কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

طلاق کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৩০২ টি

হাদীস নং: ২৭৯৯০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاملہ کی عدت کا بیان :
27990 ۔۔۔ عکرمہ مولائے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) روایت کی ہے کہ سبیعہ اسلمہ (رض) نے اپنے خاوند کی وفات کے 45 (پینتالیس) دن بعد حمل وضع کرلیا تھا پھر وہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی آپ نے اسے نکاح کرنے کا حکم دیا ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27990- عن عكرمة مولى ابن عباس "أن سبيعة الأسلمية وضعت بعد وفاة زوجها بخمس وأربعين، فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فأمرها أن تنكح". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاملہ کی عدت کا بیان :
27991 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں : حاملہ عورت جب خاوند کی وفات کے بعد حمل وضع کرے تو وہ چار ماہ دس دن عدت گزارے ۔ (رواہ ابن ابی شیبۃ وعبد بن حمید)
27991- عن علي "في الحامل إذا وضعت بعد وفاة زوجها قال: تعتد أربعة أشهر وعشرا". "ش، وعبد بن حميد".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حاملہ کی عدت کا بیان :
27992 ۔۔۔ مغیرہ کی روایت ہے کہ میں نے شعبی (رح) سے کہا : میں تصدیق نہیں کرتا کہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے : وہ عورت جس کا خاوند وفات پا جائے اس کی عدت بعد الاجلین (دو مدتوں میں سے زیادہ عرصہ والی مدت) ہے شعبی (رح) نے کہا : کیوں نہیں اس کی تصدیق کرو بلکہ زور وشور سے اس کی تصدیق کرو ، چونکہ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے تھے کہ فرمان باری تعالیٰ : ” واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن “۔ یعنی حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ حمل وضع کردیں “ طلاق یافتہ عورت کے متعلق ہے۔ (رواہ ابن المنذر)
27992- عن مغيرة قال: "قلت للشعبي: ما أصدق أن علي بن أبي طالب كان يقول: عدة المتوفى عنها زوجها آخر الأجلين، قال: بلى فصدق به، كأشد ما صدقت بشيء، كان علي يقول: إنما قوله: {وَأُولاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} في المطلقة". "ابن المنذر".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27993 ۔۔۔ یوسف بن ماھک اپنی ماں مسیکہ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ ایک عورت کا خاوند مرگیا وہ دوران عدت اپنے میکے والوں سے ملنے آئی طلق (رض) نے اسے مارا لوگ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے پاس آئے اور ان سے مسئلہ دریافت کیا انھوں نے فرمایا : اسے اٹھا کر اپنے گھر تک لے جاؤ چونکہ یہ طلاق یافتہ ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
27993- عن يوسف بن ماهك عن أمه مسيكة "أن امرأة متوفى عنها زوجها زارت أهلها في عدتها، وضربها الطلق فأتوا عثمان فسألوه فقال: احملوها إلى بيتها وهي تطلق". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27994 ۔۔۔ محمد بن عبدالرحمن روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) اور زید بن ثابت (رض) سے فتوی طلب کیا گیا کہ ایک عورت کا شوہر وفات پاجائے اور وہ باہر جانے کی اشد ضرورت بھی محسوس کرتی ہو (تو کیا وہ باہر جاسکتی ہے) ان دونوں حضرات نے اس عورت کو رخصت دی ہے کہ وہ میکے جاسکتی ہے اور کھانا وغیرہ لے کر دن دن میں واپس اپنے گھر چلی جائے ۔ (رواہ ابن حوصافی ، مسند الاوزاعی ‘ عبدالرزاق)
27994- عن محمد بن عبد الرحمن "أن عمر وزيد بن ثابت استفتيا في امرأة توفي عنها زوجها وبها حاجة شديدة، فرخصا لها أن تأتي أهلها فتصيب من طعام ثم ترجع إلى بيتها في بقية من ضوء النهار". "ابن حوصا في مسند الأوزاعي، عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27995 ۔۔۔ ابن جریج کہتے ہیں مجھے عبدالکریم بن ابی مخارق نے خبر دی ہے کہ ایک عورت سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس آئی اور کہنے لگی : میں نے اپنے شوہر کی وفات کے بعد عدت گزرنے سے قبل حمل وضع کردیا ہے۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے فرمایا : تجھے عدت میں وہ مدت گزارنی ہوگی جو بعد والی ہوگی چنانچہ وہ عورت حضرت ابی بن کعب (رض) کے پاس سے گزری حضرت ابی (رض) نے عورت سے کہا : تم کہاں سے آرہی ہو عورت نے واقعہ بیان کیا اور عمر (رض) کا قول بھی بتلایا ، ابی (رض) نے کہا : سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس واپس جاؤ اور کہو ابی بن کعب (رض) کہتا ہے کہ تیری عدت گزر چکی ہے۔ اگر سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے مجھے تلاش کیا تو میں یہاں ہی بیٹھا ہوں ، چنانچہ عورت سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) کے پاس گئی اور انھیں خبردی ، عمر (رض) نے کہا : ابی (رض) کو میرے پاس بلا لاؤ عورت آئی اور ابی (رض) کو اپنے ساتھ لے کر واپس ہوئی ، سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ابی (رض) سے فرمایا، یہ عورت کیا کہتی ہے ، ابی (رض) نے کہا : میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا تھا اللہ تبارک وتعالیٰ کا فرمان سنتا ہوں ۔ ” واولات الاحمال اجلھن ان یضعن حملھن “۔ آیا کہ وہ عورت جس کا خاوند وفات پا جائے اور وہ حاملہ بھی ہو وہ حمل وضع کر دے اس کی عدت بھی یہی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جی ہاں ۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے عورت سے فرمایا : جو تم سن رہی ہو میں بھی سن رہا ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27995- عن ابن جريج قال: أخبرني عبد الكريم بن أبي المخارق "أن امرأة جاءت إلى عمر بن الخطاب فقالت: إني وضعت بعد وفاة زوجي قبل انقضاء العدة فقال عمر: أنت لآخر الأجلين، فمرت بأبي بن كعب فقال لها: من أين جئت فذكرت له وأخبرته بما قال عمر فقال: اذهبي إلى عمر وقولي: إن أبي بن كعب يقول: قد حللت؛ فإن التمسني فأنا هنا، فذهبت إلى عمر فأخبرته فقال: ادعيه فجاءته فانصرف معها إليه فقال له عمر: ما تقول هذه فقال أبي: أنا قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم إني أسمع الله تعالى يذكر: {وَأُولاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ} فالحامل المتوفى عنها زوجها أن تضع حملها فقال لي النبي صلى الله عليه وسلم: "نعم"، فقال عمر للمرأة: أسمع ما تسمعين". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27996 ۔۔۔ ایوب سختیانی روایت کی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے اس عورت کو جس کا خاوند وفات پا چکا ہو اپنے والد کے پاس صرف ایک رات گزارنے کی اجازت دی ہے وہ بھی مرض الموت میں ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27996- عن أيوب "أن عمر بن الخطاب لم يأذن للمتوفى عنها أن تبيت عند أبيها إلا ليلة واحدة وهو في الموت". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27997 ۔۔۔ یحییٰ بن سعید (رض) سے مروی ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) نے متوفی عنہا زوجہا (وہ عورت جس کا خاوند مرجائے) کو اپنے باپ کے پاس ایک رات بسر کرنے کی رخصت دی ہے دراں حالیکہ اس کا حالت مرض میں ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
27997- عن يحيى بن سعيد "أن عمر بن الخطاب رخص للمتوفى عنها أن تبيت عند أبيها وهو وجع ليلة واحدة". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27998 ۔۔۔ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) فرماتے ہیں : وہ عورت جس کا خاوند مرچکا ہو اور ابھی چارپائی پر ہو (دفنایا نہ گیا ہو) کہ اتنے میں اس کی بیوی حمل وضع کرے اس کی عدت پوری ہوجاتی ہے۔ (رواہ مالک والشافعی وابن ابی شیبۃ والبیہقی)
27998- عن عمر قال: "وضعت المتوفى عنها زوجها ذا بطنها وهو من السرير لم يدفن حلت". "مالك والشافعي، ش، ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৭৯৯৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
27999 ۔۔۔ سعید بن مسیب کی روایت ہے کہ سیدنا حضرت عمر بن خطاب (رض) ان عورتوں کو جن کے خاوند وفات پاچکے ہوتے مقام بیدا سے واپس کردیتے تھے اور انھیں حج کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے ۔ (رواہ مالک وعبدالرزاق والبیہقی)
27999- عن سعيد بن المسيب "أن عمر بن الخطاب كان يرد المتوفى عنهن أزواجهن من البيداء يمنعهن الحج". "مالك، عب، ق".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০০
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28000 ۔۔۔ سیدنا حضرت علی المرتضی (رض) فرماتے ہیں متوفی عنہا زوجھا اگر چاہے تو اپنے گھر کے علاوہ کہیں اور بھی عدت گزار سکتی ہے۔ (رواہ الدارقطنی وابن الجوزی فی الوواھیات وفیہ ضعیفان) ۔ کلام : ۔۔۔ حدیث ضعیف ہے دیکھئے ضعاف الدارقطنی 711 ۔
28000- عن علي قال: "أمر المتوفى عنها زوجها أن تعتد في غير بيتها إن شاءت". "قط وابن الجوزي في الواهيات وفيه ضعيفان".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০১
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28001 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں : طلاق بائن والی عورت اور وہ عورت جس کا خاوند وفات پا چکا ہو جہاں چاہے عدت گزارے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28001- عن جابر قال: "تعتد المبتوتة والمتوفى عنها حيث شاءت". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০২
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28002 ۔۔۔ عبیداللہ بن عبداللہ کی روایت ہے کہ مروان نے عبداللہ بن عتبہ کو سبیعہ بنت حارث کے پاس بھیجا اور پوچھا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے کیا فتوی دیا تھا ۔ سبیعہ نے کہا : کہ وہ سعد بن خولہ کے نکاح میں تھی اور حجۃ الوداع کے موقع پر وہ وفات پا گئے سعد بن خولہ بدری صحابی تھے ۔ چنانچہ وفات کے بعد چار ماہ دس دن سے پہلے ہی سبیعہ (رض) نے حمل وضع کردیا ان سے ابو سنابل بن بعکک کی ملاقات ہوئی جبکہ سبیعہ کا نفاس ختم ہوچکا تھا اور آنکھوں میں سرمہ لگا رکھا تھا ۔ ابو سنابل نے کہا : شاید تم نکاح کرنا چاہتی ہو جبکہ وفات کے وقت سے تمہاری عدت چار مہینے دس دن ہے ، سبیعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور معاملہ ذکر کیا ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تم نے حمل وضع کیا اسی وقت سے تمہاری عدت پوری ہوچکی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
28002- عن عبيد الله بن عبد الله قال: "أرسل مروان عبد الله بن عتبة إلى سبيعة بنت الحارث يسألها عما أفتاها به رسول الله صلى الله عليه وسلم فأخبرته أنها كانت تحت سعد بن خولة فتوفي عنها في حجة الوداع، وكان بدريا فوضعت حملها قبل أن يمضي لها أربعة أشهر وعشرا من وفاته، فلقيها أبو السنابل بن بعكك حين تعلت من نفاسها وقد اكتحلت فقال: لعلك تريدين النكاح إنها أربعة أشهر وعشرا من وفاة زوجك؛ فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له ما قال أبو السنابل فقال لها النبي صلى الله عليه وسلم: "قد حللت حين وضعت حملك". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৩
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28003 ۔۔۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) فرماتے ہیں جس عورت کا خاوند وفات پا جائے وہ خوشبو نہ لگائے رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، سرمہ نہ لگائے ، زیور نہ پہنے ، مہندی نہ لگائے اور عصفر بوٹی میں رنگے ہوئے کپڑے بھی نہ پہنچے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28003- عن ابن عباس قال: "المتوفى عنها لا تمس طيبا ولا تلبس ثوبا مصبوغا ولا تكتحل ولا تلبس الحلي ولا تختضب ولا تلبس المعصفر". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৪
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28004 ۔۔۔ فریعہ بنت مالک کے خاوند کچھ لوگوں کی تلاش میں نکلے حتی کہ راستے ہی میں قدوم پہاڑ کے قریب لوگوں کو پالیا ان لوگوں نے اسے قتل کردیا ، فریعہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : میرا خاوند قتل ہوگیا ہے اور مجھے ایسے گھر میں رکھا ہے جو اس کی ملکیت نہیں ، فریعہ (رض) نے وہاں سے منتقل ہونے کی اجازت طلب کی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اجازت دی وہ چل پڑی جب حجرے کے دروازے پر پہنچی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے واپس بلایا ، فریعہ واپس لائی گئی آپ نے فرمایا : مجھے دوبارہ اپنی بات سناؤ اس نے بات سنائی آپ نے حکم دیا کہ عدت پوری ہونے کے بعد گھر سے باہر جاسکتی ہو ، ایک روایت میں ہے۔ آپ نے فرمایا : اپنے گھر ٹھہری رہو حتی کہ تمہاری عدت چار ماہ دس دن گزر جائیں ، پھر سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) کے زمانے میں آپ (رض) کے پاس ایک عورت آئی اور گھر سے منتقل ہونے کے متعلق سوال کیا : عثمان (رض) نے کہا : منتقل ہوجاؤ پھر اپنے پاس بیٹھنے والوں سے کہا : کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یا میرے دو صاحبوں سے اس کے متعلق کوئی اثر (حدیث) منقول ہے فریعہ کہتی ہے۔ سیدنا حضرت عثمان ذوالنورین (رض) سے میرا ذکر کیا گیا : آپ (رض) نے مجھے پیغام بھیجا اور یہی سوال پوچھا میں نے انھیں خبر دی انھوں نے میری بات پر اعتماد کرلیا اور عورت کو حکم دیا کہ کہ اپنے شوہر کے گھر سے باہر نہ نکلو تاوقتیکہ عدت پوری ہوجائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28004- عن فريعة بنت مالك "أن زوجها خرج في طلب أعلاج له حتى إذا كان بطريق القدوم وهو جبل أدركهم فقتلوه قالت: فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت أن زوجها قتل، وأنه تركها في مسكن ليس له واستأذنته في الانتقال فأذن لها، فانطلقت حتى إذا كانت بباب الحجرة أمر بها فردت، وأمرها أن تعيد عليه حديثها ففعلت فأمرها أن تخرج حتى يبلغ الكتاب أجله، وفي لفظ: فقال: "امكثي في بيتك حتى يبلغ الكتاب أجله أربعة أشهر وعشرا"، قال: فلما كان زمن عثمان أتته امرأة تسأله عن ذلك فقال: افعلي ثم قال لمن حوله: هل مضى من النبي صلى الله عليه وسلم أو من صاحبي في مثل هذا شيء؟ قالت فريعة: فذكرت له فأرسل إلي فسألني فأخبرته فانتهى إلى قولي وأمر المرأة أن لا تخرج من بيت زوجها حتى يبلغ الكتاب أجله". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৫
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28005 ۔۔۔ ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : جس عورت کا خاوند مرجائے وہ رنگے ہوئے کپڑے نہ پہنے ، سرمہ نہ لگائے ، زیور نہ پہنے ، مہندی نہ لگائے ، خوشبو نہ لگائے ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28005- عن أم سلمة قالت: "المتوفى عنها زوجها لا تلبس من الثياب المصبغة شيئا ولا تكتحل ولا تلبس حليا ولا تختضب ولا تطيب". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৬
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28006 ۔۔۔ حضرت ام سلمہ (رض) فرماتی ہیں : ایک عورت نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری بیٹی کا خاوند وفات پا چکا ہے اور بیٹی کی آنکھ میں تکلیف ہے کیا میں اسے سرمہ لگا دوں ؟ آپ نے دو یا تین بار فرمایا نہیں اس نے تو چار ماہ دس دن گزارنے ہیں حالانکہ تم میں سے کوئی عورت سال پورا ہونے پر مینگنی مار دیتی تھی ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28006- عن أم سلمة قالت: "جاءت امرأة رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن ابنتي توفي زوجها وقد اشتكت عينها أفأكحلها؟ قال: "لا" مرتين أو ثلاثا كل ذلك يقول: "لا" ثم قال: "إنما هي أربعة أشهر وعشرا وقد كانت إحداكن ترمي بالبعرة على رأس الحول". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৭
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28007 ۔۔۔ ابن سیرین کی روایت ہے کہ ام سلمہ (رض) سے اثمد سرمہ کے متعلق پوچھا گیا کہ جس عورت کا خاوند وفات پا چکا ہو وہ لگا سکتی ہے ؟ لوگوں نے کہا اگر اس کی آنکھوں میں تکلیف ہو ام سلمہ (رض) نے کہا : نہیں اگرچہ اس کی آنکھیں پھوڑ کیوں نہ دی گئی ہو ۔ (رواہ عبدالرزاق)
28007- عن ابن سيرين "أن أم سلمة سئلت عن الإثمد للمتوفى عنها؟ فقالوا: إنها تعودته إنها تشتكي عينها؟ فقالت: لا وإن فقئت عيناها". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৮
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28008 ۔۔۔ ام عطیہ (رض) کی روایت ہے کہ ہمیں سوگ کی حالت میں رنگے ہوئے کپڑوں سے اجتناب کرنے کا حکم دیا گیا ہے ہمیں میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنے سے منع کیا گیا ہے البتہ خاوند پر تین دن سے زیادہ سوگ کیا جاسکتا ہے ہمیں بحالت سوگ خوشبو نہ لگانے کا حکم دیا گیا ہے البتہ حیض سے پاک ہونے کی حالت میں قسط ہندی (کٹھ) اور اطفار (ایک خوشبو) استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
28008- عن أم عطية قالت: "أمرنا أن لا نلبس في الإحداد الثياب المصبغة إلا العصب، وأمرنا أن لا نحد على ميت فوق ثلاثة إلا الزوج وأمرنا أن لا نمس طيبا إلا أدنى طهرها الكست والأظفار". "عب".
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৮০০৯
طلاق کا بیان
পরিচ্ছেদঃ عدت وفات :
28009 ۔۔۔ عطاء کہتے ہیں جس عورت کا خاوند وفات پا جائے اسے خوشبو لگانے سے اور زینت کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ (رواہ عبدالرزاق)
28009- عن عطاء قال: "نهيت المتوفى عنها زوجها عن الطيب والزينة". "عد، عب".
tahqiq

তাহকীক: