মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০০ টি
হাদীস নং: ৩২৪৭৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٦) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا اے مخلوق میں سب سے بہترین شخص ! آپ نے فرمایا کہ وہ تو ابراہیم ہیں۔
(۳۲۴۷۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ فُلْفُلٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا خَیْرَ الْبَرِیَّۃِ ، فَقَالَ : ذَاکَ إبْرَاہِیمُ۔ (مسلم ۱۸۳۹۔ ابوداؤد ۴۶۳۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٧) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ لوگوں کو برہنہ اٹھایا جائے گا، اور سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو کپڑا پہنایا جائے گا۔
(۳۲۴۷۷) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : یُحْشَرُ النَّاسُ عُرَاۃً حُفَاۃً ، فَأَوَّلُ مَنْ یُلْقَی بِثَوْبٍ إبْرَاہِیمُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٨) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کی تعمیر سے فارغ ہوئے تو آپ سے کہا گیا کہ لوگوں میں حج کا اعلان کردو، انھوں نے کہا کہ اے میرے رب ! میری آواز کیسے پہنچے گی، اللہ نے فرمایا تم اعلان کردو، پہنچانا میری ذمہ داری ہے، چنانچہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے فرمایا اے لوگو ! تم پر بیت اللہ کا حج فرض کیا گیا ہے، چنانچہ اس آواز کو آسمان اور زمین کے درمیان ہر چیز نے سنا، کیا تم دیکھتے نہیں کہ لوگ اس کی طرف زمین کے دور دراز حصوں سے لبیک کی صدا لگاتے ہوئے آتے ہیں۔
(۳۲۴۷۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ قَابُوسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَمَّا فَرَغَ إبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ مِنْ بِنَائِ الْبَیْتِ الْعَتِیقِ قِیلَ لَہُ : {أَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ} قَالَ : رَبِ وَمَا یَبْلُغُ صَوْتِی ؟ قَالَ : أَذِّنْ وَعَلَیَّ الْبَلاَغُ ، فَقَالَ إبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ کُتِبَ عَلَیْکُمَ الْحَجُّ إلَی الْبَیْتِ الْعَتِیقِ ، قَالَ : فَسَمِعَہُ مَا بَیْنَ السَّمَائِ إلَی الأَرْضِ ، أَلاَ تَرَی أَنَّ النَّاسَ یَجِیئُونَ مِنْ أَقَاصِی الأَرْضِ یُلَبُّونَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٧٩) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ ابراہیم (علیہ السلام) خوراک کی تلاش میں نکلے لیکن کھانا لانے پر قادر نہ ہوئے ، چنانچہ آپ سرخ ریتلی زمین پر سے گزرے تو اس سے کچھ ریت لے لی، اور اپنے گھر واپس گئے، انھوں نے کہا یہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ سرخ گندم ہے، انھوں نے اس کو کھولا تو اس میں سرخ گندم تھی، چنانچہ وہ جب بھی کچھ بوتے اس کی بالیوں سے کئی دانے نکلتے۔
(۳۲۴۷۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مَعْن ، قَالَ : حدَّثَنِی أَبِی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ : انْطَلَقَ إبْرَاہِیمُ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَمْتَارُ فَلَمْ یَقْدِرْ عَلَی الطَّعَامِ ، فَمَرَّ بِسِہْلَۃٍ حَمْرَائَ ، فَأَخَذَ مِنْہَا ثُمَّ رَجَعَ إلَی أَہْلِہِ ، فَقَالُوا : مَا ہَذَا ؟ قَالَ : حِنْطَۃٌ حَمْرَائُ ، قَالَ : ففَتَحُوہَا فَوَجَدُوہَا حِنْطَۃً حَمْرَائَ ، قَالَ : فَکَانَ إذَا زَرَعَ مِنْہَا شَیْئًا خَرَجَ سُنْبُلَۃً مِنْ أَصْلِہَا إلَی فَرْعِہَا حَبًّا مُتَرَاکِبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৭৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٠) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) کو آسمانوں اور زمین کا ملک دکھایا گیا تو انھوں نے ایک بندے کو فحش کام کرتے ہوئے دیکھا، چنانچہ آپ نے اس کو بد دعا دی تو وہ ہلاک ہوگیا، پھر دوسرے کو دیکھا اور اس کو بد دعا دی تو وہ بھی ہلاک ہوگیا، چنانچہ اللہ نے فرمایا کہ میرے بندے کو اتارو، کہیں یہ میرے بندوں کو ہلاک نہ کر دے۔
(۳۲۴۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : لَمَّا أُرِیَ إبْرَاہِیمُ مَلَکُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ رَأَی عَبْدًا عَلَی فَاحِشَۃٍ فَدَعَا عَلَیْہِ فَہَلَکَ ، ثُمَّ رَأَی آخَرَ فَدَعَا عَلَیْہِ فَہَلَکَ ، فَقَالَ اللَّہُ: أَنْزِلُوا عَبْدِی ، لاَ یُہْلِکُ عِبَادِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨١) حضرت سلمان فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر دو بھوکے شیر چھوڑے گئے ، چنانچہ وہ آپ کو چاٹنے لگے اور آپ کو سجدہ کرنے لگے۔
(۳۲۴۸۱) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : أُرْسِلَ عَلَی إبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَسَدَانِ مُجَوَّعَانِ ، قَالَ : فَلَحَسَاہُ وَسَجَدَا لَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٢) عبداللہ بن ملیل حضرت علی سے اللہ کے فرمان { یَا نَارُ کُونِی بَرْدًا وَسَلاَمًا عَلَی إبْرَاہِیمَ } کے تحت نقل کرتے ہیں ، فرمایا کہ اگر اللہ { وَسَلاَمًا } نہ فرماتے تو وہ اتنی ٹھنڈی ہوجاتی کہ اس سے ان کی جان چلی جاتی۔
(۳۲۴۸۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مُلیلٍ ، عَنْ عَلِیٍّ : فِی قَوْلِہِ : {یَا نَارُ کُونِی بَرْدًا وَسَلاَمًا عَلَی إبْرَاہِیمَ} قَالَ : لَوْلا أَنَّہُ قَالَ {وَسَلاَمًا} لَقَتَلَہُ بَرْدُہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٣) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) کو خواب میں حضرت اسحاق (علیہ السلام) کا ذبح ہونا دکھلایا گیا تو وہ ان کو ایک دن میں ایک مہینے دور کی مسافت پر لے گئے یہاں تک کہ منی میں نحر کرنے کی جگہ آگئے، جب اللہ نے ذبح کو ان سے دور فرما دیا تو انھوں نے مینڈھے کو ذبح کردیا، پھر ایک شام میں ایک مہینے کی مسافت سے واپس آگئے، ان کے لیے وادیوں اور پہاڑوں کو لپیٹ دیا گیا۔
(۳۲۴۸۳) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی مُوسَی مَوْلَی أَبِی بَکْرَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی سَعِیدُ بْنُ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لَمَّا أری إبْرَاہِیمُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ فِی الْمَنَامِ ذَبْحَ إِسْحَاقَ سَارَ بِہِ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ فِی غَدَاۃٍ وَاحِدَۃٍ حَتَّی أَتَی الْمَنْحَرَ بِمِنًی ، فَلَمَّا صَرَفَ اللَّہُ عَنْہُ الذَّبْحَ قَامَ بِکَبْشٍ فَذَبَحَہُ ، ثُمَّ رَجَعَ بِہِ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ فِی رَوْحَۃٍ وَاحِدَۃٍ ، طُوِیَتْ لَہُ الأَوْدِیَۃُ وَالْجِبَالُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٤) حضرت کعب فرماتے ہیں کہ آگ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی رسّی کے علاوہ کسی چیز کو نہیں جلایا۔
(۳۲۴۸۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنْ کَعْبٍ ، قَالَ : مَا أَحْرَقَتِ النَّارُ مِنْ إبْرَاہِیمَ إلاَّ وِثَاقَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٥) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ نے فرمایا اے میرے رب ! آپ نے حضرت ابراہیم، اسحاق اور یعقوب ۔ کا ذکر فرمایا ہے، آپ نے ان کو یہ فضیلت کیسے عطا فرمائی ہے ؟ اللہ نے فرمایا کہ ابراہیم کو جس چیز کے ذریعے بھی مجھ سے پھیرنے کی کوشش کی گئی انھوں نے مجھے اختیار کیا، اور اسحاق نے اپنے نفس کو میرے لیے قربان کیا، تو وہ دوسری چیزوں کو زیادہ قربان کرنے والے ہیں، اور یعقوب کو میں نے جس طرح بھی آزمایا میرے ساتھ ان کا حسن ظن پہلے سے بڑھ گیا۔
(۳۲۴۸۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : قَالَ مُوسَی : یَا رَبِّ : ذَکَرْت إبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ ، بِمَ أَعْطَیْتَہُمْ ذَاکَ ؟ قَالَ : إنَّ إبْرَاہِیمَ لَمْ یُعْدَلْ بِی شَیْئٍ إلاَّ اخْتَارَنِی ، وَإِنَّ إِسْحَاقَ جَادَ لِی بِنَفْسِہِ فَہُوَ لِمَا سِوَاہَا أَجْوَدُ ، وَإِنَّ یَعْقُوبَ لَمْ أَبْتَلِہِ بِبَلاَئٍ إلاَّ زَادَ بِی حُسْنَ ظَنٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٦) حضرت مجاہد { وَأَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ } کے تحت فرماتے ہیں ل کہ جب ابراہیم (علیہ السلام) کو حج کا اعلان کرنے کا حکم دیا گیا تو وہ کھڑے ہوئے اور کہا اے لوگو ! اپنے رب کے حکم پر لبیک کہو، چنانچہ انھوں نے جواب دیا لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ ۔
(۳۲۴۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ سَلَمَۃَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {وَأَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ} قَالَ : لَمَّا أُمِرَ إبْرَاہِیمُ أَنْ یُؤَذِّنَ بِالْحَجِّ فَقَامَ ، فَقَالَ : یَا أَیُّہَا النَّاسُ ، أَجِیبُوا رَبَّکُمْ ، فَأَجَابُوہُ : لَبَّیْکَ اللَّہُمَّ لَبَّیْکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٧) مجاہد ایک دوسری سند سے { وَإِذَ ابْتَلَی إبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فَأَتَمَّہُنَّ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں : یعنی جب ان کو ان آیات کے ذریعے مبتلا کیا گیا جو اس آیت کے بعد ہیں۔
(۳۲۴۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {وَإِذَ ابْتَلَی إبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ فَأَتَمَّہُنَّ} قَالَ : اُبْتُلِیَ بِالآیَاتِ الَّتِی بَعْدَہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٨) حضرت شعبی نے { وَإِذَ ابْتَلَی إبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ } کے تحت فرمایا کہ ان کلمات میں ایک ختنہ بھی ہے۔
(۳۲۴۸۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ : {وَإِذَ ابْتَلَی إبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ} قَالَ : مِنْہُنَّ الْخِتَانُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٨٩) عکرمہ حضرت ابن عباس سے { وَإِذَ ابْتَلَی إبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ } کے تحت نقل کرتے ہیں، فرمایا کہ کوئی شخص ایسا نہیں جس کو اس دین میں آزمائش میں ڈالا گیا ہو اور وہ اس آزمائش میں پورا اترا ہو سوائے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے۔
(۳۲۴۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {وَإِذَ ابْتَلَی إبْرَاہِیمَ رَبُّہُ بِکَلِمَاتٍ} قَالَ : لَمْ یُبْتَلْ أَحَدٌ بِہَذَا الدِّینِ فَأَقَامَہُ إلاَّ إبْرَاہِیمُ علیہ السلام۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৮৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٩٠) شعبی روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے فرمایا کہ سب سے پہلا کلمہ جو ابراہیم (علیہ السلام) نے آگ میں گرنے کے بعد کہا وہ حَسْبُنَا اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ ہے۔
(۳۲۴۹۰) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : أَوَّلُ کَلِمَۃٍ قَالَہَا إبْرَاہِیمُ حِینَ أُلْقِیَ فِی النَّارِ : حَسْبُنَا اللَّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیلُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٩١) حضرت سعید سے روایت ہے کہ سب سے پہلے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے مہمان کی مہمان نوازی کی، اور سب سے پہلے ختنہ کیا، اور سب سے پہلے ناخن تراشے، اور مونچھیں کتروائیں اور زیر ناف بال صاف کیے۔
(۳۲۴۹۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ : أَنَّ إبْرَاہِیمَ أَوَّلُ النَّاسِ أَضَافَ الضَّیْفَ ، وَأَوَّلُ النَّاسِ اُخْتُتِنَ ، وَأَوَّلُ النَّاسِ قَلَّمَ أَظْفَارَہُ ، وَجَزَّ شَارِبَہُ ، وَاسْتَحَدَّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٩٢) یحییٰ بن سعید حضرت سعید سے ہی روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے سب سے پہلے سفید بالوں کو دیکھا، عرض کیا اے میرے رب ! یہ کیا ہے ؟ اللہ نے فرمایا یہ وقار ہے آپ نے عرض کیا اے میرے رب ! میرے وقار میں اضافہ فرما۔
(۳۲۴۹۲) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدٍ : أنَّ إبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَوَّلُ مَنْ رَأَی الشَّیْبَ ، فَقَالَ : یَا رَبِ ، مَا ہَذَا ؟ قَالَ : الْوَقَارُ ، قَالَ : یَا رَبِ ، زِدْنِی وَقَارًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں اور ان کو ان کے ذریعے فضیلت بخشی
(٣٢٤٩٣) سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ سب سے پہلے منبر پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے خطبہ دیا۔
(۳۲۴۹۳) حَدَّثَنَا عِیسَی بْنُ یُونُسَ ، عَنْ رَبِیعَۃَ بْنِ عُثْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاہِیمَ ، عَن أَبِیہِ : أنَّہُ قَالَ : أَوَّلُ مَنْ خَطَبَ عَلَی الْمَنَابِرِ إبْرَاہِیمُ خَلِیلُ اللہِ علیہ السلام۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو حضرت لوط (علیہ السلام) کے بارے میں آئی ہیں
(٣٢٤٩٤) حضرت مجاہد اللہ کے فرمان { فَمَا وَجَدْنَا فِیہَا غَیْرَ بَیْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس سے مراد لوط (علیہ السلام) اور ان کی دو بیٹیاں ہیں۔
(۳۲۴۹۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {فَمَا وَجَدْنَا فِیہَا غَیْرَ بَیْتٍ مِنَ الْمُسْلِمِینَ} قَالَ : لُوطٌ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَابْنَتَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو حضرت لوط (علیہ السلام) کے بارے میں آئی ہیں
(٣٢٤٩٥) جندب روایت کرتے ہیں کہ حضرت حذیفہ نے فرمایا کہ جب قوم لوط (علیہ السلام) کو ہلاک کرنے کے لیے دو فرشتے بھیجے گئے تو ان سے کہا گیا کہ ان کو اس وقت تک ہلاک نہ کرنا جب تک لوط (علیہ السلام) ان پر تین مرتبہ گواہی نہ دے دیں، کہتے ہیں کہ ان کا راستہ ابراہیم (علیہ السلام) سے ہو کر گزرتا تھا، چنانچہ وہ ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس آئے اور ان کو خوشخبری سنائی، اللہ فرماتے ہیں { فَلَمَّا ذَہَبَ عَنْ إبْرَاہِیمَ الرَّوْعُ وَجَائَتْہُ الْبُشْرَی یُجَادِلُنَا فِی قَوْمِ لُوطٍ } کہتے ہیں کہ ان کا ان سے جھگڑا اس طرح ہوا کہ انھوں نے فرمایا کہ اگر اس بستی میں پچاس مسلمان ہوں تو کیا تم ان کو ہلاک کر ڈالو گے ؟ انھوں نے کہا نہیں، آپ نے فرمایا تو پھر اگر اس میں چالیس مسلمان ہوں تو کیا تم ان کو ہلاک کر ڈالو گے ؟ انھوں نے کہا نہیں، یہاں تک کہ آپ دس یا پانچ تک پہنچ گئے، حمید راوی کو اس میں شک ہے۔ چنانچہ وہ اس کے بعد لوط (علیہ السلام) کے پاس پہنچے جبکہ وہ اپنی زمین پر کام کر رہے تھے، انھوں نے ان کو انسان سمجھا، چنانچہ وہ ان کو خفیہ طور پر اپنے گھر لے چلے۔
(٢) اس کے بعد وہ ان کے ساتھ چلے، تو آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کرتے ہیں ؟ وہ کہنے لگے کیا کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ لوگوں میں ان سے بدترین کوئی نہیں، چنانچہ انھوں نے اس پر کوئی بات نہ کی، اور ان کے ساتھ چلنے لگے، پھر انھوں نے دوبارہ ایسے ہی کہا، تو انھوں نے بھی وہی جواب دیا، تین مرتبہ انھوں نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد وہ ان کو گھر لے کر پہنچ گئے، چنانچہ ان کی بڑھیا بیوی ان کی قوم کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ لوط کے پاس آج رات ایسے آدمی مہمان ہوئے ہیں جن سے زیادہ خوبصورت اور خوشبودار لوگ نہیں دیکھے۔
(٣) چنانچہ وہ دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے یہاں تک کہ دروازہ دھکیلنے لگے قریب تھا کہ اس کو گرا دیتے، چنانچہ ایک فرشتے نے اپنا پر ان کو مارا اور ان کو ہٹا دیا، اور لوط (علیہ السلام) دروازے پر چڑھ گئے اور وہ بھی چڑھ گئے، اور آپ نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا ” یہ میری بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لیے زیادہ پکیزہ ہیں۔ مجھے میرے مہمانوں کے بارے میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی سمجھ دار آدمی نہیں ہے۔ “ وہ کہنے لگے ” تم جانتے ہو کہ ہمارا تمہاری بیٹیوں میں کوئی حق نہیں اور جو ہمارا ارادہ ہے وہ بھی تمہیں پتہ ہے۔ “ آپ نے فرمایا : ” کاش مجھے کوئی قوت حاصل ہوتی اور کاش میں بھی کسی مضبوط مددگار سے مدد لے سکتا۔ “ وہ کہنے لگے ” اے لوط ! ہمارے تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں اور یہ ہم تک نہیں پہنچ سکتے۔ “ اس وقت ان کو علم ہوا کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں۔ پھر آپ نے (أَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیبٍ ) تک تلاوت فرمائی۔
(٤) کہتے ہیں کہ ایک فرشتے نے اپنے پر کو اس طرح حرکت دی جس طرح مارتے ہیں چنانچہ جہاں تک وہ پر پہنچے سب لوگ اندھے ہوگئے ، چنانچہ انھوں نے اندھے ہونے کی حالت میں بدترین رات گزاری اور وہ عذاب کا انتظار کر رہے تھے، اور لوط (علیہ السلام) اپنے گھر والوں کو لے کر چلے اور جبرائیل نے ان کو ہلاک کرنے کی اجازت مانگی اور ان کو اجازت دے دی گئی، انھوں نے اس زمین کو اٹھایا جس پر وہ تھے اور اس کو بلند کردیا یہاں تک کہ آسمان دنیا کے فرشتوں نے ان کے کتوں کی آوازیں سنیں، پھر انھوں نے اس کو پلٹ دیا، آپ کی بیوی نے جو آپ کے ساتھ تھی آواز سنی اور اس نے مڑ کر دیکھا تو اس کو بھی عذاب نے آلیا، اور ان کے سفیروں پر بھی پتھر برسے۔
(٢) اس کے بعد وہ ان کے ساتھ چلے، تو آپ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کرتے ہیں ؟ وہ کہنے لگے کیا کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ لوگوں میں ان سے بدترین کوئی نہیں، چنانچہ انھوں نے اس پر کوئی بات نہ کی، اور ان کے ساتھ چلنے لگے، پھر انھوں نے دوبارہ ایسے ہی کہا، تو انھوں نے بھی وہی جواب دیا، تین مرتبہ انھوں نے ایسا ہی کیا، اس کے بعد وہ ان کو گھر لے کر پہنچ گئے، چنانچہ ان کی بڑھیا بیوی ان کی قوم کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ لوط کے پاس آج رات ایسے آدمی مہمان ہوئے ہیں جن سے زیادہ خوبصورت اور خوشبودار لوگ نہیں دیکھے۔
(٣) چنانچہ وہ دوڑتے ہوئے ان کے پاس آئے یہاں تک کہ دروازہ دھکیلنے لگے قریب تھا کہ اس کو گرا دیتے، چنانچہ ایک فرشتے نے اپنا پر ان کو مارا اور ان کو ہٹا دیا، اور لوط (علیہ السلام) دروازے پر چڑھ گئے اور وہ بھی چڑھ گئے، اور آپ نے ان سے مخاطب ہو کر فرمایا ” یہ میری بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لیے زیادہ پکیزہ ہیں۔ مجھے میرے مہمانوں کے بارے میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی سمجھ دار آدمی نہیں ہے۔ “ وہ کہنے لگے ” تم جانتے ہو کہ ہمارا تمہاری بیٹیوں میں کوئی حق نہیں اور جو ہمارا ارادہ ہے وہ بھی تمہیں پتہ ہے۔ “ آپ نے فرمایا : ” کاش مجھے کوئی قوت حاصل ہوتی اور کاش میں بھی کسی مضبوط مددگار سے مدد لے سکتا۔ “ وہ کہنے لگے ” اے لوط ! ہمارے تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں اور یہ ہم تک نہیں پہنچ سکتے۔ “ اس وقت ان کو علم ہوا کہ وہ اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں۔ پھر آپ نے (أَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیبٍ ) تک تلاوت فرمائی۔
(٤) کہتے ہیں کہ ایک فرشتے نے اپنے پر کو اس طرح حرکت دی جس طرح مارتے ہیں چنانچہ جہاں تک وہ پر پہنچے سب لوگ اندھے ہوگئے ، چنانچہ انھوں نے اندھے ہونے کی حالت میں بدترین رات گزاری اور وہ عذاب کا انتظار کر رہے تھے، اور لوط (علیہ السلام) اپنے گھر والوں کو لے کر چلے اور جبرائیل نے ان کو ہلاک کرنے کی اجازت مانگی اور ان کو اجازت دے دی گئی، انھوں نے اس زمین کو اٹھایا جس پر وہ تھے اور اس کو بلند کردیا یہاں تک کہ آسمان دنیا کے فرشتوں نے ان کے کتوں کی آوازیں سنیں، پھر انھوں نے اس کو پلٹ دیا، آپ کی بیوی نے جو آپ کے ساتھ تھی آواز سنی اور اس نے مڑ کر دیکھا تو اس کو بھی عذاب نے آلیا، اور ان کے سفیروں پر بھی پتھر برسے۔
(۳۲۴۹۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنْ حُمَیْدِ بْنِ ہِلاَلٍ ، قَالَ : قَالَ جُنْدُبٌ ، قَالَ حُذَیْفَۃُ : لَمَّا أُرْسِلَتِ الرُّسُلُ إلَی قَوْمِ لُوطٍ لِیُہْلِکُوہُمْ قِیلَ لَہُمْ: لاَ تُہْلِکُوہُمْ حَتَّی یَشْہَدَ عَلَیْہِمْ لُوطٌ ثَلاَثَ مِرَارٍ، قَالَ: وَکَانَ طَرِیقُہُمْ عَلَی إبْرَاہِیمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، قَالَ : فَأَتَوْا إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : فَلَمَّا بَشَّرُوہُ بِمَا بَشَّرُوہُ ، قَالَ : {فَلَمَّا ذَہَبَ عَنْ إبْرَاہِیمَ الرَّوْعُ وَجَائَتْہُ الْبُشْرَی یُجَادِلُنَا فِی قَوْمِ لُوطٍ} قَالَ : وَکَانَ مُجَادَلَتُہُ إیَّاہُمْ إِنَّہُ قَالَ : أَرَأَیْتُمْ إنْ کَانَ فِیہَا خَمْسُونَ مِنَ الْمُسْلِمِینَ أَتُہْلِکُونَہُمْ ؟ قَالُوا : لاَ ، قَالَ : أَفَرَأَیْتُمْ إنْ کَانَ فِیہَا أَرْبَعُونَ ؟ قَالَ : قَالُوا : لاَ ، حَتَّی انْتَہَی إلَی عَشْرَۃٍ ، أَوْ خَمْسَۃٍ - حُمَیْدٌ شَکَّ فِی ذَلِکَ - ، قَالَ : قَالُوا : فَأَتَوْا لُوطًا وَہُوَ یَعْمَلُ فِی أَرْضٍ لَہُ ، قَالَ : فَحَسِبَہُمْ بَشَرًا ، قَالَ : فَأَقْبَلَ بِہِمْ خَفِیًّا حَتَّی أَمْسَی إلَی أَہْلِہِ۔
قَالَ: فَمَشَوْا مَعَہُ فَالْتَفَتَ إلَیْہِمْ، قَالَ: وَمَا تَدْرُونَ مَا یَصْنَعُ ہَؤُلاَئِ؟ قَالُوا: وَمَا یَصْنَعُونَ؟ فَقَالَ: مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ ہُوَ شَرّ مِنْہُمْ، قَالَ: فَلَبِسُوا آدَاتَہُمْ عَلَی مَا قَالَ، وَمَشَوْا مَعَہُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ مِثْلَ ہَذَا، فَأَعَادَ عَلَیْہِمْ مِثْلَ ہَذَا ثَلاَثَ مِرَارٍ ، قَالَ: فَانْتَہَی بِہِمْ إلَی أَہْلِہِ ، قَالَ : فَانْطَلَقَتِ امْرَأَتُہُ الْعَجُوزُ - عَجُوزُ السُّوئِ - إلَی قَوْمِہِ ، فَقَالَتْ : لَقَدْ تَضَیَّفَ لُوطٌ اللَّیْلَۃَ رِجَالاً مَا رَأَیْت رِجَالاً قَطُّ أَحْسَنَ مِنْہُمْ وُجُوہًا ، وَلاَ أَطْیَبَ رِیحًا مِنْہُمْ۔
قَالَ : فَأَقْبَلُوا یُہْرَعُونَ إلَیْہِ حَتَّی دَافَعُوہُ الْبَابَ حَتَّی کَادُوا یَغْلِبُونَہُ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَأَہْوَی مَلَکٌ مِنْہُمْ بِجَنَاحِہِ ، فَصَفَقَہُ دُونَہُمْ ، قَالَ : وَعَلاَ لُوطٌ الْبَابَ وَعَلَوْہ مَعَہُ ، قَالَ : فَجَعَلَ یُخَاطِبُہُمْ : {ہَؤُلاَئِ بَنَاتِی ہُنَّ أَطْہَرُ لَکُمْ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَلاَ تُخْزُونِی فِی ضَیْفِی أَلَیْسَ مِنْکُمْ رَجُلٌ رَشِیدٌ} قَالَ : فَقَالُوا : {لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِی بَنَاتِکَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّک لَتَعْلَمُ مَا نُرِیدُ} قَالَ : فَقَالَ : {لَوْ أَنَّ لِی بِکُمْ قُوَّۃً ، أَوْ آوِی إلَی رُکْنٍ شَدِیدٍ} قَالَ : قَالُوا : {یَا لُوطُ إنَّا رُسُلُ رَبِّکَ لَنْ یَصِلُوا إلَیْک} قَالَ : فَذَاکَ حِینَ عَلِمَ أَنَّہُمْ رُسُلُ اللہِ ، ثُمَّ قَرَأَ إلَی قَوْلِہِ : {أَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیبٍ}۔
قَالَ : وَقَالَ مَلَکٌ : فَأَہْوَی بِجَنَاحِہِ ہَکَذَا - یَعْنِی : شِبْہَ الضَّرْبِ - ، فَمَا غَشِیَہُ أَحَدٌ مِنْہُمْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ إلاَّ عَمِیَ ، قَالَ : فَبَاتُوا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ عُمْیَانًا یَنْتَظِرُونَ الْعَذَابَ ، قَالَ : وَسَارَ بِأَہْلِہِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنَ جِبْرِیلُ فِی ہَلَکَتِہِمْ ، فَأُذِنَ لَہُ ، فَاحْتَمَلَ الأَرْضَ الَّتِی کَانُوا عَلَیْہَا ، قَالَ : فَأَلْوَی بِہَا حَتَّی سَمِعَ أَہْلُ سَمَائِ الدُّنْیَا ضُغَائَ کِلاَبِہِمْ ، قَالَ ، ثُمَّ قَلَبَہَا بِہِمْ ، قَالَ : فَسَمِعَتِ امْرَأَتُہُ - یَعْنِی : لُوطًا عَلَیْہِ السَّلاَمُ - الْوَجْبَۃَ وَہِیَ مَعَہُ فَالْتَفَتَتْ فَأَصَابَہَا الْعَذَابُ ، قَالَ : وَتَتَبَّعَتْ سُفّارَہُمْ بِالْحِجَارَۃِ۔
قَالَ: فَمَشَوْا مَعَہُ فَالْتَفَتَ إلَیْہِمْ، قَالَ: وَمَا تَدْرُونَ مَا یَصْنَعُ ہَؤُلاَئِ؟ قَالُوا: وَمَا یَصْنَعُونَ؟ فَقَالَ: مَا مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ ہُوَ شَرّ مِنْہُمْ، قَالَ: فَلَبِسُوا آدَاتَہُمْ عَلَی مَا قَالَ، وَمَشَوْا مَعَہُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ مِثْلَ ہَذَا، فَأَعَادَ عَلَیْہِمْ مِثْلَ ہَذَا ثَلاَثَ مِرَارٍ ، قَالَ: فَانْتَہَی بِہِمْ إلَی أَہْلِہِ ، قَالَ : فَانْطَلَقَتِ امْرَأَتُہُ الْعَجُوزُ - عَجُوزُ السُّوئِ - إلَی قَوْمِہِ ، فَقَالَتْ : لَقَدْ تَضَیَّفَ لُوطٌ اللَّیْلَۃَ رِجَالاً مَا رَأَیْت رِجَالاً قَطُّ أَحْسَنَ مِنْہُمْ وُجُوہًا ، وَلاَ أَطْیَبَ رِیحًا مِنْہُمْ۔
قَالَ : فَأَقْبَلُوا یُہْرَعُونَ إلَیْہِ حَتَّی دَافَعُوہُ الْبَابَ حَتَّی کَادُوا یَغْلِبُونَہُ عَلَیْہِ ، قَالَ : فَأَہْوَی مَلَکٌ مِنْہُمْ بِجَنَاحِہِ ، فَصَفَقَہُ دُونَہُمْ ، قَالَ : وَعَلاَ لُوطٌ الْبَابَ وَعَلَوْہ مَعَہُ ، قَالَ : فَجَعَلَ یُخَاطِبُہُمْ : {ہَؤُلاَئِ بَنَاتِی ہُنَّ أَطْہَرُ لَکُمْ فَاتَّقُوا اللَّہَ وَلاَ تُخْزُونِی فِی ضَیْفِی أَلَیْسَ مِنْکُمْ رَجُلٌ رَشِیدٌ} قَالَ : فَقَالُوا : {لَقَدْ عَلِمْتَ مَا لَنَا فِی بَنَاتِکَ مِنْ حَقٍّ وَإِنَّک لَتَعْلَمُ مَا نُرِیدُ} قَالَ : فَقَالَ : {لَوْ أَنَّ لِی بِکُمْ قُوَّۃً ، أَوْ آوِی إلَی رُکْنٍ شَدِیدٍ} قَالَ : قَالُوا : {یَا لُوطُ إنَّا رُسُلُ رَبِّکَ لَنْ یَصِلُوا إلَیْک} قَالَ : فَذَاکَ حِینَ عَلِمَ أَنَّہُمْ رُسُلُ اللہِ ، ثُمَّ قَرَأَ إلَی قَوْلِہِ : {أَلَیْسَ الصُّبْحُ بِقَرِیبٍ}۔
قَالَ : وَقَالَ مَلَکٌ : فَأَہْوَی بِجَنَاحِہِ ہَکَذَا - یَعْنِی : شِبْہَ الضَّرْبِ - ، فَمَا غَشِیَہُ أَحَدٌ مِنْہُمْ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ إلاَّ عَمِیَ ، قَالَ : فَبَاتُوا بِشَرِّ لَیْلَۃٍ عُمْیَانًا یَنْتَظِرُونَ الْعَذَابَ ، قَالَ : وَسَارَ بِأَہْلِہِ ، قَالَ : اسْتَأْذَنَ جِبْرِیلُ فِی ہَلَکَتِہِمْ ، فَأُذِنَ لَہُ ، فَاحْتَمَلَ الأَرْضَ الَّتِی کَانُوا عَلَیْہَا ، قَالَ : فَأَلْوَی بِہَا حَتَّی سَمِعَ أَہْلُ سَمَائِ الدُّنْیَا ضُغَائَ کِلاَبِہِمْ ، قَالَ ، ثُمَّ قَلَبَہَا بِہِمْ ، قَالَ : فَسَمِعَتِ امْرَأَتُہُ - یَعْنِی : لُوطًا عَلَیْہِ السَّلاَمُ - الْوَجْبَۃَ وَہِیَ مَعَہُ فَالْتَفَتَتْ فَأَصَابَہَا الْعَذَابُ ، قَالَ : وَتَتَبَّعَتْ سُفّارَہُمْ بِالْحِجَارَۃِ۔
তাহকীক: