কানযুল উম্মাল (উর্দু)

كنز العمال في سنن الأقوال و الأفعال

خرید وفروخت کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯৬৩ টি

হাদীস নং: ১০০৯৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10090 ۔۔۔ حضرت انس (رض) ، ۔۔۔ بن مالک (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے چاندی کا ایک برتن بھیجا، مجھے اس کے بنانے کی کچھ سمجھ تھی، پھر حضرت عمر (رض) نے نمائندے کو حکم دیا کہ اس کو بیچ آئے، کچھ دیر بعد نمائندہ لوٹا اور دریافت کیا کہ کیا میں اس کے وزن پر اضافہ کرلوں ؟ تو آپ (رض) نے فرمایا نہیں، کیونکہ اضافہ سود ہے “۔ (ابن خسرو)
10094 عن أنس بن مالك قال : بعث عمر باناء من فضة حسن وإني قد أحكمت صناعته فأمر الرسول أن يبيعه ، فرجع الرسول ، فقال : إني أزاد على وزنه ، فقال عمر : لا ، فان الفضل ربا.(ابن خسرو)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৯৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10091 ۔۔۔ قاسم بن محمد فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ دینار کے بدلے دینار، درھم کے بدلے درھم اور صاع کے بدلے صاع اور غائب کی موجود سے بیع نہ کی جائے “۔ (مالک، ابن جریر)
10095 عن القاسم بن محمد قال : قال عمر بن الخطاب : الدينار بالدينار ، والدرهم بالدرهم ، والصاع بالصاع ، ولا يباع عائب بناجز.(مالك وابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৯৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10092 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک شخص نے دوسرے کو کھانے کی کوئی چیز ادھار بیچی اور اس شرط پر بیچی کہ وہ قرض دوسرے شہر جا کر ادا کردے گا، تو حضرت عمر (رض) نے اس کو مکروہ جانا اور فرمایا کہ کہاں اٹھائے گا ؟ “۔ (ابن مالک)
10096 عن عمر أنه قال في رجل أسلف رجلا طعاما على أن يقضيه إياه ببلد آخر ، فكره ذلك عمر ، وقال : أين الحمل (مالك).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৯৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10093 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ آپ (رض) نے خطبہ ارشاد فرمایا اور فرمایا کہ تم سمجھتے ہو کہ ہم سود کے دروازوں سے بےخبر ہیں، اور مجھے سود کا عالم ہونا اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں مصر اور اس کے آپس پاس کے علاقوں کا مالک ہوں، اور اس (سود) کے بعض دروازے (معاملات) توای سے ہیں جو کسی سے پوشیدہ نہیں ان میں سے ایک بیع سلم ہے سال میں، اور ایک یہ ہے کہ پھل اس شرط پر بیچے جائیں گے کہ جب پک جائیں تو دگنے دئیے جائیں گے اور یہ بھی سود ہے کہ سونا چاندی کے بدلے ادھار پر بیچا جائے “۔ (عبدالرزاق، ابو عبید )
10097 عن عمر أنه خطب فقال : إنكم تزعمون أنا لا نعلم أبواب الربا ، ولان أكون أعلمها أحب إلى من أن يكون لي مثل مصر وكورها ، وإن منه أبوابا لا تخفى على أحد منها السلم في السن وأن تباع الثمرة وهي مضعفة لما تطب ، وان يباع الذهب بالورق نساء.(عب وأبو عبيد).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৯৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10094 ۔۔۔ حضرت ابن سیرین رحمۃ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے منع فرمایا کہ چاندی کو چاندی کے بدلے بیچا جائے مگر یہ کہ برابر سرابر، تو حضرت عبدالرحمن بن عوف (رض) یا حضرت زبیر (رض) نے فرمایا کہ اس سے تو ہمارے وزن کھوٹے ہوجائیں گے ہم تو خبیث (کھوٹے سکے) دیتے ہیں اور طیب (عمدہ سکے) لیتے ہیں ، تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو بلکہ بقیع کی طرف چلے جاؤ، اپنی چاندی کسی کپڑے وغٰیرہ کے بدلے بیچو اور جب اس (کپڑے وغیرہ) کو اپنی تحویل میں لے لو اور وہ تمہارا ہوجائے تواسکو بیچ دو اور جو چاہو اس کے بدلے وصول کرو جو چاہو لو “۔ (عبد الرزاق)
10098 عن ابن سيرين قال : نهى عمر بن الخطاب عن الورق بالورق إلا مثلا بمثل ، فقال له عبد الرحمن بن عوف أو الزبير : إنها تزيف علينا الاوزان فنعطي الخبيث ونأخذ الطيب ، فقال : لا تفعلوا ، ولكن انطلق إلى البقيع فبع ورقك بثوب أو عرض ، فإذا قبضته وكان لك فبعه ، واهضم ما شئت ، وخذ ما شئت.(عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০০৯৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10095 ۔۔۔ حضرت یسار بن نمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) سے پوچھا گیا کہ ایک شخص دوسرے سے دنانیر مانگتا ہے تو کیا وہ دراھم لے سکتا ہے ؟ تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ جب بھاؤ طے ہوجائے تو اس کو قیمت کے بدلے دینا چاہیے “۔ (عبدالرزاق)
10099 عن يسار بن نمير أن عمر بن الخطاب قال في الرجل يسأل الرجل الدنانير : أيأخذ الدراهم ؟ قال : إذا قامت على الثمن فأعطها إياه بالقيمة.(عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10096 ۔۔۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا کہ چاندی کے بدلے چاندی ہم وزن مقدار میں، سونے کے بدلے سونا ہم وزن مقدار میں (بیچا جائے) اور جس شخص کی چاندی کھوٹی نکلے تو وہ اسے لے کر مختلف لوگوں کے پاس نہ جائے بلکہ وہ تو پاک (عمدہ) ہیں لیکن اس کو یوں کہنا چاہیے، کہ کون بیچے گا مجھے ان کھوٹے سکوں کے بدلے پرانابوسیدہ کپڑا “۔ (عبدالرزاق)
10100 عن عمر قال : الفضة بالفضة وزنا بوزن ، والذهب بالذهب وزنا بوزن ، وأيما رجل زافت عليه ورقه فلا يخرج يخالف الناس عليها وأنها طيوب ولكن ليقل : من يبيعني بهذا الزيوف سحق ثوب (عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10097 ۔۔۔ حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمر (رض) نے خطبے میں فرمایا کہ شاید میں تمہیں ایسی چیزوں سے منع کروں جن کی گنجائش ہے اور تمہیں ایسی باتوں کا حکم دوں۔ جن کی گنجائش نہیں ہے بیشک قرآن کریم میں سب سے آخر میں سود کی آیت نازل ہوئی اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وفات ہوگئی اور انھوں نے اس آیت کی تفسیر ہمارے لیے بیان نہیں فرمائی چنانچہ جو چیز تمہیں کھٹکے اسے چھوڑ کر اس چیز کی طرف متوجہ ہوجاؤ جس میں کوئی شک وشبہ نہ ہو “۔ (خط)
10101 عن أبي سعيد الخدري قال : خطبنا عمر بن الخطاب فقال : إني لعلي أنهاكم عن أشياء تصلح ، وآمركم بأشياء لا تصلح لكم ، وإن من آخر القرآن نزولا آية الربا ، وأنه قد مات رسول الله صلى الله عليه وسلم ولم يبينها لنا فدعوا ما يريبكم إلى مالا يريبكم.(خط).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10098 ۔۔۔ حضرت سعید بن المسیب فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان اور حضرت علی (رض) نے بیع صرف سے منع فرمایا “۔
10102 عن سعيد بن المسيب أن عثمان وعليا نهيا عن الصرف.(عب ومسدد).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10099 ۔۔۔ حضرت عثمان (رض) نے فرمایا کہ سود کے ستر دروازے ہیں ان میں سے سب سے کم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی ماں سے نکاح کرے۔
10103 عن عثمان قال : الربا سبعون بابا أهونها مثل نكاح الرجل أمه.(كر) وسنده صحيح.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৪
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ سونے کو سونے کے عوض برابر فروخت کرنا ضروری ہے
10100 ۔۔۔ حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، سود کھلانے والے،

اس کے گواہوں پر، سودی معاملہ لکھنے والوں اور نقلی بال لگانے والی اور لگوانے والی پر لعنت فرمائی ہے “۔ (ابن جریر)
10104 عن علي قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه والواصلة والمستوصلة.(ابن جرير) وصححه.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৫
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10101 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پکی کھجوروں کو چھواروں کے بدلے بیچنے کے بارے میں پوچھا گیا ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے اردگرد بیٹھے ہوئے صحابہ کرام (رض) سے دریافت فرمایا کہ (تر) کھجور جب خشک ہوجاتی ہے تو کیا اس میں کچھ کمی کی جاتی ہے ہم نے کہا جی ہاں، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سے منع فرمادیا “۔ (مالک، ابن حبان، ابن ابی شیبہ، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ)
10105 سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الرطب بالتمر ، فقال : لمن حوله :أينقص الرطب إذا جف ؟ قلنا : نعم فنهى عنه.(مالك حب ش د ت وقال حسن صحيح ن ه).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৬
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10102 ۔۔۔ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ماموں حضرت اسود بن وھب بن مناف بن زھرۃ القرشی الزھری (رض) فرماتے ہیں کہ میں جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا میں آپ کو سود کے بارے میں ایک چیز نہ بتاؤں، شاید اس سے اللہ تعالیٰ آپ کو فائدہ پہنچائیں ؟ میں نے عرض کیا ضرور، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ سود کے ستر دروازے ہیں ؟ ان میں سے ایک دروازہ ستروادیوں کے برابر ہے جن میں سے سب سے کم گناہ کی وادی ایسی ہے جیسے کوئی شخص اپنی ماں کے ساتھ لیٹے، اور سودوں کا سودیہ ہے کہ کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کی عزت کے پیچھے لگا رہے “۔ (ابن مندہ و ابونعیم)
10106 عن الاسود بن وهب بن مناف بن زهرة القرشي الزهري خال النبي صلى الله عليه وسلم ورضي عنه ، قال : دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : ألا أنبئك بشئ من الربا عسى الله أن ينفعك به ؟ قلت : بلى ،قال : إن الربا أبواب : الباب منه عدل سبعين حوبا أدناها فجرة كاضطجاع الرجل مع أمه ، وإن أربى الربا استطالة المرء في عرض أخيه بغير حق.(ابن منده وأبو نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৭
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10103 ۔۔۔ حضرت انس (رض) فرماتے ہیں کہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ریان کی کھجوریں لائی گئیں، تو صحابہ کرام (رض) نے عرض کیا کہ ہمارے پاس دوسری کھجوریں تھیں، ہم نے ان کے دوصاع دے کر ان کھجوروں کا ایک صاع لیا ہے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ان کھجوروں کو واپس کردو جس سے لیئے ہیں اور اپنی کھجوروں کو قیمت کے بدلے بیچو “۔
10107 عن أنس قال : أتي النبي عن أنس قال : أتي النبي صلى الله عليه وسلم بتمر ريان فقال : أنى لكم هذا التمر ؟ قالوا : كان عندنا تمر فبعضنا صاعين بصاع ، فقال : ردوه على صاحبكم فبيعوه بسعر التمر.(كر).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৮
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10104 ۔۔۔ حضرت براء بن عازب (رض) اور حضرت زید بن ارقم (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیع صرف کے بارے میں دریافت کیا کیونکہ ہم تاجر تھے، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اگر ہاتھ درہاتھ ہے تو کوئی حرج نہیں اور اگر ادھار ہے تو اس کی کوئی گنجائش نہیں۔ (عبدالرزاق)
10108 عن البراء بن عازب وزيد بن أرقم قالا : سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف كنا تاجرين ، فقال : إن كان يدا بيد فلا بأس ، ولا يصلح نسيئة.(عب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১০৯
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10105 ۔۔۔ ابن جریج عطاء سے ، وہ سعید بن المسیب سے اور وہ حضرت عمر (رض) سے اور وہ حضرت بلال (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی کھجوریں میرے پاس تھیں وہ کچھ خراب ہونے لگیں تو میں بازار لے گیا اور دو صاع کے بدلے ایک صاع دوسری (عمدہ) کھجور لے آیا، اور جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں پیش کیں، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا کہ اے بلال ! یہ کیا ہے ؟ تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تمام تفصیلات سے آگاہ کیا، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، ٹھہرو، تم نے توسودی معاملہ کرلیا، اپنی بیع کو لوٹاؤ پھر کھجوروں کو سونے، چاندی یا گندم کے بدلے بیچو اور اس سے دوبارہ دوسری کھجوریں خریدلو، پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کھجور کے بدلے کھجوربرابر سرابر، گندم کے بدلے گندم برابرسرابر، سونے کے بدلے سونا ہم وزن مقدار میں، اور چاندی کے بدلے چاندی ہم وزن مقدار میں (بیچی جائے گی) اور جب خریدی جانے والی چیز بیچی جانے والی چیز کے مقابلے میں الگ ہو تو جائز ہے خواہ ایک دس کے بدلے ہو “۔ (طبرانی، ابو نعیم)
10109 عن ابن جريج عن عطاء عن سعيد بن المسيب عن عمر ابن الخطاب عن بلال قال : كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم عندي تمر فتغير ، فأخرجته إلى السوق فبعته صاعين بصاع ، فلما قربت إليه منه قال :ما هذا يا بلال ؟ فاخبرته ، فقال : مهلا أربيت ، اردد البيع ، ثم بع تمرا بذهب أو فضة أو حنطة ، ثم اشتر به تمرا ، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : التمر بالتمر مثلا بمثل ، والحنطة مثلا ، والذهب بالذهب وزنا بوزن ، والفضة وزنا بوزن ، فإذا اختلف النوعان فلا بأس واحد بعشرة.(طب وأبو نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১১০
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10106 ۔۔۔ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں کہ میرے پاس ردی کھجوریں تھیں میں نے ان کے بدلے بازار سے ان سے عمدہ کھجوریں آدھے پیمانے پر خرید لی اور لے کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا ، تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میں نے آج تک ان سے اچھی کھجوریں نہیں دیکھیں، یہ کہاں سے لائے ہو اے بلال ؟ تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو معاملے کی اطلاع دی تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، چلو اور تو جس سے لی ہیں اس کو واپس کردو اور اپنی کھجوریں لے کر گندم یا جو کے بدلے بیچو پھر اس گندم یا جو سے یہ کھجوریں خریدو اور میرے پاس لاؤ، تو میں نے ایسا ہی کیا “۔ (طبرانی)
10110 عن بلال : كان عندي تمر ون فابتعت به من السوق تمرا أجود منه بنصف كيله ، فقدمته إلى النبي صلى الله عليه وسلم ، فقال : ما رأيت اليوم تمرا أجود من هذا ، من أين هذا لك يا بلال ؟ فحدثته بما صنعت قال : انطق فرده على صاحبه ، وخذ تمرك فبعه بحنطة أو شعير ، ثم اشتربه هذا التمر ثم ائتني به ففعلت.(طب).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১১১
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10107 ۔۔۔ فضیل بن غزوان کہتے ہیں کہ ابودھقانہ نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو انھوں نے حضرت بلال (رض) کے حوالے سے بیان کرنا شروع کیا کہ حضرت بلال (رض) فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ جناب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک مہمان تشریف لائے تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مہمان کے لیے کھانا حاضر کرنے کا حکم دیا، کھجوریں اچھی نہ تھیں چنانچہ میں نے ان میں سے دو صاع لے کر ایک صاع عمدہ کھجوروں سے تبدیل کروالیں اور لے آیا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پوچھا یہ کہاں سے آئیں تو میں نے بتایا کہ دو صاع کے بدلے ایک صاع کی ہیں تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ ہماری کھجوریں ہمارے پاس واپس لاؤ “۔ (ابو نعیم)
10111 عن فضيل بن غزوان قال : حدثنى أبو دهقانة قال : كنت جالسا عند عبد الله بن عمر بن الخطاب فحدث عن بلال أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتاه ضيف فأمره أن يأتيه بطعام ، قال : وكان التمر دونا ، فأخذت صاعين فابدلتهما بصاع ، فأتيت فسألني عن التمر فأخبرته أني أبدلت صاعين بصاع فقال : رد علينا تمرنا.(أبو نعيم).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১১২
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10108 ۔۔۔ حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے سود کھانے والے، کھلانے والے، اس کے گواہوں اور لکھنے والوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ سب برابر ہیں “۔ ابن جریر)
10112 عن جابر قال : لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وشاهديه وكاتبه ، وقال هم سواء.(ابن جرير).
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ১০১১৩
خرید وفروخت کا بیان
পরিচ্ছেদঃ تر کھجور کو خشک کے عوض فروخت کرنا ممنوع ہے
10109 ۔۔۔ حضرت عبادۃ بن صامت (رض) فرماتے ہیں کہ رمضان المبارک کے مہینے میں جمعرات کی رات انصار کی مجلس میں میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے سنا کہ سونا سونے کے بدلے میں بالکل برابر سرابر، ایک جیسا، ہاتھ درہاتھ بیچا جائے گا اور جو اضافہ ہوگا وہ سود ہوگا، اور گندم گندم کے بدلے گندم قفیز کے بدلے قفیز اور اضافہ سود ہوگا،۔ اور کھجور کھجور کے بدلے قفیز کے قفیز “۔ (الشاشی)

فائدہ :۔۔۔ ” قفیز “ ایک پیمانہ ہے صاع کی طرح جو عرب علاقوں میں مستعمل تھا، مطلب یہ کہ گندم اگر قفیز کے حساب سے بیچی جائے تو دونوں طرف مقدار برابر ہو “ واللہ اعلم بالصواب۔ (مترجم)
10113 عن عبادة بن الصامت قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في مجلس من مجالس الانصار ليلة الخميس في رمضان لم يصم رمضان بعده ، يقول : الذهب بالذهب مثلا بمثل سواء بسواء وزنا بوزن يدا بيد فما زاد فهو ربا ، والحنطة بالحنطة قفيزا بقفيز ، فما زاد فهو ربا والتمر بالتمر قفيزا بقفيز.(الشاشي كر).
tahqiq

তাহকীক: