সুনানুদ্দারা ক্বুতনী (উর্দু)

سنن الدار قطني

خرید و فروخت کے مسائل و احکام - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ২৯৫ টি

হাদীস নং: ২৯৭৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2979 ۔ حضرت عبداللہ بن عمر (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اختیار تین دن تک ہوتا ہے۔
2979 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الصَّلْتِ الأُطْرُوشُ مِنْ أَصْلِهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الرَّاسِبِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَيْسَرَةَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ الْفَرْوِىُّ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْخِيَارُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ »
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2980 ۔ حبان بن واسع اپنے والد کے حوالے سے اپنے د ادا کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں جب حضرت عمر کو خلیفہ مقرر کیا گیا تو انھوں نے فرمایا اے لوگو میں نے اس بات کا جائزہ لیا ہے اور میں نے یہ بات پائی ہے کہ تمہارے سودوں میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ اقدس میں سب سے مشابہ جو چیز ہے وہ اختیار ہے ، جو نبی کریم نے حبان بن منقذ کو تین دن تک دیا تھا اور یہ واقعہ ایک غلام کے بارے میں پیش آیا تھا۔
2980 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ بُهْلُولٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِىُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِى قُرَّةَ عَنِ ابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ حَبَّانَ بْنِ وَاسِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ عُمَرُ حِينَ اسْتُخْلِفَ أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّى نَظَرْتُ فَلَمْ أَجِدْ لَكُمْ فِى بُيُوعِكُمْ شَيْئًا أَمْثَلَ مِنَ الْعُهْدَةِ الَّتِى جَعَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِحَبَّانَ بْنِ مُنْقِذٍ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ وَذَلِكَ فِى الرَّقِيقِ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2981 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے مکہ حرم ہے یہاں کی زمین کو فروخت کرنا حرام ہے اور یہاں کے گھروں کو کرائے پر دینا حرام ہے۔
2981 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفَزَارِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَمْدَانُ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى زِيَادٍ عَنْ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَكَّةُ حَرَامٌ وَحَرَامٌ بَيْعُ رِبَاعِهَا وَحَرَامٌ أَجْرُ بُيُوتِهَا ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2982 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے مکہ کو حرم مقرر کیا ہے یہاں کی زمین کو فروخت کرنا اور اس کی قیمت کھان احرام ہے ۔

آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے جو شخص مکہ کے گھروں کے معاضے (یعنی کرائے) میں سے کچھ بھی کھائے گا وہ آگ کھائے گا۔

امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس روایت کو اسی طرح مرفوع روایت کے طور پر نقل کیا ہے تاہم اس میں انھیں وہم ہوا ہے ، اس میں انھیں دوسراوہم یہ ہوا کہ انھوں نے راوی کا نام عبیداللہ بن ابویزید نقل کیا ہے حالانکہ وہ ابن ابی زیاد ہے۔ درست یہ ہے کہ یہ روایت موقوف ہے۔
2982 - حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ يُوسُفَ الْمَرْوَرُّوذِىُّ قَالَ وَجَدْتُ فِى كِتَابِ جَدِّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا أَبُو حَنِيفَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى يَزِيدَ كَذَا قَالَ عَنْ أَبِى نَجِيحٍ عَنِ ابْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ فَحَرَامٌ بَيْعُ رِبَاعِهَا وَأَكْلُ ثَمَنِهَا - وَقَالَ - مَنْ أَكَلَ مِنْ أَجْرِ بُيُوتِ مَكَّةَ شَيْئًا فَإِنَّمَا يَأْكُلُ نَارًا ». كَذَا رَوَاهُ أَبُو حَنِيفَةَ مَرْفُوعًا وَوَهِمَ فِيهِ وَوَهِمَ أَيْضًا فِى قَوْلِهِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى يَزِيدَ وَإِنَّمَا هُوَ ابْنُ أَبِى زِيَادٍ الْقَدَّاحُ وَالصَّحِيحُ أَنَّهُ مَوْقُوفٌ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2983 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں جو شخص مکہ کے گھروں کا کرایہ کھاتا ہے وہ اپنے پیٹ میں آگ ڈالتا ہے۔ (یہ روایت ) موقوف ہے ) ۔
2983 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْقَاضِى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الأُمَوِىُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى زِيَادٍ حَدَّثَنِى أَبُو نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الَّذِى يَأْكُلُ كِرَاءَ بُيُوتِ مَكَّةَ إِنَّمَا يَأْكُلُ فِى بَطْنِهِ نَارًا. مَوْقُوفٌ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2984 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں جو شخص مکہ کے گھروں کا کرایہ کھاتا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔
2984 - حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى زِيَادٍ سَمِعَ أَبَا نَجِيحٍ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أُجُورَ بُيُوتِ مَكَّةَ . مِثْلَهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2985 ۔ حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ ارشاد فرمایا ہے مکہ، مناخ، ہے یہاں کی زمین کو فروخت نہیں کیا جاسکتا اور گھروں کو کرائے پر نہیں دیا جاسکتا۔

اسماعیل بن ابراہیم نامی راوی ضعیف ہے ، اس روایت کو اس کے علاوہ کسی اور نے نقل نہیں کیا ۔
2985 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَكَّةُ مُنَاخٌ لاَ يُبَاعُ رِبَاعُهَا وَلاَ تُؤَاجَرُ بُيُوتُهَا ». إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ضَعِيفٌ وَلَمْ يَرْوِهِ غَيْرُهُ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2986 ۔ حضرت علقمہ بن نضلہ (رض) فرماتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر (رض) کے عہد میں جس شخص کو ضروت ہوتی تھی وہ وہاں ٹھہرجاتا تھا اور جسے ضرورت نہیں ہوتی تھی وہ دوسرے کو ٹھہرنے کے لیے دے دیتا تھا۔
2986 - حَدَّثَنَا ابْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى حُسَيْنٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ نَضْلَةَ قَالَ تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ رضى الله عنهما وَمَا تُدْعَى رِبَاعُ مَكَّةَ إِلاَّ السَّوَائِبَ مَنِ احْتَاجَ سَكَنَ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَسْكَنَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2987 ۔ یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ بات اضافی ہے حضرت عثمان (رض) کے عہد میں بھی ایساہی ہوتا تھا۔
2987 - حَدَّثَنَا أَخُو زُبَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الأَدَمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِى حُسَيْنٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ بْنَ نَضْلَةَ مِثْلَهُ وَزَادَ وَعُثْمَانُ رضى الله عنه.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2988 ۔ حضرت علقمہ بن نضلہ (رض) کنانی بیان کرتے ہیں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر ، حضرت عمر (رض) کے عہد مبارک میں مکہ کے گھروں کو لوگوں کودے دیاجاتا تھا انھیں فروخت نہیں کیا جاتا تھا جس شخص کو ضڑورت ہوتی تھی وہ وہاں رہائش اختیار کرلیتا تھا اور جسے ضرورت نہیں ہوتی تھی وہ دوسروں کے لیے رہنے کے لیے چھوڑ دیتا تھا۔
2988 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِى سُلَيْمَانَ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ نَضْلَةَ الْكِنَانِىِّ قَالَ كَانَتْ تُدْعَى بُيُوتُ مَكَّةَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَبِى بَكْرٍ وَعُمَرَ رضى الله عنهما السَّوَائِبَ لاَ تُبَاعُ وَمَنِ احْتَاجَ سَكَنَ وَمَنِ اسْتَغْنَى أَسْكَنَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৮৯
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2989 ۔ مصعب بن سعد اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص (رض)) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جب مکہ فتح ہوا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چار مردوں اور دوخواتین کے علاوہ باقی سب کو امان دے دی (ان چھ افراد کے بارے میں ) آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اگر تم انھیں خانہ کعبہ کے پردوں میں چھپا ہوا پاؤ تو بھی انھیں قتل کردو (وہ افراد یہ تھے) عکرمہ بن ابوجہل، عبداللہ بن خطل، مقیس بن صبابہ، عبداللہ بن سعد بن ابوسرح۔
2989 - حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغَلِّسِ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّىُّ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ أَمَّنَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- النَّاسَ إِلاَّ أَرْبَعَةَ نَفَرٍ وَامْرَأَتَيْنِ وَقَالَ « اقْتُلُوهُمْ وَإِنْ وَجَدْتُمُوهُمْ مُتَعَلِّقِينَ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ عِكْرِمَةَ بْنَ أَبِى جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ خَطَلٍ وَمِقْيَسَ بْنَ صُبَابَةَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَعْدِ بْنِ أَبِى سَرْحٍ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯০
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2990 ۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوئے تو آپ نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے فرمایا انصار کو بلا کر لاؤ ! تو انھوں نے اعلان کیا اے انصار ! نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوجاؤ، انصار آئے یوں جیسے وہ پہلے سے طے شدہ ملاقات کے تحت آئے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا تم اس راستے پر چلو ، جو بھی تمہارے سامنے آنے کی کوشش کرے تم اسے قتل کردو پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) روانہ ہوئے اللہ نے انھیں فتح نصیب کی۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیت اللہ کا طواف کیا، آپ نے دو رکعت نماز ادا کی پھر اس دروازے سے باہر نکلے جو صفا (پہاڑی ) کے قریب تھا، پھر آپ صفا پرچڑھے آپ نے لوگوں سے خطاب کیا، اس وقت (انصار) پہاڑی کے زیریں حصے میں تھے ان میں سے کسی نے اپنے ساتھی سے کہا اب ان صاحب کے دل میں اپنی قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے۔ تو انصار کے لوگوں نے جو یہ بات کہی تھی اللہ نے وحی کے ذریعہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتایا تو آپ نے ارشاد فرمایا، اے انصار ! تم نے یہ کہا ہے اب ان صاحب کے دل میں قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے پھر آپ نے فرمایا میں کون ہوں ؟ اللہ کی قسم میں واقعی اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول ہوں میری زندگی اور میری موت تمہارے ساتھ ہے انصار نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ کی قسم ہم نے یہ بات صرف اس اندیشے کے تحت کہی تھی کہ کہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم سے علیحدگی اختیار نہ کرلیں۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ میں تم لوگ سچے ہو ۔ راوی بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم اس وقت ان میں سے ہر ایک شخص کے آنسو بہتے ہوئے اس کی گردن تک آرہے تھے۔
2990 - حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ بْنُ مَنِيعٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا سَلاَّمُ بْنُ مِسْكِينٍ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ سَارَ إِلَى مَكَّةَ لِيَفْتَحَهَا قَالَ لأَبِى هُرَيْرَةَ « اهْتِفْ بِالأَنْصَارِ ». فَقَالَ يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ أَجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَجَاءُوا كَأَنَّمَا كَانُوا عَلَى مِيعَادٍ ثُمَّ قَالَ « اسْلُكُوا هَذَا الطَّرِيقَ وَلاَ يُشْرِفَنَّ لَكُمْ أَحَدٌ إِلاَّ أَنَمْتُمُوهُ ». يَقُولُ قَتَلْتُمُوهُ. فَسَارَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ فَطَافَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالْبَيْتِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ خَرَجَ مِنَ الْبَابِ الَّذِى يَلِى الصَّفَا فَصَعِدَ الصَّفَا فَخَطَبَ النَّاسَ وَالأَنْصَارُ أَسْفَلَ مِنْهُ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَخَذَتْهُ الرَّأْفَةُ بِقَوْمِهِ وَالرَّغْبَةُ فِى قَرْيَتِهِ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى الْوَحْىَ بِمَا قَالَتِ الأَنْصَارُ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ تَقُولُونَ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَدْرَكَتْهُ رَأْفَةٌ بِقَوْمِهِ وَرَغْبَةٌ فِى قَرْيَتِهِ قَالَ فَمَنْ أَنَا إِذًا كَلاَّ وَاللَّهِ وَإِنِّى عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ حَقًّا وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ » قَالُوا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا قُلْنَا ذَلِكَ إِلاَّ مَخَافَةَ أَنْ تُفَارِقَنَا. قَالَ « أَنْتُمْ صَادِقُونَ عِنْدَ اللَّهِ وَعِنْدَ رَسُولِهِ ».قَالَ فَوَاللَّهِ مَا فِيهِمْ إِلاَّ مَنْ بَلَّ نَحْرَهُ بِالدُّمُوعِ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯১
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2991 ۔ عبداللہ بن رباح بیان کرتے ہیں ہم ایک وفد کی شکل میں حضرت معاویہ (رض) کے پاس گئے ہمارے ساتھ حضرت ابوہریرہ (رض) بھی تھے ہم میں سے کوئی ایک شخص کھاناتیار کرتا تھا پھر اپنے ساتھیوں کی دعوت کرتا تھا ایک دن ایک شخص یہ کام کرتا دوسرے دن دوسرا کرلیتا جب میری باری آئی میں نے کہا اے ابوہریرہ (رض) آپ نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے کوئی حدیث سنانی ہے جب تک کھانا نہیں آتا۔ تو حضرت ابوہریرہ (رض) نے بتایا فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھا لشکر کے دائیں طرف والے اور بائیں طرف والے دونوں حصوں میں ایک کا امیر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خالد بن ولید کو مقرر کیا اور حضرت زبیر (رض) کو دوسرے حصے کا مقرر کیا لشکر کے پیچھے والے حصے کا امیر حضرت ابوعبیدہ (رض) کو بنایا جو وادی کے نشیبی حصے میں تھا۔ پھر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا اے ابوہریرہ انصار کو میرے پاس بلاؤ ، حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں میں نے انھیں بلایا تو وہ تیزی سے چلتے ہوئے آئے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اے انصار ! یہ قریش کے اوباش لوگ کل جب تمہارے سامنے آئیں تو تم انھیں پیس دینا ہے ، ہماری تمہاری ملاقات صفا (پہاڑی) پر ہوگی۔

راوی بیان کرتے ہیں انھوں نے اپنے ہاتھ کے ذریعہ اشارہ کیا، اگلے دن جس شخص نے مقابلے کے لیے آنے کی کوشش کی انھوں نے اسے مارد یا۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فتح نصیب ہوئی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) صفا (پہاڑی) پر تشریف لائے اور اس پر کھڑے ہوئے ۔ ابوسفیان آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی یارسول اللہ ! اگر قریش کو اسی طرح مارا جاتارہا تو آج کے بعد قریش (کا نام ونشان) نہیں رہے گا۔ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جو شخص ابوسفیان کے گھر میں داخل ہوجائے گا اسے امان ہے جو شخص اپنے گھر کا دروازہ بند کرے گا اسے امان ہے جو شخص اپنا ہتھیار ڈال دے گا اسے بھی امان ہے ۔

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کچھ انصار نے یہ کہا اب ان صاحب کے دل میں اپنی قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے ، اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس بارے میں وحی نازل کی کئی ، آپ نے ارشاد فرمایا اے انصار تم نے یہ کہا ہے ، اب ان صاحب کے دل میں قوم کی محبت اجاگر ہوگئی ہے اور اپنی بستی سے لگاؤ پیدا ہوگیا ہے یاد رکھنا ! میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ، میں نے اللہ کی طرف اور تمہاری طرف ہجرت کی، میری زندگی اور میری موت تمہارے ساتھ ہے راوی بیان کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یارسول اللہ ہم نے اللہ اور اس کی رسول کی محبت میں یہ بات کہی ہے تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا اللہ اور اس کا رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں اور تمہاری معذرت قبول کرتے ہیں۔
2991 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُبَشِّرٍ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ قَالَ وَفَدْنَا إِلَى مُعَاوِيَةَ وَمَعَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ - قَالَ - فَكَانَ الرَّجُلُ مِنَّا يَصْنَعُ الطَّعَامَ يَدْعُو أَصْحَابَهُ هَذَا يَوْمًا وَهَذَا يَوْمًا قَالَ فَلَمَّا كَانَ يَوْمِى قُلْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ حَدِّثْنَا عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى يُدْرَكَ طَعَامُنَا . قَالَ فَقَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ الْفَتْحِ فَجَعَلَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ وَجَعَلَ الزُّبَيْرَ عَلَى الأُخْرَى وَجَعَلَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى السَّاقَةِ فِى بَطْنِ الْوَادِى قَالَ ثُمَّ قَالَ لِى « يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ادْعُ لِىَ الأَنْصَارَ ». قَالَ فَدَعَوْتُهُمْ فَجَاءُوا يُهَرْوِلُونَ قَالَ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ هَذِهِ أَوْبَاشُ قُرَيْشٍ فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ غَدًا فَاحْصُدُوهُمْ حَصْدًا ثُمَّ مَوْعِدُكُمُ الصَّفَا ». قَالَ وَأَشَارَ بِيَدِهِ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ لَمْ يُشْرِفْ لَهُمْ أَحَدٌ إِلاَّ أَنَامُوهُ قَالَ وَفُتِحَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَتَى الصَّفَا فَقَامَ عَلَيْهَا - قَالَ - فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ فَلاَ قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ. فَقَالَ يَعْنِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِى سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَهُ فَهُوَ آمِنٌ وَمَنْ أَلْقَى سِلاَحَهُ فَهُوَ آمِنٌ ». قَالَ فَقَالَتِ الأَنْصَارُ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِى قَرْيَتِهِ وَنَزَلَ الْوَحْىُ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى ذَلِكَ فَقَالَ « يَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَقَدْ أَخَذَتْهُ رَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ وَرَغْبَةٌ فِى قَرْيَتِهِ كَلاَّ أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَيْكُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ ». قَالَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا قُلْنَا إِلاَّ ضَنًّا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ. فَقَالَ « إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯২
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2992 ۔ سرق بیان کرتے ہیں میں نے کسی شخص کا کچھ مال دینا تھا (راوی کو شک ہے کہ شاید یہ الفاظ ہیں) کسی شخص کا قرض دینا تھا وہ شخص مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا تومیراجو بھی مال تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے اس شخص کو (ادائیگی) کے لیے فروخت کردیا۔

زید بن اسلم کے دونوں بیٹوں نے اسے نقل کرنے میں مختلف بات نقل کی ہے۔
2992 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمُسْتَمْلِى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ الزَّنْجِىُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنِ ابْنِ الْبَيْلَمَانِىِّ عَنْ سُرَّقٍ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَىَّ مَالٌ - أَوْ قَالَ عَلَىَّ دَيْنٌ - فَذَهَبَ بِى إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمْ يُصِبْ لِى مَالاً فَبَاعَنِى مِنْهُ أَوْ بَاعَنِى لَهُ. خَالَفَهُ ابْنَا زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৩
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2993 ۔ زید بن اسلم کے صاحبزادے عبدالرحمن اور عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں وہ ایک جنگ میں شریک ہوئے انھوں نے کسی شخص سنا جو کسی دوسرے شخص کو بلند آواز میں پکار رہا تھا اے سرق، اے سرق، توزید بن اسلم نے بلایا اور دریافت کیا سرق سے مراد کیا ہے ؟ تو انھوں نے بتایا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرا یہ نام رکھا ہے میں نے ایک دیہاتی سے ایک اونٹنی خریدی، پھر میں اس سے چھپ گیا میں نے اس اونٹنی کی قیمت کو بھی ضائع کردیا ، وہ دیہاتی مجھے تلاش کرتا ہوا تو لوگوں نے اس سے کہا، تم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جاؤ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس بارے میں بتاؤ، وہ شخص نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ ایک شخص نے مجھ سے اونٹنی خریدی اور پھر وہ مجھ سے چھپ گیا، میں اسے ڈھونڈ نہیں سکا، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اسے تلاش کرو۔ راوی بیان کرتے ہیں اس شخص نے مجھے ڈھونڈ لیا اور مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ وہ شخص ہے جس نے مجھ سے اونٹنی خریدی تھی اور مجھ سے چھپ گیا تھا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم س کی قیمت ادا کرو، تو میں نے عرض کی یارسول اللہ وہ تو مجھ سے ضائع ہگئی ہے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم سرق ہو ! پھر آپ نے دیہاتی سے فرمایا تم جاؤ اسے بازار میں فروخت کرو اور اپنی اونٹنی کی قیمت وصول کرو ۔ تو اس دیہاتی نے مجھے بازار میں کھڑا کیا میری جو قیمت لگائی گئی تو اس نے خریدار سے دریافت کیا تم اس کا کیا کرو گے ؟ اس نے بتایا میں اسے آزاد کردوں گا تو اس دیہاتی نے ہی مجھے آزاد کردیا۔
2993 - حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْحَسَّانِىُّ حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِمَا أَنَّهُ كَانَ فِى غَزَاةٍ وَسَمِعَ رَجُلاً يُنَادِى آخَرَ يَقُولُ يَا سُرَّقُ يَا سُرَّقُ فَدَعَاهُ فَقَالَ مَا سُرَّقُ قَالَ سَمَّانِيهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنِّى اشْتَرَيْتُ مِنْ أَعْرَابِىٍّ نَاقَةً ثُمَّ تَوَارَيْتُ عَنْهُ فَاسْتَهْلَكْتُ ثَمَنَهَا فَجَاءَ الأَعْرَابِىُّ يَطْلُبُنِى فَقَالَ لَهُ النَّاسُ ائْتِ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَاسْتَأْذِنْ عَلَيْهِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ رَجُلاً اشْتَرَى مِنِّى نَاقَةً ثُمَّ تَوَارَى عَنِّى فَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ قَالَ « اطْلُبْهُ ».

قَالَ فَوَجَدَنِى فَأَتَى بِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا اشْتَرَى مِنِّى نَاقَةً ثُمَّ تَوَارَى عَنِّى. فَقَالَ « أَعْطِهِ ثَمَنَهَا ». قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَهْلَكْتُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَأَنْتَ سُرَّقٌ ». ثُمَّ قَالَ لِلأَعْرَابِىِّ « اذْهَبْ فَبِعْهُ فِى السُّوقِ وَخُذْ ثَمَنَ نَاقَتِكَ ». فَأَقَامَنِى فِى السُّوقِ فَأُعْطِىَ بِى ثَمَنًا فَقَالَ لِلْمُشْتَرِى مَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَعْتِقُهُ . فَأَعْتَقَنِى الأَعْرَابِىُّ.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৪
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2994 ۔ زید بن اسلم بیان کرتے ہیں میں نے اسکندریہ میں ایک بزرگ کو دیکھا جن کا نام ، سرق، تھا میں نے دریافت کیا یہ کیا نام ہوا ؟ تو انھوں نے بتایا میرا یہ نام نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رکھا ہے میں اسے ترک نہیں کروں گا، میں نے دریافت کیا نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے آپ کا یہ نام کیوں رکھا ؟ تو انھوں نے بتایا میں مدینہ منورہ آیا اور میں نے لوگوں کو بتایا کہ میرا مال آرہا ہے ان لوگوں نے میرے ساتھ کچھ سودے کیے میں نے انھیں ادائیگیاں کرنی تھیں وہ مال مجھ سے ضائع ہوگیا وہ لوگ مجھے لے کر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضڑ ہوئے تو آپ نے فرمایا تم سرق ہو ! پھر آپ نے مجھے چار اونٹنیوں کے عوض میں فروخت کروادیا، ان قرض خواہوں نے مجھے خرید نے والے سے دریافت کیا تم اس کا کیا کرو گے ؟ اس نے بتایا میں اسے آزاد کردوں گا تو ان لوگوں نے کہا ہمیں بھی اجر کی اتنی ضرورت ہے جتنی تمہیں ہے تو ان لوگوں نے مل کر مجھے آزاد کردیا لیکن میرا یہ نام باقی رہ گیا۔
2994 - حَدَّثَنَا عَلِىٌّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ قَالَ رَأَيْتُ شَيْخًا بِالإِسْكَنْدَرِيَّةِ يُقَالُ لَهُ سُرَّقٌ فَقُلْتُ مَا هَذَا الاِسْمُ قَالَ اسْمٌ سَمَّانِيهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَلَنْ أَدَعَهُ. قُلْتُ وَلِمَ سَمَّاكَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَأَخْبَرْتُهُمْ أَنَّ مَالِى يَقْدَمُ فَبَايَعُونِى فَاسْتَهْلَكْتُ أَمْوَالَهُمْ فَأَتَوْا بِى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَنْتَ سُرَّقٌ ». وَبَاعَنِى بِأَرْبَعَةِ أَبْعِرَةٍ فَقَالَ الْغُرَمَاءُ لِلَّذِى اشْتَرَانِى مَا تَصْنَعُ بِهِ قَالَ أَعْتِقُهُ. قَالُوا فَلَسْنَا بِأَزْهَدَ فِى الأَجْرِ مِنْكَ. فَأَعْتَقُونِى بَيْنَهُمْ وَبَقِىَ اسْمِى.
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৫
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2995 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے عرض کی گئی یارسول اللہ آپ کہاں پڑاؤ کریں گے کیا اپنے گھر میں ؟ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا عقیل (بن ابوطالب) نے ہمارے لیے کوئی گھر چھوڑا ہے (کیونکہ) کوئی کافر کسی مسلمان کا وارث نہیں بنتا اور کوئی مسلمان کسی کافر کا وارث نہیں بنتا۔
2995 - حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ وَالْقَاسِمُ ابْنَا إِسْمَاعِيلَ الْمَحَامِلِىِّ قَالاَ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مِهْرَانُ بْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- مَكَّةَ قِيلَ أَيْنَ تَنْزِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِى مَنْزِلِكُمْ قَالَ « وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مَنْزِلاً لاَ يَرِثُ الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ وَلاَ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ ».
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৬
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2996 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں عرض کی گئی یارسول اللہ کل آپ کہاں پڑاؤ کریں گے ؟ اگر اللہ نے چاہا (راوی بیان کرتے ہیں) یہ فتح مکہ کے موقع کی بات ہے ، نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا عقیل نے وراثت میں ہمارے لیے کچھ چھوڑا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے) ۔
2996 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْهَيْثَمِ بْنِ خَالِدٍ الطِّينِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْخَلِيلِ الْمَخْرَمِىُّ ح وَأَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى حَفْصَةَ وَزَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيْنَ تَنْزِلُ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَذَلِكَ زَمَنَ الْفَتْحِ. قَالَ « وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ مِيرَاثٍ ». ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ .
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৭
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2997 ۔ حضرت اسامہ بن زید (رض) بیان کرتے ہیں انھوں نے عرض کی یارسول الہ کیا آپ مکہ میں اپنے گھر میں قیام کریں گے ؟ تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی گھریا جگہ چھوڑی ہے ؟ (راوی بیان کرتے ہیں) جناب عقیل ، جناب ابوطالب کے وارث ہوئے تھے وہ اور طالب دونوں (ابوطالب کے وارث ہوئے تھے ) جبکہ حضرت علی اور حضرت جعفر طیار (رض) ان کے وار ث نہیں ہوئے تھے کیونکہ یہ دونوں حضرات مسلمان تھے اور عقل اور طالب کافر تھے۔

ابن شہاب بیان کرتے ہیں اہل علم اللہ کے اس فرمان سے یہ مراد لیتے ہیں۔ '' وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے ہجرت کی ، جہاد کیا۔ یہ آیت یہاں تک ہے ، ان کی ولایت میں سے کچھ نہیں ہے۔
2997 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى وَبَحْرُ بْنُ نَصْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَلِىَّ بْنَ حُسَيْنٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ أَخْبَرَهُ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنْزِلُ دَارَكَ بِمَكَّةَ قَالَ « وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ » . وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ وَلاَ عَلِىٌّ شَيْئًا لأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ وَكَانَ عَقِيلٌ وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ وَكَانُوا يَتَأَوَّلُونَ فِى ذَلِكَ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى (وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا) إِلَى قَوْلِهِ (مِنْ وَلاَيَتِهِمْ مِنْ شَىْءٍ)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ২৯৯৮
خرید و فروخت کے مسائل و احکام
পরিচ্ছেদঃ باب بلاعنوان
2998 ۔ یہی روایت زہری سے منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ) فرمایا ہم خیف بنی کنانہ میں پڑاؤ کریں گے جہاں قریش نے کفر پر ثابت قدم رہنے کی قسم اٹھائی تھی۔
2998 - حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّيْسَابُورِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ نَحْوَهُ وَزَادَ ثُمَّ قَالَ « نَحْنُ نَازِلُونَ بِخَيْفِ بَنِى كِنَانَةَ حَيْثُ تَقَاسَمَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْكُفْرِ ».
tahqiq

তাহকীক: