মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فضائل قرآن - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৪১৩ টি
হাদীস নং: ৩০৬৫১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ تلاوت میں تکلف کرنے کا بیان
(٣٠٦٥٢) حضرت اسماعیل بن عبد الملک فرماتے ہیں کہ حضرت سعید بن جبیر نے ارشاد فرمایا : قرآن کو بچگانہ انداز میں پڑھو۔ اور اس میں تکلف اختیار مت کرو۔
(۳۰۶۵۲) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ بْنُ مُوسَی ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَن سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، قَالَ: اقْرَؤُوا الْقُرْآنَ صِبْیَانِیَّۃ وَلا تَنَطَّعُوا فِیہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ تلاوت میں تکلف کرنے کا بیان
(٣٠٦٥٣) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ نے ارشاد فرمایا : یقیناً لوگوں میں سے سب سے اچھا قرآن پڑھنے والا منافق ہے جو نہ کسی الف کو چھوڑتا ہے اور نہ ہی واؤ کو۔ وہ منہ کو ایسے موڑتا ہے جیسے گائے اپنی زبان کو موڑتی ہے۔ اور قرآن اس کے حلق سے تجاوز نہیں کرتا۔
(۳۰۶۵۳) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَن حَکِیمِ عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ حُذَیْفَۃُ: إنَّ أَقْرَأَ النَّاسِ الْمُنَافِقُ الَّذِی لاَ یَدَعُ وَاوًا ، وَلا أَلِفًا ، یَلْفِت کَمَا تَلْفِت الْبَقَرُ أَلْسِنَتَہَا ، لاَ یُجَاوِزُ تَرْقُوَتَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ تلاوت میں تکلف کرنے کا بیان
(٣٠٦٥٤) حضرت فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے فرمایا : صحابہ ناپسند کرتے تھے بچہ کو قرآن سکھانا یہاں تک کہ وہ عقلمند ہوجائے۔
(۳۰۶۵۴) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ، قَالَ: أَخْبَرَنِی الثَّوْرِیُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو عَن فُضَیْلٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ: کَانُوا یَکْرَہُونَ أَنْ یُعَلِّمُوا الصَّبِیَّ الْقُرْآنَ حَتَّی یَعْقِلَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن میں جب کوئی امر غیر واضح ہو
(٣٠٦٥٥) حضرت عبد الرحمن بن ابزی فرماتے ہیں کہ حضرت ابی نے ارشاد فرمایا : کتاب اللہ کی جو چیز واضح ہے اس پر عمل کرو۔ اور جو چیز تم پر غیر واضح ہو اس پر ایمان لاؤ اور اس کو علم والے کو سونپ دو ۔
(۳۰۶۵۵) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ حَدَّثَنِی الثَّوْرِیُّ، قَالَ: حدَّثَنَا أَسْلَمُ الْمُنْقِرِیُّ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَی، عَنْ أَبِیہِ، عَن أُبَیٍّ، قَالَ: کِتَابُ اللہِ مَا اسْتَبَانَ مِنْہُ فَاعْمَلْ بِہِ ، وَمَا اشْتَبَہَ عَلَیْک فَآمِنْ بِہِ ،وَکِلْہُ إِلَی عَالِمِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن میں جب کوئی امر غیر واضح ہو
(٣٠٦٥٦) حضرت زبید فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : قرآن کے لیے بھی نشان ہیں جساپ کہ راستہ کے نشان ہوتے ہیں۔ پس جو تمہیں سمجھ آجائے اس کو مضبوطی سے تھام لو اور جو تم پر واضح نہ ہو تو اس کو چھوڑ دو ۔
(۳۰۶۵۶) حَدَّثَنَا یَعْلَی ، قَالَ: حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَن زُبَیْدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ إنَّ لِلْقُرْآنِ مَنَارًا کَمَنَارِ الطَّرِیقِ ، فَمَا عَرَفْتُمْ فَتَمَسَّکُوا بِہِ ، وَمَا اشْتَبَہَ عَلَیْکُمْ فَذَرُوہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن میں جب کوئی امر غیر واضح ہو
(٣٠٦٥٧) حضرت ربیع بن خثیم نے فرمایا : جو چیز قرآن میں سے تم پر مشتبہ ہوجائے اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ۔
(۳۰۶۵۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَن بَعْضِ أَصْحَابِہِ ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ خُثَیْمٍ ، قَالَ: اضْطَرُّوا ہَذَا الْقُرْآنَ إِلَی اللہِ وَرَسُولِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن میں جب کوئی امر غیر واضح ہو
(٣٠٦٥٨) حضرت عبداللہ بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت معاذ نے ارشاد فرمایا : باقی قرآن کے لیے بھی واضح نشان ہیں جیسا کہ راستہ کے نشان ہوتے ہیں جو کسی پر بھی مخفی نہیں ہوتے۔ پس جو کچھ تمہیں اس میں سے سمجھ آجائے تو اس کے بارے میں کسی سے مزید سوال مت کرو ، اور جو چیز تمہیں شک میں ڈالے تو اس کو علم والے کی طرف سونپ دو ۔
(۳۰۶۵۸) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَن مُعَاذٍ ، أَنَّہُ قَالَ: أَمَّا الْقُرْآنُ فَمَنَارٌ کَمَنَارِ الطَّرِیقِ ، لاَ یَخْفَی عَلَی أَحَدٍ ، فَمَا عَرَفْتُمْ مِنْہُ فَلا تَسْأَلُوا عَنْہُ أَحَدًا ، وَمَا شَکَکْتُمْ فِیہِ فَکِلُوہُ إِلَی عَالِمہ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن میں ماہر ہونے والے کی فضیلت کا بیان
(٣٠٦٥٩) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : جو شخص قرآن کو پڑھتا ہے اس حال میں کہ وہ ماہر ہے وہ ان ملائکہ کے ساتھ ہوگا جو میر منشی ہیں اور نیکوکار ہیں اور جو شخص قرآن کو پڑھتا ہو اور اس کو پڑھنے میں دقت اٹھاتا ہو تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔
(۳۰۶۵۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن ہِشَامٍ الدَّسْتَوَائِیِّ ، عَن قَتَادَۃَ ، عَن زُرَارَۃَ بْنِ أَوْفَی ، عَن سَعْدِ بْنِ ہِشَامٍ ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: الَّذِی یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَہُوَ مَاہِرٌ بِہِ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ الْبَرَرَۃِ ، وَالَّذِی یَقْرَؤُہُ وَہُوَ یَشْتَدُّ عَلَیْہِ لَہُ أَجْرَانِ۔ (بخاری ۴۹۳۷۔ مسلم ۲۴۴)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৫৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن میں ماہر ہونے والے کی فضیلت کا بیان
(٣٠٦٦٠) حضرت عمرو فرماتے ہیں کہ حضرت عطائ نے ارشاد فرمایا : جس پر قرآن پڑھنا آسان ہو وہ ان ملائکہ کے ساتھ ہوگا جو میر منشی ہیں، اور جو اس کو مشقت سے پڑھتا ہے اور دقت اٹھاتا ہے۔ اس کے لیے اللہ کے پاس دوہرا اجر ہے۔
(۳۰۶۶۰) حَدَّثَنَا سُفْیَانُ بْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ عَطَائٍ: الَّذِی یَہُونُ عَلَیْہِ الْقُرْآنُ مَعَ السَّفَرَۃِ الْکِرَامِ ، وَالَّذِی یَنْفَلِتُ مِنْہُ وَیَشُقُّ عَلَیْہِ لَہُ عِنْدَ اللہِ أَجْرَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی قرآن ختم کرے تو وہ کیا کرے ؟
(٣٠٦٦١) حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ حضرت انس جب قرآن ختم کرتے تو اپنے تمام گھر والوں کو اکٹھا کرتے دعا کے لیے۔
(۳۰۶۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن مِسْعَرٍ ، عَن قَتَادَۃَ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا خَتَمَ جَمَعَ أَہْلَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی قرآن ختم کرے تو وہ کیا کرے ؟
(٣٠٦٦٢) حضرت مسعر فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن اسود نے ارشاد فرمایا؛ یوں ذکر کیا جاتا ہے کہ قرآن ختم ہونے پر دعا کی جائے ۔
(۳۰۶۶۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ: یُذْکَرُ ، أَنَّہُ یُصَلَّی عَلَیْہِ إذَا خَتَمَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی قرآن ختم کرے تو وہ کیا کرے ؟
(٣٠٦٦٣) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد اور حضرت عبدہ بن ابو لبابہ اور لوگ قرآن پڑھا کرتے تھے۔ پس جس دن وہ لوگ قرآن کو مکمل کرنے کا ارادہ کرتے تو میری طرف اور حضرت سلمہ بن کھیل کی طرف قاصد بھیج کر ہمیں بلاتے، اور فرماتے ! ہم نے قرآن پڑھے ہیں پس ہمارا آج ختم کرنے کا ارادہ ہے ہم چاہتے ہیں کہ آپ لوگ بھی ہمارے پاس حاضر ہوں۔ اس لیے کہ کہا جاتا ہے۔ جب قرآن ختم کیا جاتا ہے تو اس کے ختم ہونے کے وقت رحمت اترتی ہے، یا فرمایا؛ اس کے ختم ہونے کے وقت رحمت حاضر ہوتی ہے۔
(۳۰۶۶۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنِ الْحَکَمِ ، قَالَ: کَانَ مُجَاہِدٌ ، وَعَبْدَۃُ بْنُ أَبِی لُبَابَۃَ وَنَاسٌ یَعْرِضُونَ الْمَصَاحِفَ ، فَلَمَّا کَانَ الْیَوْمُ الَّذِی أَرَادُوا أَنْ یَخْتِمُوا أَرْسَلُوا إلَیَّ وَإِلَی سَلَمَۃَ بْنِ کُہَیْلٍ فَقَالُوا: إنَّا کُنَّا نَعْرِضُ الْمَصَاحِفَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَخْتِمَ الْیَوْمَ فَأَحْبَبْنَا أَنْ تَشْہَدُونَا ، إِنَّہُ کَانَ یُقَالُ: إذَا خُتِمَ الْقُرْآنُ نَزَلَتِ الرَّحْمَۃُ عِنْدَ خَاتِمَتِہِ ، أَوْ حَضَرَتِ الرَّحْمَۃُ عِنْدَ خَاتِمَتِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی قرآن ختم کرے تو وہ کیا کرے ؟
(٣٠٦٦٤) حضرت عوام بن حوشب فرماتے ہیں کہ حضرت مسیب بن رافع تین دنوں میں قرآن ختم کیا کرتے تھے۔ اور جس دن ختم فرماتے تو اس دن صبح روزے کی حالت میں کرتے تھے۔
(۳۰۶۶۴) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، أَنَّہُ کَانَ یَخْتِمُ الْقُرْآنَ فِی ثَلاثٍ ، وَیُصْبِحُ الْیَوْمَ الَّذِی یَخْتِمُ فِیہِ صَائِمًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی قرآن ختم کرے تو وہ کیا کرے ؟
(٣٠٦٦٥) حضرت حکم فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : ختم قرآن کے موقع پر رحمت نازل ہوتی ہے۔
(۳۰۶۶۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَن سُفْیَانَ، عَن مَنْصُورٍ، عَنِ الْحَکَمِ، عَن مُجَاہِدٍ، قَالَ: الرَّحْمَۃُ تَنْزِلُ عِنْدَ خَتْمِ الْقُرْآنِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی قرآن ختم کرے تو وہ کیا کرے ؟
(٣٠٦٦٦) ایک شخص بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو العالیہ کا جب قرآن ختم کرنے کا ارادہ ہوتا تو اگر دن کا آخری حصہ ہوتا تو اسے شام تک مؤخر فرما دیتے۔ اور جب ختم کرنے کا ارادہ ہوتا اور رات کا آخری حصہ ہوتا تو اسے صبح تک مؤخر کردیتے۔
(۳۰۶۶۶) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ الْقَطَّانُ ، عَنِ التَّیْمِیِّ ، عَن رَجُلٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ، أَنَّہُ کَانَ إذَا أَرَادَ أَنْ یَخْتِمَ الْقُرْآنَ مِنْ آخِرِ النَّہَارِ أَخَّرَہُ إِلَی أَنْ یُمْسِی ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَخْتِمَہُ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ أَخَّرَہُ إِلَی أَنْ یُصْبِحَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٦٧) حضرت عبداللہ بن عمرو فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا ہے : قیامت کے دن قرآن کو ایک آدمی کی شکل دی جائے گی پھر حامل قرآن کو لایا جائے گا۔ جس نے اس کے حکم کی مخالفت کی پھر وہ اس کے مدمقابل خصم کی شکل اختیار کرے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! آپ نے اس پر میری ذمہ داری ڈالی پس بہت بُرا ذمہ دار ہے ! اس نے میری حدود کی خلاف ورزی کی۔ اور میرے فرائض کو ضائع کیا۔ اور میری نافرمانی کرتا رہا۔ اور میری اطاعت کو چھوڑ دیا، پس وہ مسلسل اس کے خلاف دلائل بیان کرے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا۔ تو نے ٹھیک بیان کیا۔ پھر وہ اس کا ہاتھ پکڑے گا اور اس کو نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ اوندھے منہ جہنم میں ایک چٹان پر پھینک دے گا۔
اور ایک نیک آدمی کو لایا جائے گا جس نے اس کی ذمہ داری اٹھائی اور اس کے حکم کی حفاظت کی، پھر قرآن اس کے حق میں خصم کی شکل اختیار کرے گا ، اور کہے گا ! اے میرے رب ! تو نے اس پر میری ذمہ داری ڈالی پس بہت اچھا ذمہ دار ہے : اس نے میری حدود کی حفاظت کی اور میرے فرائض پر عمل کیا۔ اور مردی نافرمانی سے اجتناب کیا۔ اور میرے حکم کی پیروی کی، پس وہ مسلسل اس کے حق میں دلائل بیان کرتا رہے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا، تو نے ٹھیک بیان کیا۔ پھر وہ اس کا ہاتھ پکڑے گا۔ پھر اس کو نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ اس کو نفیس قسم کا جوڑا پہنائے گا۔ اور اس کے سر پر بادشاہ کا تاج رکھے گا۔ او اسے شراب کا پیالہ پلائے گا۔
اور ایک نیک آدمی کو لایا جائے گا جس نے اس کی ذمہ داری اٹھائی اور اس کے حکم کی حفاظت کی، پھر قرآن اس کے حق میں خصم کی شکل اختیار کرے گا ، اور کہے گا ! اے میرے رب ! تو نے اس پر میری ذمہ داری ڈالی پس بہت اچھا ذمہ دار ہے : اس نے میری حدود کی حفاظت کی اور میرے فرائض پر عمل کیا۔ اور مردی نافرمانی سے اجتناب کیا۔ اور میرے حکم کی پیروی کی، پس وہ مسلسل اس کے حق میں دلائل بیان کرتا رہے گا یہاں تک کہ کہا جائے گا، تو نے ٹھیک بیان کیا۔ پھر وہ اس کا ہاتھ پکڑے گا۔ پھر اس کو نہیں چھوڑے گا یہاں تک کہ اس کو نفیس قسم کا جوڑا پہنائے گا۔ اور اس کے سر پر بادشاہ کا تاج رکھے گا۔ او اسے شراب کا پیالہ پلائے گا۔
(۳۰۶۶۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ جَدِّہِ ، قَالَ ، سَمِعْت رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقول: یُمَثَّلُ الْقُرْآنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ رَجُلاً فَیُؤْتَی بِالرَّجُلِ قَدْ حَمَلَہُ فَخَالَفَ فی أَمْرِہِ فَیَتَمَثَّلُ خَصْمًا لَہُ فَیَقُولُ: یَا رَبِّ حَمَّلْتہ إیَّایَ فَشَرُّ حَامِلٍ تَعَدَّی حُدُودِی وَضَیَّعَ فَرَائِضِی ، وَرَکِبَ مَعْصِیَتِی وَتَرَکَ طَاعَتِی ، فَمَا یَزَالُ یَقْذِفُ عَلَیْہِ بِالْحُجَجِ حَتَّی یُقَالَ: فَشَأْنُک بِہِ ، فَیَأْخُذُ بِیَدِہِ ، فَمَا یُرْسِلُہُ حَتَّی یَکُبَّہُ عَلَی صَخْرَۃٍ فِی النَّارِ ، وَیُؤْتَی بِرَجُلٍ صَالِحٍ قَدْ کَانَ حَمَلَہُ وَحَفِظَ أَمْرَہُ فَیَتَمَثَّلُ خَصْمًا دُونَہُ فَیَقُولُ: یَا رَبِّ حَمَّلْتہ إیَّایَ فَخَیْرُ حَامِلٍ ، حَفِظَ حُدُودِی وَعَمِلَ بِفَرَائِضِی وَاجْتَنَبَ مَعْصِیَتِی وَاتَّبَعَ طَاعَتِی ، فَمَا یَزَالُ یَقْذِفُ لَہُ بِالْحُجَجِ حَتَّی یُقَالَ: شَأْنُک بِہِ ، فَیَأْخُذُ بِیَدِہِ فَمَا یُرْسِلُہُ حَتَّی یُلْبِسَہُ حُلَّۃَ الإِسْتَبْرَقِ وَیَعْقِدَ عَلَیْہِ تَاجَ الْمُلْکِ وَیَسْقِیَہُ کَأْسَ الْخَمْرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٦٨) حضرت بریدہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس تھا تو میں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا : قرآن قیامت کے دن دبلے آدمی کی صورت میں اپنے ساتھی سے ملے گا جب اس کی قبر پھٹے گی۔ اسے کہے گا : کیا تم مجھے پہچانتے ہو ؟ وہ شخص کہے گا : میں تمہیں نہیں پہچانتا پھر وہ اس شخص کو کہے گا : میں تیرا ساتھی قرآن ہوں جس نے تجھے شدید گرمی میں پیاسا رکھا اور تیری راتوں میں تجھے جگایا۔ اور یقیناً ہر تاجر کو اس کی تجارت کا نفع ملتا ہے۔ لہٰذا تجھے آج تجارت کا نفع ملے گا ، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : اس شخص کے دائیں ہاتھ میں بادشاہت دے دی جائے گی، اور اس کے بائیں ہاتھ میں ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی دے دی جائے گی۔ اور اس کے سر پر عزت کا تاج پہنایا جائے گا۔ اور اس کے والدین کو دو خوبصورت جوڑے پہنائے جائیں گے ۔ جس کا ساری دنیا والے مقابلہ نہیں کرسکتے۔ وہ دونوں کہیں گے۔ کس وجہ سے ہمیں یہ کپڑے پہنائے گئے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ! ان دونوں سے کہا جائے گا ! تمہارے بچہ کے قرآن حفظ کرنے کی وجہ سے۔ پھر اس حافظ قرآن سے کہا جائے گا : پڑھو اور جنت کے درجوں اور اس کے بالا خانوں میں چڑھتے جاؤ۔ پس وہ جب تک پڑھتا رہے گا آہستہ ہو یا تیز وہ بلند ہوتا رہے گا۔
(۳۰۶۶۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا بَشِیرُ بْنُ الْمُہَاجِرِ ، قَالَ:حَدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ بُرَیْدَۃَ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ النبی صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتہ یَقُولُ: إنَّ الْقُرْآنَ یَلْقَی صَاحِبَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حِینَ یَنْشَقُّ عَنْہُ قَبْرُہُ کَالرَّجُلِ الشَّاحِبِ فیَقُولُ لَہُ: ہَلْ تَعْرِفُنِی ؟ فَیَقُولُ: مَا أَعْرِفُک ، فَیَقُولُ لَہُ: أَنَا صَاحِبُک الْقُرْآنُ الَّذِی أَظْمَأْتُک فِی الْہَوَاجِر ،وَأَسْہَرْت لَیْلَک ، وَإِنَّ کُلَّ تَاجِرٍ مِنْ وَرَائِ تِجَارَتِہِ ، وَإِنَّک الْیَوْمَ مِنْ وَرَائِ کُلِّ تِجَارَۃٍ ، قَالَ: فَیُعْطَی الْمُلْکَ بِیَمِینِہِ وَالْخُلْدَ بِشِمَالِہِ ، وَیُوضَعُ عَلَی رَأْسِہِ تَاجُ الْوَقَارِ ، وَیُکْسَی وَالِدَاہُ حُلَّتَیْنِ ، لاَ یَقُومُ لَہُمَا أَہْلُ الدُّنْیَا ، فَیَقُولانِ: بِمَ کُسِینَا ہَذَا ؟ قَالَ: فَیُقَالُ لَہُمَا: بِأَخْذِ وَلَدِکُمَا الْقُرْآنَ ، ثُمَّ یُقَالُ لَہُ: اقْرَأْ وَاصْعَدْ فِی دَرَجِ الْجَنَّۃِ وَغُرَفِہَا ، فَہُوَ فِی صُعُودٍ مَا دَامَ یَقْرَأُ ہَذًّا کَانَ ، أَوْ تَرْتِیلاً۔ (ابن ماجہ ۳۷۸۱۔ احمد ۳۵۲)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٦٩) حضرت عثمان بن حکم فرماتے ہیں کہ حضرت کعب نے ارشاد فرمایا : جو شخص دنیا میں قرآن کے احکامات پر عمل کرتا تھا قیامت کے دن اس کے قرآن پڑھنے کو ایک خوبصورت چہرے والے کی شکل دے دی جائے گی جس کو وہ شخص دیکھ سکے گا۔ وہ چہرے کے اعتبار سے خوبصورت ترین ہوگا اور خوشبو کے اعتبار سے پاکیزہ ترین ہوگا۔ پھر وہ قرآن اپنے ساتھی کے پہلو میں کھڑا ہوجائے گا۔ اور جو بھی خوف زدہ کرنے والی چیز اس کے پاس آئے گی وہ اس کے خوف کو دور کرے گا اور اس کو تسکین پہنچائے گا۔ اور اس کے لیے اس کی امید کو کشادہ کرے گا۔ وہ شخص اس کو کہے گا ! اللہ اس ساتھی کو بہترین جزا دے۔ تیری صورت کتنی حسین ہے اور تیری خوشبو کتنی پاکیزہ ہے ؟ ! تو وہ قرآن اس کو کہے گا ! کیا تو مجھے نہیں پہچانتا ؟ آؤ مجھ پر سوار ہو جاؤ۔ پس دنیا میں میں تجھ پر سوار تھا اور میں تیرا عمل تھا۔ یقیناً تیرا عمل اچھا تھا اس لیے تو نے آج میری اچھی شکل دیکھی ۔ اور تیری عمل پاکیزہ تھا اس لیے آج تو نے میری پاکیزہ خوشبو دیکھی۔
پھر وہ اس شخص کو سوار کرے گا اور اپنے رب کے پاس لے جائے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! یہ فلاں شخص ہے۔ حالانکہ اللہ اس سے زیادہ اس کو پہچانتے ہیں۔ تحقیق میں نے اس کو دنیا کی زندگی میں مصروف رکھا۔ میں نے اس کو دن میں پیاسا رکھا۔ اور میں نے رات کو اس کو جگایا۔ پس آپ اس کے بارے میں میری شفاعت کو قبول کیجئے۔ پھر اس شخص کے سر پر بادشاہ کا تاج پہنا دیا جائے گا ۔ اور اسے بادشاہ کا جوڑا پہنایا جائے گا۔ پھر وہ کہے گا ! اے میرے رب ! میں اس سے کہیں زیادہ اس کو مرغوب تھا۔ اور میں تجھ سے اس شخص کے لیے اس سے بھی زیادہ فضل کی امید کرتا ہوں تو پھر اس شخص کے دائیں ہاتھ میں ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی عطا کردی جائے گی، پھر وہ قرآن کہے گا : اے میرے رب ! یقیناً ہر تاجر اپنی تجارت کا نفع اپنے گھر والوں کو بھی دیتا ہے۔ پھر اس شخص کے رشتہ داروں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
اور جب کوئی شخص کافر ہو تو اس صورت میں اس کے عمل کو بد ترین شکل والے آدمی کی صورت دے دی جاتی ہے جسے وہ دیکھ سکے گا، اور جس کی بو انتہائی بد بودار ہوگی۔ پس جب بھی کوئی خوف زدہ کرنے والی چیز اس کے پاس آتی ہے تو یہ اس کے خوف میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ پھر کافر شخص کہے گا ! اللہ تجھ جیسے ساتھی کو مزید برا کرے تو کتنا بد صورت شکل والا اور کتنی بری بدبو والا ہے ؟ ! پھر وہ کہے گا : تو کون ہے ؟ وہ کہے گا ! کیا تو مجھے نہیں پہچانتا ؟ یقیناً میں تیرا عمل ہوں۔ بیشک تیرا عمل برا تھا اس لیے تو مجھے بدصورت دیکھ رہا ہے، اور تر ا عمل بدبودار تھا اس لیے تو بھی مجھے انتہائی بد بودار شکل میں دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ کہے گا ! آؤ یہاں تک کہ میں تم پر سوار ہوں پس تو دنیا میں مجھ پر سوار تھا۔ پھر وہ اس شخص پر سوار ہو کر اسے اللہ کے سامنے لے جائے گا اور وہ اس کو کوئی اہمیت نہیں دے گا۔
پھر وہ اس شخص کو سوار کرے گا اور اپنے رب کے پاس لے جائے گا اور کہے گا : اے میرے رب ! یہ فلاں شخص ہے۔ حالانکہ اللہ اس سے زیادہ اس کو پہچانتے ہیں۔ تحقیق میں نے اس کو دنیا کی زندگی میں مصروف رکھا۔ میں نے اس کو دن میں پیاسا رکھا۔ اور میں نے رات کو اس کو جگایا۔ پس آپ اس کے بارے میں میری شفاعت کو قبول کیجئے۔ پھر اس شخص کے سر پر بادشاہ کا تاج پہنا دیا جائے گا ۔ اور اسے بادشاہ کا جوڑا پہنایا جائے گا۔ پھر وہ کہے گا ! اے میرے رب ! میں اس سے کہیں زیادہ اس کو مرغوب تھا۔ اور میں تجھ سے اس شخص کے لیے اس سے بھی زیادہ فضل کی امید کرتا ہوں تو پھر اس شخص کے دائیں ہاتھ میں ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی عطا کردی جائے گی، پھر وہ قرآن کہے گا : اے میرے رب ! یقیناً ہر تاجر اپنی تجارت کا نفع اپنے گھر والوں کو بھی دیتا ہے۔ پھر اس شخص کے رشتہ داروں کے بارے میں اس کی شفاعت قبول کی جائے گی۔
اور جب کوئی شخص کافر ہو تو اس صورت میں اس کے عمل کو بد ترین شکل والے آدمی کی صورت دے دی جاتی ہے جسے وہ دیکھ سکے گا، اور جس کی بو انتہائی بد بودار ہوگی۔ پس جب بھی کوئی خوف زدہ کرنے والی چیز اس کے پاس آتی ہے تو یہ اس کے خوف میں مزید اضافہ کرتا ہے۔ پھر کافر شخص کہے گا ! اللہ تجھ جیسے ساتھی کو مزید برا کرے تو کتنا بد صورت شکل والا اور کتنی بری بدبو والا ہے ؟ ! پھر وہ کہے گا : تو کون ہے ؟ وہ کہے گا ! کیا تو مجھے نہیں پہچانتا ؟ یقیناً میں تیرا عمل ہوں۔ بیشک تیرا عمل برا تھا اس لیے تو مجھے بدصورت دیکھ رہا ہے، اور تر ا عمل بدبودار تھا اس لیے تو بھی مجھے انتہائی بد بودار شکل میں دیکھ رہا ہے۔ پھر وہ کہے گا ! آؤ یہاں تک کہ میں تم پر سوار ہوں پس تو دنیا میں مجھ پر سوار تھا۔ پھر وہ اس شخص پر سوار ہو کر اسے اللہ کے سامنے لے جائے گا اور وہ اس کو کوئی اہمیت نہیں دے گا۔
(۳۰۶۶۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عُبَیْدَۃَ الرَّبَذِیُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِیدُ بْنُ أَبِی سَعِیدٍ الْمَقْبُرِیُّ ، عَن عُثْمَانَ بْنِ الْحَکَمِ ، عَن کَعْبٍ ، أَنَّہُ قَالَ: یُمَثَّلُ الْقُرْآنُ لِمَنْ کَانَ یَعْمَلُ بِہِ فِی الدُّنْیَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ کَأَحْسَنِ صُورَۃٍ رَآہَا وَأَحْسَنِہَا وَجْہًا وَأَطْیَبِہَا رِیحًا فَیَقُومُ بِجَنْبِ صَاحِبِہِ فَکُلَّمَا جَائَہُ رَوْعٌ ہَدَّأَ رَوْعَہُ وَسَکَّنَہُ وَبَسَطَ لَہُ أَمَلَہُ فَیَقُولُ لَہُ: جَزَاک اللَّہُ خَیْرًا مِنْ صَاحِبٍ ، فَمَا أَحْسَنَ صُورَتَکَ وَأَطْیَبَ رِیحَک، فَیَقُولُ لَہُ: أَمَا تَعْرِفُنِی: تَعَالَ ارْکَبْنِی ، فَطَالَمَا رَکِبْتُک فِی الدُّنْیَا ، أَنَا عَمَلُک ، إنَّ عَمَلَک کَانَ حَسَنًا ، فَتَرَی صُورَتِی حَسَنَۃً ، وَکَانَ طَیِّبًا فَتَرَی رِیحِی طَیِّبَۃً ، فَیَحْمِلُہُ فَیُوَافِی بِہِ الرَّبَّ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَیَقُولُ: یَا رَبِّ ہَذَا فُلانٌ وَہُوَ أَعْرَفُ بِہِ مِنْہُ قَدْ شَغَلْتہ فِی أَیَّامِہِ فِی حَیَاتِہِ فِی الدُّنْیَا ، أَظْمَأْت نَہَارَہُ وَأَسْہَرْت لَیْلَہُ ، فَشَفِّعْنِی فِیہِ ، فَیُوضَعُ تَاجُ الْمُلْکِ عَلَی رَأْسِہِ ، وَیُکْسَی حُلَّۃَ الْمُلْک ، فَیَقُولُ: یَا رَبِّ قَدْ کُنْت أَرْغَبُ لَہُ عَن ہَذَا وَأَرْجُو لَہُ مِنْک أَفْضَلَ مِنْ ہَذَا ، فَیُعْطَی الْخُلْدَ بِیَمِینِہِ وَالنِّعْمَۃَ بِشِمَالِہِ ، فَیَقُولُ: یَا رَبّ إنَّ کُلَّ تَاجِرٍ قَدْ دَخَلَ عَلَی أَہْلِہِ مِنْ تِجَارَتِہِ ، فَیُشَفَّعُ فِی أَقَارِبِہِ ، وَإِذا کَانَ کَافِرًا مُثِّلَ لَہُ عَمَلُہُ فِی أَقْبَحِ صُورَۃٍ رَآہَا ،وَأَنْتَنَہُ ،فَکُلَّمَا جَائَہُ رَوْعٌ زَادَہُ رَوْعًا فَیَقُولُ: قَبَّحَک اللَّہُ مِنْ صَاحِبٍ فَمَا أَقْبَحَ صُورَتَکَ، وَمَا أَنْتَنَ رِیحَک ، فَیَقُولُ: مَنْ أَنْتَ ؟ قَالَ: أَمَا تَعْرِفُنِی ، أَنَا عَمَلُک ، إنَّہ کَانَ قَبِیحًا فَتَرَی صُورَتِی قَبِیحَۃً ، وَکَانَ مُنْتِنًا فَتَرَی رِیحِی مُنْتِنَۃً ، فَیَقُولُ: تَعَالَ حتی أَرْکَبُک ، فَطَالَمَا رَکِبْتنِی فِی الدُّنْیَا ، فَیَرْکَبُہُ فَیُوَافِی بِہِ اللَّہَ فَلا یُقِیمُ لَہُ وَزْنًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৬৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧٠) حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے ارشاد فرمایا : قرآن بہترین شفاعت کرنے والا ہوگا قیامت کے دن، راوی کہتے ہیں : قرآن کہے گا : اے میرے رب ! میں نے اس کو دنیا میں نفسانی شہوات سے روکے رکھا پس تو اس کا اعزازو اکرام فرما۔ پھر اس شخص کو عزت و شرافت کا لباس پہنایا جائے گا، پھر قرآن کہے گا : اے میرے رب ! اور اضافہ فرما۔ پھر اس شخص کو عزت و شرافت کے زیور پہنائے جائیں گے، پھر قرآن کہے گا : اے میرے رب ! اور اضافہ فرما۔ تو پھر اس شخص کو عزت و شرافت کا تاج پہنایا جائے گا۔ پھر قرآن کہے گا : اے میرے رب ! اور اضافہ فرما۔ تو اللہ اس سے راضی ہوجائیں گے۔ اور اللہ کی رضا کے بعد کوئی چیز باقی نہیں رہتی۔
(۳۰۶۷۰) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ: نِعْمَ الشَّفِیعُ الْقُرْآنُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، قَالَ: یَقُولُ: یَا رَبِّ قَدْ کُنْت أَمْنَعُہُ شَہْوَتَہُ فِی الدُّنْیَا فَأَکْرِمْہُ ، قَالَ: فَیُلْبَسُ حُلَّۃَ الْکَرَامَۃِ ، قَالَ: فَیَقُولُ: أَیْ رَبِّ زِدْہُ ، قَالَ: فَیُحَلَّی حُلَّۃَ الْکَرَامَۃِ فَیَقُولُ أَیْ رَبِّ زِدْہُ ، قَالَ: فَیُکْسَی تَاجَ الْکَرَامَۃِ ، قَالَ: فَیَقُولُ: یَا رَبِّ زِدْہُ ، قَالَ: فَیَرْضَی مِنْہُ فَلَیْسَ بَعْدَ رِضَی اللہِ عَنْہُ شَیْئٌ۔ (ترمذی ۲۹۱۵)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩০৬৭০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو کہے : قرآن اپنے پڑھنے والے کی قیامت کے دن شفاعت کرے گا
(٣٠٦٧١) حضرت مسیب بن رافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابو صالح نے ارشاد فرمایا : قرآن اپنے پڑھنے والے کے حق میں شفاعت کرے گا، پھر اس شخص کو عزت و شرافت کا لباس پہنا دیا جائے گا، پھر قرآن کہے گا : میرے رب ! اور اضافہ فرما۔ پھر وہ اس پڑھنے والے کی بارہا خوبیاں بیان کرے گا، راوی فرماتے ہیں : پھر اس شخص کو عزت و شرافت کا تاج پہنایا دیا جائے گا ۔ پھر وہ قرآن کہے گا : اے میرے رب ! اور اضافہ فرما : بیشک وہ شخص تو ایسا اور ایسا تھا، پس اللہ فرمائیں گے : وہ میری رضا کا حقدار ہوگیا۔
(۳۰۶۷۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُبَیْدِ اللہِ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، قَالَ: یَشْفَعُ الْقُرْآنُ لِصَاحِبِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَیُکْسَی حُلَّۃَ الْکَرَامَۃِ فَیَقُولُ: أَیْ رَبِّ زِدْہُ ، فَإِنَّہُ فَإِنَّہُ ، قَالَ: فَیُکْسَی تَاجَ الْکَرَامَۃِ ، قَالَ: فَیَقُولُ: أَیْ رَبِّ زِدْہُ فَإِنَّہُ فَإِنَّہُ ، فَیَقُولُ: رِضَای۔
তাহকীক: