মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯০০ টি

হাদীস নং: ৩২৫৫৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٦) خلیفہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں ، فرمایا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے دل میں یہ بات آئی کہ اگر وہ آزمائش میں ڈالے جائیں گے تو محفوظ رہیں گے، ان سے کہا گیا کہ تم عنقریب آزمائش میں ڈالے جاؤ گے، اور تمہیں اس دن کا علم ہوجائے گا جس میں تمہیں آزمائش میں ڈالا جائے گا، اس لیے احتیاط رکھو، چنانچہ ان سے کہا گیا کہ آج تمہیں آزمایا جائے گا، چنانچہ آپ نے زبور پکڑی اور اپنی بغل میں لی اور محراب کا دروازہ بند کردیا اور دروازے پر خادم کو بٹھایا اور فرمایا کہ آج کسی کو مت آنے دینا۔

(٢) چنانچہ آپ زبور پڑھ رہے تھے کہ ایک خوبصورت پرندہ آیا جس میں مختلف رنگ تھے، اور وہ آپ کے پاس آنے لگا، اور قریب ہوگیا، اور آپ کو اسے اٹھانے کی قدرت ہوگئی، آپ نے اس کو ہاتھ میں لینے کا ارادہ کیا تو وہ کود کر آپ کے پیچھے چلا گیا، چنانچہ آپ نے زبور بند کی اور اس کو پکڑنے کے لیے اٹھے ، لیکن وہ اڑ کر محراب کے روشن دان پر بیٹھ گیا، آپ اس کے قریب ہوئے تو وہ ایک گھونسلے میں داخل ہوگیا، آپ نے اس کو جھانکا تاکہ اس کو دیکھیں کہ کہاں گیا ہے اچانک آپ کی نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے حوض کے پاس حیض کا غسل کر رہی تھی، جب اس نے آپ کا سایہ دیکھا تو اپنے سر کو حرکت دی اور اپنے جسم کو اپنے بالوں سے چھپالیا حضرت داؤد (علیہ السلام) نے خادم سے کہا کہ جاؤ اور فلاں عورت سے کہو کہ میرے پاس آئے ، اس نے جا کر اس عورت سے کہا کہ اللہ کے نبی تمہیں بلا رہے ہیں، وہ کہنے لگی کہ اللہ کے نبی سے مجھ کو کیا کام ؟ اگر انھیں کوئی ضرورت ہے تو میرے پاس آجائیں ، میں تو ان کے پاس نہیں جاتی، خادم آپ کے پاس آیا اور آپ کو اس کی بات بتائی، آپ اس کے پاس گئے تو اس نے دروازہ بند کرلیا اور کہنے لگی داؤد (علیہ السلام) تمہیں کیا ہوگیا ہے ؟ کیا تم نہیں جانتے کہ جو ایسا کرتا ہے تم اس کو سنگسار کرتے ہو ؟ اور اس نے آپ کو نصیحت کی تو آپ واپس لوٹ گئے۔

(٣) اور اس عورت کا شوہر اللہ کے راستے میں مجاہد تھا، چنانچہ حضرت داؤد (علیہ السلام) نے جہاد کے امیر کو حکم دیا کہ اوریا کو ” حملۃ التابوت “ میں شامل کردو، اور ” حملۃ التابوت “ وہ فوج تھی جن کو یا فتح حاصل ہوتی یا وہ قتل ہوجاتے تھے، چنانچہ اس نے اس کو ” حملۃ التابوت “ میں شامل کر کے آگے بھیج دیا، اور وہ قتل ہوگیا، جب اس عورت کی عدت ختم ہوئی تو آپ نے اس کو پیغام دیا، اس نے شرط لگائی کہ اگر اس کا لڑکا ہوا تو اس کو اپنے بعد خلیفہ بنائیں گے، اور اس پر بنی اسرائیل کے پچاس لوگوں کو گواہ بنایا، اور اس پر ایک تحریر لکھی، چنانچہ آپ کو اپنی آزمائش کا احساس ہی نہ ہوا، یہاں تک کہ اس نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو جنا اور وہ جوان ہوگئے، پھر دو فرشتے ان کے پاس محراب پھلانگ کر آئے اور ان کا قصہ اللہ نے قرآن میں بیان فرمایا ہے، اور داؤد (علیہ السلام) سجدے میں گرگئے ، چنانچہ اللہ نے ان کی مغفرت فرما دی اور ان کی توبہ قبول فرما لی۔

(٤) چنانچہ انھوں نے اس کو طلاق دے دی اور سلیمان (علیہ السلام) کو دور کردیا، چنانچہ اس دوران ایک مرتبہ آپ ایک میدان سے گزر رہے تھے کہ اپنے لڑکوں کے پاس پہنچے جو کہہ رہے تھے، اے لادین ! اے لادین ! حضرت داؤد (علیہ السلام) ٹھہر گئے اور پوچھا کہ اس کا نام ” لادین “ کیوں رکھا گیا ہے ؟ سلیمان (علیہ السلام) جو ایک کونے میں تھے کہنے لگے کہ اگر مجھ سے پوچھیں تو میں ان کو بتادوں گا، داؤد (علیہ السلام) سے کہا گیا کہ سلیمان اس طرح کہہ رہے ہیں، آپ نے ان کو بلایا اور کہا کہ اس لڑکے کا نام ” لادین “ کیوں رکھا گیا ہے ؟ انھوں نے کہا کہ میں آپ کو اس کے بارے میں بتاتا ہوں، حضرت سلیمان نے اس سے اس کے والد کے قصّے کے بارے میں پوچھا، تو ان کو بتایا گیا کہ اس کے والد اپنے ساتھیوں کے ساتھ ایک سفر پر گئے تھے، اور وہ بہت مالدار تھے، لوگوں نے ان کو قتل کرنے کا ارادہ کیا تو انھوں نے ان کو وصیت کی کہ میں نے اپنی بیوی کو حاملہ چھوڑا ہے، اگر وہ لڑکا جنے گا تو اس سے کہنا کہ اس کا نام ” لادین “ رکھے، چنانچہ حضرت سلیمان نے اس کے ساتھیوں کو بلایا، وہ آئے تو انھوں نے ان میں سے ایک کے ساتھ خلوت کی، اور اس سے بات کرتے رہے یہاں تک کہ اس نے اقرار کرلیا، اور دوسروں کے ساتھ خلوت کی تو ان سے باتیں کرتے رہے یہاں تک کہ سب نے اقرار کرلیا، چنانچہ انھوں نے ان کو حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس بھیج دیا اور انھوں نے ان کو قتل کردیا، چنانچہ آپ اس کے بعد ان پر کچھ مہربان ہوگئے۔

(٥) اور بنی اسرائیل میں ایک عابدہ عورت تھی اور وہ رہبانیت اختیار کیے ہوئے تھی ، اس کی دو خوبصورت باندیاں تھیں، اور وہ عورت مردوں سے کوئی تعلق نہ رکھتی تھی، چنانچہ ان میں سے ایک باندی نے دوسری سے کہا کہ ہم پر یہ مصیبت لمبی ہوگئی ہے، یہ تو مردوں کو چاہتی نہیں، اور ہم جب تک اس کے پاس رہیں گی بری حالت میں رہیں گی، کیا اچھا ہو اگر ہم اس کو رسوا کردیں اور اس کو سنگسار کردیا جائے اور ہم مردوں کے پاس پہنچ جائیں، چنانچہ انھوں نے انڈے کا پانی لیا اور اس کے پاس آئیں جبکہ وہ سجدے میں تھی اور اس کے کپڑے کو ہٹایا اور اس کی دبر میں انڈے کا پانی ڈال دیا، اور شور کردیا کہ اس نے زنا کیا ہے ، اور ان میں زانی کی سزا سنگسار تھی، چنانچہ حضرت داؤد (علیہ السلام) کے پاس معاملہ آیا، جبکہ اس کے کپڑوں پر انڈے کا پانی لگا ہوا تھا، آپ نے اس کو سنگسار کرنے کا ارادہ کیا، تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اگر یہ مجھ سے سوال کریں تو میں ان کو بتاؤں، حضرت داؤد (علیہ السلام) سے کہا گیا کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) ایسا ایسا کہتے ہیں۔ آپ نے ان کو بلایا اور کہا کہ اس کا کیا قصہ ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ میرے پاس آگ لاؤ، اگر یہ مردوں کا پانی ہوگا تو جدا جدا ہوا جائے گا، اور اگر انڈے کا پانی ہوا تو اکٹھا ہوجائے گا، چنانچہ آگ لائی گئی، آپ نے اس پر آگ کو رکھا تو وہ جمع ہوگیا، چنانچہ آپ نے اس سے رجم کو ساقط کردیا، اور اس کے بعد آپ حضرت سلیمان پر اور مہربان ہوگئے اور ان سے محبت کرنے لگے۔

(٦) اس کے بعد کھیت والوں اور بکریوں والوں کا قصہ پیش آیا، حضرت داؤد (علیہ السلام) نے کھیت والوں کے لیے بکریوں کا فیصلہ فرما دیا، وہ نکلے اور چرواہے بھی نکلے جن کے ساتھ کتے تھے، چنانچہ حضرت سلیمان نے ان سے کہا کہ انھوں نے تمہارے درمیان کیا فیصلہ کیا ہے ؟ انھوں نے بتایا تو آپ نے کہا کہ اگر ان کا معاملہ میرے سپرد ہوتا تو میں ان کے درمیان کوئی اور فیصلہ کرتا، حضرت داؤد (علیہ السلام) کو یہ بات بتائی گئی تو انھوں نے ان کو بلایا اور پوچھا کہ آپ کیسے فیصلہ کریں گے ؟ انھوں نے کہا کہ میں اس سال کے لیے کھیت والوں کو بکریاں دوں گا اور ان کے بچے اور دودھ اور منافع اس سال ان کو ملیں گے، اور یہ لوگ ان کے لیے ان کے کھیت میں بیج ڈالیں گے، جب پہلے کی طرح کھیت ہوجائے تو یہ لوگ کھیت لے لیں، اور ان کی بکریاں دے دیں، کہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ ان پر مہربان ہوگئے۔

حماد کہتے ہیں کہ میں نے ثابت کو فرماتے سنا کہ وہ شخص اور یا تھا۔
(۳۲۵۵۶) قَالَ عَلِیُّ بْنُ زَیْدٍ: وَحَدَّثَنِی خَلِیفَۃُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ دَاوُد حَدَّثَ نَفْسَہُ إنِ اُبْتُلِیَ أَنْ یَعْتَصِمَ، فَقِیلَ لَہُ: إنَّک سَتُبْتَلَی وَتَعْلَمُ الْیَوْمَ الَّذِی تُبْتَلَی فِیہِ فَخُذْ حِذْرَک، فَقِیلَ لَہُ: ہَذَا الْیَوْمُ الَّذِی تُبْتَلَی فِیہِ، فَأَخَذَ الزَّبُورَ فَوَضَعَہُ فِی حِجْرِہِ وَأَغْلَقَ بَابَ الْمِحْرَابِ وَأَقْعَدَ مَنْصَفًا عَلَی الْبَابِ ، وَقَالَ : لاَ تَأْذَنْ لأَحَدٍ عَلَیَّ الْیَوْمَ۔

فَبَیْنَمَا ہُوَ یَقْرَأُ الزَّبُورَ إذْ جَائَ طَائِرٌ مُذْہَبٌ کَأَحْسَنِ مَا یَکُونُ الطَّیْرُ، فِیہِ مِنْ کُلِّ لَوْنٍ، فَجَعَلَ یَدْرُجُ بَیْنَ یَدَیْہِ فَدَنَا مِنْہُ ، فَأَمْکَنَ أَنْ یَأْخُذَہُ ، فَتَنَاوَلَہُ بِیَدِہِ لِیَأْخُذَہُ ، فَاسْتَوْفَزَہُ مِنْ خَلْفِہِ ، فَأَطْبَقَ الزَّبُورَ وَقَامَ إلَیْہِ لِیَأْخُذَہُ ، فَطَارَ فَوَقَعَ عَلَی کُوَّۃِ الْمِحْرَابِ ، فَدَنَا مِنْہُ أَیْضًا لِیَأْخُذَہُ فَوَقَعَ عَلَی خُصٍ ، فَأَشْرَفَ عَلَیْہِ لِیَنْظُرَ أَیْنَ وَقَعَ فَإِذَا ہُوَ بِالْمَرْأَۃِ عِنْدَ بِرْکَتِہَا تَغْتَسِلُ مِنَ الْمَحِیضِ ، فَلَمَّا رَأَتْ ظِلَّہُ حَرَّکَتْ رَأْسَہَا فَغَطَّتْ جَسَدَہَا بِشَعْرِہَا ، فَقَالَ دَاوُد لِلْمَنْصَفِ : اذْہَبْ فَقُلْ لِفُلاَنَۃَ تَجِیئُ ، فَأَتَاہَا فَقَالَ لَہَا : إنَّ نَبِیَّ اللہِ یَدْعُوک ، فَقَالَتْ : مَا لِی وَلِنَبِیِّ اللہِ ؟ إنْ کَانَتْ لَہُ حَاجَۃٌ فَلْیَأْتِنِی ، أَمَّا أَنَا فَلاَ آتِیہِ ، فَأَتَاہُ الْمَنْصَفُ فَأَخْبَرَہُ بِقَوْلِہَا ، فَأَتَاہَا: وَأَغْلَقَتِ الْبَابَ دُونَہُ، فَقَالَتْ: مَا لَک یَا دَاوُد، أَمَا تَعْلَمُ إِنَّہُ مَنْ فَعَلَ ہَذَا رَجَمْتُمُوہُا وَوَعَظَتْہُ فَرَجَعَ۔

وَکَانَ زَوْجُہَا غَازِیًا فِی سَبِیلِ اللہِ ، فَکَتَبَ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ إلَی أَمِیرِ الْمَغْزَی : اُنْظُرْ أُورْیًّا فَاجْعَلْہُ فِی حَمَلَۃِ التَّابُوتِ - وَکان حَمَلَۃِ التَّابُوتِ : إمَّا أَن یفتح علیہم ، وَإمَّا أَن یقتلو - فقدمہ فی حَمَلَۃِ التَّابُوتِ فَقُتِلَ ، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُہَا خَطَبَہَا فَاشْتَرَطَتْ عَلَیْہِ : إنْ وَلَدَتْ غُلاَمًا أَنْ یَجْعَلَہُ الْخَلِیفَۃَ مِنْ بَعْدِہِ ، وَأَشْہَدَتْ عَلَیْہِ خَمْسِینَ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ وَکَتَبَتْ عَلَیْہِ بِذَلِکَ کِتَابًا ، فَمَا شَعَرَ لِفِتْنَتِہِ أنَّہُ فُتِنَ ، حَتَّی وَلَدَتْ سُلَیْمَانَ وَشَبَّ ، فَتَسَوَّرَ الْمَلکَانُ عَلَیْہِ الْمِحْرَابَ ، فَکَانَ مِنْ شَأْنِہِمَا مَا قَصَّ اللَّہُ وَخَرَّ دَاوُد سَاجِدًا فَغَفَرَ اللَّہُ لَہُ وَتَابَ ، وَتَابَ اللَّہُ عَلَیْہِ۔

فَطَلَّقَہَا وَجَفَا سُلَیْمَانَ وَأَبْعَدَہُ ، فَبَیْنَمَا ہُوَ مَعَہ فِی مَسِیرٍ لَہُ - وَہُوَ فِی نَاحِیَۃِ الْقَوْمِ - إذْ أَتَی عَلَی غِلْمَانٍ لَہُ یَلْعَبُونَ فَجَعَلُوا یَقُولُونَ : یَا لاَ دِّینُ ، یَا لاَ دِّینُ ، فَوَقَفَ دَاوُد ، فَقَالَ : مَا شَأْنُ ہَذَا یُسَمَّی لاَ دِّینَ ، فَقَالَ : سُلَیْمَانُ وَہُوَ فِی نَاحِیَۃِ الْقَوْمِ : أَمَا إِنَّہُ لَوْ سَأَلَنِی عَنْ ہَذِہِ لاَخْبَرْتہ بِأَمْرِہِ ، فَقِیلَ لِدَاوُدَ : إنَّ سُلَیْمَانَ قَالَ کَذَا وَکَذَا ، فَدَعَاہُ فَقَالَ : مَا شَأْنُ ہَذَا الْغُلاَمِ سُمِّیَ لاَ دِّینَ ؟ فَقَالَ : سَأَعْلَمُ لَک عِلْمَ ذَلِکَ ، فَسَأَلَ سُلَیْمَانُ عَنْ أَبِیہِ کَیْفَ کَانَ أَمْرُہُ ؟ فَقِیلَ لَہ : إنَّ أَبَاہُ کَانَ فِی سَفَرٍ لَہُ مَعَ أَصْحَابٍ لَہُ وَکَانَ کَثِیرَ الْمَالِ فَأَرَادُوا قَتْلَہُ ، فَأَوْصَاہُمْ ، فَقَالَ : إنِّی تَرَکْت امْرَأَتِی حُبْلَی ، فَإِنْ وَلَدَتْ غُلاَمًا فَقُولُوا لَہَا تُسَمِّیہِ لاَ دِّینَ ، فَبَعَثَ سُلَیْمَانُ إلَی أَصْحَابِہِ ، فَجَاؤُوا فَخَلاَ بِأَحَدِہِمْ فَلَمْ یَزَلْ حَتَّی أَقَرَّ ، وَخَلاَ بِالآخَرِینَ ، فَلَمْ یَزَلْ بِہِمْ حَتَّی أَقَرُّوا کُلُّہُمْ، فَرَفَعَہُمْ إلَی دَاوُد فَقَتَلَہُمْ فَعَطَفَ عَلَیْہِ بَعْضَ الْعَطْفِ۔

وَکَانَتِ امْرَأَۃٌ عَابِدَۃٌ مِنْ بَنِی إسْرَائِیلَ وَکَانَتْ تَبَتَّلَتْ ، وَکَانَتْ لَہَا جَارِیَتَانِ جَمِیلَتَانِ ، وَقَدْ تَبَتَّلَتِ الْمَرْأَۃُ لاَ تُرِیدُ الرِّجَالَ ، فَقَالَتْ إحْدَی الْجَارِیَتَیْنِ لِلأُخْرَی : قَدْ طَالَ عَلَیْنَا ہَذَا الْبَلاَئُ ، أَمَّا ہَذِہِ فَلاَ تُرِیدُ الرِّجَالَ ، وَلاَ نَزَالُ بِشَرٍّ مَا کُنَّا لَہَا ، فَلَوْ أَنَّا فَضَحْنَاہَا فَرُجِمَتْ ، فَصِرْنَا إلَی الرِّجَالِ ، فَأَخَذَتَا مَائَ الْبَیْضِ فَأَتَتَاہَا وَہِیَ سَاجِدَۃٌ فَکَشَفَتَا عنہا ثَوْبَہَا وَنَضَحَتَا فِی دُبُرِہَا مَائَ الْبَیْضِ وَصَرَخَتَا : أَنَّہَا قَدْ بَغَتْ ، وَکَانَ مَنْ زَنَی مِنْہُمْ حَدُّہُ الرَّجْمُ فَرُفِعَتْ إلَی دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَمَائُ الْبَیْضِ فِی ثِیَابِہَا فَأَرَادَ رَجْمَہَا ، فَقَالَ سُلَیْمَانُ : أَمَا إِنَّہُ لَوْ سَأَلَنِی لاَنْبَأْتہ ، فَقِیلَ لِدَاوُدَ : إنَّ سُلَیْمَانَ قَالَ کَذَا وَکَذَا ، فَدَعَاہُ ، فَقَالَ : مَا شَأْنُ ہَذِہِ ؟ مَا أَمْرُہَا ؟ فَقَالَ : ائْتُونِی بِنَارٍ فَإِنَّہُ إنْ کَانَ مَائَ الرِّجَالِ تَفَرَّقَ ، وَإِنْ کَانَ مَائَ الْبَیْضِ اجْتَمَعَ ، فَأُتِیَ بِنَارٍ فَوَضَعَہَا عَلَیْہِ فَاجْتَمَعَ فَدَرَأَ عَنْہَا الرَّجْمَ ، وَعَطَفَ عَلَیْہِ بَعْضَ الْعَطْفِ وَأَحَبَّہُ۔

ثُمَّ کَانَ بَعْدَ ذَلِکَ أَصْحَابُ الْحَرْثِ وَأَصْحَابُ الشَّائِ ، فَقَضَی دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ لأَصْحَابِ الْحَرْثِ بِالْغَنَمِ ، فَخَرَجُوا وَخَرَجَتِ الرُّعَائُ مَعَہُمَ الْکِلاَبُ ، فَقَالَ سُلَیْمَانُ : کَیْفَ قَضَی بَیْنَکُمْ ؟ فَأَخْبَرُوہُ ، فَقَالَ : لَوْ وُلِّیت أَمْرَہُمْ لَقَضَیْت بَیْنَہُمْ بِغَیْرِ ہَذَا الْقَضَائِ ، فَقِیلَ لِدَاوُدَ : إنَّ سُلَیْمَانَ یَقُولُ کَذَا وَکَذَا ، فَدَعَاہُ فَقَالَ: کَیْفَ تَقْضِی ؟ فَقَالَ : أَدْفَعُ الْغَنَمَ إلَی أَصْحَابِ الْحَرْثِ ہَذَا الْعَامَ فَیَکُونُ لَہُمْ أَوْلاَدُہَا وَسَلاَہَا وَأَلْبَابُہَا وَمَنَافِعُہَا لہم العام ، وَیَبْذُرُ ہَؤُلاَئِ مِثْلَ حَرْثِہِمْ ، فَإِذَا بَلَغَ الْحَرْثُ الَّذِی کَانَ عَلَیْہِ أَخَذَ ہَؤُلاَئِ الْحَرْثَ وَدَفَعَ ہَؤُلاَئِ إلَی ہَؤُلاَئِ الْغَنَمَ ، قَالَ : فَعَطَفَ عَلَیْہِ۔

قَالَ حَمَّادٌ : وَسَمِعْت ثَابِتًا یَقُولُ : ہُوَ أُورِیَّا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٧) عبداللہ بن حارث حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت داؤد (علیہ السلام) کو وحی کی کہ ظالموں سے کہو کہ میرا ذکر نہ کیا کریں، کیونکہ ذکر کرنے والے کا مجھ پر حق یہ ہے کہ میں اس کا ذکر کرتا ہوں، اور ظالموں کے لیے میرا ذکر یہ ہے کہ میں ان پر لعنت کرتا ہوں۔
(۳۲۵۵۷) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنِ الْفَزَارِیِّ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنِ الْمِنْہَالِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : أَوْحَی اللَّہُ إلَی دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ أَنْ : قُلْ لِلظَّلَمَۃِ : لاَ یَذْکُرُونِی ، فَإِنَّہُ حَقٌّ عَلَیَّ أَنْ أَذْکُرَ مَنْ ذَکَرَنِی ، وَإِنَّ ذِکْرِی إیَّاہُمْ أَنْ أَلْعَنْہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٨) سعید بن جبیر حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ حضرت داؤد (علیہ السلام) اچانک ہفتے کے دن فوت ہوگئے ، اور آپ ہفتے کو عبادت کیا کرتے تھے ، چنانچہ پرندوں نے آپ پر سایہ کیا۔
(۳۲۵۵۸) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا شَرِیک ، عَنِ السُّدِّیِّ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : مَاتَ دَاوُد عَلَیْہِ السَّلاَمُ یَوْمَ السَّبْتِ فُجَأۃً وَکَانَ یَسبِت ، فَعَکَفَتِ الطَّیْرُ عَلَیْہِ تُظِلُّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٥٩) سعید بن جبیر بھی حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ { یَا جِبَالُ أَوِّبِی مَعَہُ } کا مطلب ہے اے پہاڑو ! تسبیح کرو۔
(۳۲۵۵۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ، قَالَ: حدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ الْمُہَلَّبِ أَبُو کُدَیْنَۃَ ، عَنْ عَطَائٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : {یَا جِبَالُ أَوِّبِی مَعَہُ} قَالَ : سَبِّحِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৫৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٦٠) ابو حصین حضرت ابو عبد الرحمن سے روایت کرتے ہیں کہ { یَا جِبَالُ أَوِّبِی مَعَہُ } کا مطلب ہے اے پہاڑو ! تسبیح کرو۔
(۳۲۵۶۰) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ وَوَکِیعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمَنِ : {یَا جِبَالُ أَوِّبِی مَعَہُ} قَالَ : سَبِّحِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٦١) مجاہد فرماتے ہیں کہ آپ اپنی غلطی پر اتنا روئے کہ آنسوؤں سے آپ کے ارد گرد کی گھاس زرد ہوگئی۔
(۳۲۵۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ سُفْیَانَ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ مُجَاہِدٍ، قَالَ: بَکَی مِنْ خَطِیئَتِہِ حَتَّی ہَاجَ مَا حَوْلَہُ مِنْ دُمُوعِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت داؤد (علیہ السلام) اور ان کی تواضع کا ذکر
(٣٢٥٦٢) ابو میسرہ فرماتے ہیں کہ { أَوِّبِی } کا معنی ہے تسبیح کرو۔
(۳۲۵۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی مَیْسَرَۃَ : {أَوِّبِی} قَالَ : سَبِّحِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٣) عکرمہ حضرت ابن عباس سے روایت کرتے ہیں فرمایا { لَمْ نَجْعَلْ لَہُ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا } کی تفسیر یہ ہے کہ آپ سے پہلے کسی کا نام یحییٰ نہیں رکھا۔
(۳۲۵۶۳) حَدَّثَنَا وَکِیعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ {لَمْ نَجْعَلْ لَہُ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا} قَالَ : لَمْ یُسَمَّ أَحَدٌ قَبْلَہُ یَحْیَی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٤) مجاہد سے بھی اس جیسی روایت منقول ہے۔
(۳۲۵۶۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ ابْنِ أَبِی نَجِیحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : مِثْلَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٥) مہدی عکرمہ سے { وَآتَیْنَاہُ الْحُکْمَ صَبِیًّا } کا معنی نقل کرتے ہیں کہ اس سے مراد عقل ہے۔
(۳۲۵۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سُلَیْمَانَ الْعَبْدِیِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْہُمْ یُقَالُ لَہُ : مَہْدِیٌّ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ : {وَآتَیْنَاہُ الْحُکْمَ صَبِیًّا} قَالَ : اللُّبُّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٦) مجاہد { وَآتَیْنَاہُ الْحُکْمَ صَبِیًّا } کا معنی نقل کرتے ہیں کہ اس سے مراد قرآن ہے۔
(۳۲۵۶۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {وَآتَیْنَاہُ الْحُکْمَ صَبِیًّا} قَالَ : الْقُرْآنَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٧) منصور بن صفیہ اپنی والدہ سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ حضرت ابن عمر مسجد میں داخل ہوئے جب کہ ابن زبیر (رض) کو سولی پر لٹکایا ہوا تھا، لوگ کہنے لگے کہ یہ حضرت اسماء تشریف فرما ہیں، آپ ان کے پاس گئے ، ان کو وعظ و نصیحت کی اور فرمایا کہ جسم کوئی چیز نہیں بلکہ اللہ کے پاس تو روحیں پہنچتی ہیں، اس لیے تم صبر کرو اور ثواب کی امید رکھو، انھوں نے فرمایا کہ مجھے صبر سے کیا چیز روکے گی جبکہ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا سر بنی اسرائیل کی زانیہ کو دیا گیا تھا ؟
(۳۲۵۶۷) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِیَّۃَ ، عَنْ أُمِّہِ ، قَالَ : دَخَلَ ابْنُ عُمَرَ الْمَسْجِدَ وَابْنُ الزُّبَیْرِ مَصْلُوبٌ ، فَقَالُوا : ہذہ أَسْمَائُ ، قَالَ : فَأَتَاہَا فَذَکَّرَہَا وَوَعَظَہَا ، وَقَالَ لَہَا : إنَّ الْجِیفَۃَ لَیْسَتْ بِشَیْئٍ ، وَإِنَّمَا الأَرْوَاحُ عِنْدَ اللہِ فَاصْبِرِی وَاحْتَسِبِی ، قَالَتْ : وَمَا یَمْنَعنی مِنَ الصَّبْرِ وَقَدْ أُہْدِیَ رَأْسُ یَحْیَی بْنِ زَکَرِیَّا إلَی بَغِیٍّ مِنْ بَغَایَا بَنِی إسْرَائِیلَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٨) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کو ایک زانیہ عورت کی خاطر قتل کیا گیا تھا جس نے اپنے ساتھی سے کہا تھا کہ میں تجھ سے اس وقت تک راضی نہ ہوں گی جب تک تو میرے پاس ان کا سر نہ لائے، کہتے ہیں کہ اس نے ان کو ذبح کیا اور ایک طشت میں اس کے پاس ان کا سر لے آیا۔
(۳۲۵۶۸) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : مَا قُتِلَ یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا إلاَّ فِی امْرَأَۃٍ بَغِیٍّ ، قَالَتْ لِصَاحِبِہَا : لاَ أَرْضَی عَنْک حَتَّی تَأْتِیَنِی بِرَأْسِہِ ، قَالَ : فَذَبَحَہُ فَأَتَاہَا بِرَأْسِہِ فِی طَسْتٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٦٩) مجاہد سے { لَمْ نَجْعَلْ لَہُ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا } کی تفسیر میں منقول ہے کہ اس سے مراد ان جیسی فضیلت ہے۔
(۳۲۵۶۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاہِدٍ: فِی قَوْلِہِ: {لَمْ نَجْعَلْ لَہُ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا} قَالَ: مِثْلَہُ فِی الْفَضْلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৬৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٧٠) سعید بن مسیب حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ ہر شخص نے یا تو غلطی کی یا غلطی کا ارادہ کیا سوائے یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کے، پھر آپ نے پڑھا { وَسَیِّدًا وَحَصُورًا } پھر زمین سے ایک چیز اٹھائی اور فرمایا کہ ان کے پاس اس سے بڑھ کر کچھ نہیں تھا۔
(۳۲۵۷۰) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ إلاَّ وَقَدْ أَخْطَأَ ، أَوْ ہَمَّ بِخَطِیئَۃٍ ، لَیْسَ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا ، ثُمَّ قَرَأَ : {وَسَیِّدًا وَحَصُورًا} ، ثُمَّ رَفَعَ مِنَ الأَرْضِ شَیْئًا ، ثُمَّ قَالَ : مَا کَانَ مَعَہُ إلاَّ مِثْلُ ہَذَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৭০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٧١) حضرت سعید سے { وَسَیِّدًا وَحَصُورًا } کا معنی منقول ہے، ” بردبار “۔
(۳۲۵۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شَرِیکٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ سَعِیدٍ : {وَسَیِّدًا وَحَصُورًا} قَالَ : الْحَلِیمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৭১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٧٢) حضرت ابن عباس نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ ہر شخص نے یا تو غلطی کی یا غلطی کا ارادہ کیا، سوائے یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کے۔
(۳۲۵۷۲) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ زَیْدٍ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ مِہْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَا مِنْ أَحَدٍ إلاَّ وَقَدْ أَخْطَأَ ، أَوْ ہَمَّ بِخَطِیئَۃٍ إلاَّ یَحْیَی بْنَ زَکَرِیَّا۔

(احمد ۲۹۵۔ ابویعلی ۲۵۳۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৭২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کا ذکر
(٣٢٥٧٣) مجاہد سے { لَمْ نَجْعَلْ لَہُ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا } کے تحت منقول ہے کہ اس کا معنی یہ ہے کہ ان جیسا کوئی نہیں بنایا گیا۔
(۳۲۵۷۳) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ : {لَمْ نَجْعَلْ لَہُ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا} قَالَ : شِبْہًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৭৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوالقرنین کے بارے میں روایات کا ذکر
(٣٢٥٧٤) مجاہد حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ذوالقرنین نبی تھے۔
(۳۲۵۷۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : ذُو الْقَرْنَیْنِ نَبِیٌّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৫৭৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ذوالقرنین کے بارے میں روایات کا ذکر
(٣٢٥٧٥) مجاہد ایک اور سند سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ وہ پوری زمین کے بادشاہ تھے۔
(۳۲۵۷۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الْعَلاَئِ بْنِ عَبْدِ الْکَرِیمِ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ مَلِکَ الأَرْضِ۔
tahqiq

তাহকীক: