؟ فرمایا : ایک شخص قرآن پڑھے گا اور اس کی حلاوت اور لذت نہیں پائے گا وہ ایک سورت شروع کرے گا اور آخر تک پہنچ جائے گا اگر ان سے ممنوعہ امور صادر ہوجائیں تو کہہ دیں گے : اے ہمارے رب ہماری مغفرت فرما اور اگر فرائض کو چھوڑ دیں گے کہیں گے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عذاب نہیں دے گا ہم نے شرک تھوڑا ہی کیا ہے امید کے متوالے ہوں گے لیکن ان میں خوف نام کی چیز نہیں ہوگی انہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے انھیں بہرہ اور اندھا کردیا ہے کیا وہ قرآن مجید میں غور وفکر نہیں کرتے یا پھر ان کے دلوں پر تالے لگے ہیں۔ (رواہ الدیلمی)
29424- عن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يأتي على الناس زمان يخلق القرآن في قلوبهم يتهافتون تهافتا قيل: يا رسول الله: وما تهافتهم؟ قال: يقرأ أحدهم فلا يجد حلاوة ولا لذة يبدأ أحدهم بالسورة وإنما نهمته آخرها، فإن عملوا ما نهوا عنه قالوا: ربنا اغفر لنا، وإن تركوا الفرائض قالوا لا يعذبنا الله ونحن لا نشرك به شيئا، أمرهم رجاء ولا خوف فيهم أولئك الذين لعنهم الله فأصمهم وأعمى أبصارهم أفلا يتدبرون القرآن أم على قلوب أقفالها". الديلمي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
25 294 ۔۔۔ مسند عبداللہ : اللہ تبارک وتعالیٰ اس دین کی وجہ بہت سوں کو سربلندی عطا فرمائے اور بہت سوں کو پستی کے گڑھوں میں پھینک دے گا ۔ (رواہ ابو یعلی)
29425- "مسند عبد الله بن عمرو" إن الله تبارك وتعالى سيرفع بهذا الدين أقواما ويضع به آخرين. "ع".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29426 ۔۔۔ حسن کہتے ہیں : اللہ تعالیٰ اس علم کے حصول کے لیے بہت سارے لوگوں کو کھڑا کرے گا وہ خوف خدا کی لیے علم نہیں حاصل کریں گے بلکہ یہ علم ان پر حجت ہوگا ان لوگوں کو اللہ تعالیٰ علم کے لیے اس واسطے اٹھائے گا تاکہ علم ضائع نہ ہو ۔ (رواہ ابن النجار)
29426- عن عمر عن الحسن قال: يبعث الله بهذا العلم أقواما يطلبونه ولا يطلبونه خشية وهو عليهم حجة إنما يبعثهم في طلبه لكيلا يضيع العلم. ابن النجار.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29427 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : لوگ اس وقت تک برابر خیر و بھلائی پر رہیں گے جب تک علم ان کے علماء بڑوں اور شرفاء کی طرف سے آتا رہے گا چنانچہ لوگوں کے پاس جب علم چھوٹوں اور نچلے طبقہ کے لوگوں کی طرف سے آئے گا تو ہلاک ہوجائیں گے ۔ (رواہ ابن عساکر)
29427- عن ابن مسعود قال: لا يزال الناس بخير ما أتاهم العلم عن علمائهم وكبرائهم وذوي أنسابهم، فإذا أتاهم العلم عن صغارهم وسفلهم فقد هلكوا. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29428 ۔۔۔ ابو عالیۃ کی روایت ہے کہ : لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا ان کے دل قرآن سے خالی ہوں گے اور کپڑے کی طرح بوسیدہ ہوں گے قرآن کی حلاوت اور لذت نہیں پائیں گے اگر ان سے کوتاہیاں سرزد ہوئیں تو کہیں گے اللہ تعالیٰ غفور اور رحیم ہے اگر ممنوعات کا ارتکاب ہو تو کہیں گے اللہ تعالیٰ شرک کے علاوہ سب کچھ معاف کردیتا ہے وہ امید کے متوالے ہوں گے اور خوف نام کی چیز نہیں ہوگی انھوں نے بھیڑیوں کے دلوں پر بھیڑوں کے کھالیں منڈ رکھی ہوں گی حکم خدا کو ٹوٹتا دیکھ کر چشم پوشی کرلینے والا ان کے ہاں سب سے افضل ہوگا ۔ (رواہ ابن عساکر)
29428- عن أبي العالية قال: سيأتي على الناس زمان تخرب صدورهم من القرآن وتبلى كما تبلي ثيابهم ولا يجدون له حلاوة ولا لذاذة إن قصروا عما أمروا به قالوا: إن الله غفور رحيم، وإن عملوا ما نهوا عنه قالوا: إن الله لا يغفر أن يشرك به ويغفر ما دون ذلك لمن يشاء، أمرهم كله طمع ليس معه خوف، لبسوا جلود الضأن على قلوب الذئاب، أفضلهم في أنفسهم المداهن. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29429 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : (اے لوگو) وادی الحزن سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو۔ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وادی الحزن کیا ہے ؟ فرمایا : جہنم میں ایک وادی ہے جس سے جہنم بھی دن میں ستر مرتبہ پناہ مانگتی ہے اللہ تعالیٰ نے اس وادی کو ریاکارقاریوں کے لیے تیار کر رکھا ہے سب سے برا قاری وہ ہے جو حکمرانوں سے ملاقاتیں کرتا ہو۔ (رواہ العقیلی والعسکری فی المواعظ وفیہ عبداللہ بن حکیم ابوبکر الداھری لیس بشی ابن عساکر)
29429- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تعوذوا بالله من جب الحزن أو وادي الحزن قيل يا رسول الله وما جب الحزن أو وادي الحزن؟ قال: واد في جهنم تستعيذ منه جهنم كل يوم سبعين مرة أعده الله تعالى للقراء المرائين وإن من شر القراء من يزور الأمراء". "عق" والعسكري في المواعظ وفيه عبد الله بن حكيم أبو بكر الداهري ليس بشيء، "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29430 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) : علم نجوم بس اتنا ہی حاصل کرو جس سے تم راستوں کی تعیین کرسکو اور انساب کا بھی اتنا ہی علم حاصل کرو جس سے صلہ رحمی کرسکو۔ (رواہ ھناد)
29430- عن عمر قال: تعلموا من النجوم ما تهتدون بها وتعلموا من الأنساب ما تتواصلون بها. هناد.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29431 ۔۔۔ ھرماس بن حبیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے مروی ہے کہ انھوں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ نماز مغرب پڑھی جب نماز سے فارغ ہوئے اور مسجد کے فرش پر کنکریاں ہموار کرکے چادر بچھائی اور لیٹ گئے اور پھر فرمایا : کیا مرزم (جاڑا) اس کے بعد دور گیا ہے ؟ کسی نے جواب نہ دیا میں نے کہا : اے امیر المومنین ! مرزم کیا ہے ؟ فرمایا : گدھ پرندہ خریف کا مرزم ہے میں نے کہا : اے امیر المومنین ہم تو مچھلی کو مرزم کہتے ہیں فرمایا گدھ پرندہ خریف کا مرزم ہے۔ (رواہ ابن جریر)
29431- عن الهرماس بن حبيب عن أبيه عن جده أنه صلى مع عمر بن الخطاب المغرب، فلما انصرف دور من حصى المسجد فألقى عليها رداءه ثم استلقى ثم قال: هل ناءت المرزم بعد؟ فلم يجبه أحد قلت: يا أمير المؤمنين وما المرزم؟ قال نسر الطائر مرزم الخريف قلت: يا أمير المؤمنين فإنا ندعو المرزم السماك قال: نسر الطائر مرزم الخريف. ابن جرير.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29432 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : علم نجوم بس اتنا ہی سیکھو جس سے تم بحروبر میں تاریکیوں میں راستوں کی تعیین کرسکو ، اس کے بعد رک جاؤ ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ ، وابن عبدالبر فی العلم)
29432- عن عمر قال: تعلموا من هذه النجوم ما تهتدون به في ظلمات البر والبحر ثم أمسكوا. "ش" وابن عبد البر في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29433 ۔۔۔ ربیع بن سیرہ جہنی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دور خلاف میں جب فتوحات کا دائرہ کار وسیع ہوا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے شام جانے کا قصد کیا میں بھی آپ کے ساتھ ہو لیا جب آپ (رض) نے رات کے اول حصہ میں چلنے کا ارادہ کیا تو میں نے دیکھا کہ چاند منزل وبران میں ہے ، میں نے آپ (رض) سے اس کا تذکرہ کرنا چاہا لیکن مجھے خیال آیا کہ آپ (رض) نجوم کے تذکرہ کو ناپسند کرتے ہیں میں نے عرض کی : اے ابو حفص چاند کی طرف دیکھیں آج رات اس کا مطلع کتنا خوبصورت ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے چاند کی طرف دیکھا اور فرمایا : اے ابن سیرہ میں جانتا ہوں تم کیا چاہتے ہو ۔ ؟ تم کہنا چاہتے ہو کہ چاند منزل وبران میں ہے۔ اللہ کی قسم ! ہم سورج کے بھروسے پر نکلتے ہیں اور نہ ہی چاند کے بھروسہ پر ہم تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر کے نکلتے ہیں۔ (رواہ الخطیب وابن عساکر فی کتاب النجوم)
29433- عن الربيع بن سبرة الجهني قال: لما غزا عمر وأراد الخروج إلى الشام خرجت معه، فلما أراد أن يدلج نظرت فإذا القمر في الدبران فأردت أن أذكر ذلك لعمر فعرفت أنه يكره ذكر النجوم، فقلت له: يا أبا حفص انظر إلى القمر ما أحسن استواءه هذه الليلة؛ فنظر فإذا هو في الدبران فقال: قد عرفت ما تريد يا ابن سبرة تقول: إن القمر في الدبران والله ما نخرج بشمس ولا بقمر
إلا بالله الواحد القهار. "خط، كر" في كتاب النجوم.
إلا بالله الواحد القهار. "خط، كر" في كتاب النجوم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29434 ۔۔۔ ’ مسند علی (رض) “ عمیر بن سعید روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کو فرماتے سنا آپ (رض) بتا رہے تھے کہ اس ” زہرہ “ کو عرب زہرہ کا نام دیتے ہیں جب کہ عجمی لوگ اسے ” اناہید “ کا نام دیتے ہیں ، چنانچہ دو فرشتے تھے اور وہ لوگوں کے درمیان فیصلے کرتے تھے زہرہ ایک عورت تھی وہ ان فرشتوں کے پاس آئی ان دونوں کے دل میں خیال پیدا ہوا اور ہر ایک نے دوسرے سے اسے چھپانا چاہا ایک نے دوسرے سے کہا : اے میرے بھائی میرے دل میں ایک خیال پیدا ہوا ہے میں تجھ سے ذکر کرنا چاہتا ہوں ، دوسرا بولا اے میرے بھائی کہو شاید میرے دل میں بھی یہی بات آئی ہو۔ چنانچہ دونوں کا اس پر اتفاق ہوگیا عورت نے کہا : کیا تم مجھے نہیں بتاتے کہ تم کون سی چیز کے ذریعے آسمان کی طرف چڑھتے ہو اور کس چیز کے ذریعہ آسمان سے نیچے زمین کی طرف اترتے ہو ۔ دونوں نے کہا :” بسم اللہ الاعظم “ کی وجہ سے ہم آسمانوں پر جاتے ہیں اور آسمانوں سے نیچے آتے ہیں ، عورت بولی ! میں تمہارے ارادے کی اس وقت تک موافقت نہیں کروں گی جب تک تم مجھے یہ علم نہیں سکھاؤ گے ، ایک نے دوسرے کہا : اسے علم سکھا دو دوسرے نے کہا : ہم اللہ تعالیٰ کے عذاب کی شدت کیسے برداشت کریں گے دوسرا بولا ہمیں اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت کی امید ہے چنانچہ فرشتے نے عورت کو علم سکھا دیا عورت نے اس علم کو پڑھا اور وہ آسمان میں پرواز کرگئی اس پر فرشتے کو سخت گھبراہٹ ہوئی اس نے اپنا سر جھکا لیا اور فکر مند ہوگیا چنانچہ اللہ تعالیٰ نے عورت کو مسح کر کے ستارہ بنادیا ۔ (رواہ ابن راھویہ وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا فی العقوبات وابن جریر وابو الشیخ فی العطمۃ والحاکم)
29434- "مسند علي رضي الله عنه" عن عمير بن سعيد قال: سمعت عليا يخبر القوم أن هذه الزهرة تسميها العرب الزهرة وتسميها العجم أناهيد وكان الملكان يحكمان بين الناس، فأتتهما فأرادها كل واحد منهما عن غير علم صاحبه فقال أحدهما لصاحبه: يا أخي إن في نفسي بعض الأمر أريد أن أذكره لك قال: اذكره يا أخي لعل الذي في نفسي مثل الذي في نفسك فاتفقا على أمر في ذلك فقالت لهما المرأة: ألا تخبراني بما تصعدان به إلى السماء وبما تهبطان به إلى الأرض؟ فقالا: بسم الله الأعظم نهبط به وبه نصعد، فقالت: ما أنا بمؤاتيتكما الذي تريدان حتى تعلمانيه، فقال أحدهما لصاحبه علمها إياه قال: كيف لنا بشدة عذاب الله، فقال الآخر: إنا نرجو سعة رحمة الله فعلمها إياه فتكلمت به فطارت إلى السماء ففزع ملك في السماء لصعودها فطأطأ رأسه فلم يجلس بعد ومسخها الله فكانت كوكبا. ابن راهويه وعبد بن حميد وابن أبي الدنيا في العقوبات وابن جرير وأبو الشيخ في العظمة، "ك".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29435 ۔۔۔ عطاء کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا گیا : کیا علم نجوم کی کوئی اصل ہے ؟ فرمایا : جی ہاں چنانچہ ایک نبی تھے انھیں یوشع بن نون کہا جاتا تھا ان سے ان کی قوم نے کہا : ہم آپ پر اس وقت تک ایمان نہیں لائیں گے جب تک آپ ہمیں مخلوق کی ابتداء اور مخلوق کی عمروں کے متعلق نہیں بتادیں گے اللہ تعالیٰ نے بادلوں کی طرف وحی بھیجی چنانچہ یوشع (علیہ السلام) کی قوم پر بارش برسی اور پہاڑ پر صاف و شفاف پانی ٹھہر گیا پھر اللہ تعالیٰ نے سورج چاند اور ستاروں کی طرف وحی بھیجی کہ اس پانی میں چلو جبکہ حضرت یوشع بن نون (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی کہ وہ اور ان کی قوم اس پہاڑ پر چڑھیں چنانچہ پہاڑ پر چڑھے اور پانی کے پاس کھڑے ہوئے مخلوق کی ابتداء اور اپنی عمروں کے متعلق انھیں تمام تر معلومات حاصل ہوگئیں یہ علم انھیں سورج چاند اور ستاروں کے چلنے کے راستوں سے حاصل ہوا حتی کہ وہ اتنے ماہر ہوگئے کہ انھیں یہ بھی علم ہوگیا کہ کون کب مرے گا اور کب بیمار ہوگا اور کب کس کے ہاں بیٹا پیدا ہوگا ایک عرصہ تک وہ اسی حالت پر رہے پھر حضرت داؤد (علیہ السلام) نے ان لوگوں سے ان کے کفر کی وجہ سے جنگ کی چنانچہ وہ لوگ جنگ میں اسی کو بھیجتے جس کی موت کا وقت ابھی نہ آیا ہوتا اور جس کی موت کا وقت قریب ہوتا اسے گھر ہی میں چھوڑ آتے ۔ چنانچہ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے آدمی قتل ہوتے اور دشمن کا کوئی شخص مقتول نہ ہوتا داؤد (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی اے میرے رب میں تیری اطاعت پر جنگ کرتا ہوں جبکہ یہ لوگ تیری معصیت پر لڑ رہے ہیں میرے ساتھی مقتول ہوتے ہیں اور ان کا کوئی فرد قتل نہیں ہوتا اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی : میں نے ان لوگوں کو مخلوق کی ابتداء اور ان کی عمروں کی جانچ کا علم دیا ہے یہ لوگ اسی شخص کو جنگ میں بھیجتے ہیں جس کی موت کا وقت ابھی قریب نہ ہو جس کی موت کا وقت قریب ہوتا ہے اسے گھروں میں پیچھے چھوڑ دیتے ہیں اسی وجہ سے تمہارے ساتھی مقتول ہوتے ہیں اور ان کا کوئی ساتھی مقتول نہیں ہوتا ۔ داؤد (علیہ السلام) نے رب تعالیٰ سے پوچھا : یا اللہ تو نے انھیں کیسے یہ علم دیا حکم ہوا انھیں سورج چاند ستاروں اور دن رات کے چلنے کی راہوں سے علم ہوا ہے اللہ تعالیٰ نے رب تعالیٰ سے پوچھا : یا اللہ تو نے انھیں کیسے یہ علم دیا حکم ہوا انھیں سورج چاند ستاروں اور دن رات کے چلنے کی راہوں سے علم ہوا ہے اللہ تعالیٰ سے حضرت داؤد (علیہ السلام) نے دعا کی سورج آگے بڑھنے سے رک گیا اور دن بڑا ہوگیا یوں رات اور دن کے اضافے میں خلط واقع ہوا اور انھیں اختلاط کا علم نہ ہوا اور ان کے حساب میں بھی گڑ بڑ واقع ہوئی سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : اسی وجہ سے ستاروں میں غور وفکر کرنا ممنوع ہے۔ (رواہ الخطیب فی کتاب النجوم وسندہ ضعیف)
29435- عن عطاء قال: قيل لعلي بن أبي طالب: هل كان للنجوم أصل؟ قال: نعم كان نبي من الأنبياء يقال له يوشع بن نون فقال له قومه: لا نؤمن بك حتى تعلمنا بدء الخلق وآجاله، فأوحى الله تعالى إلى غمامة فأمطرتهم واستنقع على الجبل ماء صافيا، ثم أوحى الله تعالى إلى الشمس والقمر والنجوم: أن تجري في ذلك الماء، ثم أوحى إلى يوشع بن نون أن يرتقي هو وقومه على الجبل فارتقوا الجبل فقاموا على الماء حتى عرفوا بدء الخلق وآجاله بمجاري الشمس والقمر والنجوم وساعات الليل والنهار، فكان أحدهم يعلم متى يموت ومتى يمرض، ومن ذا الذي يولد له، ومن ذا الذي لا يولد له فبقوا كذلك برهة من دهرهم، ثم إن داود عليه الصلاة والسلام قاتلهم على الكفر فأخرجوا إلى داود في القتال من لم يحضر أجله ومن حضر أجله خلفوه في بيوتهم فكان يقتل من أصحاب داود ولا يقتل من هؤلاء أحد فقال داود: رب أقاتل على طاعتك ويقاتل هؤلاء على معصيتك، فيقتل من أصحابي ولا يقتل من هؤلاء أحد فأوحى الله تبارك وتعالى إليه: إني كنت علمتهم بدء الخلق وآجاله وإنما أخرجوا إليك من لم يحضر أجله ومن حضر أجله خلفوه في بيوتهم فمن ثم يقتل من أصحابك ولا يقتل منهم أحد قال داود: يا رب على ماذا علمتهم؟ قال: على مجاري الشمس والقمر والنجوم وساعات الليل والنهار قال: فدعا الله تعالى فحبست الشمس عليهم فزاد في النهار فاختلطت الزيادة بالليل والنهار فلم يعرفوا قدر الزيادة فاختلط عليهم حسابهم قال علي: فمن ثم كره النظر في النجوم.
"خط" في كتاب النجوم؛ وسنده ضعيف.
"خط" في كتاب النجوم؛ وسنده ضعيف.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29436 ۔۔۔ حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ستاروں میں غور و فکر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ (رواہ ابن النجار)
29436- عن أبي هريرة قال: "نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن النظر في النجوم". ابن النجار.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29437 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ستاروں میں غور و فکر کرنے سے منع کیا ہے اور مجھے پوری طرح وضو کرنے کا حکم دیا ہے۔ (رواہ الخطیب فیہ)
29437- عن علي قال: "نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن النظر في النجوم وأمرني بإسباغ الطهور. "خط" فيه.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29438 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے گدھوں کو گھوڑیوں پر کدوانے سے منع کیا اور ستاروں میں غور وفکر کرنے سے منع کیا اور اچھی طرح پورا وضو کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ العقیلی وابن مردویہ والخطیب فی کتاب النجوم)
29438- "من مسند علي رضي الله عنه" عن علي قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنزى الحمر على الخيل وأن ينظر في النجوم وأمر بإسباغ الوضوء. "عق" وابن مردويه، "خط" في كتاب النجوم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৩৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29439 ۔۔۔ عبداللہ بن عوف بن احمر (رض) روایت کی ہے کہ مسافر بن عوف بن احمر (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے کہا : جب انباری سے ابل نہروان کی طرف واپس لوٹے ، کہا کہ : اے امیر المؤمنین ! اس وقت آپ سفر پر نہ نکلیں اور آپ اس وقت سفر پر نکلیں جب دن کی تین گھڑیاں بیت جائیں ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے اس کی وجہ دریافت کی مسافر بن عوف (رض) نے کہا چونکہ اگر آپ اس وقت سفر کریں گے آپ اور آپ کے ساتھی آزمائش میں پڑجائیں گے اور انھیں شدید نقصان اٹھانا پڑے گا اگر آپ میری بتلائی ہوئی ساعت میں سفر کریں گے تو آپ کامیاب ہوں گے آپ کو غلبہ حاصل ہوگا اور آپ مال غنیمت بھی حاصل کر پائیں گے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے کہا : محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی نجومی نہیں تھا اور آپ کے بعد ہمارے پاس بھی کوئی نجومی نہیں کیا تمہیں معلوم ہے میرے گھوڑے کے پیٹ میں کیا ہے مسافر نے کہا مجھے حساب لگانے سے علم ہوا ہے ، سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : تمہاری اس بات کو قرآن جھٹلاتا ہے چنانچہ فرمان باری تعالیٰ ہے : ” ان اللہ عندہ علم الساۃ وینزل الغیث ویعلم ما فی الارحام “۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی جانتا ہے کہ بارش کب برسے گی اور ماؤں کے بطون میں کیا ہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس علم کا دعوی نہیں کیا جس علم کا دعوی تم کرتے ہو تمہارا دعوی ہے کہ اگر اس گھڑی میں کوئی سفر کرے گا تو اسے برائی کا سامنا کرنا پڑے گا بولا جی ہاں فرمایا : ہم تمہارے خیال اور علم کی تکذیب کرتے ہیں تمہارا خیال ہے کہ اس ساعت میں جو سفر کرے گا وہ کامیاب وکامران ہوگا مجھے تمہارے اوپر ایسا ہی اعتماد ہے جیسا کسی کافر پر یا اللہ ! تو ہی نیک فالی اور بدفالی پر قادر ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہم اس شخص کے خیال کی تکذیب کرتے ہیں اس کی مخالفت کرتے ہیں پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا اے لوگو ! علم نجوم سے بچو البتہ صرف اتنا ہی یہ علم سیکھو جس سے تمہیں بحر وبر میں راستوں کا تعین ہو سکے نجومی تو کافر کی مانند ہوتا ہے اور کافر کا انجام دوزخ ہے اگر آج کے بعد مجھے پتا چلا تم نے ستاروں میں غور وفکر کی ہے میں تمہیں تاحیات قید دوام میں رکھوں گا پھر اسی وقت سفر پر نکل پڑے اور اہل نہروان کے پاس پہنچ گئے ، اہل نہروان کا قتل عام کیا پھر لوگوں سے فرمایا اگر ہم اس شخص کی بتائی ہوئی ساعت میں سفر کرتے اور ہمیں کامیابی ہوتی تو کہنے والا کہتا : علی (رض) نے اسی گھڑی سفر کیا جس کی اطلاع انھیں نجومی نے دی تھی جبکہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس کوئی نجومی نہیں تھا اور نہ ہی ان کے بعد ہمارے پاس کوئی نجومی ہے اللہ تعالیٰ نے ہمارے ہاتھوں پر قیصر و کسری کی سلطنتیں فتح کیں اور بہت سے علاقے فتح کیے اے لوگو ! اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور اعتماد کرو وہی بقیہ امور کی کفایت کرتا ہے۔ (رواہ الحارث الخطیب فی کتاب النجوم)
29439- عن عبد الله بن عوف بن الأحمر أن مسافر بن عوف بن الأحمر قال لعلي بن أبي طالب حين انصرف من الأنباري إلى أهل النهروان: يا أمير المؤمنين لا تسر في هذه الساعة، وسر في ثلاث ساعات يمضين من النهار قال علي: ولم؟ قال: لأنك إن سرت في هذه الساعة أصابك أنت وأصحابك بلاء وضرر شديد وإن سرت في الساعة التي أمرتك بها ظفرت وظهرت وأصبت وطلبت فقال علي: ما كان لمحمد صلى الله عليه وسلم منجم ولا لنا من بعده هل تعلم ما في بطن فرسي هذه؟ قال إن حسبت علمت قال: من صدقك بهذا القول كذب القرآن قال الله تعالى: {إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ} الآية، ما كان محمد صلى الله عليه وسلم يدعي علم ما ادعيت علمه تزعم أنك تهدي إلى علم الساعة التي يصيب السوء من سافر فيها؟ قال: نعم قال: من صدقك بهذا القول استغنى عن الله تعالى في صرف المكروه عنه، وينبغي للمقيم بأمرك أن يوليك لأمر دون الله ربه لأنك أنت تزعم هدايته إلى الساعة التي تنجو من السوء، من سافر فيها، فمن آمن بهذا القول لم آمن عليه أن يكون كمن اتخذ دون الله ندا وضدا، اللهم لا طائر إلا طيرك، ولا خير إلا خيرك ولا إله غيرك نكذبك ونخالفك، ونسير في هذه الساعة التي تنهانا عنها، ثم أقبل على الناس فقال: يا أيها الناس إياكم وتعلم هذه النجوم إلا ما يهتدى به في ظلمات البر والبحر، إنما المنجم كالكافر، والكافر في النار والله لئن بلغني أنك تنظر في النجوم وتعمل بها لأخلدنك في الحبس ما بقيت وبقيت، ولأحرمنك العطاء ما كان لي سلطان، ثم سار في الساعة التي نهاه عنها فأتى أهل نهروان فقتلهم ثم قال: لو سرنا في الساعة التي أمرنا بها فظفرنا أو ظهرنا لقال قائل سار في الساعة التي أمر بها المنجم ما كان لمحمد صلى الله عليه وسلم منجم ولا لنا من بعده ففتح الله علينا بلاد كسرى وقيصر وسائر البلدان، أيها الناس توكلوا على الله وثقوا به فإنه يكفى ما سواه. الحارث، "خط" في كتاب النجوم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪৪০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ فصل : ۔۔۔ علوم مذمومہ اور مباحہ کے بیان میں : علم نجوم :
29440 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا یہ نجومی لوگ عجم کے نجومی ہیں جو شخص نجومی کے پاس جائے گا اور اس کی باتوں پر یقین رکھے گا گویا اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہونے والی تعلیمات کا انکار کیا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
29440- عن علي قال: إن هؤلاء العرافين كهان العجم فمن أتى كاهنا يؤمن بما يقول فقد كفر بما أنزل على محمد صلى الله عليه وسلم. "ش".
তাহকীক: