মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

کتاب الجمل - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৭ টি

হাদীস নং: ৩৯০৩১
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ جنگ صفین کا بیان
(٣٩٠٣٢) حضرت ابو بختری فرماتے ہیں کہ جب صفین میں جنگ تیز ہوگئی تو حضرت عمار نے دودھ کا پیالہ منگوا کر پیا اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے فرمایا تھا کہ تم دنیا میں آخری چیز دودھ پیو گے۔
(۳۹۰۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ صِفِّینَ وَاشْتَدَّتِ الْحَرْبُ دَعَا عَمَّارٌ بِشَرْبَۃِ لَبَنٍ فَشَرِبَہَا ، وَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ لِی : إِنَّ آخِرَ شَرْبَۃٍ تَشْرَبُہَا مِنَ الدُّنْیَا شَرْبَۃُ لَبَنٍ۔ (مسند ۴۴۴)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩২
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ جنگ صفین کا بیان
(٣٩٠٣٣) عبداللہ بن سنان اسدی فرماتے ہیں کہ میں نے جنگ صفین میں حضرت علی کو دیکھا، ان کے ہاتھ میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذوالفقار نامی تلوار تھی۔ ہم ان کے اردگرد رہتے تھے لیکن وہ ہمیں پیچھے چھوڑ دیتے تھے، وہ حملہ کرتے پھر آتے پھر حملہ کرتے۔ پھر وہ اپنی تلوار لائے تو وہ دو ٹکڑوں میں تقسیم ہوچکی تھی۔ آپ نے فرمایا کہ یہ تمہارے لیے عذر پیش کرتی ہے۔
(۳۹۰۳۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ شِمْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سِنَانٍ الأَسَدِیِّ ، قَالَ : رَأَیْتُ عَلِیًّا یَوْمَ صِفِّینَ وَمَعَہُ سَیْفُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذُو الْفِقَارِ ، قَالَ : فَنَضْبِطُہُ فَیَفْلِتُ فَیَحْمِلُ عَلَیْہِمْ، قَالَ : ثُمَّ یَجِیئُ ، قَالَ : ثُمَّ یَحْمِلُ عَلَیْہِمْ ، قَالَ ، فَجَائَ بِسَیْفِہِ قَدْ تَثَنَّی ، فَقَالَ : إِنَّ ہَذَا یَعْتَذِرُ إلَیْکُمْ۔ (ابن ابی الدنیا ۱۶۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৩
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ جنگ صفین کا بیان
(٣٩٠٣٤) حضرت شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم سے سوال کیا کہ کیا ابو ایوب صفین کی جنگ میں شریک ہوئے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ وہ اس میں تو نہیں یوم النہر میں شریک تھے۔
(۳۹۰۳۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : سَأَلْتُ الْحَکَمَ : ہَلْ شَہِدَ أَبُو أَیُّوبَ صِفِّینَ ، قَالَ : لاَ وَلَکِنْ شَہِدَ یَوْمَ النَّہْرِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৪
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ جنگ صفین کا بیان
(٣٩٠٣٥) یزید بن اصم کہتے ہیں کہ حضرت علی سے صفین کے مقتولین کا حکم پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ ان کے اور ہمارے مقتول سب جنتی ہیں، معاملہ میرا اور معاویہ کا رہ جاتا ہے۔
(۳۹۰۳۵) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ الْمَوْصِلِیُّ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ الأَصَمِّ ، قَالَ : سُئِلَ عَلِیٌّ عَنْ قَتْلَی یَوْمِ صِفِّینَ ، فَقَالَ : قَتْلاَنَا وَقَتْلاَہُمْ فِی الْجَنَّۃِ ، وَیَصِیرُ الأَمْرُ إلَیَّ وَإِلَی مُعَاوِیَۃَ۔ (ابن عساکر ۱۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৫
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٣٦) حضرت علی کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر آیا تو آپ نے فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ہے جس کا ہاتھ مکمل نہیں ہے۔ اگر مجھے اس بات کا اندیشہ نہ ہوتا کہ تم میری بات کا انکارکرو گے تو میں تمہیں وہ بات ضرور بتاتا جس کا اللہ تعالیٰ نے اپنی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زبان پر ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو خوارج سے قتال کریں گے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے یہ بات خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے۔ حضرت علی نے فرمایا کہ رب کعبہ کی قسم ! میں نے سنی ہے۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ فرمائی۔
(۳۹۰۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَبِیدَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : ذُکِرَ الْخَوَارِجُ ، قَالَ : فِیہِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْیَدِ ، أَوْ مُودَنُ ، أَوْ مُثَدَّنُ الْیَدِ ، لَوْلاَ أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُکُمْ بِمَا وَعَدَ اللَّہُ الَّذِینَ یَقْتُلُونَہُمْ عَلَی لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَہُ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : إیْ وَرَبِّ الْکَعْبَۃِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ۔ (مسلم ۱۵۵۔ ابن ماجہ ۱۶۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৬
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٣٧) حضرت یسیر بن عمرو کہتے ہیں کہ میں نے حضرت سہل بن حنیف سے سوال کیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خوارج کا تذکرہ فرماتے سنا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سنا ہے۔ آپ نے اپنے دست مبارک سے مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ یہاں سے ایک ایسی قوم کا خروج ہوگا جو زبانوں سے قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین اسلام سے اس تیزی سے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔
(۳۹۰۳۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنْ یُسَیْرِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَأَلْتُ سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ، ہَلْ سَمِعْتَ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَذْکُرُ ہَؤُلاَئِ الْخَوَارِجَ ، قَالَ : سَمِعْتُہُ وَأَشَارَ بِیَدِہِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ یَخْرُجُ مِنْہُ قَوْمٌ یَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ بِأَلْسِنَتِہِمْ لاَ یَعْدُو تَرَاقِیَہُمْ ، یَمْرُقُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৭
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٣٨) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ عنقریب ایک ایسی قوم کا ظہور ہوگا جن کے افراد کم عمر کے ہوں گے، عقل کے اندھے ہوں گے، جب بات کریں گے تو لوگوں میں سب سے خوب بات کہیں گے۔ زبانوں سے قرآن پڑھتے ہوں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین اسلام سے اس تیزی سے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔ جسے ان کا سامنا ہو ان سے قتال کرے کیونکہ ان سے قتال کرنا اللہ کے نزدیک بہت بڑے اجر کی بات ہے۔
(۳۹۰۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یَخْرُجُ فِی آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ أَحْدَاثُ الأَسْنَانِ سُفَہَائُ الأَحْلاَمِ ، یَقُولُونَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ النَّاسِ ، یَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ ، یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَم کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ ، فَمَنْ لَقِیَہُمْ فَلْیَقْتُلْہُمْ فَإِنْ قَتَلَہُمْ أَجْرٌ عِنْدَ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৮
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٣٩) حضرت ابن ابی اوفی سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ خوارج جہنم کے کتے ہیں۔
(۳۹۰۳۹) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الأَزْرَقُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ ابْنِ أَبِی أَوْفَی ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الْخَوَارِجُ کِلاَبُ النَّارِ۔ (ابن ماجہ ۱۷۳۔ احمد ۳۵۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৩৯
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٠) حضرت ابوہریرہ کے سامنے خوارج کا تذکرہ آیا تو انھوں نے فرمایا کہ یہ بدترین لوگ ہیں۔
(۳۹۰۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ : ذَکَرُوا الْخَوَارِجَ عِنْدَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ: أُولَئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪০
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤١) حضرت ابو سعید خدری نے بڑھاپے میں جبکہ ان کے ہاتھ بھی کانپ رہے تھے فرمایا کہ خوارج سے قتال کرنا میرے نزدیک مشرکین سے قتال کرنے سے زیادہ افضل ہے۔
(۳۹۰۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ شُمَیْخٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ یَقُولُ وَیَدَاہُ ہَکَذَا ، یَعْنِی تَرْتَعِشَانِ مِنَ الْکِبَرِ : لَقِتَالُ الْخَوَارِجِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنْ قِتَالِ عدَّتِہِمْ مِنْ أَہْلِ الشِّرْکِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪১
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٢) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ جب حضرت ابن عمر نے نجدہ کے بارے میں سنا کہ وہ مدینہ آرہا ہے اور عورتوں کو قیدی بنا رہا ہے اور بچوں کو قتل کررہا ہے۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا تو ہم اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔ پھر آپ نے اس کے قتال کا ارادہ کیا اور لوگوں کو اس کی ترغیب دی۔ ان سے کہا گیا کہ لوگ آپ کی معیت میں قتال کے لیے تیار نہیں ہوں گے اور ہمیں خوف ہے کہ آپ کو اکیلا چھوڑ دیا جائے گا ۔ اس کے بعد حضرت ابن عمر نے اس سے تعرض کرنے کا ارادہ ترک کردیا۔
(۳۹۰۴۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ : لَمَّا سَمِعَ ابْنُ عُمَرَ بِنَجْدَۃَ قَدْ أَقْبَلَ وَأَنَّہُ یُرِیدُ الْمَدِینَۃَ وَأَنَّہُ یَسْبِی النِّسَائَ وَیَقْتُلُ الْوِلْدَانَ ، قَالَ : إذًا لاَ نَدَعُہُ وَذَاکَ ، وَہَمَّ بِقِتَالِہِ وَحَرَّضَ النَّاسَ، فَقِیلَ لَہُ : إِنَّ النَّاسَ لاَ یُقَاتِلُونَ مَعَک ، وَنَخَافُ أَنْ تُتْرَکَ وَحْدَک ، فَتَرَکَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪২
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٣) حضرت اعمش کہتے ہیں کہ میں نے اسلاف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ عبد الرحمن بن یزید نے خوارج سے جنگ کی۔
(۳۹۰۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : سَمِعْتہمْ یَذْکُرُونَ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَن بْنَ یَزِیدَ غَزَا الْخَوَارِجَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৩
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٤) حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ میرے بعد ایک قوم ہوگی جو قرآن تو پڑھتے ہوں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ دین سے یوں نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے۔ وہ پھر دین میں واپس نہیں آئیں گے۔ وہ بدترین مخلوق اور بدترین اخلاق والے ہیں۔ حضرت عبداللہ بن صامت فرماتے ہیں کہ میں نے اس روایت کا تذکرہ حضرت رافع بن عمرو سے کیا تو انھوں نے فرمایا کہ میں نے بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
(۳۹۰۴۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِنَّ بَعْدِی ، أَوْ سَیَکُونُ بَعْدِی مِنْ أُمَّتِی قَوْمٌ یَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ حُلُوقَہُمْ ، یَخْرُجُونَ مِنَ الدِّینِ کَمَا یَخْرُجُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ ، لاَ یَعُودُونَ فِیہِ ، ہُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِیقَۃِ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ الصَّامِتِ : فَذَکَرْت ذَلِکَ لِرَافِعِ بْنِ عَمْرٍو ابْنِ أَخِی الْغِفَارِیِّ ، فَقَالَ : وَأَنَا أَیْضًا قَدْ سَمِعْتہ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ (مسلم ۷۵۰۔ احمد ۳۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৪
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٥) حضرت سلمہ ہمدانی اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہم حضرت عبداللہ کے انتظار میں ان کے دروازے پر بیٹھے تھے، وہ تشریف لائے اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہم سے بیان کیا کہ ایک قوم قرآن مجید کو پڑھتی ہوگی لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جس طرح تیر کمان سے نکلتا ہے۔ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ شاید ان سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگ تم میں سے ہوں۔ حضرت عمرو بن سلمہ فرماتے ہیں کہ ہم نے ان میں سے اکثر لوگوں کو دیکھا کہ یوم نہروان میں خوارج کے ساتھ ہم سے قتال کررہے تھے۔
(۳۹۰۴۵) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی بْنِ عَمْرِو بْنِ سَلِمَۃَ الْہَمْدَانِیّ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ : کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللہِ نَنْتَظِرُ أَنْ یَخْرُجَ إلَیْنَا فَخَرَجَ ، فَقَالَ : إِنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا إِنَّ قَوْمًا یَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ لاَ یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ ، یَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَم کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ ، وَایْمُ اللہِ لاَ أَدْرِی لَعَلَّ أَکْثَرَہُمْ مِنْکُمْ ، قَالَ : فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَلَمَۃَ : فَرَأَیْنَا عَامَّۃَ أُولَئِکَ یُطَاعنونَا یَوْمَ النَّہْرَوَانِ مَعَ الْخَوَارِجِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৫
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٦) حضرت ابو تحیی کہتے ہیں کہ حضرت علی نے ایک خارجی کو فجر کی نماز میں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھتے ہوئے سنا :

{ وَلَقَدْ أُوحِیَ إلَیْک وَإِلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ أَشْرَکْت لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُک وَلَتَکُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِینَ }

یہ سن کر حضرت علی نے اپنی سورت کو چھوڑ دیا اور یہاں سے پڑھا

{ فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ وَلاَ یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِینَ لاَ یُوقِنُونَ }۔
(۳۹۰۴۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَیْدٍ الرُّؤَاسِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ ظَبْیَانَ ، عَنْ أَبِی تِحْیَی ، قَالَ : سَمِعَ علیٌّ رَجُلاً مِنَ الْخَوَارِجِ وَہُوَ یُصَلِّی صَلاَۃَ الْفَجْرِ یَقُولُ : {وَلَقَدْ أُوحِیَ إلَیْک وَإِلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ أَشْرَکْت لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُک وَلَتَکُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِینَ} قَالَ : فَتَرَک علی سُورَتَہُ الَّتِی کَانَتْ فِیہَا ، قَالَ : وَقَرَأَ {فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللہِ حَقٌّ وَلاَ یَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِینَ لاَ یُوقِنُونَ}۔ (طبرانی ۸۰۴۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৬
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٧) حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں دمشق کی جامع مسجد میں تھا کہ لوگ ستر خارجیوں (حروریوں) کے سر لے کر آئے۔ ان سروں کو مسجد کی سیڑھیوں پر نصب کردیا گیا۔ جب حضرت ابو امامہ تشریف لائے اور ان کے سروں کو دیکھا تو فرمایا کہ یہ جہنم کے کتے ہیں۔ آسمان کے نے چر مارے جانے والے یہ بدترین مخلوق ہیں۔ اور جنہیں انھوں نے قتل کیا ہے وہ آسمان کے نیچے سب سے بہترین مقتول ہیں۔ پھر وہ روئے اور میری طرف دیکھا اور مجھ سے فرمایا کہ اے ابو غالب ! تم ان لوگوں کے شہر سے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا کہ اللہ نے تمہیں محفوظ رکھا۔ پھر فرمایا کہ کیا تم سورة آل عمران پڑھتے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں۔ انھوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :{ مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ ہُنَّ أُمُّ الْکِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِہَاتٌ فَأَمَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَائَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَائَ تَأْوِیلِہِ ، وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیلَہُ إِلاَّ اللَّہُ وَالرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ } اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : { یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ فَأَمَّا الَّذِینَ اسْوَدَّتْ وُجُوہُہُمْ أَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إیمَانِکُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ } حضرت ابو غالب فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اے ابوامامہ ! میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے، اس کی کیا وجہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں ! ان پر رحمت کی وجہ سے میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے ہیں۔ وہ اہل اسلام میں سے تھے۔ بنی اسرائیل والے اکہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے اور اس امت میں ایک فرقے کا اضافہ ہوگا، وہ سب جہنم میں جائیں گے سوائے بڑی جماعت کے۔ ان پر وہ ہے جس کے وہ مکلف بنائے گئے اور تم پر وہ ہے جس کے تم مکلف بنائے گئے۔ اگر تم اس بڑی جماعت کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے اور پیغام دینے والے پر تو بات کو کھول کھول کر بیان کردینا ہی ہوتا ہے۔ بات کو سننا اور اطاعت کرنا فرقہ میں پڑنے اور معصیت سے بہتر ہے۔

ایک آدمی نے ان سے کہا کہ اے ابو امامہ ! یہ بات آپ اپنی رائے سے کہہ رہے ہیں یا آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنی ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ اگر میں یہ بات اپنی رائے سے کہوں تو دین کے معاملے میں جرأت کرنے والا بن جاؤں گا ! میں نے یہ بات رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ایک ، دو مرتبہ نہیں بلکہ سات مرتبہ سنی ہے۔
(۳۹۰۴۷) حَدَّثَنَا قَطَنُ بْنُ عَبْدِ اللہِ أَبُو مُرَیٍّ ، عَنْ أَبِی غَالِبٍ ، قَالَ : کُنْتُ فِی مَسْجِدِ دِمَشْقَ فَجَاؤُوا بِسَبْعِینَ رَأْسًا مِنْ رُؤُوسِ الْحَرُورِیَّۃِ فَنُصِبَتْ عَلَی دُرْجِ الْمَسْجِد ، فَجَائَ أَبُو أُمَامَۃَ فَنَظَرَ إلَیْہِمْ ، فَقَالَ : کِلاَبُ جَہَنَّمَ ، شَرُّ قَتْلَی قُتِلُوا تَحْتَ ظِلِّ السَّمَائِ ، وَمَنْ قَتَلُوا خَیْرُ قَتْلَی تَحْتَ السَّمَائِ ، وَبَکَی وَنَظَرَ إلَیَّ ، وَقَالَ : یَا أَبَا غَالِبٍ ، إنَّک مِنْ بَلَدِ ہَؤُلاَئِ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : أَعَاذَک ، قَالَ : أَظُنُّہُ

قَالَ : اللَّہُ مِنْہُمْ : قَالَ : تَقْرَأُ آلَ عِمْرَانَ قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : {مِنْہُ آیَاتٌ مُحْکَمَاتٌ ہُنَّ أُمُّ الْکِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِہَاتٌ فَأَمَّا الَّذِینَ فِی قُلُوبِہِمْ زَیْغٌ فَیَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَہَ مِنْہُ ابْتِغَائَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَائَ تَأْوِیلِہِ ، وَمَا یَعْلَمُ تَأْوِیلَہُ إِلاَّ اللَّہُ وَالرَّاسِخُونَ فِی الْعِلْمِ} وقَالَ : {یَوْمَ تَبْیَضُّ وُجُوہٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوہٌ فَأَمَّا الَّذِینَ اسْوَدَّتْ وُجُوہُہُمْ أَکَفَرْتُمْ بَعْدَ إیمَانِکُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ} قُلْتُ : یَا أَبَا أُمَامَۃَ ، إنِّی رَأَیْتُک تَہْرِیقُ عَبْرَتَکَ ، قَالَ: نَعَمْ ، رَحْمَۃً لَہُمْ ، إنَّہُمْ کَانُوا مِنْ أَہْلِ الإِسْلاَم ، قَالَ : قد افْتَرَقَتْ بَنُو إسْرَائِیلَ عَلَی وَاحِدَۃٍ وَسَبْعِینَ فِرْقَۃً ، وَتَزِیدُ ہَذِہِ الأُمَّۃُ فِرْقَۃً وَاحِدَۃً ، کُلُّہَا فِی النَّارِ إِلاَّ السَّوَادَ الأَعْظَمَ عَلَیْہِمْ مَا حُمِّلُوا وَعَلَیْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ ، وَإِنْ تُطِیعُوہُ تَہْتَدُوا ، وَمَا عَلَی الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاَغُ ، السَّمْعُ وَالطَّاعَۃُ خَیْرٌ مِنَ الْفُرْقَۃِ وَالْمَعْصِیَۃِ ، فَقَالَ لَہُ رَجُلٌ : یَا أَبَا أُمَامَۃَ ، أَمِنْ رَأْیِکَ تَقُولُ أَمْ شَیْئٍ سَمِعْتَہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إنِّی إذًا لَجَرِیئٌ، قَالَ بَلْ سَمِعْتُہُ مِنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَیْرَ مَرَّۃٍ وَلاَ مَرَّتَیْنِ حَتَّی ذَکَرَ سَبْعًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৭
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٨) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے اپنے ساتھیوں کو خوارج کے ساتھ معرکہ آرائی سے اس وقت تک منع کیا جب تک وہ خود چھیڑ خانی نہ کریں۔ چنانچہ خوارج حضرت عبداللہ بن خباب کے پاس سے گزرے اور انھیں پکڑ لیا۔ پھر ان میں سے ایک شخص ایک کھجور کے درخت سے گری ہوئی کھجور کو اٹھا کر کھانے لگا تو ایک شخص اسے ٹوکتے ہوئے بولا کہ یہ ایک ذمی کی کھجور ہے تم اسے کیسے حلال سمجھتے ہو ؟ چنانچہ اس نے کھجور منہ سے پھینک دی۔ پھر وہ ایک خنزیر کے پاس سے گزرے تو ایک آدمی نے اسے اپنی تلوار ماری۔ ایک شخص اسے ٹوکتے ہوئے بولا کہ یہ ایک ذمی کا خنزیر ہے تم اسے اپنے لیے کیسے حلال سمجھتے ہو ؟ حضرت عبداللہ بن خباب نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں ان چیزوں سے زیادہ قابل احترام چیز کا نہ بتاؤں ؟ انھوں نے کہا بتائیے، حضرت عبداللہ بن خباب نے فرمایا کہ میں ہوں۔ وہ آگے بڑھے اور حضرت عبداللہ بن خباب کی گردن کاٹ ڈالی۔

پھر حضرت علی نے ان کی طرف پیغام بھیجا کہ حضرت عبداللہ بن خباب کے قاتل کو میری طرف بھیج دو ۔ انھوں نے جواب دیا کہ ہم ان کے قاتل آپ کو کیسے بھیجیں، ہم سب نے انھیں قتل کیا ہے۔ حضرت علی نے پوچھا کہ کیا تم سب نے انھیں قتل کیا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں۔ حضرت علی نے اللہ اکبر کہا اور پھر اپنے ساتھیوں کو ان پر چڑھائی کا حکم دے دیا۔ اور فرمایا خدا کی قسم ! تم میں سے دس آدمی قتل نہیں ہوں گے اور ان میں سے دس آدمی باقی نہیں بچیں گے۔ پس لوگوں نے ان سے قتال کیا۔ حضرت علی نے انھیں حکم دیا کہ ان میں ذوالثدیہ کو تلاش کرو۔ لوگوں نے اسے تلاش کیا اور اسے حضرت علی کے پاس لایا گیا انھوں نے پوچھا کہ اسے کون جانتا ہے۔ پھر صرف ایک آدمی ملا جو اسے جانتا تھا۔ اس نے کہا کہ میں نے اسے حیرہ میں دیکھا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ تم کہاں جارہے ہو ؟ اس نے کہا کہ اس طرف، اور پھر اس نے کوفہ کی طرف اشارہ کیا جبکہ مجھے اس کا علم نہ تھا۔ حضرت علی نے فرمایا کہ یہ جنوں میں سے ہے، اس نے سچ کہا۔
(۳۹۰۴۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ الْوَاسِطِیُّ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ التَّیْمِیُّ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : نَہَی عَلِیٌّ أَصْحَابَہُ أَنْ یَبسُطُوا عَلَی الْخَوَارِجِ حَتَّی یُحْدِثُوا حَدَثًا ، فَمَرُّوا بِعَبْدِ اللہِ بْنِ خَبَّابٍ فَأَخَذُوہُ ، فَمَرَّ بَعْضُہُمْ عَلَی تَمْرَۃٍ سَاقِطَۃٍ مِنْ نَخْلَۃٍ فَأَخَذَہَا فَأَلْقَاہَا فِی فِیہِ ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : تَمْرَۃُ مُعَاہَدٍ ، فَبِمَ اسْتَحْلَلْتہَا فَأَلْقَاہَا مِنْ فِیہِ ، ثُمَّ مَرُّوا عَلَی خِنْزِیرٍ فَنَفَحَہُ بَعْضُہُمْ بِسَیْفِہِ ، فَقَالَ بَعْضُہُمْ : خِنْزِیرُ مُعَاہَدٍ ، فَبِمَ اسْتَحْلَلْتہ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : أَلاَ أَدُلُّکُمْ عَلَی مَا ہُوَ أَعْظَمُ عَلَیْکُمْ حُرْمَۃً مِنْ ہَذَا ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ: أَنَا ، فَقَدَّمُوہُ فَضَرَبُوا عُنُقہ، فَأَرْسَلَ إلَیْہِمْ عَلِیٌّ أَنْ أَقِیدُونَا بِعَبْدِ اللہِ بْنِ خَبَّابٍ ، فَأَرْسَلُوا إلَیْہِ : وَکَیْفَ نُقِیدُک وَکُلُّنَا قَتَلَہُ ، قَالَ: أَوَکُلُّکُمْ قَتَلَہُ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، فَقَالَ : اللَّہُ أَکْبَرُ ، ثُمَّ أَمَرَ أَصْحَابَہُ أَنْ یبْسُطُوا عَلَیْہِمْ ، قَالَ : وَاللہِ لاَ یُقْتَلُ مِنْکُمْ عَشَرَۃٌ وَلاَ یَفْلِتُ مِنْہُمْ عَشَرَۃٌ ، قَالَ : فَقَتَلُوہُمْ ، فَقَالَ : اطْلُبُوا فِیہِمْ ذَا الثُّدَیّۃِ ، فَطَلَبُوہُ فَأُتِیَ بِہِ ، فَقَالَ : مَنْ یَعْرِفُہُ ، فَلَمْ یَجِدُوا أَحَدًا یَعْرِفُہُ إِلاَّ رَجُلاً ، قَالَ : أَنَا رَأَیْتہ بِالْحِیرۃ ، فَقُلْتُ لَہُ : أَیْنَ تُرِیدُ ، قَالَ : ہَذِہِ ، وَأَشَارَ إِلَی الْکُوفَۃِ ، وَمَالِی بِہَا مَعْرِفَۃٌ ، قَالَ : فَقَالَ عَلِیٌّ : صَدَقَ ہُوَ مِنَ الْجَانِّ۔ (ابوعبید ۴۷۵۔ دارقطنی ۱۳۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৮
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٤٩) حضرت ابو مجلز فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی نے خوارج پر چڑھائی کی تو مسلمان بھی ان پر ٹوٹ پڑے، خدا کی قسم صرف نو مسلمان شہید ہوئے تھے کہ انھوں نے خوارج کو تہس نہس کردیا۔
(۳۹۰۴۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَیْرٍ ، عَنْ أَبِی مِجْلَزٍ ، قَالَ : لَمَّا لَقِیَ عَلِیٌّ الْخَوَارِجَ أَکَبَّ عَلَیْہِمُ الْمُسْلِمُونَ ، فَوَاللہِ مَا أُصِیبَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ تِسْعَۃٌ حَتَّی أَفْنَوْھُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৪৯
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٥٠) حضرت سعید بن جمہان فرماتے ہیں کہ خوارج نے مجھے اپنی جماعت میں داخل ہونے کی دعوت دی، قریب تھا کہ میں ان میں شمولیت اختیار کرلیتا۔ اس اثناء میں ابو بلال کی بہن نے خواب میں ابو بلال اہلب کو دیکھا اور اس سے پوچھا کہ اے میرے بھائی ! تمہیں کیا ہوا ؟ اس نے کہا کہ ہمیں تمہارے بعد جہنم کے کتے بنادیا گیا۔
(۳۹۰۵۰) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جمہان ، قَالَ : کَانَتِ الْخَوَارِجُ قَدْ دَعَوْنِی حَتَّی کِدْت أَنْ أَدْخُلَ فِیہِمْ ، فَرَأَتْ أُخْتَ أَبِی بِلاَلٍ فِی الْمَنَامِ کَأَنَّہَا رَأَتْ أَبَا بِلاَلٍ أَہْلَبَ ، قَالَ : فَقُلْتُ : یَا أَخِی ، مَا شَأْنُک ، قَالَ : فَقَالَ : جُعِلْنَا بَعْدَکُمْ کِلاَبَ أَہْلِ النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৯০৫০
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ خوارج کا بیان
(٣٩٠٥١) بنو عبد القیس کے ایک آدمی بیان کرتے ہیں کہ میں خوارج کے ساتھ تھا کہ میں نے ان میں ایسی چیزوں کو دیکھا جنہیں میں پسند نہیں کرتا تھا۔ لہٰذا میں نے ان سے جدائی کا فیصلہ کرلیا۔ میں ابھی انہی کی ایک جماعت کے ساتھ تھا کہ انھوں نے ایک آدمی کو دیکھا، جس کے اور ان کے درمیان نہر حائل تھی۔ انھوں نے اس آدمی کو پکڑنے کے لیے نہر عبور کی اور کہا کہ شاید ہم نے تمہیں ڈرا دیا۔ اس نے کہا ہاں کچھ یونہی ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ تم کون ہو ؟ اس آدمی نے کہا کہ میں عبداللہ بن خباب بن ارت ہوں۔ انھوں نے کہا کہ تمہارے پاس ایک حدیث ہے جو تم اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہو۔ انھوں نے فرمایا کہ ہاں میرے والد نے مجھ سے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حوالے سے بیان کیا کہ فتنہ آنے والا ہے۔ اس میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے بہتر ہوگا اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہوگا۔ اگر تم اللہ کے مقتول بندے بن سکو تو بن جانا لیکن اللہ کے قاتل بندے نہ بننا۔ پھر وہ لوگ حضرت عبداللہ بن خباب کو نہر کے قریب لے گئے اور ان کی گردن کاٹ ڈالی۔ میں نے ان کے خون کو نہر کی لہروں پر بہتے ہوئے دیکھا ، پھر انھوں نے حضرت عبداللہ بن خباب کی ایک حاملہ باندی کو بلایا اور اس کے پیٹ کو چاک کرڈالا۔
(۳۹۰۵۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ عَبْدِ الْقَیْسِ ، قَالَ : کُنْتُ مَعَ الْخَوَارِجِ فَرَأَیْتُ مِنْہُمْ شَیْئًا کَرِہْتہ ، فَفَارَقْتہمْ عَلَی أَنْ لاَ أُکْثِرَ عَلَیْہِمْ ، فَبَیْنَا أَنَا مَعَ طَائِفَۃٍ مِنْہُمْ إذْ رَأَوْا رَجُلاً خَرَجَ کَأَنَّہُ فَزِعٌ ، وَبَیْنَہُمْ وَبَیْنَہُ نَہْرٌ ، فَقَطَعُوا إلَیْہِ النَّہْرَ ، فَقَالُوا : کَأَنَّا رُعْنَاک ، قَالَ : أَجَلْ ، قَالُوا : وَمَنْ أَنْتَ ، قَالَ : أَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ خَبَّابِ بْنِ الأَرَتِّ ، قَالُوا : عِنْدَک حَدِیثٌ تُحَدِّثُنَاہُ ، عَنْ أَبِیک ، عَنْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فقَالَ : حدثنی أبی عن رسول اللہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ فِتْنَۃً جَائِیَۃً ، الْقَاعِدُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْقَائِمِ ، وَالْقَائِمُ فِیہَا خَیْرٌ مِنَ الْمَاشِی ، فَإِذَا لَقِیتَہُمْ فَإِنَ اسْتَطَعْت أَنْ تَکُونَ عَبْدَ اللہِ الْمَقْتُولَ فَلاَ تَکُنْ عَبْدَ اللہِ الْقَاتِلَ ، قَالَ : فَقَرَّبُوہُ إِلَی النَّہَرِ فَضَرَبُوا عُنُقہ فَرَأَیْتُ دَمَہُ یَسِیلُ عَلَی الْمَائِ کَأَنَّہُ شِرَاکٌ مَا ابْذَقَرَّ بِالْمَائِ حَتَّی تَوَارَی عَنْہُ ، ثُمَّ دَعَوْا بِسُرِّیَّۃٍ لَہُ حُبْلَی فَبَقَرُوا عَمَّا فِی بَطْنِہَا۔ (احمد ۱۱۰۔ دارقطنی ۱۳۲)
tahqiq

তাহকীক: