মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل قرآن - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪১৩ টি
হাদীস নং: ৩০৬৭১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٢) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : قرآن قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کے لیے شفاعت کرے گا، کہے گا : اے میرے رب ! تو نے مجھے اس کے سینہ میں رکھا پس میں نے اس کو رات میں جگایا، اور میں نے اسے بہت سی خواہشات سے روکے رکھا۔ اور ہر مزدور کے لیے اس کے کام کی مزدوری ہوتی ہے۔ پھر اس شخص سے کہا جائے گا ! اپنا ہاتھ پھیلاؤ۔ راوی کہتے ہیں : پھر اس کے ہاتھ کو اللہ کی رضا اور خوشنودی سے بھر دیا جائے گا جس کے بعد وہ کبھی ناراض نہیں ہوگا، پھر اس حافظ قرآن سے کہا جائے گا : پڑھتا جا اور چڑھتا جا۔ پھر ہر آیت کے بدلہ ایک درجہ بلند کردیا جائے گا، اور ایک نیکی کا ہر آیت کے ساتھ مزید اضافہ کیا جائے گا۔
(۳۰۶۷۲) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَن مُجَاہِدٍ ، أَنَّہُ قَالَ: الْقُرْآنُ یَشْفَعُ لِصَاحِبِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ یَقُولُ: یَا رَبِّ جَعَلْتنِی فِی جَوْفِہِ فَأَسْہَرْت لَیْلَہُ وَمَنَعْتہ من کَثِیرٍ مِنْ شَہَوَاتِہِ ، وَلِکُلِّ عَامِلٍ مِنْ عَمَلِہِ عِمَالَۃٌ ، فَیُقَالُ لَہُ ابْسُطْ یَدَک ، قَالَ فَتُمْلأ مِنْ رِضْوَان اللہ ، فَلا سَخَطٌ عَلَیْہِ بَعْدَہُ ، ثُمَّ یُقَالُ لَہُ: اقْرَأْ وَارْقَہُ ، قَالَ: فَیُرْفَعُ لَہُ بِکُلِّ آیَۃٍ دَرَجَۃٌ وَیُزَادُ بِکُلِّ آیَۃٍ حَسَنَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٣) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن قرآن اپنے پڑھنے والے کے سامنے جوان مرد کی شکل میں آئے گا یہاں تک کہ دونوں اپنے رب کے پاس پہنچیں گے، قرآن کہے گا : اے پروردگار ! بیشک ہر مزدور کے لیے اس کی مزدوری کے عوض اجرت ملتی ہے، اور یقیناً تو نے مجھے اس کے سینہ میں رکھا پس میں نے اس کو خواہشات سے باز رکھا، راوی فرماتے ہیں : پس اس شخص کو کہا جائے گا : اپنا دایاں ہاتھ کشادہ کر پس اس کو اللہ کی رضا مندی سے بھر دیا جائے گا، پھر اس شخص کو کہا جائے گا، اپنا بایاں ہاتھ کشادہ کر پھر اس کو اللہ کی رضا مندی و خوشنودی سے بھر دیا جائے گا، پھر اس کے بعد اللہ اس پر کبھی ناراضگی کا اظہار نہیں فرمائیں گے۔
(۳۰۶۷۳) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، قَالَ: قَالَ مَنْصُورٌ: حُدِّثْت عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ: یَجِیئُ الْقُرْآنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ بَیْنَ یَدَیْ صَاحِبِہِ حَتَّی إذَا انْتَہَیَا إِلَی رَبِّہِمَا قَالَ الْقُرْآنُ: یَا رَبِّ ، إِنَّہُ لَیْسَ مِنْ عَامِلٍ إِلاَّ لَہُ مِنْ عِمَالَتِہِ نَصِیبٌ ،وَإِنَّک جَعَلْتنِی فِی جَوْفِہِ فَکُنْت أَنْہَاہُ عَن شَہَوَاتِہِ ، قَالَ: فَیُقَالُ لَہُ: ابْسُطْ یَمِینَک ، قَالَ: فَتُمْلأَ مِنْ رِضْوَانِ اللہِ ، ثُمَّ یُقَالُ لَہُ: ابْسُطْ شِمَالَک ، فَتُمْلأَ مِنْ رِضْوَانِ اللہِ ، فَلا یَسْخَطُ اللہ عَلَیْہِ بَعْدَ ذَلِکَ أَبَدًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٤) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے اللہ کے اس قول ( اور وہ شخص جو لایا سچی بات اور اس کی تصدیق کی) کے بارے میں فرمایا : وہ لوگ جو قیامت کے دن قرآن لائیں گے، اور کہیں گے : یہ ہے وہ چیز جو آپ نے ہمیں عطا کی۔ تحقیق ہم نے اس میں بیان کردہ تعلیمات کی اتباع کی۔
(۳۰۶۷۴) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن مُجَاہِدٍ فِی قَوْلِہِ {وَالَّذِی جَائَ بِالصِّدْقِ وَصَدَّقَ بِہِ} ، قَالَ: الَّذِینَ یَجِیئُونَ بِالْقُرْآنِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیَقُولُونَ: ہَذَا الَّذِی أَعْطَیْتُمُونَا قَدِ اتَّبَعْنَا مَا فِیہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٥) حضرت ابو جعفر فرماتے ہیں کہ حضرت زاذان نے ارشاد فرمایا : کہا جاتا ہے : قرآن ایسا سفارشی ہے جس کی سفارش قبول کی جاتی ہے، اور اپنے پڑھنے والے کا دفاع کرنے والا ہے جس کی بات کی تصدیق کی جاتی ہے۔
(۳۰۶۷۵) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ ، عَن زَاذَانَ ، قَالَ: یُقَالُ: إنَّ الْقُرْآنَ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ وَمَاحِلٌ مُصَدَّقٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٦) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن قرآن آئے گا اور اپنے ساتھی کے حق میں شفاعت کرے گا پس وہ اس کا راہنما بن جائے گا جنت کی طرف یا پھر قرآن اس کے برخلاف گواہی دے گا پس وہ اس کو جہنم کی طرف ہانک کرلے جانے والا ہوگا۔
(۳۰۶۷۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ، قَالَ: حدَّثَنَا ہَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَہْدَلَۃَ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: یَجِیئُ الْقُرْآنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیَشْفَعُ لِصَاحِبِہِ فَیَکُونُ قَائِدًا إِلَی الْجَنَّۃِ ، أو یَشْہَدُ عَلَیْہِ فَیَکُونُ سَائِقًا لَہُ إِلَی النَّارِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٧) حضرت زبید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : قرآن ایسا سفارشی ہے جس کی سفارش قبول کی جاتی ہے اور اپنے پڑھنے والے کا دفاع کرنے والا ہے جس کی بات کی تصدیق کی جاتی ہے۔ پس جو شخص اس کو اپنا راہنما بناتا ہے تو یہ اس کی جنت کی طرف قیادت کرتا ہے اور جو شخص اس کو پیٹھ پیچھے ڈال دیتا ہے یہ اس کی جہنم کی طرف قیادت کرتا ہے۔
(۳۰۶۷۷) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَیْسٍ ، عَن زُبَیْدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: الْقُرْآنُ شَافِعٌ مُشَفَّعٌ ومَاحِلٌ مُصَدَّقٌ ، فَمَنْ جَعَلَہُ إمَامَہُ قَادَہُ إِلَی الْجَنَّۃِ ، وَمَنْ جَعَلَہُ خَلْفَ ظَہْرِہِ قَادَہُ إِلَی النَّارِ۔
(بزار ۱۲۲۔ ابن حبان ۱۲۲)
(بزار ۱۲۲۔ ابن حبان ۱۲۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ حافظ سے کہا جائے گا : پڑھتا جو اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا
(٣٠٦٧٨) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سعید نے یا حضرت ابوہریرہ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن حافظ قرآن کو کہا جائے گا : قرآن پڑھتا جا اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا۔ پس بیشک تیرا درجہ وہی ہے جہاں آخری آیت پر پہنچے۔
(۳۰۶۷۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، أَوْ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ شَکَّ الأَعْمَشُ ، قَالَ: یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ: یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اقْرَأْ وَارْقَہُ ، فإن مَنْزِلُک عِنْدَ آخِرِ آیَۃٍ تَقْرَؤُہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ حافظ سے کہا جائے گا : پڑھتا جو اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا
(٣٠٦٧٩) حضرت زرّ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے ارشاد فرمایا : راوی نے ما قبل جیسا مضمون ذکر کیا، مگر اس جملہ کا اضافہ کیا : اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا۔
(۳۰۶۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَن زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو بِمِثْلِہِ ، وَزَادَ فِیہِ: وَرَتِّلْ کَمَا کُنْت تُرَتِّلُ فِی الدُّنْیَا۔ (ابوداؤد ۱۴۵۹۔ ترمذی ۲۹۱۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ حافظ سے کہا جائے گا : پڑھتا جو اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا
(٣٠٦٨٠) حضرت زرّ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمرو نے ارشاد فرمایا : حامل قرآن سے کہا جائے گا جب وہ جنت میں داخل ہوگا : قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجات میں چڑھتا جا۔ اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسا کہ تو دنیا میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا ۔ بیشک تیرا درجہ وہی ہے جہاں تو آخری آیت پر پہنچے۔
(۳۰۶۸۰) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَن زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: یُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ حِینَ یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ اقْرَأْ وَارْقَہُ فِی الدَّرَجَاتِ وَرَتِّلْ کَمَا کُنْت تُرَتِّلُ فِی الدُّنْیَا فَإِنَّ مَنْزِلَک من الدَّرَجَاتِ عِنْدَ آخِرِ مَا تَقْرَأُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ حافظ سے کہا جائے گا : پڑھتا جو اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا
(٣٠٦٨١) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : حامل قرآن سے کہا جائے گا : قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجات پر چڑھتا جا، راوی فرماتے ہیں : پس ہر آیت کے بدلے ایک درجہ بلند کیا جائے گا : اور ہر آیت کے ساتھ مزید ایک نیکی بڑھائی جائے گی۔
(۳۰۶۸۱) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَن مُجَاہِدٍ ، قَالَ: یُقَالُ: اقْرَأْ وَارْقَہُ ، قَالَ: فَیُرْفَعُ لَہُ بِکُلِّ آیَۃٍ دَرَجَۃٌ وَیُزَادُ بِکُلِّ آیَۃٍ حَسَنَۃٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ حافظ سے کہا جائے گا : پڑھتا جو اور بہشت کے درجوں پر چڑھتا جا
(٣٠٦٨٢) حضرت ابو الضحی فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک بن قیس فرمایا کرتے تھے، اے لوگو ! اپنے بچوں اور گھر والوں کو قرآن سکھاؤ۔ پس جس مسلمان کے نامہ اعمال میں اس کا ثواب لکھ دیا جاتا ہے تو یہ اس کو جنت میں داخل کرائے گا، دو فرشتے اس کے پاس آئیں گے پس اس کی حفاظت کریں گے، وہ دونوں اس سے کہیں گے : قرآن پڑھتا جا اور جنت کے درجوں میں چڑھتا جا۔ یہاں تک کہ وہ دونوں اس کو اتاریں گے اس جگہ جہاں اس کا قرآن کا علم مکمل ہوجائے گا۔
(۳۰۶۸۲) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی الضُّحَی ، قَالَ: کَانَ الضَّحَّاکُ بْنُ قَیْسٍ یَقُولُ: یَا أَیُّہَا النَّاسُ عَلِّمُوا أَوْلادَکُمْ وَأَہَالِیکُمَ الْقُرْآنَ فَإِنَّہُ مَنْ کُتِبَ لَہُ مِنْ مُسْلِمٍ یُدْخِلُہُ اللَّہُ الْجَنَّۃَ أَتَاہُ مَلَکَانِ فَاکْتَنَفَاہُ فَقَالا لَہُ: إقرأ وَارْتَقِ فِی دَرَجِ الْجَنَّۃِ حَتَّی یَنْزِلانہِ حَیْثُ انْتَہَی عِلْمُہُ مِنَ الْقُرْآنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کی تلاوت کی
(٣٠٦٨٣) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس نے ارشاد فرمایا : حضرت معاذ اور حضرت ابی ّ اور حضرت سعد اور حضرت ابو زید نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے قرآن پڑھا، قتادہ فرماتے ہیں ! میں نے پوچھا ! ابو زید کون تھے ؟ آپ نے فرمایا : نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں ایک عام انصاری صحابی تھے۔
(۳۰۶۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَن قَتَادَۃَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُولُ: قَرَأَہُ مُعَاذٌ وَأُبَیُّ وَسَعْدٌ ، وَأَبُو زَیْدٍ ، قَالَ: قُلْتُ: مَنْ أَبُو زَیْدٍ قَالَ أَحَدُ عُمُومَتِی عَلَی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
(بخاری ۳۸۱۰۔ مسلم ۱۹۱۴)
(بخاری ۳۸۱۰۔ مسلم ۱۹۱۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کی تلاوت کی
(٣٠٦٨٤) حضرت اسماعیل فرماتے ہیں کہ امام شعبی نے ارشاد فرمایا : ان حضرات نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں قرآن پڑھا حضرت ابی ّ ، حضرت معاذ ، حضرت زید ، حضرت ابو زید ، حضرت ابو الدردائ ، اور حضرت سعید بن عبید وغیرہ، اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلفاء میں سے کسی نے بھی ان کے سامنے قرآن نہیں پڑھا سوائے حضرت عثمان کے۔ اور حضرت مجمع بن جاریہ نے بھی ایک یا دو سورتیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے پڑھیں۔
(۳۰۶۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ: قَرَؤُوا الْقُرْآنِ فِی عَہْدِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُبَیٌّ وَمُعَاذٌ وَزَیْدٌ ، وَأَبُو زَیْدٍ ، وَأَبُو الدَّرْدَائِ وَسَعِیدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، وَلَمْ یَقْرَأْہ أَحَدٌ مِنَ الْخُلَفَائِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلاَّ عُثْمَانُ ، وَقَرَأَہُ مُجَمِّعُ ابْنُ جَارِیَۃَ إِلاَّ سُورَۃً ، أَوْ سُورَتَیْنِ۔
(ابن سعد ۳۵۵۔ طبرانی ۲۰۹۲)
(ابن سعد ۳۵۵۔ طبرانی ۲۰۹۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کی تلاوت کی
(٣٠٦٨٥) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس حاضر ہوئے اور فرمایا : اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے قرآن پڑھا دیجیے۔ پس رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اے عبداللہ ! اس کو قرآن پڑھا دو ۔ پس جو مجھے یاد تھا میں نے ان کو پڑھا دیا، پھر میں اور وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس گئے، تو حضرت معاذ نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے قرآن پڑھا۔ اور حضرت معاذ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں قرآن سکھانے والے معلمین میں سے ایک معلم تھے۔
(۳۰۶۸۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: جَائَ مُعَاذٌ إِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ أَقْرِئْنِی ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: یا عبد اللہ أَقْرِئْہُ ، فَأَقْرَأْتہ مَا کَانَ مَعِی ، ثُمَّ اخْتَلَفْت أَنَا وَہُوَ إِلَی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَہُ مُعَاذٌ ، وَکَانَ مُعَلِّمًا مِنَ الْمُعَلِّمِینَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کی تلاوت کی
(٣٠٦٨٦) حضرت خمیر بن مالک فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے منہ مبارک سے ستر سورتیں سیکھی ہیں۔ اور بیشک زید بن ثابت کو لکھنے والوں میں دو نمایاں خصوصیتیں حاصل ہیں۔
(۳۰۶۸۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَن خمیر بْنِ مَالِکٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: قرَأْت مِنْ فِی رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَبْعِینَ سُورَۃً وَإِنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ لَہُ ذُؤَابَتَانِ فِی الْکتابِ۔ (احمد ۳۸۹)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کی تلاوت کی
(٣٠٦٨٧) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں محکم آیات جمع کی تھیں۔ یعنی وہ آیات جو ظاہر و واضح ہیں ان میں کسی تاویل کی ضرورت نہیں۔
(۳۰۶۸۷) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَبِی بِشْرٍ ، عَن سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَمَعْت الْمُحْکَمَ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَعْنِی الْمُفَصَّلَ۔ (بخاری ۵۰۳۶۔ احمد ۳۳۷)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جنہوں نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانہ میں قرآن کی تلاوت کی
(٣٠٦٨٨) حضرت ہشام فرماتے ہیں کہ حضرت محمد نے ارشاد فرمایا : ہمارے ساتھی اس بات میں اختلاف نہیں کرتے تھے کہ بیشک رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وصال فرما گئے اس حال میں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اصحاب میں سے صرف چار نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سامنے قرآن پڑھا۔ اور وہ سب انصار میں سے تھے۔ حضرت معاذ بن جبل ، حضرت ابی ّ بن کعب ، حضرت زید اور حضرت ابو زید ۔
(۳۰۶۸۸) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَن ہِشَامٍ ، عَن مُحَمَّدٍ ، قَالَ: کَانَ أَصْحَابُنَا لاَ یَخْتَلِفُونَ ، أَنَّ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قُبِضَ وَلَمْ یَقْرَأَ الْقُرْآنَ مِنْ أَصْحَابِہِ إِلاَّ أَرْبَعَۃٌ کُلُّہُمْ مِنَ الأَنْصَارِ: مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَیُّ بْنُ کَعْبٍ وَزَیْدٌ ، وَأَبُو زَیْدٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ لفظ فضل کا بیان جس کو اللہ نے قرآن میں ذکر فرمایا ہے
(٣٠٦٨٩) حضرت عطیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو سعید نے اللہ کے قول ( کہو یہ اللہ کے فضل سے اور اس کی رحمت سے ہے سوا س پر ان کو خوش ہونا چاہیے) کے بارے میں ارشاد فرمایا : اللہ کے فضل سے مراد قرآن ہے، اور اس کی رحمت سے مراد : یہ کہ تمہیں قرآن کا اھل بنادیا جائے۔
(۳۰۶۸۹) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَن حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ فِی قول اللہ تعالی (قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذَلِکَ فَلْیَفْرَحُوا) قَالَ: (بِفَضْلِ اللہِ) الْقُرْآنُ ، (وَبِرَحْمَتِہِ) أَنْ جُعِلْتُمْ مِنْ أَہْلِہِ ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৮৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ لفظ فضل کا بیان جس کو اللہ نے قرآن میں ذکر فرمایا ہے
(٣٠٦٩٠) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ اللہ کے اس قول ( کہو یہ اللہ کے فضل سے اور اس کی رحمت سے ہے سو اس پر ان کو خوش ہونا چاہیے۔ یہ بہتر ہے ان سب چیزوں سے جو وہ جمع کر رہے ہیں) ۔ حضرت ھلال بن یساف نے ارشاد فرمایا : کتا باللہ اور اسلام بہتر ہیں ان چیزوں سے جو وہ جمع کر رہے ہیں۔
(۳۰۶۹۰) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن ہِلالٍ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن ہِلالِ بْنِ یَِسَافٍ فِی قَوْلِہِ: {قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذَلِکَ فَلْیَفْرَحُوا ہُوَ خَیْرٌ مِمَّا یَجْمَعُونَ}۔قَالَ: کِتَابُ اللہِ وَالإِسْلامُ ہُوَ خَیْرٌ مِمَّا یَجْمَعُونَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৯০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ لفظ فضل کا بیان جس کو اللہ نے قرآن میں ذکر فرمایا ہے
(٣٠٦٩١) حضرت عطیہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے قول : (کہو یہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہے) کے بارے میں حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : اللہ کے فضل سے مراد اسلام، اور اس کی رحمت سے مراد یہ ہے کہ تمہیں قرآن کا اھل بنادیا جائے۔
(۳۰۶۹۱) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَن حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطِیَّۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِی قَوْلِ اللہِ قُلْ بِفَضْلِ اللہِ وَبِرَحْمَتِہِ ، قَالَ: بِفَضْلِ اللہِ: الإِسْلامُ ، وَبِرَحْمَتِہِ: أَنْ جَعَلَکُمْ مِنْ أَہْلِ الْقُرْآنِ۔
তাহকীক: