কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

علم کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯০৬ টি

হাদীস নং: ২৯৩৮১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29381 ۔۔۔ ابن مسعود (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب ان لوگوں کو دیکھتے جو علم کی طلب میں ہوتے فرماتے ۔ مرحبا یہ حکمت کے سرچشمے ہیں اور تاریکیوں میں روشن چراغ ہیں ، ان کے کپڑے بوسیدہ لیکن قلوب تروتازہ ہیں یہ ہر قبیلے کا پھول ہیں۔ (رواہ الدیلمی)
29381- عن ابن مسعود قال: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا رأى الذين يبتغون العلم قال: مرحبا بكم ينابيع الحكمة مصابيح الظلم خلقان الثياب جدد القلوب ريحان كل قبيلة". الديلمي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29382 ۔۔۔ حسن حضرت انس بن مالک (رض) کی روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص طلب علم میں ہو اور وہ طلب علم سے دین کو زندہ کرنا چاہتا ہو اس حال میں اسے موت آجائے تو اس کے درمیان اور انبیاء کے درمیان صرف ایک درجہ کا فرق ہوگا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ میرے خلفاء پر رحم فرمائے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے پوچھا : یا رسول اللہ ! آپ کے خلفاء کون ہیں ؟ فرمایا : وہ لوگ جو میری سنت سے محبت کریں گے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیں ۔ (رواہ ابن عساکر)
29382- عن الحسن قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من جاءه الموت وهو يطلب العلم يحي به الإسلام لم يكن بينه وبين الأنبياء إلا درجة" وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "رحمة الله على خلفائي، قالوا: ومن خلفاؤك يا رسول الله؛ قال: الذين يحبون سنتي ويعلمونها الناس". "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29383 ۔۔۔ سعید بن جبیر (رض) سے پوچھا گیا کہ لوگوں کی ہلاکت کی علامت کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا : جب علماء اٹھا لیے جائیں ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ)
29383- عن سعيد بن جبير أنه سئل ما علامة هلاك الناس؟ قال: إذا هلك علماؤها. "ش".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29384 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ دیلمی اپنے والد سے ابو الحسن میدانی الحافظ ، ابو عبداللہ حسین بن محمد بن اون ضبی کی امالی سے ابو اسحاق ابراھیم بن محمد نیشا پوری ابو زکریا ، یحییٰ بن محمود بن عبداللہ بن اسد ، علی بن حسن افطس ، عیسیٰ بن موسیٰ عمر بن صبیح ، کثیر بن زیاد، حسن حضرت انس بن مالک (رض) کہتے ہیں میں نے انصار و مہاجرین کے بہت سارے لوگوں کو کہتے سنا ہے ان میں ایک حضرت علی بن طالب (رض) بھی ہیں۔ ان سب نے کہا : کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے علم حاصل کرتا ہے وہ علم کا جو باب بھی حاصل کرتا ہے اپنی نظروں میں حقیر ہوجاتا ہے اور لوگوں کے سامنے تواضع کرتا ہے اللہ تعالیٰ کا خوف اس میں بڑھ جاتا ہے ، دین میں خوب کوشش کرتا ہے۔ یہی وہ شخص ہے جو علم سے نفع اٹھاتا ہے جو شخص دنیا طلبی کے لیے علم حاصل کرتا ہے اور لوگوں کے سامنے اپنا مرتبہ اور مقام بڑھانے اور بادشاہ کی نظروں میں مقبول بننے کے لیے علم حاصل کرتا ہے اور علم کا جو باب بھی حاصل کرتا ہے وہ اپنی نظروں میں عظیم بن جاتا ہے جب کہ لوگوں کی نظروں میں وہ حقیر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کو دھوکا دیتا ہے دین میں سر کی کرتا ہے یہ شخص اپنے علم سے کسی طرح نفع نہیں اٹھا پاتا ، یہ شخص اپنے آپ پر حجت قائم کرلیتا ہے انجام کار قیامت کے دن اسے رسوائی اور ندامت اٹھانی پڑے گی ۔۔ کلام : ۔۔۔ اس حدیث کی مسند میں تصریح کردی گئی ہے کہ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) نے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) سے سماع کیا ہے یہ ایک لطیفہ ہے۔ اگر اس میں عمر بن صبیح نہ ہوتا ، یہی حدیث ابن جوزی نے موضوعات میں روایت کی ہے اور اس میں سماع کی تصریح نہیں ہے (نیز دیکھئے التنزیۃ 2561 الفوائد المجموعۃ 856)
29384- "مسند علي رضي الله عنه" قال الديلمي أنبأنا والدي أنبأنا أبو الحسن الميداني الحافظ قال: قرأت في أمالي أبي عبد الله الحسين بن محمد بن هارون الضبي حدثنا أبو إسحاق إبراهيم بن محمد النيسابوري حدثنا أبو زكريا يحيى بن محمود بن عبد الله بن أسد حدثنا علي بن الحسن الأفطس حدثنا عيسى بن موسى حدثنا عمر بن صبيح حدثنا كثير بن زياد عن الحسن قال سمعت رجالا من الأنصار والمهاجرين منهم علي بن أبي طالب يقولون: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من طلب العلم لله لم يصب منه بابا إلا ازداد في نفسه ذلا وفي الناس تواضعا، ولله خوفا وفي الدين اجتهادا فذلك الذي ينتفع بالعلم فليتعلمه ومن طلب العلم للدنيا والمنزلة عند الناس والحظوة عند السلطان لم يصب منه بابا إلا ازداد في نفسه عظمة وعلى الناس استطالة وبالله اغترارا وفي الدين جفاء فذلك لا ينتفع بالعلم فليمسك وليكف عن الحجة على نفسه والندامة والخزي يوم القيامة. في هذا الإسناد التصريح بسماع الحسن من علي وهي لطيفة لولا أن فيه عمر بن صبيح وقد أخرجه ابن الجوزي في الموضوعات من وجه آخر - عن علي بن الحسن به وقال: عن الحسن عن علي من غير تصريح بالسماع.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29385 ۔۔۔ ” مسند سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) “ علباء روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کون شخص مجھ سے ایک درہم کے بدلہ میں علم خریدے گا ۔ (رواہ المروزی فی العلم)
29385- "مسند علي رضي الله عنه" عن علياء قال: قال علي: من يشتري مني علما بدرهم. المروزي في العلم.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29386 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : علم کے ہوتے ہوئے سو جانا جہالت سے افضل ہے۔ (رواہ آدم فی العلم) ۔ فائدہ : ۔۔۔ یعنی آپ (رض) یہ واضح کردینا چاہتے تھے کہ علم کو دنیا کے بدلہ میں فروخت کرنے کی یہ صورت نہیں بلکہ علم کو دنیا کے بدلہ میں فروخت کرنے کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص محض دنیا کے لیے علم حاصل کرے ۔ (واللہ اعلم بالصواب)
29386- عن علي قال: نوم على علم خير من اجتهاد على جهل. آدم في العلم.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29387 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : کیا میں تمہیں حقیقی عالم کے متعلق نہ بتاؤں ؟ حقیقی عالم وہ ہے جو لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرتا ہو ؟ جو لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی میں چھوٹ نہ دیتا ہو ، لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی تدبیر سے بےخوف نہ کرتا ہو ، قرآن سے پہلو تہی برت کر دوسرے کے رحم و کرم پر نہ چھوڑتا ہو اس عبادت میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو ، اس علم میں کوئی بھلائی نہیں جو تفقہ اور تقوی کے بغیر ہو ، اس قرات میں کوئی بھلائی نہیں جو تدبر کے بغیر ہو ۔ (رواہ ابن الضریس وابن بشران ابو نعیم فی الحلیۃ ابن عساکر والمرھبی فی العلم) مرھبی کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ہر چیز کی ایک کوہان ہوتی ہے اور جنت کی کوہان فردوس ہے اور فردوس محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔
29387- عن علي قال: ألا أنبئكم بالفقيه حق الفقيه؟ من لم يقنط الناس من رحمة الله، ولم يرخص لهم في معاصي الله تعالى، ولم يؤمنهم مكر الله ولم يترك القرآن رغبة عنه إلى غيره، ولا خير في عبادة ليس فيها تفقه، ولا خير في فقه ليس فيه تفهم - وفي لفظ: لا ورع فيه - ولا خير في قراءة ليس فيها تدبر.

ابن الضريس وابن بشران، "حل، كر" والمرهبي في العلم وزاد: ألا إن لكل شيء ذروة وذروة الجنة الفردوس ألا وإنها لمحمد صلى الله عليه وسلم.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29388 ۔۔۔ ابن وھب ، عقبہ بن نافع ، اسحاق بن اسید ، ابو مالک وابو اسحاق کی سند سے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کیا میں تمہیں حقیقی عالم کے متعلق نہ بتاؤں ؟ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : ضرور بتائیں ، فرمایا حقیقی عالم وہ ہے جو لوگوں کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرتا ہو ، انھیں اللہ تبارک وتعالیٰ کے عذاب سے بےخوف نہ کرتا ہو ، دوسری چیزوں میں رغبت کرکے قرآن کو نہ چھوڑتا ہو ، خبردار اس عبادت میں کوئی بھلائی نہیں جو علم کے بغیر ہو اس علم میں کوئی خیر نہیں جو سمجھ بوجھ کے بغیر ہو اس قرآت میں بھی کوئی بھلائی نہیں جو تدبر کے بغیر ہو ۔ (رواہ العسکری فی المواعظ وابن لال والدیمی وابن عبدالبر فی العلم وقال لا یاتی ھذا الحدیث مرفوعا الا من ھذا لوجہ اکثرھم یوقفون علی علی (رض)) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے الضعیفۃ 734 ۔
29388- عن ابن وهب أخبرني عقبة بن نافع عن إسحاق بن أسيد عن أبي مالك وأبي إسحاق عن علي بن أبي طالب أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ألا أنبئكم بالفقيه كل الفقيه؟ قالوا بلى قال: من لم يقنط الناس من رحمة الله ولم يؤيسهم من روح الله، ولا يؤمنهم من مكر الله ولا يدع القرآن رغبة إلى ما سواه، ألا لا خير في عبادة ليس فيها تفقه، ولا علم ليس فيه تفهم، ولا قراءة ليس فيها تدبر". العسكري في المواعظ وابن لال والديلمي وابن عبد البر في العلم وقال: لا يأتي هذا الحديث مرفوعا إلا من هذا الوجه أكثرهم يوقفونه على علي.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29389 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس علم کو لکھو چونکہ اس سے تم دنیا میں نفع اٹھاؤ گے یا آخرت میں ، علم صاحب علم کو ضائع نہیں ہونے دیتا ۔ (رواہ الدیلمی وفیہ محمد بن محمد بن علی بن الاشعث کذبوہ)
29389- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "اكتبوا هذا العلم فإنكم تنتفعون به إما في دنياكم وإما في آخرتكم، وإن العلم لا يضيع صاحبه". الديلمي، وفيه محمد بن محمد بن علي بن الأشعث كذبوه.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29390 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : علم باطن اللہ تبارک وتعالیٰ کے اسرار میں سے ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ کے احکام میں سے ایک حکم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کے دل میں چاہتا ہے ڈال دیتا ہے۔ (رواہ عبدالرحمن السلمی والدیلمی وابن الجوزی فی الواھیات وقال لا یصح وعامۃ رواتہ لا یعرفون) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے التنزیۃ 2801 ذیل اللآلی 44 ۔
29390- عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " علم الباطن سر من أسرار الله تعالى وحكم من أحكام الله عز وجل يقذفه في قلوب من يشاء من عباده". أبو عبد الرحمن السلمي والديلمي وابن الجوزي في الواهيات؛ وقال: لا يصح وعامة رواته لا يعرفون.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯১
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29391 ۔۔۔ کمیل بن زیاد روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ جنگل کی طرف لے گئے جب تھوڑا آگے پہنچے گہرا سانس لیا پھر فرمایا : اے کمیل ! یہ دل برتنوں کی مانند ہیں ان میں سب سے اچھا برتن وہ ہے جو زیادہ محفوظ کرتا ہو میں تمہیں جو کچھ کہوں اسے یاد رکھو ، لوگوں کی تین قسمیں ہیں ، عالم ربانی متعلم جو نجات کی راہ میں نکلا ہو ناکارہ لوگ جو ہر بولتے کے پیچھے چل پڑتے ہیں ، جس طرف کی ہوا ہو اسی رخ چل پڑتے ہیں اور علم کے نور سے روشن نہیں ہوتے اور کسی قابل اعتماد چیز کا سہارا نہیں لیتے ۔ اے کمیل ! علم مال سے بہتر ہے علم تمہاری چوکیداری کرتا ہے جبکہ تم مال کی حفاظت کرتے ہو ، علم عمل پر ابھارتا ہے جبکہ مال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے اے کمیل عالم کی محبت دین ہے جو دین کے قریب لاتی ہے اور عالم علم سے دینداری کو پہنچتا ہے اور رب تعالیٰ کی اطاعت اختیار کرتا ہے مرنے کے بعد اسے اچھائی سے یاد کیا جاتا ہے جبکہ مال مرتے ہی زائل ہوجاتا اور دوسروں کی ملکیت میں چلا جاتا ہے۔ عالم حاکم ہے اور مال محکوم ہے ، اے کمیل مال کے خزانے ختم ہوجاتے ہیں اور اصحاب مال زندہ رہتے ہیں گوان کے اجساد گم ہوجاتے ہیں لیکن ان کی امثال دلوں میں زندہ رہتی ہیں۔ پھر فرمایا : یا اللہ ! میں نے علم کو حاصل کیا ہے اور بےخوف نہیں ہوں کہ آلہ دین کو دنیا کے لیے استعمال کیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی حجتوں کو کتاب اللہ پر غالب کیا جائے بایں طور کہ اہل حق کے لیے منقاد ہوں ایسا نہیں کہ دل میں شک ہو یا اللہ ایسا نہیں کہ خواہشات کی قید میں جکڑا ہوں یا اموال جمع کرنے کے درپے ہوں چونکہ یہ چیزیں دین کی اصلیت سے نہیں ہیں بلکہ یہ چیزیں تو چرنے والے چوپایوں سے زیادہ مشابہت رکھتی ہیں اسی طرح علم حامل علم کے مرنے سے مرجاتا ہے پھر فرمایا : یا اللہ ! زمین اللہ تعالیٰ کی حجت کے قائم کرنے والے سے خالی نہیں رہتی یا تو بظاہر مشہور ہوتا ہے یا ڈرا سہما ہوتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی حجتیں اور اس کے دلائل باطل نہ ہوں ان لوگوں کی تعداد کیا ہے ؟ سو یہ لوگ تعداد میں کم ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کا مرتبہ اور مقام بلند ہوتا ہے انہی کے ذریعے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی حجتوں کا دفاع کرتا ہے ، ان لوگوں کا علم حقیقی علم ہوتا ہے یہ یقین کے کمال کو پہنچے ہوتے ہیں تکبر کرنے والوں سے کوسوں دور ہوتے ہیں جاہلوں کی وحشت زدہ چیزوں سے مانوس ہوتے ہیں ، وہ دنیا میں اپنے اجساد کے اعتبار سے ہوتے ہیں جبکہ ان کی روحیں مقام اعلی میں ہوتے ہیں اے کمیل یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے خلفاء ہوتے ہیں جو زمین پر رہ رہے ہوتے ہیں ذوق وشوق کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے دین کے داعی ہوتے ہیں اور رب تعالیٰ کی رویت کے متمنی ہوتے ہیں میں اپنے لیے اور تمہارے لیے رب تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ۔ (رواہ ابن الانبارہ فی المصاحف والمرھبی فی العلم ونصرفی الحجۃ وابو نعیم فی الحلیۃ وابن عساکر)
29391- عن كميل بن زياد قال: أخذ بيدي علي بن أبي طالب فأخرجني إلى ناحية الجبانة فلما أصحر تنفس ثم قال: يا كميل إن هذه القلوب أوعية فخيرها أوعاها، احفظ عني ما أقول لك: الناس ثلاثة: عالم رباني، ومتعلم على سبيل نجاة، وهمج رعاع أتباع كل ناعق يميلون مع كل ريح لم يستضيئوا بنور العلم ولم يلجأوا إلى ركن وثيق، يا كميل العلم خير من المال، العلم يحرسك وأنت تحرس المال، والعلم يزكوا على العمل والمال تنقصه النفقة يا كميل محبة العالم دين يدان بها العلم يكسب العالم الطاعة لربه في حياته، وجميل الأحدوثة بعد وفاته وصنيعة المال تزول بزواله، والعلم حاكم والمال محكوم عليه، يا كميل مات خزان الأموال وهم أحياء والعلماء باقون ما بقي الدهر أعيانهم مفقودة وأمثالهم في القلوب موجودة هاه إن ههنا وأشار إلى صدره علما لو أصبت له حملة ثم قال اللهم بلى أصبته لقنا غير مأمون يستعمل آلة الدين للدنيا ويستظهر بحجج الله على كتابه، وبنعمه على كتابه أو منقادا لأهل الحق لا بصيرة له في أحيائه يقتدح الشك في قلبه بأول عارض من شبهة، اللهم لا ذا ولا ذاك أو منهوما باللذات سلس القياد للشهوات أو مغرى بجمع الأموال والإدخار وليسا من دعاة الدين أقرب شبها بهما الأنعام السائمة كذلك يموت العلم بموت حامليه ثم قال: اللهم بلى لا تخلوا الأرض من قائم لله بحجة إما ظاهر مشهور وإما خائف مغمور لئلا تبطل حجج الله وبيناته وكم وأين أولئك، أولئك هم الأقلون عددا الأعظمون عند الله قدرا بهم يدفع الله عن حججه حتى يؤدوها إلى نظرائهم ويزرعوها في قلوب أشباههم، هجم بهم العلم على حقيقة الأمر، فباشروا روح اليقين، واستسهلوا ما استوعر منه المترفون، وانسوا بما استوحش منه الجاهلون صحبوا الدنيا بأبدان أرواحها معلقة بالنظر الأعلى يا كميل أولئك خلفاء الله في أرضه الدعاة إلى دينه هاه شوقا إلى رؤيتهم أستغفر الله لي ولك. ابن الأنباري في المصاحف والمرهبي في العلم ونصر في الحجة، "حل، كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯২
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29392 ۔۔۔ اسماعیل بن یحییٰ بن عبیداللہ تیمی ، علی ، فطر بن خلیفہ ، ابو طفیل کی سند سے سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جب بھی کوئی شخص جوتا پہنتا ہے ، موزے پہنتا ہے اور کپڑے پہنتا ہے اور پھر طلب علم کے لیے نکل پڑتا ہے پھر علم حاصل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی بخشش کردیتے ہیں جونہی وہ اپنے دروازے کی دہلیز سے باہر آتا ہے۔ (رواہ ابن عساکر واسماعیل متروک متھم) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ذخیرۃ الحفاظ 4762 ۔
29392- عن إسماعيل بن يحيى بن عبيد الله التيمي أنبأني علي عن فطر بن خليفة عن أبي الطفيل عن علي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما انتعل أحد قط ولا تخفف ولا لبس ثوبا ليغدو في طلب علم يتعلمه إلا غفر الله له حيث يخطو عتبة بابه". "كر"؛ وإسماعيل متروك متهم.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৩
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حرف عین :۔۔۔ کتاب العلم ازقسم افعال باب :۔۔۔ علم کی فضیلت اور اس کی ترغیب کے بیان میں :
29393 ۔۔۔ عن انس (رض) روایت کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومنین کی گمشدہ چیز کی حفاظت کرو صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے عرض کیا : مومن کی گم گشتہ چیز کیا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : مومن کی گم گشتہ چیز علم ہے۔ (رواہ ابن النجار وفیہ عمر بن حکام عن بکر بن خنیس وھما متروکان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعیف الجامع 180 والضعیفۃ 82 ۔
29393- عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "احبسوا على المؤمنين ضالتهم قالوا: وما ضالة المؤمن يا رسول الله؟ قال: العلم". ابن النجار؛ وفيه عمر بن حكام عن بكر بن خنيس وهما متروكان.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৪
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29394 ۔۔۔ حسن بصری حضرت انس بن مالک (رض) روایت کی ہے کہ جب بصرہ کا وفد سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا وفد میں احنف بن قیس بھی تھے ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے وفد کو رخصت کردیا جبکہ احنف بن قیس کو اپنے پاس روک لیا حتی کہ ایک سال تک اپنے پاس روکے رکھا ، پھر فرمایا کیا تم جانتے ہو میں نے تمہیں اپنے پاس کیوں روک لیا تھا ؟ چونکہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں صاحب لسان منافق سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے مجھے اندیشہ ہوا کہیں تم بھی انہی میں سے نہ ہو ۔ لیکن ان شاء اللہ تعالیٰ تم ان میں سے نہیں ہو۔ (رواہ ابن سعد وابو یعلی)
29394- عن الحسن قال لما قدم وفد البصرة على عمر فيهم الأحنف بن قيس سرحهم وحبسه عنده حولا ثم قال: هل تدري لم حبستك إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حذرنا كل منافق عليم اللسان وإني تخوفت أن تكون منهم ولست منهم إن شاء الله. ابن سعد، "ع".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৫
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29395 ۔۔۔ ابو عثمان نہدی روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو منبر پر فرماتے سنا ہے کہ : تم ذی علم منافق سے اجتناب کرو لوگوں نے پوچھا : بھلا منافق کیسے ذی علم ہوسکتا ہے ؟ فرمایا : وہ اس طرح کہ حق بات کرتا ہو اور برائی پر عمل کرتا ہو۔ (رواہ ٍالبیہقی فی شعب الایمان)
29395- عن أبي عثمان النهدي قال سمعت عمر بن الخطاب يقول على المنبر: إياكم والمنافق العليم قالوا: وكيف يكون المنافق عليما؟ قال يتكلم بالحق ويعمل بالمنكر. "هب" وابن النجار.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৬
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29396 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اسلام کو تین چیزیں تباہ کردیتی ہیں عالم کی کجروی منافق کا قرآن سے جھگڑنا اور گمراہ کرنے والے حکمران ۔ (رواہ ابن مبارک وجعفر الفریابی فی صفۃ المنافق وابن عبدالبر فی العلم وابن النجار)
29396- عن عمر قال: يهدم الدين - وفي لفظ: يهدم الإسلام - ثلاثة: زيغة عالم، ومجادلة منافق بالقرآن، وأئمة مضلون. ابن المبارك وجعفر الفريابي في صفة المنافق وابن عبد البر في العلم وابن النجار.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৭
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29397 ۔۔۔ احنف بن قیس روایت کی ہے کہ میں نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کو فرماتے سنا ہے کہ ہم (صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) آپس میں گفتگو کرتے تھے کہ اس امت کو منافق ماہر زبان ہلاکت تک پہنچائے گا ۔ (رواہ جعفر الفریابی فی صفۃ المنافق ابو یعلی فی معجمہ ونصرو ابن عساکر)
29397- عن الأحنف بن قيس قال سمعت عمر بن الخطاب يقول: كنا نتحدث إنما يهلك هذه الأمة كل منافق عليم اللسان. جعفر الفريابي في صفة المنافق، "ع" في معجمه ونصر، "كر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৮
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29398 ۔۔۔ علاء بن موسیٰ اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہیں کہ مصر سے قبیلہ مسالمہ کا ایک شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے دور خلافت میں مدینہ آیا وہ مسجد میں ٹھہر گیا جب رات ہوئی تو کہا : اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم فرمائے جو آج رات مجھے مہمان بنائے چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے گھر لے گئے چراغ جلایا اور مہمان کے آگے جو کی روٹی اودلا ہوا نمک رکھا پھر مہمان سے پوچھا : تم کہاں سے آئے ہو ؟ اس نے کہا : مصر سے آیا ہوں فرمایا : کس قبیلہ سے تعلق ہے ؟ کہا مصر کے مسالمہ قبیلے سے راوی کہتا ہے ! حضرت عمر (رض) نے چراغ گل کیا اور کھانا اٹھا لیا پھر اس شخص کو ہاتھ سے پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا فرمایا : رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں تمہارے ساتھ مجالست کرنے سے منع فرمایا ہے چونکہ آخری زمانہ میں تمہیں میں سے ایک قوم ہوگی جو علم کے حلقے قائم کرکے اپنی سرداری چمکائے گی جب کوئی شریف آدمی بات کرے گا تم اس کے حلقے سے فورا اٹھ جاؤ گے اور پھر کہو گے نہیں پھر نہیں ۔ (رواہ نصر) ۔ کلام : ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مہمان کے سامنے کھانا رکھ کر اٹھا دیا حدیث پر یہ شبہ ہوتا ہے ، اولا حدیث درجہ ثبوت کی نہیں ثانیا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی مروت اس کا انکار کرتی ہے ثالثا علی سبیل التسلیم سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) مصلح تھے اس شخص کی اصلاح مقصود تھی اور اس کی اصلاح اسی سلوک سے ہوسکتی تھی جیسا کہ اہل طریقت سے یہ نکتہ مخفی نہیں ، ۔ رابعا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فرمان اور اس پر عمل کرنا مقصود تھا خواہ اس کی آڑ میں کتنی ہی مصلحتیں تباہ ہوجائیں ہوتی رہیں ۔
29398- عن العلاء بن موسى قال حدثني أبي قال: خرج رجل من مسالمة مصر إلى المدينة في خلافة عمر بن الخطاب، فلما أمسى عليه الليل وهو في مسجد النبي صلى الله عليه وسلم قال: رحم الله من يضيفني الليلة فأخذ عمر بيده فانصرف به فأدخله منزله، فأوقد عليه سراجا وقدم إليه أقراصا من شعير وملحا جريشا ثم قال له: من أين أنت؟ قال: من أهل مصر قال: من أي القبائل؟ قال: من مسالمتها قال: فأطفأ عمر السراج ورفع الطعام، ثم أخذ بيده فأخرجه ثم قال: قال نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن مجالستكم وإنه سيكون منكم قوم في آخر الزمان يترأسون حلق العلم، فإذا تكلم الشريف وثبتم في حلقه ثم قلتم لا ثم لا. نصر.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৯৯
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29399 ۔۔۔ ابوحازم روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا مجھے اس دین پر ایک شخص کا خوف ہے اور مجھے مومن کا خوف نہیں چونکہ اس کا ایمان اس کی حفاظت کرتا ہے نہ ہی فاسق کا خوف ہے چونکہ اس کا فسق واضح ہوتا ہے البتہ مجھے اس شخص کا خوف ہے جو قرآن کا علم حاصل کرتا ہے اور پھر اس کا ماہر بن جاتا ہے جب اس کی زبان اسے لڑکھڑا دیتی ہے اور وہ اپنی مجلس کی طرف تیزی سے بڑھتا ہے اس کی بات غور سے سنی جاتی ہے اور پھر قرآ کی تاویل کرتا ہے جو واقعی نہیں ہوتی ۔ (رواہ آدم)
29399- عن أبي حازم قال: قال عمر بن الخطاب: ما أخاف على هذا الأمر إلا من أحد رجلين، لا أخاف عليه مؤمنا لأنه قد استبقاه إيمانه، ولا فاسقا بينا فسقه، ولكني أخاف عليه رجلا يأخذ القرآن فيسرع حذقه فإذا أذلقه بلسانه وأفرغ أفراغا ابتدر مجلسه واستمع منه ثم تأوله على غير تأويله. آدم.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৪০০
علم کا بیان
পরিচ্ছেদঃ باب ۔۔۔ علماء سو سے بچنے اور آفات علم کے بیان میں :
29400 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اسلام کی عمارت بھی ہے اور اس کا انہدام بھی ہے چنانچہ عالم کا پھسل جانا ، منافق کا قرآن سے جھگڑا اور گمراہ کرنے والے حکمرانوں کا ہونا اسلام کی عمارت کو منہدم کردیتا ہے۔ (رواہ آدم)
29400- عن عمر قال: إن الإسلام في بناء وإن له انهداما وإن مما يهدمه زلة عالم وجدال منافق بالقرآن، وأئمة مضلين. آدم.
tahqiq

তাহকীক: