মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০০ টি
হাদীস নং: ৩২৪৯৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٤٩٦) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ فرمایا کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پکارتے تھے ” لبیک “ اور روحاء کے پہاڑ ان کا جواب دیتے تھے۔
(۳۲۴۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : خَرَجَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ یُنَادِی : لَبَّیْکَ ، قَالَ : وَجِبَالُ الرَّوْحَائِ تُجِیبُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٤٩٧) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ انصار کے ایک آدمی نے ایک یہودی کو بازار میں یہ کہتے سنا کہ ” اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو انسانوں پر فضیلت دی، اس نے اس کے منہ پر تھپڑ مار دیا، اور کہا اے خبیث ! کیا ابو القاسم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر بھی ؟ چنانچہ وہ یہودی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گیا اور کہا کہ اے ابو القاسم ! فلاں شخص نے میرے چہرے پر مارا ہے، آپ نے ایک آدمی بھیج کر اس کو بلوایا اور فرمایا کہ تم نے اس کے چہرے پر کیوں مارا ؟ اس نے کہا کہ میں اس کے پاس سے بازار میں گزر رہا تھا کہ میں نے اس کو کہتے ہوئے سنا کہ ” اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو انسانوں پر فضیلت دی “ چنانچہ مجھے غصہ آیا اور میں نے اس کے چہرے پر مار دیا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ انبیاء کو ایک دوسرے پر ترجیح نہ دو کیونکہ لوگوں کو قیامت کے دن ایک جھٹکا دیا جائے گا، چنانچہ میں اپنا سر اٹھاؤں گا تو موسیٰ (علیہ السلام) عرش کے پائے پکڑے ہوں گے، مجھے علم نہیں کہ ان کو لوگوں کے ساتھ جھٹکا دیا جائے گا اور پھر ان کو مجھ سے پہلے افاقہ ہوجائے گا یا پہلا جھٹکا ان کو کافی ہوجائے گا۔
(۳۲۴۹۷) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ : حدَّثَنَا وُہَیْبٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ یَحْیَی ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ : أَنَّ رَجُلاً مِنَ الأَنْصَارِ سَمِعَ رَجُلاً مِنَ الْیَہُودِ وَہُوَ فِی السُّوقِ وَہُوَ یَقُولُ : وَالَّذِی اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ ، فَضَرَبَ وَجْہَہُ ، وَقَالَ : أَیْ خَبِیثُ ، أَعَلَی أَبِی الْقَاسِمِ ؟ فَانْطَلَقَ الْیَہُودِیُّ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا أَبَا الْقَاسِمِ ، ضَرَبَ وَجْہِی فُلاَنٌ ، فَأَرْسَلَ إلَیْہِ فَدَعَاہُ ، فَقَالَ : لِمَ ضَرَبْت وَجْہَہُ ، فَقَالَ : إنِّی مَرَرْت بِہِ فِی السُّوقِ فَسَمِعْتُہُ یَقُولُ : وَالَّذِی اصْطَفَی مُوسَی عَلَی الْبَشَرِ ، فَأَخَذَتْنِی غَضْبَۃٌ فَضَرَبْتُ وَجْہَہُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لاَ تُخَیِّرُوا بَیْنَ الأَنْبِیَائِ ، فَإِنَّ النَّاسَ یُصْعَقُونَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَأَرْفَعُ رَأْسِی فَإِذَا أَنَا بِمُوسَی آخِذٌ بِقَائِمَۃٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ فَلاَ أَدْرِی أَصَعِقَ فِیمَنْ صَعِقَ فَأَفَاقَ قَبْلِی ، أَوْ حُوسِبَ بِصَعْقَتِہِ الأُولَی ، أَوَ قَالَ : کَفَتْہُ صَعْقَتُہُ الأُولَی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٤٩٨) عبداللہ بن حارث روایت کرتے ہیں کہ حضرت کعب نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام اور دیدار کو موسیٰ (علیہ السلام) اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے درمیان تقسیم فرما دیا ہے، چنانچہ دو مرتبہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ سے ہم کلامی کی اور دو مرتبہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اللہ تعالیٰ کودیکھا۔
(۳۲۴۹۸) حَدَّثَنَا یَعْلَی بْنُ عُبَیْدٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ کَعْبٍ، قَالَ: إنَّ اللَّہَ قَسَمَ کَلاَمُہُ وَرُؤْیَتَہُ بَیْنَ مُوسَی وَمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَلَّمَہُ مُوسَی مَرَّتَیْنِ، وَرَآہُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَیْنِ۔ (حاکم ۵۷۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٤٩٩) ابو السّلیل حضرت قیس بن عباد سے روایت کرتے ہیں جو بنی اسرائیل کے بارے میں سب سے زیادہ روایت کرنے والے تھے، کہتے ہیں کہ انھوں نے ہمیں بیان کیا کہ وہ جماعت جن کے نام فرعون نے لکھے ہوئے تھے چھ لاکھ لوگ تھے اور فرعون کا مقدمۃ الجیش سات لاکھ افراد پر مشتمل تھا، اور ہر شخص گھوڑے پر سوار ہوتا اور اس کے سر پر خود ہوتا، اور اس کے ہاتھ میں نیزہ ہوتا ، اور وہ ان لوگوں کے پیچھے پیچھے ہوتا، جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو سمندر تک لے گئے تو بنی اسرائیل کہنے لگے کہاں ہے جس کا تم نے ہم سے وعدہ کیا ہے، سمندر ہمارے سامنے ہے اور فرعون اور اس کا لشکر ہم پر چڑھا آ رہا ہے، یا کہا کہ ہمارے پیچھے ، موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے سمندر ! پھٹ جا، اس نے کہا اے موسیٰ میں آپ کے لیے نہیں پھٹتا، میں پیدائش میں آپ سے مقدم ہوں، یا کہا مضبوط ہوں، چنانچہ آواز دی گئی کہ سمندر پر اپنا عصار مارو، آپ نے عصا مارا تو وہ پھٹ گیا۔
جُریری کہتے ہیں کہ وہ بارہ قبیلے تھے اور ہر قبیلے کا ایک راستہ جدا تھا، جب فرعون کے لشکر کا پہلا حصّہ سمندر تک پہنچا تو گھوڑے مشعلوں سے ڈر گئے، اور ہر گھوڑے کے سامنے ایک مادہ گھوڑی کی شکل آگئی چنانچہ گھوڑے تیزی سے ان کے پیچھے دوڑنے لگے، جب لشکر کا آخری حصّہ سمندر میں پہنچ گیا تو بنی اسرائیل سمندر سے باہر نکل گئے، چنانچہ سمندر ان پر مل گیا، بنی اسرائیل کہنے لگے کہ فرعون نہیں مرا، اور وہ تو کبھی نہیں مرے گا، چنانچہ ابھی اللہ نے ان کی تکذیب ان کے نبی تک بھی نہ پہنچائی تھی کہ سمندر نے اس کو ساحل پر ڈال دیا گویا کہ وہ سرخ رنگ کا بیل تھا، اس کو بنی اسرائیل دیکھنے لگے۔
جُریری کہتے ہیں کہ وہ بارہ قبیلے تھے اور ہر قبیلے کا ایک راستہ جدا تھا، جب فرعون کے لشکر کا پہلا حصّہ سمندر تک پہنچا تو گھوڑے مشعلوں سے ڈر گئے، اور ہر گھوڑے کے سامنے ایک مادہ گھوڑی کی شکل آگئی چنانچہ گھوڑے تیزی سے ان کے پیچھے دوڑنے لگے، جب لشکر کا آخری حصّہ سمندر میں پہنچ گیا تو بنی اسرائیل سمندر سے باہر نکل گئے، چنانچہ سمندر ان پر مل گیا، بنی اسرائیل کہنے لگے کہ فرعون نہیں مرا، اور وہ تو کبھی نہیں مرے گا، چنانچہ ابھی اللہ نے ان کی تکذیب ان کے نبی تک بھی نہ پہنچائی تھی کہ سمندر نے اس کو ساحل پر ڈال دیا گویا کہ وہ سرخ رنگ کا بیل تھا، اس کو بنی اسرائیل دیکھنے لگے۔
(۳۲۴۹۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجُرَیْرِیِّ ، عَنْ أَبِی السَّلیل ، عَنْ قَیْسِ بْنِ عُبَادٍ - وَکَانَ مِنْ أکْثَرِ النَّاسِ ، أَوْ مِنْ أَحْدَثِ النَّاسِ ، عَنْ بَنِی إسْرَائِیلَ - قَالَ : فَحَدَّثَنَا أَنَّ الشِّرْذِمَۃَ الَّذِینَ سَمَّاہُمْ فِرْعَوْنُ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ کَانُوا سِتَّمِئَۃِ أَلْفٍ ، وَکَانَ مُقَدَّمَۃُ فِرْعَوْنَ سَبْعَمِئَۃِ أَلْفٍ ، کُلُّ رَجُلٍ مِنْہُمْ عَلَی حِصَانٍ ، عَلَی رَأْسِہِ بَیْضَۃٌ وَبِیَدِہِ حَرْبَۃٌ وَہُوَ خَلْفَہُمْ فِی الدُّہْمِ ، فَلَمَّا انْتَہَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ بِبَنِی إسْرَائِیلَ إلَی الْبَحْرِ ، قَالَتْ بَنُو إسْرَائِیلَ : أَیْنَ مَا وَعَدْتنَا ہَذَا الْبَحْرُ بَیْنَ أَیْدِینَا ، وَہَذَا فِرْعَوْنُ وَجُنُودُہُ قَدْ دَہَمَنَا أَو مِنْ خَلْفِنَا ، فَقَالَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ لِلْبَحْرِ : انْفَلِقْ أَبَا خَالِدٍ ، فَقَالَ : لاَ أَنَفْلِقُ لَک یَا مُوسَی ، أَنَا أَقْدَمُ مِنْک خَلْقًا ، أَوْ أَشَدُّ ، قَالَ : فَنُودِیَ : {أَنَ اضْرِبْ بِعَصَاک الْبَحْرَ} فَضَرَبَ {فَانْفَلَقَ}۔
قَالَ الْجُرَیْرِیُّ : وَکَانُوا اثْنَیْ عَشَرَ سِبْطًا ، وَکَانَ لِکُلِّ سِبْطٍ مِنْہُمْ طَرِیقٌ ، فَلَمَّا انْتَہَی أَوَّلُ جُنُودِ فِرْعَوْنَ إلَی الْبَحْرِ ہَابَتِ الْخَیْلُ اللہب ، وَمُثِّلَ لِحِصَانٍ مِنْہَا فَرَسٌ وَدِیقٌ ، فَوَجَدَ رِیحَہَا ، فَأبسلَ تَتْبَعُہُ الْخَیْلُ ، فَلَمَّا تَتَامَّ آخِرُ جُنُودِ فِرْعَوْنَ فِی الْبَحْرِ خَرَجَ آخِرُ بَنِی إسْرَائِیلَ مِنَ الْبَحْرِ فَانْصَفَقَ عَلَیْہِمْ ، فَقَالَتْ بَنُو إسْرَائِیلَ : مَا مَاتَ فِرْعَوْنُ ، وَمَا کَانَ لِیَمُوتَ أَبَدًا ، قَالَ : فَلَمْ یَعُدُ أَنْ سَمَّعَ اللَّہُ تَکْذِیبَہُمْ نَبِیَّہُ ، فَرَمَی بِہِ عَلَی السَّاحِلِ کَأَنَّہُ ثَوْرٌ أَحْمَرُ یَتَرَاء اہُ بَنُو إسْرَائِیلَ۔ (ابن جریر ۱۹)
قَالَ الْجُرَیْرِیُّ : وَکَانُوا اثْنَیْ عَشَرَ سِبْطًا ، وَکَانَ لِکُلِّ سِبْطٍ مِنْہُمْ طَرِیقٌ ، فَلَمَّا انْتَہَی أَوَّلُ جُنُودِ فِرْعَوْنَ إلَی الْبَحْرِ ہَابَتِ الْخَیْلُ اللہب ، وَمُثِّلَ لِحِصَانٍ مِنْہَا فَرَسٌ وَدِیقٌ ، فَوَجَدَ رِیحَہَا ، فَأبسلَ تَتْبَعُہُ الْخَیْلُ ، فَلَمَّا تَتَامَّ آخِرُ جُنُودِ فِرْعَوْنَ فِی الْبَحْرِ خَرَجَ آخِرُ بَنِی إسْرَائِیلَ مِنَ الْبَحْرِ فَانْصَفَقَ عَلَیْہِمْ ، فَقَالَتْ بَنُو إسْرَائِیلَ : مَا مَاتَ فِرْعَوْنُ ، وَمَا کَانَ لِیَمُوتَ أَبَدًا ، قَالَ : فَلَمْ یَعُدُ أَنْ سَمَّعَ اللَّہُ تَکْذِیبَہُمْ نَبِیَّہُ ، فَرَمَی بِہِ عَلَی السَّاحِلِ کَأَنَّہُ ثَوْرٌ أَحْمَرُ یَتَرَاء اہُ بَنُو إسْرَائِیلَ۔ (ابن جریر ۱۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৯৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٠) عمرو بن میمون حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت کرتے ہیں کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) بنی اسرائیل کو رات کے وقت لے کر چلے تو فرعون کا لشکر پہنچ گیا، آپ نے ایک بکری کو ذبح کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اس کی کھال اترنے سے پہلے چھ لاکھ قبطی میرے پاس جمع ہوجائیں، چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) ان کو لے کر چلے یہاں تک کہ سمندر تک پہنچ گئے تو اس سے فرمایا پھٹ جا، سمندر نے کہا اے موسیٰ ! تم تکبر کرتے پھرتے ہو ، کیا میں اولادِ آدم میں کسی کے لیے پھٹا ہوں کہ تمہارے لیے پھٹ جاؤں ؟
کہتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ایک آدمی گھوڑے پر سوار تھا، اس نے کہا اے اللہ کے نبی ! آپ کو کس طرف آنے کا حکم ہوا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے تو اس طرف ہی آنے کا حکم ہوا ہے، چنانچہ اس نے اپنے گھوڑے کو سمندر میں ڈالا اور اس پر تیرنے لگا پھر نکلا اور کہا اے اللہ کے نبی ! آپ کو کہاں جانے کا حکم ہوا ہے ؟ ّ آپ نے فرمایا کہ مجھے تو اس طرف ہی آنے کا حکم ہوا ہے، اس نے کہا بخدا نہ آپ نے جھوٹ بولا اور نہ آپ کی تکذیب کی گئی، اس کے بعد اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو، آپ نے اس پر لاٹھی ماری تو وہ پھٹ گیا اور ہر راستہ بڑے ٹیلے کی طرح ہوگیا ، چنانچہ اس میں بارہ قبیلوں کے لیے بارہ راستے بن گئے، اور ہر قبیلے کا راستہ جدا تھا اور وہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے ، جب موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی نکل گئے اور فرعون کے ساتھی سب کے سب سمندر میں پہنچ گئے تو سمندر ان پر مل گیا اور وہ سب ڈوب گئے۔
کہتے ہیں کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ ایک آدمی گھوڑے پر سوار تھا، اس نے کہا اے اللہ کے نبی ! آپ کو کس طرف آنے کا حکم ہوا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ مجھے تو اس طرف ہی آنے کا حکم ہوا ہے، چنانچہ اس نے اپنے گھوڑے کو سمندر میں ڈالا اور اس پر تیرنے لگا پھر نکلا اور کہا اے اللہ کے نبی ! آپ کو کہاں جانے کا حکم ہوا ہے ؟ ّ آپ نے فرمایا کہ مجھے تو اس طرف ہی آنے کا حکم ہوا ہے، اس نے کہا بخدا نہ آپ نے جھوٹ بولا اور نہ آپ کی تکذیب کی گئی، اس کے بعد اللہ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی کہ اپنی لاٹھی سمندر پر مارو، آپ نے اس پر لاٹھی ماری تو وہ پھٹ گیا اور ہر راستہ بڑے ٹیلے کی طرح ہوگیا ، چنانچہ اس میں بارہ قبیلوں کے لیے بارہ راستے بن گئے، اور ہر قبیلے کا راستہ جدا تھا اور وہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے ، جب موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھی نکل گئے اور فرعون کے ساتھی سب کے سب سمندر میں پہنچ گئے تو سمندر ان پر مل گیا اور وہ سب ڈوب گئے۔
(۳۲۵۰۰) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ، عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ حِینَ أَسْرَی بِبَنِی إسْرَائِیلَ بَلَغَ فِرْعَوْنَ، فَأَمَرَ بِشَاۃٍ فَذُبِحَتْ، ثُمَّ قَالَ: لاَ وَاللہِ لاَ یُفْرَغُ مِنْ سَلْخِہَا حَتَّی یَجْتَمِعَ إلَیَّ سِتُّمِئَۃِ أَلْفٍ مِنَ الْقِبْطِ، قَالَ: فَانْطَلَقَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ حَتَّی انْتَہَی إلَی الْبَحْرِ، فَقَالَ لَہُ: اُفْرُقْ، فَقَالَ: الْبَحْرُ: لَقَدَ اسْتَکْبَرْت یَا مُوسَی، وَہَلَ فَرَقْت لأَحَدٍ مِنْ وَلَدِ آدَمَ فَأَفْرُقَ لَک؟
قَالَ: وَمَعَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ رَجُلٌ عَلَی حِصَانٍ لَہُ ، فَقَالَ لَہُ ذَاکَ الرَّجُلُ : أَیْنَ أُمِرْت یَا نَبِیَّ اللہِ ؟ قَالَ : مَا أُمِرْت إلاَّ بِہَذَا الْوَجْہِ ، قَالَ : فَأَقْحَمَ فَرَسَہُ فَسَبَحَ بِہِ فَخَرَجَ ، فَقَالَ : أَیْنَ أُمِرْت یَا نَبِیَّ اللہِ ؟ قَالَ : مَا أُمِرْت إلاَّ بِہَذَا الْوَجْہِ ، قَالَ : وَاللہِ مَا کَذَبْت ، وَلاَ کُذِّبْت ، قَالَ : ثُمَّ اقْتَحَمَ الثَّانِیَۃَ فَسَبَحَ بِہِ ، ثُمَّ خَرَجَ ، فَقَالَ: أَیْنَ أُمِرْت یَا نَبِیَّ اللہِ ؟ قَالَ : مَا أُمِرْت إلاَّ بِہَذَا الْوَجْہِ ، قَالَ : وَاللہِ مَا کَذَبْت ، وَلاَ کُذِّبْت ، قَالَ : فَأَوْحَی اللَّہُ إلَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ : {أَنَ اضْرِبْ بِعَصَاک} فَضَرَبَ مُوسَی بِعَصَاہُ {فَانْفَلَقَ ، فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیمِ} کَالْجَبَلِ الْعَظِیمِ ، فَکَانَ فِیہِ اثْنَا عَشَرَ طَرِیقًا لاِثْنَیْ عَشَرَ سِبْطًا ، لِکُلِّ سِبْطٍ طَرِیقٌ یَتَرَائَوْنَ ، فَلَمَّا خَرَجَ أَصْحَابُ مُوسَی وَتَتَامَّ أَصْحَابُ فِرْعَوْنَ الْتَقَی الْبَحْرُ عَلَیْہِمْ فَأَغْرَقَہُمْ۔
قَالَ: وَمَعَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ رَجُلٌ عَلَی حِصَانٍ لَہُ ، فَقَالَ لَہُ ذَاکَ الرَّجُلُ : أَیْنَ أُمِرْت یَا نَبِیَّ اللہِ ؟ قَالَ : مَا أُمِرْت إلاَّ بِہَذَا الْوَجْہِ ، قَالَ : فَأَقْحَمَ فَرَسَہُ فَسَبَحَ بِہِ فَخَرَجَ ، فَقَالَ : أَیْنَ أُمِرْت یَا نَبِیَّ اللہِ ؟ قَالَ : مَا أُمِرْت إلاَّ بِہَذَا الْوَجْہِ ، قَالَ : وَاللہِ مَا کَذَبْت ، وَلاَ کُذِّبْت ، قَالَ : ثُمَّ اقْتَحَمَ الثَّانِیَۃَ فَسَبَحَ بِہِ ، ثُمَّ خَرَجَ ، فَقَالَ: أَیْنَ أُمِرْت یَا نَبِیَّ اللہِ ؟ قَالَ : مَا أُمِرْت إلاَّ بِہَذَا الْوَجْہِ ، قَالَ : وَاللہِ مَا کَذَبْت ، وَلاَ کُذِّبْت ، قَالَ : فَأَوْحَی اللَّہُ إلَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ : {أَنَ اضْرِبْ بِعَصَاک} فَضَرَبَ مُوسَی بِعَصَاہُ {فَانْفَلَقَ ، فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیمِ} کَالْجَبَلِ الْعَظِیمِ ، فَکَانَ فِیہِ اثْنَا عَشَرَ طَرِیقًا لاِثْنَیْ عَشَرَ سِبْطًا ، لِکُلِّ سِبْطٍ طَرِیقٌ یَتَرَائَوْنَ ، فَلَمَّا خَرَجَ أَصْحَابُ مُوسَی وَتَتَامَّ أَصْحَابُ فِرْعَوْنَ الْتَقَی الْبَحْرُ عَلَیْہِمْ فَأَغْرَقَہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠١) حضرت جابر نے اللہ کے فرمان { فَصَعِقَ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَمَن فِی الأَرْضِ إِلاَّ مَن شَاء اللَّہُ } کے تحت فرمایا کہ موسیٰ (علیہ السلام) ان لوگوں میں سے ہیں جن کو اللہ نے مستثنیٰ فرمایا ہے۔
(۳۲۵۰۱) عن أبی نضرۃ ، عن جابر: {فَصَعِقَ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَمَن فِی الأَرْضِ إِلاَّ مَن شَاء اللَّہُ} قَالَ: موسی ممن استثنی اللہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ موسیٰ اور ہارون (علیہ السلام) اور شبر اور شبیر چلے اور ایک پہاڑ تک پہنچے جس میں ایک بستر تھا چنانچہ ہارون (علیہ السلام) اس پر سو گئے، اور ان کی روح قبض ہوگئی، چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کے پاس واپس آئے، تو ان کی قوم کہنے لگی کہ ان کو آپ نے قتل کیا ہے، اور ان کے اخلاق کی وجہ سے آپ کو ہم پر حسد ہوا ہے، یا کہا کہ ان کی نرمی پر، یا اس جیسا کوئی کلمہ کہا، شک سفیان راوی کی طرف سے ہے، آپ نے فرمایا کہ میں ان کو کیسے قتل کرسکتا ہوں جب کہ میرے ساتھ ان کے بیٹے ہیں پھر آپ نے فرمایا کہ جن کو چاہو چن لو، چنانچہ انھوں نے ہر قبیلے سے دس افراد چنے، یہی معنی ہے اللہ کے فرمان { وَاخْتَارَ مُوسَی قَوْمَہُ سَبْعِینَ رَجُلاً } کا ، جب وہ ان کے پاس پہنچے تو ان سے پوچھا اے ہارون ! آپ کو کس نے قتل کیا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ مجھے کسی نے قتل نہیں کیا بلکہ مجھے اللہ نے وفات دی ، وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! آج کے بعد ہم آپ کی نافرمانی نہیں کریں گے، چنانچہ ایک زلزلہ آیا اور وہ ہلاک ہوگئے، اور دائیں بائیں پریشان پھرنے لگے اور عرض کی { لَوْ شِئْت أہْلَکْتَہُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِیَّایَ أَتُہْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَہَائُ مِنَّا إنْ ہِیَ إلاَّ فِتْنَتُک } اس کے بعد انھوں نے دعا کی تو اللہ نے ان کو زندہ کردیا اور ان سب کو انبیاء بنادیا۔
(۳۲۵۰۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ سُلَیْمَانَ التَّیْمِیِّ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عُمَارَۃَ بْنِ عَبْدٍ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: انْطَلَقَ مُوسَی وَہَارُونُ علیہما السلام وَانْطَلَقَ شَبَّر وَشَبِیر، فَانْتَہَوْا إلَی جَبَلٍ فِیہِ سَرِیرٌ فَنَامَ عَلَیْہِ ہَارُونُ فَقُبِضَ رُوحُہُ ، فَرَجَعَ مُوسَی إلَی قَوْمِہِ ، فَقَالُوا : أَنْتَ قَتَلْتہ ، حَسَدْتَنَا عَلَی خُلُقِہِ ، أَوْ عَلَی لِینِہِ ، أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا - الشَّکُّ مِنْ سُفْیَانَ - ، قَالَ : کَیْفَ أَقْتُلُہُ وَمَعِی ابْنَاہُ ؟ قَالَ : فَاخْتَارُوا من شئتم ، قَالَ: فَاخْتَارُوا مِنْ کُلِّ سِبْطٍ عَشْرَۃً ، قَالَ : وَذَلِکَ قَوْلُہُ : {وَاخْتَارَ مُوسَی قَوْمَہُ سَبْعِینَ رَجُلاً} فَانْتَہَوْا إلَیْہِ فَقَالُوا : مَنْ قَتَلَک یَا ہَارُونُ ، قَالَ : مَا قَتَلَنِی أَحَد ، وَلَکِنْ تَوَفَّانِی اللَّہُ ، قَالُوا : یَا مُوسَی مَا تُعْصَی بَعْدُ، قَالَ: فَأَخَذَتْہُمَ الرَّجْفَۃُ، فَجَعَلَ یَتَرَدَّدُ یَمِینًا وَشِمَالاً وَیَقُولُ : {لَوْ شِئْت أہْلَکْتَہُمْ مِنْ قَبْلُ وَإِیَّایَ أَتُہْلِکُنَا بِمَا فَعَلَ السُّفَہَائُ مِنَّا إنْ ہِیَ إلاَّ فِتْنَتُک} قَالَ : فَدَعَا اللَّہَ فَأَحْیَاہُمْ وَجَعَلَہُمْ أَنْبِیَائَ کُلَّہُمْ۔ (ابن جریر ۷۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٣) عمرو بن میمون أودی روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب فرماتے ہیں کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) مدین کے پانی پر پہنچے، تو اس پر بعض لوگوں کو پانی بھرتے ہوئے دیکھا، جب وہ فارغ ہوئے تو انھوں نے دوبارہ کنویں پر چٹان رکھ دی، اور اس کو دس سے کم آدمی نہیں اٹھا سکتے تھے، آپ نے وہاں دو عورتوں کو دیکھا جو اپنی بکریاں ہٹا رہی تھیں، آپ نے ان سے پوچھا کہ تمہاری کیا حالت ہے ؟ انھوں نے آپ کو بتائی، تو آپ پتھر کے پاس آئے اور اس کو اٹھایا پھر ایک ہی ڈول کھینچا تھا کہ بکریاں سیراب ہوگئیں، اور وہ دونوں عورتیں اپنے والد کے پاس چلی گئیں، اور ان سے قصّہ بیان کیا، اور موسیٰ (علیہ السلام) سائے میں تشریف لے گئے اور فرمایا { رَبِّ إنِّی لِمَا أَنْزَلْتَ إلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیرٌ} کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک عورت حیاء کے ساتھ اپنے چہرے پر کپڑا رکھے ہوئے آپ کے پاس آئی، اور کہنے لگی کہ میرے والد آپ کو بلاتے ہیں تاکہ تمہیں ہماری بکریوں کو پانی پلانے کی اجرت دیں، آپ نے فرمایا کہ میرے پیچھے چلو اور مجھے راستہ بتاتی رہو، کیونکہ مجھے یہ بات بری لگتی ہے کہ ہوا آپ کے کپڑوں پر لگے تو آپ کا جسم مجھے نظر آئے ، جب وہ اپنے والد کے پاس پہنچی تو اس نے قصہ بیان کیا اور کہا ابا جان اس کو اجرت پر رکھ لیں، بیشک بہترین مزدور وہ ہے جو مضبوط اور امانت دار ہو، انھوں نے فرمایا اے بیٹی ! تمہیں اس کی امانت اور طاقت کا کیسے علم ہوا ؟ اس نے کہا قوت کا علم اس طرح ہوا کہ انھوں نے پتھر کو اکیلے اٹھایا جبکہ اس کو دس آدمی اٹھاتے ہیں، اور اس کی امانت کا علم اس طرح ہوا کہ اس نے مجھے کہا کہ میرے پیچھے چلو اور مجھے راستہ بتاؤ۔ کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ تمہارے کپڑوں پر ہوا لگے اور مجھے تمہارا جسم نظر آئے۔
حضرت عمر فرماتے ہیں کہ وہ ان کے پاس آئی اس طرح کہ جری عورتوں کی طرح نہیں تھی اور نہ بہت گھر سے نکلنے اور داخل ہونے والی تھی اور اپنے چہرے پر کپڑا رکھے ہوئے تھی۔
حضرت عمر فرماتے ہیں کہ وہ ان کے پاس آئی اس طرح کہ جری عورتوں کی طرح نہیں تھی اور نہ بہت گھر سے نکلنے اور داخل ہونے والی تھی اور اپنے چہرے پر کپڑا رکھے ہوئے تھی۔
(۳۲۵۰۳) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ الأَوْدِیِّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَمَّا وَرَدَ مَائَ مَدْیَنَ وَجَدَ عَلَیْہِ أُمَّۃً مِنَ النَّاسِ یَسْقُونَ ، فَلَمَّا فَرَغُوا أَعَادُوا الصَّخْرَۃَ عَلَی الْبِئْرِ ، وَلاَ یُطِیقُ رَفْعَہَا إلاَّ عَشْرَۃُ رِجَالٍ ، فَإِذَا ہُوَ بِامْرَأَتَیْنِ تَذُودَانِ ،
قَالَ : مَا خَطْبُکُمَا فَحَدَّثَتَاہُ فَأَتَی الْحَجَرَ فَرَفَعَہُ ، ثُمَّ لَمْ یَسْتَقِ إلاَّ ذَنُوبًا وَاحِدًا حَتَّی رُوِیَتِ الْغَنَمُ وَرَجَعَتِ الْمَرْأَتَانِ إلَی أَبِیہِمَا فَحَدَّثَتَاہُ ، وَتَوَلَّی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ إلَی الظِّلِّ ، فَقَالَ : {رَبِّ إنِّی لِمَا أَنْزَلْتَ إلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیرٌ}۔
قَالَ : {فَجَائَتْہُ إحْدَاہُمَا تَمْشِی عَلَی اسْتِحْیَائٍ} وَاضِعَۃً ثَوْبَہَا عَلَی وَجْہِہَا ، {قَالَتْ إنَّ أَبِی یَدْعُوک لِیَجْزِیَک أَجْرَ مَا سَقَیْتَ لَنَا} قَالَ لَہَا : امْشِی خَلْفِی وَصِفِی لِی الطَّرِیقَ ، فَإِنِّی أَکْرَہُ أَنْ تُصِیبَ الرِّیحُ ثَوْبَک فَیَصِفَ لِی جَسَدَک ، فَلَمَّا انْتَہَی إلَی أَبِیہَا قَصَّ عَلَیْہِ ، قَالَتْ إحْدَاہُمَا : {یَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْہُ إنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِیُّ الأَمِینُ} قَالَ : یَا بُنَیَّۃُ ، مَا عِلْمُک بِأَمَانَتِہِ وَقُوَّتِہِ ، قَالَتْ : أَمَّا قُوَّتُہُ فَرَفْعُہُ الْحَجَرَ ، وَلاَ یُطِیقُہُ إلاَّ عَشْرَۃٌ ، وَأَمَّا أَمَانَتُہُ ، فَقَالَ : لِی امْشِی خَلْفِی وَصِفِی لِی الطَّرِیقَ فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ تُصِیبَ الرِّیحُ ثَوْبَک فَیَصِفَ جَسَدَک۔
فَقَالَ : عُمَرُ فَأَقْبَلَتْ إلَیْہِ لَیْسَتْ بِسَلْفَعٍ مِنَ النِّسَائِ لاَ خَرَّاجَۃٍ وَلأَوَلاَجَۃٍ ، وَاضِعَۃً ثَوْبُہَا عَلَی وَجْہِہَا۔
قَالَ : مَا خَطْبُکُمَا فَحَدَّثَتَاہُ فَأَتَی الْحَجَرَ فَرَفَعَہُ ، ثُمَّ لَمْ یَسْتَقِ إلاَّ ذَنُوبًا وَاحِدًا حَتَّی رُوِیَتِ الْغَنَمُ وَرَجَعَتِ الْمَرْأَتَانِ إلَی أَبِیہِمَا فَحَدَّثَتَاہُ ، وَتَوَلَّی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ إلَی الظِّلِّ ، فَقَالَ : {رَبِّ إنِّی لِمَا أَنْزَلْتَ إلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیرٌ}۔
قَالَ : {فَجَائَتْہُ إحْدَاہُمَا تَمْشِی عَلَی اسْتِحْیَائٍ} وَاضِعَۃً ثَوْبَہَا عَلَی وَجْہِہَا ، {قَالَتْ إنَّ أَبِی یَدْعُوک لِیَجْزِیَک أَجْرَ مَا سَقَیْتَ لَنَا} قَالَ لَہَا : امْشِی خَلْفِی وَصِفِی لِی الطَّرِیقَ ، فَإِنِّی أَکْرَہُ أَنْ تُصِیبَ الرِّیحُ ثَوْبَک فَیَصِفَ لِی جَسَدَک ، فَلَمَّا انْتَہَی إلَی أَبِیہَا قَصَّ عَلَیْہِ ، قَالَتْ إحْدَاہُمَا : {یَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْہُ إنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِیُّ الأَمِینُ} قَالَ : یَا بُنَیَّۃُ ، مَا عِلْمُک بِأَمَانَتِہِ وَقُوَّتِہِ ، قَالَتْ : أَمَّا قُوَّتُہُ فَرَفْعُہُ الْحَجَرَ ، وَلاَ یُطِیقُہُ إلاَّ عَشْرَۃٌ ، وَأَمَّا أَمَانَتُہُ ، فَقَالَ : لِی امْشِی خَلْفِی وَصِفِی لِی الطَّرِیقَ فَإِنِّی أَخَافُ أَنْ تُصِیبَ الرِّیحُ ثَوْبَک فَیَصِفَ جَسَدَک۔
فَقَالَ : عُمَرُ فَأَقْبَلَتْ إلَیْہِ لَیْسَتْ بِسَلْفَعٍ مِنَ النِّسَائِ لاَ خَرَّاجَۃٍ وَلأَوَلاَجَۃٍ ، وَاضِعَۃً ثَوْبُہَا عَلَی وَجْہِہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٤) عبداللہ بن حارث حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ جب موسیٰ (علیہ السلام) اپنی قوم کے پاس آئے اور ان کو زکوۃ کا حکم فرمایا تو قارون نے ان کو جمع کیا اور کہا کہ یہ تمہارے پاس ایسے حکم لائے یعنی نماز، روزہ وغیرہ کا جس کی تم طاقت رکھتے ہو، تو کیا تم اس کی طاقت رکھتے ہو کہ ان کو اپنے اموال دو ؟ وہ کہنے لگے ہمیں اس کی طاقت نہیں ، تمہارا کیا خیال ہے ؟ اس نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہم بنو اسرائیل کی زانیہ کو پیغام بھیجیں اور اس کو حکم دیں کہ لوگوں کے سامنے ان پر تہمت لگائے کہ انھوں نے اس کی عزت پر حملہ کیا ہے، چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا، اور اس عورت نے موسیٰ (علیہ السلام) کو لوگوں کے سامنے تہمت لگائی آپ نے ان کے خلاف بد دعا کی، اللہ تعالیٰ نے زمین کی طرف وحی فرمائی کہ ان کی اطاعت کرو، چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ ان کو پکڑ لے، اس نے ان کو گھٹنوں تک پکڑ لیا ، چنانچہ وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! اے موسیٰ ! آپ نے پھر فرمایا کہ ان کو پکڑ لے ، چنانچہ اس نے ان کو گھٹنوں تک پکڑلیا، وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! اے موسیٰ ! آپ نے پھر فرمایا کہ ان کو پکڑ لے ، چنانچہ اس نے ان کو کمر تک پکڑ لیا، پھر وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! اے موسیٰ ! آپ نے فرمایا ان کو پکڑ لے، چنانچہ اس نے ان کو گردن تک پکڑ لیا، وہ کہنے لگے اے موسیٰ ! اے موسیٰ ! پھر زمین نے ان کو غائب کردیا، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف وحی فرمائی کہ اے موسیٰ ! تم سے میرے بندوں نے سوال کیا اور تمہارے سامنے گریہ زاری کی، لیکن تم نے ان کی بات ماننے سے انکار کردیا، میری عزت کی قسم ! اگر وہ مجھے پکارتے تو میں ان کی دعا قبول کرلیتا۔
(۳۲۵۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، وَعَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَمَّا أَتَی مُوسَی قَوْمَہُ فَأَمَرَہُمْ بِالزَّکَاۃِ ، فَجَمَعَہُمْ قَارُونُ ، فَقَالَ : ہَذَا قَدْ جَائَکُمْ بِالصَّوْمِ وَالصَّلاَۃِ وَبِأَشْیَائَ تُطِیقُونَہَا ، فَتَحْتَمِلُونَ أَنْ تُعْطُوہُ أَمْوَالَکُمْ ؟ قَالُوا : مَا نَحْتَمِلُ أَنْ نُعْطِیَہُ أَمْوَالَنَا فَمَا تَرَی؟ قَالَ : أَرَی أَنْ نُرْسِلَ إلَی بَغِیِّ بَنِی إسْرَائِیلَ فَنَأْمُرَہَا أَنْ تَرْمِیَہُ عَلَی رُؤُوسِ الأَحْبَارِ وَالنَّاسِ بِأَنَّہُ أَرَادَہَا عَلَی نَفْسِہَا ، فَفَعَلُوا ، فَرَمَتْ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ عَلَی رُؤُوسِ النَّاسِ ، فَدَعَا اللَّہَ عَلَیْہِمْ ، فَأَوْحَی اللَّہُ تَعَالَی إلَی الأَرْضِ أَنْ أَطِیعِیہِ، فَقَالَ لَہَا مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ: خُذِیہِمْ، فَأَخَذَتْہُمْ إلَی أَعقَابہم فَجَعَلُوا یَقُولُونَ: یَامُوسَی یَا مُوسَی فَقَالَ: خُذِیہِمْ ، فَأَخَذَتْہُمْ إلَی رُکَبِہِمْ، قَالَ: فَجَعَلُوا یَقُولُونَ: یَا مُوسَی یَا مُوسَی، قَالَ: خُذِیہِمْ، فَأَخَذَتْہُمْ إلَی حُجَزِہِمْ ، فَجَعَلُوا یَقُولُونَ یَا مُوسَی یَا مُوسَی، قَالَ: خُذِیہِمْ، فَأَخَذَتْہُمْ إلَی أَعْنَاقِہِمْ، فَجَعَلُوا یَقُولُونَ : یَا مُوسَی یَا مُوسَی، قَالَ: فَأَخَذَتْہُمْ فَغَیَّبَتْہُمْ ، فَأَوْحَی اللَّہُ تَعَالَی إلَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ: یَا مُوسَی، سَأَلَک عِبَادِی وَتَضَرَّعُوا إلَیْک فَأَبَیْت أَنْ تُجِیبَہُمْ، أَمَا وَعِزَّتِی لَوْ إیَّایَ دَعَوْنِی لاَجَبْتُہُمْ۔ (حاکم ۴۰۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٥) حضرت سلمہ بن کہیل اللہ کے فرمان { وَأَلْقَیْت عَلَیْک مَحَبَّۃً مِنِّی } کی تفسیر میں بیان فرماتے ہیں ، یعنی ” میں نے آپ کو اپنے بندوں کا محبوب بنادیا۔
(۳۲۵۰۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ مُوسَی بْنِ قَیْسٍ ، عَنْ سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ : {وَأَلْقَیْت عَلَیْک مَحَبَّۃً مِنِّی} قَالَ: حَبَّبْتُک إلَی عِبَادِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٦) حضرت ابن عباس سے { وَقَرَّبْنَاہُ نَجِیًّا } کے تحت منقول ہے کہ اتنا قریب ہوگئے کہ انھوں نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی۔
(۳۲۵۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {وَقَرَّبْنَاہُ نَجِیًّا} حَتَّی سَمِعَ صَرِیفَ الْقَلَمِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٧) حضرت محمد بن کعب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سوال کیا گیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دو ، مدتوں میں سے کس مدت کو پورا کیا ؟ فرمایا کہ ان میں سے بڑی اور کامل مدت کو۔
(۳۲۵۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ ، قَالَ : سُئِلَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَیَّ الأَجَلَیْنِ قَضَی مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ؟ قَالَ : أَوْفَاہُمَا وَأَتَمَّہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٨) حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ آپ سے سوال کیا گیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے دو ، مدتوں میں سے کس مدت کو پورا کیا ؟ فرمایا کہ ان میں سے بڑی اور کامل مدت کو۔
(۳۲۵۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سُئِلَ أَیُّ الأَجَلَیْنِ قَضَی مُوسَی ؟ قَالَ : أَتَمَّہُمَا وَآخِرَہُمَا۔ (حمیدی ۵۳۵۔ بزار ۲۲۴۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥٠٩) سعید بن جبیر حضرت ابن عباس سے اللہ کے فرمان { لاَ تَکُونُوا کَالَّذِینَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیہًا } کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں کہ آپ کی قوم نے آپ سے کہا کہ آپ کو ” اُدرہ “ بیماری ہے، چنانچہ ایک دن آپ غسل کے لیے نکلے تو آپ نے اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے چنانچہ وہ پتھر ان کے کپڑوں کو لے کر بھاگنے لگا، اور آپ برہنہ اس کا پیچھا کرنے لگے، یہاں تک کہ وہ پتھر آپ کو بنی اسرائیل کی مجلس میں لے گیا، چنانچہ انھوں نے دیکھا کہ ان کو ” اُدرہ “ بیماری نہیں ، کہتے ہیں کہ یہی اللہ کے فرمان { فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیہًا } کا معنی ہے۔
(۳۲۵۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: فِی قَوْلِہِ: {لاَ تَکُونُوا کَالَّذِینَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیہًا} قَالَ : قَالَ لَہُ قَوْمُہُ : إِنَّہُ آدَرُ ، قَالَ : فَخَرَجَ ذَاتَ یَوْمٍ یَغْتَسِلُ ، فَوَضَعَ ثِیَابَہُ عَلَی صَخْرَۃٍ ، فَخَرَجَتِ الصَّخْرَۃُ تَشْتَدُّ بِثِیَابِہِ ، وَخَرَجَ یَتْبَعُہَا عُرْیَانًا حَتَّی انْتَہَتْ بِہِ إلَی مَجَالِسِ بَنِی إسْرَائِیلَ ، قَالَ : فَرَأَوْہُ لَیْسَ بِآدَرَ ، قَالَ : فَذَاکَ قَوْلُہُ {فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیہًا}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫০৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضائل جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں نقل کیے گئے ہیں
(٣٢٥١٠) حضرت ابوہریرہ (رض) سے اللہ کے فرمان { یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَکُونُوا کَاَلَّذِینَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیہًا } کی تفسیر میں روایت ہے فرمایا کہ انھوں نے آپ کو اذیت اس طرح تھی کہ بنو اسرائیل کی ایک جماعت نے ان سے کہا کہ موسیٰ ہم سے اس لیے چھپتے ہیں کہ ان کی جلد میں کوئی عیب ہے یا برص ہے یا کوئی اور بیماری یا أُدرہ بیماری ہے، اللہ تعالیٰ نے آپ کو ان کی اس بات سے بری کرنے کا ارادہ فرمایا تو ایک دن موسیٰ (علیہ السلام) خلوت میں گئے اور اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھے پھر داخل ہو کر غسل کرنے لگے، جب فارغ ہوئے تو اپنے کپڑوں کی طرف آئے تاکہ کپڑے لے لیں، چنانچہ پتھر دوڑنے لگا، موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی لاٹھی پکڑی اور اس کے پیچھے پیچھے یہ کہتے ہوئے دوڑنے لگے اے پتھر ! میرے کپڑے، اے پتھر ! میرے کپڑے ، یہاں تک کہ جب وہ بنو اسرائیل کی مجلس میں پہنچا اور انھوں نے آپ کو برہنہ دیکھا تو آپ بہترین جسامت والے تھے، اس طرح اللہ نے آپ کو ان کی باتوں سے بری فرما دیا، اور پتھر ٹھہر گیا اور آپ نے اپنے کپڑے لے کر پہنے اور موسیٰ (علیہ السلام) اپنی لاٹھی سے پتھر کو مارنے لگے، بخدا پتھر پر اب بھی موسیٰ (علیہ السلام) کی ضرب کے نشانات ہیں، تین ہیں یا چار یا پانچ۔
(۳۲۵۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ وَخِلاَسِ بْنِ عَمْرٍو وَمُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : فِی قَوْلِہِ : {یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا لاَ تَکُونُوا کَاَلَّذِینَ آذَوْا مُوسَی فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَا قَالُوا وَکَانَ عِنْدَ اللہِ وَجِیہًا} قَالَ: کَانَ مِنْ أَذَاہُمْ إیَّاہُ أَنَّ نَفَرًا مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ ، قَالُوا : مَا یَسْتَتِرُ مِنَّا مُوسَی ہَذَا السَّتر إلاَّ مِنْ عَیْبٍ بِجِلْدِہِ : إمَّا بَرَصٌ ، وَإِمَّا آفَۃٌ ، وَإِمَّا أُدْرَۃٌ ، وَإِنَّ اللَّہَ أَرَادَ أَنْ یُبَرِّئَہُ مِمَا قَالُوا : قَالَ : وَإِنَّ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ خَلاَ ذَاتَ یَوْمٍ وَحْدَہُ ، فَوَضَعَ ثَوْبَہُ عَلَی حَجَرٍ ، ثُمَّ دَخَلَ یَغْتَسِلُ ، فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَی ثَوْبِہِ لِیَأْخُذَہُ عَدَا الْحَجَرُ بِثَوْبِہِ ، فَأَخَذَ مُوسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ عَصَاہُ فِی أَثَرِہِ فَجَعَلَ یَقُولُ : ثَوْبِی یَا حَجَرُ ! ثَوْبِی یَا حَجَرُ! حَتَّی انْتَہَی إلَی مَلأ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ فَرَأَوْہُ عُرْیَانًا ، فَإِذَا کَأَحْسَنِ الرِّجَالِ خَلْقًا ، فَبَرَّأَہُ اللَّہُ مِمَّا یَقُولُونَ ، قَالَ : وَقَامَ الْحَجَرُ فَأَخَذَ ثَوْبَہُ فَلَبِسَہُ ، وَطَفِقَ مُوسَی یَضْرِبُ الْحَجَرَ بِعَصَاہُ ، فَوَاللہِ إنَّ بِالْحَجَرِ الآنَ مِنْ أَثَرِ ضَرْبِ مُوسَی نَدَبًا ، ذَکَرَ ثَلاَث ، أَوْ أَرْبَع ، أَوْ خَمْس۔ (احمد ۵۱۴۔ طبری ۵۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جب سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے لیے ہوا کو مسخّر کیا گیا تو وہ صبح بیت المقدس سے نکلتے اور دوپہر کو فزیرا میں قیلولہ فرماتے تھے، اور پھر شام کو چلتے تو کابل میں رات گزارتے تھے۔
(۳۲۵۱۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : لَمَّا سُخِّرَتَ الرِّیحُ لِسُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ کَانَ یَغْدُو مِنْ بَیْتِ الْمَقْدِسِ فَیَقِیلُ بِفَزِیرَا ، ثُمَّ یَرُوحُ فَیَبِیتُ فِی کَابُلَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٢) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے لیے چھ لاکھ کرسیاں لگائی جاتی تھیں۔
(۳۲۵۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ضِرَارِ بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ سُلَیْمَانُ یُوضَعُ لَہُ سِتُّمِئَۃِ أَلْفِ کُرْسِیٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٣) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان بن داؤد (علیہ السلام) کے لیے چھ لاکھ کرسیاں لگائی جاتی تھیں، پھر انسانوں میں سے شرفاء آتے اور دائیں جانب بیٹھ جاتے، اور پھر جنوں کے شرفاء آتے اور بائیں جانب بیٹھ جاتے، پھر آپ پرندوں کو بلاتے اور وہ ان پر سایہ کرتے، پھر ہوا کو بلاتے اور وہ ان کو اٹھاتی ، اور آپ ایک صبح میں ایک مہینے کی مسافت قطع کرتے، ایک دن آپ اسی طرح ایک میدان میں جارہے تھے کہ آپ کو پانی کی ضرورت ہوئی، آپ نے ہد ہد کو بلایا، وہ آیا اور اس نے زمین میں چونچ ماری اور پانی کی جگہ بتلائی، پھر اس جگہ شیاطین آئے اور انھوں نے اس جگہ کو اس طرح کھودا جس طرح بکری کی کھال اتاری جاتی ہے اور انھوں نے اس جگہ سے پانی نکالا۔
کہتے ہیں کہ اس پر نافع بن ازرق نے کہا اے ٹھہرنے والے ٹھہر جائیے، آپ کہتے ہیں کہ ہدہد نے آ کر زمین میں پانی کی جگہ چونچ ماری، اس کو یہ کیسے نظر آتا ہے جبکہ اس کو جال بھی نظر نہیں آتا جو آ کر اس کی گردن میں پڑجاتا ہے، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ تمہارا ناس ہو، تقدیر آنکھوں کے سامنے حائل ہوجاتی ہے۔
کہتے ہیں کہ اس پر نافع بن ازرق نے کہا اے ٹھہرنے والے ٹھہر جائیے، آپ کہتے ہیں کہ ہدہد نے آ کر زمین میں پانی کی جگہ چونچ ماری، اس کو یہ کیسے نظر آتا ہے جبکہ اس کو جال بھی نظر نہیں آتا جو آ کر اس کی گردن میں پڑجاتا ہے، حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ تمہارا ناس ہو، تقدیر آنکھوں کے سامنے حائل ہوجاتی ہے۔
(۳۲۵۱۳) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : کَانَ سُلیمَان بن دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ یُوضَعُ لَہُ سِتُّمِئَۃِ أَلْفِ کُرْسِیٍّ ، ثُمَّ یَجِیئُ أَشْرَافُ الإِنْسِ حَتَّی یَجْلِسُوا مِمَّا یَلِی الأَیْمَنَ ، ثُمَّ یَجِیئُ أَشْرَافُ الْجِنِّ حَتَّی یَجْلِسُوا مِمَّا یَلِی الأَیْسَرَ ، ثُمَّ یَدْعُوَ الطَّیْرَ فَتُظِلُّہُمْ ، ثُمَّ یَدْعُوَ الرِّیحَ فَتَحْمِلَہُمْ ، فَیَسِیرُ فِی الْغَدَاۃِ الْوَاحِدَۃِ مَسِیرَۃَ شَہْرٍ ، فَبَیْنَمَا ہُوَ ذَاتَ یَوْمٍ یَسِیرُ فِی فَلاَۃٍ مِنَ الأَرْضِ فَاحْتَاجَ إلَی الْمَائِ ، فَدَعَا الْہُدْہُدَ فَجَائَ فَنَقَرَ الأَرْضَ فَأَصَابَ مَوْضِعَ الْمَائِ ثُمَّ تَجِیئُ الشَّیَاطِینُ ذَلِکَ الْمَائَ فَتَسْلَخُہُ کَمَا یُسْلَخُ الإِہَابُ فَیَسْتَخْرِجُوا الْمَائَ مِنْہُ۔
قَالَ : فَقَالَ لَہُ نَافِعُ بْنُ الأَزْرَقِ : قِفْ یَا وَقَّافُ ، أَرَأَیْت قَوْلَک الْہُدْہُدُ یَجِیئُ فَیَنْقُرُ الأَرْضَ فَیُصِیبُ مَوْضِعَ الْمَائِ کَیْفَ یُبْصِرُ ہَذَا ، وَلاَ یُبْصِرُ الْفَخَّ یَجِیئُ إلَیْہِ حَتَّی یَقَعَ فِی عُنُقِہِ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَیْحَک ، إنَّ الْقَدَرَ حَالَ دُونَ الْبَصَرِ۔
قَالَ : فَقَالَ لَہُ نَافِعُ بْنُ الأَزْرَقِ : قِفْ یَا وَقَّافُ ، أَرَأَیْت قَوْلَک الْہُدْہُدُ یَجِیئُ فَیَنْقُرُ الأَرْضَ فَیُصِیبُ مَوْضِعَ الْمَائِ کَیْفَ یُبْصِرُ ہَذَا ، وَلاَ یُبْصِرُ الْفَخَّ یَجِیئُ إلَیْہِ حَتَّی یَقَعَ فِی عُنُقِہِ ، فَقَالَ لَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَیْحَک ، إنَّ الْقَدَرَ حَالَ دُونَ الْبَصَرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٤) حضرت عبداللہ بن شداد فرماتے ہیں کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی کرسی ہوا پر رکھی جاتی اور اس کے ساتھ جن جنات اور انسانوں کو آپ چاہتے ان کی کرسیاں رکھی جاتیں، آپ کو پانی کی ضرورت ہوئی لیکن لوگوں کو اس کا علم نہ تھا، چنانچہ آپ نے اس وقت پرندوں کو تلاش کیا تو ہد ہد کو نہ پایا، آپ نے اس کو دھمکی دی ، اور اس کی سزا یہ تھی کہ اس کے پر اکھیڑ کر اس کو دھوپ میں رکھا جائے، جب وہ آیا تو پرندوں نے اس سے ملاقات کی اور کہا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے تمہارے لیے سزا کا اعلان کیا ہے، ہدہد نے کہا کیا انھوں نے کوئی استثناء کیا ہے ؟ وہ کہنے لگے جی ہاں ! یہ کہ آپ کوئی عذر بیان کریں، اور اس کا عذر یہ تھا کہ وہ ملکہ سبا کا قصہ دیکھ کر آیا تھا، چنانچہ سلیمان (علیہ السلام) نے ان کو لکھا {إِنَّہُ مِن سُلَیْمَانَ وَإِنَّہُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ، أَلاَّ تَعْلُوا عَلَیَّ وَأْتُونِی مُسْلِمِینَ } کہتے ہیں کہ بلقیس چلی ، جب وہ ایک فرسخ کی مسافت پر تھی تو سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا { أَیُّکُمْ یَأْتِینِی بِعَرْشِہَا قَبْلَ أَن یَأْتُونِی مُسْلِمِینَ ، قَالَ عِفْریتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِیکَ بِہِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِکَ وَإِنِّی عَلَیْہِ لَقَوِیٌّ أَمِینٌ} حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا میں اس سے زیادہ جلدی چاہتا ہوں، { قَالَ الَّذِی عِندَہُ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ أَنَا آتِیکَ بِہِ قَبْلَ أَن یَرْتَدَّ إِلَیْکَ طَرْفُکَ }، کہتے ہیں کہ مجھے منصور نے مجاہد کے حوالے سے بیان کیا کہ وہ زمین کے نیچے ایک سرنگ میں داخل ہوئے اور اس کو لے آئے، حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا اس کو تبدیل کردو۔ { قِیلَ لَہَا ادْخُلِی الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْہُ حَسِبَتْہُ لُجَّۃً وَکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْہَا } چنانچہ دیکھا وہ بہت بال والی عورت تھیں، حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس کو کیا چیز ختم کرے گی ؟ لوگوں نے کہا چونا چنانچہ اس وقت چونے کا استعمال ہوا۔
(۳۲۵۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ شَدَّادٍ ، قَالَ : کَانَ کُرْسِیُّ سُلَیْمَانَ یُوضَعُ عَلَی الرِّیحِ وَکَرَاسِیُّ مَنْ أَرَاْدَ مِنَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ ، فَاحْتَاجَ إلَی الْمَائِ فَلَمْ یَعْلَمُوا بِمَکَانِہِ وَتَفَقَّدَ الطَّیْرَ عِنْدَ ذَلِکَ فَلَمْ یَجِدَ الْہُدْہُدَ فَتَوَعَّدَہُ ، وَکَانَ عَذَابُہُ نَتْفَہُ وَتَشْمِیسَہُ ، قَالَ : فَلَمَّا جَائَ اسْتَقْبَلَہُ الطَّیْرُ فَقَالُوا : قَدْ تَوَعَّدَک سُلَیْمَانُ ، فَقَالَ : الْہُدْہُدُ : اسْتَثْنَی ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، إلاَّ أَنْ تَجِیئَ بِعُذْرٍ ، وَکَانَ عُذْرُہُ أَنْ جَائَ بِخَبَرِ صَاحِبَۃِ سَبَأٍ ، قَالَ : فَکَتَبَ إلَیْہِمْ سُلَیْمَان : {إِنَّہُ مِن سُلَیْمَانَ وَإِنَّہُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ ، أَلاَّ تَعْلُوا عَلَیَّ وَأْتُونِی مُسْلِمِینَ}۔
قَالَ : فَأَقْبَلَتْ بِلْقِیسُ ، فَلَمَّا کَانَتْ عَلَی قَدْرِ فَرْسَخٍ ، قَالَ سُلَیْمَانُ : {أَیُّکُمْ یَأْتِینِی بِعَرْشِہَا قَبْلَ أَن یَأْتُونِی مُسْلِمِینَ ، قَالَ عِفْریتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِیکَ بِہِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِکَ وَإِنِّی عَلَیْہِ لَقَوِیٌّ أَمِینٌ} قَالَ : فَقَالَ سُلَیْمَانُ: أُرِیدُ أَعْجَلَ مِنْ ذَلِکَ، {قَالَ الَّذِی عِندَہُ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ أَنَا آتِیکَ بِہِ قَبْلَ أَن یَرْتَدَّ إِلَیْکَ طَرْفُکَ}۔
قَالَ : فَأَخْبَرَنِی مَنْصُورٌ ، عَنْ مُجَاہِدٍ إِنَّہُ دَخَلَ فِی نَفَقٍ تَحْتَ الأَرْضِ فَجَائَہُ بِہِ ، قَالَ سُلَیْمَانُ : غَیِّرُوہُ ، {فَلَمَّا جَاء تْ قِیلَ أَہَکَذَا عَرْشُکِ} ، قَالَ : فَجَعَلَتْ تَعْرِفُ وَتُنْکِرُ ، وَعَجِبَتْ مِنْ سُرْعَتِہِ ، وَ{قَالَتْ کَأَنَّہُ ہُوَ} {قِیلَ لَہَا اُدْخُلِی الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْہُ حَسِبَتْہُ لُجَّۃً وَکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْہَا} فَإِذَا امْرَأَۃٌ شَعْرَائُ ، قَالَ : فَقَالَ سُلَیْمَانُ : مَا یُذْہِبُ ہَذَا ؟ قَالُوا : النُّورَۃُ ، قَالَ فَجُعِلَتِ النُّورَۃُ یَوْمَئِذٍ۔
قَالَ : فَأَقْبَلَتْ بِلْقِیسُ ، فَلَمَّا کَانَتْ عَلَی قَدْرِ فَرْسَخٍ ، قَالَ سُلَیْمَانُ : {أَیُّکُمْ یَأْتِینِی بِعَرْشِہَا قَبْلَ أَن یَأْتُونِی مُسْلِمِینَ ، قَالَ عِفْریتٌ مِّنَ الْجِنِّ أَنَا آتِیکَ بِہِ قَبْلَ أَن تَقُومَ مِن مَّقَامِکَ وَإِنِّی عَلَیْہِ لَقَوِیٌّ أَمِینٌ} قَالَ : فَقَالَ سُلَیْمَانُ: أُرِیدُ أَعْجَلَ مِنْ ذَلِکَ، {قَالَ الَّذِی عِندَہُ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ أَنَا آتِیکَ بِہِ قَبْلَ أَن یَرْتَدَّ إِلَیْکَ طَرْفُکَ}۔
قَالَ : فَأَخْبَرَنِی مَنْصُورٌ ، عَنْ مُجَاہِدٍ إِنَّہُ دَخَلَ فِی نَفَقٍ تَحْتَ الأَرْضِ فَجَائَہُ بِہِ ، قَالَ سُلَیْمَانُ : غَیِّرُوہُ ، {فَلَمَّا جَاء تْ قِیلَ أَہَکَذَا عَرْشُکِ} ، قَالَ : فَجَعَلَتْ تَعْرِفُ وَتُنْکِرُ ، وَعَجِبَتْ مِنْ سُرْعَتِہِ ، وَ{قَالَتْ کَأَنَّہُ ہُوَ} {قِیلَ لَہَا اُدْخُلِی الصَّرْحَ فَلَمَّا رَأَتْہُ حَسِبَتْہُ لُجَّۃً وَکَشَفَتْ عَنْ سَاقَیْہَا} فَإِذَا امْرَأَۃٌ شَعْرَائُ ، قَالَ : فَقَالَ سُلَیْمَانُ : مَا یُذْہِبُ ہَذَا ؟ قَالُوا : النُّورَۃُ ، قَالَ فَجُعِلَتِ النُّورَۃُ یَوْمَئِذٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٥) مجاہد فرماتے ہیں کہ جب جن نے کہا { أَنَا آتِیک بِہِ قَبْلَ أَنْ تَقُومَ مِنْ مَقَامِک } تو انھوں نے کہا کہ میں اس سے زیادہ جلدی چاہتا ہوں، چنانچہ { قَالَ الَّذِی عِنْدَہُ عِلْمٌ مِنَ الْکِتَابِ أَنَا آتِیک بِہِ قَبْلَ أَنْ یَرْتَدَّ إلَیْک طَرْفُک } کہتے ہیں کہ اس کا تخت زمین کی سرنگ سے نکل آیا۔
(۳۲۵۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : سَمِعْتُ مُجَاہِدًا یَقُولُ : لَمَا قَالَ : {أَنَا آتِیک بِہِ قَبْلَ أَنْ تَقُومَ مِنْ مَقَامِک} ہَذَا ، قَالَ : أَنَا أُرِیدُ أَعْجَلَ مِنْ ہَذَا ، {قَالَ الَّذِی عِنْدَہُ عِلْمٌ مِنَ الْکِتَابِ أَنَا آتِیک بِہِ قَبْلَ أَنْ یَرْتَدَّ إلَیْک طَرْفُک} ، قَالَ : فَخَرَجَ الْعَرْشُ مِنْ نَفَقٍ مِنَ الأَرْضِ۔
তাহকীক: