মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
کتاب الجمل - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৮৭ টি
হাদীস নং: ৩৮৯৩১
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٢) عبد خیر سے روایت ہے جنگ جمل کے دوران تین دن تک دونوں لشکروں کے درمیان ایک خیمہ گاڑھا گیا۔ حضرت علی ، حضرت طلحہ، حضرت زبیر (رض) عنھم وہاں تشریف لاتے اور اس بارے میں باتیں کرتے جو اللہ چاہتا حتیٰ کہ جب تیسرا دن ہوا تو دوپہر کے بعد حضرت علی نے خمہں کی ایک جانب اٹھائی اور قتال کا حکم دیا۔ پھر ہم نے ایک دوسرے کی جانب چلنا شروع کیا ایک دوسرے کی طرف نیزے چلانے شروع کیے یہاں تک کہ اگر کوئی شخص ان نیزوں کے اوپر چلنا چاہتا تو چل سکتا تھا پھر ہم نے تلواریں اٹھائیں اور ان کو میں تشبیہ نہیں دیتا مگر ولید کے گھر کے ساتھ۔
(۳۸۹۳۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَۃَ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، قَالَ : ضُرِبَ فُسْطَاطٌ بَیْنَ الْعَسْکَرَیْنِ یَوْمَ الْجَمَلِ ثَلاَثَۃَ أَیَّامٍ ، فَکَانَ عَلِیٌّ وَالزُّبَیْرُ وَطَلْحَۃُ یَأْتُونَہُ ، فَیَذْکُرُونَ فِیہِ مَا شَائَ اللَّہُ ، حَتَّی إِذَا کَانَ یَوْمُ الثَّالِثِ عِنْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ رَفَعَ عَلِیٌّ جَانِبَ الْفُسْطَاطِ ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْقِتَالِ ، فَمَشَی بَعْضُنَا إِلَی بَعْضٍ ، وَشَجَرْنَا بِالرِّمَاحِ حَتَّی لَوْ شَائَ الرَّجُلُ أَنْ یَمْشِیَ عَلَیْہَا لَمَشَی ، ثُمَّ أَخَذَتْنَا السُّیُوفُ فَمَا شَبَہَتْہَا إِلاَّ دَارُ الْوَلِیدِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩২
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٣) عبد خیر سے روایت ہے کہ حضرت علی نے جنگ جمل کے دن فرمایا ! تم بھاگنے والے کا پیچھا مت کرو اور نہ زخمی کو قتل کرو اور جس نے ہتھیار ڈال دیا وہ امن والا ہے۔
(۳۸۹۳۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ الْجَمَلِ : لاَ تَتَّبِعُوا مُدْبِرًا ، وَلاَ تُجْہِزُوا عَلَی جَرِیحٍ وَمَنْ أَلْقَی سِلاَحَہُ فَہُوَ آمِنٌ۔ (حاکم ۱۵۵۔ بیہقی ۱۸۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৩
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٤) حجر بن عنبس سے روایت ہے حضرت علی نے اپنے ساتھیوں کو بصرہ میں پانچ پانچ سو درہم دئیے تھے۔
(۳۸۹۳۴) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ قَیْسٍ الْحَضْرَمِیُّ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ وَسَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ ، عَنْ حُجْرِ بْنِ عَنْبَسٍ ، أَنَّ عَلِیًّا أَعْطَی أَصْحَابَہُ بِالْبَصْرَۃِ خَمْسَ مِئَۃٍ خَمْسَ مِئَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৪
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٥) ابو بختری سے روایت ہے کہ جب اہل جمل (حضرت عائشہ کا لشکر) شکست کھاچکا تو حضرت علی نے فرمایا کوئی آدمی لشکر سے باہر کسی کی تلاش نہ کرے (یعنی شکست کھانے والوں کا پیچھا نہ کرے) جو سواری یا ہتھیار یہاں سے ملے ہیں وہ تمہارا ہے لیکن تمہارے لیے کوئی ام ولد نہیں (یعنی کوئی باندی تمہارے لیے نہیں) اور وراثتیں اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ حصوں کے مطابق تقسیم ہوں گی اور جس عورت کا خاوند فوت ہوچا ہے وہ اپنی عدت چار مہینے دس دن (آزاد عورت کی طرح) پوری کرے۔ حضرت علی سے ان کے لشکر والے کہنے لگے اے امیر المومنین آپ ان کا مال ہمارے لیے حلال کرتے ہیں مگر ان کی عورتیں حلال نہیں کرتے۔ پس لشکر والے حضرت علی پر غالب آگئے۔ آپ نے فرمایا اہل قبلہ کے اخلاق ایسے ہی ہوتے ہیں پھر فرمایا لاؤ اپنے تیر مجھے دو اور سب سے پہلے قرعہ حضرت عائشہ پر ڈالو وہ کس کے حصے میں آتی ہں ر (جو تمہاری سب کی ماں ہے) کیونکہ وہ لشکر کی قائد تھیں۔ پس یہ سن کر وہ منتشر ہوگئے اور اللہ سے مغفرت کرنے لگے۔ پس حضرت علی ان پر غالب آگئے حجت اور دلیل میں (یعنی مسلمانوں کی عورتوں کو باندی نہیں بنایا جاسکتا)
(۳۸۹۳۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ سَعْدٍ الْجُعْفِیُّ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : لَمَّا انْہَزَمَ أَہْلُ الْجَمَلِ ، قَالَ عَلِیٌّ : لاَ یَطْلُبَنَّ عَبْدٌ خَارِجًا مِنَ الْعَسْکَرِ ، وَمَا کَانَ مِنْ دَابَّۃٍ ، أَوْ سِلاَحٍ فَہُوَ لَکُمْ وَلَیْسَ لَکُمْ أُمُّ وَلَدٍ وَالْمَوَارِیثُ عَلَی فَرَائِضِ اللہِ ، وَأَیُّ امْرَأَۃٍ قُتِلَ زَوْجُہَا فَلْتَعْتَدَّ أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ، قَالُوا : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، تَحِلُّ لَنَا دِمَاؤُہُمْ وَلاَ تَحِلُّ لَنَا نِسَاؤُہُمْ ، قَالَ : فَخَاصَمُوہ ، فَقَالَ : کَذَلِکَ السِّیرَۃُ فِی أَہْلِ الْقِبْلَۃِ ، قَالَ : فَہَاتُوا سِہَامَکُمْ وَاقْرَعُوا عَلَی عَائِشَۃَ فَہِیَ رَأْسُ الأَمْرِ وَقَائِدُہُمْ ، قَالَ: فَعَرَفُوا وَقَالُوا : نَسْتَغْفِرُ اللَّہَ ، قَالَ : فَخَصَمَہُمْ عَلِیٌّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৫
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٦) حکیم ابن جابر فرماتے ہیں کہ میں نے طلحہ بن عبید اللہ کو فرماتے ہوئے سنا جنگ جمل کے دن کہ ہم نے حضرت عثمان کے بارے میں دور خار ویہ اپنایا پس ہم نہیں پاتے بیعت کے بغیر چارہ کار۔
(۳۸۹۳۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَۃَ بْنَ عُبَیْدِ اللہِ یَوْمَ الْجَمَلِ یَقُولُ : إنَّا کُنَّا أَدْہَنَّا فِی أَمْرِ عُثْمَانَ فَلاَ نَجِدُ بُدًّا مِنَ المبایعۃ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৬
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٧) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ جنگ جمل کے دن کوئی صحابی رسول شریک نہیں ہوئے حضرت علی۔ عمار، طلحہ اور زبیر کے سوا اگر کوئی پانچواں صحابی شریک ہوا ہو تو میں کذاب ہوں۔
(۳۸۹۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : لَمْ یَشْہَدَ الْجَمَلِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمُہَاجِرِینَ وَالأَنْصَارِ إِلاَّ عَلِیٌّ وَعَمَّارٌ وَطَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ فَإِنْ جَاؤُوا بِخَامِسٍ فَأَنَا کَذَّابٌ۔ (احمد ۴۰۹۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৭
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٨) عبداللہ بن زیاد سے روایت ہے کہ عمار بن یاسر نے فرمایا ہماری ماں (حضرت عائشہ) ہمارے اس راستے پر چلیں اور بیشک حضرت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دنیا آخرت میں زوجہ محترمہ ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کے ذریعے آزمایا تاکہ اللہ تعالیٰ جان لے ہم اس کی اطاعت کرتے ہیں یا حضرت عائشہ کی۔
(۳۸۹۳۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ شِمْرِ بْنِ عَطِیَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ زِیَادٍ ، قَالَ : قَالَ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ : إِنَّ أُمَّنَا سَارَتْ مَسِیرَنَا ہَذَا ، وَإِنَّہَا وَاللہِ زَوْجَۃُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ، وَلَکِنَّ اللَّہَ ابْتَلاَنَا بِہَا لِیَعْلَمَ إیَّاہُ نُطِیعُ أَمْ إیَّاہَا۔ (حاکم ۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৮
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٣٩) عمیر بن سعد سے روایت ہے کہ جب حضرت علی جنگ جمل سے واپس لوٹے تو جنگ صفین کی تیاری شروع فرمائی نخعی قبیلہ والے جمع ہوئے اور اشتر کے پاس آئے۔ اس نے کہا گھر میں نخعی کے علاوہ بھی کوئی ہے ؟ انھوں نے جواب دیا نہیں۔ پھر کہنے لگا اس امت نے اپنے بہترین انسان کا قصد کیا اور اس کو قتل کرڈالا۔ ہم اہل بصرہ کی طرف گئے وہ ایسی قوم تھی جس نے ہماری بیعت کی ہوئی تھی پس ان کے بیعت توڑنے کی وجہ سے ہماری مدد کی گئی اور کل تم ایسی قوم کی طرف جانے والے ہو جو شام کے رہنے والے ہیں اور انھوں نے ہماری بیعت نہیں کی ۔ پس تم میں سے ہر آدمی دیکھ لے کہ وہ اپنی تلوار کہاں رکھے گا۔
(۳۸۹۳۹) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ، عَنْ حَسَنِ بْنِ فُرَاتٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ عُمَیْرِ بْنِ سعید، قَالَ: لَمَّا رَجَعَ عَلِیٌّ مِنَ الْجَمَلِ وَتَہَیَّأَ لِصِفِّینَ اجْتَمَعَ النَّخَعُ حَتَّی دَخَلُوا عَلَی الأَشْتَرِ ، فَقَالَ : ہَلْ فِی الْبَیْتِ إِلاَّ نَخَعِیٌّ ؟ فَقَالُوا : لاَ، فَقَالَ: إِنَّ ہَذِہِ الأُمَّۃُ عَمَدَتْ إِلَی خَیْرِہَا فَقَتَلَتْہُ ، وَسِرْنَا إِلَی أَہْلِ الْبَصْرَۃِ قَوْمٌ لَنَا عَلَیْہِمْ بَیْعَۃٌ فَنُصِرْنَا عَلَیْہِمْ بِنَکْثِہِمْ، وَإِنَّکُمْ تَسِیرُونَ غَدًا إِلَی أَہْلِ الشَّامِ قَوْمٌ لَیْسَ لَکُمْ عَلَیْہِمْ بَیْعَۃٌ، فَلْیَنْظُرَ امْرُؤٌ مِنْکُمْ أَیْنَ یَضَعُ سَیْفَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৩৯
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٠) حضرت عبداللہ ابن عباس سے مروی ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ” تم میں سے کون نرم بالوں والے اونٹ والی ہوگی اس کے گرد بہت سارے مقتولین کو قتل کیا جائے گا وہ جنگ کرنے کے بعد نجات پالے گی۔
(۳۸۹۴۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عِصَامِ بْنِ قُدَامَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَیَّتُکُنَّ صَاحِبَۃُ الْجَمَلِ الأَدْبَبِ ، یُقْتَلُ حَوْلَہَا قَتْلَی کَثِیرَۃٌ تَنْجُو بَعْدَ مَا کَادَتْ۔ (ابن عبدالبر ۱۸۸۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪০
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤١) ابو بکرہ سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے کہا آپ کو جنگ جمل کے دن کس شئے نے منع کیا قتا ل میں شرکت سے اہل بصرہ کی طرف سے ؟ تو انھوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا تھا کہ ایک ہلاک ہونے والی قوم نکلے گی جو کامیاب نہ ہوگی ان کی سردار ایک عورت ہوگی پھر فرمایا وہ جنت میں ہوں گے۔
(۳۸۹۴۱) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ، عَنْ عَبْدِالْجَبَّارِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْہَجَنَّعِ ، عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ، قَالَ: قیلَ لَہُ: مَا مَنَعَک أَنْ تَکُونَ قَاتَلْت عَلَی بُصَیْرتک یَوْمَ الْجَمَلِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: یَخْرُجُ قَوْمٌ ہَلْکَی لاَ یُفْلِحُونَ، قَائِدُہُمُ امْرَأَۃٌ، قائدہُمْ فِی الْجَنَّۃِ۔(مسند ۴۴۰۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪১
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٢) حضرت ابو بکرہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو قوم اپنا معاملہ کسی عورت کے سپرد کرے وہ کامیاب نہیں ہوسکتی۔
(۳۸۹۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، عَنْ عُیَیْنَۃَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لَنْ یَفْلَحَ قَوْمٌ أَسْنَدُوا أَمْرَہُمْ إِلَی امْرَأَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪২
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٣) حارث بن جمہان جعفی سے روایت ہے کہ ہم نے جنگ جمل کے دن دیکھا کہ ہمارے ان کے نیزے آپس میں ایسے گھسے ہوئے تھے کہ اگر آدمی ان پر چلنا چاہتا تو چل سکتا تھا یہ بھی لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ کی صدائیں بلند کر رہے تھے اور یہ بھی لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ کی صدائیں بلند کر رہے تھے۔
(۳۸۹۴۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ جَمْہَانَ الْجُعْفِیِّ ، قَالَ : لَقَدْ رَأَیْتنَا یَوْمَ الْجَمَلِ ، وَإِنَّ رِمَاحَنَا وَرِمَاحَہُمْ لمتشاجرۃ ، وَلَوْ شَائَ الرَّجُلُ أَنْ یَمْشِیَ عَلَیْہَا لَمَشَی ، قَالَ : وَہَؤُلاَئِ یَقُولُونَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ ، وَہَؤُلاَئِ یَقُولُونَ : لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَاللَّہُ أَکْبَرُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৩
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٤) حضرت ضحاک سے منقول ہے کہ جب طلحہ اور ان کے ساتھی شکست کھا گئے تو حضرت علی نے اپنے منادی کو حکم دیا کہ وہ اعلان کرے کہ اب سامنے سے آنے والے اور پیٹھ پھیر کر جانے والے کو قتل نہ کیا جائے اور نہ ہی کوئی دروازہ کھولا جائے اور نہ کسی کے لیے باندی بنانا حلال ہے اور نہ ہی مال حلال ہے۔
(۳۸۹۴۴) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جُوَیْبِرٍ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، أَنَّ عَلِیًّا لَمَّا ہَزَمَ طَلْحَۃَ وَأَصْحَابَہُ أَمَرَ مُنَادِیَہُ أَنْ لاَ یُقْتَلَ مُقْبِلٌ وَلاَ مُدْبِرٌ ، وَلاَ یُفْتَحَ بَابٌ ، وَلاَ یُسْتَحَلَّ فَرْجٌ وَلاَ مَالٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৪
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٥) عبد خیر سے منقول ہے کہ حضرت علی نے جنگ جمل کے دن منادی کو حکم دیا کہ وہ نداء لگائے خبردار کوئی زخمی کو قتل نہ کرے اور نہ ہی پیٹھ پھیر کر بھاگنے والے کا پیچھا کرے۔
(۳۸۹۴۵) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ سَلْعٍ ، عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ ، قَالَ : أَمَرَ عَلِیٌّ مُنَادِیًا فَنَادَی یَوْمَ الْجَمَلِ : أَلاَ لاَ یُجْہَزَنَّ عَلَی جَرِیحٍ وَلاَ یُتْبَعَ مُدْبِرٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৫
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٦) ابن حنفیہ سے روایت ہے کہ جنگ جمل کے دن میں ایک شخص پر غالب تھا جب میں اس کو نیزہ مارنے لگا تو اس نے کہا میں علی کے دین پر ہوں (یعنی میں ان کے ساتھ ہوں) میں جان گیا یہ کیا چاہتا ہے میں نے اسے چھوڑ دیا۔
(۳۸۹۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : حمَلْت عَلَی رَجُلٍ یَوْمَ الْجَمَلِ ، فَلَمَّا ذَہَبْت أَطْعَنُہُ ، قَالَ : أَنَا عَلَی دِینِ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ فَعَرَفْت الَّذِی یُرِیدُ ، فَتَرَکْتہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৬
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٧) حضرت عباس سے روایت ہے کہ مجھے حضرت علی نے حضرت طلحہ اور حضرت زبیر کی طرف جنگ جمل کے دن بھیجا۔ میں نے ان سے کہا آپ دونوں کے بھائی آپ کو سلام کہہ رہے ہیں اور آپ دونوں کو کہہ رہے ہیں کیا تم نے مجھے کسی حکم میں ظلم کرتے ہوئے پایا یا اس طرح کی کوئی اور بات ہے ؟ حضرت زبیر نے فرمایا ان میں سے کوئی نہیں مگر خوف کے ساتھ ان کے اندر لالچ بھی ہے۔
(۳۸۹۴۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ حُسَیْنٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ ، قَالَ : أَرْسَلَنِی عَلِیٌّ إِلَی طَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ یَوْمَ الْجَمَلِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُمَا : إِنَّ أَخَاکُمَا یُقْرِئُکُمَا السَّلاَمَ وَیَقُولُ لَکُمَا: ہَلْ وَجَدْتُمَا عَلَیَّ حَیْفًا فِی حُکْمٍ ، أَوِ اسْتِئْثَار بِفَیْئٍ ، أَوْ بِکَذَا ، أَوْ بِکَذَا ، قَالَ : فَقَالَ الزُّبَیْرُ : لاَ فِی وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا ، وَلَکِنْ مَعَ الْخَوْفِ شِدَّۃُ الْمَطَامِعِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৭
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٨) محمد بن حنفیہ سے روایت ہے کہ ہم ایک گروہ میں بیٹھے حضرت عثمان کی کمی بیان کر رہے تھے ، جب ہم نے حد سے تجاوز کیا تو میں حضرت عبداللہ ابن عباس کی طرف متوجہ ہوا اور ان سے کہا اے ابن عباس کیا آپکو جنگ جمل کی شام یاد ہے میں حضرت علی کے دائیں جانب تھا اور آپ بائیں جانب جب ہم نے مدینہ کی طرف سے ایک چیخ سنی تھی ابن عباس نے فرمایا جی ہاں جب فلاں کو اس کی خبر لانے کے لیے بھیجا تھا۔ پس اس نے خبر دی تھی کہ ام المومنین حضرت عائشہ اونٹوں کے باڑے میں کھڑے ہو کر عثمان کے قاتلوں پر لعنت کر رہی تھیں۔ پھر حضرت علی نے فرمایا لعنت ہو عثمان کے قاتلوں پر وہ چاہے نرم زمین میں ہوں، یا پہاڑوں میں ، خشکی میں ہوں، یا تری میں، میں حضرت علی کے دائیں جانب تھا اور یہ بائیں جانب تھے پس میں نے اور ابن عباس نے آمنے سامنے یہ سنا۔ اللہ کی قسم میں نے حضرت عثمان کا آج تک کوئی عبی بیان نہیں کیا۔
(۳۸۹۴۸) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو مَالِکٍ الأَشْجَعِیُّ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، قَالَ : کُنَّا فِی الشَّعْبِ فَکُنَّا نَنْتَقِصُ عُثْمَانَ ، فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ یَوْمٍ أَفْرَطْنَا ، فَالْتَفَتُّ إلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَبَا عَبَّاسٍ ، تَذْکُرُ عَشِیَّۃَ الْجَمَلِ ، أَنَا عَنْ یَمِینِ عَلِیٍّ ، وَأَنْتَ عَنْ شِمَالِہِ ، إذْ سَمِعْنَا الصَّیْحَۃَ مِنْ قِبَلِ الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : نَعَمَ الَّتِی بَعَثَ بِہَا فُلاَنُ بْنُ فُلاَنٍ ، فَأَخْبَرَہُ ، أَنَّہُ وَجَدَ أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ عَائِشَۃَ وَاقِفَۃً فِی الْمِرْبَدِ تَلْعَنْ قَتَلَۃَ عُثْمَانَ ، فَقَالَ علِیٌّ : لَعَنَ اللَّہُ قَتَلَۃَ عُثْمَانَ فِی السَّہْلِ وَالْجَبَلِ وَالْبَرِّ وَالْبَحْرِ ، أَنَا عَنْ یَمِینِ عَلِیٍّ ، وَہَذَا عَنْ شِمَالِہِ ، فَسَمِعْتہ مِنْ فِیہِ إِلَی فِی ، وَابْنُ عَبَّاسٍ ، فَوَاللہِ مَا عِبْت عُثْمَانَ إِلَی یَوْمِی ہَذَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৮
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٤٩) تمیم بن ذھل ضبی سے منقول ہے کہ میں جنگ جمل کے دن حضرت علی کی رکاب تھامے ہوا تھا اور انہی کے ساتھ جنگ میں مصروف تھا۔ میں دیکھ رہا تھا کہ میں جنت میں ہوں اور وہ مقتولین کو غور سے دیکھ رہے تھے۔ وہ ایک آدمی کے پاس سے گزرے جس کی حالت بڑی عجیب تھی اور مقتول تھا۔ پس حضرت علی نے فرمایا اسے کون جانتا ہے ؟ میں نے کہا فلاں شخص ہے ضبی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور فلاں کا بیٹا ہے حتیٰ کہ میں نے سات مقتولین کو گنا جو اس کے گرد اوندھے پڑے ہوئے تھے۔ حضرت علی نے فرمایا کہ میں پسند کرتا ہوں کہ زمین میں کوئی ضبی نہ ہوتا مگر اس شیخ کے ماتحت۔
(۳۸۹۴۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبُو ضِرَارٍ زَیْدُ بْنُ عَصْنٍ الضَّبِّیُّ، إمَامُ مَسْجِدِ بَنِی ہِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مُجَاہِدِ بْنِ حَیَّانَ الضَّبِّیُّ مِنْ بَنِی مَبْذُولٍ ، عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَہُ یُقَالُ لَہُ : تَمِیمُ بْنُ ذُہْلٍ الضَّبِّیُّ ، قَالَ : إنِّی یَوْمَ الْجَمَلِ آخِذٌ بِرِکَابِ عَلِیٍّ أَجْہَدُ مَعَہُ وَأَنَا أَرَی أَنَّا فِی الْجَنَّۃِ وَہُوَ یَتَصَفَّحُ الْقَتْلَی ، فَمَرَّ بِرَجُلٍ أَعْجَبَتْہُ ہَیْئَتُہُ وَہُوَ مَقْتُولٌ، فَقَالَ: مَنْ یَعْرِفُ ہَذَا؟ قُلْتُ: ہَذَا فُلاَنٌ الضَّبِّی، وَہَذَا ابْنُہُ ، حَتَّی عَدَدْت سَبْعَۃً صَرْعَی مُقَتَّلِینَ حَوْلَہُ ، قَالَ: فَقَالَ عَلِیٌّ: لَوَدِدْت، أَنَّہُ لَیْسَ فِی الأَرْضِ ضَبِّیٌّ إِلاَّ تَحْتَ صَفْحَۃ ہَذَا الشَّیْخِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৪৯
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٥٠) عبداللہ بن حارث سے منقول ہے کہ میں حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوا جب آپ جنگ جمل سے فارغ ہوچکے تھے۔ وہ میرا ہاتھ تھام کر اپنے گھر لے گئے۔ وہاں ان کی اہلیہ اور دو بیٹیاں رو رہی تھیں باندی کو دروازے پر بٹھایا ہوا تھا تاکہ وہ انھیں کسی کے آنے کی خبر دیں۔ عورتوں کو روتے ہوئے دیکھ کر وہ غافل ہوگئی۔ حتی کہ حضرت علی اندر داخل ہوئے اور میں پیچھے ٹھہر گیا اور دروازے پر کھڑا ہوگیا، چنانچہ وہ خاموش ہوگئیں حضرت علی نے ان سے کہا تم کیوں رو رہی ہو ؟ پھر ایک یا دو دفعہ ڈانٹا پھر ان میں سے ایک عورت نے کہا کہ ہم وہی کہہ رہے ہیں جو آپ نے حضرت عثمان اور ان کی رشتہ داری (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) حضرت زبیر اور ان کی رشتہ داری کے بارے میں ہم سے سنا۔ حضرت علی نے فرمایا میں امید کرتا ہوں کہ ہم ان لوگوں کی طرح ہوں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ” ہم ان کے دلوں سے خفگی دور کردیں گے وہ بھائی بھائی ہوں گے آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے۔ پھر حضرت علی نے فرمایا کون ہوں گے اگر ہم نہ ہوں گے ؟ وہ کون ہوں گے ؟ اس بات کو انھوں نے کئی بار دہرایایہاں تک کہ میرے د ل میں خواہش پیدا ہوگئی کہ یہ خاموش ہوجائیں۔
(۳۸۹۵۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ یَعْقُوبَ ، عَنِ الصَّلْتِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَدِمْت عَلَی عَلِیٍّ حِینَ فَرَغَ مِنَ الْجَمَلِ ، فَانْطَلَقَ إِلَی بَیْتِہِ وَہُوَ آخِذٌ بِیَدِی ، فَإِذَا امْرَأَتُہُ وَابْنَتَاہُ یَبْکِینَ ، وَقَدْ أَجْلَسْنَ وَلِیدَۃً بِالْبَابِ تُؤْذِنُہُنَّ بِہِ إِذَا جَائَ ، فَأَلْہَی الْوَلِیدَۃَ مَا تَرَی النِّسْوَۃَ یَفْعَلْنَ حَتَّی دَخَلَ عَلَیْہِنَّ ، وَتَخَلَّفْتُ فَقُمْت بِالْبَابِ ، فَأُسْکِتْنَ ، فَقَالَ : مَا لَکُنَّ فَانْتَہَرَہُنَّ مَرَّۃً ، أَوْ مَرَّتَیْنِ ، فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِنْہُنَّ : قُلْنَا : مَا سَمِعْت ذَکَرْنَا عُثْمَانَ وَقَرَابَتَہُ وَالزُّبَیْرَ وَطَلْحَۃَ وَقَرَابَتَہُ ، فَقَالَ : إنِّی لأَرْجُو أَنْ نَکُونَ کَالَّذِینَ ، قَالَ اللَّہُ : {وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ إخْوَانًا عَلَی سُرُرٍ مُتَقَابِلِینَ} وَمَنْ ہُمْ إِنْ لَمْ نَکُنْ ، وَمَنْ ہُمْ یُرَدِّدُ ذَلِکَ حَتَّی وَدِدْت أَنَّہُ سَکَتَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৮৯৫০
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٥١) حضرت طلحہ بن مصرف سے روایت ہے کہ حضرت علی نے جنگ جمل کے دن حضرت طلحہ کو بٹھایا اور ان کے چہرے سے مٹی صاف کی پھر حضرت حسن کی طرف دیکھ کر فرمایا کاش میں ان سے پہلے مرجاتا۔
(۳۸۹۵۱) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ طَلْحَۃَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، أَنَّ عَلِیًّا أَجْلَسَ طَلْحَۃَ یَوْمَ الْجَمَلِ ، وَمَسَحَ عَنْ وَجْہِہِ التُّرَابَ ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی حَسَنٍ ، فَقَالَ : إنِّی وَدِدْت أَنِّی مِتّ قَبْلَ ہَذَا۔ (ابن ابی الدنیا ۱۵۵)
তাহকীক: