মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৯০০ টি
হাদীস নং: ৩২৪১৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤١٦) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے اونٹنی کو دوہا، تو آپ نے فرمایا اے اللہ ! اس کو خوبصورت فرما، چنانچہ اس کے بال سیاہ ہوگئے۔
(۳۲۴۱۶) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ : أَنَّ یَہُودِیًّا حَلَبَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَاقَۃً ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ جَمِّلْہُ ، فَاسْوَدَّ شَعْرُہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪১৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤١٧) حضرت ابن نھیک فرماتے ہیں کہ میں نے عمرو بن اخطب ابو زید انصاری کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پانی طلب کیا ، تو میں آپ کے پاس ایک پیالہ لایا، اس میں ایک بال تھا میں نے اس کو نکال دیا تو آپ نے فرمایا اے اللہ ! اس کو خوبصورت فرما، کہتے ہیں کہ میں نے ان کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا کہ اس وقت بھی ان کے سر میں سفید بال نہیں تھا۔
(۳۲۴۱۷) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی ابْنِ نَہِیکٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَخْطَبَ أَبَا زَیْدٍ الأَنْصَارِیَّ ، یَقُولُ : اسْتَسْقَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَجِئْتُہُ بِقَدَحٍ ، فَکَانَتْ فِیہِ شَعْرَۃٌ فَنَزَعَہَا ، قَالَ : اللَّہُمَّ جَمِّلْہُ ، فَلَقَدْ رَأَیْتُہُ وَہُوَ ابْنُ أَرْبَعٍ وَتِسْعِینَ ، وَمَا فِی رَأْسِہِ طَاقَۃٌ بَیْضَائُ۔
(ترمذی ۳۶۲۹۔ احمد ۳۴۱)
(ترمذی ۳۶۲۹۔ احمد ۳۴۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪১৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤١٨) حضرت عمرو بن الحمق فرماتے ہیں کہ انھوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دودھ پلایا، آپ نے فرمایا کہ اے اللہ ! اس کو اس جوانی سے فائدہ پہنچا ، چنانچہ ان کی عمر اسّی سال ہوگئی اور ان کے سر میں ایک سفید بال بھی نہ تھا۔
(۳۲۴۱۸) حَدَّثَنَا مُعَلَّی بْنُ مَنْصُورٍ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ حَمْزَۃَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِی فَرْوَۃَ ، عَنْ یُوسُفَ بْنِ سُلَیْمَانَ ، عَنْ جَدَّتَہ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَمِقِ : أنَّہُ سَقَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَبَنًا ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ أَمْتِعْہُ بِشَبَابِہِ ، فَلَقَدْ أَتَتْ عَلَیْہِ ثَمَانُونَ سَنَۃً لاَ یَرَی شَعَرَۃً بَیْضَائَ۔ (مسند ۸۶۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪১৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤١٩) یحییٰ بن جعدہ ایک آدمی کے واسطے سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت ام مالک انصاریہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گھی کی ایک مشک لائیں، چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بلال کو اس کے نچوڑنے کا حکم دیا اور پھر ان کو مشک واپس کردی، وہ لوٹیں تو دیکھا کہ وہ مشک بھری ہوئی ہے، چنانچہ وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئیں اور کہا یا رسول اللہ ! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے ؟ آپ نے فرمایا اے ام مالک ! کیا ہوا ؟ کہنے لگیں کہ آپ نے میرا ہدیہ واپس کردیا، آپ نے حضرت بلال کو بلایا اور ان سے اس بارے میں سوال کیا، انھوں نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں نے اس کو اتنا نچوڑا کہ مجھے شرم آنے لگی، چنانچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اے امّ مالک ! تمہیں مبارک ہو یہ برکت ہے جس کا ثواب اللہ نے تمہیں جلد عطا کیا ہے، پھر آپ نے ان کو ہر نماز کے بعد دس مرتبہ سبحان اللہ، دس مرتبہ الحمد للہ اور دس مرتبہ اللہ اکبر کہنے کی تعلیم فرمائی۔
(۳۲۴۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ جَعْدَۃَ ، عَنْ رَجُلٍ حَدَّثَہُ ، عَنْ أُمِّ مَالِکٍ الأَنْصَارِیَّۃِ ، قَالَ : جَائَتْ أُمُّ مَالِکٍ بِعُکَّۃِ سَمْنٍ إلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِلاَلاً فَعَصَرَہَا ، ثُمَّ دَفَعَہَا إلَیْہَا فَرَجَعَتْ فَإِذَا ہِیَ مَمْلُوئَۃٌ ، فَأَتَتِ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : أَنَزَلَ فِی شَیْئٌ یَا رَسُولَ اللہِ ؟ قَالَ : وَمَا ذَاکَ یَا أُمَّ مَالِکٍ ، قَالَتْ : رَدَدْت عَلَیَّ ہَدِیَّتِی ، قَالَ : فَدَعَا بِلاَلاً فَسَأَلَہُ عَنْ ذَلِکَ ، فَقَالَ : وَالَّذِی بَعَثَک بِالْحَقِ ، لَقَدْ عَصَرْتُہَا حَتَّی اسْتَحْیَیْت ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : ہَنِیئًا لَک یَا أُمَّ مَالِکَ ، ہَذِہِ بَرَکَۃٌ عَجَّلَ اللَّہُ لَکِ ثَوَابَہَا ، ثُمَّ عَلَّمَہَا أَنْ تَقُولَ فِی دُبُرِ کُلِّ صَلاَۃٍ سُبْحَانَ اللہِ عَشْرًا وَالْحَمْدُ لِلَّہِ عَشْرًا وَاللَّہُ أَکْبَرُ عَشْرًا۔ (احمد ۳۴۰۔ طبرانی ۳۵۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪১৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٠) عبد الرحمن بن یزید فائشی حضرت خباب کی بیٹی سے روایت کرتے ہیں فرمایا کہ میرے والد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک لڑائی میں نکلے، تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہماری خبر گیری کرتے اور ہماری بکریوں کا دودھ دوہتے، اور آپ اس کو ایک بڑے پیالے میں دوہتے اور وہ بھر جاتا، جب خباب آئے اور وہ اس کا دودھ دوہتے تو اس کا دودھ کا پرانا برتن استعمال ہونے لگا۔
(۳۲۴۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ یَزِیدَ الْفَائشِیِّ ، عَنِ ابْنَۃٍ لِخَبَّابٍ، قَالَتْ : خَرَجَ أَبِی فِی غَزَاۃٍ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَکَانَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَعَاہَدُنَا فَیَحْلِبُ عَنْزًا لَنَا ، فَکَانَ یَحْلِبُہَا فِی جَفْنَۃٍ لَنَا فَتَمْتَلِئُ ، فَلَمَّا قَدِمَ خَبَّابٌ کَانَ یَحْلبَہَا فَعَادَ حِلاَبُہَا۔ (احمد ۳۷۲۔ ابن سعد ۲۹۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢١) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب { وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِیِّینَ مِیثَاقَہُمْ وَمِنْک وَمِنْ نُوحٍ } پڑھتے تو فرماتے کہ خیر کی ابتداء مجھ سے کی گئی اور بعثت میں میں ان سب سے آخری ہوں۔
(۳۲۴۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، قَالَ : کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إذَا قَرَأَ : {وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِیِّینَ مِیثَاقَہُمْ وَمِنْک وَمِنْ نُوحٍ} یَقُولُ : بُدِئَ بِی فِی الْخَیْرِ ، وَکُنْت آخِرَہُمْ فِی الْبَعْثِ۔
(احمد ۱۲۷۔ ابن حبان ۶۴۰۴)
(احمد ۱۲۷۔ ابن حبان ۶۴۰۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٢) حضرت انس بن مالک فرماتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غصے کی حالت میں ہمارے پاس آئے، اور ہم سمجھتے تھے کہ آپ کے ساتھ جبرائیل ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ رونے والا کوئی دن نہیں پایا، آپ نے فرمایا کہ مجھ سے سوال کرو، بخدا تم مجھ سے جس چیز کا بھی سوال کرو گے میں تمہیں اس کی خبر دوں گا، کہتے ہیں کہ ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! میں جنت میں ہوں یا دوزخ میں ، آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ دوزخ میں ، دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا یا رسول اللہ ! میرا والد کون ہے ؟ فرمایا کہ تمہارا والد حذافہ ہے، ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا یا رسول اللہ ! کیا ہم پر ہر سال حج فرض ہے ؟ آپ نے فرمایا اگر میں یہ کہہ دوں تو واجب ہوجائے گا۔ اگر واجب ہوا تو تم اس کو ادا نہیں کرسکو گے، اور اگر تم اس کو ادا نہ کرو گے تو تمہیں عذاب دیا جائے گا۔
کہتے ہیں کہ اس پر حضرت عمر بن خطاب کھڑے ہوئے اور عرض کیا ” رَضِینَا بِاللہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَسُولا “ یا رسول اللہ ! ہمارا جاہلیت کا زمانہ قریب ہے، آپ ہماری برائیاں ظاہر نہ فرمائیں، اور ہمیں ہمارے پوشیدہ کاموں کی وجہ سے رسوا نہ فرمائیے، اور ہمیں معاف فرمائیے ، اللہ نے آپ کو معاف فرما دیا ہے، کہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ کی یہ حالت ختم ہوگئی، پھر آپ دیوار کی طرف متوجہ ہوئے ، اور فرمایا کہ میں نے آج کی طرح خیر و شر میں کوئی چیز نہیں دیکھی، میں نے جنت اور دوزخ کو اس دیوار کے پاس پایا۔
کہتے ہیں کہ اس پر حضرت عمر بن خطاب کھڑے ہوئے اور عرض کیا ” رَضِینَا بِاللہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَسُولا “ یا رسول اللہ ! ہمارا جاہلیت کا زمانہ قریب ہے، آپ ہماری برائیاں ظاہر نہ فرمائیں، اور ہمیں ہمارے پوشیدہ کاموں کی وجہ سے رسوا نہ فرمائیے، اور ہمیں معاف فرمائیے ، اللہ نے آپ کو معاف فرما دیا ہے، کہتے ہیں کہ اس کے بعد آپ کی یہ حالت ختم ہوگئی، پھر آپ دیوار کی طرف متوجہ ہوئے ، اور فرمایا کہ میں نے آج کی طرح خیر و شر میں کوئی چیز نہیں دیکھی، میں نے جنت اور دوزخ کو اس دیوار کے پاس پایا۔
(۳۲۴۲۲) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِی عُبَیْدَۃَ بْنِ مَعْن ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی سُفْیَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ، قَالَ : خَرَجَ إلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ یَوْمٍ وَہُوَ غَضْبَانُ وَنَحْنُ نَرَی أَنَّ مَعَہُ جِبْرِیلَ ، قَالَ : فَمَا رَأَیْت یَوْمًا کَانَ أَکْثَرَ بَاکِیًا مُتَقَنِّعًا مِنْہُ ، قَالَ : سَلُونِی فَوَاللہِ لاَ تَسْأَلُونِی عَنْ شَیْئٍ إلاَّ أَنْبَأْتُکُمْ بِہِ ، قَالَ : فَقَامَ إلَیْہِ رَجُلٌ فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، أَفِی الْجَنَّۃِ أَنَا أَمْ فِی النَّارِ ؟ قَالَ : لاَ ، بَلْ فِی النَّارِ ، قَالَ : فَقَامَ إلَیْہِ آخَرُ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَنْ أَبِی ؟ قَالَ : أَبُوک حُذَافَۃُ ، قَالَ : فَقَامَ إلَیْہِ آخَرُ ، فَقَالَ : أَعْلَیْنَا الْحَجُّ فِی کُلِّ عَامٍ؟ قَالَ : لَوْ قُلْتُہَا لَوَجَبَتْ ، وَلَوْ وَجَبَتْ مَا قُمْتُمْ بِہَا ، وَلَوْ لَمْ تَقُومُوا بِہَا لَعُذِّبْتُمْ۔
قَالَ : فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ : رَضِینَا بِاللہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَسُولا ، یَا رَسُولَ اللہِ ، کُنَّا حَدِیثِی عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ ، فَلاَ تُبْدِ سَوْآتِنَا ، وَلاَ تَفْضَحْنَا لِسَرَائِرِنَا وَاعْفُ عَنَّا عَفَا اللَّہُ عَنْک ، قَالَ : فَسُرِّیَ عَنْہُ ، ثُمَّ الْتَفَتَ نَحْوَ الْحَائِطِ ، فَقَالَ : لَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ فِی الْخَیْرِ وَالشَّرِ ، رَأَیْت الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ دُونَ ہَذَا الْحَائِطِ۔ (بخاری ۹۳۔ مسلم ۱۸۳۲)
قَالَ : فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَقَالَ : رَضِینَا بِاللہِ رَبًّا وَبِالإِسْلاَمِ دِینًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَسُولا ، یَا رَسُولَ اللہِ ، کُنَّا حَدِیثِی عَہْدٍ بِجَاہِلِیَّۃٍ ، فَلاَ تُبْدِ سَوْآتِنَا ، وَلاَ تَفْضَحْنَا لِسَرَائِرِنَا وَاعْفُ عَنَّا عَفَا اللَّہُ عَنْک ، قَالَ : فَسُرِّیَ عَنْہُ ، ثُمَّ الْتَفَتَ نَحْوَ الْحَائِطِ ، فَقَالَ : لَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ فِی الْخَیْرِ وَالشَّرِ ، رَأَیْت الْجَنَّۃَ وَالنَّارَ دُونَ ہَذَا الْحَائِطِ۔ (بخاری ۹۳۔ مسلم ۱۸۳۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٣) حضرت عروہ فرماتے ہیں کہ جبرائیل نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آنے میں تاخیر کی تو آپ بہت گھبرائے ، حضرت خدیجہ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کے رب نے آپ کو چھوڑ دیا ہے کیونکہ اس نے آپ کی گھبراہٹ کو دیکھا ہے، اس پر یہ آیات نازل ہوئیں { وَالضُّحَی وَاللَّیْلِ إذَا سَجَی مَا وَدَّعَک رَبُّک ، وَمَا قَلَی }۔
(۳۲۴۲۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : أَبْطَأَ جِبْرِیلُ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَجَزِعَ جَزَعًا شَدِیدًا ، فَقَالَتْ لَہُ خَدِیجَۃُ : إنِّی أَرَی رَبَّکَ قَدْ قَلاَکَ مِمَّا یَرَی مِنْ جَزْعِکَ ، قَالَ : فَنَزَلَتْ : {وَالضُّحَی وَاللَّیْلِ إذَا سَجَی مَا وَدَّعَک رَبُّک ، وَمَا قَلَی}۔ (بخاری ۱۱۲۴۔ مسلم ۱۴۲۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٤) حضرت جابر بن سمرہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ صلوۃ الأولٰی پڑھی، پھر آپ اپنے گھر کی طرف چلے اور میں بھی چلا، چنانچہ آپ کے پاس بچے آئے تو آپ ایک ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرنے لگے، کہتے ہیں آپ نے میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا تو میں نے اس کی ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی گویا کہ ابھی عطر فروش کے تھیلے سے نکالا ہو۔
(۳۲۴۲۴) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ طَلْحَۃَ ، عَنْ أَسْبَاطِ بْنِ نَصْرٍ الْہَمْدَانِیِّ ، عَنْ سِمَاکٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ، قَالَ : صَلَّیْت مَعَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلاَۃَ الأُولَی ، ثُمَّ خَرَجَ إلَی أَہْلِہِ وَخَرَجْت مَعَہُ ، فَاسْتَقْبَلَہُ وِلدَانٌ فَجَعَلَ یَمْسَحُ خَدَّ أَحَدِہِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا ، قَالَ : وَأَمَّا أَنَا فَمَسَحَ خَدَّیَّ ، فَوَجَدْتُ لِیَدِہِ بَرْدًا وَرِیحًا کَأَنَّمَا أَخْرَجَہَا مِنْ جُؤْنَۃِ عَطَّارٍ۔ (مسلم ۱۸۱۴۔ طبرانی ۱۹۴۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٥) حضرت ابو بشر فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے کوثر کے بارے میں سوال کیا تو انھوں نے فرمایا وہ خیر کثیر ہے جو اللہ نے آپ کو عطا فرمائی ہے۔
(۳۲۴۲۵) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ سَعِیدَ بْنَ جُبَیْرٍ عَنِ الْکَوْثَرِ ؟ فَقَالَ : ہُوَ الْخَیْرُ الْکَثِیرُ الَّذِی أَعْطَاہُ اللَّہُ إیَّاہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٦) عمارہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت عکرمہ فرماتے یں کہ اس سے مراد نبوت اور خیر ہے جو اللہ نے آپ کو عطا فرمائی۔
(۳۲۴۲۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ عُمَارَۃَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : ہُوَ النُّبُوَّۃُ وَالْخَیْرُ الَّذِی أَعْطَاہُ اللَّہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٧) حضرت ابو ذر فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک رات نماز میں بار بار رکوع اور سجدے میں یہ آیت دہراتے ہوئے سنا {إنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُک } میں نے عرض کیا یا رسول اللہ 5! آپ صبح تک اس آیت کو دہراتے رہے ؟ فرمایا کہ میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے شفاعت کا سوال کیا ہے، اور وہ ہر اس آدمی کو حاصل ہونے والی ہے جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو۔
(۳۲۴۲۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ فُلَیت ، عَنْ جَسْرَۃَ ، عَنْ أَبِی ذَرٍّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یُصَلِّی ذَاتَ لَیْلَۃٍ وَہُوَ یُرَدِّدُ آیَۃً حَتَّی أَصْبَحَ ، بِہَا یَرْکَعُ ، وَ بِہَا یَسْجُدُ {إنْ تُعَذِّبْہُمْ فَإِنَّہُمْ عِبَادُک} ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا زِلْت تُرَدِّدُ ہَذِہِ الآیَۃَ حَتَّی أَصْبَحْت ، قَالَ : إنِّی سَأَلْت رَبِّی الشَّفَاعَۃَ لأُمَّتِی وَہِیَ نَائِلَۃٌ لِمَنْ لاَ یُشْرِکُ بِاللہِ شَیْئًا۔ (بیہقی ۱۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٨) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ جب اللہ نے { تَبَّتْ یَدَا أَبِی لَہَبٍ } نازل فرمائی تو ابو لہب کی بیوی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آئی جبکہ آپ کے ساتھ ابوبکر تھے ، حضرت ابوبکر نے عرض کیا اے اللہ کے نبی ! یہ آپ کو تکلیف دے گی، آپ نے فرمایا کہ میرے اور اس کے درمیان پردہ حائل ہوجائے گا، چنانچہ آپ اس کو نظر نہ آئے، اس نے حضرت ابوبکر سے کہا کہ آپ کے ساتھی نے ہمیں غصے میں مبتلا کردیا ہے، انھوں نے فرمایا کہ بخدا وہ نہ تو شعر بنا سکتے ہیں نہ شعر کہتے ہیں، اس نے کہا کہ آپ صحیح کہتے ہیں، اس کے بعد وہ چلی گئی، حضرت ابو بکر نے عرض کی یا رسول اللہ ! کیا اس نے آپ کو نہیں دیکھا ؟ آپ نے فرمایا کہ ایک فرشتہ میرے اور اس کے درمیان رہا اور مجھے چھپاتا رہا۔ یہاں تک کہ وہ چلی گئی۔
(۳۲۴۲۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ : لَمَّا أَنْزَلَ اللَّہُ: {تَبَّتْ یَدَا أَبِی لَہَبٍ} جَائَتِ امْرَأَۃُ أَبِی لَہَبٍ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعَہُ أَبُو بَکْرٍ ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا نَبِیَّ اللہِ ، أَنَّہَا سَتُؤذیک ، فَقَالَ : إِنَّہُ سَیُحَالُ بَیْنِی وَبَیْنَہَا ، قَالَ : فَلَمْ تَرَہُ ، فَقَالَتْ لأَبِی بَکْرٍ : ہَجَانَا صَاحِبُک ، فَقَالَ : وَاللہِ مَا یَنْطِقُ الشِّعْرَ وَلاَ یَقُولُہُ ، فَقَالَتْ : إنَّک لَمُصَدَّقٌ ، قَالَ : فَانْدَفَعَتْ رَاجِعَۃً ، فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ : یَا رَسُولَ اللہِ ، مَا رَأَتْک، قَالَ : فَقَالَ : لَمْ یَزَلْ مَلَکٌ بَیْنِی وَبَیْنَہَا یَسْتُرُنِی حَتَّی ذَہَبَتْ۔ (ابن حبان ۶۵۱۱۔ ابو یعلی ۲۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٢٩) حضرت ابو سعید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری اور انبیاء کی مثال اس آدمی کی سی ہے جس نے گھر بنایا ہو اور اس کو مکمل کردیا ہو اور ایک اینٹ چھوڑ دی ہو ، میں آیا اور میں نے اس اینٹ کی جگہ کو پر کردیا۔
(۳۲۴۲۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّمَا مَثَلِی وَمَثَلُ النَّبِیُّینَ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی دَارًا فَأَتَمَّہَا إلاَّ لَبِنَۃً وَاحِدَۃً ، فَجِئْت أَنَا فَأَتْمَمْت تِلْکَ اللَّبِنَۃَ۔ (مسلم ۱۷۹۱۔ احمد ۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪২৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٣٠) حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ میری اور انبیاء کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے گھر بنایا ہو اور اس کو مکمل کردیا ہو سوائے ایک اینٹ کی جگہ کے، چنانچہ لوگ اس میں داخل ہوں اور اس پر تعجب کریں اور کہیں کہ اگر یہ اینٹ کی جگہ خالی نہ ہوتی تو اچھا ہوتا، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں کہ میں اس اینٹ کی جگہ ہوں، میں آیا اور میں نے انبیاء کو ختم کردیا۔
(۳۲۴۳۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ : حدَّثَنَا سَلِیمُ بْنُ حَیَّانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ مِینَائَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَثَلِی وَمَثَلُ الأَنْبِیَائِ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَی دَارًا، فَأَتَمَّہَا وَأَکْمَلَہَا إلاَّ مَوْضِعَ لَبِنَۃٍ ، فَجَعَلَ النَّاسُ یَدْخُلُونَہَا وَیَتَعَجَّبُونَ مِنْہَا وَیَقُولُونَ : لَوْلاَ مَوْضِعُ اللَّبِنَۃِ ، قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَأَنَا مَوْضِعُ اللَّبِنَۃِ جِئْت فَخَتَمْت الأَنْبِیَائَ۔ (بخاری ۳۵۳۴۔ مسلم ۱۷۹۱)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৩০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٣١) حبیب بن ابی ثابت فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور اس نے کہا یا رسول اللہ ! میں ایسے قبیلے سے آیا ہوں جن کا چرواہا آرام نہیں پاتا اور ان کے نر جانور اپنی دم نہیں ہلاتے، آپ ہمارے لیے دعا کریں، آپ نے فرمایا اے اللہ ! اپنے شہروں اور جانوروں کو پانی سے سیراب کیجیے اور اپنی رحمت کے دروازے کھول دیجئے، پھر آپ نے دعا کی ” اے اللہ ! ہمیں خوب برسنے والی ، سبزے والی، پاکیزگی والی اور موٹے قطروں والی جلدی آنے والی، نفع پہنچانے والی نہ کہ نقصان پہنچانے والی بارش عطا فرما۔ “ چنانچہ اتنی بارش برسی کہ جس طرف سے بھی کوئی آدمی آتا وہ کہتا کہ ہمارے علاقے میں بارش ہوئی اور زمین زندہ ہوگئی۔
(۳۲۴۳۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، جِئْت مِنْ عِنْدِ حَیٍّ مَا یَتَرَوَّحُ لَہُمْ رَاعٍ ، وَلاَ یَخْطِرُ لَہُمْ فَحْلٌ فَادْعُ اللَّہَ لَنَا ، فَقَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِ بِلاَدَک وَبَہَائِمَک وَانْشُرْ رَحْمَتَکَ ، قَالَ : ثُمَّ دَعَا فَقَالَ : اللَّہُمَّ اسْقِنَا غَیْثًا مُغِیثًا ، مَرِیئًا مَرِیعًا ، طَیِّبًا غَدَقًا ، عَاجِلاً غَیْرَ رَائِثٍ ، نَافِعًا غَیْرَ ضَارٍّ ، قَالَ : فَمَا نَزَلَ حَتَّی مَا جَائَ أَحَدٌ مِنْ وَجْہٍ مِنَ الْوُجُوہِ إلاَّ قَالَ : مُطِرْنَا وَأُحْیِینَا۔ (ابوداؤد ۱۲۰۰۔ ابن ماجہ ۱۲۷۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৩১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٣٢) حضرت ایوب بن موسیٰ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ مجھے ختم کرنے والا اور شروع کرنے والا بنا کر بھیجا گیا ہے، اور میرے لیے بات کو مختصر کردیا گیا ہے، اس لیے تمہیں مشرکین ہلاک نہ کردیں۔
(۳۲۴۳۲) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَیُّوبَ بْنِ مُوسَی ، یَرْفَعُہُ إلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنِّی بُعِثْت خَاتَمًا وَفَاتِحًا ، وَاخْتُصِرَ لِی الْحَدِیثُ اخْتِصَارًا ، فَلاَ یُہْلِکَُکُم المشرکون۔
(عبدالرزاق ۲۰۰۶۲)
(عبدالرزاق ۲۰۰۶۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৩২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٣٣) حضرت زید بن اسلم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے بہترین اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا۔
(۳۲۴۳۳) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّمَا بُعِثْت لأُتَمِّمَ صَلاحَ الأَخْلاَقِ۔ (احمد ۳۸۱۔ حاکم ۶۱۳)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৩৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٣٤) حضرت مسلم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ نے یا ان میں سے بعض نے کہا یا رسول اللہ ! ہمارا آپ سے دنیا میں جدا ہونے کے بعد کیا ہوگا، کہ اگر آپ فوت ہوئے تو آپ بلند درجات پر پہنچ جائیں گے اور ہم آپ کو دیکھ نہ سکیں گے، چنانچہ اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی { وَمَنْ یُطِعَ اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِکَ مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقًا }۔
(۳۲۴۳۴) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حدَّثَنَا زَائِدَۃُ بْنُ قُدَامَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، قَالَ : قَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ - أَوْ مَنْ شَائَ اللَّہُ مِنْہُمْ - : یَا رَسُولَ اللہِ مَا نَوْلُنَا أَنْ نُفَارِقَک فِی الدُّنْیَا فَإِنَّک لَوْ مُتَّ رُفِعْت فَوْقَنَا فَلَمْ نَرَک ، فَأَنْزَلَ اللَّہُ : {وَمَنْ یُطِعَ اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَأُولَئِکَ مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللَّہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَائِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولَئِکَ رَفِیقًا}۔ (طبرانی ۱۲۵۵۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২৪৩৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ وہ فضیلتیں جو اللہ نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو عطا فرمائی ہیں
(٣٢٤٣٥) حضرت حکیم بن جابر فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی { آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إلَیْہِ مِنْ رَّبِّہِ } تو جبرائیل نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے فرمایا کہ بیشک اللہ نے آپ کی اور آپ کی امت کی بہترین تعریف فرمائی ہے، آپ مانگئے آپ کو عطا کیا جائے گا، چنانچہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ آیت آخر تک پڑھی، { لاَ یُکَلِّفُ اللَّہُ نَفْسًا إلاَّ وُسْعَہَا } ۔۔۔ الخ
(۳۲۴۳۵) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ : حدَّثَنَا زَائِدَۃُ ، عَنْ بَیَانٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ، قَالَ : لَمَّا أنْزِلَتْ ہَذِہِ الآیَۃُ {آمَنَ الرَّسُولُ بِمَا أُنْزِلَ إلَیْہِ مِنْ رَّبِّہِ} ، قَالَ جِبْرِیلُ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ قَدْ أَحْسَنَ الثَّنَائَ عَلَیْک وَعَلَی أُمَّتِکَ ، سَلْ تُعْطَہُ ، قَالَ : فَقَرَأَ النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہَذِہِ الآیَۃَ حَتَّی خَتَمَہَا : {لاَ یُکَلِّفُ اللَّہُ نَفْسًا إلاَّ وُسْعَہَا} إلَی آخِرِ الآیَۃِ۔ (طبری ۱۵۳)
তাহকীক: