কানযুল উম্মাল (উর্দু)
كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال
طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৩০২ টি
হাদীস নং: ২৮০১০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28010 ۔۔۔ ابن جریج عبداللہ بن کثیر سے روایت نقل کرتے ہیں : مجاہد کہتے ہیں : غزوہ احد میں بہت سے مرد شہید کردیئے گئے تھے اس لیے ان کی بیویاں بیوہ ہوگئیں وہ سب ایک گھر میں اکٹھی ہوگئی تھیں اور پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی : یارسول اللہ ! ہمیں رات کو (تنہائی میں) وحشت ہوتی ہے کیا ہم ایک دوسری کے پاس رات نہ گزار لیا کریں ؟ اور صبح ہوتے ہی اپنے گھروں میں واپس چلی جائیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تم ایک دوسری کے ہاں بات چیت کرتی رہا کرو جب تم سونا چاہو تو ہر عورت اپنے گھر آجائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28010- عن ابن جريج عن عبد الله بن كثير قال: قال مجاهد: "استشهد رجال يوم أحد فآم 2 نساؤهم وكن متجاورات في دار فجئن النبي صلى الله عليه وسلم، فقلن: إنا نستوحش يا رسول الله بالليل فنبيت عند إحدانا حتى إذا أصبحنا تبددنا في بيوتنا؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: "تحدثن عند إحداكن ما بدا لكن حتى إذا أردتن النوم فلتأت كل امرأة إلى بيتها". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28011 ۔۔۔ ” مسند علی (رض) “ شعبی (رح) کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) متوفی عنھا زوجھا کو روانہ کردیتے تھے اور اس کا انتظار نہیں کرتے تھے ۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)
28011- "مسند علي رضي الله عنه" عن الشعبي "أن عليا كان يرحل المتوفى عنها لا ينتظر بها". "الشافعي، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28012 ۔۔۔ ” ایضاء “ شعبی کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے ام کلثوم (رض) کو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے قتل کے سات دن بعد دارامارت سے منتقل کردیا تھا ۔ (رواہ سفیان الثوری فی جامعہ والبیہقی)
28012- "أيضا" عن الشعبي قال: "نقل علي أم كلثوم بعد قتل عمر بسبع ليال لأنها كانت في دار الإمارة". "سفيان الثوري في جامعه، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28013 ۔۔۔ اعمش ، ابو الضحی مسروق کی سند سے مروی ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے فرمایا : اللہ کی قسم ! جو شخص چاہے میرے ساتھ مباھلہ کرلے کہ چھوٹی سورت النساء (سورت طلاق) چار ماہ دس دن کے حکم کے بعد نازل ہوئی ہے۔
28013- عن الأعمش عن مسلم أبي الضحى عن مسروق قال: "قال عبد الله: والله من شاء لاعنته لأنزلت سورة النساء القصرى بعد أربعة أشهر وعشرا".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28014 ۔۔۔ مسلم ، ابو الضحی سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے ۔ حاملہ متوفی عنھا وجھا کی عدت وہ مدت ہوگی جو مقدار میں زیادہ ہوگی ۔ (رواہ البیہقی)
28014-وعن مسلم أبي الضحى قال: "كان علي يقول: آخر الأجلين". "ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28015 ۔۔۔ شعبی (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) ان عورتوں کو جن کے خاوند مرجاتے تھے ان کے گھر سے منتقل کردیتے تھے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28015- عن الشعبي في المتوفى عنها قال: "كان علي ينقلهن". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28016 ۔۔۔ شعبی (رح) روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرمایا کرتے تھے : وہ عورت جس کا خاوند مرجائے اور حاملہ ہو اس کا نفقہ مرحوم کے کل مال سے ہوگا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28016- عن الشعبي أن عليا وابن مسعود كانا يقولان: "النفقة من جمع المال للحامل المتوفى عنها". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28017 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) سے بھی حدیث مثل مذکورہ بالا کے مروی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
28017- عن ابن عمر "مثله". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28018 ۔۔۔ ابن مسیب روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ، سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) مفقود (گمشدہ آدمی) کے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ اس کی بیوی چار سال چار ماہ دس دن انتظار کرے گی پھر وہ شادی کرسکتی ہے اس کے بعد اگر اس کا پہلا خاوند آجائے تو اسے مہر اور بیوی میں اختیار دیا جائے گا ۔ (رواہ مالک والشافعی وعبدالرزاق وابن ابی شیبۃ وابو عبیدہ والبیہقی)
28018- عن ابن المسيب أن عمر وعثمان قضيا في المفقود "أن امرأته تتربص أربع سنين وأربعة أشهر وعشرا بعد ذلك، ثم تزوج فإن جاء زوجها الأول خير بين الصداق وبين امرأته". "مالك والشافعي، عب، ش وأبو عبيدة، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০১৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28019 ۔۔۔ ابو ملیح بن اسامہ کہتے ہیں مجھے سہیمہ بنت عمیر شیبانیہ نے حدیث سنائی ہے کہ انھوں نے ایک غزوہ میں اپنے شوہر کو گم پایا نامعلوم ہلاک ہوگیا یا نہیں ؟ چار سال تک انتظار کرتی رہی پھر اس نے شادی کرلی : پھر اس کا پہلا خاوند لوٹ آیا حالانکہ سہیمہ شادی کرچکی تھی سہمیہ کہتی ہیں۔ میرے دونوں خاوند سوار ہو کر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئے آگے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) محصور پائے گئے چنانچہ ان دونوں نے سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے مسئلہ پوچھا : آپ (رض) نے ان دونوں کو حکم دیا کہ پہلے خاوند کو بیوی اور اس کے مہر کا اختیار دیا جائے گا اور ساتھ ساتھ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کا فیصلہ بھی سنا دیا ۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) نے فرمایا : فیصلہ وہی ہے جو سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے کردیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)
28019- عن أبي مليح بن أسامة قال: حدثتني سهيمة بنت عمير الشيبانية "أنها فقدت زوجها في غزاة غزاها فلم تدر أهلك أم لا؟ فتربصت أربع سنين، ثم تزوجت، فجاء زوجها الأول وقد تزوجت قالت: فركبا زوجاي إلى عثمان فوجداه محصورا، فسألاه وذكرا له أمرهما فقال: يخير الأول بين امرأته وبين صداقها فلم يلبث عثمان أن قتل، فأتيا عليا فسألاه وأخبراه بقضاء عثمان فقال: ما أرى لها إلا ما قال عثمان". "عب، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28020 ۔۔۔ زہری ، سعید بن مسیب (رح) سے روایت نقل کرتے ہیں کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کی بیوی کے متعلق فرمایا : اگر اس کا پہلا شوہر آجائے جبکہ بیوی شادی کرچکی ہو تو اسے بیوی اور مہر میں اختیار دیا جائے گا اگر مہر کو اختیار کرے تو وہ دوسرے خاوند پر ہوگا اگر اپنی بیوی کو اختیار کرے تو وہ عدت گزارے گی تاکہ حلال ہوجائے پھر پہلے خاوند کے پاس لوٹے گی اور اس کے لیے دوسرے خاوند کے ذمہ مہر ہوگا جس کے بسبب اس نے عورت کی شرمگاہ کو اپنے لیے حلال کیا ہے زہری کہتے ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے بعد سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے (رواہ البیہقی)
28020- عن الزهري عن سعيد بن المسيب عن عمر "في امرأة المفقود قال: إن جاء زوجها وقد تزوجت خير بين امرأته وبين صداقها فإن اختار الصدأق؟؟ كانت على زوجها الآخر، وإن اختار امرأته اعتدت حتى تحل، ثم رجع إلى زوجها الأول، وكان لها على زوجها الآخر مهرها بما استحل من فرجها قال الزهري: وقضى بذلك عثمان بعد عمر". "ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28021 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کی بیوی کے متعلق فیصلہ کیا کہ وہ چار سال انتظار کرے گی پھر خاوند کا ولی اسے طلاق دے اور پھر چار ماہ دس دن انتظار کرے اور پھر اس کے بعد شادی کرسکتی ہے۔ (رواہ البیہقی)
28021- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "قضى عمر في المفقود تربص امرأته أربع سنين ثم يطلقها ولي زوجها، ثم تربص بعد ذلك أربعة أشهر وعشرا ثم تزوج". "ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28022 ۔۔۔ مسروق کہتے ہیں : اگر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کو اس کی بیوی اور مہر میں اختیار نہ دیا ہوتا تو میں یہ رائے دیتا کہ مفقود اپنی بیوی کا زیادہ حق رکھتا ہے۔ (رواہ الشافعی والبیہقی)
28022- عن مسروق قال: "لولا أن عمر خير المفقود بين امرأته والصداق لرأيت أنه أحق بها إذا جاء". "الشافعي، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28023 ۔۔۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) نے مفقود (گمشدہ آدمی) کی میراث کے متعلق فیصلہ کیا ہے کہ اس کا مال چار سال گزرنے کے بعد بیوی پر تقسیم کیا جائے اور اس کی بیوی از سر نو چار ماہ دس دن عدت گزارے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28023- عن ابن شهاب "أن عمر وعثمان قضيا في ميراث المفقود أن ميراثه يقسم من يوم تمضي الأربع سنين على امرأته، وتستقبل عدتها أربعة أشهر وعشرا". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28024 ۔۔۔ عمرو بن دینار کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود کے ولی کو حکم دیا ہے کہ وہ اس کی بیوی کو طلاق دے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28024- عن عمرو بن دينار "أن عمر أمر ولي المغيب عنها أن يطلقها". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
25 280 ۔۔۔ عبدالکریم کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : جب مفقود کی بیوی شادی کرے پھر اس کا خاوند آجائے اور آگے اسے مری ہوئی پائے تو اس عورت کی میراث کا حل وہی ہوگا جو سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے کیا ہے کہ اس سے حلف لیا جائے گا کہ یہ اسے زندہ پانے کا اختیار رکھتا تھا یا اس کے مہر کو پانے کا اختیار رکھتا تھا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28025- عن عبد الكريم قال عمر: "إذا تزوجت امرأة المفقود وجاء زوجها فوجدها قد ماتت، فميراثها قال: يقول ما قال عمرو: يستحلف بالله إن ذلك كان مختارا لو وجدها حية إياها أو صداقها". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28026 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ روایت کی ہے کہ ایک عورت نے اپنے خاوند کو گم پایا چار سال تک اس کی انتظار میں رہی پھر اس نے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) سے اپنا حال بیان کیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اسے حکم دیا جس وقت اس نے کیس سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس لایا ہے اس وقت سے چار سال انتظار کرے ، اگر اس مدت میں اس کا خاوند آجائے تو اسے لے لے ورنہ یہ عورت شادی کرے چنانچہ عورت نے چار سال گزارنے کے بعد شادی کرلی اور اس کے پہلے خاوند کا کوئی ذکر نہیں سنا گیا ۔ پھر اس کے بعد اس کا خاوند آیا چنانچہ وہ دروازے پر دستک دے رہا تھا کہ اندر سے آواز آئی : تمہاری بیوی نے تمہارے بعد شادی کرلی ہے اس نے معاملے کی چھان بین کی بتایا گیا کہ واقعی وہ شادی کرچکی ہے پھر وہ شخص سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : اس شخص نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا جس نے میرے گھر والوں کو غصب کرلیا اور میرے اور ان کے درمیان حائل ہوگیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) گھر گئے اور فرمایا بھلا یہ کون ہے ؟ عرض کیا : امیر المؤمنین آپ ہیں۔ فرمایا : بھلا وہ کیسے ؟ عرض کیا : مجھے جنات لے کر چلے گئے تھے ، جب میں واپس آیا میری بیوی شادی کرچکی لوگوں کا بیان ہے کہ میری بیوی کو آپ نے شادی کرنے کا کہا ہے سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : اگر تم چاہو تمہاری بیوی تمہیں واپس کردیں اگر چاہو تو کسی اور عورت سے تمہاری شادی کرا دیں اس شخص نے کہا : بلکہ کسی اور عورت سے میری شادی کرا دیں چنانچہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اس سے جنات کے حالات دریافت کرتے وہ آپ کو بتاتا جاتا تھا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28026- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: "فقدت امرأة زوجها فمكثت أربع سنين، ثم ذكرت أمرها لعمر بن الخطاب، فأمرها أن تتربص أربع سنين من حين رفعت أمرها إليه، فإن جاء زوجها وإلا تزوجت فتزوجت بعد أن مضت السنوات الأربع، ولم يسمع له بذكر، ثم جاء زوجها بعد ذلك فبينما هو على بابه يستفتح قال قائل: إن امرأتك؟؟ قد تزوجت بعدك، فسأل عن ذلك فأخبر خبر امرأته فأتى عمر بن الخطاب فقال: أعدني على من غصبني على أهلي إذ حال بيني وبينهم، ففزع عمر لذلك، وقال: من هذا؟ قال: أنت يا أمير المؤمنين قال: وكيف؟ قال: ذهبت بي الجن فكنت آتيه في الأرض فجئت وقد تزوجت امرأتي زعموا أنك أمرتها بذلك، قال عمر: إن شئت رددنا إليك امرأتك وإن شئت زوجناك غيرها، قال: بل زوجني غيرها فجعل عمر يسأل عن الجن وهو يخبره". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28027 ۔۔۔ مجاہد اسی گمشدہ مفقود سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کہتا ہے : میں ایک گھاٹی میں داخل ہوا مجھے جنات نے حواس باختہ کردیا میری بیوی چار سال تک انتظار میں رہی پھر عمر (رض) کے پاس آئی انھوں نے اسے حکم دیا کہ جب سے تو معاملہ لے کر میرے پاس آئی ہے اس وقت سے چار سال مزید انتظار کر پھر (چار سال کے بعد) آپ (رض) نے میری ولی کو بلایا اس نے عورت کو طلاق دی پھر آپ (رض) نے عورت کو چار ماہ دس دن عدت گزارنے کا حکم دیا پھر میں واپس لوٹ آیا مجھے عمر (رض) نے عورت اور اس کے مہر جو میں نے مقرر کیا تھا میں اختیار کردیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28027- عن مجاهد عن الفقيد الذي فقد قال: "دخلت الشعب، فاستهوتني الجن فمكثت امرأتي أربع سنين، ثم أتت عمر، فأمرها أن تتربص أربع سنين من حين رفعت أمرها إليه، ثم دعا وليه وطلق، ثم أمرها أن تعتد أربعة أشهر وعشرا قال: ثم جئت بعد ما تزوجت، فخيرني عمر بينها وبين الصداق الذي أصدقت". "عب".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28028 ۔۔۔ ابن مسیب (رح) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : گمشدہ آدمی کی بیوی چار سال تک انتظار کرے گی ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)
28028- عن ابن المسيب عن عمر قال: "تتربص امرأة المفقود أربع سنين". "عب، ق".
তাহকীক:
হাদীস নং: ২৮০২৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدة المفقود
28029 ۔۔۔ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص عشاء کی نماز پڑھنے مسجد کی طرف چلا ، اسے جنات اڑا کر کہیں لے گئے اس کی بیوی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی اور اپنا حال بیان کیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مفقود شخص کی قوم کو بلایا اور ان سے معاملہ کی تحقیق کی انھوں نے تصدیق کی سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عورت کو چار سال تک انتظار کرنے کا حکم دیا چار سال گزرنے کے بعد عورت پھر آئی آپ (رض) نے اسے حکم دیا اس نے شادی کرلی پھر کچھ عرصہ کے بعد اس کا پہلا خاوند واپس لوٹ آیا اور عمر (رض) کو پکارنے لگا اور کہا : میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی ہے اور نہ ہی میں مرا ہوں ۔ عمر (رض) نے پوچھا : یہ کون ہے بتایا گیا : یہ وہی شخص ہے جس کا قصہ ایسا اور ایسا ہے۔ چنانچہ عمر (رض) نے اسے بیوی اور مہر کے بیچ اختیار دے دیا ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس شخص سے پیش آنے والے حالات کے متعلق سوال کیا اس نے کہا : کافر جنات کی ایک جماعت مجھے اپنے ساتھ لے گئی میں انہی میں رہا سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : ان میں رہتے ہوئے تمہارا کھانا کیا تھا ؟ جواب دیا : وہ چیزیں جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا اور وہ لوبیان ہے۔ میں ان کے درمیان رہا بالاخر مسلمان جنات کی ایک جماعت نے ان کافروں پر حملہ کیا اور انھیں شکست خوردہ کیا مسلمان جنات نے مجھے قیدیوں میں پایا اور کہا : تمہارا دین کیا ہے ؟ میں نے جواب دیا : میرا دین اسلام ہے جوابا وہ بولے : تم ہمارے دین پر ہو ، اگر چاہو تو ہمارے پاس ٹھہرے رہو چاہو تو ہم تمہیں واپس تمہاری قوم کے پاس چھوڑ آئیں میں نے کہا : مجھے واپس میری قوم تک پہنچا دو ۔ چنانچہ انھوں نے میرے ساتھ جنات کی ایک جماعت بھیجی ، رات کے وقت وہ مجھ سے باتیں کرتے میں ان سے باتیں کرتا جبکہ دن کے وقت ہوا کا ایک بگولا ہوتا جس کے پیچھے میں چلتا رہتا حتی کہ آپ لوگوں کے پاس پہنچ گیا ۔ ابن جریر کہتے ہیں : ابو فرعہ کو میں نے سنا ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ان سے پوچھا : تم کہاں تھے عرض کیا : مجھے کافر جنات اپنے ساتھ لے گئے تھے ، مجھے اپنے ساتھ لیے زمین کے مختلف خطوں میں پھرتے رہے بالآخر میں مسلمان جنات کے ایک گھرانے تک جا پہنچا ، انھوں نے مجھے پکڑا اور واپس کیا ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے پوچھا : وہ ہمارے ساتھ کن کھانوں میں شریک ہوتے ہیں ؟ کہا : وہ کھانے جن پر اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیا جاتا اور وہ کھانا جو نیچے (دسترخوان پر) گر جاتا ہے (یا کہیں اور کھیت کھلیان ، دکان مکان میں گر جاتا ہے) سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : مجھ سے جہاں تک ہوسکا میں کھانا نیچے نہیں گرنے دوں گا ۔ (رواہ عبدالرزاق والبیہقی)
28029- عن عبد الرحمن بن أبي ليلى "أن رجلا من الأنصار خرج إلى مسجد قوم يشهد العشاء فاستطير، فجاءت امرأته إلى عمر فذكرت ذلك له، فدعا قومه فسألهم عن ذلك فصدقوها، فأمرها أن تتربص أربعة حجج، ثم أتته بعد القضاء بها، وأمرت فتزوجت، ثم قدم زوجها فصاح بعمر فقال: امرأتي لا طلقت ولا مت، قال: من ذا؟ قال الرجل الذي كان أمره كذا وكذا فخيره بين امرأته وبين المهر، وسأله فقال: ذهب به حي من الجن كفار فكنت فيهم قال: فما كان طعامك فيهم؟ قال: ما لم يذكر اسم الله عليه الفول حتى غزاهم حي مسلمون فهزموهم فأصابوني في السبي فقالوا: ما دينك؟ قلت الإسلام قالوا: أنت على ديننا إن شئت مكثت عندنا وإن شئت رددناك إلى قومك قلت: ردوني إلى قومي، فبعثوا معي نفرا منهم، أما الليل فيحدثوني وأحدثهم، وأما النهار فإعصار الريح أتبعها حتى وردت عليكم، قال ابن جرير: وأما أبو فرعة فسمعته يقول: إن عمر سأله أين كنت؟ فقال: ذهب بي جن كفار، فلم يزالوا يدورن بي في الأرض حتى وقعت على أهل بيت فيهم مسلمون، فأخذوني فردوني، قال: ماذا يشاركونا فيه من طعامنا؟ قال: فيما لم يذكر اسم الله عليه منها وفيما سقط، قال عمر: إن استطعت لا يسقط مني شيء". "عب، ق".
তাহকীক: