সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৫ টি

হাদীস নং: ৩০৩৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3039 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) اور حضرت ابوہریرہ (رض) نے مرفوع حدیث کے طور پر یہ بات نقل کی ہے (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے) ارشاد فرمایا ہے شہری شخص دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے، سامان ( کے قافلے کو منڈی میں پہنچنے سے پہلے) راستے میں نہ خریدو ، مصنوعی بولی نہ لگاؤ، کوئی شخص اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت کے مقابلے میں قیمت نہ لگائے، کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغام نکاح کے مقابلے میں پیغام نہ بھیجے جب تک وہ دوسرا شخص نکاح نہ کرلے یا اس پیغام کو ختم نہ کردے ، کوئی عورت اپنی بہن (سوکن) کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے تاکہ اس کے ذریعے وہ اس (سوکن) کے حصے کے فوائد حاصل کرلے ، کیونکہ اس عورت کو وہی ملے گا جو اس کے نصیب میں ہوگا، مصراۃ اونٹنی اور بکری کو فروخت نہ کرو جو شخص اسے خرید لے گا اسے اختیار ہوگا، اگر وہ چاہے تو کھجور کے ایک صاع سمیت اسے واپس کردے ، رہن میں (رکھے ہوئے) جانور کا دودھ دوہا جاسکتا ہے اور اس پر سواری کی جاسکتی ہے۔
3039 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا سَوَّارُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِى هُرَيْرَةَ رَفَعَا الْحَدِيثَ قَالَ « لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاَ تَلَقَّوُا السِّلَعَ بِأَفْوَاهِ الطُّرُقِ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ يَسُمِ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ وَلاَ يَخْطُبُ عَلَى خِطْبَةِ أَخِيهِ حَتَّى يَنْكِحَ أَوْ يَرُدَّ وَلاَ تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلاَقَ أُخْتِهَا لِتَكْتَفِئَ مَا فِى صَحْفَتِهَا فَإِنَّمَا لَهَا مَا كُتِبَ لَهَا وَلاَ تَبِيعُوا الْمُصَرَّاةَ مِنَ الإِبِلِ وَالْغَنَمِ فَمَنِ اشْتَرَاهَا فَهُوَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ وَالرَّهْنُ مَحْلُوبٌ وَمَرْكُوبٌ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3040 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے (ایک ہی سودے میں) سلف اور بیع ایک سودے میں دوشرائط ، جو چیز اپنے پاس موجود نہ ہو اس کا سودا کرنا جس چیز کے ضمان کی ذمہ داری نہ ہو اس کا منافع (یہ سب چیزیں) جائز نہیں ہیں۔
3040 - حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ الْحَنَّاطُ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ ح وَأَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِى إِسْرَائِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَامِرٍ الأَحْوَلِ جَمِيعًا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ وَلاَ شَرْطَانِ فِى بَيْعٍ وَلاَ بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ وَلاَ رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3041 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں شہری شخص ، دیہاتی کے لیے سودا نہ کرے ، مصنوعی بولی نہ لگاؤ (اناج کے قافلے کے منڈی پہنچے سے پہلے) اسے راستے میں نہ ملو، اونٹنی یابکری کو فروخت کرنے کے لیے ان کا تصریہ نہ کرو جو شخص اسے خریدے گا اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا، اگر وہ اپنے پاس رکھناچا ہے تو اپنے پاس رکھے اور اگر وہ واپس کرنا چاہے تو اسے واپس کردے اور ساتھ میں کھجور کا ایک صاع دے ، گندم کا نہیں۔
3041 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَطَرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه قَالَ يَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاَ تَنَاجَشُوا وَلاَ تَلَقَّوُا الرُّكْبَانَ لِلْبَيْعِ وَلاَ تَصُرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ لِلْبَيْعِ فَمَنِ ابْتَاعَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ شَاءَ أَنْ يُمْسِكَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ لاَ سَمْرَاءَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3042 ۔ کثیر بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے جلب ، جنب، اعتراض) کی کوئی حیثیت نہیں ہے ) شہری ، شخص دیہاتی کے لیے کوئی سودا نہ کرے اونٹنی یابکری کا تصریہ نہ کیا جائے جو شخص تصریہ والے جانور کو خرید لے اور اس کا دودھ دوہ لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہوگا اگر وہ چاہے تو اسے اپنے پاس رکھے اور اگر چاہے تو اسے واپس کردے اور ساتھ میں کھجور کا ایک صاع دیدے۔

عاصم بن عبیداللہ نے سالم کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے مصرات کے بارے میں اسے نقل کرنے میں متابعت کی ہے ان کے حوالے سے داؤد بن عیسیٰ نے اس روایت کو نقل کیا ہے ۔

حسن بن عمارہ نے حکم کے حوالے سے ابن ابی لیلی کے حوالے سے ، حضرت علی (رض) کے حوالے سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے ۔

ابوشیبہ نامی راوی نے اسے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے ۔

شعبہ نامی راوی نے اسے ایک صحابی کے حوالے سے (جن کا نام مذکور نہیں ہے ) روایت کیا ہے۔
3042 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ الْكَاتِبُ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجَهْمِ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ زَيْدٍ الْفَرَائِضِىُّ حَدَّثَنَا الْحُنَيْنِىُّ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ جَلَبَ وَلاَ جَنَبَ وَلاَ اعْتِرَاضَ وَلاَ يَبِيعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ وَلاَ تَصُرُّوا الإِبِلَ وَالْغَنَمَ فَمَنِ ابْتَاعَهَا بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ إِذَا حَلَبَهَا بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِنْ رَضِيَهَا أَمْسَكَهَا وَإِنْ سَخِطَهَا رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ تَمْرٍ ». تَابَعَهُ عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ فِى الْمُصَرَّاةِ حَدَّثَ بِهِ عَنْهُ دَاوُدُ بْنُ عِيسَى. وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ عُمَارَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنِ ابْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ عَلِىٍّ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. وَقَالَ أَبُو شَيْبَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ. وَقَالَ شُعْبَةُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3043 ۔ حضرت انس بن مالک (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ، منابذہ اور مزابنہ منع کیا ہے ۔

عمر (بن یونس) نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے میرے والد نے اس کی وضاحت یوں کی ہے مخاضرہ سے مراد یہ ہے خریدار کسی کھیت یاکھجوروں کے باغ کو اسوقت تک نہیں خریدے گا جب تک وہ سرخ یازرد نہیں ہوجاتے (یعنی پیداوار پک نہیں جاتی) ۔

منابذہ سے مراد یہ ہے خریدار فروخت کرنے والے کی طرف اور فروخت کرنے والاخریدنے والے کی طرف کپڑا پھینکے گا اور کہے گا یہ اس کے عوض میں تمہارا ہوا۔

ملامسہ یہ ہے خریدنے والا سامان خریدے گا حالانکہ اس نے سامان کو دیکھا بھی نہیں ہوگا۔

محاقلہ سے مراد زمین کرائے پر دینا ہے۔
3043 - حَدَّثَنَا أَبُو طَالِبٍ عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ بْنِ الْجَهْمِ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُخَاضَرَةِ وَالْمُلاَمَسَةِ وَالْمُنَابَذَةِ وَالْمُزَابَنَةِ. قَالَ عُمَرُ فَسَّرَهُ أَبِى الْمُخَاضَرَةُ لاَ يَشْتَرِى شَيْئًا مِنَ الْحَرْثِ وَالنَّخْلِ حَتَّى يُونِعَ يَحْمَرَّ أَوْ يَصْفَرَّ وَأَمَّا الْمُنَابَذَةُ فَيَرْمِى بِالثَّوْبِ وَيُرْمَى إِلَيْهِ بِمِثْلِهِ فَيَقُولُ هَذَا لَكَ بِهَذَا وَالْمُلاَمَسَةُ يَشْتَرِى الْبَيْعَ وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِ وَالْمُحَاقَلَةُ كِرَاءُ الأَرْضِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3044 ۔ ثابت بن سعید اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا حضرت ابیض بن حمال کا یہ بیان نقل کرتے ہیں انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ قطعہ اراضی مانگا جسے ، ملح شذا، کہا جاتا تھا اور یہ ، مارب، میں تھا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وہ قطعہ اراضی انھیں عطاء کردیا۔ پھر اقرع بن حابس تمیمی نے عرض کی اے اللہ کے نبی ! میں زمانہ جاہلیت میں، ملح، نامی جگہ گیا تھا وہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں نمک نہیں ہے ، جو شخص وہاں پہنچ جائے وہ اسے حاصل کرسکتا ہے۔ اس کی مثال اس بہتے ہوئے پانی کی ہے جس کا بہاؤ ختم نہیں ہوتا ، پھر اقرع نے ، ملح، ، کے قطعہ اراضی کے بارے میں ابیض سے اقالہ کی فرمائش کی تو حضرت ابیض نے کہا میں اس میں شر ط پر تمہارے ساتھ اقالہ کرتا ہوں کہ تم اسے میری طرف سے صدقے کے طور پر استعمال کرو گے ۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا یہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے ، اس کی مثال چشمے سے بہتے ہوئے پانی کی ہے جو شخص اس تک پہنچ جائے گا وہ اسے استعمال کرے گا۔

راوی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں ، جرف، کے مقام پر کچھ زمین اور کھجور کا باغ عنایت کیا تھا اس سے مراد، جرف، مراد ہے یہ عطاء نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت کی جب انھوں نے اس میں اقالہ کرلیا۔

فرج بن سعید نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے اس کی بھی یہی صورت تھی جو اس تک پہنچ جائے گا وہ اسے حاصل کرلے گا۔
3044 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِدْرِيسَ أَبُو بَكْرٍ وَرَّاقُ الْحُمَيْدِىِّ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَمِّى ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الَّذِى يُقَالُ لَهُ مِلْحُ شَذَا بِمَأْرِبَ فَقَطَعَهُ لَهُ ثُمَّ إِنَّ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِىَّ قَالَ يَا نَبِىَّ اللَّهِ إِنِّى قَدْ وَرَدْتُ عَلَى الْمِلْحِ فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَهِىَ بِأَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا مِلْحٌ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعَدِّ. فَاسْتَقَالَ أَبْيَضَ فِى قَطِيعَةِ الْمِلْحِ فَقَالَ أَبْيَضُ قَدْ أَقَلْتُكَ فِيهِ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّى صَدَقَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعَدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ » قَالَ فَقَطَعَ لَهُ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَرْضًا وَنَخِيلاً بِالْجُرْفِ - جُرْفِ مُرَادٍ - مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ فِيهِ قَالَ فَرَجٌ فَهُوَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3045 ۔ مجاہد بیان کرتے ہیں چند لوگوں نے ایک زرعی زمین میں مشترکہ طور پر کام کرنے کے بارے میں طے کیا، ان میں سے ایک شخص کی زمین تھی دوسرے شخص نے زرعت کے آلات فراہم کرنے تھے ، تیسرے شخص نے کھیت میں کام کرنا تھا، اور چوتھے نے بیج فراہم کرنا تھا، جب وہ پیداوار تیار ہوگئی تو یہ لوگ اپنا مقدمہ لے کر نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ نے زمین کی ملکیت کو بےحیثیت قرار دیا۔ (یعنی اسے کوئی معاوضہ نہیں ملے گا) جس شخص نے زرعات کے آلات فراہم کیے تھے اسے ایک دن کا ایک درہم معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا، جس شخص نے کھیت میں مزدوری کرنی تھی اس کے لیے معاوضہ مقرر کیا اور آپ نے بھیج فراہم کرنے والے شخص کو تمام پیداوار کا مالک قرار دیا۔

راوی بیان کرتے ہیں میں نے یہ حدیث مکحول کو سنائی، تو انھوں نے فرمایا اس حدیث کے عوض میں مجھے وصیف بھی ملتا توخوشی نہ ہوتی۔

یہ حدیث، مرسل، ہے اور مستند ہے اس روایت کا راوی واصل ، ضعیف ہے۔
3045 - حَدَّثَنَا دَعْلَجُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىِّ بْنِ زَيْدٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنِ الأَوْزَاعِىِّ عَنْ وَاصِلِ بْنِ أَبِى جَمِيلٍ عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّ نَفَرًا اشْتَرَكُوا فِى زَرْعٍ مِنْ أَحَدِهِمُ الأَرْضُ وَمِنَ الآخَرِ الْفَدَانُ وَمِنَ الآخَرِ الْعَمَلُ وَمِنَ الآخَرِ الْبَذْرُ فَلَمَّا طَلَعَ الزَّرْعُ ارْتَفَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَلْغَى الأَرْضَ وَجَعَلَ لِصَاحِبِ الْفَدَانِ كُلَّ يَوْمٍ دِرْهَمًا وَأَعْطَى الْعَامِلَ كُلَّ يَوْمٍ أَجْرًا وَجَعَلَ الْغَلَّةَ كُلَّهَا لِصَاحِبِ الْبَذْرِ. قَالَ فَحَدَّثْتُ بِهِ مَكْحُولاً فَقَالَ مَا يَسُرُّنِى بِهَذَا الْحَدِيثِ وَصِيفٌ . هَذَا مُرْسَلٌ وَلاَ يَصِحُّ. وَوَاصِلٌ هَذَا ضَعِيفٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3046 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ہے (اسلام میں) ضرار اور ضرر نہیں ہے جو شخص ضرر پہنچانے کی کوشش کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ضرر میں مبتلا کرے گا اور جو شخص مشقت کا شکار کرنے کی کوشش کرے گا اللہ اسے مشقت میں مبتلا کرے گا۔
3046 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِى عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِىِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « لاَ ضَرَرَ وَلاَ ضِرَارَ مَنْ ضَارَّ ضَارَّهُ اللَّهُ وَمَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3047 ۔ ابوہب بیان کرتے ہیں حضرت عداء بن خالد نے مجھ سے فرمایا کیا میں تمہیں وہ تحریر پڑھ کر سناؤں جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے لکھوائی تھی ؟ (اس کے یہ الفاظ ہیں) ۔

'' یہ (تحریر اس بارے میں ہے) عداء بن خالد نے اللہ کے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غلام (راوی کو شک ہے شاید) کنیز کو خریدا جس میں کوئی بیماری نہیں ہے کوئی دھوکا نہیں ہے کوئی خرابی نہیں ہے یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ سودا ہے ۔

ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں پھر انھوں نے میرے سامنے یہ تحریر نکالی

'' یہ (تحریر اس بارے میں ہے) عداء بن خالد نے اللہ کے رسول حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے غلام (راوی کو شک ہے شاید) کنیز کو خریدا (یہاں عباد نامی راوی کو شک ہے) جس میں کوئی بیماری نہیں ہے کوئی دھوکا نہیں ہے کوئی خرابی نہیں ہے یہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کے ساتھ سودا ہے۔
3047 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى الثَّلْجِ حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنِى عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِ . وَأَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْقُرَشِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ وَهْبٍ أَبُو وَهْبٍ قَالَ قَالَ لِىَ الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ أَلاَ أُقْرِئُكَ كِتَابًا كَتَبَهُ لِى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ عَبْدًا أَوْ أَمَةً لاَ دَاءَ وَلاَ غَائِلَةَ وَلاَ خِبْثَةَ بَيْعُ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ ». وَقَالَ ابْنُ أَبِى الثَّلْجِ فَأَخْرَجَ إِلَىَّ كِتَابًا هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ اشْتَرَى مِنْهُ عَبْدًا أَوْ أَمَةً - شَكَّ عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ - لاَ دَاءَ لَهُ وَلاَ خِبْثَةَ وَلاَ غَائِلَةَ بَيْعُ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3048 ۔ حضرت عبداللہ بن عباس (رض) بیان کرتے ہیں حضرت عباس بن عبدالمطلب (رض) جب ایک شخص کو اپنا مال مضاربت کے طور پر دیاتوساتھ یہ شرط عائد کی کہ وہ اس مال کو لے کر سمندر میں سفر نہیں کرے گا، اس کے ساتھ کسی (وادی (یعنی بےآب وگیاہ) جگہ پر پڑاؤ نہیں کرے گا، اس کے ذریعہ کسی جاندار کو نہیں خریدے گا، اور اگر وہ ایسا کرے گا تو وہ اس کا ضمان (تاوان) ادا کرے گا، پھر انھوں نے یہ شرط نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے ذکر کی تو آپ نے اسے درست قرار دیا۔
3048 - حَدَّثَنَا أَبُو سَهْلٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ السَّدُوسِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَرْقَمَ أَبُو أَرْقَمَ الْكِنْدِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو الْجَارُودِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ يَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِذَا دَفَعَ مَالاً مُضَارَبَةً اشْتَرَطَ عَلَى صَاحِبِهِ لاَ يَسْلُكُ بِهِ بَحْرًا وَلاَ يَنْزِلُ بِهِ وَادِيًا وَلاَ يَشْتَرِى بِهِ ذَاتَ كَبِدٍ رَطْبَةٍ فَإِنْ فَعَلَ فَهُوَ ضَامِنٌ فَرَفَعَ شَرْطَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَجَازَهُ. أَبُو الْجَارُودِ ضَعِيفٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৪৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3049 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں میں ایک نماز جنازہ میں شریک ہوا جس میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی موجود تھے جب اسے رکھا گیا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت کیا اس کے ذمہ کوئی قرض ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں ! تو نبی کریم وہاں سے ہٹنے لگے آپ نے ارشاد فرمایا تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ ادا کرلو۔ جب حضرت نے آپ کو واپس جاتے ہوئے دیکھاتو انھوں نے عرض کی یارسول اللہ یہ شخص اپنے قرض سے بری الذمہ ہے اس کے ذمہ جو ادائیگی ہے میں اس کا ضامن ہوں۔ تو نبی کریم واپس تشریف لائے آپ نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی جب آپ نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ نے ارشاد فرمایا ، اے علی ! اللہ تمہیں جزائے خیر عطا کر جس طرح تم نے اپنے مسلمان بھائی کی ادائیگی اپنی ذمہ لی ہے اسی طرح اللہ قیامت کے دن تمہاری ادائیگیاں اپنے ذمہ لے جو بھی شخص اپنے بھائی کی طرف سے اس کا قرض ادا کرتا ہے تو اللہ قیامت کے دن اس شخص کی ادائیگیوں کا ذمہ دار ہوگا۔ ایک انصاری شخص کھڑا ہوا اس نے عرض کیا یارسول اللہ یہ حکم حضرت علی کے ساتھ مخصوص ہے ، نبی کریم نے فرمایا نہیں بلکہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے عام ہے۔
3049 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ الْعَطَّارُ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الْوَصَّافِىُّ حَدَّثَنِى عَطِيَّةُ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ شَهِدْتُ جَنَازَةً فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا وُضِعَتْ سَأَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَلَيْهِ دَيْنٌ ». قَالُوا نَعَمْ فَعَدَلَ عَنْهَا وَقَالَ « صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ ». فَلَمَّا رَآهُ عَلِىٌّ يُقَفَّى قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَرِئَ مِنْ دَيْنِهِ وَأَنَا ضَامِنٌ لِمَا عَلَيْهِ فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَصَلَّى عَلَيْهِ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ « يَا عَلِىُّ جَزَاكَ اللَّهُ خَيْرًا فَكَّ اللَّهُ رِهَانَكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَمَا فَكَكْتَ رِهَانَ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ لَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقْضِى عَنْ أَخِيهِ دَيْنَهُ إِلاَّ فَكَّ اللَّهُ رِهَانَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لِعَلِىٍّ هَذَا خَاصَّةً قَالَ « بَلْ لِعَامَّةِ الْمُسْلِمِينَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৫০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3050 ۔ حضرت ابوسعید خدری (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک جنازے میں شریک ہوئے جب اسے رکھا گیا تو بتایا گیا اس کے ذمہ قرض ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیچھے ہٹے تو حضرت علی نے عرض کی اے اللہ کے نبی میں اس کا ضامن ہوں قرض دینے میں۔ تو نبی نے فرمایا اے علی اللہ تمہاری ضرورتوں کو اسی طرح پورا کرے جس طرح تم نے اپنے ساتھی مسلمان بھائی کی ضرورت کو پورا کیا ہے۔ لوگوں نے عرض کی یارسول اللہ ، یہ حکم حضرت علی کے ساتھ مخصوص ہے یا تمام اہل ایمان کے لیے عام ہے ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تمام اہل ایمان کے لیے عام ہے۔
3050 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ كُزَالٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَاتِمٍ الطَّوِيلُ حَدَّثَنَا زَافِرٌ ح وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا أَبُو حَامِدٍ النَّيْسَابُورِىُّ أَحْمَدُ بْنُ سَالِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ حَدَّثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْوَصَّافِىِّ عَنْ عَطِيَّةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ شَهِدَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- جَنَازَةً فَلَمَّا وُضِعَتْ قِيلَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَتَنَحَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ عَلِىٌّ يَا نَبِىَّ اللَّهِ أَنَا ضَامِنٌ لِدَيْنِهِ. قَالَ « فَكَّ اللَّهُ عَنْكَ يَا عَلِىُّ رِهَانَكَ كَمَا فَكَكْتَ عَنْ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ رِهَانَهُ ».قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ لِعَلِىٍّ خَاصَّةً أَمْ لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً قَالَ « لِلْمُؤْمِنِينَ عَامَّةً ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৫১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3051 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں ایک صاحب کا انتقال ہوگیا، ہم نے انھیں غسل دیا، کفن دیا، انھیں خوشبو لگائی اور اسے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کی جگہ کے پاس رکھ دیا، جہاں جنازے رکھے جاتے تھے پھر ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ ادا کریں ، پھر نبی کریم ہمارے ساتھ چند قدم چل کر آئے پھر آپ نے فرمایا شاید تمہارے ساتھی کے ذمہ کچھ قرض تھا ، لوگوں نے عرض کی جی ہاں۔ دو دینار تھے ، تو نبی کریم واپس مڑنے لگے ہم میں سے ایک صاحب جن کا نام ابوقتادہ تھا، انھوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خدمت میں عرض کی یارسول اللہ ان دونوں (دیناروں) کی ادائیگی میرے ذمہ ہے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا ان دونوں کی ادائیگی تمہارے ذمہ ہے اور تمہارے مال میں سے ہوگی ، اور (وصول کرنے والے) شخص کا حق تمہارے ذمہ ہے ، یہ مرحوم ان دونوں سے بری ہے ، تو حضرت ابوقتادہ نے عرض کی جی ہاں تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس شخص کی نماز جنازہ ادا کی ۔ اس کے بعد نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جب بھی حضرت ابوقتادہ سے ملاقات ہوئی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے یہی دریافت کیا تم نے ان دو دیناروں کا کیا کیا ؟ آخر کار جب حضرت قتادہ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتایا یارسول اللہ میں ان دونوں کو ادا کردیا ہے ، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اب اس شخص کو ٹھنڈک نصیب ہوئی ہے۔
3051 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِىٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ مَاتَ رَجُلٌ فَغَسَّلْنَاهُ وَكَفَّنَّاهُ وَحَنَّطْنَاهُ وَوَضَعْنَاهُ لَرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَيْثُ تُوضَعُ الْجَنَائِزُ عِنْدَ مَقَامِ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ثُمَّ آذَنَّا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الصَّلاَةِ عَلَيْهِ فَجَاءَ مَعَنَا خُطًى ثُمَّ قَالَ « لَعَلَّ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنًا ». قَالُوا نَعَمْ دِينَارَانِ فَتَخَلَّفَ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنَّا يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هُمَا عَلَىَّ . فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « هُمَا عَلَيْكَ وَفِى مَالِكَ وَحَقُّ الرَّجُلِ عَلَيْكَ وَالْمَيِّتُ مِنْهُمَا بَرِىءٌ ». فَقَالَ نَعَمْ فَصَلَّى عَلَيْهِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا لَقِىَ أَبَا قَتَادَةَ يَقُولُ « مَا صَنَعْتَ فِى الدِّينَارَيْنِ » حَتَّى كَانَ آخِرَ ذَلِكَ قَالَ قَدْ قَضَيْتُهُمَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « الآنَ حِينَ بَرَدَتْ عَلَيْهِ جِلْدُهُ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৫২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3052 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی بندگی کے حوالے سے بھی جو کام کیے جاتے ہیں ان میں سب سے زیادہ فضیلت دین میں سمجھ بوجھ حاصل کرنے کو ہے ، ایک فقیہ شیطان کے لیے ایک ہزار عبادت گزاروں سے زیادہ شید، (پریشانی کا باعث ) ہوتا ہے ہرچیز کا ایک ستون ہے ، اس دین کا ستون فقہ ہے۔

حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں میں ایک گھڑی بیٹھ کر دین کا علم حاصل کرلوں، یہ میرے نزدیک اس سے زیادہ محبوب ہے کہ میں رات بھرنوافل ادا کرتا رہوں۔
3052 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ السَّوْطِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ غَالِبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا عُبِدَ اللَّهُ بِشَىْءٍ أَفْضَلَ مِنْ فِقْهٍ فِى دِينٍ وَلَفَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ وَلِكُلِّ شَىْءٍ عِمَادٌ وَعِمَادُ هَذَا الدِّينِ الْفِقْهُ ». فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لأَنْ أَجْلِسَ سَاعَةً فَأَفْقَهَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ أُحْيِىَ لَيْلَةً إِلَى الْغَدَاةِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৫৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
3053 ۔ حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا انبیاء قائدین ہیں، فقہاء سردار ہیں ، ان کی ہم نشینی (علم اور اجر وثواب میں) اضافہ کا باعث ہوتی ہے۔
3053 - حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ الْبُهْلُولِ حَدَّثَنَا جَدِّى حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ مُوسَى عَنِ ابْنِ التَّرْجُمَانِ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ عَنِ الْحَارِثِ عَنْ عَلِىٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الأَنْبِيَاءُ قَادَةٌ وَالْفُقَهَاءُ سَادَةٌ وَمُجَالَسَتُهُمْ زِيَادَةٌ ».
tahqiq

তাহকীক: