সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৫ টি

হাদীস নং: ২৯৫৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2959 ۔ حضرت جابر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نامعلوم چیز کا سودا کرنے سے منع کیا ہے جب تک اس کے بارے میں آگاہی نہ حاصل ہوجائے۔
2959 - حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ حَدَّثَنَا أَبُو إِبْرَاهِيمَ الزُّهْرِىُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ الْحُسَيْنِ قَالَ حَدَّثَنِى الثِّقَةُ يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الثُّنْيَا حَتَّى تُعْلَمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2960 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے پھلوں کا اس وقت تک سودا نہ کرو جب تک وہ پک کر تیار نہ ہوجائیں اور کھجور کے عوض میں پھلوں کو سودا نہ کرو۔

ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی مانند سے منع کیا ہے۔
2960 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِى سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَبَايَعُوا الثَّمَرَ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهُ وَلاَ تَبَايَعُوا الثَّمَرَ بِالتَّمْرِ ».قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَحَدَّثَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنْ. مِثْلَهُ سَوَاءً.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2961 ۔ حضرت سعد بن ابی وقاص (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تر کھجور کے عوض میں خشک کھجور کا ادھار سو دار کرنے سے منع کیا ہے ۔

اس روایت کے الفاظ کے بارے میں کچھ اختلاف کیا گیا ہے۔
2961 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ الْفُضَيْلِ الْكَاتِبُ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ زَيْدٍ الْفَرَائِضِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ سَلاَّمٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ سَعْدَ بْنَ أَبِى وَقَّاصٍ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ نَسِيئَةً. تَابَعَهُ حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ عَنْ يَحْيَى. وَخَالَفَهُ مَالِكٌ وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ وَالضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رَوَوْهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ وَلَمْ يَقُولُوا فِيهِ نَسِيئَةً. وَاجْتِمَاعُ هَؤُلاَءِ الأَرْبَعَةِ عَلَى خِلاَفِ مَا رَوَاهُ يَحْيَى يَدُلُّ عَلَى ضَبْطِهِمْ لِلْحَدِيثِ وَفِيهِمْ إِمَامٌ حَافِظٌ وَهُوَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2962 ۔ عبداللہ بن یزید بیان کرتے ہیں شیخ ابوعیاش نے حضرت سعد سے گندم کی دو قسموں کے بارے میں دریافت کیا (کیا ان کا آپس میں لین دین کیا جاسکتا ہے ) تو حضرت سعد (رض) نے اسے مکروہ قرار دیا بعد میں بتایا کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تر کھجوروں کے عوض خشک کھجوروں کا سودا کرنے سے منع فرمایا ہے۔

نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بارے میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ جب وہ خشک ہوجاتی ہیں تو کم ہوجاتی ہیں۔
2962 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَوْنٍ الْخَرَّازُ مِنْ حِفْظِهِ سَنَةَ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ أَبَا عَيَّاشٍ سَأَلَ سَعْدًا عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَكَرِهَهُ وَقَالَ سَعْدٌ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ وَقَالَ إِنَّهُ إِذَا يَبِسَ نَقَصَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2963 ۔ عبداللہ بن زید بیان کرتے ہیں کہ شیخ ابوعیاش زید نے انھیں بتایا کہ ایک مرتبہ حضرت سعد (رض) سے گندم کی دو قسموں کے بارے میں پوچھا گیا تو حضرت سعد نے ان سے دریافت کیا ان دونوں میں سے کون سی قسم زیادہ بہتر ہے ؟ تو انھوں نے جواب دیا سفید والی تو حضرت سعد (رض) نے انھیں اس سے منع کردیا۔ حضرت سعد نے بتایا کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کوسنا آپ سے خشک کھجور کے عوض میں تر کھجور کا سودا کرنے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کیا کھجور جب خشک ہوجاتی ہے تو کم ہوجاتی ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا جی ہاں ! تو نبی کریم نے اس سے منع فرمادیا۔
2963 - حَدَّثَنَا أَبُو رَوْقٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خَلاَّدٍ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ حَدَّثَنَا الشَّافِعِىُّ حَدَّثَنَا مَالِكٌ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ وَأَبُو سَهْلِ بْنُ زِيَادٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِىُّ وَأَبُو مُصْعَبٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ زَيْدًا أَبَا عَيَّاشٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ سَعْدًا عَنِ الْبَيْضَاءِ بِالسُّلْتِ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ أَيُّهُمَا أَفْضَلُ قَالَ الْبَيْضَاءُ. فَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ وَقَالَ سَعْدٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- سُئِلَ عَنِ اشْتِرَاءِ التَّمْرِ بِالرُّطَبِ فَقَالَ « أَيَنْقُصُ الرُّطَبُ إِذَا يَبِسَ ». قَالُوا نَعَمْ. فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2964 ۔ شیخ ابوعیاش بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد کے دور میں آدمیوں نے جو کی دو قسموں کے بارے میں سودا کرلیا، حضرت سعد نے فرمایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں دو آدمیوں نے خشک اور تر کھجور کا سودا کرلیا تھا، نبی کریم نے دریافت کیا کیا کھجور جب خشک ہوجاتی ہے کم ہوجاتی ہے ؟ لوگوں نے جواب دیا جی ہاں، تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا (پھر یہ درست نہیں ہے ) ۔
2964 - حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَحْمَدَ الدَّقَّاقُ حَدَّثَنَا حَنْبَلُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِى عَيَّاشٍ قَالَ تَبَايَعَ رَجُلاَنِ عَلَى عَهْدِ سَعْدٍ بِسُلْتٍ وَشَعِيرٍ فَقَالَ سَعْدٌ تَبَايَعَ رَجُلاَنِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِتَمْرٍ وَرُطَبٍ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « هَلْ يَنْقُصُ الرُّطَبُ ». فَقَالُوا نَعَمْ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « فَلاَ إِذًا
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2965 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے جو بھی شخص کسی دوسرے کے ساتھ خریدو فروخت کرتا ہے تو ان دونوں میں سے ہر ایک کو اختیار ہوگا (کہ وہ سودے کو ختم کردے) جب تک وہ اپنی جگہ سے جدا نہیں ہوجاتے ماسوائے اس صورت کے جب اس سودے میں اختیار دی ہو اور کسی بھی شخص کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے ساتھی سے اس اندیشے کے تحت جدا ہوجائے کہ وہ اس سودے کو ختم کردے گا۔
2965 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِى عَمِّى قَالَ حَدَّثَنِى مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ شُعَيْبًا يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « أَيُّمَا رَجُلٍ ابْتَاعَ مِنْ رَجُلٍ بِيعَةً فَإِنَّ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ حَتَّى يَتَفَرَّقَا مِنْ مَكَانِهِمَا إِلاَّ أَنْ يَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ وَلاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ مَخَافَةَ أَنْ يُقِيلَهُ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2966 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
2966 حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِىٍّ الْوَرَّاقُ قَالَ قُلْتُ لأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ سَمِعَ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا قَالَ يَقُولُ حَدَّثَنِى أَبِى. قَالَ قُلْتُ فَأَبُوهُ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ نَعَمْ أُرَاهُ قَدْ سَمِعَ مِنْهُ . سَمِعْتُ أَبَا بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىَّ يَقُولُ هُوَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو وَقَدْ صَحَّ سَمَاعُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ مِنْ أَبِيهِ شُعَيْبٍ وَصَحَّ سَمَاعُ شُعَيْبٍ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2967 ۔ عمرو بن شعیب اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں ایک شخص حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے حالت احرام والے ایسے شخص کے بارے میں دریافت کیا جو اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرلیتا ہے تو انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر کی طرف اشارہ کیا فرمایا تم ان کے پاس جاؤ اور ان سے دریافت کرو۔ شعیب کہتے ہیں وہ حضرت عبداللہ بن عمر کو پہچانتا نہیں تھا تو میں اس شخص کے ساتھ گیا، پھر اس نے عبداللہ بن عمر سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے جواب دیاتمہاراحج باطل ہوگیا ہے۔ تو اس شخص نے دریافت کیا کیا پھر اب میں بیٹھ جاؤں۔ انھوں نے کہا نہیں تم لوگوں کے ساتھ جاؤ لوگ جو کام کرتے ہیں تم بھی کرو اگلے سال پھر تم آکر حج کرلینا اور قربانی کا جانور ساتھ لے کر آنا۔ وہ شخص واپس حضرت عبداللہ بن عمر کے پاس آیا اور اس بارے میں بتایا تو حضرت عبداللہ نے اس سے فرمایا تم حضرت عباس (رض) کے پاس جاؤ ان سے دریافت کروشعیب کہتے ہیں میں اس شخص کے ساتھ گیا اس نے حضرت عبداللہ بن عباس (رض) سے دریافت کیا تو حضرت عباس نے بھی اسی کی مانند جواب دیا۔ جو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے اسے جواب دیا تھا، وہ شخص واپس حضرت عبداللہ بن عمرو کے پاس آیا اور انھیں اس بارے میں بتایا جو حضرت عباس نے جواب دیا تھا، پھر اس شخص نے دریافت کیا آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں ؟ تو حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا میں بھی اسی کی مانند جواب دیتاہوں جو انھوں نے بیان کیا ہے۔
2967 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ وَأَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورِ بْنِ رَاشِدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حَرْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلاً أَتَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَسْأَلُهُ عَنْ مُحْرِمٍ وَقَعَ بِامْرَأَةٍ فَأَشَارَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ اذْهَبْ إِلَى ذَاكَ فَاسْأَلْهُ. قَالَ شُعَيْبٌ فَلَمْ يَعْرِفْهُ الرَّجُلُ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَسَأَلَ ابْنَ عُمَرَ فَقَالَ بَطَلَ حَجُّكَ. قَالَ فَقَالَ الرَّجُلُ أَفَأَقْعُدُ قَالَ بَلْ تَخْرُجُ مَعَ النَّاسِ وَتَصْنَعُ مَا يَصْنَعُونَ فَإِذَا أَدْرَكْتَ قَابِلاً حُجَّ وَاهْدِ فَرَجَعَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَأَخْبَرَهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَاسْأَلْهُ قَالَ شُعَيْبٌ فَذَهَبْتُ مَعَهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ مَا قَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فَرَجَعَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ثُمَّ قَالَ مَا تَقُولُ أَنْتَ قَالَ أَقُولُ مِثْلَ مَا قَالاَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2968 ۔ یہی روایت بعض دیگراسناد کے ہمراہ بھی منقول ہے۔
2968 حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ النَّقَّاشُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ تَمِيمٍ قَالَ قُلْتُ لأَبِى عَبْدِ اللَّهِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِىِّ شُعَيْبٌ وَالِدُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ سَمِعَ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ نَعَمْ. قُلْتُ لَهُ فَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ يَتَكَلَّمُ النَّاسُ فِيهِ قَالَ رَأَيْتُ عَلِىَّ بْنَ الْمَدِينِىِّ وَأَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ وَالْحُمَيْدِىَّ وَإِسْحَاقَ بْنَ رَاهَوَيْهِ يَحْتَجُّونَ بِهِ. قُلْتُ فَمَنْ يَتَكَلَّمُ فِيهِ يَقُولُ مَاذَا قَالَ يَقُولُونَ إِنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ أَكْثَرَ وَنَحْوَ هَذَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৬৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2969 ۔ یونس بن اسحاق اپنی والدہ عالیہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں میں اور ام قحبہ خاتون مکہ گئیں ہم سیدہ عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ہم نے انھیں سلام کیا، انھوں نے ہم سے دریافت کیا آپ کون خواتین ہیں ؟ ہم نے جواب دیا، ہم کوفہ سے تعلق رکھتی ہیں اب عالیہ بیان کرتی ہیں توگویاسیدہ عائشہ نے ہماری طرف توجہ نہیں کی توام قحبہ نے ان سے کہا اے ام المومنین میری ایک کنیز ہے میں اسے حضرت زید بن ارقم انصاری (رض) سے آٹھ سو درہم کے عوض میں خریدا جب تک ان کی ادائیگی نہیں ہوتی پھر جب انھوں نے اس کنیز کو فروخت کرنے کا ارادہ کرلیاتو میں نے چھے سو درہم نقد کے عوض اسے خرید لیا۔

راوی خاتون بیان کرتی ہیں کہ سیدہ عائشہ ہمارے طرف متوجہ ہوئیں فرمایا تم نے بہت براسودا کیا ہے تم زید کو جاکر بتا دینا کہ انھوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ جو جہاد کیا تھا اسے خراب کرلیا ہے البتہ اگر وہ توبہ کرلیں تو حکم مختلف ہوگا، تو اس خاتون نے سیدہ عائشہ سے کہا، آپ کا کیا خیال ہے اگر میں ان سے اپنی اصل رقم وصول کرلوں توسیدہ عائشہ نے یہ آیت تلاوت کی۔

'' جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آجائے اور وہ باز آجائے توجوپہلے ہوچکا ہے وہ اس کا ہوگا ''

شیخ بیان کرتے ہیں قحبہ اور عالیہ نامی خواتین مجہول ہیں ان کی روایت کو دلیل کے طور پر پیش نہیں کیا جاسکتا۔
2969 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ وُهَيْبٍ الدِّمَشْقِىُّ حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورٍ أَخْبَرَنِى شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنِى يُونُسُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِىُّ عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ بِنْتِ أَيْفَعَ قَالَتْ حَجَجْتُ أَنَا وَأُمُّ مُحِبَّةَ ح.وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا قُرَادٌ أَبُو نُوحٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِى إِسْحَاقَ عَنْ أُمِّهِ الْعَالِيَةِ قَالَتْ خَرَجْتُ أَنَا وَأُمُّ مُحِبَّةَ إِلَى مَكَّةَ فَدَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهَا فَقَالَتْ لَنَا مِمَّنْ أَنْتُنَّ قُلْنَا مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ فَكَأَنَّهَا أَعْرَضَتْ عَنَّا فَقَالَتْ لَهَا أُمُّ مُحِبَّةَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَانَتْ لِى جَارِيَةٌ وَإِنِّى بِعْتُهَا مِنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ الأَنْصَارِىِّ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ إِلَى عَطَائِهِ وَأَنَّهُ أَرَادَ بَيْعَهَا فَابْتَعْتُهَا مِنْهُ بِسِتِّمِائَةٍ نَقْدًا قَالَتْ فَأَقْبَلَتْ عَلَيْنَا فَقَالَتْ بِئْسَمَا شَرَيْتِ وَمَا اشْتَرَيْتِ فَأَبْلِغِى زَيْدًا أَنَّهُ قَدْ أَبْطَلَ جِهَادَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلاَّ أَنْ يَتُوبَ فَقَالَتْ لَهَا أَرَأَيْتِ إِنْ لَمْ آخُذْ مِنْهُ إِلاَّ رَأْسَ مَالِى قَالَتْ (فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ) قَالَ الشَّيْخُ أُمُّ مُحِبَّةَ وَالْعَالِيَةُ مَجْهُولَتَانِ لاَ يُحْتَجُّ بِهِمَا.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2970 ۔ شیخ ابواسحاق سبیعی اپنی اہلیہ کا بیان نقل کرتے ہیں وہ خاتون سیدہ عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئیں ان کے ساتھ حضرت زید بن ارقم انصاری کی ام ولد تھیں، اور ایک دوسری خاتون بھی تھیں، حضرت زید بن ارقم انصاری (رض) کی ام ولد نے عرض کی اے ام المومنین میں نے ایک غلام حضرت زید بن ارقم سے آٹھ سو درہم ادھار کے عوض میں خریدا پھر میں نے چھ سو درہم نقد کے عوض میں اسے حاصل کرلیا، توسیدہ عائشہ نے فرمایا تم نے بہت برا سودا کیا ہے ان کا (یعنی حضرت زید بن ارقم ) کا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کیا ہواجہاد باطل ہوگیا ہے یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں (تو حکم مختلف ہوگا) ۔
2970 - حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ عَنْ مَعْمَرِ بْنِ رَاشِدٍ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ السَّبِيعِىِّ عَنِ امْرَأَتِهِ أَنَّهَا دَخَلَتْ عَلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رضى الله عنها فَدَخَلَتْ مَعَهَا أُمُّ وَلَدِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ الأَنْصَارِىِّ وَامْرَأَةٌ أُخْرَى فَقَالَتْ أُمُّ وَلَدِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ إِنِّى بِعْتُ غُلاَمًا مِنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ بِثَمَانِمِائَةِ دِرْهَمٍ نَسِيئَةً وَإِنِّى ابْتَعْتُهُ مِنْهُ بِسِتِّمِائَةٍ نَقْدًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ بِئْسَمَا اشْتَرَيْتِ وَبِئْسَمَا شَرَيْتِ إِنَّ جِهَادَهُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ بَطَلَ إِلاَّ أَنْ يَتُوبَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2971 ۔ سیدہ عائشہ صدیقہ (رض) بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے زمان کے حساب سے خراج مقرر کیا ہے۔
2971 - حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدِ بْنُ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ الرَّبِيعِ الزِّيَادِىُّ بِالْبَصْرَةِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2972 ۔ حضرت مخلد بن خفاف (رض) بیان کرتے ہیں کہ ایک غلام کچھ لوگوں کی مشترکہ ملکیت تھا ان لوگوں نے اسے فروخت کردیا شراکت داروں میں سے ایک شخص غیر موجود تھا، جب وہ آیا تو اس نے اس سودے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا، وہ لوگ اپنا مقدمہ ہشام بن اسماعیل کے پاس آئے تو انھوں نے یہ فیصلہ دیا کہ یہ سودا کالعدم قرار دیا جائے گا اور وہ لوگ اس دن کے ریٹ کے حساب سے سودا کریں گے اور اسے خراج وصول کرلیا جائے گا پھر جو دو سال گزرچکے تھے ان کا خراج ایک ہزار درہم بنا تو اس غلام کے عوض دو غلام فروخت کیے گئے۔

میں عروہ بن زبیر کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو انھوں نے فرمایا سیدہ عائشہ نے مجھے یہ حدیث سنائی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ دیا کہ خراج زمان کے حساب سے ہوگا، پھر عروہ ہشام کے پاس تشریف لائے اور انھیں اس بارے میں بتایا اس نے ان دونوں غلاموں کا سودا کالعدم کردیا اور خراج ترک کردیا۔
2972 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى فُدَيْكٍ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنْ مَخْلَدِ بْنِ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءِ بْنِ رُحْضَةَ الْغِفَارِىِّ أَنَّ عَبْدًا كَانَ بَيْنَ شُرَكَاءٍ لَهُ فَبَاعُوهُ وَرَجُلٌ مِنَ الشُّرَكَاءِ غَائِبٌ فَلَمَّا قَدِمَ أَبَى أَنْ يُجِيزَ بَيْعَهُ فَاخْتَصَمُوا فِى ذَلِكَ إِلَى هِشَامِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ فَقَضَى أَنْ يُرَدَّ الْبَيْعُ وَيَتَبَايَعُوهُ الْيَوْمَ وَيُؤْخَذَ مِنْهُ الْخَرَاجُ وَوَجَدُوا الْخَرَاجَ فِيمَا مَضَى مِنَ السِّنِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ فَبِيعَ فِيهِ غُلاَمَانِ لَهُ قَالَ فَجِئْتُ إِلَى عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ حَدَّثَتْنِى عَائِشَةُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَضَى أَنَّ الْخَرَاجَ بِالضَّمَانِ فَدَخَلَ عُرْوَةُ عَلَى هِشَامٍ فَحَدَّثَهُ ذَلِكَ فَرَدَّ بَيْعَ الْغُلاَمَيْنِ وَتَرَكَ الْخَرَاجَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2973 ۔ حمزہ بن عبداللہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں سودا ہوجانے کے وقت جو چیز زندہ ہو اور جمع ہو وہ خریدار کے مال کا حصہ شمار ہوگی۔
2973 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِىُّ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَا أَدْرَكَتْهُ الصَّفْقَةُ حَيًّا مَجْمُوعًا فَهُوَ مِنْ مَالِ الْمُبْتَاعِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2974 ۔ طلحہ بن یزید کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ انھوں نے کچھ سودوں کے بارے میں حضرت عمر بن خطاب (رض) سے بات چیت کی (کہ ان کا حکم کیا ہے ) تو حضرت عمر (رض) نے فرمایا مجھے تمہارے لیے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جو اس سے زیادہ گنجائش والی ہو جو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حبان بن منقر زال کو دی تھی ان کی نظر کمزور تھی تو نبی کریم نے انھیں یہ اجازت دی کہ وہ سودے کو کالعدم کرنے کا تین دن کا اختیار رکھے گا اور اگر وہ راضی ہوں گے تولے لیں گے اگر پسند نہیں کریں گے تو اس کو ترک کردیں گے۔
2974 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ زَنْجَوَيْهِ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ وَاسِعٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ أَنَّهُ كَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِى الْبُيُوعِ فَقَالَ مَا أَجِدُ لَكُمْ شَيْئًا أَوْسَعَ مِمَّا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِحَبَّانَ بْنِ مُنْقِذٍ إِنَّهُ كَانَ ضَرِيرَ الْبَصَرِ فَجَعَلَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَهْدَهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ إِنْ رَضِىَ أَخَذَ وَإِنْ سَخِطَ تَرَكَ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2975 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) بیان کرتے ہیں کہ حضرت صفوان بن منقر ایک عمر رسیدہ آدمی تھے ان کے سر میں چوٹ لگی تھی ، اس کی وجہ سے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انھیں یہ اختیار دیا تھا کہ وہ جو سودا کریں گے اس میں تین دن تک سودے کو ختم کرنے کا اختیار ہوگا، ان کی زبان میں کچھ لکنت پائی جاتی تھی نبی کریم نے ان سے یہ فرمایا تھا تم فروخت کرتے ہوئے یہ کہہ دیا کرو کہ کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔

حضرت عبداللہ بن عمر (رض) فرماتے ہیں میں نے انھیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ لفظ خلابہ کی بجائے خذابہ کہا کرتے تھے ۔
2975 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ صَاعِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ حَدَّثَنِى ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ حَبَّانُ بْنُ مُنْقِذٍ رَجُلاً ضَعِيفًا وَكَانَ قَدْ سُفِعَ فِى رَأْسِهِ مَأْمُومَةٌ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَهُ الْخِيَارَ فِيمَا يَشْتَرِى ثَلاَثًا وَكَانَ قَدْ ثَقُلَ لِسَانُهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « بِعْ وَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ». فَكُنْتُ أَسْمَعُهُ يَقُولُ لاَ خِذَابَةَ لاَ خِذَابَةَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2976 ۔ حضرت انس (رض) بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں ایک شخص تھا جو خرید و فروخت کیا کرتا تھا، اس کی ذہنی حالت میں کچھ خرابی پائی جاتی تھی ایک مرتبہ اس کے گھروالے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے نبی۔ آپ فلاں شخص کو تصرف کرنے سے روک دیں کیونکہ وہ سودا کرلیتا ہے لیکن اس کی ذہنی حالت میں کچھ کمزوری پائی جاتی ہے۔ نبی کریم نے اسے بلایا اور اسے سودا کرنے سے منع کردیا، تو اسنے عرض کی میں خریدو فروخت کیے بغیر گزارہ نہیں کرسکتا، تو نبی کریم نے ارشاد فرمایا اگر تم نے ضرور خریدو فروخت کرنی ہے تو یہ کہا کرو یہ اس کے عوض میں ہے اور کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔
2976 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَجُلاً كَانَ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَبْتَاعُ وَكَانَ فِى عُقْدَتِهِ - يَعْنِى فِى عَقْلِهِ - ضَعْفٌ فَأَتَى أَهْلُهُ نَبِىَّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالُوا يَا نَبِىَّ اللَّهِ احْجُرْ عَلَى فُلاَنٍ فَإِنَّهُ يَبْتَاعُ وَفِى عُقْدَتِهِ ضَعْفٌ فَدَعَاهُ فَنَهَاهُ عَنِ الْبَيْعِ فَقَالَ إِنِّى لاَ أَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ . فَقَالَ « إِنْ كُنْتَ غَيْرَ تَارِكٍ الْبَيْعَ فَقُلْ هَا وَهَا وَلاَ خِلاَبَةَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2977 ۔ پہلی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے ، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اگر تم کو ضرور خریدو فروخت ہی کرنی ہے تو یہ کہا کرو کہ یہ اس کے عوض میں ہے اور کوئی دھوکا نہیں چلے گا۔

عبدالوہاب نامی راوی کہتے ہیں یعنی لوگ اسے کسی خسارے کا شکار نہیں کریں گے۔
2977 - حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ الأَثْرَمُ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ مَالِكٍ السُّوسِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَقَالَ فِيهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنْ كُنْتَ لاَ تَصْبِرُ عَنِ الْبَيْعِ فَقُلْ هَا وَهَا وَلاَ خِلاَبَةَ ». قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ يَعْنِى لاَ يَغْبِنُونَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৭৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2978 ۔ نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نے انھیں یہ بات بتائی کہ ایک انصاری کی زبان میں کچھ لکنت تھی اور اس کے ساتھ سودے میں ہمیشہ گھاٹا ہوجایا کرتا تھا وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضڑ ہوا اور آپ سے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے ارشاد فرمایا جب تم کوئی چیز فروخت کرو تودومرتبہ یہ کہہ دیا کرو کہ کوئی گھاٹا برداشت نہیں ہوگا۔

حضرت منقر بن عمرو کے بارے میں یہ بات منقول ہے کہ ان کے سر میں چوٹ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے ان کی زبان میں اثر پڑا تھا، اور اس کی ذہنی کیفیت بھی کچھ تبدیل ہوگئی تھی وہ تجارت کیا کرتے تھے اور تجارت میں ہمیشہ انھیں خسارہ ہوتا تھا وہ نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا تو آپ نے فرمایا جب تم کوئی چیز فروخت کرو تو یہ کہہ دیاکرو کہ کوئی گھاٹ نہیں ہوگا، پھر تم جس سامان کو خریدتے ہو اس کے بارے میں تم تین دن تک اختیار رکھو گے اگر تین دن کے بعد تم راضی ہوئے تو اسے اپنے پاس رکھنا اور اگر پسند نہ ہوا تو اس کے مالک کو واپس کردینا۔

ان صحابی کی عمر بڑی طویل ہوئی وہ ایک سوتیس سال تک زندہ رہے تھے۔ حضرت عثمان (رض) کے زمانے میں جب لوگ ہر طرف پھیل گئے تھے اور لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگیا تھا اور بازار میں خوب سودا ہوا کرتا تھا اس وقت وہ بازار میں خریدو فروخت کیا کرتے تھے ۔
2978 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ نَصْرٍ الدَّقَّاقُ وَالْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَبَّاسِ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ كَانَتْ بِلِسَانِهِ لَوْثَةٌ وَكَانَ لاَ يَزَالُ يُغْبَنُ فِى الْبُيُوعِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ « إِذَا بِعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ مَرَّتَيْنِ

قَالَ مُحَمَّدٌ وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ قَالَ هُوَ جَدِّى مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو - وَكَانَ رَجُلاً قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِى رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ وَنَازَعَتْهُ عَقْلَهُ - وَكَانَ لاَ يَدَعُ التِّجَارَةَ وَلاَ يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ « إِذَا بَايَعْتَ فَقُلْ لاَ خِلاَبَةَ ثُمَّ أَنْتَ فِى كُلِّ سِلْعَةٍ تَبْتَاعُهَا بِالْخِيَارِ ثَلاَثَ لَيَالٍ فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا » . وَكَانَ عُمِّرَ عُمْرًا طَوِيلاً عَاشَ ثَلاَثِينَ وَمِائَةَ سَنَةٍ وَكَانَ فِى زَمَنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه حِينَ فَشَا النَّاسُ وَكَثُرُوا يَبْتَاعُ الْبَيْعَ فِى السُّوقِ وَيَرْجِعُ بِهِ إِلَى أَهْلِهِ وَقَدْ غُبِنَ غَبْنًا قَبِيحًا فَيَلُومُونَهُ وَيَقُولُونَ لِمَ تَبْتَاعُ فَيَقُولُ فَأَنَا بِالْخِيَارِ إِنْ رَضِيتُ أَخَذْتُ وَإِنْ سَخِطْتُ رَدَدْتُ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَعَلَنِى بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا فَيَرُدُّ السِّلْعَةَ عَلَى صَاحِبِهَا مِنَ الْغَدِ وَبَعْدَ الْغَدِ فَيَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَقْبَلُهَا قَدْ أَخَذْتَ سِلْعَتِى وَأَعْطَيْتَنِى دَرَاهِمَ قَالَ يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ جَعَلَنِى بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا فَكَانَ يَمُرُّ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَقُولُ لِلتَّاجِرِ وَيْحَكَ إِنَّهُ قَدْ صَدَقَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدْ كَانَ جَعَلَهُ بِالْخِيَارِ ثَلاَثًا. قَالَ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ قَالَ مَا عَلِمْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ جَعَلَ الْعُهْدَةَ ثَلاَثًا إِلاَّ لِذَلِكَ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى مُنْقِذِ بْنِ عَمْرٍو.
tahqiq

তাহকীক: