মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০০ টি
হাদীস নং: ৩২৫১৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٦) مجاہد حضرت ابن عباس سے اللہ کے فرمان { قَبْلَ أَنْ تَقُومَ مِنْ مَقَامِک } کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں کہ اس کا مفہوم یہ ہے کہ آدمی کی وہ مجلس جس میں وہ بیٹھے یہاں تک کہ حاضرین اٹھ جائیں۔
(۳۲۵۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {قَبْلَ أَنْ تَقُومَ مِنْ مَقَامِک} قَالَ: مَجْلِسُ الرَّجُلِ الَّذِی یَجْلِسُ فِیہِ حَتَّی یَخْرُجَ مِنْ عِنْدِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٧) عبداللہ بن معبد زِمّانی فرماتے ہیں کہ { بسم اللہ الرَّحْمَن الرحیم } سورۃ النمل کے علاوہ قرآن پاک میں کسی جگہ نازل نہیں ہوئی، ارشاد فرمایا {إِنَّہُ مِنْ سُلَیْمَانَ وَإِنَّہُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ }۔
(۳۲۵۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ثَابِتٍ بْنِ عُمَارَۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِیِّ، قَالَ: لَمْ تَنْزِلْ {بسم اللہ الرَّحْمَن الرحیم} فِی شَیْئٍ مِنَ الْقُرْآنِ إلاَّ فِی سُورَۃِ النَّمْلِ {إِنَّہُ مِنْ سُلَیْمَانَ وَإِنَّہُ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمَن الرَّحِیمِ}۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ { قَبْلَ أَنْ یَرْتَدَّ إلَیْک طَرْفُک } کی تفسیر یہ ہے کہ انھوں نے اپنی نظر اوپر اٹھائی ، ابھی نیچے ان کی نظر نہیں پہنچی تھی کہ انھوں نے تخت کو اپنے سامنے دیکھا۔
(۳۲۵۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ : {قَبْلَ أَنْ یَرْتَدَّ إلَیْک طَرْفُک} قَالَ: رَفَعَ طَرْفَہُ فَلَمْ یَرْجِعْ إلَیْہِ طَرْفُہُ حَتَّی نَظَرَ إلَی الْعَرْشِ بَیْنَ یَدَیْہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥١٩) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ { وَإِنِّی مُرْسِلَۃٌ إلَیْہِمْ بِہَدِیَّۃٍ } کی تفسیر یہ ہے کہ انھوں نے سونے کی اینٹیں ہدیہ کی تھیں۔
(۳۲۵۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ : {وَإِنِّی مُرْسِلَۃٌ إلَیْہِمْ بِہَدِیَّۃٍ} قَالَ : کَانَتْ ہَدِیَّتُہَا لَبِنَۃً مِنْ ذَہَبٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫১৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥٢٠) سعید بن جبیر حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ ان کا نام بلقیس بنت ذی شرہ تھا اور وہ بہت زیادہ بالوں والی تھی۔
(۳۲۵۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أسْمُہَا بِلْقِیسُ بِنْتُ ذِی شَرہ ، وَکَانَتْ ہَلْبَائَ شَعْرَائَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥٢١) حکم حضرت مجاہد سے روایت کرتے ہیں کہ قوم سبا کی ملکہ جنیہ اور بہت زیادہ بالوں والی تھی۔
(۳۲۵۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی لَیْلَی ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : أَنَّ صَاحِبَۃَ سَبَأٍ کَانَتْ جِنِّیَّۃً شَعْرَائَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے سلیمان (علیہ السلام) کو عطا فرمائیں
(٣٢٥٢٢) سعید بن جبیر حضرت ابن عباس سے { وَإِنِّی مُرْسِلَۃٌ إلَیْہِمْ بِہَدِیَّۃٍ } کے تحت روایت کرتے ہیں فرمایا کہ انھوں نے سونایا سونے کی اینٹیں بھیجیں، جب وہ لے کر پہنچے تو دیکھا کہ شہر کی دیواریں سونے کی ہیں، یہ معنی ہے اللہ کے فرمان { أَتُمِدُّونَنِی بِمَالٍ فَمَا أَتَانِی اللَّہُ خَیْرٌ مِمَّا آتَاکُمْ } الخ۔
(۳۲۵۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {وَإِنِّی مُرْسِلَۃٌ إلَیْہِمْ بِہَدِیَّۃٍ} ، قَالَ : أَرْسَلَتْ بِذَہَبٍ ، أَوْ لَبِنَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ ، فَلَمَّا قَدِمُوا إذَا حِیطَانُ الْمَدِینَۃِ مِنْ ذَہَبٍ، فَذَلِکَ قَوْلُہُ : {أَتُمِدُّونَنِی بِمَالٍ فَمَا أَتَانِی اللَّہُ خَیْرٌ مِمَّا آتَاکُمْ} الآیَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٣) حضرت ابوہریرہ (رض) نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ میرے کسی بندے کے لیے جائز نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متّی سے بہتر ہوں۔
(۳۲۵۲۳) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُمَیْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ یُحَدِّثُ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أنَّہُ قَالَ : قَالَ - یَعْنِی اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ - : لاَ یَنْبَغِی لِعَبْدٍ لِی أَنْ یَقُولَ : أَنَا خَیْرٌ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتَّی۔ (بخاری ۳۴۱۶۔ مسلم ۱۶۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٤) عبداللہ بن سلمہ حضرت علی سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا کہ میرے کسی بندے کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متّی سے بہتر ہوں ، انھوں نے اندھیروں میں اللہ کی پاکی بیان کی۔
(۳۲۵۲۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ - یَعْنِی اللَّہَ عَزَّ وَجَلَّ - : لَیْسَ لِعَبْدٍ لِی أَنْ یَقُولَ : أَنَا خَیْرٌ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتَّی ، سَبَّحَ اللَّہَ فِی الظُّلُمَاتِ۔ (طحاوی ۱۰۱۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٥) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متّی سے بہتر ہوں۔
(۳۲۵۲۵) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ لأَحَدٍ أَنْ یَقُولَ أَنَا خَیْرٌ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتَّی۔ (بخاری ۳۴۱۲۔ احمد ۳۹۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٦) حضرت ابو العالیہ فرماتے ہیں کہ مجھے تمہارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چچا زاد حضرت ابن عباس نے بیان کیا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ کسی بندے کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ یہ کہے کہ میں یونس بن متّی سے بہتر ہوں۔
(۳۲۵۲۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنُ عَمِّ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَیْسَ لِعَبْدٍ أَنْ یَقُولَ : أَنَا خَیْرٌ مِنْ یُونُسَ بْنِ مَتَّی۔ (بخاری ۷۵۳۹۔ ابوداؤد ۴۶۳۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٧) عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ہمیں بیت المال میں بیان فرمایا کہ حضرت یونس (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے عذاب کے آنے کا وعدہ کیا اور ان کو بتایا کہ ان پر تین دن کے اندر عذاب آئے گا ، چنانچہ انھوں نے ہر ماں کو اس کے بچے سے جدا کیا پھر نکلے اور اللہ سے گریہ زاری اور استغفار کرنے لگے، چنانچہ اللہ نے ان سے عذاب کو روک لیا، اور حضرت یونس (علیہ السلام) اگلے دن عذاب کا انتظار کرنے لگے لیکن ان کو کچھ نظر نہ آیا، اور اس زمانے میں جو شخص جھوٹ بولتا اس کو قتل کردیا جاتا، چنانچہ وہ غصّے میں نکلے، یہاں تک کہ ایک کشتی میں آئے اور انھوں نے ان کو پہچان کر سوار کرلیا، جب آپ کشتی پر سوار ہوئے تو کشتی رک گئی، کشتیاں دائیں اور بائیں چلا کرتی تھیں، وہ کہنے لگے کہ کشتی کو کیا ہوگیا، دوسرے جواب میں کہنے لگے کہ ہمیں کچھ معلوم نہیں، حضرت یونس (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اس میں ایک بندہ ہے جوا پنے مالک سے بھاگ کر آیا ہے ، اور کشتی اس وقت تک نہیں چلے گی جب تک تم اس کو پانی میں نہیں ڈال دو گے، انھوں نے کہا اے اللہ کے نبی ! بخدا آپ کو تو ہم نہیں ڈال سکتے۔
(٢) چنانچہ یونس (علیہ السلام) نے فرمایا کہ قرعہ ڈال لو، جس کے نام قرعہ آئے اس کو گرا دیا جائے، چنانچہ یونس (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکلا، لیکن انھوں نے آپ کو گرانے سے انکار کردیا، پھر وہ کہنے لگے کہ جس کے نام تین مرتبہ قرعہ نکل آئے اس کو گرا دو ، چنانچہ تین مرتبہ یونس (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکلا، آپ پر ایک مچھلی مقرر کی گئی تھی، جب آپ گرے تو اس نے آپ کو نگل لیا اور ان کو لے کر زمین کی تہہ تک چلی گئی چنانچہ یونس (علیہ السلام) نے کنکریوں کی تسبیح سنی { فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک إنِّی کُنْت مِنْ ألظَّالِمِینَ } انھوں نے تین تاریکیوں میں تسبیح کی، مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا، سمندر کی تاریکی اور رات کا اندھیرا، اللہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم نے ان کو میدان میں ڈال دیا جبکہ وہ بیمار تھے، اور اس پرندے کی طرح ہوگئے تھے جس کے پر نہیں ہوتے، اور اللہ نے ان پر ایک کدو کا پودا اگایا، جس سے آپ سایہ لیتے اور کھاتے، چنانچہ وہ خشک ہوگیا تو آپ رونے لگے، چنانچہ اللہ نے وحی فرمائی کہ آپ پودے کے خشک ہونے پر تو روتے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں پر نہیں روتے جن کو ہلاک کرنے کا آپ نے ارادہ کیا تھا۔
(٣) چنانچہ آپ نکلے اور ایک لڑکے پاس پہنچے جو بکریاں چرا رہا تھا اور اس سے فرمایا اے لڑکے ! تمہارا کس قوم سے تعلق ہے ! اس نے کہا قوم یونس سے ، آپ نے فرمایا : جب تم ان کے پاس جاؤ تو بتانا کہ تمہاری حضرت یونس (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی ہے لڑکے نے کہا کہ اگر آپ یونس ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ جو شخص جھوٹ بولتا ہے اور اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے، تو میرے لیے کون گواہی دے گا ؟ حضرت یونس نے اس سے فرمایا کہ تمہارے لیے یہ درخت گواہی دے گا اور یہ جگہ، لڑکے نے کہا کہ ان کو حکم دے دیجئے، چنانچہ حضرت یونس (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا کہ جب یہ لڑکا تمہارے پاس آئے تو اس کے لیے گواہی دے دینا، انھوں نے کہا ٹھیک ہے، چنانچہ وہ لڑکا اپنی قوم کے پاس واپس چلا گیا اور اس کے بھائی بھی تھے، اور وہ اثرو رسوخ کا مالک تھا چنانچہ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور کہا کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے ملا ہوں اور وہ آپ کو سلام کہتے ہیں ، بادشاہ نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا تو لوگوں نے کہا کہ اس کے پاس گواہی ہے ، چنانچہ بادشاہ نے اس کے ساتھ کچھ لوگوں کو بھیج دیا وہ درخت اور جگہ کے پاس پہنچے اور لڑکے نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کیا حضرت یونس (علیہ السلام) نے تمہیں گواہ بنایا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں ! چنانچہ لوگ خوفزدہ ہو کر واپس لوٹے اور کہنے لگے یہ درخت اور زمین بھی اس لڑکے کے لیے گواہی دیتے ہیں، اور بادشاہ کے پاس پہنچے اور جو کچھ دیکھا تھا اس کے سامنے بیان کردیا۔
(٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ بادشاہ نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اپنی جگہ بٹھایا اور کہا کہ تم اس جگہ کے مجھ سے زیادہ حق دار ہو، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد وہ لڑکا چالیس سال تک ان کا حاکم رہا۔
(٢) چنانچہ یونس (علیہ السلام) نے فرمایا کہ قرعہ ڈال لو، جس کے نام قرعہ آئے اس کو گرا دیا جائے، چنانچہ یونس (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکلا، لیکن انھوں نے آپ کو گرانے سے انکار کردیا، پھر وہ کہنے لگے کہ جس کے نام تین مرتبہ قرعہ نکل آئے اس کو گرا دو ، چنانچہ تین مرتبہ یونس (علیہ السلام) کے نام قرعہ نکلا، آپ پر ایک مچھلی مقرر کی گئی تھی، جب آپ گرے تو اس نے آپ کو نگل لیا اور ان کو لے کر زمین کی تہہ تک چلی گئی چنانچہ یونس (علیہ السلام) نے کنکریوں کی تسبیح سنی { فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک إنِّی کُنْت مِنْ ألظَّالِمِینَ } انھوں نے تین تاریکیوں میں تسبیح کی، مچھلی کے پیٹ کا اندھیرا، سمندر کی تاریکی اور رات کا اندھیرا، اللہ فرماتے ہیں کہ پھر ہم نے ان کو میدان میں ڈال دیا جبکہ وہ بیمار تھے، اور اس پرندے کی طرح ہوگئے تھے جس کے پر نہیں ہوتے، اور اللہ نے ان پر ایک کدو کا پودا اگایا، جس سے آپ سایہ لیتے اور کھاتے، چنانچہ وہ خشک ہوگیا تو آپ رونے لگے، چنانچہ اللہ نے وحی فرمائی کہ آپ پودے کے خشک ہونے پر تو روتے ہیں اور ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں پر نہیں روتے جن کو ہلاک کرنے کا آپ نے ارادہ کیا تھا۔
(٣) چنانچہ آپ نکلے اور ایک لڑکے پاس پہنچے جو بکریاں چرا رہا تھا اور اس سے فرمایا اے لڑکے ! تمہارا کس قوم سے تعلق ہے ! اس نے کہا قوم یونس سے ، آپ نے فرمایا : جب تم ان کے پاس جاؤ تو بتانا کہ تمہاری حضرت یونس (علیہ السلام) سے ملاقات ہوئی ہے لڑکے نے کہا کہ اگر آپ یونس ہیں تو آپ جانتے ہیں کہ جو شخص جھوٹ بولتا ہے اور اس کے پاس کوئی دلیل نہ ہو تو اس کو قتل کردیا جاتا ہے، تو میرے لیے کون گواہی دے گا ؟ حضرت یونس نے اس سے فرمایا کہ تمہارے لیے یہ درخت گواہی دے گا اور یہ جگہ، لڑکے نے کہا کہ ان کو حکم دے دیجئے، چنانچہ حضرت یونس (علیہ السلام) نے ان سے فرمایا کہ جب یہ لڑکا تمہارے پاس آئے تو اس کے لیے گواہی دے دینا، انھوں نے کہا ٹھیک ہے، چنانچہ وہ لڑکا اپنی قوم کے پاس واپس چلا گیا اور اس کے بھائی بھی تھے، اور وہ اثرو رسوخ کا مالک تھا چنانچہ وہ بادشاہ کے پاس گیا اور کہا کہ میں حضرت یونس (علیہ السلام) سے ملا ہوں اور وہ آپ کو سلام کہتے ہیں ، بادشاہ نے اس کو قتل کرنے کا حکم دیا تو لوگوں نے کہا کہ اس کے پاس گواہی ہے ، چنانچہ بادشاہ نے اس کے ساتھ کچھ لوگوں کو بھیج دیا وہ درخت اور جگہ کے پاس پہنچے اور لڑکے نے ان سے کہا کہ میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کیا حضرت یونس (علیہ السلام) نے تمہیں گواہ بنایا ہے ؟ انھوں نے کہا جی ہاں ! چنانچہ لوگ خوفزدہ ہو کر واپس لوٹے اور کہنے لگے یہ درخت اور زمین بھی اس لڑکے کے لیے گواہی دیتے ہیں، اور بادشاہ کے پاس پہنچے اور جو کچھ دیکھا تھا اس کے سامنے بیان کردیا۔
(٤) حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ بادشاہ نے اس لڑکے کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اپنی جگہ بٹھایا اور کہا کہ تم اس جگہ کے مجھ سے زیادہ حق دار ہو، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد وہ لڑکا چالیس سال تک ان کا حاکم رہا۔
(۳۲۵۲۷) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا إسْرَائِیلُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُودٍ فِی بَیْتِ الْمَالِ ، عَنْ یُونُسَ قَالَ : إنَّ یُونُسَ کَانَ قَدْ وَعَدَ قَوْمَہُ الْعَذَابَ وَأَخْبَرَہُمْ إِنَّہُ یَأْتِیہِمْ إلَی ثَلاَثَۃِ أَیَّامٍ ، فَفَرَّقُوا بَیْنَ کُلِّ وَالِدَۃٍ وَوَلَدِہَا ، ثُمَّ خَرَجُوا فَجَأَرُوا إلَی اللہِ وَاسْتَغْفَرُوا ، فَکَفَّ اللَّہُ عَنْہُمَ الْعَذَابَ ، وَغَدَا یُونُسُ یَنْتَظِرُ الْعَذَابَ فَلَمْ یَرَ شَیْئًا ، وَکَانَ مَنْ کَذَبَ وَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ قُتِلَ ، فَانْطَلَقَ مُغَاضِبًا حَتَّی أَتَی قَوْمًا فِی سَفِینَۃٍ فَحَمَلُوہُ وَعَرَفُوہُ ، فَلَمَّا دَخَلَ السَّفِینَۃَ رَکَدَتْ ، وَالسُّفُنُ تَسِیرُ یَمِینًا وَشِمَالاً ، فَقَالُوا : مَا لِسَفِینَتِکُمْ ؟ قَالُوا : مَا نَدْرِی ، قَالَ یُونُسُ : إنَّ فِیہَا عَبْدًا أَبَقَ مِنْ رَبِّہِ ، وَإِنَّہَا لاَ تَسِیرُ حَتَّی تُلْقُوہُ ، فَقَالُوا : أَمَّا أَنْتَ یَا نَبِیَّ اللہِ فَلا وَاللہِ لاَ نُلْقِیک۔
فَقَالَ لَہُمْ یُونُسُ : فَاقْتَرِعُوا فَمَنْ قُرِعَ فَلْیَقَعْ ، فَقَرَعَہُمْ یُونُسُ فَأَبَوْا أَنْ یَدَعُوہُ ، فَقَالُوا : مَنْ قَرَعَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَلْیَقَعْ ، فَقَرَعَہُمْ یُونُسُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَوَقَعَ ، وَقَدْ کَانَ وُکِّلَ بِہِ الْحُوتُ ، فَلَمَّا وَقَعَ ابْتَلَعَہُ فَأَہْوَی بِہِ إلَی قَرَارِ الأَرْضِ ، فَسَمِعَ یُونُسُ عَلَیْہَ السَلام تَسْبِیحَ الْحَصَی {فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک إنِّی کُنْت مِنْ ألظَّالِمِینَ} ظُلُمَاتٌ ثَلاَثٌ ، ظُلْمَۃُ بَطْنِ الْحُوتِ ، وَظُلْمَۃُ الْبَحْرِ ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ ، قَالَ : {فَنَبَذْنَاہُ بِالْعَرَائِ وَہُوَ سَقِیمٌ} قَالَ : کَہَیْئَۃِ الْفَرْخِ الْمَمْعُوطِ ، لَیْسَ عَلَیْہِ رِیشٌ ، وَأَنْبَتَ اللَّہُ عَلَیْہِ شَجَرَۃً مِنْ یَقْطِینٍ کَانَ یَسْتَظِلُّ بِہَا وَیُصِیبُ مِنْہَا ، فَیَبِسَتْ فَبَکَی عَلَیْہَا حِینَ یَبِسَتْ ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : تَبْکِی عَلَی شَجَرَۃٍ یَبِسَتْ ، وَلاَ تَبْکِی عَلَی مِئَۃِ أَلْفٍ أَوْ یَزِیدُونَ أَرَدْت أَنْ تُہْلِکَہُمْ۔
فَخَرَجَ فَإِذَا ہُوَ بِغُلاَمٍ یَرْعَی غَنَمًا ، فَقَالَ : مِمَّنْ أَنْتَ یَا غُلاَمُ ، فَقَالَ : مِنْ قَوْمِ یُونُسَ ، قَالَ : فَإِذَا رَجَعْت إلَیْہِمْ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّک قَدْ لَقِیت یُونُسَ ، قَالَ : فَقَالَ الْغُلاَمُ : إنْ تَکُنْ یُونُسَ فَقَدْ تَعْلَمُ أَنَّہ مَنْ کَذَبَ وَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ أَنْ یُقْتَلَ ، فَمَنْ یَشْہَدُ لِی ، فَقَالَ لَہُ یُونُسُ : تَشْہَدُ لَک ہَذِہِ الشَّجَرَۃُ ، وَہَذِہِ الْبُقْعَۃُ ، فَقَالَ الْغُلاَمُ : مُرْہُمَا ، فَقَالَ لَہُمَا یُونُسُ : إنْ جَائَ کُمَا ہَذَا الْغُلاَمُ فَاشْہَدَا لَہُ ، قَالَتَا : نَعَمْ ، فَرَجَعَ الْغُلاَمُ إلَی قَوْمِہِ وَکَانَ لَہُ إخْوَۃٌ وَکَانَ فِی مَنَعَتِہِ ، فَأَتَی الْمَلِکَ ، فَقَالَ : إنِّی لَقِیت یُونُسَ وَہُوَ یَقْرَأُ عَلَیْکُمَ السَّلاَمَ ، فَأَمَرَ بِہِ الْمَلِکُ أَنْ یُقْتَلَ ، فَقَالُوا لَہُ : إنَّ لَہُ بَیِّنَۃً ، فَأَرْسَلْ مَعَہُ فَانْتَہَوْا إلَی الشَّجَرَۃِ وَالْبُقْعَۃِ ، فَقَالَ لَہُمَا الْغُلاَمُ : أَنْشُدُکُمَا بِاللہِ ہَلْ أَشْہَدَکُمَا یُونُسُ ؟ قَالَتَا : نَعَمْ ، فَرَجَعَ الْقَوْمُ مَذْعُورِینَ یَقُولُونَ : تَشْہَدُ لَہُ الشَّجَرُ وَالأَرْضُ ، فَأَتَوْا الْمَلِکَ فَحَدَّثُوہُ بِمَا رَأَوْہُ۔
فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : فَتَنَاوَلَہُ الْمَلِکُ فَأَخَذَ بِیَدِ الْغُلاَمِ فَأَجْلَسَہُ فِی مَجْلِسِہِ ، وَقَالَ : أَنْتَ أَحَقُّ بِہَذَا الْمَکَانِ مِنِّی۔
قَالَ عَبْدُ اللہِ ، فَأَقَامَ لَہُمْ ذَلِکَ الْغُلاَمُ أَمْرَہُمْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً۔
فَقَالَ لَہُمْ یُونُسُ : فَاقْتَرِعُوا فَمَنْ قُرِعَ فَلْیَقَعْ ، فَقَرَعَہُمْ یُونُسُ فَأَبَوْا أَنْ یَدَعُوہُ ، فَقَالُوا : مَنْ قَرَعَ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَلْیَقَعْ ، فَقَرَعَہُمْ یُونُسُ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ فَوَقَعَ ، وَقَدْ کَانَ وُکِّلَ بِہِ الْحُوتُ ، فَلَمَّا وَقَعَ ابْتَلَعَہُ فَأَہْوَی بِہِ إلَی قَرَارِ الأَرْضِ ، فَسَمِعَ یُونُسُ عَلَیْہَ السَلام تَسْبِیحَ الْحَصَی {فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَ إلَہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَک إنِّی کُنْت مِنْ ألظَّالِمِینَ} ظُلُمَاتٌ ثَلاَثٌ ، ظُلْمَۃُ بَطْنِ الْحُوتِ ، وَظُلْمَۃُ الْبَحْرِ ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ ، قَالَ : {فَنَبَذْنَاہُ بِالْعَرَائِ وَہُوَ سَقِیمٌ} قَالَ : کَہَیْئَۃِ الْفَرْخِ الْمَمْعُوطِ ، لَیْسَ عَلَیْہِ رِیشٌ ، وَأَنْبَتَ اللَّہُ عَلَیْہِ شَجَرَۃً مِنْ یَقْطِینٍ کَانَ یَسْتَظِلُّ بِہَا وَیُصِیبُ مِنْہَا ، فَیَبِسَتْ فَبَکَی عَلَیْہَا حِینَ یَبِسَتْ ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : تَبْکِی عَلَی شَجَرَۃٍ یَبِسَتْ ، وَلاَ تَبْکِی عَلَی مِئَۃِ أَلْفٍ أَوْ یَزِیدُونَ أَرَدْت أَنْ تُہْلِکَہُمْ۔
فَخَرَجَ فَإِذَا ہُوَ بِغُلاَمٍ یَرْعَی غَنَمًا ، فَقَالَ : مِمَّنْ أَنْتَ یَا غُلاَمُ ، فَقَالَ : مِنْ قَوْمِ یُونُسَ ، قَالَ : فَإِذَا رَجَعْت إلَیْہِمْ فَأَخْبِرْہُمْ أَنَّک قَدْ لَقِیت یُونُسَ ، قَالَ : فَقَالَ الْغُلاَمُ : إنْ تَکُنْ یُونُسَ فَقَدْ تَعْلَمُ أَنَّہ مَنْ کَذَبَ وَلَمْ تَکُنْ لَہُ بَیِّنَۃٌ أَنْ یُقْتَلَ ، فَمَنْ یَشْہَدُ لِی ، فَقَالَ لَہُ یُونُسُ : تَشْہَدُ لَک ہَذِہِ الشَّجَرَۃُ ، وَہَذِہِ الْبُقْعَۃُ ، فَقَالَ الْغُلاَمُ : مُرْہُمَا ، فَقَالَ لَہُمَا یُونُسُ : إنْ جَائَ کُمَا ہَذَا الْغُلاَمُ فَاشْہَدَا لَہُ ، قَالَتَا : نَعَمْ ، فَرَجَعَ الْغُلاَمُ إلَی قَوْمِہِ وَکَانَ لَہُ إخْوَۃٌ وَکَانَ فِی مَنَعَتِہِ ، فَأَتَی الْمَلِکَ ، فَقَالَ : إنِّی لَقِیت یُونُسَ وَہُوَ یَقْرَأُ عَلَیْکُمَ السَّلاَمَ ، فَأَمَرَ بِہِ الْمَلِکُ أَنْ یُقْتَلَ ، فَقَالُوا لَہُ : إنَّ لَہُ بَیِّنَۃً ، فَأَرْسَلْ مَعَہُ فَانْتَہَوْا إلَی الشَّجَرَۃِ وَالْبُقْعَۃِ ، فَقَالَ لَہُمَا الْغُلاَمُ : أَنْشُدُکُمَا بِاللہِ ہَلْ أَشْہَدَکُمَا یُونُسُ ؟ قَالَتَا : نَعَمْ ، فَرَجَعَ الْقَوْمُ مَذْعُورِینَ یَقُولُونَ : تَشْہَدُ لَہُ الشَّجَرُ وَالأَرْضُ ، فَأَتَوْا الْمَلِکَ فَحَدَّثُوہُ بِمَا رَأَوْہُ۔
فَقَالَ عَبْدُ اللہِ : فَتَنَاوَلَہُ الْمَلِکُ فَأَخَذَ بِیَدِ الْغُلاَمِ فَأَجْلَسَہُ فِی مَجْلِسِہِ ، وَقَالَ : أَنْتَ أَحَقُّ بِہَذَا الْمَکَانِ مِنِّی۔
قَالَ عَبْدُ اللہِ ، فَأَقَامَ لَہُمْ ذَلِکَ الْغُلاَمُ أَمْرَہُمْ أَرْبَعِینَ سَنَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٨) حضرت ابو مالک فرماتے ہیں کہ حضرت یونس (علیہ السلام) چالیس سال تک مچھلی کے پیٹ میں رہے۔
(۳۲۵۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنِ السُّدِّیِّ، عَنْ أَبِی مَالِکٍ، قَالَ: مَکَثَ یُونُسُ فِی بَطْنِ الْحُوتِ أَرْبَعِینَ یَوْمًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٢٩) منصور حضرت سالم سے { فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ } کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں فرمایا کہ اس سے مراد مچھلی کے پیٹ کی تاریکی اور سمندر کی تاریکی ہے۔
(۳۲۵۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمٍ : {فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ} قَالَ : حوتٌ فِی حُوتٍ وَظُلْمَۃِ الْبَحْرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫২৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٣٠) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ { فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ } سے مراد رات کا اندھیرا، سمندر کا اندھیرا، اور مچھلی کا اندھیرا ہے۔
(۳۲۵۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : سَمِعْتہ یَقُولُ : {فَنَادَی فِی الظُّلُمَاتِ} قَالَ : ظُلْمَۃُ اللَّیْلِ ، وَظُلْمَۃُ الْبَحْرِ ، وَظُلْمَۃُ الْحُوتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৩০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان فضیلتوں کا ذکر جو یونس بن متّی (علیہ السلام) کو حاصل ہوئیں
(٣٢٥٣١) عمرو بن مرّہ حضرت عبداللہ بن حارث سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ جب مچھلی نے آپ کا لقمہ بنایا اور آپ کو زمین پر ڈال دیا اور آپ نے اس کو تسبیح پڑھتے ہوئے سنا تو اس سے آپ کو تسبیح پڑھنے کی ترغیب ہوئی ۔
(۳۲۵۳۱) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، قَالَ : لَمَّا الْتَقَمَہُ الْحُوتُ فَنَبَذَ بِہِ إلَی الأَرْضِ ، فَسَمِعَہَا تُسَبِّحُ ، فَہَیَّجَتْہُ عَلَی التَّسْبِیحِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৩১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٢) مجاہد فرماتے ہیں کہ حضرت مریم نے فرمایا کہ جب میں خلوت میں ہوتی تو عیسیٰ مجھ سے باتیں کرتے اور میں ان سے باتیں کرتی، اور جب کوئی آدمی سامنے آتا تو وہ میرے پیٹ میں تسبیح کرتے اور میں سنا کرتی تھی۔
(۳۲۵۳۲) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیر ، قَالَ : حدَّثَنَا شِبْلُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی سُلَیْمَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : قَالَتْ مَرْیَمُ : کُنْت إذَا خَلَوْت أَنَا وَعِیسَی حَدَّثَنِی وَحَدَّثْتُہُ ، وَإِذَا شَغَلَنِی عَنْہُ إنْسَانٌ سَبَّحَ فِی بَطْنِی وَأَنَا أَسْمَعُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৩২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٣) مجاہد ایک دوسری سند سے حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے بچپن میں ان آیات کے علاوہ کوئی بات نہیں کی جو اللہ نے ارشاد فرمائی تھی۔
(۳۲۵۳۳) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا شِبْلٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَا تَکَلَّمَ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ إلاَّ بِالآیَاتِ الَّتِی تَکَلَّمَ بِہَا حَتَّی بَلَغَ مَبْلَغَ الصِّبْیَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৩৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٤) حضرت ہلال بن یساف فرماتے ہیں کہ گود میں تین بچوں کے علاوہ کسی نے بات نہیں کی، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ، حضرت یوسف (علیہ السلام) کی گواہی دینے والا بچہ، اور جریج کے لیے گواہی دینے والا بچہ۔
(۳۲۵۳۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ ہِلاَلِ بْنِ یَِسَافٍ ، قَالَ : لَمْ یَتَکَلَّمْ فِی الْمَہْدِ إلاَّ ثَلاَثَۃٌ : عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، وَصَاحِبُ یُوسُفَ ، وَصَاحِبُ جُرَیْجٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৫৩৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٥) مجاہد حضرت ابن عباس سے { وَإِنَّہُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَۃِ } کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں فرمایا کہ اس سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہے۔
(۳۲۵۳۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَیْقٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {وَإِنَّہُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَۃِ} قَالَ : خُرُوجُ عِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ علیہ السلام۔
তাহকীক: