মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৯০০ টি

হাদীস নং: ৩২৯৯৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جن میں حضرت سلمان (رض) کی فضیلت ذکر کی گئی ہے
(٣٢٩٩٦) حضرت ابو البختری (رض) فرماتے ہیں کہ لوگوں نے حضرت علی (رض) سے پوچھا : آپ (رض) ہمیں حضرت سلمان (رض) کے بارے میں بتلائیں۔ آپ (رض) نے فرمایا : انھوں نے پہلے لوگوں اور بعد کے لوگوں کا علم پایا۔ ایسے سمندر تھے کہ جس کی گہرائی کو نہیں خالی کیا جاسکتا۔ وہ ہمارے گھر والوں میں سے تھے۔
(۳۲۹۹۶) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ ، قَالَ : قالَوا لِعَلِیٍّ : أَخْبِرْنَا عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ : أَدْرَکَ الْعِلْمَ الأَوَّلَ وَالْعِلْمَ الآخِرَ ، بَحْرٌ لاَ ینزع قَعْرُہُ ، ہُوَ مِنَّا أَہْلَ الْبَیْتِ۔ (حاکم ۵۹۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৯৯৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو حضرت ابن عمر (رض) کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٢٩٩٧) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ارشاد فرمایا : تحقیق میں نے ہمارے لوگوں کو دیکھا۔ بیشک ہم سب وافر مال والے تھے۔ اور ہم میں کوئی شخص ایسا نہیں تھا۔ جو اپنے نفس پر حضرت عبداللہ بن عمر سے زیادہ مالک ہو ۔
(۳۲۹۹۷) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللہِ : لَقَدْ رَأَیْتنَا وَإِنَّا لَمُتَوَافِرُونَ ، وَمَا فِینَا أَحَدٌ أَمْلَکُ لِنَفْسِہِ مِنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৯৯৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو حضرت ابن عمر (رض) کے بارے میں ذکر کی گئی ہیں
(٣٢٩٩٨) حضرت سالم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت جابر (رض) نے ارشاد فرمایا : ہم میں سے کوئی شخص بھی نہیں جس نے دنیا کو پایا مگر یہ کہ وہ اس کی طرف مائل ہوگیا سوائے حضرت عبداللہ بن عمر (رض) کے۔
(۳۲۹۹۸) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : مَا مِنَّا أَحَدٌ أَدْرَکَ الدُّنْیَا إلاَّ وَقَدْ مَالَ بِہَا ، أَوْ مَالَتْ بِہِ إلاَّ عَبْدَ اللہِ بْنَ عُمَرَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৯৯৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٢٩٩٩) حضرت زر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے اسلام کو ظاہر کرنے والے سات اشخاص تھے حضرت رسول اللہ، حضرت ابو بکر، حضرت عمار (رض) ، اور ان کی والدہ حضرت سمیہ (رض) ، حضرت صھیب، حضرت بلال اور حضرت مقداد (رض) ، بہرحال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اللہ نے ان کے چچا ابو طالب کے ذریعہ حفاظت فرمائی۔ اور ابوبکر (رض) کی اللہ نے ان کی قوم کے ذریعہ حفاظت فرمائی۔ اور باقی سب کو قریش نے پکڑ لیا۔ اور لوہے کی زرہیں پہنا کر سورج کی تپش میں ڈال دیا۔ ان سب میں سے کوئی نہیں تھا مگر یہ کہ وہ ان کے ارادوں کے سامنے پست پڑگئے۔ سوائے حضرت بلال (رض) کے ۔ پس انھوں نے اللہ کے بارے میں اپنے نفس کو بےوقعت کرلیا۔ اور قوم کے لیے آسان ہوگئے۔ پس ان لوگوں نے ان کو پکڑ کر بچوں کے حوالہ کردیا۔ اور بچے ان کو مکہ کی گلیوں میں چکر لگواتے تھے اس حال میں کہ یہ اَحَد اَحَد پکار رہے ہوتے کہ اللہ ایک ہے۔
(۳۲۹۹۹) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ أَبِی بُکَیْرٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَائِدَۃُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : کَانَ أَوَّلَ مَنْ أَظْہَرَ إسْلاَمُہُ سَبْعَۃٌ : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ ، وَعَمَّارٌ وَأُمُّہُ سُمَیَّۃُ وَصُہَیْبٌ وَبِلاَلٌ وَالْمِقْدَادُ ، فَأَمَّا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَہُ اللَّہُ بِعَمِّہِ أَبِی طَالِبٍ ، وَأَمَّا أَبُو بَکْرٍ فَمَنَعَہُ اللَّہُ بِقَوْمِہِ ، وَأَمَّا سَائِرُہُمْ فَأَخَذَہُمُ الْمُشْرِکُونَ فَأَلْبَسُوہُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِیدِ وَصَہَرُوہُمْ فِی الشَّمْسِ ، فَمَا مِنْہُمْ مِنْ أَحَدٍ إلاَّ وَأَتَاہُمْ عَلَی مَا أَرَادُوا إلاَّ بِلاَلاً فَإِنَّہُ ہَانَتْ عَلَیْہِ نَفْسُہُ فِی اللہِ وَہَانَ عَلَی قَوْمِہِ فَأَخَذُوہُ فَأَعْطَوْہُ الْوِلْدَانَ فَجَعَلُوا یَطُوفُونَ بِہِ فِی شِعَابِ مَکَّۃَ وَہُوَ یَقُولُ : أَحَدٌ أَحَدٌ۔ (حاکم ۲۸۴۔ ابن حبان ۷۰۸۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩২৯৯৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠٠٠) حضرت منصور (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد (رض) نے ارشاد فرمایا : سب سے پہلے اسلام ظاہر کرنے والے سات لوگ تھے۔ حضرت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، حضرت ابوبکر (رض) ، حضرت بلال (رض) ، حضرت خباب (رض) ، حضرت صھیب (رض) ، حضرت عمار (رض) ، حضرت سمیہ (رض) جو حضرت عمار (رض) کی والدہ ہیں۔ بہرحال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی حفاظت ان کے چچا نے کی، اور ابوبکر (رض) کی حفاظت ان کی قوم نے کی، باقی سب لوگوں کو پکڑ لیا گیا اور پھر کافروں نے انھیں لوہے کی زرہیں پہنائیں پھر ان کو سورج کی تپش میں ڈال دیا۔ یہاں تک کہ ان میں سے ایک کو انتہاء کی مشقتیں برداشت کرنا پڑیں پس ان لوگوں نے ان کو ہر چیز دی جو انھوں نے مانگی۔ ان میں سے ہر ایک آدمی کی طرف قوم کے افراد چمڑے کے بڑے مشکیزے میں پانی لاتے اور ان کو اس میں ڈال دیتے۔ پھر ان کو پہلوؤں سے اٹھا لیتے، سوائے حضرت بلال (رض) کے۔ کفار نے ان کی گردن میں رسی ڈالی پھر بچوں کو حکم دیا کہ وہ ان کو مکہ کے دو پہاڑوں کے درمیان گھسیٹیں۔ اس حال میں بھی آپ (رض) کہہ رہے ہوتے۔ اَحَد اَحَد ، اللہ ایک ہے۔
(۳۳۰۰۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : أَوَّلُ مَنْ أَظْہَرَ الإسْلاَمَ سَبْعَۃٌ : رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَبُو بَکْرٍ وَبِلاَلٌ وَخَبَّابٌ وَصُہَیْبٌ وَعَمَّارٌ وَسُمَیَّۃُ أُمُّ عَمَّارٍ ، قَالَ : فَأَمَّا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَمَنَعَہُ عَمُّہُ ، وَأَمَّا أَبُو بَکْرٍ فَمَنَعَہُ قَوْمُہُ وَأُخِذَ الآخَرُونَ فَأَلْبَسُوہُمْ أَدْرَاعَ الْحَدِیدِ ، ثُمَّ صَہَرُوہُمْ فِی الشَّمْسِ حَتَّی بَلَغَ الْجُہْدُ مِنْہُمْ کُلَّ مَبْلَغٍ ، فَأَعْطَوْہُمْ کُلَّ مَا سَأَلُوا ، فَجَائَ إلَی کُلِّ رَجُلٍ مِنْہُمْ قَوْمُہُ بِأَنْطَاعِ الأَدَمِ فِیہَا الْمَائُ فَأَلْقَوْہُمْ فِیہِ ، ثُمَّ حُمِلُوا بِجَوَانِبِہِ إلاَّ بِلاَلا ، فَجَعَلُوا فِی عُنُقِہِ حَبْلاً ، ثُمَّ أَمَرُوا صِبْیَانَہُمْ یَشْتَدُّونَ بِہِ بَیْنَ أَخْشَبَیْ مَکَّۃَ وَجَعَلَ یَقُولُ : أَحَدٌ أَحَدٌ۔ (احمد ۲۸۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠٠١) حضرت بریدہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میں نے اپنے آگے آہٹ کی آواز سنی تو میں نے پوچھا : یہ کون ہے ؟ فرشتوں نے کہا : بلال (رض) ہیں۔ پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کی خبر حضرت بلال (رض) کو دی اور پوچھا : کس عمل کی وجہ سے تم مجھ پر سبقت لے گئے ؟ آپ (رض) نے فرمایا : اے اللہ کے رسول 5! مجھے کبھی حدث لاحق نہیں ہوا مگر میں نے وضو کرلیا ۔ اور میں نے کبھی وضو نہیں کیا مگر یہ کہ میں نے سوچا کہ بیشک اللہ کا مجھ پر حق ہے دو رکعتوں کا، میں نے ان کو پڑھا، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اسی وجہ سے ۔
(۳۳۰۰۱) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حدَّثَنِی حُسَیْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : سَمِعْتُ خَشْخَشَۃً أَمَامِی فَقُلْت ، مَنْ ہَذَا ، قَالُوا : بِلاَلٌ ، فَأَخْبَرَہُ، قَالَ : بِمَا سَبَقْتَنِی إلَی الْجَنَّۃِ ، قَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ مَا أَحْدَثْتُ إلاَّ تَوَضَّأْتُ ، وَلاَ تَوَضَّأْت ، إلاَّ رَأَیْت أَنَّ لِلَّہِ عَلَیَّ رَکْعَتَیْنِ أُصَلِّیہِمَا قَالَ : بِہَا۔ (ابن حبان ۷۰۸۷۔ ابن خزیمۃ ۱۲۰۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠٠٢) حضرت قیس (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے حضرت بلال کو پانچ اوقیہ چاندی کے عوض خریدا پھر آزاد کردیا۔ اس پر حضرت بلال (رض) نے ان سے کہا : اگر تم نے مجھے اس لیے آزاد کیا کہ تم مجھے اپنا خزانچی بنا لو، پس تم مجھے چاہو تو خزانچی بنا لو، اور اگر تم نے مجھے آزاد کیا ہے اللہ کے لیے تو مجھے فارغ چھوڑ دو تاکہ میں اللہ کے لیے عمل کروں۔ راوی کہتے ہیں پس حضرت ابوبکر (رض) یہ سن کر رو پڑے پھر فرمایا : بلکہ میں نے تمہیں اللہ کے لیے آزاد کردیا۔
(۳۳۰۰۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، قَالَ : اشْتَرَی أَبُو بَکْرٍ بِلاَلاً بِخَمْسِ أَوَاقٍ ، ثُمَّ أَعْتَقَہُ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ بِلاَلٌ : یَا أَبَا بَکْرٍ إِنْ کُنْتَ إنَّمَا أَعْتَقْتنِی لِتَتَّخِذَنِی خَازِنًا ، فَاتَّخِذْنِی خَازِنًا وَإِنْ کُنْت إنَّمَا أَعْتَقْتنِی لِلَّہِ فَدَعَنْی فَأَعْمَلُ لِلَّہِ ، قَالَ : فَبَکَی أَبُو بَکْرٍ ، ثُمَّ قَالَ : بَلْ أَعْتَقْتُک لِلَّہِ۔ (بخاری ۳۷۵۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠٠٣) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے ارشاد فرمایا : ابوبکر (رض) ہمارے آقا ہیں۔ اور انھوں نے ہمارے آقا کو آزاد کیا یعنی حضرت بلال (رض) کو۔
(۳۳۰۰۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ عَبْدِ اللہِ الْمَاجِشُونِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ : قَالَ عُمَرُ : أَبُو بَکْرٍ سَیِّدُنَا وَأَعْتَقَ سَیِّدَنَا ، یَعْنِی بِلاَلاً۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠٠٤) حضرت ہشام (رض) فرماتے ہیں کہ ان کے والد حضرت عروہ (رض) نے ارشاد فرمایا : کہ حضرت بلال (رض) حضرت ابوبکر کے خزانچی تھے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مؤذن تھے۔
(۳۳۰۰۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا ۔۔ کَانَ بِلاَلٌ خَازِنَ أَبِی بَکْرٍ وَمُؤَذِّنَ النَّبِیّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت بلال (رض) اور ان کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠٠٥) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : حضرت بلال (رض) حبشہ والوں سے سبقت لے گئے۔
(۳۳۰۰۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : سَمِعْتُ ہِشَامًا ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : بِلاَلٌ سَابِقٌ الْحَبَشَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৫
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٣٣٠٠٦) حضرت قیس بن ابی حازم (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) نے ارشاد فرمایا : جب سے میں اسلام لایا ہوں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے کبھی محروم نہیں رکھا۔ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کبھی میری طرف نہیں دیکھا مگر یہ کہ تبسم فرماتے ۔
(۳۳۰۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ ، عَنْ جَرِیرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : مَا حَجَبَنِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْت ، وَلاَ رَآنِی قَطُّ إلاَّ تَبَسَّمَ۔

(مسلم ۱۹۲۵۔ طبرانی ۱۲۲۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৬
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٣٣٠٠٧) حضرت مغیرہ بن شبل بن عوف (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت جریر بن عبداللہ (رض) نے ارشاد فرمایا : جب میں مدینہ منورہ کے قریب ہوا تو میں نے اپنی سواری کو بٹھایا پھر میں نے اپنا گندا جوڑا اتارا۔ اور صاف جوڑا پہنا۔ پھر میں مدینہ میں داخل ہوا اس حال میں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ۔ میں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سلام کیا تو لوگوں نے بڑی عزت کی نگاہ سے مجھے دیکھا اس پر میں نے اپنے ساتھ بیٹھے شخص سے پوچھا : اے اللہ کے بندے ! کیا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میرے معاملہ کے بارے میں کچھ ذکر فرمایا تھا ؟ اس شخص نے کہا : جی ہاں ! آپ (رض) نے تمہارا بہت اچھا تذکرہ فرمایا تھا۔ آپ (رض) فرماتے ہیں کہ اس درمیان کے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خطبہ ارشاد فرما رہے تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : بیشک عنقریب تمہارے پاس اس کشادہ راستہ سے یا اس دروازے سے ایک شخص آئے گا جو بہت خیر و برکت والا ہوگا اور اس کے چہرے پر فرشتہ کی سی چھاپ ہوگی۔ حضرت جریر (رض) فرماتے ہیں۔ پس میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے اس انعام سے نوازا۔
(۳۳۰۰۷) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُغِیرَۃِ بْنِ شِبْلِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ جَرِیرٍ ، قَالَ : لَمَّا دَنَوْت مِنَ الْمَدِینَۃِ أَنَخْت رَاحِلَتِی ، ثُمَّ حَلَلْت عَیْبَتِی وَلَبِسْت حُلَّتِی ، قَالَ : فَدَخَلْت وَرَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ فَسَلَّمْت عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَرَمَانِی النَّاسُ بِالْحَدْقِ ، فَقُلْتُ لِجَلِیسِی : یَا عَبْدَ اللہِ أَذَکَرَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِی شَیْئًا ، قَالَ : نَعَمْ ذَکَرَک بِأَحْسَنِ الذِّکْرِ ، فقَالَ : بَیْنَمَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَخْطُبُ إذْ عَرَضَ لَہُ فِی خُطْبَتِہِ ، فَقَالَ : إِنَّہُ سَیَدْخُلُ عَلَیْکُمْ مِنْ ہَذَا الْفَجِّ ، أَوْ مِنْ ہَذَا الْبَابِ مِنْ خَیْرِ ذِی یَمَنٍ عَلَی وَجْہِہِ مَسْحَۃُ مَلَکٍ ، قَالَ جَرِیرٌ : فَحَمِدْت اللَّہَ عَلَی مَا أَبْلاَنِی۔ (نسائی ۸۳۰۴۔ احمد ۳۵۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৭
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو حضرت جریر بن عبداللہ (رض) کے بارے میں ذکر کی گئیں
(٣٣٠٠٨) حضرت جریر (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھ سے ارشاد فرمایا : کیا تم مجھے ذی الخلصہ سے راحت دلا سکتے ہو ؟ ذی الخلصہ زمانہ جاہلیت میں خثعم کا گھر تھا جسے کعبہ یمانیہ کہا جاتا تھا۔ انھوں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول 5! بیشک میں ایسا شخص ہوں جو گھوڑے پر مضبوط نہیں بیٹھ سکتا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے سینہ پر اپنا ہاتھ مبارک پھیرا اور دعا فرمائی، اے اللہ ! اس کو ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنا دے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اس کی ٹھنڈک محسوس کی۔
(۳۳۰۰۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ قَیْسٍ ، عَنْ جَرِیرٍ ، قَالَ : قَالَ لِی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَلاَ تُرِیحُنِی مِنْ ذِی الْخَلَصَۃِ بَیْتٍ کَانَ لِخَثْعَمَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ یُسَمَّی الْکَعْبَۃَ الْیَمَانِیَّۃَ ، قَالَ : قُلْتُ : یَا رَسُولَ اللہِ إنِّی رَجُلٌ لاَ أَثْبُتُ عَلَی الْخَیْلِ ، قَالَ : فَمَسَحَ فِی صَدْرِی ، وَقَالَ : اللَّہُمَّ اجْعَلْہُ ہَادِیًا مَہْدِیًّا حَتَّی وَجَدْت بَرْدَہَا۔ (مسلم ۱۹۲۶۔ احمد ۳۶۰)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৮
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت اویس قرنی (رض) کا بیان
(٣٣٠٠٩) حضرت حسن (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میری امت میں سے ایک آدمی کی شفاعت کی وجہ سے قبیلہ ربیعہ اور قبیلہ مضر کے جتنے افراد جنت میں داخل ہوں گے۔ حضرت حویثب (رض) فرماتے ہیں کہ ہم نے حضرت حسن (رض) سے پوچھا : کیا تمہیں اس شخص کا نام بتلایا گیا تھا : آپ (رض) نے فرمایا : جی ہاں ! حضرت اویس قرنی (رض) ۔
(۳۳۰۰۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ بِشَفَاعَۃِ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِی مِثْلُ رَبِیعَۃَ وَمُضَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِی حَوْشَبٌ : قَالَ : فَقُلْنَا لِلْحَسَنِ : ہَلْ سَمَّی لَکُمْ ، قَالَ : نَعَمْ أُوَیْسٌ الْقَرَنِیُّ۔ (ترمذی ۲۴۳۸۔ احمد ۴۶۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০০৯
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ حضرت اویس قرنی (رض) کا بیان
(٣٣٠١٠) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : عنقریب تمہارے پاس ایک شخص آئے گا جس کا نام اویس ہوگا۔ اس کے چہرے پر ایک سفید نشان ہوگا۔ پس وہ اللہ سے دعا کرے گا تو اللہ اس کو ختم فرما دیں گے۔ تم میں سے جو شخص بھی اس سے ملے تو وہ اس کو اپنے لیے استغفار کرنے کا حکم دے۔ راوی کہتے ہیں : حضرت عمر (رض) ان سے ملے اور فرمایا : میرے لیے استغفار کرو۔ تو آپ (رض) نے ان کے لیے استغفار فرمایا۔
(۳۳۰۱۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، عَنِ الْجَرِیرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضِرَۃَ ، عَنْ أُسَیْرِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ قَالَ : سَیَقْدَمُ عَلَیْکُمْ رَجُلٌ یُقَالُ لَہُ أُوَیْسٌ کَانَ بِہِ بَیَاضٌ ، فَدَعَا اللَّہَ لَہُ فَأَذْہَبَہُ اللَّہُ ، فَمَنْ لَقِیَہُ مِنْکُمْ فَمُرُوہُ فَلْیَسْتَغْفِرْ لَہُ ، قَالَ : فَلَقِیَہُ عُمَرُ ، فَقَالَ : اسْتَغْفِرْ لِی ، فَاسْتَغْفَرَ لَہُ۔ (مسلم ۱۹۶۸۔ احمد ۳۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০১০
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو اہل بدر کی فضیلت کے بارے میں آئی ہیں
(٣٣٠١١) حضرت یحییٰ بن سعید (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ بن رفاعہ (رض) نے فرمایا : بیشک ایک فرشتہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا : تمہارے میں اصحاب بدر کی کیا شان ہے ؟ اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : لوگوں میں سب سے افضل ہیں۔ تو فرشتہ نے عرض کیا : اسی طریقہ سے ہم میں بھی وہ فرشتے سب سے افضل ہیں جو غزوہ بدر میں حاضر ہوئے تھے۔
(۳۳۰۱۱) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یَحْیَی بْنِ سَعِیدٍ ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعٍ الأَنْصَارِیِّ ، أَنَّ مَلَکًا أَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : کَیْفَ أَصْحَابُ بَدْرٍ فِیکُمْ ، فَقَالَ : أَفْضَلُ النَّاسِ ، فَقَالَ الْمَلَکُ : وَکَذَلِکَ مَنْ شَہِدَ بَدْرًا مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ۔ (بخاری ۳۹۹۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০১১
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو اہل بدر کی فضیلت کے بارے میں آئی ہیں
(٣٣٠١٢) حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تمہیں کیا معلوم یقیناً اللہ تعالیٰ بدر میں شرکت کرنے والوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : تم جو چاہے عمل کرو تحقیق میں نے تمہاری مغفرت فرما دی ہے۔
(۳۳۰۱۲) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عُبَیْدِ اللہِ بْنِ أَبِی رَافِعٍ أَخْبَرَہُ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَا یُدْرِیک لَعَلَّ اللَّہَ قَدِ اطَّلَعَ عَلَی أَہْلِ بَدْرٍ ، فَقَالَ : اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْت لَکُمْ۔ (بخاری ۳۰۰۷۔ مسلم ۱۹۴۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০১২
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو اہل بدر کی فضیلت کے بارے میں آئی ہیں
(٣٣٠١٣) حضرت ابوہریرہ (رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ بدر والوں کی طرف متوجہ ہوا اور ارشاد فرمایا : تم جو چاہے عمل کرو۔ تحقیق میں نے تمہاری مغفرت کردی۔
(۳۳۰۱۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَۃَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِی النَّجُودِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إنَّ اللَّہَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی اطَّلَعَ عَلَی أَہْلِ بَدْرٍ ، فَقَالَ : اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْت لَکُمْ۔ (ابوداؤد ۴۶۲۲۔ احمد ۲۹۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০১৩
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان روایات کا بیان جو اہل بدر کی فضیلت کے بارے میں آئی ہیں
(٣٣٠١٤) حضرت جابر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت حاطب بن ابی بلتعہ (رض) کا غلام رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا تاکہ وہ حضرت حاطب (رض) کی شکایت کرے اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول 5! حاطب ضرور بالضرور جہنم میں داخل ہوں گے ۔ اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : تو نے جھوٹ کہا وہ جہنم میں نہیں داخل ہوں گے، اس لیے کہ وہ غزوہ بدر اور حدیبیہ میں حاضر ہوئے تھے۔
(۳۳۰۱۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ ، عَنْ لَیْثِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عَبْدَ حَاطِبِ بْنَ أَبِی بَلْتَعَۃَ أَتَی رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِیَشْتَکِیَ حَاطِبًا ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللہِ ، لَیَدْخُلَنَّ حَاطِبٌ النَّارَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : کَذَبْت لاَ یَدْخُلُہَا إِنَّہُ قَدْ شَہِدَ بَدْرًا وَالْحُدَیْبِیَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩৩০১৪
فضائل کا بیان
পরিচ্ছেদঃ مہاجرین (رض) کی فضیلت کا بیان
(٣٣٠١٥) حضرت سعید بن جبیر (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے قرآن کی اس آیت ( تم بہترین امت ہو لوگوں کی نفع رسانی کے لیے نکالے گئے ) کے بارے میں ارشاد فرمایا : وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کی۔
(۳۳۰۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُالرَّحِیمِ بْنُ سُلَیْمَانَ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: {کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ} قَالَ: الَّذِینَ ہَاجَرُوا مَعَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلَی الْمَدِینَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক: