মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৩১১ টি
হাদীস নং: ৩৫৬৯১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٢) حضرت عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ تم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ (رض) سے روزوں میں، نمازوں میں، جہاد میں زیادہ ہو لیکن وہ تم سے بہتر تھے۔ لوگوں نے پوچھا : اے ابوعبدالرحمن ! کیوں ؟ آپ (رض) نے فرمایا : وہ دنیا میں زیادہ بےرغبت تھے اور آخرت میں زیادہ رغبت کرنے والے تھے۔
(۳۵۶۹۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : أَنْتُمْ أَکْثَرُ صِیَامًا وَأَکْثَرُ صَلاَۃً وَأَکْثَرُ جِہَادًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُمْ کَانُوا خَیْرًا مِنْکُمْ ، قَالُوا : لِمَ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ : کَانُوا أَزْہَدَ فِی الدُّنْیَا وَأَرْغَبَ فِی الآخِرَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٣) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) فرماتے ہیں : یہ دل تو صرف برتن ہیں۔ پس تم ان کو قرآن سے بھرو کسی اور چیز سے دلوں کو نہ بھرو۔
(۳۵۶۹۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ ، عَنْ ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ : إنَّمَا ہَذِہِ الْقُلُوبُ أَوْعِیَۃٌ ، فَأَشْغِلُوہَا بِالْقُرْآنِ ، وَلاَ تَشْغَلُوہَا بِغَیْرِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٤) حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے خطبہ میں کہا کرتے تھے : سب سے سچی بات کلام اللہ ہے اور مضبوط ترین کڑا کلمۃ التقویٰ ہے اور بہترین ملت، ملت ابراہیمی ہے اور خوبصورت قصوں میں سے یہ قرآن ہے اور خوبصورت راستہ، سنت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔ سب سے زیادہ شرافت والی بات ذکر اللہ ہے۔ بہترین امور میں سے پختہ امر ہے۔ امور میں سے بدترین امور بدعات ہیں اور اچھی ہدایت، انبیاء کی ہدایت ہے۔ سب سے عزت والی موت شہداء کا قتل ہوتا ہے۔ سب سے خطرناک گمراہی، ہدایت کے بعد کی ضلالت ہے۔ بہترین علم وہ ہے جو نفع مند ہو اور بہترین ہدایت وہ ہے جس کی اتباع کی جائے۔ بدترین اندھا پن، دل کا اندھا پن ہے۔
٢۔ اور اوپر کا ہاتھ، نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے جو چیز کم ہو اور کافی ہو اس چیز سے بہتر ہے جو زیادہ ہو اور غافل کردے۔ وَنَفْسٌ تُنْجِیہَا خَیْرٌ مِنْ أَمَارَۃٍ لاَ تُحْصِیہَا بدترین ملامت موت کے وقت کی ملامت ہے اور بدترین ندامت، قیامت کے دن کی ملامت ہے۔ اور بعض لوگ نماز کے لیے آخری وقت میں آتے ہیں۔ اور بعض اللہ کا ذکر غافل دل کے ساتھ کرتے ہیں۔ غلطیوں میں سے سب سے بڑی غلطی جھوٹی زبان ہے۔ بہترین تونگری، دل کی تونگری ہے۔ بہترین زاد تقویٰ ہے۔ حکمت کا بڑا حصہ، خوفِ خدا ہے۔ دلوں میں جو کچھ ڈالا جاتا ہے اس میں سے بہترین چیز یقین ہے اور کفر کے بارے میں شک اور نوحہ، جاہلیت کا عمل ہے۔ خیانت (مالِ غنیمت میں) جہنم کا انگارہ ہے اور خزانہ جہنم کا داغنا ہے۔
٣۔ شعر، شیطان کے باجوں میں سے ہے۔ شراب، گناہوں کا مجموعہ ہے۔ عورتیں، شیطان کی رسیاں ہیں۔ جوانی، جنون کا شعبہ ہے۔ بدترین کمائی، سود کی کمائی ہے اور بدترین کھانا یتیم کا کھانا ہے۔ خوش بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصل کرے اور بدبخت وہ ہے جو بطن مادر میں بدبخت لکھا گیا ہے۔ تم میں سے کسی کو اتنی مقدار کافی ہے جس پر اس کا نفس قناعت کرلے۔ کیونکہ لوٹنا تو چار بالشت (زمین) کی طرف ہے۔ معاملہ، آخر کا معتبر ہوتا ہے۔ کسی شے پر عمل کا دار و مدار خاتمہ پر ہوتا ہے۔ بدترین روایت کرنے والے، جھوٹ کے روایت کرنے والے ہیں اور جو چیز آنے والی ہے وہ قریب ہے۔
٤۔ مومن کو گالی دینا گناہ ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے اور اس کے گوشت کو کھانا خدا کی نافرمانیوں میں سے ہے۔ اس کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے۔ جو اللہ پر جرأت کرتا ہے اللہ اسے جھوٹا ثابت کرتا ہے۔ اور جو معاف کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو معاف کردیتے ہیں اور جو درگزر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی درگزر کرتے ہیں اور جو اپنے غصہ کو قابو کرتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ اجر دیتے ہیں اور جو شخص رزایا پر صبر کرتا ہے اللہ اس کی اعانت کرتے ہیں اور جو آزمائش کو پہچانتا ہے وہ اس پر صبر کرتا ہے اور جو نہیں پہچانتا وہ اس کو ناپسند کرتا ہے اور جو بڑا بنتا ہے اللہ اس کو گرا دیتے ہیں اور جو ناموری چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو رسوا کرتے ہیں اور جو دنیا کی چاہت کرتا ہے۔ دنیا اس کو تھکا دیتی ہے اور جو شیطان کی مانتا ہے خدا کی نافرمانی کرتا ہے اور جو خدا کی نافرمانی کرتا ہے خدا اس کو عذاب دیتا ہے۔
٢۔ اور اوپر کا ہاتھ، نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے جو چیز کم ہو اور کافی ہو اس چیز سے بہتر ہے جو زیادہ ہو اور غافل کردے۔ وَنَفْسٌ تُنْجِیہَا خَیْرٌ مِنْ أَمَارَۃٍ لاَ تُحْصِیہَا بدترین ملامت موت کے وقت کی ملامت ہے اور بدترین ندامت، قیامت کے دن کی ملامت ہے۔ اور بعض لوگ نماز کے لیے آخری وقت میں آتے ہیں۔ اور بعض اللہ کا ذکر غافل دل کے ساتھ کرتے ہیں۔ غلطیوں میں سے سب سے بڑی غلطی جھوٹی زبان ہے۔ بہترین تونگری، دل کی تونگری ہے۔ بہترین زاد تقویٰ ہے۔ حکمت کا بڑا حصہ، خوفِ خدا ہے۔ دلوں میں جو کچھ ڈالا جاتا ہے اس میں سے بہترین چیز یقین ہے اور کفر کے بارے میں شک اور نوحہ، جاہلیت کا عمل ہے۔ خیانت (مالِ غنیمت میں) جہنم کا انگارہ ہے اور خزانہ جہنم کا داغنا ہے۔
٣۔ شعر، شیطان کے باجوں میں سے ہے۔ شراب، گناہوں کا مجموعہ ہے۔ عورتیں، شیطان کی رسیاں ہیں۔ جوانی، جنون کا شعبہ ہے۔ بدترین کمائی، سود کی کمائی ہے اور بدترین کھانا یتیم کا کھانا ہے۔ خوش بخت وہ ہے جو دوسروں سے نصیحت حاصل کرے اور بدبخت وہ ہے جو بطن مادر میں بدبخت لکھا گیا ہے۔ تم میں سے کسی کو اتنی مقدار کافی ہے جس پر اس کا نفس قناعت کرلے۔ کیونکہ لوٹنا تو چار بالشت (زمین) کی طرف ہے۔ معاملہ، آخر کا معتبر ہوتا ہے۔ کسی شے پر عمل کا دار و مدار خاتمہ پر ہوتا ہے۔ بدترین روایت کرنے والے، جھوٹ کے روایت کرنے والے ہیں اور جو چیز آنے والی ہے وہ قریب ہے۔
٤۔ مومن کو گالی دینا گناہ ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے اور اس کے گوشت کو کھانا خدا کی نافرمانیوں میں سے ہے۔ اس کے مال کی حرمت اس کے خون کی حرمت کی طرح ہے۔ جو اللہ پر جرأت کرتا ہے اللہ اسے جھوٹا ثابت کرتا ہے۔ اور جو معاف کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کو معاف کردیتے ہیں اور جو درگزر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی درگزر کرتے ہیں اور جو اپنے غصہ کو قابو کرتا ہے اس کو اللہ تعالیٰ اجر دیتے ہیں اور جو شخص رزایا پر صبر کرتا ہے اللہ اس کی اعانت کرتے ہیں اور جو آزمائش کو پہچانتا ہے وہ اس پر صبر کرتا ہے اور جو نہیں پہچانتا وہ اس کو ناپسند کرتا ہے اور جو بڑا بنتا ہے اللہ اس کو گرا دیتے ہیں اور جو ناموری چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو رسوا کرتے ہیں اور جو دنیا کی چاہت کرتا ہے۔ دنیا اس کو تھکا دیتی ہے اور جو شیطان کی مانتا ہے خدا کی نافرمانی کرتا ہے اور جو خدا کی نافرمانی کرتا ہے خدا اس کو عذاب دیتا ہے۔
(۳۵۶۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ عَابِسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی أبو إیَاسٌ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، أَنَّہُ کَانَ یَقُولُ فِی خُطْبَتِہِ : إنَّ أَصْدَقَ الْحَدِیثِ کَلاَمُ اللہِ ، وَأَوْثَقَ الْعُرَی کَلِمَۃُ التَّقْوَی ، وَخَیْرَ الْمِلَلِ مِلَّۃُ إبْرَاہِیمَ ، وَأَحْسَنَ الْقَصَصِ ہَذَا الْقُرْآنُ ، وَأَحْسَنَ السُّنَنِ سُنَّۃُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَشْرَفَ الْحَدِیثِ ذِکْرُ اللہِ ، وَخَیْرَ الأُمُورِ عَزَائِمُہَا ، وَشَرَّ الأُمُورِ مُحْدَثَاتُہَا ، وَأَحْسَنَ الْہَدْیِ ہَدْیُ الأَنْبِیَائِ ، وَأَشْرَفَ الْمَوْتِ قَتْلُ الشُّہَدَائِ ، وَأَغَرَّ الضَّلاَلَۃِ الضَّلاَلَۃُ بَعْدَ الْہُدَی ، وَخَیْرَ الْعِلْمِ مَا نَفَعَ ، وَخَیْرَ الْہُدَی مَا اتُّبِعَ ، وَشَرَّ الْعَمَی عَمَی الْقَلْبِ۔
۲۔ وَالْیَدَ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی ، وَمَا قَلَّ وَکَفَی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَأَلْہَی ، وَنَفْسٌ تُنْجِیہَا خَیْرٌ مِنْ أَمَارَۃٍ لاَ تُحْصِیہَا ، وَشَرَّ الْعَذِلَۃِ عِنْدَ حَضْرَۃِ الْمَوْتِ ، وَشَرَّ النَّدَامَۃِ نَدَامَۃُ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، وَمِنَ النَّاسِ مَنْ لاَ یَأْتِی الصَّلاَۃَ إِلاَّ دبریًّا ، وَمِنَ النَّاسِ مَنْ لاَ یَذْکُرُ اللَّہَ إِلاَّ مُہَاجِرًا ، وَأَعْظَمَ الْخَطَایَا اللِّسَانُ الْکَذُوبُ ، وَخَیْرَ الْغِنَی غِنَی النَّفْسِ ، وَخَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی ، وَرَأْسَ الْحِکْمَۃِ مَخَافَۃُ اللہِ ، وَخَیْرَ مَا أُلْقِیَ فِی الْقَلْبِ الْیَقِینُ ، وَالرَّیْبَ مِنَ الْکُفْرِ ، وَالنَّوْحَ مِنْ عَمَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ ، وَالْغُلُولَ مِنْ جَمْرِ جَہَنَّمَ ، وَالْکَنْزَ کَیٌّ مِنَ النَّارِ۔
۳۔ وَالشِّعْرَ مَزَامِیرُ إبْلِیسَ ، وَالْخَمْرَ جِمَاعُ الإِثْمِ ، وَالنِّسَائَ حَبَائِلُ الشَّیْطَانِ ، وَالشَّبَابَ شُعْبَۃٌ مِنَ الْجُنُونِ ، وَشَرَّ الْمَکَاسِبِ کَسْبُ الرِّبَا ، وَشَرَّ الْمَآکِلِ أکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَالسَّعِیدَ مَنْ وُعِظَ بِغَیْرِہِ ، وَالشَّقِیَّ مِنْ شُقِیَ فِی بَطْنِ أُمِّہِ ، وَإِنَّمَا یَکْفِی أَحَدُکُمْ مَا قَنَعَتْ بِہِ نَفْسُہُ ، وَإِنَّمَا یَصِیرُ إِلَی مَوْضِعِ أَرْبَعۃ أَذْرُعٍ وَالأَمْرُ بِآخِرِہِ ، وَأَمْلَکَ الْعَمَلِ بِہِ خَوَاتِمُہُ ، وَشَرَّ الرِّوَایَا رِوَایَا الْکَذِبِ ، وَکُلَّ مَا ہُوَ آتٍ قَرِیبٌ۔
۴۔ وَسِبَابَ الْمُؤْمِنِ فُسُوقٌ وَقِتَالَہُ کُفْرٌ ، وَأَکْلَ لَحْمِہِ مِنْ مَعَاصِی اللہِ ، وَحُرْمَۃُ مَالِہِ کَحُرْمَۃِ دَمِہِ ، وَمَنْ یَتَأَلَّی عَلَی اللہِ یُکَذِّبْہُ ، وَمَنْ یَغْفِرْ یَغْفِرَ اللَّہُ لَہُ ، وَمَنْ یَعْفُ یَعْفُ اللَّہُ عَنْہُ ، وَمَنْ یَکْظِمَ الْغَیْظَ یَأْجُرْہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَصْبِرْ عَلَی الرَّزَایَا یُعْقِبْہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَعْرِفَ الْبَلاَئَ یَصْبِرْ عَلَیْہِ ، وَمَنْ لاَ یَعْرِفْہُ یُنْکِرْہُ ، وَمَنْ یَسْتَکْبِرْ یَضَعْہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَبْتَغِ السُّمْعَۃَ یُسَمِّعَ اللَّہُ بِہِ ، وَمَنْ یَنْوِ الدُّنْیَا تُعْجِزْہُ ، وَمَنْ یُطِعَ الشَّیْطَانَ یَعْصِ اللَّہَ ، وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ یَعْذِبْہُ۔
۲۔ وَالْیَدَ الْعُلْیَا خَیْرٌ مِنَ الْیَدِ السُّفْلَی ، وَمَا قَلَّ وَکَفَی خَیْرٌ مِمَّا کَثُرَ وَأَلْہَی ، وَنَفْسٌ تُنْجِیہَا خَیْرٌ مِنْ أَمَارَۃٍ لاَ تُحْصِیہَا ، وَشَرَّ الْعَذِلَۃِ عِنْدَ حَضْرَۃِ الْمَوْتِ ، وَشَرَّ النَّدَامَۃِ نَدَامَۃُ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ ، وَمِنَ النَّاسِ مَنْ لاَ یَأْتِی الصَّلاَۃَ إِلاَّ دبریًّا ، وَمِنَ النَّاسِ مَنْ لاَ یَذْکُرُ اللَّہَ إِلاَّ مُہَاجِرًا ، وَأَعْظَمَ الْخَطَایَا اللِّسَانُ الْکَذُوبُ ، وَخَیْرَ الْغِنَی غِنَی النَّفْسِ ، وَخَیْرَ الزَّادِ التَّقْوَی ، وَرَأْسَ الْحِکْمَۃِ مَخَافَۃُ اللہِ ، وَخَیْرَ مَا أُلْقِیَ فِی الْقَلْبِ الْیَقِینُ ، وَالرَّیْبَ مِنَ الْکُفْرِ ، وَالنَّوْحَ مِنْ عَمَلِ الْجَاہِلِیَّۃِ ، وَالْغُلُولَ مِنْ جَمْرِ جَہَنَّمَ ، وَالْکَنْزَ کَیٌّ مِنَ النَّارِ۔
۳۔ وَالشِّعْرَ مَزَامِیرُ إبْلِیسَ ، وَالْخَمْرَ جِمَاعُ الإِثْمِ ، وَالنِّسَائَ حَبَائِلُ الشَّیْطَانِ ، وَالشَّبَابَ شُعْبَۃٌ مِنَ الْجُنُونِ ، وَشَرَّ الْمَکَاسِبِ کَسْبُ الرِّبَا ، وَشَرَّ الْمَآکِلِ أکْلُ مَالِ الْیَتِیمِ ، وَالسَّعِیدَ مَنْ وُعِظَ بِغَیْرِہِ ، وَالشَّقِیَّ مِنْ شُقِیَ فِی بَطْنِ أُمِّہِ ، وَإِنَّمَا یَکْفِی أَحَدُکُمْ مَا قَنَعَتْ بِہِ نَفْسُہُ ، وَإِنَّمَا یَصِیرُ إِلَی مَوْضِعِ أَرْبَعۃ أَذْرُعٍ وَالأَمْرُ بِآخِرِہِ ، وَأَمْلَکَ الْعَمَلِ بِہِ خَوَاتِمُہُ ، وَشَرَّ الرِّوَایَا رِوَایَا الْکَذِبِ ، وَکُلَّ مَا ہُوَ آتٍ قَرِیبٌ۔
۴۔ وَسِبَابَ الْمُؤْمِنِ فُسُوقٌ وَقِتَالَہُ کُفْرٌ ، وَأَکْلَ لَحْمِہِ مِنْ مَعَاصِی اللہِ ، وَحُرْمَۃُ مَالِہِ کَحُرْمَۃِ دَمِہِ ، وَمَنْ یَتَأَلَّی عَلَی اللہِ یُکَذِّبْہُ ، وَمَنْ یَغْفِرْ یَغْفِرَ اللَّہُ لَہُ ، وَمَنْ یَعْفُ یَعْفُ اللَّہُ عَنْہُ ، وَمَنْ یَکْظِمَ الْغَیْظَ یَأْجُرْہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَصْبِرْ عَلَی الرَّزَایَا یُعْقِبْہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَعْرِفَ الْبَلاَئَ یَصْبِرْ عَلَیْہِ ، وَمَنْ لاَ یَعْرِفْہُ یُنْکِرْہُ ، وَمَنْ یَسْتَکْبِرْ یَضَعْہُ اللَّہُ ، وَمَنْ یَبْتَغِ السُّمْعَۃَ یُسَمِّعَ اللَّہُ بِہِ ، وَمَنْ یَنْوِ الدُّنْیَا تُعْجِزْہُ ، وَمَنْ یُطِعَ الشَّیْطَانَ یَعْصِ اللَّہَ ، وَمَنْ یَعْصِ اللَّہَ یَعْذِبْہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٥) حضرت مرہ بن شراحیل سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا : { اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ } اور حق تقاتہ یہ ہے کہ فرمان برداری کی جائے۔ نافرمانی نہ کی جائے۔ یاد کیا جائے، بھلایا نہ جائے اور شکر کیا جائے، نافرمانی نہ کی جائے۔ اور مال کا محبت کے باوجود دینا یہ ہے کہ تم مال کو اس حالت میں خرچ کرو جبکہ تم صحت مند، تندرست ہو، تم عیش کرنا چاہتے ہو اور فقر سے ڈرتے ہو اور رات کی نماز کی فضیلت دن کی نماز پر ایسی ہے جیسے مخفی صدقہ کی اعلانیہ صدقہ پر فضیلت ہوتی ہے۔
(۳۵۶۹۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ زُبَیْدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ مُرَّۃَ بْنِ شَرَاحِیلَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : {اتَّقُوا اللَّہَ حَقَّ تُقَاتِہِ} وَحَقُّ تُقَاتِہِ أَنْ یُطَاعَ فَلاَ یُعْصَی ، وَأَنْ یُذْکَرَ فَلاَ یُنْسَی ، وَأَنْ یُشْکَرَ فَلاَ یُکْفَرُ وَإِیتَائُ الْمَالِ عَلَی حُبِّہِ أَنْ تُؤْتِیَہُ وَأَنْتَ صَحِیحٌ شَحِیحٌ تَأْمَلُ الْعَیْشَ وَتَخَافُ الْفَقْرَ ، وَفَضْلُ صَلاَۃِ اللَّیْلِ عَلَی صَلاَۃِ النَّہَارِ کَفَضْلِ صَدَقَۃِ السِّرِّ عَلَی صَدَقَۃِ الْعَلاَنِیَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٦) حضرت عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ نماز اسی کو نفع دیتی ہے جو اس کی اطاعت کرتا ہے۔ پھر حضرت عبداللہ (رض) نے یہ آیت پڑھی : {إنَّ الصَّلاَۃَ تَنْہَی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَلَذِکْرُ اللہِ أَکْبَرُ } پھر حضرت عبداللہ نے کہا : اللہ کا بندے کو یاد کرنا، بندہ کا اپنے ربّ کو یاد کرنے سے بڑا ہے۔
(۳۵۶۹۶) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ شَقِیقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : لاَ تَنْفَعُ الصَّلاَۃُ إِلاَّ مَنْ أَطَاعَہَا ، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللہِ : {إنَّ الصَّلاَۃَ تَنْہَی عَنِ الْفَحْشَائِ وَالْمُنْکَرِ وَلَذِکْرُ اللہِ أَکْبَرُ} فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : ذِکْرُ اللہِ الْعَبْدَ أَکْبَرُ مِنْ ذِکْرِ الْعَبْدِ لِرَبِّہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٧) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : آدمی کی بدبختی کے لیے یہی بات کافی ہے کہ وہ رات اس حال میں گزارے کہ شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دے پس وہ صبح اس حال میں کرے کہ خدا کا ذکر نہ کرے۔
(۳۵۶۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : کَفَی بِالْمَرْئِ مِنَ الشَّقَائِ ، أَوْ مِنَ الْخَیْبَۃِ أَنْ یَبِیتَ وَقَدْ بَالَ الشَّیْطَانُ فِی أُذُنِہِ فَیُصْبِحُ وَلَمْ یَذْکُرِ اللَّہَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٨) حضرت عون بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن مسعود کے پاس یہ آیت { ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَان حِینٌ مِنَ الدَّہْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَذْکُورًا } پڑھی۔ اس پر حضرت عبداللہ نے کہا : خبردار ! کاش یہ بات پوری ہوتی۔
(۳۵۶۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، قَالَ سَمِعْت عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللہِ یَقُولُ : قرَأَ رَجُلٌ عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ: {ہَلْ أَتَی عَلَی الإِنْسَان حِینٌ مِنَ الدَّہْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَذْکُورًا} فَقَالَ عَبْدُ اللہِ: أَلاَ لَیْتَ ذَلِکَ تَمَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٦٩٩) حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں آج کے دن جس نے بھی صبح کی ہے تو وہ مہمان ہے اور اس کا مال عاریت ہے۔ پس مہمان جانے والا ہے اور عاریت قابل واپسی ہے۔
(۳۵۶۹۹) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ قُرَّۃَ ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : مَا أَصْبَحَ الْیَوْمَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ إِلاَّ وَہُوَ ضَیْفٌ ، وَمَالُہُ عَارِیَّۃٌ ، فَالضَّیْفُ مُرْتَحِلٌ وَالْعَارِیَّۃُ مُؤَدَّاۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৬৯৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٠) حضرت عبداللہ سے قول خداوندی { یَسْعَی نُورُہُمْ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ } کے بارے میں روایت ہے۔ فرمایا : ان لوگوں کو ان کے اعمال کے بقدر نور دیا جائے گا۔ بعض لوگوں کا نور پہاڑ کی طرح ہوگا اور ان میں سے کم ترین نور والا یوں ہوگا کہ اس کا نور اس کے انگوٹھے پر ہوگا۔ کبھی بجھے گا اور کبھی جلے گا۔
(۳۵۷۰۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ قَیْسِ بْنِ سَکَنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ فِی قَوْلِہِ تعالی : {یَسْعَی نُورُہُمْ بَیْنَ أَیْدِیہِمْ} قَالَ : یُؤْتَوْنَ نُورَہُمْ عَلَی قَدْرِ أَعْمَالِہِمْ ، مِنْہُمْ مَنْ نُورُہ مِثْلُ الْجَبَلِ ، وَأَدْنَاہُمْ نُورًا مَنْ نُورُہُ عَلَی إبْہَامِہِ یُطْفَأُ مَرَّۃً وَیَتقِدُ أُخْرَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠١) حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں : دنیا میں خوش حال، آخرت میں خوشحال دنیا میں تنگ حال، آخرت میں تنگ حال، دنیا میں خوشحال، آخرت میں تنگ حال آرام و سکون سے ہوگا۔
(۳۵۷۰۱) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : مُوَسَّعٌ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا مُوَسَّعٌ عَلَیْہِ فِی الآخِرَۃِ ، مَقْتُورٌ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا مَقْتُورٌ عَلَیْہِ فِی الآخِرَۃِ ، مُوَسَّعٌ عَلَیْہِ فِی الدُّنْیَا مَقْتُورٌ عَلَیْہِ فِی الآخِرَۃِ ، مُسْتَرِیحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْہُ۔ (ابن المبارک ۷۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০১
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٢) حضرت عبداللہ سے ارشاد خداوندی { تُوبُوا إِلَی اللہِ تَوْبَۃً نَصُوحًا } کے بارے میں منقول ہے۔ آپ (رض) نے فرمایا : توبۃ نصوح یہ ہے کہ آدمی توبہ کرے پھر اس گناہ کو دوبارہ نہ کرے۔
(۳۵۷۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ فِی قَوْلِہِ : {تُوبُوا إِلَی اللہِ تَوْبَۃً نَصُوحًا} قَالَ : التَّوْبَۃُ النَّصُوحُ أَنْ یَتُوبَ ، ثُمَّ لاَ یَعُودُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০২
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٣) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں جو شخص دنیا کا ارادہ کرے تو اس کو آخرت کا نقصان ہوگا اور جو شخص آخرت کا ارادہ کرے تو اس کو دنیا کا نقصان ہوگا۔
(۳۵۷۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ أَرَاْدَ الدُّنْیَا أَضَرَّ بِالآخِرَۃِ ، وَمَنْ أَرَاْدَ الآخِرَۃَ أَضَرَّ بِالدُّنْیَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৩
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ مجھے اس آدمی پر سخت غصہ آتا ہے جس کو میں اس طرح فارغ دیکھوں کہ وہ دنیا، آخرت کے کسی کام میں مشغول نہ ہو۔
(۳۵۷۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إنِّی لأَمْقُتُ الرَّجُلَ أَنْ أَرَاہُ فَارِغًا لَیْسَ فِی شَیْئٍ مِنْ عَمَلِ الدُّنْیَا ، وَلاَ عَمَلِ الآخِرَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৪
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اپنے نفس سے اللہ کو پورا حق دلائے تو اس کو چاہیے کہ وہ ایسے لوگوں کے پاس آئے جو اپنے پاس آنے کو پسند کرتے ہوں۔
(۳۵۷۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : مَنْ أَحَبَّ أَنْ یُنْصِفَ اللَّہَ مِنْ نَفْسِہِ فَلْیَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِی یُحِبُّ أَنْ یُؤْتَی إلَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৫
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٦) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے ؟ کسی بندہ مومن کو اس سے افضل چیز عطا نہیں کی گئی کہ وہ اللہ کے ساتھ حسن ظن کرے اور قسم اس ذات کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ کوئی بندہ مومن خدا کے ساتھ حسن ظن نہیں کرتا مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اس کو خیر دے دیتے ہیں۔ کیونکہ ساری خیر اسی کے قبضہ میں ہے۔
(۳۵۷۰۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ ، مَا أُعْطِیَ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ مِنْ شَیْئٍ أَفْضَلَ مِنْ أَنْ یُحْسِنَ بِاللہِ ظَنَّہُ ، وَالَّذِی لاَ إلَہَ غَیْرُہُ ، لاَ یُحْسِنُ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ بِاللہِ ظَنَّہُ إِلاَّ أَعْطَاہُ ذَلِکَ ، فَإِنَّ الْخَیْرَ کُلَّہ بِیَدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৬
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٧) حضرت عبداللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں قریب ہے کہ بھنورے کو بھی اپنی بل میں ابن آدم کے گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جائے پھر آپ (رض) نے یہ آیت پڑھی : { وَلَوْ یُؤَاخِذُ اللَّہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوا }۔
(۳۵۷۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَادَ الْجُعْلُ أَنْ یُعَذَّبَ فِی جُحْرِہِ بِذَنْبِ ابْنِ آدَمَ ، ثُمَّ قَرَأَ : {وَلَوْ یُؤَاخِذُ اللَّہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوا}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৭
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٨) حضرت ابوالاحوص سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا : تم لوگ اس رات پر غلبہ حاصل نہ کرو کیونکہ تم اس کی طاقت نہیں رکھتے۔ پس جب تم میں سے کسی کو اونگھ آئے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے بستر پر سو جائے۔ کیونکہ یہ زیادہ بہتر بات ہے۔
(۳۵۷۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لاَ تُغَالِبُوا ہَذَا اللَّیْلَ فَإِنَّکُمْ لاَ تُطِیقُونَہُ ، فَإِذَا نَعَسَ أَحَدُکُمْ فَلْیَنَمْ عَلَی فِرَاشِہِ فَإِنَّہُ أَسْلَمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৮
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧٠٩) حضرت ابن مسعود (رض) سے روایت ہے وہ کہتے ہیں لوگوں میں سے ہر ایک قیامت کے دن اس بات کی خواہش کرے گا کہ وہ دنیا میں جو کچھ کھاتا تھا وہ قوت ۔۔۔ زندگی بچانے کی مقدار کھانا ۔۔۔ ہوتا اور تم میں سے کسی کو دنیا کی صبح وشام ۔۔۔ جس حالت کی بھی ہو ۔۔۔ نقصان نہیں دے گی اگر اس کے دل میں درد نہ ہو۔ اور تم میں سے کوئی انگارے کو پکڑے یہاں تک کہ وہ بجھ جائے یہ کام اس بات سے بہتر ہے کہ آدمی خدا کے کسی فیصلہ شدہ کام کے بارے میں یہ کہے : کاش کہ یہ نہ ہوتا۔
(۳۵۷۰۹) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ سُفْیَانَ بْنِ حُسَیْنٍ ، عَنْ أَبِی الْحَکَمِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ : مَا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ إِلاَّ یَتَمَنَّی أَنَّہُ کَانَ یَأْکُلُ فِی الدُّنْیَا قُوتًا ، وَمَا یَضُرُّ أَحَدُکُمْ عَلَی أَیِّ حَالٍ أَمْسَی وَأَصْبَحَ مِنَ الدُّنْیَا أَنْ لاَ تَکُونَ فِی النَّفْسِ حَزَازَۃٌ ، وَلأنْ یَعَضَّ أَحَدُکُمْ عَلَی جَمْرَۃٍ حَتَّی تُطْفَأَ خَیْرٌ مِنْ أَنْ یَقُولَ لأَمْرٍ قَضَاہُ اللَّہُ : لَیْتَ ہَذَا لَمْ یَکُنْ۔ (ابو نعیم ۱۳۷۔ احمد ۱۱۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭০৯
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧١٠) حضرت ابوعبیدہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا : یقیناً یہ بات توراۃ میں لکھی ہوئی ہے۔ تحقیق اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے جن کے پہلو خوابگاہوں سے جدا رہتے ہیں ایسی نعمتیں تیار کی ہیں جن کو کسی آنکھ نے دیکھا نہیں اور کسی کان نے سنا نہیں اور کسی بندہ کے دل پر ان کا خیال نہیں گزرا اور جن کو کوئی فرشتہ، رسول نہیں جانتا۔ پھر فرمایا : ہم اس بات کو (یہاں) پڑھتے ہیں : { فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ }
(۳۵۷۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی عُبَیْدَۃَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : إِنَّہُ لَمَکْتُوبٌ فِی التَّوْرَاۃِ : لَقَدْ أَعَدَّ اللَّہُ لِلَّذِینَ تَتَجَافَی جَنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ مَا لَمْ تَرَ عَیْنٌ وَلَمْ تَسْمَعْ أُذُنٌ وَلَمْ یَخْطُرْ عَلَی قَلْبِ بَشَرٍ ، وَمَا لاَ یَعْلَمُہُ مَلَکٌ ، وَلاَ مُرْسَلٌ، قَالَ: وَنَحْنُ نَقْرَأُہَا: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِیَ لَہُمْ مِنْ قُرَّۃِ أَعْیُنٍ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩৫৭১০
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مناقب کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کا کلام
(٣٥٧١١) حضرت عدسہ طائی سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضرت عبداللہ کے پاس مقام شراف سے شکار کردہ ایک پرندہ لایا گیا تو آپ (رض) نے فرمایا : مجھے یہ بات محبوب ہے کہ میں اس مقام پر رہوں جہاں اس پرندہ کو شکار کیا گیا ہے۔ نہ مجھ سے کوئی بشر کلام کرے اور نہ میں کسی بشر سے کلام کروں یہاں تک کہ میں اللہ سے مل جاؤں۔
(۳۵۷۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِینِ ، عَنْ عَدَسَۃَ الطَّائِیِّ ، قَالَ : أُتِیَ عَبْدُ اللہِ بِطَیْرٍ صِیدَ بِشِرَافٍ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : لَوَدِدْت أَنِّی بِحَیْثُ صِیدَ ہَذَا الطَّیْرُ ، لاَ یُکَلِّمُنِی بَشَرٌ ، وَلاَ أُکَلِّمُہُ حَتَّی أَلْقَی اللَّہَ۔
তাহকীক: