মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯০০ টি

হাদীস নং: ৩২৫৩৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٦) ثابت بن ہرمز ایک شیخ کے حوالے سے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ { لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہِ } سے مراد حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول ہے۔
(۳۲۵۳۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ ہُرْمُزَ ، عَنْ شَیْخٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ : {لِیُظْہِرَہُ عَلَی الدِّینِ کُلِّہِ} قَالَ : خُرُوجُ عِیسَی علیہ السلام۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৩৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٧) سعید بن جبیر روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو آسمان کی طرف اٹھانے کا ارادہ فرمایا تو وہ اپنے حواریوں کے پاس تشریف لائے، جو اس وقت بارہ تھے، اور آپ کے سر سے اس وقت پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ نے فرمایا کہ تم میں سے بعض لوگ مجھ پر ایمان لانے کے بعد میرے ساتھ بارہ مرتبہ کفر کریں گے، پھر آپ نے فرمایا کہ تم میں سے کون اس کے لیے تیار ہے کہ اس پر میری شبییہ ڈالی جائے اور وہ میری جگہ قتل ہوجائے، اور وہ میرے ساتھ میرے درجے میں ہوگا، چنانچہ ایک نوجوان کھڑا ہوا، اور کہنے لگا میں تیار ہوں، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا بیٹھ جاؤ، پھر دوبارہ آپ نے سوال کیا تو وہ جوان پھر کھڑا ہوا، آپ نے فرمایا بیٹھ جاؤ، آپ نے تیسری مرتبہ سوال کیا تو وہ جوان کھڑا ہوا اور کہنے لگا میں تیار ہوں، آپ نے فرمایا ٹھیک ہے تم ہی ہو ، چنانچہ اس پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی شبیہ ڈال دی گئی۔

کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) گھر کے ایک روشن دان سے آسمان کی طرف اٹھا لیے گئے، اور یہودیوں کی فوج آئی اور اس نے آپ کے ہم شکل کو گرفتار کر کے قتل کردیا، پھر اس کو سولی چڑھا دیا، اور ان میں سے ایک نے آپ کے ساتھ بارہ مرتبہ کفر کیا، اس کے بعد ان کی تین جماعتیں ہوگئیں، چنانچہ ایک جماعت کہنے لگی کہ اللہ تعالیٰ ایک عرصے تک ہمارے درمیان رہے پھر آسمان کی طرف چلے گئے، یہ یعقوبیہ ہیں، اور ایک جماعت کہنے لگی کہ اللہ کے بیٹے ہمارے درمیان تھے پھر اللہ نے ان کو اٹھا لیا، یہ نسطوریہ ہیں، اور ایک جماعت نے کہا کہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ایک عرصہ ہمارے ساتھ رہے، پھر اللہ نے ان کو اٹھا لیا، یہ مسلمان ہیں، چنانچہ کافر جماعتیں مسلمانوں پر غالب آگئیں ، اور انھوں نے ان سے قتال کر کے ان کو قتل کردیا، اور اسلام مٹا رہا یہاں تک کہ اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مبعوث فرمایا اور اللہ نے آیت نازل فرمائی { فَآمَنَتْ طَائِفَۃٌ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ } یعنی وہ جماعت ایمان لائی جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے میں تھی، اور ایک جماعت نے کفر کیا، جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے میں تھی، ‘ ‘ چنانچہ ہم نے ایمان لانے والی جماعت کی مدد کی ” یعنی جو حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے زمانے میں ایمان لائے تھے۔ ” ان کے دشمنوں پر محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دین کو کفار کے دین پر غالب کر کے “ اور وہ غالب ہوگئے۔ “
۳۲۵۳۷) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : لَمَّا أَرَادَ اللَّہُ أَنْ یَرْفَعَ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ إلَی السَّمَائِ خَرَجَ عَلَی أَصْحَابِہِ - وَہُمَ اثْنَا عَشَرَ رَجُلاً - مِنْ عین فی الْبَیْتِ وَرَأْسُہُ یَقْطُرُ مَائً ، فَقَالَ لَہُمْ : أَمَا إنَّ مِنْکُمْ مَنْ سَیَکْفُرُ بِی اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ مَرَّۃً بَعْدَ أَنْ آمَنَ بِی ، ثُمَّ قَالَ : أَیُّکُمْ سَیُلْقَی عَلَیْہِ شَبَہِی فَیُقْتَلَ مَکَانِی وَیَکُونُ مَعِی فِی دَرَجَتِی ؟ فَقَامَ شَابٌّ مِنْ أَحْدَثِہِمْ ، فَقَالَ : أَنَا، فَقَالَ عِیسَی : اجْلِسْ ، ثُمَّ أَعَادَ عَلَیْہِمْ فَقَامَ الشَّابُّ ، فَقَالَ عِیسَی : اجْلِسْ ، ثُمَّ أَعَادَ عَلَیْہِمْ فَقَامَ الشَّابُّ، فَقَالَ : أَنَا ، فَقَالَ : نَعَمْ أَنْتَ ذَاکَ ، قَالَ : فَأُلْقِیَ عَلَیْہِ شَبَہُ عِیسَی۔

قَالَ : وَرُفِعَ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ مِنْ رَوْزَنَۃٍ کَانَتْ فِی الْبَیْتِ إلَی السَّمَائِ ، قَالَ : وَجَائَ الطَّلَبُ مِنَ الْیَہُودِ فَأَخَذُوا الشَّبِیہَ فَقَتَلُوہُ ، ثُمَّ صَلَبُوہُ ، وَکَفَرَ بِہِ بَعْضُہُمُ اثْنَتَیْ عَشْرَۃَ مَرَّۃً بَعْدَ أَنْ آمَنَ بِہِ ، فَتَفَرَّقُوا ثَلاَثَ فِرَقٍ ، قَالَ : فَقَالَت فِرْقَۃٌ : کَانَ فِینَا اللَّہُ مَا شَائَ ، ثُمَّ صَعِدَ إلَی السَّمَائِ ، وَہَؤُلاَئِ الْیَعْقُوبِیَّۃُ ، وَقَالَتْ فِرْقَۃٌ : کَانَ فِینَا ابْنُ اللہِ ، ثُمَّ رَفَعَہُ اللَّہُ إلَیْہِ ، وَہَؤُلاَئِ النَّسْطُورِیَّۃُ ، وَقَالَتْ فِرْقَۃٌ : کَانَ فِینَا عَبْدُ اللہِ وَرَسُولُہُ مَا شَائَ اللَّہُ ، ثُمَّ رَفَعَہُ اللَّہُ إلَیْہِ ، وَہَؤُلاَئِ الْمُسْلِمُونَ۔

فَتَظَاہَرَتِ الْکَافِرَتَانِ عَلَی الْمُسْلِمَۃِ فَقَاتَلُوہَا فَقَتَلُوہَا ، فَلَمْ یَزَلَ الإسْلاَمُ طَامِسًا حَتَّی بَعَثَ اللَّہُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ عَلَیْہِ : {فَآمَنَتْ طَائِفَۃٌ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ} یَعْنِی : الطَّائِفَۃَ الَّتِی آمَنَتْ فِی زَمَنِ عِیسَی {وَکَفَرَتْ طَائِفَۃٌ} یَعْنِی : الطَّائِفَۃَ الَّتِی کَفَرَتْ فِی زَمَنِ عِیسَی {فَأَیَّدْنَا الَّذِینَ آمَنُوا} فِی زَمَانِ عِیسَی {عَلَی عَدُوِّہِمْ} بِإِظْہَارِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دِینَہُمْ عَلَی دِینِ الْکُفَّارِ {فَأَصْبَحُوا ظَاہِرِینَ}۔ (نسائی ۱۱۵۹۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৩৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٨) حضرت عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) شام کے کھانے کو صبح کے لیے اور صبح کے کھانے کو شام کے لیے نہیں بچاتے تھے، اور آپ فرماتے تھے کہ ہر دن کے ساتھ اس کا رزق ہے، اور آپ بالوں کا بنا ہوا لباس پہنتے، اور درختوں کے پتے کھالیتے، اور جہاں شام ہوتی سو جاتے۔
(۳۲۵۳۸) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ : کَانَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ لاَ یَرْفَعُ عَشَائً لِغَدَائٍ ، وَلاَ غَدَائً لِعَشَائٍ ، وَکَانَ یَقُولُ : إنَّ مَعَ کُلِّ یوم رِزْقَہُ ، وَکَانَ یَلْبَسُ الشَّعرَ ، وَیَأْکُلُ الشَّجَرَ ، وَیَنَامُ حَیْثُ أَمْسَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৩৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٣٩) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ ایک عورت حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کے پاس سے گزری ، اور اس نے کہا کہ خوشخبری ہو اس پیٹ کے لیے جس نے آپ کو اٹھایا، اور اس چھاتی کے لیے جس نے آپ کو دودھ پلایا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ خوشخبری ہو اس شخص کے لیے جس نے قرآن پڑھا اور جو کچھ اس میں ہے اس پر عمل کیا۔
(۳۲۵۳۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ خَیْثَمَۃ، قَالَ: مَرَّتِ امْرَأَۃٌ بِعِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ عَلَیْہِ السَّلاَمُ، فَقَالَتْ: طُوبَی لِبَطْنٍ حَمَلَک ، وَلِثَدْیٍ أَرْضَعَک ، فَقَالَ عِیسَی عَلَیْہِ السَّلاَمُ : طُوبَی لِمَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاتَّبَعَ مَا فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৩৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٤٠) حضرت محمد بن یعقوب فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ بن مریم نے فرمایا کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ کوئی بات نہ کرو کیونکہ اس سے تمہارے دل سخت ہوجائیں گے اور سخت دل اللہ سے دور ہیں لیکن تم نہیں جانتے بندوں کے گناہوں کو اس طرح مت دیکھو گویا کہ تم ان کے رب ہو بلکہ اپنے گناہوں کو اس طرح دیکھو کہ تم بندے ہو کیونکہ لوگ دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو آزمائش میں مبتلا ہیں دوسرے وہ جو عافیت میں ہیں لہٰذا تم آزمائش میں مبتلا لوگوں پر رحم کرو اور عافیت پر اللہ کی تعریف کرو۔
(۳۲۵۴۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلاَنَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ یَعْقُوبَ ، قَالَ : قَالَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ : لاَ تُکْثِرُوا الْکَلاَمُ بِغَیْرِ ذِکْرِ اللہِ فَتَقْسُوَ قُلُوبُکُمْ ، فَإِنَّ الْقَلْبَ الْقَاسِیَ بَعِیدٌ مِنَ اللہِ وَلَکِنْ لاَ تَعْلَمُونَ ، لاَ تَنْظُرُوا فِی ذُنُوبِ الْعِبَادِ کَأَنَّکُمْ أَرْبَابٌ ، وَانْظُرُوا فِی ذُنُوبِکُمْ کَأَنَّکُمْ عَبِید ، فَإِنَّمَا النَّاسُ رَجُلاَنِ : مُبْتَلًی وَمُعَافًی ، فَارْحَمُوا أَہْلَ الْبَلاَئِ ، وَاحْمَدُوا اللَّہَ عَلَی الْعَافِیَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٤١) حضرت ابو صالح مرفوعاً حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے ساتھیوں سے فرمایا کہ مسجدوں کو ٹھکانا بناؤ اور گھروں کو راستے کی منزل سمجھو اور دنیا سے سلامتی کے ساتھ نجات پا جاؤ اور دیہات کی سبزیاں کھایا کرو، اعمش اس میں یہ اضافہ کرتے ہیں کہ سادہ پانی پیو۔
(۳۲۵۴۱) حَدَّثَنَا شَرِیکٌ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ رَفَعَہُ إلَی عِیسَی ، قَالَ: قَالَ: لاَصْحَابِہِ اتَّخِذُوا الْمَسَاجِدَ مَسَاکِنَ ، وَاتَّخِذُوا الْبُیُوتَ مَنَازِلَ ، وَانْجُوا مِنَ الدُّنْیَا بِسَلاَمٍ ، وَکُلُوا مِنْ بَقْلِ الْبَرِیَّۃِ ، وَزَادَ فِیہِ الأَعْمَشُ : وَاشْرَبُوا مِنَ مَائِ الْقَرَاحِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٤٢) علاء بن مسیب ایک آدمی کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ فرمایا کہ حواریوں نے حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) سے عرض کی کہ آپ کیا کھاتے ہیں انھوں نے فرمایا جو کی روٹی ، وہ کہنے لگے آپ کیا پہنتے ہیں آپ نے فرمایا اون، کہنے لگے کہ آپ کا بستر کیا ہے آپ نے فرمایا ، زمین، کہنے لگے یہ سب تو بہت مشکل ہے آپ نے فرمایا کہ تم آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اس وقت تک نہیں پاسکتے جب تک یہ چیزیں لذت کے باوجود یا فرمایا کہ شہوت کے باوجود استعمال نہ کرو۔
(۳۲۵۴۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ مُسَیَّبِ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَہُ ، قَالَ : قَالَ الْحَوَارِیُّونَ لِعِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ علیہ السلام : مَا تَأْکُلُ ؟ قَالَ : خُبْزَ الشَّعِیرِ ، قَالُوا : وَمَا تَلْبَسُ ؟ قَالَ : الصُّوفَ ، قَالُوا : وَمَا تَفْتَرِشُ ؟ قَالَ : الأَرْضَ ، قَالُوا : کُلُّ ہَذَا شَدِیدٌ ، قَالَ : لَنْ تَنَالُوا مَلَکُوتَ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ حَتَّی تُصِیبُوا ہَذَا عَلَی لَذَّۃٍ۔ أَوَ قَالَ : عَلَی شَہْوَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے عیسیٰ (علیہ السلام) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٥٤٣) حضرت ابو حصین حضرت سعید بن جُبیر سے ” اللہ کے فرمان {إنَّکُمْ ، وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ أَنْتُمْ لَہَا وَارِدُونَ } کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں فرمایا کہ انھوں نے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور حضرت عزیر کا ذکر کیا کہ ان کی بھی عبادت کی جاتی تھی چنانچہ اس کے بعد یہ آیت نازل ہوئی، (إنَّ الَّذِینَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِنَّا الْحُسْنَی أُولَئِکَ عَنْہَا مُبْعَدُونَ ) فرمایا کہ اس سے مراد عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) ہیں۔
(۳۲۵۴۳) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْر ، قَالَ : حدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، قَالَ سَمِعْتہ یَذْکُرُ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ: فِی قَوْلِہِ : {إنَّکُمْ ، وَمَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ أَنْتُمْ لَہَا وَارِدُونَ} قَالَ : فَذَکَرُوا عِیسَی وَعُزَیْرًا أَنَّہُمَا کَانَا یُعْبَدَانِ ، فَنَزَلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ مِنْ بَعْدِہَا : {إنَّ الَّذِینَ سَبَقَتْ لَہُمْ مِنَّا الْحُسْنَی أُولَئِکَ عَنْہَا مُبْعَدُونَ} قَالَ : عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ علیہ السلام۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو حضرت ادریس (علیہ السلام) کی ذکر کی گئیں
(٣٢٥٤٤) عکرمہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ میں نے حضرت کعب سے سوال کیا حضرت ادریس (علیہ السلام) کیسے اٹھائے گئے ؟ انھوں نے فرمایا کہ حضرت ادریس (علیہ السلام) کے بلند جگہ پر پہنچنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ پرہیزگار بندے تھے ان کے اتنے نیک اعمال آسمان پر پہنچتے تھے جتنے اس زمانے کے تمام لوگوں کے اعمال تھے چنانچہ اس فرشتے کو تعجب ہوا جس کے پاس اعمال پہنچتے تھے اس نے اللہ تعالیٰ سے اجازت مانگی کہ اے اللہ مجھے اجازت دیجئے کہ میں آپ کے اس بندے کی زیارت کروں اللہ نے ان کو اجازت دے دی فرشتہ آیا اور ان کو کہا کہ اے ادریس آپ کو بشارت ہو کہ آپ کے اتنے نیک اعمال آسمان پر پہنچتے ہیں کہ جو تمام اہل زمین کے اعمال سے بڑھ کر ہوتے ہیں آپ نے فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا ؟ اس نے کہا میں فرشتہ ہوں ، آپ نے فرمایا کہ اگر تم فرشتے ہو تب بھی آپ کو کیسے معلوم ہوا ؟ اس نے کہا کہ میں اس دروازے پر مقرر ہوں جس سے آپ کے اعمال جاتے ہیں۔

آپ نے فرمایا کیا تم ملک الموت سے میری سفارش کرسکتے ہو کہ وہ میری موت مؤخر کر دے تاکہ میں زیادہ شکر اور عبادت کرسکوں فرشتے نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کسی آدمی کی موت کو مؤخر نہیں کرتے جب موت کا وقت آجاتا ہے آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کا علم ہے لیکن یہ میرے لیے زیادہ خوشی کا باعث ہے چنانچہ فرشتے نے آپ کو اپنے پر پر اٹھایا اور آسمان پر لے گیا اور کہا اے ملک الموت یہ پرہیزگار بندے اور نبی ہیں اور ا ن کے اتنے نیک اعمال آسمان پر جاتے ہیں جو تمام اہل زمین کے نہیں جاتے اور مجھے یہ بات بہت اچھی لگی اور میں اللہ سے اجازت لے کر اس کے پاس گیا جب میں نے ان کو اس کی بشارت دی تو انھوں نے مجھ سے فرمایا کہ میں ان کے لیے سفارش کروں تاکہ ان کی موت کا وقت مؤخر ہوجائے اور یہ اللہ کا شکر اور عبادت کرسکیں، انھوں نے کہا یہ کون ہیں ؟ فرشتے نے کہا ادریس (علیہ السلام) چنانچہ ملک الموت نے اپنے رجسٹر میں دیکھا جب ان کے نام پر پہنچا تو کہنے لگے خدا کی قسم ادریس (علیہ السلام) کی موت میں کوئی وقت باقی نہیں اور ان کے نام کو مٹا دیا چنانچہ وہ وہیں فوت ہوگئے۔
(۳۲۵۴۴) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَیْسَرَۃَ الأَشْجَعِیِّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ کَعْبًا عَنْ رَفْعِ إدْرِیسَ مَکَانًا عَلِیًّا ؟ فَقَالَ : أَمَّا رَفْعُ إدْرِیسَ مَکَانًا عَلِیًّا ، فَکَانَ عَبْدًا تَقِیًّا ، یُرْفَعُ لَہُ مِنَ الْعَمَلِ الصَّالِحِ مَا یُرْفَعُ لأَہْلِ الأَرْضِ فِی أَہْلِ زَمَانِہِ ، قَالَ : فَعَجِبَ الْمَلَکُ الَّذِی کَانَ یَصْعَدُ عَلَیْہِ عَمَلُہُ ، فَاسْتَأْذَنَ رَبَّہُ إلَیْہِ ، قَالَ : رَبِّ ائْذَنْ لِی إلَی عَبْدِکَ ہَذَا فَأَزُورَہُ ، فَأَذِنَ لَہُ ، فَنَزَلَ ، قَالَ : یَا إدْرِیسُ ، أَبْشِرْ فَإِنَّہُ یُرْفَعُ لَک مِنَ الْعَمَلِ الصَّالِحِ مَا لاَ یُرْفَعُ لأَہْلِ الأَرْضِ ، قَالَ : وَمَا عِلْمُک ؟ قَالَ : إنِّی مَلَکٌ ، قَالَ : وَإِنْ کُنْت مَلَکًا ، قَالَ : فَإِنِّی عَلَی الْبَابِ الَّذِی یَصْعَدُ عَلَیْہِ عَمَلُک۔

قَالَ : أَفَلاَ تَشْفَعُ لِی إلَی مَلَکِ الْمَوْتِ فَیُؤَخِّرَ مِنْ أَجَلِی لأَزْدَادَ شُکْرًا وَعِبَادَۃً ؟ قَالَ لَہُ الْمَلَکُ : لاَ یُؤَخِّرُ اللَّہُ نَفْسًا إذَا جَائَ أَجَلُہَا ، قَالَ : قَدْ عَلِمْت وَلَکِنَّہُ أَطْیَبُ لِنَفْسِی ، فَحَمَلَہُ الْمَلَکُ عَلَی جَنَاحِہِ فَصَعِدَ بِہِ إلَی السَّمَائِ فَقَالَ : یَا مَلَکَ الْمَوْتِ ، ہَذَا عَبْدٌ تَقِیٌّ نَبِی ، یُرْفَعُ لَہُ مِنَ الْعَمَلِ الصَّالِحِ مَا لاَ یُرْفَعُ لأَہْلِ الأَرْضِ ، وَإِنَّہُ أَعْجَبَنِی ذَلِکَ ، فَاسْتَأْذَنْت إلَیْہِ رَبِّی ، فَلَمَّا بَشَّرْتہ بِذَلِکَ سَأَلَنِی لأَشْفَعَ لَہُ إلَیْک لِیُؤَخَّرَ مِنْ أَجَلِہِ فَیَزْدَادَ شُکْرًا وَعِبَادَۃً لِلَّہِ ، قَالَ : وَمَنْ ہَذَا ؟ قَالَ : إدْرِیسُ ، فَنَظَرَ فِی کِتَابٍ مَعَہُ حَتَّی مَرَّ بِاسْمِہِ ، فَقَالَ : وَاللہِ مَا بَقِیَ مِنْ أَجَلِ إدْرِیسَ شَیْئٌ ، فَمَحَاہُ فَمَاتَ مَکَانَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو حضرت ادریس (علیہ السلام) کی ذکر کی گئیں
(٣٢٥٤٥) منصور حضرت مجاہد سے { وَرَفَعَنَاہُ مَکَانًا عَلِیًّا } کے تحت روایت کرتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو چوتھے آسمان پر پہنچا دیا۔
(۳۲۵۴۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ: {وَرَفَعَنَاہُ مَکَانًا عَلِیًّا} فَقَالَ: فِی السَّمَائِ الرَّابِعَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو حضرت ادریس (علیہ السلام) کی ذکر کی گئیں
(٣٢٥٤٦) حضرت ابو سعید سے روایت ہے فرمایا کہ اللہ نے آپ کو چوتھے آسمان پر پہنچایا۔
(۳۲۵۴۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی ہَارُونَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : فِی السَّمَائِ الرَّابِعَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت ہود (علیہ السلام) کے معاملے کا ذکر
(٣٢٥٤٧) حضرت عمرو بن میمون فرماتے ہیں کہ حضرت ہود (علیہ السلام) کو اپنی قوم میں بہت عمر دی گئی تھی، اور آپ اپنی قوم میں بیٹھے تھے کہ ایک گہرا بادل آیا، لوگوں نے کہا کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا، حضرت ہود (علیہ السلام) نے فرمایا بلکہ یہ وہی ہے جس کا تم نے مطالبہ کیا تھا، اس میں ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے، چنانچہ وہ ہوا خیمے اڑانے لگی، اور سفر پر گئے ہوئے لوگوں کو لانے لگی۔
(۳۲۵۴۷) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، قَالَ : کَانَ ہُودٌ عَلَیْہِ السَّلاَمُ خُلِّد فِی قَوْمِہِ ، وَإِنَّہُ کَانَ قَاعِدًا فِی قَوْمِہِ ، فَجَائَ سَحَابٌ مُکْفَہِرٌّ فَقَالُوا : {ہَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا} فَقَالَ : ہُودٌ عَلَیْہِ السَّلاَمُ: {بَلْ ہُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِہِ رِیحٌ فِیہَا عَذَابٌ أَلِیمٌ} فَجَعَلَتْ تُلْقِی الْفُسْطَاطَ وَتَجِیئُ بِالرَّجُلِ الْغَائِبِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٤٨) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) لوگوں کو خطبہ دیتے تھے جبکہ ان کے ہاتھ میں پتوں کی بنی ہوئی ٹوکری ہوتی تھی، جب آپ فارغ ہوتے تو کسی قریب بیٹھنے والے کو دے دیتے تاکہ اس کو بیچ لے۔
(۳۲۵۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : إنْ کَانَ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ لَیَخْطُبُ النَّاسَ وَفِی یَدِہِ الْقُفَّۃُ مِنَ الْخُوصِ فَإِذَا فَرَغَ نَاوَلَہَا بَعْضَ مَنْ إلَی جَنْبِہِ یَبِیعُہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٤٩) مجاہد سے روایت ہے فرمایا کہ جب حضرت داؤد (علیہ السلام) سے غلطی ہوئی ، اور ان کی غلطی یہ تھی کہ جب انھوں نے اس عورت کو دیکھا تو اس کو دور کردیا، اور اس کے قریب نہیں گئے چنانچہ دو جھگڑنے والے آپ کے پاس آئے اور انھوں نے دیوار کو پھاندا، جب آپ نے ان کو دیکھا تو کھڑے ہو کر ان کے پاس گئے اور فرمایا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ، تم یہاں کس غرض سے آئے ہو ؟ وہ کہنے لگے کہ ہم آپ سے تھوڑی سی بات کرنا چاہتے ہیں، میرے اس بھائی کی ننانوے مینڈھیاں ہیں اور میری ایک مینڈھی ہے اور یہ مجھ سے وہ ایک بھی لینا چاہتا ہے، حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا کہ واللہ ! یہ اس کا مستحق ہے کہ اس کا یہاں سے یہاں تک کا جسم توڑ دیا جائے، یعنی ناک سے سینے تک، وہ آدمی کہنے لگا کہ داؤد نے یہ کام کردیا۔

چنانچہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کو معلوم ہوگیا کہ وہ اس سے کیا مراد لے رہا ہے، اور ان کو اپنے گناہ کا علم ہوگیا، چنانچہ وہ چالیس دن رات سجدے میں رہے اور ان کا گناہ ان کے ہاتھ میں لکھا رہتا تاکہ کسی وقت بھول نہ جائیں، یہاں تک کہ ان کے آنسوؤں کی وجہ سے ان کے گرد خود رو سبزیاں اگ گئیں، چنانچہ انھوں نے چالیس دن کے بعد پکارا کہ پیشانی زخمی ہوگئی، اور آنکھ خشک ہوگئی اور داؤد کی غلطی کے بارے میں کوئی ذکر نہیں ہوا، چنانچہ پکارا گیا کیا کوئی بھوکا ہے کہ اس کو کھانا کھلایا جائے ؟ یا کوئی برہنہ ہے کہ اس کو پہنایا جائے ؟ یا کوئی مظلوم ہے کہ اس کی مدد کی جائے ؟ چنانچہ آپ اتنا روئے کہ جس سے آپ کے قریب کی گھاس زرد ہوگئی، اس وقت اللہ نے آپ کو معاف فرما دیا ، جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ میرے سامنے آؤ، وہ عرض کریں گے کہ میرا گناہ ! اللہ فرمائیں گے کہ میرے پیچھے آؤ وہ کہیں گے کہ اے رب ! میرا گناہ، اللہ ان سے فرمائیں گے کہ میرے قدم پکڑ لو، چنانچہ وہ اللہ کے قدموں کو پکڑ لیں گے۔
(۳۲۵۴۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ لَیْثٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : لَمَّا أَصَابَ دَاوُد الْخَطِیئَۃُ ، وَإِنَّمَا کَانَتْ خَطِیئَتُہُ إِنَّہُ لَمَّا أَبْصَرَہَا أَمَرَ بِہَا فَعَزَلَہَا ، فَلَمْ یَقْرَبْہَا ، فَأَتَاہُ الْخَصْمَانِ فَتَسَوَّرُوا فِی الْمِحْرَابِ ، فَلَمَّا أَبْصَرَہُمَا قَامَ إلَیْہِمَا ، فَقَالَ : اُخْرُجَا عَنِّی ، مَا جَائَ بِکُمَا إلَیّ َ؟ فَقَالاَ : إنَّمَا نُکَلِّمُک بِکَلاَمُ یَسِیرٍ ، {إنَّ ہَذَا أَخِی لَہُ تِسْعٌ وَتِسْعُونَ نَعْجَۃً وَلِی نَعْجَۃٌ وَاحِدَۃٌ} وَہُوَ یُرِیدُ أَنْ یَأْخُذَہَا مِنِّی ، قَالَ : فَقَالَ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ : وَاللہِ إِنَّہُ أَحَقُّ أَنْ یکسر مِنْہُ مِنْ لَدُنْ ہَذِہِ إلَی ہَذِہِ - یَعْنِی مِنْ أَنْفِہِ إلَی صَدْرِہِ - فَقَالَ الرَّجُلُ : ہَذَا دَاوُد قَدْ فَعَلَہُ۔

فَعَرَفَ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَنَّہ إنَّمَا ، یُعْنَی بِذَلِکَ ، وَعَرَفَ ذَنْبَہُ ، فَخَرَّ سَاجِدًا أَرْبَعِینَ یَوْمًا وَأَرْبَعِینَ لَیْلَۃً ، وَکَانَتْ خَطِیئَتُہُ مَکْتُوبَۃً فِی یَدِہِ ، یَنْظُرُ إلَیْہَا لِکَیْ لاَ یَغْفُلَ حَتَّی نَبَتَ الْبَقْلُ حَوْلَہُ مِنْ دُمُوعِہِ مَا غَطَّی رَأْسَہُ، فَنَادَی بَعْدَ أَرْبَعِینَ یَوْمًا : قَرِحَ الْجَبِینُ وَجَمَدَتِ الْعَیْنُ ، وَدَاوُد لَمْ یُرْجَعْ إلَیْہِ فِی خَطِیئَۃٍ بشَیْئٌ فَنُودِیَ : أَجَائِعٌ فَتُطْعَمُ ؟ أَمْ عُرْیَانُ فَتُکْسَی ؟ أَمْ مَظْلُومٌ فَتُنْصَرُ ؟ قَالَ : فَنَحَبَ نَحْبَۃً ہَاجَ مَا یَلِیہِ مِنَ الْبَقْلِ حِینَ لَمْ یَذْکُرْ ذَنْبَہُ فَعِنْدَ ذَلِکَ غُفِرَ لَہُ ، فَإِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ قَالَ لَہُ رَبُّہُ : کُنْ أَمَامِی ، فَیَقُولُ : أَیْ رَبِّ ذَنْبِی ذَنْبِی ، فَیَقُولُ لَہُ : کُنْ مِنْ خَلْفِی ، فَیَقُولُ : أَیْ رَبِّ ذَنْبِی ذَنْبِی ، فَیَقُولُ لَہُ : خُذْ بِقَدَمِی فَیَأْخُذُ بِقَدَمِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৪৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٠) حضرت ثابت بنانی فرماتے ہیں کہ ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ اللہ کے نبی داؤد (علیہ السلام) نے اپنے گھر کی عورتوں اور اپنی اولاد پر نماز کو تقسیم فرما دیا تھا، چنانچہ رات دن کی کوئی گھڑی ایسی نہ تھی کہ آل داؤد میں سے کوئی نہ کوئی شخص نماز نہ پڑھ رہا ہوتا، چنانچہ ا ن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی { اعْمَلُوا آلَ دَاوُد شُکْرًا وَقَلِیلٌ مِنْ عِبَادِی الشَّکُورُ }۔
(۳۲۵۵۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِیِّ ، قَالَ : بَلَغَنَا أَنَّ دَاوُد نَبِیَّ اللہِ جَزَّأَ الصَّلاَۃَ عَلَی بُیُوتِہِ عَلَی نِسَائِہِ وَوَلَدِہِ ، فَلَمْ تَکُنْ تَأْتِی سَاعَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ إلاَّ وَإِنْسَانٌ قَائِمٌ مِنْ آلِ دَاوُد یُصَلِّی ، فَعَمَّتُہُمْ ہَذِہِ الآیَۃُ : {اعْمَلُوا آلَ دَاوُد شُکْرًا وَقَلِیلٌ مِنْ عِبَادِی الشَّکُورُ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥١) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اگر میرے ہر بال کو دو زبانیں بھی عطا کردی جائیں اور وہ دن رات آپ کی تسبیح بیان کرتی رہیں تب بھی میں آپ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت کا حق بھی ادا نہیں کرسکتا۔
(۳۲۵۵۱) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ : أَنَّ دَاوُد النَّبِیُّ عَلَیْہِ السَّلاَمُ قَالَ : إلَہِی ، وَلَوْ أَنَّ لِکُلِّ شَعَرَۃٍ مِنِّی لِسَانَیْنِ یُسَبِّحَانِکَ اللَّیْلَ وَالنَّہَارَ مَا قَضَیْت حَقَّ نِعْمَۃً مِنْ نِعَمِک عَلَیَّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٢) حضرت ابو الأحوص فرماتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس دو جھگڑا کرنے والے آئے، اور ہر ایک نے دوسرے کا سر پکڑ رکھا تھا۔
(۳۲۵۵۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ : دَخَلَ الْخَصْمَانِ عَلَی دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَکُلُّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا أَخَذَ بِرَأْسِ صَاحِبِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٣) حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے فرمایا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کی آزمائش ان کی نظر کا پڑنا تھی۔
(۳۲۵۵۳) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ خَلِیفَۃَ ، عَنْ أَبِی ہَاشِمٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : إنَّمَا کَانَتْ فِتْنَۃُ دَاوُد النَّظَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٤) عطاء بن سائب حضرت عبداللہ بجلی سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے موت تک آسمان کی طرف چہرہ نہیں اٹھایا۔
(۳۲۵۵۴) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ اللہِ الْجَدَلِیِّ ، قَالَ : مَا رَفَعَ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ رَأْسَہُ إلَی السَّمَائِ حَتَّی مَاتَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٥) حضرت احنف بن قیس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے رب ! بنی اسرائیل آپ سے حضرت ابراہیم، اسحاق اور یعقوب ۔ کے واسطے سے دعائیں کرتے ہیں، اے اللہ ! مجھے ان میں سے چوتھا بنادیجئے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی کہ ” ابراہیم کو میری وجہ سے آگ میں ڈالا گیا اور انھوں نے صبر کیا اور تمہیں ایسی آزمائش نہیں آئی، اور اسحاق نے میرے لیے اپنی جان قربان کی، اور صبر کیا، اور یہ آزمائش بھی تم پر نہیں آئی، اور میں نے یعقوب کے محبوب کو لے لیا یہاں تک کہ ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں، انھوں نے بھی صبر کیا، اور یہ آزمائش بھی تم پر نہیں آئی۔
(۳۲۵۵۵) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَیْسٍ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَّ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ ، قَالَ : أَیْ رَبِ ، إنَّ بَنِی إسْرَائِیلَ یَسْأَلُونَک بِإِبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ فَاجْعَلْنِی یَا رَبِّ لَہُمْ رَابِعًا ، فَأَوْحَی اللَّہُ إلَیْہِ : أَنْ یَا دَاوُد إنَّ إبْرَاہِیمَ أُلْقِیَ فِی النَّارِ فِی سَبَبِی فَصَبَرَ ، وَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَمْ تَنَلْک ، وَإِنَّ إِسْحَاقَ بَذَلَ مہجۃ نَفْسَہُ فِی سَبَبِی فَصَبَرَ فَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَمْ تَنَلْک ، وَإِنَّ یَعْقُوبَ أَخَذْتَ حَبِیبَہُ حَتَّی ابْیَضَّتْ عَیْنَاہُ فَصَبَرَ وَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَمْ تَنَلْک۔ (بزار ۱۳۰۷۔ طبری ۲۳)
tahqiq

তাহকীক: