মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০০ টি
হাদীস নং: ৩২৪৫৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٥٦) حضرت عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر وحی کی گئی تو قریش نے کہا کہ محمد ہم سے کاٹ دیے گئے ، چنانچہ آیت {إنَّ شَانِئَک ہُوَ الأَبْتَرُ } نازل ہوئی ، کہ جس نے آپ کو یہ بات کہی وھی مقطوع النسل ہے۔
(۳۲۴۵۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ بَدْرِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : لَمَّا أُوحِیَ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَتْ قُرَیْشٌ : بُتِرَ مُحَمَّدٌ مِنَّا ، فَنَزَلَتْ : {إنَّ شَانِئَک ہُوَ الأَبْتَرُ} : الَّذِی رَمَاک بِہِ ہُوَ الأَبْتَرُ۔ (طبری ۳۳۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৫৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٥٧) حضرت ابو یعلی حضرت ربیع بن خثیم سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا کہ ہم اپنے نبی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر کسی کو فضیلت نہیں دیتے، اور نہ ابراہیم خلیل اللہ (علیہ السلام) پر کسی کو فضیلت دیتے ہیں۔
(۳۲۴۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی یَعْلَی ، عَنْ رَبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ ، قَالَ : لاَ نُفَضِّلُ عَلَی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَدًا ، وَلاَ نُفَضِّلُ عَلَی إبْرَاہِیمَ خَلِیلِ اللہِ أَحَدًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৫৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٥٨) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ انبیاء کو ایک دوسرے سے افضل قرار نہ دو ۔
(۳۲۴۵۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُخَیِّرُوا بَیْنَ الأَنْبِیَائِ۔ (بخاری ۶۹۱۶۔ مسلم ۱۸۴۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৫৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٥٩) ضحاک فرماتے ہیں کہ جبرائیل نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئے اور آپ کو سورة بقرہ کی آخری آیات پڑھائیں، یہاں تک کہ جب آپ کو یاد ہوگئیں تو فرمایا کہ مجھے پڑھ کر سنائیے، چنانچہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پڑھتے رہے اور جبرائیل کہتے رہے ” یہ آپ کے لیے ہے یہ آپ کے لیے ہے، کہ ہمارا مؤاخذہ نہ فرمائیے اگر ہمیں بھول ہوجائے یا غلطی ہوجائے۔ “
(۳۲۴۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ نُبَیْطٍ ، عَنِ الضِّحَاکِ ، قَالَ : جَائَ جِبْرِیلُ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَقْرَأَہُ آخِرَ الْبَقَرَۃِ حَتَّی إذَا حَفِظَہَا ، قَالَ : اقْرَأْہَا عَلَی ، فَقَرَأَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَجَعَلَ جِبْرِیلُ یَقُولُ : ذَلِکَ لَک ، ذَلِکَ لَک {لاَ تُؤَاخِذْنَا إنْ نَسِینَا أَوْ أَخْطَأْنَا}۔ (ابن جریر ۱۶۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৫৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٠) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا گیا کہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ کو زمین کی کنجیاں اور اس کے خزانے عطا کردیں اور آخرت میں اس سے ہمارے ہاں کوئی کمی نہ ہوگی، اور اگر آپ چاہیں تو اپنے لیے آخرت میں جمع کرلیں، آپ نے فرمایا بلکہ میں اس کو اپنے لیے آخرت میں جمع کروں گا، چنانچہ آیت نازل ہوئی { تَبَارَکَ الَّذِی إنْ شَائَ جَعَلَ لَک خَیْرًا مِنْ ذَلِکَ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الأَنْہَارُ وَیَجْعَلْ لَک قُصُورًا }۔
(۳۲۴۶۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَبِیبٍ ، عَنْ خَیْثَمَۃ ، قَالَ : قیلَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنْ شِئْت أَعْطَیْنَاک مَفَاتِحَ الأَرْضِ وَخَزَائِنَہَا ، لاَ یَنْقُصُک ذَلِکَ عِنْدَنَا شَیْئًا فِی الآخِرَۃِ ، وَإِنْ شِئْت جَمَعْتُہَا لَک فِی الآخِرَۃِ ، قَالَ : لاَ ، بَلَ اجْمَعْہَا لِی فِی الآخِرَۃِ ، فَنَزَلَتْ : {تَبَارَکَ الَّذِی إنْ شَائَ جَعَلَ لَک خَیْرًا مِنْ ذَلِکَ جَنَّاتٍ تَجْرِی مِنْ تَحْتِہَا الأَنْہَارُ وَیَجْعَلْ لَک قُصُورًا}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦١) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ میں نوجوان لڑکا تھا اور عقبہ بن ابی معیط کی بکریاں چراتا تھا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور حضرت ابوبکر آئے جبکہ وہ دونوں مشرکین سے فرار ہوئے تھے، اور فرمایا اے لڑکے ! کیا تمہارے پاس ہمیں پلانے کے لیے کچھ دودھ ہے ؟ میں نے کہا کہ میں امین ہوں، اور آپ کو پلا نہیں سکتا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کوئی چھ ماہ کی بکری ہے جس پر کوئی نر نہ کو دا ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! میں ان کے پاس لایا، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی ٹانگیں کھولیں اور تھنوں کو ہاتھ لگایا اور دعا فرمائی، پھر حضرت ابوبکر آپ کے پاس ایک کھدا ہوا پتھر لائے ، آپ نے اس میں دودھ دوہا، آپ نے دودھ پیا اور حضرت ابوبکر نے بھی پیا، پھر میں نے پیا، پھر آپ نے تھن سے فرمایا سکڑ جا، چنانچہ وہ سکڑ گیا، اس کے بعد میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ان باتوں میں سے مجھے بھی سکھا دیجئے ، فرمایا کہ تم تعلیم یافتہ لڑکے ہو۔
(۳۲۴۶۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَیْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ : إِنَّہُ قَالَ : کُنْتُ غُلاَمًا یَافِعًا أَرْعَی غَنَمًا لِعُقْبَۃَ بْنِ أَبِی مُعَیْطٍ ، فَجَائَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَکْرٍ - وَقَدْ فَرَّا مِنَ الْمُشْرِکِینَ - فَقَالاَ : یَا غُلاَمُ ، ہَلْ لَکَ مِنْ لَبَنٍ تَسْقِینَا ؟ قُلْتُ : إنِّی مُؤْتَمَنٌ وَلَسْت سَاقِیَکُمَا ، فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَلْ عِنْدَکَ مِنْ جَذَعَۃٍ لَمْ یَنْزُ عَلَیْہَا الْفَحْلُ ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، فَأَتَیْتُہُمَا بِہَا فَاعْتَقَلَہَا النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَمَسَحَ الضَّرْعَ وَدَعَا فَحَفَلَ الضَّرْعُ ، ثُمَّ أَتَاہُ أَبُو بَکْرٍ بِصَخْرَۃٍ مُنْقَعِرَۃٍ - أَوْ مُنْقَرَۃٍ - فَاحْتَلَبَ فِیہَا ، فَشَرِبَ وَشَرِبَ أَبُو بَکْرٍ ، ثُمَّ شَرِبْت ، ثُمَّ قَالَ لِلضَّرْعِ : اقْلِصْ ، فَقَلَصَ ، قَالَ : فَأَتَیْتُہُ بَعْدَ ذَلِکَ فَقُلْتُ : عَلِّمْنِی مِنْ ہَذَا الْقَوْلِ ، قَالَ : إنَّک غُلاَمٌ مُعَلَّمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٢) حضرت مکحول فرماتے ہیں کہ حضرت عمر کا ایک یہودی پر حق تھا، آپ اس سے مطالبہ کرنے آئے اور اس سے ملے اور فرمایا اس ذات کی قسم جس نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چنا ہے میں تجھ سے اس وقت تک جدا نہ ہوں گا جب تک تھوڑی سی چیز باقی نہ رہ جائے، یہودی نے کہا اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو انسانوں پر نہیں چنا، حضرت عمر نے اس کو طمانچہ مارا، اور فرمایا کہ میرے اور تمہارے درمیان ابوالقاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فیصلہ کریں گے، اس نے کہا عمر نے مجھ سے کہا تھا کہ ” اس ذات کی قسم جس نے محمد کو انسانوں پر فضیلت بخشی ہے، ” میں نے کہا کہ اللہ نے محمد کو انسانوں پر فضیلت نہیں بخشی، اس پر انھوں نے مجھے طمانچہ مارا ، آپ نے فرمایا اے عمر ! تم اس کو تھپڑ مارنے کی وجہ سے اس کو راضی کرو، اور اے یہودی ! ہاں آدم صفی اللہ، ابراہیم خلیل اللہ ، موسیٰ نجی اللہ، عیسیٰ روح اللہ، اور میں حبیب اللہ ہوں ، اے یہودی ! ہاں اللہ نے اپنے دو نام اختیار فرمائے اور میری امت کو بھی عطا کیے، وہ ” السلام “ ہے، اور اس نے میری امت کا نام مسلمین رکھا ہے اور وہ ” مومن “ ہے اور اس نے میری امت کا نام ” مؤمنین “ رکھا ہے، ہاں ! اے یہودی تم نے اس دن کو تلاش کیا جو ہمارے لیے ذخیرہ کیا گیا تھا ، آج کا دن ہمارا، کل کا تمہارا اور پرسوں کا نصاریٰ کا ہے، ہاں اے یہودی ! تم پہلے ہو اور ہم آخری ہیں اور جنت میں قیامت کے دن سب سے پہلے پہنچنے والے ہیں، ہاں بیشک جنت انبیاء پر حرام ہے یہاں تک کہ میں اس میں داخل ہو جاؤں ، اور وہ تمام امتوں پر حرام ہے یہاں تک کہ میری امت اس میں داخل ہوجائے۔
(۳۲۴۶۲) حَدَّثَنَا یعلی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو سنان ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ مَکْحُولٍ ، قَالَ : کَانَ لِعُمَرَ عَلَی رَجُلٍ مِنَ الْیَہُودِ حَقٌّ ، فَأَتَاہُ یَطْلُبُہُ فَلَقِیَہُ ، فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : لاَ وَالَّذِی اصْطَفَی مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْبَشَرِ ، لاَ أُفَارِقُک وَأَنَا أَطْلُبُک بِشَیْئٍ ، فَقَالَ الْیَہُودِیُّ : مَا اصْطَفَی اللَّہُ مُحَمَّدًا عَلَی الْبَشَرِ ، فَلَطَمَہُ عُمَرُ ، فَقَالَ : بَیْنِی وَبَیْنَکَ أَبُو الْقَاسِمِ ، فَقَالَ : إنَّ عُمَرَ قَالَ : لاَ وَالَّذِی اصْطَفَی مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الْبَشَرِ قُلْتُ لَہُ : مَا اصْطَفَی اللَّہُ مُحَمَّدًا عَلَی الْبَشَرِ ، فَلَطَمَنِی ، فَقَالَ : أَمَّا أَنْتَ یَا عُمَرُ ، فَأَرْضِہِ مِنْ لَطْمَتِہِ ، بَلَی یَا یَہُودِی ، آدم صفی اللہ ، وإبراہیم خلیل اللہ ، وموسی نجی اللہ ، وعیسی روح اللہ ، وأنا حبیب اللہ ، بَلَی یَا یَہُودِی تَسَمّی اللَّہُ بِاسْمَیْنِ سَمَّی بِہِمَا أُمَّتِی ہُوَ السَّلاَمُ ، وَسَمَّی أُمَّتِی الْمُسْلِمِینَ ، وَہُوَ الْمُؤْمِنُ وَسَمَّی أُمَّتِی الْمُؤْمِنِینَ ، بَلَی یَا یَہُودِی ، طَلَبْتُمْ یَوْمًا ذُخِرَ لَنَا ، الْیَوْمَ لَنَا وَغَدًا لَکُمْ ، وَبَعْدَ غَدٍ لِلنَّصَارَی ، بَلَی یَا یَہُودِی ، أَنْتُمَ الأَوَّلُونَ وَنَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، بَلَی إنَّ الْجَنَّۃَ مُحَرَّمَۃٌ عَلَی الأَنْبِیَائِ حَتَّی أَدْخُلَہَا ، وَہِیَ مُحَرَّمَۃٌ عَلَی الأُمَمِ حَتَّی تَدْخُلَہَا أُمَّتِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٣) حضرت ابن عباس { وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرَی } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ آپ نے اپنے رب کو دیکھا تھا۔
(۳۲۴۶۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {وَلَقَدْ رَآہُ نَزْلَۃً أُخْرَی} ، قَالَ : رَأَی رَبَّہُ۔ (ترمذی ۳۲۸۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٤) حبیب بن فویک فرماتے ہیں کہ ان کے والد ان کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس لے گئے جب کہ ان کی آنکھیں سفید تھیں اور وہ ان سے کوئی چیز نہیں دیکھ سکتے تھے ، آپ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا ہے ؟ انھوں نے عرض کیا کہ میں اپنے گھوڑے کو سدھا رہا تھا تو میرا پاؤں ایک سانپ کے انڈے پر پڑگیا، جس سے میری آنکھ متاثر ہوئی ، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی آنکھوں میں پھونکا تو وہ دیکھنے لگے، کہتے ہیں کہ میں نے ان کو دیکھا کہ اسّی سال کی عمر میں سوئی میں دھاگہ ڈال رہے تھے اور ان کی آنکھیں سفید تھیں۔
(۳۲۴۶۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَنِی سَلاَمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أُمِّہِ : أَنَّ خَالَہَا حَبِیبَ بْنَ فویکٍ حَدَّثَہَا : أَنَّ أَبَاہُ خَرَجَ بِہِ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَیْنَاہُ مُبْیَضَّتَانِ لاَ یُبْصِرُ بِہِمَا شَیْئًا ، فَسَأَلَہُ : مَا أَصَابَہُ ؟ قَالَ : کُنْتُ أُمَرِّنُ خَیْلاً لِی ، فَوَقَعَتْ رِجْلِی عَلَی بَیْضِ حَیَّۃٍ فَأُصِیبَ بَصَرِی ، فَنَفَثَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی عَیْنَیْہِ فَأَبْصَرَ ، قَالَ : فَرَأَیْتُہُ یُدْخِلُ الْخَیْطَ فِی الإِبْرَۃِ وَإِنَّہُ لاَبْنُ ثَمَانِینَ سَنَۃً ، وَإِنَّ عَیْنَیْہِ لَمُبْیَضَّتَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٥) حضرت ابراہیم بن محمد جو حضرت علی کی اولاد میں سے ہیں فرماتے ہیں کہ حضرت علی جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صفت بیان فرماتے تو فرماتے کہ آپ نہ لمبے تھے اور نہ بہت چھوٹے قد والے، آپ متوسط قد کے مالک تھے، اور آپ ہلکے گھنگریالے بالوں والے تھے اور بہت گھنگریالے بالوں والے تھے نہ بالکل سیدھے بالوں والے تھے، بلکہ آپ ہلکے خمدار بالوں والے تھے، آپ بہت گوشت والے تھے نہ گول چہرے والے، بلکہ آپ کے چہرے میں ہلکی گولائی تھی، آپ گوری رنگت والے تھے جس میں سرخی ملی ہوئی تھی، آپ کی آنکھ کی سیاہی شدید سیاہ تھی اور پلکیں لمبی تھیں۔ کندھوں کا بالائی اور درمیانی حصّہ مضبوط تھا، بغیر بالوں کے تھے اور آپ کے سینے پر ناف تک بالوں کی لڑی تھی، موٹی ہتھیلی اور قدموں والے تھے جب چلتے تو مضبوطی سے چلتے گویا ڈھلوان کی طرف جا رہے ہوں، جب کسی طرف مڑتے تو پورے مڑتے ، آپ کے کندھوں کے درمیان نبوت کی مہر تھی، اور آپ خاتم النبیین تھے، سب سے زیادہ سخی اور سب سے زیادہ جری تھے، اور سب سے زیادہ سچے اور سب سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والے تھے، اور سب سے زیادہ عمدہ معاشرت والے تھے، جو آپ کو اچانک دیکھتا تو ہیبت زدہ ہوجاتا، اور جو مل جل کر معرفت کے ساتھ رہتا آپ سے محبت کرنے لگتا، آپ کی صفت بیان کرنے والا کہتا ہے کہ میں نے آپ جیسا آپ سے پہلے دیکھا نہ آپ کے بعد۔
(۳۲۴۶۵) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ عُمَرَ مَوْلَی غُفْرَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی إبْرَاہِیمُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ وَلَدِ عَلِیٍّ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ إذَا نَعَتَ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَمْ یَکُنْ بِالطَّوِیلِ الْمُمَغَّطِ ، وَلاَ بِالْقَصِیرِ الْمُتَرَدِّد ، کَانَ رَبْعَۃً مِنَ الرِّجَالِ ، کَانَ جَعْدَ الشَّعْرِ ، وَلَمْ یَکُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطِطِ ، وَلاَ بِالسَّبْطِ ، کَانَ جَعْدًا رَجِلا ، وَلَمْ یَکُنْ بِالْمُطَہَّمِ ، وَلاَ الْمُکَلْثَمِ ، کَانَ فِی الْوَجْہِ تَدْوِیرٌ ، أَبْیَضَ مُشْرَبًا حُمْرَۃً ، أَدْعَجَ الْعَیْنَیْنِ ، أَہْدَبَ الأَشْفَارِ ، جَلِیلَ الْمُشَاشِ وَالْکَتَدِ ، أَجْرَدَ ، ذَا مَسْرُبَۃٍ ، شَثْنَ الْکَفَّیْنِ وَالْقَدَمَیْنِ ، إذَا مَشَی تَقَلَّعَ کَأَنَّمَا یَمْشِی فِی صَبَبٍ ، إِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا ، بَیْنَ کَتِفَیْہِ خَاتَمُ النُّبُوَّۃِ وَہُوَ خَاتَمُ النَّبِیُّینَ ، أَجْوَدَ النَّاسِ کَفًّا ، وَأَجْرَأَ النَّاسِ صَدْرًا ، وَأَصْدَقَ النَّاسِ لَہْجَۃً ، وَأَوْفَی النَّاسِ بِذِمَّۃٍ ، وَأَلْیَنَہُمْ عَرِیکَۃً ، وَأَکْرَمَہُمْ عِشْرَۃً ، مَنْ رَآہُ بَدِیہَۃً ہَابَہُ ، وَمَنْ خَالَطَہُ مَعْرِفَۃً أَحَبَّہُ ، یَقُولُ نَاعِتُہُ : لَمْ أَرَ مِثْلَہُ قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ۔
(احمد ۸۹۔ ابن سعد ۴۱۰)
(احمد ۸۹۔ ابن سعد ۴۱۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٦) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی پنڈلیاں قدرے پتلی تھیں، آپ ہنستے تو صرف مسکراتے، اور جب آپ ان کی طرف دیکھیں گے تو کہیں گے کہ آپ نے سرمہ لگایا ہوا ہے حالانکہ آپ نے سرمہ نہیں لگایا ہوتا تھا۔
(۳۲۴۶۶) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : کَانَتْ فِی سَاقَیْ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُمُوشَۃٌ ، وَکَانَ لاَ یَضْحَکُ إلاَّ تَبَسُّمًا ، وَکُنْت إذَا نَظَرْت قُلْتُ : أَکْحَلَ الْعَیْنَیْنِ وَلَیْسَ بِأَکْحَلَ۔ (ابویعلی ۷۴۲۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٧) حضرت نافع بن جبیر حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صفت بیان کی اور فرمایا کہ آپ بڑے سر والے، سرخی مائل گورے، بڑی داڑھی والے، موٹی ہڈیوں والے، موٹی ہتھیلیوں اور قدموں والے، سینے سے ناف تک لمبی بالوں کی لکیر والے، اور گھنے اور ہلکے خمدار بالوں والے تھے، اپنی چال میں مضبوطی اختیار کرتے گویا کہ ڈھلوان میں اتر رہے ہوں، کہ بہت لمبے اور نہ بہت چھوٹے قد والے تھے، میں نے آپ جیسا آپ سے پہلے دیکھا نہ آپ کے بعد۔
(۳۲۴۶۷) حَدَّثَنَا شَرِیکُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ عَلِیٍّ : إِنَّہُ وَصَفَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَانَ عَظِیمَ الْہَامَۃِ ، أَبْیَضَ مُشْرَبًا حُمْرَۃً ، عَظِیمَ اللِّحْیَۃِ ضَخْمَ الْکَرَادِیسِ ، شَثْنَ الْکَفَّیْنِ وَالْقَدَمَیْنِ ، طَوِیلَ الْمَسْرُبَۃِ ، کَثِیرَ شَعْرِ الرَّأْسِ ، رَجِلَہ ، یَتَکَفَّأُ فِی مِشْیَتِہِ کَأَنَّمَا یَنْحَدِرُ فِی صَبَبٍ، لاَ طَوِیلٌ ، وَلاَ قَصِیرٌ ، لَمْ أَرَ مِثْلَہُ قَبْلَہُ وَلاَ بَعْدَہُ۔ (ابن حبان ۶۳۱۱۔ احمد ۱۳۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٨) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سر اور داڑھی کے اگلے حصّے کے بال سفید ہوگئے تھے، جب آپ تیل لگاتے اور پھر کنگھی کرتے تو وہ نظر نہ آتے اور آپ کی داڑھی کے بال بہت زیادہ تھے، ایک آدمی کہنے لگا کہ آپ کا چہرہ تلوار کی طرح تھا ؟ فرمایا نہیں ، بلکہ سورج اور چاند کی طرح گول تھا، اور میں نے آپ کے کندھوں کے درمیان کبوتری کے انڈے کے برابر نبوت کی مہر دیکھی، جو آپ کے جسم کے مشابہ تھی۔
(۳۲۴۶۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ سِمَاکٍ : إِنَّہُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَۃَ یَقُولُ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ شَمِطَ مُقَدَّمُ رَأْسِہِ وَلِحْیَتِہِ ، فَکَانَ إذَا ادَّہَنَ ، ثُمَّ مَشَطَہُ لَمْ یَبِنْ ، وَکَانَ کَثِیرَ شَعْرِ اللِّحْیَۃِ ، فَقَالَ رَجُلٌ : وَجْہُہُ مِثْلُ السَّیْفِ ؟ فَقَالَ : لاَ ، بَلْ کَانَ مِثْلَ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ ، مُسْتَدِیرٌ ، وَرَأَیْت الْخَاتَمَ بَیْنَ کَتِفَیْہِ مِثْلَ بَیْضَۃِ الْحَمَامَۃِ تُشْبِہُ جَسَدَہُ۔ (مسلم ۱۸۲۳۔ احمد ۱۰۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٦٩) حضرت یزید فارسی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حضرت ابن عباس کی بصرہ پر حکومت کے زمانے میں خواب میں دیکھا، چنانچہ میں نے حضرت ابن عباس سے عرض کیا کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خواب میں دیکھا ہے، انھوں نے فرمایا کہ کیا تم حضور کی صفت بیان کرسکتے ہو ؟ میں نے کہا جی ہاں ! آپ کی جسامت درمیانی، آپ گندمی رنگ کے بہترین مسکراہٹ والے، سرمگیں آنکھوں والے، خوبصورت چہرے والے ہیں، آپ کی داڑھی نے آپ کے چہرے کو یہاں سے یہاں تک بھرا ہوا ہے، اور انھوں نے کنپٹیوں کی طرف اشارہ کیا ، یہاں تک کہ قریب ہے کہ آپ کے سینے کو بھر دے، عوف کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ صفات مجھے یاد نہیں رہیں، چنانچہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ اگر تم بیداری میں حضور کو دیکھتے تو اس سے زیادہ بہتر صفت بیان نہ کرسکتے۔
(۳۲۴۶۹) حَدَّثَنَا ہَوْذَۃُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ یَزِیدَ الْفَارِسِیِّ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ألنَّوْمِ زَمَنَ ابْنِ عَبَّاسٍ عَلَی الْبَصْرَۃِ، قَالَ: فَقُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ: إنِّی قَد رَأَیْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی النَّوْمِ ، قَالَ : فَہَلْ تَسْتَطِیعُ تَنْعَتُ ہَذَا الرَّجُلَ الَّذِی رَأَیْت ؟ قُلْتُ : نَعَمْ ، أَنْعَتُ لَک رَجُلاً بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ جِسْمُہُ وَلَحْمُہُ أَسْمَرُ فِی الْبَیَاضِ، حَسَنَ الْمَضْحَکِ، أَکْحَلَ الْعَیْنَیْنِ جَمِیلَ دَوَائِرِ الْوَجْہِ، قَدْ مَلاَتْ لِحْیَتَہُ مِنْ لَدُنْ ہَذِہِ إلَی ہَذِہِ - وَأَشَارَ بِیَدِہِ إلَی صُدْغَیْہِ - حَتَّی کَادَتْ تَمْلاَ نَحْرَہُ - قَالَ عَوْفٌ : وَلاَ أَدْرِی مَا کَانَ مَعَ ہَذَا مِنَ النَّعْتِ - ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَوْ رَأَیْتہ فِی الْیَقِظَۃِ مَا اسْتَطَعْت أَنْ تَنْعَتَہُ فَوْقَ ہَذَا۔ (احمد ۳۶۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৬৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٧٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کسی ایسی چیز کا سوال نہیں کیا گیا کہ جس کے جواب میں آپ نے ” نہیں “ کہا ہو۔
(۳۲۴۷۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، سَمِعَ جَابِرًا یَقُولُ : مَا سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئًا قَطُّ فَقَالَ : لاَ۔ (بخاری ۶۰۳۴۔ مسلم ۱۸۰۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٧١) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جبرائیل کے ساتھ ہر رمضان میں قرآن کا دور کرتے تھے، جب اس رات کی صبح ہوتی جس میں آپ نے دور کیا ہوتا تو آپ تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتے، اور آپ سے جس چیز کا بھی سوال کیا جاتا وہی عطا فرما دیتے۔
(۳۲۴۷۱) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْرِضُ الْکِتَابَ عَلَی جِبْرِیلَ فِی کُلِّ رَمَضَانَ ، فَإِذَا أَصْبَحَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّیْلَۃِ الَّتِی یَعْرِضُ فِیہَا مَا یَعْرِضُ أَصْبَحَ وَہُوَ أَجْوَدُ مِنَ الرِّیحِ الْمُرْسَلَۃِ لاَ یُسْأَلُ شَیْئًا إلاَّ أَعْطَاہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٧٢) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مکہ سے مدینہ تک ردیف تھے، اور حضرت ابوبکر شام میں آتے جاتے تھے، اور معروف تھے، اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس قدر معروف نہ تھے، چنانچہ لوگ کہتے اے ابو بکر ! تمہارے ساتھ یہ لڑکا کون ہے ؟ آپ فرماتے کہ یہ رہنما ہے جو مجھے راستہ بتلا رہا ہے ، جب وہ مدینہ کے قریب ہوئے تو حرّہ کے مقام پر ٹھہرے اور انھوں نے انصار کے پاس پیغام بھیجا تو وہ آگئے ، کہتے ہیں کہ میں نے آپ کو اس دن دیکھا جب آپ مدینہ میں داخل ہوئے، میں نے کوئی دن اس دن سے اچھا اور روشن نہیں پایا جس دن آپ ہمارے پاس آئے تھے، اور میں نے آپ کو اس دن دیکھا جس دن آپ فوت ہوئے، تو میں نے کوئی دن اس دن سے زیادہ برا اور تاریک نہیں پایا جس دن آپ فوت ہوئے، آپ پر اللہ کی رحمت اور رضا ہو۔
(۳۲۴۷۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَنَسٍ : أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ رَدِیفَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ مَکَّۃَ إلَی الْمَدِینَۃِ ، وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ یَخْتَلِفُ إلَی الشَّامِ ، قَالَ : وَکَانَ یُعْرَفُ وَکَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یُعْرَفُ ، فَکَانُوا یَقُولُونَ : یَا أَبَا بَکْرٍ، مَنْ ہَذَا الْغُلاَمُ بَیْنَ یَدَیْک ، قَالَ : ہَذَا ہَادٍ یَہْدِی السَّبِیلَ ، قَالَ ، فَلَمَّا دَنَوَا مِنَ الْمَدِینَۃِ نَزَلاَ الْحَرَّۃَ ، وَبَعَثَوا إلَی الأَنْصَارِ فَجَاؤُوا ، قَالَ : فَشَہِدْتُہُ یَوْمَ دَخَلَ الْمَدِینَۃَ فَمَا رَأَیْتُ یَوْمًا کَانَ أَحْسَنَ ، وَلاَ أَضْوَأَ مِنْ یَوْمٍ دَخَلَ عَلَیْنَا فِیہِ ، وَشَہِدْتُہُ یَوْمَ مَاتَ فَمَا رَأَیْتُ یَوْمًا کَانَ أَقْبَحَ ، وَلاَ أَظْلَمَ مِنْ یَوْمٍ مَاتَ فِیہِ ، صَلَوَاتُ اللہِ وَرَحْمَتُہُ وَرِضْوَانُہُ عَلَیْہِ۔
(احمد ۱۲۲۔ ترمذی ۳۶۱۸)
(احمد ۱۲۲۔ ترمذی ۳۶۱۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تمام مخلوقات میں سب سے پہلے ابراہیم (علیہ السلام) کو لباس پہنایا جائے گا۔
حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمن ، حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ بْنِ أَبِی شَیْبَۃ ، قَالَ :
(۳۲۴۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قامَ فِینَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَوَّلُ الْخَلاَئِقِ یُلْقَی بِثَوْبٍ إبْرَاہِیمُ۔
(مسلم ۲۱۹۴۔ ترمذی ۳۱۶۷)
(۳۲۴۷۳) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ النُّعْمَانِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قامَ فِینَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَوَّلُ الْخَلاَئِقِ یُلْقَی بِثَوْبٍ إبْرَاہِیمُ۔
(مسلم ۲۱۹۴۔ ترمذی ۳۱۶۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٤) حضرت سعید بن جبیر اللہ کے فرمان { وَإِبْرَاہِیمَ الَّذِی وَفَّی } کا معنی بیان فرماتے ہیں کہ ان کو جس چیز کا حکم دیا گیا تھا اس کو پہنچا دیا۔
(۳۲۴۷۴) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا أَبُو حَصِینٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : {وَإِبْرَاہِیمَ الَّذِی وَفَّی} قَالَ : بَلَّغَ مَا أُمِرَ بِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ الأَوَّاہُ کا معنی ہے بہت دعا کرنے والا، مرا د آیت {إنَّ إبْرَاہِیمَ لاَوَّاہٌ} ہے۔
(۳۲۴۷۵) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : الأَوَّاہُ الدُّعَائُ۔ یُرِیدُ {إنَّ إبْرَاہِیمَ لاَوَّاہٌ}۔
তাহকীক: