মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ১৩১১ টি

হাদীস নং: ৩৫৭৩১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٢) حضرت ابوحازم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ام درداء (رض) نے حضرت ابوالدرداء (رض) سے کہا : بوڑھا آتا ہے تو نماز پڑھتا ہے اور جوان آتا ہے تو نماز نہیں پڑھتا۔ اس پر حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : ہر کوئی ثواب میں ہے اور اسی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
(۳۵۷۳۲) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زِیَادِ بْنِ فَیَّاضٍ ، عَنْ أَبِی حَازِمٍ ، قَالَ : قالَتْ أُمُّ الدَّرْدَائِ لأبی الدرداء : یَجِیئُ الشَّیْخُ فَیُصَلِّی ، وَیَجِیئُ الشَّابُّ فَلاَ یُصَلِّی ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : کُلٌّ فِی ثَوَابٍ قَدْ أُعِدَّ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٣) حضرت کثیر بن مرہ حضرمی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوالدرداء (رض) کو کہتے سنا۔ کیا میں تمہیں بہترین اعمال کا نہ بتاؤں جو تمہارے مالک کو زیادہ محبوب ہے اور تمہارے درجات کو زیادہ بڑھانے والا ہے۔ اس سے بھی بہتر ہے کہ تم اپنے دشمن سے لڑو، وہ تمہاری گردنیں مارے اور تم ان کی گردنیں مارو۔ دراہم ودنانیر دینے سے بہتر ہے ؟ لوگوں نے پوچھا : اے ابوالدرداء (رض) ! یہ کیا ہے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : ذکر خدا۔ اور اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے۔
(۳۵۷۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی صَالِحُ بْنُ أَبِی عَرِیبٍ ، عَنْ کَثِیرِ بْنِ مُرَّۃَ الْحَضْرَمِیِّ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ یَقُولُ : أَلاَ أُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِ أَعْمَالِکُمْ ، أَحَبِّہَا إِلَی مَلِیکِکُمْ ، وَأَنْمَاہَا فِی دَرَجَاتِکُمْ ، خَیْرٌ مِنْ أَنْ تَغْزُوْا عَدُوَّکُمْ فَیَضْرِبُوا رِقَابَکُمْ وَتَضْرِبُوا رِقَابَہُمْ ، خَیْرٌ مِنْ إعْطَائِ الدَّنَانِیرِ وَالدَّرَاہِمِ ، قَالُوا : وَمَا ہُوَ یَا أَبَا الدَّرْدَائِ ، قَالَ : ذِکْرُ اللَّہِ ، ولَذِکْرُ اللہِ أَکْبَرُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٤) حضرت ابوالدرداء (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں تمہیں ایک کام کا حکم دیتا ہوں جبکہ میں اس کو خود نہیں کرتا۔ لیکن میں اس میں اجر کی امید رکھتا ہوں اور مجھے کسی پر ظلم کرتے ہوئے اس بندے پر بہت بغض آتا ہے جو میرے بارے میں صرف خدا سے مدد مانگے۔
(۳۵۷۳۴) حَدَّثَنَا جَرِیرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِیدِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ، قَالَ: إنِّی لآمُرُکُمْ بِالأَمْرِ، وَمَا أَفْعَلُہُ وَلَکِنِّی أَرْجُو فِیہِ الأَجْرَ ، وَإِنَّ أَبْغَضَ النَّاسِ إلَیَّ أَنْ أَظْلِمَہُ الَّذِی لاَ یَسْتَعِینُ عَلَیَّ إِلاَّ بِاللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٥) حضرت ابوالدرداء (رض) کے بارے میں روایت ہے کہ جب وہ دنیا کا ذکر کرتے تھے تو فرماتے دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب ملعون ہے۔
(۳۵۷۳۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُقْبَۃَ، قَالَ: حَدَّثَنِی بِلاَلُ بْنُ سَعْدٍ الْکِنْدِیِّ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا ذَکَرَ الدُّنْیَا ، قَالَ : إِنَّہَا مَلْعُونَۃٌ مَلْعُونٌ مَا فِیہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٦) حضرت معاویہ بن قرہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء (رض) بیمار ہوئے تو لوگوں نے ان کی عیادت کی۔ لوگوں نے پوچھا : آپ کو کس چیز کی شکایت ہے ؟ فرمایا : اپنے گناہوں کی۔ پوچھا گیا کس چیز کی چاہت ہے ؟ فرمایا : جنت کی۔ کہا گیا ہم آپ کے لیے کوئی طبیب بلائیں ؟ فرمایا : اسی نے تو مجھے بستر پر ڈالا ہے۔
(۳۵۷۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی ہِلاَلٍ ، عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ ، قَالَ : مَرَضَ أَبُو الدَّرْدَائِ فَعَادُوہُ فَقَالُوا : أَیَّ شَیْئٍ تَشْتَکِی ، قَالَ: ذُنُوبِی ، قِیلَ: أَیَّ شَیْئٍ تَشْتَہِی ، قَالَ: الْجَنَّۃَ ، قِیلَ: نَدْعُو لَک الطَّبِیبَ ، قَالَ: ہُوَ أَضْجَعَنِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٧) حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : تم اپنی پوری زندگی خیر ہی تلاش کرتے رہو اور خدا کی رحمت کے جھونکوں کے سامنے پیش ہوتے رہو کیونکہ اللہ کی رحمت کے کچھ جھونکے ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں پہنچاتے ہیں۔ اور اللہ سے سوال کرو کہ وہ تمہارے رازوں کو چھپائے اور تمہارے خوف کو امن دے۔
(۳۵۷۳۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شَیْخٌ مِنَّا ، یُقَالَ لَہُ : الْحَکَمُ بْنُ الْفُضَیْلِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : الْتَمِسُوا الْخَیْرَ دَہْرَکُمْ کُلَّہُ ، وَتَعَرَّضُوا لِنَفَحَاتِ رَحْمَۃِ اللہِ ، فَإِنَّ لِلَّہِ فَحَاتٍ مِنْ رَحْمَتِہِ یُصِیبُ بِہَا مَنْ یَشَائُ مِنْ عِبَادِہِ ، وَسَلُوا اللَّہَ أَنْ یَسْتُرَ عَوْرَاتِکُمْ وَیُؤَمِّنَ رَوْعَاتِکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٨) حضرت ابوالدرداء (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ آدمی کا بہترین عبادت خانہ اس کا گھر ہے جس میں وہ اپنی زبان اور اپنی نگاہ کی حفاظت کرتا ہے۔ اور خبردار، بازار سے بچو۔ کیونکہ یہ لغو میں مبتلا کرتا ہے اور غافل کردیتا ہے۔
(۳۵۷۳۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ سُلَیْمِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : نِعْمَ صَوْمَعَۃُ الرَّجُلِ بَیْتُہُ ، یَحْفَظُ فِیہَا لِسَانَہُ وَبَصَرَہُ ، وَإِیَّاکَ وَالسُّوقَ فَإِنَّہَا تُلْغِی وَتُلْہِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٣٩) حضرت ابوالدرداء (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں جو شخص جائزہ لیتا ہے وہ محروم ہوجاتا ہے اور جو شخص غم گین امور میں صبر نہیں کرتا وہ عاجز ہوجاتا ہے۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا : اگر تو لوگوں کو قرض دے گا تو لوگ بھی تجھے قرض دیں گے اور اگر تو ان کو چھوڑ دے گا تو وہ تجھے نہیں چھوڑیں گے۔ راوی نے کہا : پھر آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں ؟ حضرت ابوالدردائ (رض) نے فرمایا : تو اپنی عزت سے اپنے فقر کے دن کے لیے قرض لے لے۔
(۳۵۷۳۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : مَنْ یَتَفَقَّدْ یُفْقَد ، وَمَنْ لاَ یُعِدَّ الصَّبْرَ لِفَوَاجِعِ الأُمُورِ یَعْجِزْ ، قَالَ : وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : إنْ قَارَضْت النَّاسَ قَارَضُوک ، وَإِنْ تَرَکْتہمْ لَمْ یَتْرُکُوک ، قَالَ : فَمَا تَأْمُرُنِی ، قَالَ : أَقْرِضْ مِنْ عَرَضِکَ لِیَوْمِ فَقْرِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৩৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٠) حضرت ابوالبختری سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوالدرداء (رض) کی ہانڈی کے نیچے آگ جل رہی تھی اور حضرت سلمان ان کے پاس تھے کہ اچانک حضرت ابوالدرداء (رض) نے ہانڈی میں سے ایک آواز سنی۔ پھر وہ آواز آنسو نکلنے کی آواز ہوگئی جیسے بچہ کی آواز ہوتی ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر ہانڈی گرگئی اور اوندھی ہوگئی پھر وہ واپس اپنی جگہ آگئی لیکن اس میں سے کچھ بھی نہیں گرا تھا۔ پس حضرت ابوالدرداء (رض) نے آواز دینی شروع کی۔ اے سلمان ! عجیب بات دیکھو ! ایسی چیز دیکھو جس کی مثل نہ تم نے دیکھی نہ تمہارے باپ نے دیکھی۔ حضرت سلمان نے فرمایا : اگر آپ خاموش رہتے تو آپ اللہ تعالیٰ کی بڑی نشانیوں میں سے سنتے۔
(۳۵۷۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : بَیْنَمَا أَبُو الدَّرْدَائِ یُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ لَہُ وَسَلْمَانُ عِنْدَہُ إذْ سَمِعَ أَبُو الدَّرْدَائِ فِی الْقِدْرِ صَوْتًا ، ثُمَّ ارْتَفَعَ الصَّوْتُ بنشیج کَہَیْئَۃِ صَوْتِ الصَّبِیِّ ، قَالَ : ثُمَّ نَدَرَتِ الْقِدْرُ فَانْکَفَأَتْ ، ثُمَّ رَجَعَتْ إِلَی مَکَانِہَا لَمْ یَنْصَبَّ مِنْہَا شَیْئٌ ، فَجَعَلَ أَبُو الدَّرْدَائِ یُنَادِی : یَا سَلْمَانُ ، انْظُرْ إِلَی الْعَجَبِ ، انْظُرْ إِلَی مَا لَمْ تَنْظُرْ إِلَی مِثْلِہِ أَنْتَ ، وَلاَ أَبُوک ، فَقَالَ سَلْمَانُ : أَمَّا إنَّک لَوْ سَکَتّ لَسَمِعْت مِنْ آیَاتِ اللہِ الْکُبْرَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤١) حضرت حمید بن ہلال سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : جب میں حساب کے لیے کھڑا ہوں تو مجھے جس بات سے سب سے زیادہ خوف ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ مجھے کہا جائے تحقیق تجھے علم تھا۔ پس جو تجھے علم تھا تو نے اس میں کیا عمل کیا ہے ؟ “
(۳۵۷۴۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : إنَّ أَخْوَف مَا أَخَافُ إذَا وَقَفْت عَلَی الْحِسَابِ أَنْ ، یُقَالَ لِی : قَدْ عَلِمْت فَمَا عَمِلْت فِیمَا عَلِمْت۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٢) حضرت سالم بن ابی الجعد سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : دو بیل حضرت ابوالدرداء (رض) کے پاس سے گزرے وہ دونوں کام میں جتے ہوئے تھے۔ پھر ان میں سے ایک کھڑا ہوا تو دوسرا بھی کھڑا ہوگیا اس پر حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : یقیناً اس میں عبرت ہے۔
(۳۵۷۴۲) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، أَوْ غَیْرِہِ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، قَالَ : مَرَّ ثَوْرَانِ عَلَی أَبِی الدَّرْدَائِ وَہُمَا یَعْمَلاَنِ ، فَقَامَ أَحَدُہُمَا فَقَامَ الآخَرُ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : إنَّ فِی ہَذَا لَمُعْتَبَرًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٣) حضرت یعلی بن ولید سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوالدرداء (رض) کے ساتھ چلا جا رہا تھا کہتے ہیں میں نے کہا : اے ابوالدردائ (رض) ! آپ کو جس سے محبت ہے اس کے لیے آپ کیا پسند کرتے ہیں ؟ فرمایا : موت۔ راوی کہتے ہیں۔ میں نے آپ سے کہا : لیکن اگر وہ نہ مرے ؟ فرمایا : اس کے بچے اور مال کم ہو۔
(۳۵۷۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ غَیْلاَنَ بْنِ بِشْر ، عَنْ یَعْلَی بْنِ الْوَلِیدِ ، قَالَ : کُنْتُ أَمْشِی مَعَ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ ، مَا تُحِبُّ لِمَنْ تُحِبُّ ، قَالَ : الْمَوْتُ ، قَالَ : قُلْتُ لَہُ : فَإِنْ لَمْ یَمُتْ ، قَالَ : یَقِلُّ مَالُہُ وَوَلَدُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٤) حضرت عبداللہ بن یزید بیان کرتے ہیں کہتے ہیں کہ حضرت ابودرداء (رض) نے فرمایا : میں ایک رات منہ اندھیرے مسجد کی طرف گیا۔ پس جب میں داخل ہوا تو میں ایک آدمی کے پاس سے گزرا۔ وہ سجدہ میں تھا اور کہہ رہا تھا۔ اے اللہ ! میں خوفزدہ ہوں، پناہ کا طالب ہوں پس تو مجھے اپنے عذاب سے پناہ دے دے۔ اور میں مانگنے والا فقیر ہوں پس تو مجھے اپنے فضل میں سے رزق دے دے۔ میں گناہ سے بری نہیں ہوں لیکن تو (میرا) عذر قبول کرلے اور نہ میں طاقت ور ہوں لیکن تو میری مدد فرما۔ بلکہ میں گناہ گار اور معافی کا طلب گار ہوں۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابوالدرداء (رض) نے صبح کے وقت یہ کلمات اپنے شاگردوں کو سکھانے شروع کردئیے ان کو اچھا سمجھتے ہوئے۔
(۳۵۷۴۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ الأَنْصَارِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ یَزِیدَ بْنِ رَبِیعَۃَ الدِّمَشْقِیُّ ، قَالَ : قَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : أَدْلَجْت ذَاتَ لَیْلَۃٍ إِلَی الْمَسْجِدِ ، فَلَمَّا دَخَلْت مَرَرْت عَلَی رَجُلٍ وَہُوَ سَاجِدٌ وَہُوَ یَقُولُ : اللَّہُمَ إنِّی خَائِفٌ مُسْتَجِیرٌ فَأَجِرْنِی مِنْ عَذَابِکَ ، وَسَائِلٌ فَقِیرٌ فَارْزُقْنِی مِنْ فَضْلِکَ ، لاَ بَرِیئٌ مِنْ ذَنْبٍ فَأَعْتَذِرُ ، وَلاَ ذُو قُوَّۃٍ فَأَنْتَصِرُ ، وَلَکِنی مُذْنِبٌ مُسْتَغْفِرٌ ، قَالَ : فَأَصْبَحَ أَبُو الدَّرْدَائِ یُعَلِّمُہُنَّ أَصْحَابَہُ إعْجَابًا بِہِنَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٥) حضرت سلمان بن مرثد بیان کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوالدرداء (رض) کی بیٹی کو حضرت ابوالدردائ (رض) سے بیان کرتے ہیں ا کہ انھوں نے فرمایا : اگر تم وہ کچھ جان لو جو میں جانتا ہوں تو البتہ تم لوگ کم ہنسو اور زیادہ روؤ۔ اور تم روتے ہوئے نکل پڑو۔ تمہیں معلوم نہ ہو کہ تم نجات پاؤ گے کہ نہیں۔
(۳۵۷۴۵) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا یَزِیدُ بْنُ خُمَیْرٍ الشَّامِیُّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی سُلَیْمَانُ بْنُ مَرْثَدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ ابْنَۃَ أَبِی الدَّرْدَائِ تُحَدِّثُ عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلاً وَلَبَکَیْتُمْ کَثِیرًا وَلَخَرَجْتُمْ تَبْکُونَ لاَ تَدْرُونَ تَنْجُونَ ، أَوْ لاَ تَنْجُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٦) حضرت ابوالدرداء (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ اگر تم چاہو تو میں تمہیں قسم کھا کر کہہ دیتا ہوں۔ بیشک اللہ تعالیٰ کو اپنے بندوں میں سے محبوب ترین وہ بندے ہیں جو اللہ سے محبت کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کے بندوں کی محبت کرواتے ہیں۔ جو لوگ شمس وقمر اور ستاروں، سایوں کا خیال اللہ کے ذکر کی وجہ سے رکھتے ہیں۔
(۳۵۷۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ السَّکْسَکِیِّ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَصْحَابُنَا ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، قَالَ : إنْ شِئْتُمْ لأقْسِمَنَّ لَکُمْ : إنَّ أَحَبَّ الْعِبَادِ إِلَی اللہِ الَّذِینَ یُحِبُّونَ اللَّہَ وَیُحَبِّبُونَ اللَّہَ إِلَی عِبَادِہِ الَّذِینَ یُرَاعُونَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ وَالأَظِلَّۃَ لِذِکْرِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٧) حضرت ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے حضرت مسلمہ بن مخلد کو خط لکھا جبکہ وہ مصر کے امیر تھے۔ اما بعد ! پس بیشک بندہ جب اللہ کی اطاعت والا عمل کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتے ہیں۔ اور جب اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتے ہیں تو اس کو اپنی مخلوق میں محبوبیت عطا کرتے ہیں۔ اور جب اللہ تعالیٰ کسی بندہ سے بغض رکھتے ہیں تو اس کو اپنی مخلوق میں سے مبغوض بنا دیتے ہیں۔
(۳۵۷۴۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، قَالَ : کَتَبَ أَبُو الدَّرْدَائِ إِلَی مَسْلَمَۃَ بْنِ مُخَلَّدٍ وَہُوَ أَمِیرٌ بِمِصْرَ : أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الْعَبْدَ إذَا عَمِلَ بِطَاعَۃِ اللہِ أَحَبَّہُ اللَّہُ ، وَإِذَا أَحَبَّہُ اللَّہُ حَبَّبَہُ إِلَی خَلْقِہِ، وَإِذَا أَبْغَضَہُ اللہ بَغَّضَہُ إِلَی خَلْقِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٨) حضرت ابوالدرداء (رض) کے بارے میں روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا : مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں تمہارے علماء کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ جا رہے ہیں اور میں تمہارے جاہل لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ علم حاصل نہیں کرتے ؟ علم کے اٹھائے جانے سے قبل علم حاصل کرو کیونکہ علم کا اٹھنا علماء کا جانا ہے۔ مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں تمہیں ان چیزوں کے بارے میں حریص دیکھتا ہوں جو تمہارے سپرد کی گئی ہیں ؟ میں تم میں شریر لوگوں کو اس سے زیادہ جانتا ہوں جتنا کہ جانوروں کا علاج کرنے والا گھوڑوں کو جانتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو نماز کو وقت نکل جانے کے بعد پڑھتے ہیں اور قرآن مجید کو بےرخی کے ساتھ سنتے ہیں اور اپنے غلاموں کو آزاد نہیں کرتے۔
(۳۵۷۴۸) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِی الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِی الدَّرْدَائِ ، أَنَّہُ قَالَ : مَالِی أَرَی عُلَمَائَکُمْ یَذْہَبُونَ ، وَأَرَی جُہَّالَکُمْ لاَ یَتَعَلَّمُونَ ، اعْلَمُوا قَبْلَ أَنْ یُرْفَعَ الْعِلْمُ ، فَإِنَّ رَفْعَ الْعِلْمِ ذَہَابُ الْعُلَمَائِ ، مَالِی أَرَاکُمْ تَحْرِصُونَ عَلَی مَا تُکُفِّلَ لَکُمْ بِہِ ، وَتُضَیِّعُونَ مَا وُکِّلْتُمْ بِہِ ، لأَنَا أَعْلَمُ بِشِرَارِکُمْ مِنَ الْبَیْطَارِ بِالْخَیْلِ، ہُمُ الَّذِینَ لاَ یَأْتُونَ الصَّلاَۃَ إِلاَّ دُبُرًا ، وَلاَ یَسْمَعُونَ الْقُرْآنَ إِلاَّ ہَجْرًا، وَلاَ یَعْتِقُ مُحَرَّرُہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٤٩) حضرت سالم سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوالدرداء (رض) کے پاس اوپر گیا جبکہ وہ کمرے کے اوپر دانے چن رہے تھے۔ راوی کہتے ہیں گویا کہ اس آدمی نے آپ سے حیا کرتے ہوئے واپسی کا راستہ لے لیا۔ اس پر حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : آجاؤ۔ کیونکہ تمہارا اپنی معیشت میں نرم برتاؤ تمہاری سمجھ داری ہے۔
(۳۵۷۴۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: صَعِدَ رَجُلٌ إِلَی أَبِی الدَّرْدَائِ وَہُوَ جَالِسٌ فَوْقَ بَیْتٍ یَلْتَقِطُ حَبًّا ، قَالَ : فَکَأَنَّ الرَّجُلَ اسْتَحْیَا مِنْہُ فَرَجَعَ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : تَعَالَ فَإِنَّ مِنْ فِقْہِکَ رِفْقَک بِمَعِیشَتِک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৪৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٥٠) حضرت ام درداء (رض) بیان کرتی ہیں کہ ایک مرتبہ کا واقعہ ہے کہ حضرت ابوالدرداء (رض) بےہوش ہوگئے پھر انھیں ہوش آیا تو ان کے بیٹے حضرت بلال ان کے پاس تھے۔ حضرت ابوالدرادء (رض) نے فرمایا : اٹھو اور میرے پاس سے باہر چلے جاؤ۔ پھر فرمایا : میرے اس خواب گاہ کی طرح کس نے کام کیا ہے ؟ میری اس گھڑی کی طرح کس نے کام کیا ہے ؟ وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَہُمْ وَأَبْصَارَہُمْ کَمَا لَمْ یُؤْمِنُوا بِہِ أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَنَذَرُہُمْ فِی طُغْیَانِہِمْ یَعْمَہُونَ حضرت ام درداء (رض) کہتی ہیں پھر آپ پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ آپ کچھ دیر گزارتے پھر آپ کو افاقہ ہوتا اور آپ پھر یہی بات دہراتے۔ چنانچہ آپ یہ بات دہراتے رہے۔ یہاں تک کہ آپ کی جان قبض ہوگئی۔
(۳۵۷۵۰) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ ابن مُبَارَکٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِی إسْمَاعِیلُ بْنُ عُبَیْدِ اللہِ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِی أُمُّ الدَّرْدَائِ ، أَنَّہُ أُغْمِیَ عَلَی أَبِی الدَّرْدَائِ فَأَفَاقَ ، فَإِذَا بِلاَلٌ ابْنُہُ عِنْدَہُ ، فَقَالَ : قُمْ فَاخْرُجْ عَنِّی ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ یَعْمَلُ لِمِثْلِ مَضْجَعِی ہَذَا مَنْ یَعْمَلُ لِمِثْلِ سَاعَتِی ہَذِہِ وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَہُمْ وَأَبْصَارَہُمْ کَمَا لَمْ یُؤْمِنُوا بِہِ أَوَّلَ مَرَّۃٍ وَنَذَرُہُمْ فِی طُغْیَانِہِمْ یَعْمَہُونَ ، قَالَتْ ، ثُمَّ یُغْمَی عَلَیْہِ فَیَلْبَثُ لُبْثًا ، ثُمَّ یُفِیقُ فَیَقُولُ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَلَمْ یَزَلْ یُرَدِّدُہَا حَتَّی قُبِضَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৫৭৫০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ابوالدرداء (رض) کا کلام
(٣٥٧٥١) حضرت تمیم بن غیلان بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابوالدرداء (رض) کی بیماری کے دوران ان کے پاس آیا اور اس نے کہا : اے ابوالدرداء (رض) ! یقیناً آؤ اس دنیا سے ایک کنارے پر ہو رہے ہیں پس آپ مجھے کوئی ایسا حکم دیں جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے اور میں آپ کو اس کے ذریعہ یاد رکھوں۔ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : تم ایک درگزر کی ہوئی امت سے ہو۔ پس تم نماز قائم کرو۔ اگر تمہارے پاس مال ہے تو زکوۃ ادا کرو۔ اور رمضان کا روزہ رکھو۔ اور فواحش سے اجتناب کرو پھر تمہیں بشارت ہے۔ اس آدمی نے حضرت ابوالدرداء (رض) سے یہ بات دوبارہ کہی تو حضرت ابوالدرداء (رض) نے اس سے پھر ایسی بات کہی۔ اس پر اس آدمی نے اپنی چادر جھاڑی اور کہا : {إنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْہُدَی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاہُ لِلنَّاسِ } إِلَی قَوْلِہِ : { وَیَلْعَنَہُمُ اللاَّعِنُوْنَ } چنانچہ حضرت ابوالدرداء (رض) نے فرمایا : اس کو میرے پاس لاؤ۔ پس وہ آدمی آیا تو حضرت ابوالدرداء (رض) نے پوچھا تم نے کیا کہا ؟ اس آدمی نے کہا : آپ صاحب علم آدمی ہیں۔ آپ کے پاس وہ علم ہے جو میرے پاس نہیں ہے۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ آپ مجھے کوئی ایسی بات بیان کریں گے جس کے ذریعہ سے اللہ تعالیٰ مجھے نفع دے گا لیکن آپ نے تو مجھے ایک ہی جواب دیا۔ اس پر حضرت ابوالدرداء (رض) نے اس آدمی سے کہا : بیٹھو اور جو بات میں تمہیں کہنے لگا ہوں اس کو سمجھو۔ تم اس دن کے بارے میں کہاں ہو جس دن تمہیں زمین سے صرف دو ہاتھ چوڑی اور چار ہاتھ لمبی زمین نصیب ہوگی۔ اور تمہیں تمہارے وہ اہل خانہ لے کر آئیں گے جو تمہاری جدائی پسند نہیں کرتے اور تمہارے وہ ہم مجلس اور بھائی لے کر آئیں گے جو تمہاری جدائی پسند نہیں کرتے۔ پس وہ تم پر اچھی عمارت بنا کر تم پر خوب مٹی ڈال دیں گے اور تمہیں { ذلک بمیتک } چھوڑ جائیں گے۔ اور تمہارے پاس دو گھنگریالے بالوں والے کالے، نیلے فرشتے آئیں گے۔ ان کے نام منکر اور نکیر ہوں گے۔ یہ دونوں تمہیں بٹھائیں گے پھر یہ دونوں تم سے پوچھیں گے تم کیا ہو ؟ اور تم کس دین پر تھے اور تم اس آدمی کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ پس اگر تو نے کہا : بخدا ! مجھے معلوم نہیں ہے۔ میں تو لوگوں کو سنتا تھا کہ وہ ایک بات کہتے تھے تو میں بھی لوگوں کی طرح کی بات کہتا تھا۔ تو تحقیق تو ہلاک و برباد ہوگیا۔ اور اگر تم نے یہ کہا : یہ اللہ کے رسول محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی کتاب نازل فرمائی ہے۔ اور میں ان پر ایمان لایا ہوں اور جو کچھ یہ لے کر آئے ہیں اس پر بھی ایمان لایا ہوں تو تحقیق تو نجات پا گیا اور راہ راست پا گیا۔ اور تم اس بات کی خدا کی طرف سے ثابت قدمی کے بغیر ہرگز طاقت نہیں رکھتے۔ اس کے ساتھ ساتھ تم شدت اور تخویف بھی دیکھ رہے ہو۔ پھر تم اس دن کے بارے میں کہاں ہو۔ جس دن تمہیں زمین میں سے صرف اپنے دو قدموں کے بقدر جگہ نصیب ہوگی اور یہ ایسا دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس دن تمام لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے اور رب العالمین کے عرش کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ اور سورج کو قریب کردیا جائے گا۔ پس اگر تو سایہ والوں میں سے ہوا تو پھر بخدا تو یقیناً نجات پا گیا اور ہدایت پا گیا اور اگر تو دھوپ والوں میں سے ہوا تو پھر بخدا یقیناً تو ہلاک و برباد ہوگیا۔ پھر تو اس دن کے بارے میں کہاں ہے جس دن جہنم کو لایا جائے گا جس نے دونوں اطراف ۔۔۔ مشرق ومغرب ۔۔۔ کو گھیر رکھا ہوگا اور کہا جائے گا کہ تو ہرگز جنت میں داخل نہیں ہوگا یہاں تک کہ تو جہنم کو عبور کرے پس اگر تیرے پاس نور ہوگا تو تو پل صراط پر سیدھا جائے گا۔ پھر تو تحقیق تو نجات پا گیا اور ہدایت حاصل کرگیا اور اگر تیرے پاس نور نہ ہوا تو تیرے ساتھ جہنم کی بعض ابابلیں یا جہنم کے کتے یا وہاں کی کوئی چمٹنے والی چیزیں چمٹ جائیں گی۔ تو پھر تحقیق تو ہلاک و برباد ہوجائے گا۔ ابوالدرداء کے رب کی قسم ! میں نے جو کچھ کہا ہے وہ برحق ہے۔ پس جو کچھ میں نے کہا ہے اس کو سمجھو۔
(۳۵۷۵۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ یَعْلَی بْنِ عَطَائٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی تَمِیمُ بْنُ غَیْلاَنَ بْنِ سَلَمَۃَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِی الدَّرْدَائِ وَہُوَ مَرِیضٌ ، فَقَالَ : یَا أَبَا الدَّرْدَائِ ، إنَّک قَدْ أَصْبَحْت عَلَی جَنَاحِ فِرَاقِ الدُّنْیَا ، فَمُرْنِی بِأَمْرٍ یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ ، وَأَذْکُرُک بِہِ ، فَقَالَ : إنَّک مِنْ أُمَّۃٍ مُعَافَاۃٍ ، فَأَقِمَ الصَّلاَۃَ وَأَدِّ الزَّکَاۃَ إنْ کَانَ لَک مَالٌ ، وَصُمْ رَمَضَانَ وَاجْتَنِبَ الْفَوَاحِشَ ، ثُمَّ أَبْشِرْ ، فَأَعَادَ الرَّجُلُ عَلَی أَبِی الدَّرْدَائِ ، فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ مِثْلَ ذَلِکَ ، فَنَفَضَ الرَّجُلُ رِدَائَہُ ، ثُمَّ قَالَ : {إنَّ الَّذِینَ یَکْتُمُونَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْہُدَی مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاہُ لِلنَّاسِ} إِلَی قَوْلِہِ : {وَیَلْعَنَہُمُ اللاَّعِنُوْنَ} فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ : عَلَیَّ بِالرَّجُلِ ، فَجَائَ ، فَقَالَ أَبُو الدَّرْدَائِ: مَا قُلْتَ؟ قَالَ: کُنْتُ رَجُلاً مُعَلَّمًا عِنْدَکَ مِنَ الْعِلْمِ مَا لَیْسَ عِنْدِی ، فَأَرَدْت أَنْ تُحَدِّثَنِی بِمَا یَنْفَعُنِی اللَّہُ بِہِ ، فَلَمْ تَرُدَّ عَلَیَّ إِلاَّ قَوْلاً وَاحِدًا ، فَقَالَ لَہُ أَبُو الدَّرْدَائِ : اجْلِسْ ، ثُمَّ اعْقِلْ مَا أَقُولُ لَک : أَیْنَ أَنْتَ مِنْ یَوْمٍ لَیْسَ لَک مِنَ الأَرْضِ إِلاَّ عَرْضُ ذِرَاعَیْنِ فِی طُولِ أَرْبَعِ أَذْرُعٍ ، أَقْبَلَ بِکَ أَہْلُک الَّذِینَ کَانُوا لاَ یُحِبُّونَ فِرَاقَک وَجُلَسَاؤُک وَإِخْوَانُک فَأَتْقَنُوا عَلَیْک الْبُنْیَانَ وَأَکْثَرُوا عَلَیْک التُّرَابَ ، وَتَرَکُوک لِمَتَلِّکَ ذَلِکَ ، وَجَائَک مَلَکَانِ أَسْوَدَانِ أَزْرَقَانِ جَعْدَانِ ، أَسْمَاہُمَا مُنْکَرٌ وَنَکِیرٌ ، فَأَجْلَسَاک ، ثُمَّ سَأَلاَک : مَا أَنْتَ وَعَلَی مَاذَا کُنْت ؟ وَمَا تَقُولُ فِی ہَذَا الرَّجُلِ فَإِنْ قُلْتَ : وَاللہِ مَا أَدْرِی ، سَمِعْت النَّاسَ ، قَالُوا : قَوْلاً ، فَقُلْتُ قَوْلَ النَّاسِ ، فَقَدْ وَاللہِ رَدِیت وَہَوَیْت ، وَإِنْ قُلْتَ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، أَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ کِتَابَہُ ، فَآمَنْتُ بِہِ ، وَبِمَا جَائَ بِہِ فَقَدْ وَاللہِ نَجَوْت وَہُدِیت ، وَلَنْ تَسْتَطِیعَ ذَلِکَ إِلاَّ بِتَثْبِیتٍ مِنَ اللہِ مَعَ مَا تَرَی مِنَ الشِّدَّۃِ وَالتَّخْوِیفِ ، ثُمَّ أَیْنَ أَنْتَ مِنْ یَوْمٍ لَیْسَ لَک مِنَ الأَرْضِ إِلاَّ مَوْضِعُ قَدَمَیْک ، وَیَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہُ خَمْسِینَ أَلْفِ سَنَۃٍ ، النَّاسُ فِیہِ قِیَامٌ لِرَبِّ الْعَالَمِینَ ، وَلاَ ظِلَّ إِلاَّ ظِلُّ عَرْشِ رَبِّ الْعَالَمِینَ ، وَأُدْنِیَتِ الشَّمْسُ ، فَإِنْ کُنْت مِنْ أَہْلِ الظِّلِّ فَقَدْ وَاللہِ نَجَوْت وَہُدِیت ، وَإِنْ کُنْت مِنْ أَہْلِ الشَّمْسِ فَقَدْ وَاللہِ رَدِیت وَہَوَیْت ، ثُمَّ أَیْنَ أَنْتَ مِنْ یَوْمٍ جِیئَ بِجَہَنَّمَ قَدْ سَدَّتْ مَا بَیْنَ الْخَافِقَیْنِ وَقِیلَ : لَنْ تَدْخُلَ الْجَنَّۃَ حَتَّی تَخُوضَ النَّارَ ، فَإِنْ کَانَ مَعَک نُورٌ اسْتَقَامَ بِکَ الصِّرَاطُ فَقَدْ وَاللہِ نَجَوْت وَہُدِیت ، وَإِنْ لَمْ یَکُنْ مَعَک نُورٌ تَشَبَّثَتْ بِکَ بَعْضُ خَطَاطِیفِ جَہَنَّمَ ، أَوْ کَلاَلِیبِہَا ، أَوْ شَبَابِیثِہَا فَقَدْ وَاللہِ رَدِیت وَہَوَیْت ، فَوَرَبِّ أَبِی الدَّرْدَائِ إنَّ مَا أَقُولُ حَقٌّ فَاعْقِلْ مَا أَقُولُ۔ق
tahqiq

তাহকীক: