সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৫ টি

হাদীস নং: ২৯১৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2919 ۔ امیہ بن صفوان اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غزوہ حنین کے موقع پر ان سے کچھ زرہیں ادھار مانگیں تو انھوں نے عرض کی اے حضرت محمد ! کیا غصب کررہے ہیں ؟ نبی کریم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ عارضی طور پر لے رہے ہیں جن کا تاوان بھی ادا کیا جائے گا۔

راوی بیان کرتے ہیں ان میں سے کچھ زرہیں خراب ہوگئیں تو نبی نے انھیں یہ پیش کش کی کہ وہ ان کا تاوان لیں تو انھوں نے عرض کی کہ اب میں اسلام کی طرف راغب ہوچکاہوں اور مجھے اس میں زیادہ دل چسپی ہے۔
2919 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَى أَبُو الأَزْهَرِ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- اسْتَعَارَ مِنْهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ أَدْرَاعًا فَقَالَ أَغَصْبًا يَا مُحَمَّدُ قَالَ « بَلْ عَارِيَّةٌ مَضْمُونَةٌ ». قَالَ فَضَاعَ بَعْضُهَا فَعَرَضَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَضْمَنَهَا فَقَالَ أَنَا الْيَوْمَ فِى الإِسْلاَمِ أَرْغَبُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2920 ۔ امیہ بن صفوان بیان کرتے ہیں کہ ان کے والد نے یہ بات بیان کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے لوہے کی کچھ زرہیں ادھا لیں تو میں نے عرض کی یارسول اللہ کیا یہ ضمانت والی ہیں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ ضمانت والی ہیں ان میں سے بعض ضائع ہوگئیں تو نبی نے ان سے فرمایا تم چاہو تو میں تمہیں اس کا تاوان دے دیتاہوں انھوں نے عرض کی نہیں ، اب میرے دل میں اسلام آچکا ہے اور یہ دل ہرچیز سے زیادہ (سماچکا ہے ) ۔
2920 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ الرَّبِيعِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ اسْتَعَارَ مِنِّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَدْرَاعًا مِنْ حَدِيدٍ فَقُلْتُ مَضْمُونَةٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « مَضْمُونَةٌ ». فَضَاعَ بَعْضُهَا فَقَالَ لَهُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ شِئْتَ غَرِمْتُهَا » . قَالَ لاَ إِنَّ فِى قَلْبِى مِنَ الإِسْلاَمِ غَيْرَ مَا كَانَ يَوْمَئِذٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2921 ۔ عطاء نے عبداللہ بن صفوان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے اے صفوان کیا تمہارے پاس کچھ اسلحہ ہے ؟ انھوں نے عرض کی آپ یہ عارضی طور پرلے رہے ہیں یاغصب کریں گے ؟

اس کے بعد راوی نے پوری حدیث ذکر کی ہے۔
2921 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مِرْدَاسٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ عَنْ أُنَاسٍ مِنْ آلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَا صَفْوَانُ هَلْ عِنْدَكَ مِنْ سِلاَحٍ ». قَالَ عَارِيَّةً أَمْ غَصْبًا ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2922 ۔ عبدالعزیز نامی راوی نے عطاء کے حوالے سے حضرت صفوان کی آل سے تعلق رکھنے والے کچھ افراد کے حوالے سے یہ بات نقل کی ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عارضی طور پر (کچھ اسلحہ ) لیا۔

اس کے بعد راوی نے حسب سابق حدیث ذکر کی ہے۔
2922 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ نَاسٍ مِنْ آلِ صَفْوَانَ قَالَ اسْتَعَارَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- نَحْوَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2993 ۔ حضرت ابوامامہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے عارضی طور پرلی ہوئی چیز واپس کی جائے گی اور عطیے کے طور پر (عارضی استعمال کے لیے ) ملنے والی چیز واپس کی جائے گی۔

تو ایک شخص نے کہا کیا یہ اللہ کے رسول کا فیصلہ ہے ؟ تو انھوں نے فرمایا یہ اللہ کا فیصلہ ہے جو اس بات کا حق دار ہے کہ اسے پورا کیا جائے۔
2923 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَعَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ وَابْنُ الْعَلاَءِ قَالُوا حَدَّثَنَا أَبُو الأَشْعَثِ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ فُرَافِصَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبِى عَامِرٍ الأَوْصَابِىِّ عَنْ أَبِى أُمَامَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ - أَوِ الْمَنِيحَةُ - مُؤَدَّاةٌ ». فَقَالَ رَجُلٌ فَعَهْدُ اللَّهِ قَالَ عَهْدُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَقُّ مَا أُدِّىَ. 3/41
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2924 ۔ حضرت ابوامامہ باہلی (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے موقع پر اپنے خطبے کے دوران نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے اللہ نے ہر حق دار کا حق مقرر کیا ہے اس لیے وارث کے لیے وصیت نہیں کی جاسکتی ۔ بچہ صاحب فراش کو ملے گا، اور زنا کرنے والے کو محرومی ملے گی۔ اور ان لوگوں کا حساب اللہ کے ذمے ہوگا۔ جو شخص اپنے حقیقی بات کے علاوہ یا اپنے آزاد کرنے والے آقا کے علاوہ کسی اور کی طرف خود کو منسوب کرے توای سے شخص پر اللہ تعالیٰ اس کے فرشتوں اور تمام انسانوں کی طرف سے قیامت کے دن تک لعنت ہوتی رہے گی۔ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اس کے گھر میں سے کچھ خرچ نہ کرے ، عرض کی گئی یارسول اللہ اناج بھی نہیں ؟ نبی کریم نے فرمایا وہ ہمارا سب سے اہم مال ہے پھر آپ نے ارشاد فرمایا عارضی طور پر استعمال کے لیے کی جانے والی چیز واپس کی جائے گی اور عطیے کے طور پر عارضی استعمال کے لیے جو چیز دی گئی ہو) وہ بھی واپس کی جائے گی ، فرض ادا کیا جائے گا اور نگران شخص تاوان ادا کرنے کا پابند ہوگا۔
2924 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَكِيلُ وَآخَرُونَ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْخَوْلاَنِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ الْبَاهِلِىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ فِى خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ « إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِى حَقٍّ حَقَّهُ فَلاَ وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ وَالْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى مَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ أَوِ انْتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ التَّابِعَةُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ تُنْفِقِ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلاَّ بِإِذْنِ زَوْجِهَا ». قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ الطَّعَامُ قَالَ « ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا - ثُمَّ قَالَ - الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ. وَالدَّيْنُ مَقْضِىٌّ وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2925 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے جس شخص کے پاس امانت رکھوائی گئی ہو، اس پر تاوان لازم نہیں ہوگا۔
2925 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِىِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَمَانَ عَلَى مُؤْتَمَنٍ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2926 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ عارضی طور پر استعمال کے لیے لینے والاشخص تاوان ادا کرنے کا پابند نہیں ہوگا، البتہ اگر کوئی شخص دھوکے کے ساتھ اس یا کرے (تو اس پر تاوان کی ادائیگی لازم ہوگی) اسی طرح جس شخص کے پاس ودیعت کے طور پر کوئی چیز رکھوائی گئی ہو وہ بھی تاوان ادا کرنے کا پابند ہوگا لیکن اگر وہ دھوکا دیتا ہے (تو اس پر بھی تاوان کی ادائیگی لازم ہوگی) ۔
2926 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الْحُسَيْنُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ جَعْفَرٍ الْكَوْكَبِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لَيْسَ عَلَى الْمُسْتَعِيرِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ وَلاَ عَلَى الْمُسْتَوْدَعِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ ». عَمْرٌو وَعُبَيْدَةُ ضَعِيفَانِ وَإِنَّمَا يُرْوَى عَنْ شُرَيْحٍ الْقَاضِى غَيْرَ مَرْفُوعٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2927 ۔ عطاء بن ابی رباح نے روایت کے یہ الفاظ (عارضی طور پر لی گئی چیز واپس کی جائے گی ) کی وضاحت کرتے ہوئے یہ بات بتائی ہے کہ ایک قبیلہ کے لوگوں نے اسلام قبول کیا، ان کے پاس کچھ ایسی چیزیں تھیں جو مشرکین سے انھوں نے عارضی استعمال کے لیے لی تھیں، ان لوگوں نے یہ کہا اسلام قبول کرنے کی وجہ سے مشرکین کی یہ اشیاء جو ہمارے پاس ہیں یا ہمارے پاس آگئی ہیں جب اس بات کی اطلاع نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ملی تو آپ نے ارشاد فرمایا اسلام تمہیں ایسی کسی چیز پر قبضہ کرنے کی اجازت نہیں دیتا جو تمہاری ملکیت نہ ہو عارضی استعمال کے لیے لی گئی چیز واپس کی جائے گی توپھران لوگوں نے (مشرکین کی) وہ چیزیں انھیں واپس کردیں۔
2927 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ أَخْبَرَنِى أَبِى حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِى رَبَاحٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ تَفْسِيرِ « الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ » قَالَ أَسْلَمَ قَوْمٌ وَفِى أَيْدِيهِمْ عَوَارِى مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَقَالُوا قَدْ أَحْرَزَ لَنَا الإِسْلاَمُ مَا بِأَيْدِينَا مِنْ عَوَارِى الْمُشْرِكِينَ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « إِنَّ الإِسْلاَمَ لاَ يُحْرِزُ لَكُمْ مَا لَيْسَ لَكُمُ الْعَارِيَّةُ مُؤَدَّاةٌ ». فَأَدَّى الْقَوْمُ مَا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ تِلْكَ الْعَوَارِى. هَذَا مُرْسَلٌ وَلاَ يَقُومُ بِهِ حُجَّةٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2928 ۔ قاضی شریح بیان کرتے ہیں کہ جس شخص نے عاریت کے طور پر چیز لی ہو اور جس شخص کے پاس ودیعت کے طور پر چیز رکھوائی گئی ہو، اس پر تاوان کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔ البتہ اگر وہ دھوکے دینے والے ہوں (تو حکم مختلف ہوگا) ۔
2928 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ مُحَمَّدٍ أَنَّ شُرَيْحًا قَالَ لَيْسَ عَلَى الْمُسْتَعِيرِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ وَلاَ عَلَى الْمُسْتَوْدَعِ غَيْرِ الْمُغِلِّ ضَمَانٌ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯২৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2929 ۔ حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے اٹھا کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لائے اور بولے آپ اس بات پر گواہ بن جائیں کہ میں نے اپنے مال میں سے اتنامال نعمان کودے دیا ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو عطیے کے طور پر اتنی ہی ادائیگی کی ہے جتنی تم نے نعمان کو دی ہے ؟ انھوں نے عرض کی نہیں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر تم میری بجائے کسی اور کو گواہ بنالو، کیا تمہیں یہ بات اچھی نہیں لگے گی کہ وہ سب (یعنی تمہاری اولاد) تمہارے ساتھ ایک جیسا اچھا سلوک کرے تو انھوں نے عرض کی جی ہاں ! نبی کریم نے فرمایا پھر تم ایسانہ کرو۔

محامل کہتے ہیں (روایت میں یہ الفاظ ہیں ) کیا تم نے اپنے سب بیٹوں کو اسی طرح عطیہ دیا ہے۔
2929 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ وَابْنُ مَخْلَدٍ وَجَمَاعَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِىُّ حَدَّثَنَا رِبْعِىُّ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِى هِنْدٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ جَاءَ بِى أَبِى يَحْمِلُنِى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ اشْهَدْ أَنِّى قَدْ نَحَلْتُ النُّعْمَانَ مِنْ مَالِى كَذَا وَكَذَا. قَالَ « أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ مِثْلَ الَّذِى نَحَلْتَ النُّعْمَانَ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَأَشْهِدْ عَلَى هَذَا غَيْرِى أَلَيْسَ يَسُرُّكَ أَنْ يَكُونُوا لَكَ فِى الْبِرِّ سَوَاءً ». قَالَ بَلَى. قَالَ « فَلاَ إِذًا ». وَقَالَ الْمَحَامِلِىُّ « أَكُلَّ بَنِيكَ نَحَلْتَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2930 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے والد سے یہ فرمایا تھا تم زیادتی کے بارے میں مجھے گواہ نہ بناؤ۔
2930 - حَدَّثَنَا ابْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ لأَبِيهِ « لاَ تُشْهِدْنِى عَلَى جَوْرٍ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2931 ۔ حضرت نعمان (رض) بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ نے ان کے والد حضرت بشیر سے کہا کہ وہ اپنے صاحب زادے نعمان کو کھجوروں کا ایک باغ دے دیں، تو حضرت بشیر نے ایسا کرلیا، پھر انھوں نے دریافت کیا کہ میں اس بارے میں کسے گواہ بناؤں ؟ تو اس خاتون نے کہا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تو حضرت نعمان کے والد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا تمہاری اس کے علاوہ اور اولاد بھی ہے ؟ انھوں نے عرض کی جی ہاں ! نبی کریم نے فرمایا کیا تم نے جس طرح سے اسے دیا ہے اسی طرح باقی سب کو بھی دیا ہے ؟ انھوں نے عرض کی جی نہیں ! تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا میرے جیساشخص اس طرح کی چیز کا گواہ نہیں بن سکتا ، اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ تم اپنی اولاد کے بارے میں انصاف سے کام لو، جس طرح وہ اس بات کو بھی پسند کرتا ہے کہ تم لوگ آپس میں انصاف سے کام لو۔
2931 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ عَنْ جَابِرٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنِ النُّعْمَانِ أَنَّ أُمَّهُ أَرَادَتْ بَشِيرًا أَبَاهُ عَلَى أَنْ يُعْطِىَ النُّعْمَانَ ابْنَهُ حَائِطًا مِنْ نَخْلٍ فَفَعَلَ فَقَالَ مَنْ أُشْهِدُ لَكِ فَقَالَتِ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم-. فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلَكَ وَلَدٌ غَيْرُهُ ». قَالَ نَعَمْ. قَالَ « فَأَعْطَيْتَهُمْ كَمَا أَعْطَيْتَهُ ». قَالَ لاَ. قَالَ « لَيْسَ مِثْلِى يَشْهَدُ عَلَى مِثْلِ هَذَا إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُحِبُّ أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلاَدِكُمْ كَمَا يُحِبُّ أَنْ تَعْدِلُوا بَيْنَ أَنْفُسِكُمْ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2932 ۔ حضرت نعمان بن بشیر (رض) بیان کرتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے عطیے کے طور پر غلام دیاتومیری والدہ نے مجھے یہ ہدایت کی کہ میں اس کے ساتھ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جاؤں تاکہ میں آپ کو اس بات پر گواہ بنالوں تو نبی کریم نے (میرے والد سے) دریافت کیا کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو اسی طرح عطیہ دیا ہے ؟ انھوں نے عرض کی نہیں ، نبی کریم نے فرمایا توپھرا سے تم واپس لے لو۔
2932 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِىُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ نَحَلَنِى أَبِى غُلاَمًا فَأَمَرَتْنِى أُمِّى أَنْ أَذْهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأُشْهِدَهُ عَلَى ذَلِكَ فَقَالَ « أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَارْدُدْهُ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2933 ۔ یہ روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
2933 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ شَيْبَانَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ يَعْنِى ابْنَ عُيَيْنَةَ بِهَذَا مِثْلَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2934 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ ایک شخص نے انھیں بلایا اور اپنی وصیت کے بارے میں انھیں گواہ بناناچاہا تو اس نے وصیت میں اپنی بعض اولاد کو دوسری اولاد پر ترجیح دی تھی، تو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے کہ ہم کسی زیادتی کے کام میں گواہ بنیں، آپ نے ارشاد فرمایا ہے جو شخص کسی زیادتی کے کام پر گواہ بنتا ہے وہ جھوٹے گواہ کی مانند ہوتا ہے ۔

پھر حضرت عبداللہ بن عمر (رض) تیزی سے چلتے ہوئے تشریف لے گئے۔
2934 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مَعْبَدٍ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ هَاشِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ دَعَاهُ رَجُلٌ فَأَشْهَدَهُ عَلَى وَصِيَّةٍ فَإِذَا هُوَ قَدْ آثَرَ بَعْضَ وَلَدِهِ عَلَى بَعْضٍ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نَشْهَدَ عَلَى جَوْرٍ وَقَالَ مَنْ شَهِدَ عَلَى جَوْرٍ فَهُوَ شَاهِدُ زُورٍ. ثُمَّ أَسْرَعَ الْمَشْىَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2935 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس (رض) دونوں مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے کسی بھی مسلمان کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ کوئی چیز ہبہ کرنے کے بعد اسے واپس لے ، البتہ وہ اپنی اولاد کو جو دیتا ہے (اسے واپس لے سکتا ہے ) اپنے ہبہ کو واپس لینے والے شخص کی مثال (راوی کے شک ہے یاشاید یہ الفاظ ہیں) اپنے عطیے کو واپس لینے والے شخص کی مثال اس کتے کی مانند ہے جو قے کرنے کے بعد اپنی ہی قے کو دوبارہ چاٹ لیتا ہے۔
2935 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ رَفَعَاهُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهَبَ هِبَةً ثُمَّ يَرْجِعَ فِيهَا إِلاَّ فِيمَا يُعْطِى الْوَالِدُ وَلَدَهُ وَمَثَلُ الَّذِى يَرْجِعُ فِى هِبَتِهِ - أَوْ قَالَ فِى عَطِيَّتِهِ - كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَقِىءُ ثُمَّ يَعُودُ فِى قَيْئِهِ ». حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ مِنَ الثِّقَاتِ. تَابَعَهُ إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ وَعَلِىُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ حُسَيْنٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2936 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کوئی بھی شخص اپنے ہبہ کو واپس نہیں لے سکتا، صرف والد اپنی اولاد سے (ہبہ کی ہوئی چیز) واپس لے سکتا ہے اپنے ہبہ کو واپس لینے والاشخص اس کتے کی مانند ہے جو اپنی قے کو چاٹ لیتا ہے۔

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے تاہم اس میں کچھ لفظی اختلاف پایاجاتا ہے ۔

اور ایک سند کے ہمراہ یہ روایت مرسل حدیث کے طور پر منقول ہے جس میں یہ الفاظ ہیں والد اپنا ہبہ (اولاد سے) واپس لے سکتا ہے۔
2936 - وَرَوَاهُ عَامِرٌ الأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ. حَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِشْكَابَ وَأَبُو الأَزْهَرِ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ يَرْجِعُ فِى هِبَتِهِ إِلاَّ الْوَالِدُ مِنْ وَلَدِهِ وَالْعَائِدُ فِى هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَعُودُ فِى قَيْئِهِ ». وَرَوَى أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَالْحَجَّاجُ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْعَائِدِ فِى هِبَتِهِ دُونَ ذِكْرِ الْوَالِدِ. وَرَوَاهُ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ مُرْسَلاً عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « الْوَالِدُ يَرْجِعُ فِى هِبَتِهِ ». وَتَابَعَهُ إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ وَعَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2937 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جو شخص کوئی چیز ہبہ کرتا ہے تو وہ اس چیز کا زیادہ حق دار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہ لے۔

یہ روایت مرفوع ہونے کے طور پر مستند طور پر ثابت نہیں ہے درست یہ ہے کہ یہ حضرت عبداللہ بن عمر کے حوالے سے حضرت عمر (رض) سے موقوف روایت کے طور پر منقول ہے۔
2937 - حَدَّثَنَا أَبُو عَلِىٍّ الصَّفَّارُ مِنْ أَصْلِ كِتَابِهِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِى سُفْيَانَ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ وَهَبَ هِبَةً فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا ». لاَ يَثْبُتُ هَذَا مَرْفُوعًا وَالصَّوَابُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ مَوْقُوفًا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৩৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2938 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے آدمی اپنے ہبہ کا زیادہ حق دار ہوتا ہے جب تک وہ اس کا کوئی بدلہ نہ لے۔
2938 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ بْنِ زَكَرِيَّا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرَّجُلُ أَحَقُّ بِهِبَتِهِ مَا لَمْ يُثَبْ مِنْهَا ».
tahqiq

তাহকীক: