কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
علم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০৬ টি
হাদীস নং: ২৯৪০১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29401 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ہمیں خطاب کیا اور فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ ان چیزوں کا خوف ہے زمانے کے بدل جانے کا ، عالم کے پھسلنے کا منافق کے قرآن سے جھگڑے کا اور گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا جو بغیر علم کے لوگوں کو گمراہ کریں گے ۔ (رواہ ابو الجھم)
29401- عن ابن عباس قال: خطبنا عمر فقال: إن أخوف ما أخاف عليكم تغير الزمان وزيغة عالم، وجدال منافق بالقرآن وأئمة مضلون يضلون الناس بغير علم. أبو الجهم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29402 ۔۔۔ عبداللہ بن عبید بن عمیر روایت کی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے ساتھ تھے اور سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا حضرت عمر (رض) نے فرمایا : میں دیکھ ہوں کہ لوگوں میں قرآن کا غلبہ ہو رہا ہے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : اے امیرالمومنین میں اس چیز کو پسند نہیں کرتا ۔ عمر (رض) نے وجہ پوچھی حضرت عبداللہ بن عباس (رض) نے کہا : چونکہ جب لوگ قرآن پڑھیں گے اس میں ٹھونکیں ماریں گے جب ٹھونکیں ماریں گے ایک دوسرے سے اختلاف کریں گے اور جب ایک دوسرے سے اختلاف کریں گے ایک دوسرے کی گردنیں ماریں گے اس پر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کہا : یقیناً میں نے اس چیز کو لوگوں سے چھپائے رکھا تھا ۔ (رواہ ابن عساکر)
29402- عن عبد الله بن عبيد بن عمير قال: بينما ابن عباس مع عمر وهو آخذ بيده فقال عمر: أرى القرآن قد ظهر في الناس قلت ما أحب ذاك يا أمير المؤمنين قال: لم؟ قلت: لأنهم متى يقرأوا ينقروا ومتى ينقروا يختلفوا ومتى يختلفوا يضرب بعضهم رقاب بعض، فقال عمر: إن كنت لأكاتمها الناس. "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29403 ۔۔۔ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب حضرت ابو موسیٰ (رض) بصرہ آئے تو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے انھیں خط لکھا کہ جتنے لوگ قرآن پڑھتے ہیں ابو موسیٰ (رض) نے جواب میں چند لوگوں کا لکھا ۔ اس پر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اللہ کا شکر کیا اور پھر آیندہ سال خط لکھا جواب میں ابو موسیٰ (رض) نے قراء کی تعداد لکھی جو پہلے سال سے زیادہ تھی پھر تیسرے سال بھی قراء کی تعداد لکھ بھیجی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس پر اللہ کا شکر ادا کیا اور فرمایا بنی اسرائیل اس وقت ہلاک ہوئے جب اس کے قراء کی تعداد بڑھ گئی ۔ (رواہ رستۃ)
29403- عن الحسن قال لما قدم أبو موسى البصرة كتب إليه عمر يقرأ الناس القرآن، فكتب إليه بعدة ناس قرأوا القرآن فحمد الله عمر ثم كتب إليه في العام القابل بعدة هي أكثر من العدة الأولى ثم كتب إليه في العام الثالث، فكتب إليه عمر يحمد الله على ذلك وقال: إن بني إسرائيل إنما هلكت حين كثرت قراؤهم. رستة.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29404 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھے اس امت پر مومن کا خوف نہیں چونکہ اس کا ایمان اسے باز رکھتا ہے اور نہ ہی فاسق کا خوف ہے چونکہ اس کا کفر وفسق نمایاں ہوتا ہے البتہ مجھے اس شخص کا خوف ہے جو قرآن پڑھے گا اور جب نوک زبان ہوجائے گی اس کی تاویل کے درپے ہوجائے گا اور اپنی طرف سے تاویلیں کرنے لگے گا۔ (رواہ ابن عبدالبر)
29404- عن عمر قال: ما أخاف على هذه الأمة من مؤمن ينهاه إيمانه ولا من فاسق بين فسقه ولكن أخاف عليها رجلا قد قرأ القرآن حتى أذلقه بلسانه ثم تأوله على غير تأويله. ابن عبد البر.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29405 ۔۔۔ احنف کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : ہم نبی کریم کے عہد میں کہا کرتے تھے اس امت کو ماہر لسان منافق ہلاک کرے گا اے احنف اللہ تعالیٰ سے ڈرو کہیں تم انہی میں سے نہ ہو ۔ (رواہ العسکری فی المواعظ)
29405- عن الأحنف عن عمر قال: كنا نقول في عهد النبي صلى الله عليه وسلم: إنما يهلك هذه الأمة كل منافق عليم اللسان، فاتق يا أحنف أن تكون منهم. العسكري في المواعظ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29406 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ اصحاب الرائے سنت کے دشمن ہیں وہ احادیث کو حفظ کرنے سے تھکے ہوئے ہیں گویا وہ احادیث کو یاد رکھنے پر قادر نہیں جب ان سے سوال کیا جاتا ہے انھیں شرم آجاتی ہے کہ کہیں : ہم نہیں جانتے یوں سنت کے مخالف رائے استعمال کرلیتے ہیں ، (رواہ ابن ابی زمنین فی اصول السنۃ والاصبھانی فی الحجۃ)
29406- عن عمر قال: إن أصحاب الرأي أعداء السنن أعيتهم الأحاديث أن يحفظوها، وتفلتت منهم أن يعوها، واستحيوا حين سئلوا أن يقولوا لا نعلم فعارضوا السنن برأيهم. ابن أبي زمنين في أصول السنة والأصبهاني في الحجة.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29407 ۔۔۔ ابو عمران جونی ہرم بن حیان سے روایت نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا : تمہیں فاسق عالم سے بچنا چاہیے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو یہ بات پہنچی اور اس سے ڈر گئے کہ عالم فاسق کون ہے ہرم بن حبان نے خط لکھا کہ : اے امیر المؤمنین خدا کی قسم میں نے صرف خبر کردی ہے (اگرچہ اس کا وقوع نہیں ہوا) تاہم ایک حکمران ہوگا جو علم کی باتیں کرے گا لیکن فسق وفجور پر عمل کرے گا یوں اسے دیکھ کر لوگ گمراہ ہوں گے ۔ (رواہ ابن سعد والمروزی فی العلم)
29407- عن أبي عمران الجوني عن هرم بن حيان أنه قال: إياكم والعالم الفاسق فبلغ عمر بن الخطاب فأشفق منها ما العالم الفاسق فكتب إليه هرم بن حيان: والله يا أمير المؤمنين ما أردت إلا الخبر يكون إمام يتكلم بالعلم ويعمل بالفسق فيشبه على الناس فيضلوا. ابن سعد والمروزي في العلم.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29408 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی کی روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا : مجھے اس امت پر سب سے زیادہ ذی علم منافق کا خوف ہے لوگوں نے پوچھا : اے امیر المؤمنین ذی علم منافق کیسے ہوتا ہے ؟ فرمایا : وہ یوں کہ زبانی کلامی تو وہ عالم ہو جبکہ دل اور عمل کے اعتبار سے جاہل ہو ۔ (رواہ مسدد وجعفر الفریابی فی صفۃ المنافق)
29408- عن أبي عثمان النهدي قال سمعت عمر بن الخطاب يقول على المنبر: إن أخوف ما أخاف على هذه الأمة المنافق العليم قالوا: وكيف يكون منافق عليم يا أمير المؤمنين؟ قال: عالم اللسان جاهل القلب والعمل. مسدد وجعفر الفريابي في صفة المنافق.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪০৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29409 ۔۔۔ مطلب بن عبداللہ بن حنطب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھے تمہارے اوپر دو شخصوں کا خوف نہیں ایک مومن جس کا ایمان واضح ہو دوسرا کافر جس کا کفر واضح ہو ۔ البتہ مجھے اس منافق کا خوف ہے جو ایمان کی پناہ لیتا ہو اور عمل اس کا کچھ اور ہو ۔ (رواہ جعفرفیہ)
29409- عن المطلب بن عبد الله بن حنطب قال: قال عمر ما أخاف عليكم أحد رجلين؟ مؤمن قد تبين إيمانه ورجل كافر قد تبين كفره ولكن أخاف عليكم منافقا يتعوذ بالإيمان يعمل بغيره. جعفر فيه.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29410 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تمہیں اصحاب رائے سے بچنا چاہیے چونکہ وہ سنت کے دشمن اور احادیث سے خالی ہوتے ہیں ، اپنی رائے کا اظہار کریں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے ۔ (رواہ ابن جریر والکاتی ، فی السنۃ وابن عبدالبر فی العلم والدارقطنی)
29410- عن عمر قال: إياكم وأصحاب الرأي فإنهم أعداء السنن أعيتهم الأحاديث أن يحفظوها فقالوا بالرأي فضلوا وأضلوا. ابن جرير واللالكائي في السنة وابن عبد البر في العلم، "قط".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29411 ۔۔۔ زیاد بن حدیر اسدی روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا کہ مجھے تمہارے اوپر تین چیزوں کا خوف ہے اور یہ تین چیزیں اسلام کو منہدم کردیتی ہیں وہ یہ ہیں عالم کے پھسلنے کا وہ یوں کہ ایک شخص لوگوں کے پاس رہتا ہے اور لوگ اس کے علم کے درپے ہوجاتے ہیں یوں علم تو کیا اس کی کجروی کی پیروی کرتے ہیں ، دوسرا وہ شخص جو منافق ہو قرآن کا قاری ہو چنانچہ قرآن سے الف اور واؤ بھی ساقط نہیں کرتا مگر لوگوں کو ہدایت سے پھیر دیتا ہے تیسرے گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا مجھے خوف ہے۔ (رواہ آدم بن ایاس فی العلم ونصر المقدسی فی الحجۃ وجعفر الفریابی فی صفۃ المنافق)
29411- عن زياد بن حدير الأسدي قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: ثلاث أخافهن عليكم وبهن يهدم الإسلام: زلة العالم، ورجل عهد الناس عنده علما فاتبعوه على زلة، ورجل منافق قرأ القرآن فما أسقط منه ألفا ولا واوا أضل الناس عن الهدى إذ كان أجدلهم وأئمة مضلون. آدم بن أبي إياس في العلم ونصر المقدسي في الحجة وجعفر الفريابي في صفة المنافق.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29412 ۔۔۔ ابن سیرین روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو خبر پہنچی کہ بصرہ میں ایک شخص جو کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین میں سے ہے قصہ گوئی کرتا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کی طرف سورة یوسف کی یہ آیت لکھ کر بھیجی ” الر تلک آیات الکتب المبین نحن نقص علیک احسن القص “۔ یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں ہم تمہیں اچھے اچھے قصے سناتے ہیں چنانچہ وہ شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کا مقصد سمجھ گیا اور قصہ گوئی ترک کردی ۔ (رواہ المروزی)
29412- عن ابن سيرين قال: بلغ عمر أن رجلا من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقص بالبصرة فكتب إليه {الر تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ أَحْسَنَ الْقَصَص} إلى آخر الآية، فعرف الرجل ما أراد عمر فترك. المروزي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29413 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) روایت کی ہے کہ مجھے اس قوم پر سب سے زیادہ اس شخص کا خوف ہے جو اس قرآن کی الٹی سیدھی تاویلیں کرے گا ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
29413- عن عمر قال: أخوف ما أخاف على هذه الأمة قوم يتأولون القرآن على غير تأويله. "ش".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29414 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے جبکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سو رہے تھے ہم نے دجال کا تذکرہ کیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوگئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہوگیا فرمایا : مجھے تمہارے اوپر دجال سے زیادہ گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا خوف ہے۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ، واحمد بن حنبل وابو یعلی والدورقی)
29414- عن علي قال: كنا جلوسا عند النبي صلى الله عليه وسلم وهو نائم فذكرنا الدجال فاستيقظ محمرا وجهه فقال: غير الدجال أخوف عندي عليكم من الدجال أئمة مضلون. "ش، حم، ع" والدورقي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29415 ۔۔۔ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے خطاب کیا اور فرمایا مجھے تمہارے اوپر سب سے زیادہ اس شخص کا خوف ہے جو مسلمان ہوگا لیکن اللہ کے ہاں بری الذمہ ہوگا اس کے گوشت کو خنزیر کے گوشت سے زیادہ قابل نفرت سمجھا جائے گا کہا جائے گا کہ یہ نافرمان ہے۔ حالانکہ وہ نافرمان نہیں ہوگا اتنے میں منبر کے قریب سے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) کھڑے ہوئے اور کہا : اے امیر المؤمنین یہ کب ہوگا اور یہ آزمائش کیا زور پکڑے گی ، حمیت کب اپنے شعلے بلند کرے گی اولادیں کب قید کرلی جائیں گی فتنے اس قدر چکنا چور کریں گے جس طرح چکی دانوں کو پیس دیتی ہے اور جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا اے علی یہ صورتحال کب پیش آئے گی ؟ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : جب لوگ غیر دین کے لیے علم حاصل کریں گے اور عمل کے علاوہ کسی اور کام کے لیے علم حاصل کریں گے اور آخرت کے عمل سے دنیا طلب کریں گے ۔ (رواہ عبداللہ بن ایوب المخزومی فی حزنہ)
29415- عن الحسن قال: خطب عمر بن الخطاب فقال: إن أخوف ما أخاف عليكم أن يؤخذ المسلم البري عند الله تعالى فيشاط لحمه كما يشاط لحم الخنزير فيقال عاص وليس بعاص فقام علي من تحت المنبر فقال: ومتى ذاك يا أمير المؤمنين ومتى تشتد البلية وتعظم الحمية وتسبى الذرية وتدقهم الفتن كما تدق الرحى ثقلها وكما تأكل النار الحطب فقال له عمر رضى الله عنه: ومتى يكون ذلك يا علي؟ قال: إذا تفقهوا لغير الدين وتعلموا لغير العمل، وطلبوا الدنيا بعمل الآخرة. عبد الله بن أيوب المخزومي في جزئه.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29416 ۔۔۔ حارث سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مجھے اپنی امت پر مومن کا خوف ہے اور نہ مشرک کا چونکہ اگر مومن ہے تو اس کا ایمان اسے باز رکھے گا اور اگر مشرک ہے تو اس کا شرک اسے باز رکھے گا البتہ مجھے اس منافق کا خوف ہے جو زبانی کلامی علم رکھتا ہو بھلی باتوں کا حکم دے گا اور خود برائیوں میں پڑا ہوگا ۔ (رواہ العسکری فی المواعظ)
29416- عن الحارث عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إني لا أخاف على أمتي مؤمنا ولا مشركا إن كان مؤمنا منعه إيمانه، وإن كان مشركا منعه اشراكه، ولكن أخاف عليها منافقا عليم اللسان يقول ما تعرفون، ويفعل ما تنكرون". العسكري في المواعظ.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29417 ۔۔۔ ” مسند انس (رض) “۔ عباد بن کثیر حسن کی سند سے عن انس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قاریوں کے فخر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگو چنانچہ وہ جابر و ظالم (حکمران) لوگوں سے بھی زیادہ فکر کریں گے اللہ تعالیٰ کو متکبر قاری سے زیادہ کوئی شخص مبغوض نہیں ۔ (رواہ الدیلمی)
29417- "مسند أنس رضي الله عنه" عن عباد بن كثير عن الحسن عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تعوذوا بالله من فخر القراء فإنهم أشد فخرا من الجبابرة ولا أحد أبغض إلى الله تعالى من قاريء متكبر". الديلمي.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29418 ۔۔۔ ” ایضا “ ابان روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : قیامت کے دن میری امت کے قراء کی ایک جماعت لائی جائے گی اور ان سے کہا جائے گا : تم کس کی عبادت کرتے تھے ؟ جواب دیں گے : اپنے رب تعالیٰ کی ، سوال ہوگا تم سوال کس سے کرتے تھے ؟ جواب دیں گے : اے ہمارے رب تجھ سے ہم سوال کرتے تھے حکم ہوگا : تم کسی کی مغفرت چاہتے تھے ؟ کہیں : اے ہمارے رب تجھی سے مغفرت طلب کرتے تھے ، حکم ہوگا : تم جھوٹ بولتے ہو تم نے باتوں باتوں میں میری عبادت کی صرف زبانی کلامی میری بخشش طلب کی اور دلوں کے اعتبار سے مجھ سے بھاگے رہے ان لوگوں کی زنجیر بنائی جائے گی اور پھر تمام مخلوقات کے سامنے انھیں گمایا جائے گا اور کہا جائے گا : یہ لوگ امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کذاب ہیں۔ (رواہ ابو الشیخ فی الثواب) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذیل اللآلی ۔ 194 ۔
29418- "أيضا" عن ابان قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "يؤتى بعصابة من أمتي يوم القيامة وهم القراء فيقال لهم: من كنتم تعبدون؟ قالوا: إياك ربنا قال: فمن كنتم تسألون؟ قالوا: إياك ربنا، قال: فمن كنتم تستغفرون؟ قالوا: إياك ربنا فيقول كذبتم عبدتموني بالكلام واستغفرتموني بالألسن وفررتم مني بالقلوب فينظمون في سلسلة ثم يطاف بهم على رؤس الخلائق فيقال: هؤلاء كذابوا أمة محمد". أبو الشيخ في الثواب.
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪১৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29419 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : اے حاملین قرآن قرآن پر عمل کرتے رہو ، چونکہ عالم وہی ہے جو اپنے علم پر عمل کرتا ہو اور اس کا عمل اس کے علم کے موافق ہو عنقریب کچھ لوگ ہوں گے جو علم حاصل کریں گے لیکن علم ان کے گلوں سے نیچے نہیں اترے گا ان کا باطن ان کے ظاہر سے مخالف ہوگا ان کا علم ان کے علم کے مخالف ہوگا حلقہ در حلقہ بیٹھیں گے اور ایک دوسرے پر فخرکریں گے حتی کہ ان میں ان میں سے بعض اپنے ساتھی پر غصہ ہوں گے وجہ صرف اتنی ہوگی کہ وہ دوسروں کے ساتھ جا بیٹھے گا ان لوگوں کے اعمال ان کی مجلسوں سے اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں اٹھنے پائیں گے ۔ (رواہ الدارقطنی فی حدیث ابن مردک والخطیب فی الجامع وابو الغنائم النرسی فی کتاب انس والعاقل وابن عساکر)
29419- عن علي أنه قال: يا حملة القرآن اعملوا به فإن العالم من عمل بما علم ووافق عمله علمه وسيكون أقوام يحملون العلم لا يجاوز تراقيهم يخالف سريرتهم علانيتهم، ويخالف عملهم علمهم يجلسون حلقا فيباهي بعضهم بعضا حتى إن أحدهم ليغضب على جليسه حين يجلس إلى غيره ويدعه، أولئك لا تصعد أعمالهم في مجالستهم تلك إلى الله. "قط" في حديث ابن مردك، "خط" في الجامع وأبو الغنائم النرسي في كتاب أنس، العاقل، "كر".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৯৪২০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29420 ۔۔۔ ” مسند جابر بن عبداللہ (رض) “ جابر (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اہل جنت کے کچھ لوگ اہل دوزخ کے بعض لوگوں پر جھانکیں گے اور کہیں گے بھلا تم دوزخ میں کیوں داخل ہوگئے حالانکہ ہم جنت میں تمہاری تعلیم ہی کی وجہ سے داخل ہوئے ہیں ؟ دوزخی جواب دیں گے : ہم حکم دیتے تھے جس کا خود نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ ابن النجار) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے القصاص المذکریں 56 ۔
29420- "مسند جابر بن عبد الله رضي الله عنه" عن جابر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " اطلع قوم من أهل الجنة على قوم من أهل النار فقالوا: بم دخلتم النار فإنما دخلنا الجنة بتعليمكم؟ قالوا: إنا كنا نأمر ولا نفعل". ابن النجار.
তাহকীক: