মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

کتاب الجمل - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৮৭ টি

হাদীস নং: ৩৮৯৭১
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٢) حضرت ابو العلائ سے منقول ہے کہتے ہیں کہ جنگ جمل کے دن جب زید بن صوحان کو مصیبت پہنچی تو کہنے لگے یہ وہی بات ہے جس کی میرے دوست سلمان فارسی نے مجھے خبر دی تھی کہ یہ امت اپنے عہدو پیماں کو توڑنے سے ہلاک ہوگی۔
(۳۸۹۷۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، قَالَ : لَمَّا أُصِیبَ زَیْدُ بْنُ صُوحَانَ یَوْمَ الْجَمَلِ ، قَالَ : ہَذَا الَّذِی حَدَّثَنِی خَلِیلِی سَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ : إنَّمَا یُہْلِکُ ہَذِہِ الأُمَّۃَ نَقْضُہَا عُہُودَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭২
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٣) عبداللہ بن عبید بن عمیر سے منقول ہے کہ حضرت عائشہ نے فرمایا میں پسند کرتی ہوں کہ میں ایک تر شاخ ہوتی اور اپنا یہ سفرطے نہ کرتی (جنگ جمل کے لیے سفر)
(۳۸۹۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ حَازِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : قالَتْ عَائِشَۃُ : وَدِدْت أَنِّی کُنْت غُصْنًا رَطْبًا وَلَمْ أَسِرْ مَسِیرِی ہَذَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৩
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٤) عبید بن سعد سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ سے (جنگ جمل کے) ان کے سفر کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا یہ تقدیر کا فیصلہ تھا۔
(۳۸۹۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ ، أَنَّہَا سُئِلَتْ عَنْ مَسِیرِہَا ، فَقَالَتْ : کَانَ قَدَرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৪
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٥) حضرت ابن حنفیہ فرماتے ہیں کہ جنگ جمل میں حضرت علی نے ہر طرح کا مال غنیمت میں تقسیم فرمایا۔
(۳۸۹۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، عَنْ مُنْذِرٍ ، عَنِ ابْنِ الْحَنَفِیَّۃِ ، أَنَّ عَلِیًّا قَسَمَ یَوْمَ الْجَمَلِ فِی الْعَسْکَرِ مَا أَجَافُوا عَلَیْہِ مِنْ سِلاَحٍ ، أَوْ کُرَاعٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৫
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٦) حضرت ربعی بن حراش سے منقول ہے کہ حضرت علی نے فرمایا میں امید کرتا ہوں کہ میں، طلحہ اور زبیر ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا (وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ ) ہم ان کے سینوں سے کدورت کو دور کردیں گے۔
(۳۸۹۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبَانَ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْبَجَلِیِّ ، عَنْ نُعَیْمِ بْنِ أَبِی ہِنْدٍ عَنْ رِبْعِیِّ بْنِ حِرَاشٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : إنِّی لأَرْجُو أَنْ أَکُونَ أَنَا وَطَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ مِمَّنْ ، قَالَ اللَّہُ : (وَنَزَعْنَا مَا فِی صُدُورِہِمْ مِنْ غِلٍّ)۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৬
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٧) عبداللہ بن سلمہ سے منقول ہے درآنحالیکہ وہ جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی کے ساتھ شریک ہوئے تھے، کہتے ہیں کہ مجھے جنگ جمل اور جنگ صفین کی وجہ سے زمین پر جو کچھ ہے خوش نہیں کرسکتا۔
(۳۸۹۷۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ، قَالَ : وَشَہِدَ مَعَ عَلِیٍّ الْجَمَلَ وَصِفِّینَ ، وَقَالَ : مَا یَسُرُّنِی بِہِمَا مَا عَلَی الأَرْضِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৭
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٨) مجاہد سے منقول ہے محمد بن ابی بکرہ یا محمد بن طلحہ میں سے کسی ایک نے حضرت عائشہ سے عرض کیا اے ام المومنین ! آپ مجھے کیا حکم دیتی ہیں تو حضرت عائشہ نے فرمایا اگر تو طاقت رکھتا ہے تو آدم کے دو بیٹوں (ہابیل اور قابیل) میں سے بہتر (ہابیل) کی طرح ہوجا (یعی تلوار نہ اٹھا)
(۳۸۹۷۸) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِی بَکْرٍ ، أَوْ مُحَمَّدَ بْنَ طَلْحَۃَ ، قَالَ لِعَائِشَۃَ یَوْمَ الْجَمَلِ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ، مَا تَأْمُرِینِی ، قَالَتْ : یَا بُنَی ، إِنِ اسْتَطَعْت أَنْ تَکُونَ کَالْخَیِّرِ مِنَ ابْنَیْ آدَمَ فَافْعَلْ۔ (نعیم بن حماد ۱۷۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৮
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٧٩) ابو صالح سے منقول ہے کہ حضرت علی نے جنگ جمل کے دن فرمایا میں پسند کرتا ہوں کہ میں اس واقعہ سے بیس سال پہلے مرچکا ہوتا۔
(۳۸۹۷۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ یَوْمَ الْجَمَلِ: وَدِدْت أَنِّی کُنْت مِتُّ قَبْلَ ہَذَا بِعِشْرِینَ سَنَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৭৯
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٠) یزید بن ضبیعہ عبسی حضرت علی سے نقل کرتے ہیں کہ انھوں نے جنگ جمل کے دن فرمایا کوئی بھاگنے والے کا پیچھا نہ کرے اور نہ ہی زخمی کو قتل کرے۔
(۳۸۹۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ یَزِیدَ بْنِ ضُبَیْعَۃَ الْعَبْسِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ ، أَنَّہُ قَالَ یَوْمَ الْجَمَلِ : لاَ یُتْبَعُ مُدْبِرٌ وَلاَ یُذَفَّفُ عَلَی جَرِیحٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮০
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨١) ابو نضرہ بنو ضبیعہ کے ایک آدمی سے نقل کرتے ہیں کہ جب طلحہ اور زبیر بنو طاحیہ مں ت تشریف فرما ہوئے تو میں اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور ان کے پاس آیا اور ان کے پاس مسجد میں داخل ہوا۔ میں نے ان سے کہا آپ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب ہیں ! کیا یہ کوئی رائے ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں پس حضرت طلحہ نے تو سر جھکا لیا اور کوئی بات نہیں کی اور زبیر نے کلام کیا اور ر فرمایا کہ ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ یہاں کافی سارے دراہم ہیں ہم انھیں لینے کے لیے آئے ہیں۔
(۳۸۹۸۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِی ضُبَیْعَۃَ ، قَالَ : لَمَّا قَدِمَ طَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ نَزَلاَ فِی بَنِی طَاحِیَۃَ ، فَرَکِبْت فَرَسِی فَأَتَیْتہمَا فَدَخَلْت عَلَیْہِمَا الْمَسْجِدَ ، فَقُلْتُ : إنَّکُمَا رَجُلاَنِ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نشدتکما باللہ فی مسیرکما ، أعہد إلیکما فیہ رسول اللہ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَمْ رَأْیٌ رَأَیْتُمَا ؟ فَأَمَّا طَلْحَۃُ فَنَکَّسَ رَأْسَہُ فَلَمْ یَتَکَلَّمْ ، وَأَمَّا الزُّبَیْرُ ، فَقَالَ : حُدِّثْنَا أَنَّ ہَاہُنَا دَرَاہِمَ کَثِیرَۃً فَجِئْنَا نَأْخُذُ مِنْہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮১
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٢) عبدالسلام سے منقول ہے کہ حضرت علی جنگ جمل کے دن حضرت زبیر سے علیحدگی میں ملے اور فرمایا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتاہوں بتاؤ آپ نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو فرماتے ہوئے نیں ن سنا جبکہ تم فلاں قبیلے کے چھپر کے نیچے میرے ہاتھ پر جھکے کھڑے تھے تم اس سے قتال کرو گے اور تم اس پر ظلم کرنے والے ہوگے پھر تم پر تمہارے خلاف مدد کی جائے گی حضرت زبیر نے فرمایا میں نے سنا ہے یقیناً اور اب میں آپ سے قتال نہیں کروں گا۔
(۳۸۹۸۲) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ السَّلاَمِ رَجُلٌ مِنْ بَنِی حَیَّۃَ، قَالَ: خَلاَ عَلِیٌّ بِالزُّبَیْرِ یَوْمَ الْجَمَلِ ، فَقَالَ : أَنْشُدُک بِاللہِ کَیْفَ سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ وَأَنْتَ لاَوٍ یَدِی فِی سَقِیفَۃِ بَنِی فُلاَنٍ: لَتُقَاتِلَنَّہُ وَأَنْتَ ظَالِمٌ لَہُ، ثُمَّ لَیُنْصَرَنَّ عَلَیْک، قَالَ: قَدْ سَمِعْت لاَ جَرَمَ، لاَ أُقَاتِلُک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮২
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٣) اسود بن قیس کہتے ہیں کہ مجھے حضرت زبیر کو دیکھنے والے نے بتایا کہ حضرت زبیر نے گھوڑے کو زور سے نیزہ مارا پس حضرت علی نے ان کو پکارا اے اللہ کے بندے اے اللہ کے بندے پس حضرت زبیر تشریف لائے یہاں تک کہ دونوں حضرات کے جانوروں کے کان ایک دوسرے کے قریب ہوگئے حضرت علی نے ان سے فرمایا پس آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں آپ کو وہ دن یاد ہے جب نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے اور میں آپ سے سرگوشی کررہا تھا تو نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تم اس سے سرگوشی کر رہے ہو۔ اللہ کی قسم یہ ایک دن تمہارے ساتھ قتال کرے گا اور یہ تم پر ظلم کرنے والا ہوگا پس حضرت زبیر نے اپنے گھوڑے کو ہانکا اور واپس چلے گئے۔
(۳۸۹۸۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ، قَالَ: حدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ قَیْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِی مَنْ رَأَی الزُّبَیْرَ یَقْعُصُ الْخَیْلَ بِالرُّمْحِ قَعْصًا ، فنوہ بِہِ عَلِیٌّ : یَا عَبْدَ اللہِ یَا عَبْدَ اللہِ ، قَالَ : فَأَقْبَلَ حَتَّی الْتَقَتْ أَعْنَاقُ دَوَابِّہِمَا قَالَ : فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : أَنْشُدُک بِاللہِ ، أَتَذْکُرُ یَوْمَ أَتَانَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أُنَاجِیک ، فَقَالَ : أَتُنَاجِیہِ ، فَوَاللہِ لَیُقَاتِلَنَّکَ یَوْمًا وَہُوَ لَکَ ظَالِمٌ ، قَالَ : فَضَرَبَ الزُّبَیْرُ وَجْہَ دَابَّتِہِ فَانْصَرَفَ۔ (مسند ۴۴۰۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৩
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٤) عبداللہ بن محمد سے منقول ہے کہ حضرت علی اہل بصرہ کے شہداء کے پاس سے گزرے اور دعا کی ! اے اللہ ان کی مغفرت فرما، ان کے ساتھ محمد بن ابوبکر اور عمار بن یاسر بیع تھے پس ایک دوسرے سے کہا کہ ہم حضرت علی کو کیا کہتے ہوئے سن رہے ہیں ؟ دوسرے نے فرمایا خاموش ہوجاؤ کہیں تمہاری وجہ سے اور اضافہ کردیں۔
(۳۸۹۸۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَرِیکٌ ، عَنْ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، قَالَ : مَرَّ عَلِیٌّ عَلَی قَتْلَی مِنْ أَہْلِ الْبَصْرَۃِ ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اغْفِرْ لَہُمْ ، وَمَعَہُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَعَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ ، فَقَالَ: أَحَدُہُمَا لِلآخَرِ : مَا نَسْتَمِعُ مَا یَقُولُ ، فَقَالَ لَہُ الآخَرُ : اسْکُتْ ، لاَ یَزِیدُکَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৪
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٥) احنف بن قیس فرماتے ہیں کہ جب حضرت علی اہل بصرہ کے پاس آئے تو حضرت عائشہ کی طرف پیغام بھیجا کہ آپ مدینے اپنے گھر لوٹ جاؤ تو حضرت عائشہ نے انکار کیا حضرت علی نے پھر اپنے پیغام رساں کو بھیجا کہ اللہ کی قسم تم لوٹ جاؤ ورنہ میں تمہاری طرف بکر بن وائل کی ایسی عورتوں کو بھیجوں گا جس کے پاس تیز دھار والی چھریاں ہیں وہ تجھ پر ان سے حملہ کریں گی۔ جب حضرت عائشہ نے یہ دیکھا تو وہ چلی گئیں۔
(۳۸۹۸۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ آدَمَ ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبُو بَکْرٍ ، عَنْ جَحْشِ بْنِ زِیَادٍ الضَّبِّیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الأَحْنَفَ بْنَ قَیْسٍ یَقُولُ : لَمَّا ظَہَرَ عَلِیٌّ عَلَی أَہْلِ الْجَمَلِ أَرْسَلَ إِلَی عَائِشَۃَ : ارْجِعِی إِلَی الْمَدِینَۃِ وَإِلَی بَیْتِکَ ، قَالَ : فَأَبَتْ ، قَالَ : فَأَعَادَ إلَیْہَا الرَّسُولَ ؛ وَاللہِ لَتَرْجِعَنْ ، أَوْ لأَبْعَثَنَّ إلَیْک نِسْوَۃً مِنْ بَکْرِ بْنِ وَائِلٍ مَعہُنَّ شِفَارٌ حِدَادٌ یَأْخُذْنَک بِہَا ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِکَ خَرَجَتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৫
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٦) ابن ابزی سے منقول ہے کہ عبداللہ بن بدیل حضرت عائشہ کے پاس پہنچے وہ ھودج میں تھیں جنگ جمل کے دن پھر عرض کیا اے ام المومنین آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا آپ جانتی ہو کہ میں آپ کے پاس اس دن حاضر ہوا تھا جس دن حضرت عثمان کو شہید کیا گیا تھا۔ میں نے آپ سے عرض کیا تھا کہ حضرت عثمان شہید ہوگئے اب آپ مجھے کیا حکم دیتی ہیں تو آپ نے فرمایا تھا کہ حضرت علی کو لازم پکڑو۔ اللہ کی قسم وہ بدلے نہیں پس حضرت عائشہ خاموش ہوگئیں پھر یہی بات عبداللہ بن بدیل نے تین دفعہ دہرائی پس وہ خاموش رہیں۔ عبداللہ بن بدیل نے اونٹنی کی کونچیں کاٹنے کا حکم دیا تو اونٹنی کی کانچیں کاٹ دی گئیں پس میں اور حضرت عائشہ کے بھائی محمد بن ابوبکر اترے اور ان کے ھودج کو اٹھا کر حضرت علی کے سامنے رکھ دیا۔ پھر ان کو حضرت علی کے حکم سے عبداللہ بن بدیل کے گھر میں داخل کردیا۔ جعفر بن ابو مغیرہ کہتے ہیں کہ میری پھوپھی عبداللہ بن بدیل کے ہاں تھیں۔ وہ بیان کرتی ہیں کہ عائشہ نے ان سے فرمایا مجھے اندر داخل کردو پس میں نے انھیں اندر داخل کردیا اور میں نے ان کو ایک سفلچی (ہاتھ وغیرہ دھونے کا برتن) اور جگ ان کے پاس رکھ دیا اور دروازہ بند کردیا۔ کہتی ہیں کہ میں دروازے کی دراڑوں میں سے دیکھ رہی تھی کہ وہ اپنے سر کا علاج کر رہیں تھیں میں نہیں جانتی کہ ان کے سر میں کوئی زخم تھا یاتیر کا زخم۔
(۳۸۹۸۶) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا یَعْقُوبُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِی الْمُغِیرَۃِ ، عَنِ ابْنِ أَبْزَی ، قَالَ : انْتَہَی عَبْدُ اللہِ بْنُ بُدَیْلٍ إِلَی عَائِشَۃَ وَہِیَ فِی الْہَوْدَجِ یَوْمَ الْجَمَلِ ، فَقَالَ : یَا أُمَّ الْمُؤْمِنِینَ ، أَنْشُدُک بِاللہِ ، أَتَعْلَمِینَ أَنِّی أَتَیْتُکِ یَوْمَ قَتْلِ عُثْمَانَ ، فَقُلْتُ : إِنَّ عُثْمَانَ قَدْ قُتِلَ فَمَا تَأْمُرِینِی ، فَقُلْتِ لِی : الْزَمْ عَلِیًّا ، فَوَاللہِ مَا غَیَّرَ وَلاَ بَدَّلَ ، فَسَکَتَتْ ، ثُمَّ أَعَادَ عَلَیْہَا ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، فَسَکَتَتْ، فَقَالَ: اعْقُرُوا الْجَمَلَ، فَعَقَرُوہُ، قَالَ: فَنَزَلْت أَنَا وَأَخُوہَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی بَکْرٍ وَاحْتَمَلْنَا الْہَوْدَجَ حَتَّی وَضَعَنَاہُ بَیْنَ یَدَیْ عَلِی ، فَأَمَرَ بِہِ عَلِیٌّ فَأُدْخِلَ فِی مَنْزِلِ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُدَیْلٍ ، قَالَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِی الْمُغِیرَۃِ : وَکَانَتْ عَمَّتِی عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ بُدَیْلٍ ، فَحَدَّثَتْنِی عَمَّتِی ، أَنَّ عَائِشَۃَ قَالَتْ لَہَا : أَدْخِلِینِی ، قَالَتْ : فَأَدْخَلْتہَا الدَّاخِل وَأَتَیْتہَا بِطَشْتٍ وَإِبْرِیقٍ وَأَجَفْت عَلَیْہَا الْبَابَ ، قَالَتْ : فَاطَّلَعْت عَلَیْہَا مِنْ خَلَلِ الْبَابِ وَہِیَ تُعَالِجُ شَیْئًا فِی رَأْسِہَا مَا أَدْرِی شَجَّۃٌ ، أَوْ رَمْیَۃٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৬
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٧) عمرو بن مرہ سے منقول ہے کہتے ہیں سلیمان بن صرد حضرت علی کی خدمت میں جنگ جمل کے دن جنگ سے فراغت کے بعد آئے یہ صحابی تھے حضرت علی نے ان سے کہا کہ آپ نے ہمیں رسوا کیا اور آپ ہم سے پیچھے رہ گئے۔

حضرت سلیمان بن صرد حضرت حسن سے ملے اور ان سے کہا کیا آپ امیر المومنین سے نہیں ملے ؟ انھوں نے مجھے اس طرح سے کہا ہے۔ حضرت حسن نے فرمایا آپ ان کی اس بات سے خوفزدہ مت ہوں کہ وہ جنگ کرنے والے ہیں۔ میں نے جنگ جمل کے دن ان کو دیکھا جب میں نے اپنی تلوار کو اچھی طرح تھاما کہ وہ فرما رہے تھے کہ میں پسند کرتا ہوں کہ اس دن سے بیس سال قبل فوت ہوجاتا۔
(۳۸۹۸۷) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : جَائَ سُلَیْمَانُ بْنُ صُرَدٍ إِلَی عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ بَعْدَ مَا فَرَغَ مِنْ قِتَالِ یَوْمِ الْجَمَلِ ، وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : خَذَلْتنَا وَجَلَسْتَ منَّا ، وَفَعَلْت عَلَی رُؤُوسِ النَّاسِ فَلَقِیَ سُلَیْمَانُ الْحَسَنَ بْنَ عَلِیٍّ ، فَقَالَ : مَا لَقِیت مِنْ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ ، قَالَ : قَالَ لِی کَذَا وَکَذَا عَلَی رُؤُوسِ النَّاسِ ، فَقَالَ : لاَ یَہُولَنَّکَ ہَذَا مِنْہُ فَإِنَّہُ مُحَارِبٌ ، فَلَقَدْ رَأَیْتہ یَوْمَ الْجَمَلِ حِینَ أَخَذَتِ السُّیُوفُ مَأْخَذَہَا یَقُولُ : لَوَدِدْت أَنِّی مِتُّ قَبْلَ ہَذَا الْیَوْمِ بِعِشْرِینَ سَنَۃً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৭
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٨) زید بن وہب سے منقول ہے طلحہ اور زبیر بصرہ تشریف لائے اور سہل بن حنیف کے سامنے معاملہ پیش کیا یہ بات حضرت علی کو پہنچی حالانکہ حضرت علی نے ان کو اس بات پر آمادہ کیا تھا پس حضرت علی تشریف لائے اور ذی قار مقام میں قیام فرمایا پھر عبداللہ بن عباس کو کوفہ بھیجا کوفہ والوں نے پس وپیش سے کام لیا پھر عمار کوفہ والوں کے پاس آئے پھر کوفہ والے نکل پڑے زیدکہتے ہیں کہ میں بھی انہی لوگوں میں شامل تھا جو حضرت عمار ساتھ نکلے تھے پس حضرت علی نے طلحہ و زبیر اور ان کے ساتھیوں سے ہاتھ روکے رکھا اور ان کو حق کی طرف بلاتے رہے یہاں تک کہ انھوں نے خود ہی لڑائی کی ابتدا کی پس ان کے ساتھ نماز ظہر کے بعد قتا ل کیا سورج غروب نہیں ہوا تھا کہ اونٹ کے گرد اونٹ کا دفاع کرتے ہوئے بہت سے لوگ ہلاک ہوگئے پس حضرت علی نے فرمایا کہ تم زخمی کو قتل نہ کرو اور نہ ہی واپس بھاگنے والے کو قتل کرو اور جو اپنا دروازہ بند کرے اور اپنا ہتھیار پھینک دے اس کو امن ہے پس قتال نہیں ہوا مگر صرف اسی شام کو حضرت علی کے ساتھی اگلی صبح کو آئے اور حضرت علی سے مال غنیمت سے مال غنیمت کا مطالبہ کرنے لگے تو حضرت علی کا قول یہ آیت تھی کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

{ وَاعْلَمُوا أَنَمَّا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ } تم میں سے کون ہے حضرت عائشہ کے لیے تو انھوں نے کہا سبحان اللہ وہ تو ہماری ماں ہے حضرت علی نے فرمایا کیا وہ حرام ہے ؟ لوگوں نے کہا ہاں ! پھر حضرت علی نے فرمایا کہ جو ان سے (ام المومنین سے) حرام ہے وہ ان کی بیٹیوں سے بھی حرام ہے۔ پھر فرمایا کہ کیا ان کے مقتول شوہروں کی وجہ سے ان کی عدت چار ماہ دس دن نہیں ؟ تو لوگوں نے جواب دیا کیوں نہیں۔ پھر فرمایا کیا ان بیواؤں کے لیے ربع اور ثمن نہیں ان کے شوہروں کے اموال سے ؟ لوگوں نے کہا کیوں نہیں۔ تو پھر یتیموں کو کیوں حق نہیں کہ وہ ان کے اموال نہ لیں۔

پھر فرمایا اے قنبر جو اپنی شئے پہچان لے وہ اپنی شئے اٹھا لے۔ پس جو لشکر کے پاس مدمقابل لوگوں کا سامان تھا لوٹا دیا گیا۔ حضرت علی نے حضرت طلحہ اور حضرت زبیر سے فرمایا کہ تم نے بیعت نہیں کی تھی میرے ہاتھ پر ؟ تو انھوں نے کہا کہ ہم حضرت عثمان کے خون کا بدلہ لینا چاہتے ہیں۔ حضرت علی نے فرمایا کہ حضرت عثمان کا خون میرے سر تو نہیں عمروبن قیس کہتے ہیں کہ مجھے ابو قیس جو حضر موت سے تعلق رکھتے تھے کہا جب قنبر نے ندا لگائی کہ اپنی چیزوں کو پہچان کرلے لو تو ایک شخص ہمارے پاس سے گزرا ہم دیگچی میں کچھ پکا رہے تھے۔ اس نے اس دیگچی کو اٹھا لیا ہم نے کہا اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ اس میں جو ہے پک جائے ابو قیس کہتے ہیں کہ اس نے دیگچی میں ٹانگ ماری اور اس کو پکڑ کر چلتا ہوا۔
(۳۸۹۸۸) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: حدَّثَنَا زَائِدَۃُ، عَنْ عمر بْنِ قَیْسٍ، عَنْ زَیْدِ بْنِ وَہْبٍ، قَالَ: أَقْبَلَ طَلْحَۃُ وَالزُّبَیْرُ حَتَّی نَزَلاَ الْبَصْرَۃَ وَطَرَحُوا سَہْلَ بْنَ حُنَیْفٍ ، فَبَلَغَ ذَلِکَ عَلِیًّا ، وَعَلِیٌّ کَانَ بَعَثَہُ عَلَیْہَا ، فَأَقْبَلَ حَتَّی نَزَلَ بِذِی قَارٍ ، فَأَرْسَلَ عَبْدَ اللہِ بْنَ عَبَّاسٍ إِلَی الْکُوفَۃِ فَأَبْطَؤُوا عَلَیْہِ ، ثُمَّ أَتَاہُمْ عَمَّارٌ فَخَرَجُوا ، قَالَ زَیْدٌ : فَکُنْت فِیمَنْ خَرَجَ مَعَہُ ، قَالَ : فَکَفَّ عَنْ طَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ وَأَصْحَابِہِمَا ، وَدَعَاہُمْ حَتَّی بَدَؤُوہُ فَقَاتَلَہُمْ بَعْدَ صَلاَۃِ الظُّہْرِ ، فَمَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ وَحَوْلَ الْجَمَلِ عَیْنٌ تَطْرِفُ مِمَّنْ کَانَ یَذُبُّ عَنْہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : لاَ تُتِمُّوا جَرِیحًا وَلاَ تَقْتُلُوا مُدْبِرًا وَمَنْ أَغْلَقَ بَابَہُ وَأَلْقَی سِلاَحَہُ فَہُوَ آمِنٌ فَلَمْ یَکُنْ قِتَالُہُمْ إِلاَّ تِلْکَ الْعَشِیَّۃَ وَحْدَہَا ۔

۲۔ فَجَاؤُوا بِالْغَدِ یُکَلِّمُونَ عَلِیًّا فِی الْغَنِیمَۃِ فقرأ علَیَّ ہَذِہِ الآیَۃَ ، فَقَالَ : أَمَا إِنَّ اللَّہَ یَقُولُ : {وَاعْلَمُوا أَنَمَّا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلَّہِ خُمُسَہُ وَلِلرَّسُولِ} أَیُّکُمْ لِعَائِشَۃَ فَقَالُوا : سُبْحَانَ اللہِ ، أُمُّنَا ، فَقَالَ : أَحَرَامٌ ہِیَ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ عَلِیٌّ : فَإِنَّہُ یَحْرُمُ مِنْ بَنَاتِہَا مَا یَحْرُمُ مِنْہَا

قَالَ : أَفَلَیْسَ عَلَیْہِنَّ أَنْ یَعْتَدِدْنَ مِنَ الْقَتْلَی أَرْبَعَۃَ أَشْہُرٍ وَعَشْرًا ، قَالُوا : بَلَی ، قَالَ : أَفَلَیْسَ لَہُنَّ الرُّبُعُ وَالثُمُنُ مِنْ أَزْوَاجِہِنَّ ، قَالُوا : بَلَی ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ : مَا بَالُ الْیَتَامَی لاَ یَأْخُذُونَ أَمْوَالَہُمْ ، ثُمَّ قَالَ : یَا قَنْبَرُ ، مَنْ عَرَفَ شَیْئًا فَلْیَأْخُذْہُ ، قَالَ زَیْدٌ : فَرَدَّ مَا کَانَ فِی الْعَسْکَرِ وَغَیْرِہِ ۔

۳۔ قَالَ : وَقَالَ عَلِیٌّ لِطَلْحَۃَ وَالزُّبَیْرِ : أَلَمْ تُبَایِعَانِی ؟ فَقَالاَ: نَطْلُبُ دَمَ عُثْمَانَ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : لَیْسَ عِنْدِی دَمُ عُثْمَانَ ، قَالَ : قَالَ عمر بْنُ قَیْسٍ : فَحَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ یُقَالُ لَہُ أَبُو قَیْسٍ ، قَالَ : لَمَّا نَادَی قَنْبَرٌ مَنْ عَرَفَ شَیْئًا فَلْیَأْخُذْہُ ، مَرَّ رَجُلٌ عَلَی قِدْرٍ لَنَا وَنَحْنُ نَطْبُخُ فِیہَا فَأَخَذَہَا ، فَقُلْنَا : دَعْہَا حَتَّی یَنْضَجَ مَا فِیہَا ، قَالَ : فَضَرَبَہَا بِرِجْلِہِ ، ثُمَّ أَخَذَہَا۔ (طحاوی ۲۱۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৮
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٨٩) ابو وائل سے منقول ہے کہ ابو موسیٰ اور ابو مسعود حضرت عمار کے پاس آئے جبکہ وہ لوگوں کو (حضرت علی کی مدد کے لیے) ابھار رہے تھے۔ پس ان دونوں نے حضرت عمار سے کہا کہ جب سے آپ ایمان لائے ہیں ہم نے آپ کے معاملے میں جلدی کرنے سے زیادہ ناپسندیدہ عمل نہیں دیکھا۔ حضرت عمار نے فرمایا کہ جب سے تم مسلمان ہوئے ہو میں نے تمہارے اس معاملے میں کوتاہی کرنے سے زیادہ ناپسندیدہ عمل نہیں دیکھا۔ پس حضرت عمار نے ان کو ایک ایک جوڑا پہنایا اور پھر سب کے سب نماز کے لیے چلے گئے۔
(۳۸۹۸۹) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ : دَخَلَ أَبُو مُوسَی ، وَأَبُو مَسْعُودٍ عَلَی عَمَّارٍ وَہُوَ یَسْتَنْفِرُ النَّاسَ ، فَقَالاَ: مَا رَأَیْنَا مِنْک مُنْذُ أَسْلَمْت أَمْرًا أَکْرَہَ عِنْدَنَا مِنْ إسْرَاعِکَ فِی ہَذَا الأَمْرِ ، فَقَالَ عَمَّارٌ : مَا رَأَیْت مِنْکُمَا مُنْذُ أَسْلَمْتُمَا أَمْرًا أَکْرَہَ عِنْدِی مِنْ إبْطَائِکُمَا عَنْ ہَذَا الأَمْرِ ، قَالَ : فَکَسَاہُمَا حُلَّۃً حُلَّۃً ، وَخَرَجُوا إِلَی الصَّلاَۃِ جَمِیعًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৮৯
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٩٠) ابو الضٰحی سے منقول ہے کہ سلمان بن صرد نے حسن سے عرض کیا کہ آپ حضرت علی کے ہاں میرا عذر پیش کریں۔ میں اس اس وجہ سے جنگ جمل میں حاضر نہیں ہوسکا۔ حضرت حسن نے فرمایا کہ میں نے حضرت علی کو دیکھا جب جنگ خوب بھڑک اٹھی کہ وہ میری آڑ لیے ہوئے تھے اور فرما رہے تھے اے حسن ! میں پسند کرتا ہوں کہ میں اس واقعے سے بیس سال پہلے فوت ہوچکا ہوتا۔
(۳۸۹۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ أبی عَوْنٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ : قَالَ سُلَیْمَانُ بْنُ صُرَدٍ الْخُزَاعِیُّ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ : أَعْذِرْنِی عِنْدَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ ، فَإِنَّمَا مَنَعَنِی مِنْ یَوْمِ الْجَمَلِ کَذَا وَکَذَا ، قَالَ : فَقَالَ الْحَسَنُ: لَقَدْ رَأَیْتہ حِینَ اشْتَدَّ الْقِتَالُ یَلُوذُ بِی وَیَقُولُ: یَا حَسَنُ، لَوَدِدْت أَنِّی مِتُّ قَبْلَ ہَذَا بِعِشْرِینَ حِجَّۃً۔ (نعیم بن حماد ۱۷۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৮৯৯০
کتاب الجمل
পরিচ্ছেদঃ فِی مسِیرِ عائِشۃ وعلِیٍّ وطلحۃ والزّبیرِ رضی اللہ عنہم
(٣٨٩٩١) اسحاق بن سوید سے منقول ہے کہ ہم میں سے جنگ جمل کے دن پچاس آدمی اونٹ کے آس پاس شہید ہوئے وہ سب قرآن پڑھے ہوئے تھے۔
(۳۸۹۹۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُوَیْد الْعَدَوِیِّ ، قَالَ : قُتِلَ مِنَّا یَوْمَ الْجَمَلِ خَمْسُونَ رَجُلاً حَوْلَ الْجَمَلِ قَدْ قَرَؤُوا الْقُرْآنَ۔
tahqiq

তাহকীক: