মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل قرآن - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪১৩ টি

হাদীস নং: ৩০৬৩১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٢) حضرت زید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بختری الطائی نے مجھ سے فرمایا : اس قرآن کی پیروی کرو بیشک یہ تمہیں ہدایت دے گا۔
(۳۰۶۳۲) حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِِ، عَن زَیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ، قَالَ: قَالَ لِی أَبُو الْبَخْْتَرِیِّ الطَّائِیُّ: اتَّبِعْ ہَذَا الْقُرْآنَ فَإِنَّہُ یَہْدِیک۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٣) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : بیشک یہ دل خالی برتن ہیں پس تم ان کو قرآن کے ساتھ مصروف رکھو اور اس کے علاوہ کسی چیز میں مصروف مت کرو۔
(۳۰۶۳۳) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُحَارِبِیُّ ، عَن ہَارُونَ بْنِ عَنْتَرَۃَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِیہِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: إنَّ ہَذِہِ الْقُلُوبَ أَوْعِیَۃٌ فَاشْغَلُوہَا بِالْقُرْآنِ ، وَلا تَشْغَلُوہَا بِغَیْرِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٤) حضرت ابو الاحوص فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : بیشک یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے جو شخص اس دعوت میں داخل ہوگیا پس وہ محفوظ و مامون ہے۔
(۳۰۶۳۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ مَیْسَرَۃَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: إنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَۃُ اللہ فمَنْ دَخَلَ فِیہِ ، فَہُوَ آمِنٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٥) حضرت شھاب فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : تم کتاب اللہ کو سیکھو اس کے ذریعہ پہچانے جاؤ گے، اور اس پر عمل کرو گے تو اس کے اہل میں سے بن جاؤ گے۔
(۳۰۶۳۵) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَن لَیْثٍ ، عَنْ شِہَابٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: تَعَلَّمُوا کِتَابَ اللہِ ،تُعْرَفُوا بِہِ ،وَاعْمَلُوا بِہِ تَکُونُوا مِنْ أَہْلِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٦) حضرت ابو کنانہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو موسیٰ نے ارشاد فرمایا : بیشک یہ قرآن تمہارے لیے نصیحت ہے یا تمہارے لیے باعث اجر ہے یا تم پر بوجھ ہے، پس تم قرآن کی پیروی کرو اور قرآن تمہارے پیچھے نہ لگے۔ اس لیے کہ جو قرآن کی پیروی کرتا ہے تو وہ اس کی وجہ سے جنت کے باغات میں داخل ہوجاتا ہے، اور جس شخص کے پیچھے قرآن لگتا ہے۔ تو وہ اسے گردن کے پچھلے حصہ سے دھکیلتا ہے اور اس کو جہنم میں پھینک دیتا ہے۔
(۳۰۶۳۶) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَن زِیَادِ بْنِ مِخْرَاقٍ ، عَنْ أَبِی إیَاسٍ ، عَنْ أَبِی کِنَانَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، أَنَّہُ قَالَ: إنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ کَائِنٌ لَکُمْ ذِکْرًا أو کَائِنٌ لَکُمْ أَجْرًا ، أَوْ کَائِنٌ عَلَیْکُمْ وِزْرًا ،فَاتَّبِعُوا الْقُرْآنَ ، وَلا یَتَّبِعْکُمُ الْقُرْآنُ ،فَإِنَّہُ مَنْ یَتَّبِعِ الْقُرْآنَ یَہْبِطْ بِہِ عَلَی رِیَاضِ الْجَنَّۃِ ، وَمَنْ یَتَّبِعْہُ الْقُرْآنُ یَزُخُّ فِی قَفَاہُ فَیَقْذِفُہُ فِی جَہَنَّمَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٧) حضرت زبید المرادی فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن مسعود کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ آپ نے فرمایا : لوگو ! قرآن کو لازم پکڑو اور اس کے مضبوطی سے تھام لو، یہاں تک کہ آپ نے اپنے ہاتھ دبوچ لیا گویا کہ آپ نے رسی کو پکڑا ہوا ہے۔
(۳۰۶۳۷) حَدَّثَنَا کَثِیرُ بْنُ ہِشَامٍ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ ، قَالَ: حدَّثَنَا الأَخْنَسُ بْنُ أَبِی الأَخْنَسِ ، عَن زُبَیْدٍ الْمُرَادِیِّ ، قَالَ: شَہِدْت ابْنَ مَسْعُودٍ وَقَامَ خَطِیبًا فَقَالَ: الْزَمُوا الْقُرْآنَ وَتَمَسَّکُوا بِہِ ، حَتَّی جَعَلَ یَقْبِضُ عَلَی یَدَیْہِ جَمِیعًا کَأَنَّہُ أَخَذَ بِسَبَبِ شَیْئٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٨) حضرت خیثمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ کا گزر ایک عورت پر سے ہوا تو اس عورت نے کہا : خوشخبری ہے اس پیٹ کے لیے جس نے تیرا بوجھ اٹھایا اور خوش خبری ہے اس پستان کے لیے جس نے تجھے دودھ پلایا : راوی کہتے ہیں : حضرت عیسیٰ نے فرمایا : خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جس نے قرآن کو پڑھا اور اس کی تعلیمات کی پیروی کی۔
(۳۰۶۳۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ خَیْثَمَۃ قَالَ: مَرَّتْ بِعِیسَی امْرَأَۃٌ ، فَقَالَتْ: طُوبَی لِبَطْنٍ حَمَلَک ، وَلِثَدْیٍ أَرْضَعَک ، قَالَ: فَقَالَ: عِیسَی طُوبَی لِمَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَاتَّبَعَ مَا فِیہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٩) حضرت واصل فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے ارشاد فرمایا : ایک عورت کا گزر حضرت عیسیٰ بن مریم کے پاس سے ہوا، پھر آگے راوی نے ما قبل جیسی حدیث ذکر فرمائی۔
(۳۰۶۳۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِی ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ وَاصل عَنْ إِبْرَاہِیم قَالَ: مَرَّتِ امْرَأَۃٌ بِعِیسَی ابْنِ مَرْیَمَ ، ثُمَّ ذَکَرَ نَحْوَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٤٠) حضرت مغیرہ بنت حسان فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت انس کو یوں فرماتے ہوئے سنا ! یقیناً اس نے تھام لیا ایک مضبوط سہارا، آپ نے فرمایا : مضبوط سہارے سے مراد قرآن ہے۔
(۳۰۶۴۰) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، عَن مُغِیرَۃَ بِنْتِ حَسَّانَ قَالَتْ: سَمِعْت أَنَسًا یَقُولُ: {فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَی} ، قَالَ: الْقُرْآنُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٤١) حضرت مرہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : جو شخص علم حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ قرآن پڑھے کیونکہ اس میں پہلے اور بعد کے لوگوں کا علم ہے۔
(۳۰۶۴۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَن مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: مَنْ أَرَادَ الْعِلْمَ فَلْیَقْرَإِ الْقُرْآنَ فَإِنَّ فِیہِ عِلْمَ الأَوَّلِینَ وَالآخِرِینَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٤٢) حضرت اسود فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا : دو شفا دینے والی چیزوں کو لازم پکڑ لو۔ قرآن اور شہد۔
(۳۰۶۴۲) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن خَیْثَمَۃَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: عَلَیْکُمْ بِالشِّفَائَیْنِ: الْقُرْآنِ وَالْعَسَلِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٤٣) حضرت ابو الاحوص فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : شہد میں ہر بیماری کی شفا ہے، اور قرآن میں شفاء ہے سینوں میں پائے جانے والے وسوسوں کے لیے۔
(۳۰۶۴۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأحوص ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: الْعَسَلُ شِفَائٌ مِنْ کُلِّ دَائٍ ، وَالْقُرْآنُ شِفَائٌ لِمَا فِی الصُّدُورِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٤٤) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت مجاہد نے ارشاد فرمایا : آیت کا ترجمہ : لوگوں کے لیے شفاء ہے۔ فرمایا : قرآن میں شفا ہے۔
(۳۰۶۴۴) حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِیُّ ، عَن لَیْثٍ ، عَن مُجَاہِدٍ (شِفَائٌ لِلنَّاسِ) قَالَ: الشِّفَائُ فِی الْقُرْآنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ اس گھر کا بیان جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
(٣٠٦٤٥) حضرت ابو الاحوص فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : وہ گھر جس میں قرآن کی تلاوت نہیں کی جاتی اس ویران گھر کی مانند ہے جس کو آباد کرنے والا کوئی نہیں۔
(۳۰۶۴۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی صَالِحٍ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: الْبَیْتُ الَّذِی لاَ یُقْرَأُ فِیہِ الْقُرْآنُ کَمَثَلِ الْبَیْتِ الْخَرِبِ الَّذِی لاَ عَامِرَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ اس گھر کا بیان جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
(٣٠٦٤٦) حضرت عباد فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : جس گھر میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے فرشتے وہاں حاضر ہوتے ہیں اور شیاطین اس گھر سے نکل جاتے ہیں۔ اور اس کے گھر والوں میں کشادگی ہوتی اور خیر کی کثرت ہوجاتی ہے، اور جس گھر میں قرآن کی تلاوت نہیں کی جاتی، شیاطین وہاں موجود ہوتے ہیں اور فرشتے اس گھر سے نکل جاتے ہیں اور گھر والوں میں تنگی ہوتی ہے اور خیر کی قلت ہوتی ہے۔
(۳۰۶۴۶) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبَّادٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ: الْبَیْتُ الَّذِی یُقْرَأُ فِیہِ الْقُرْآنُ تَحْضُرُہُ الْمَلائِکَۃُ وَتَخْرُجُ مِنْہُ الشَّیَاطِینُ وَیَتَّسِعُ بِأَہْلِہِ وَیَکْثُرُ خَیْرُہُ ، وَالْبَیْتُ الَّذِی لاَ یُقْرَأُ فِیہِ الْقُرْآنُ تَحْضُرُہُ الشَّیَاطِینُ ، وَتَخْرُجُ مِنْہُ الْمَلائِکَۃُ ، وَیَضِیقُ بِأَہْلِہِ وَیَقِلُّ خَیْرُہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ اس گھر کا بیان جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
(٣٠٦٤٧) حضرت ابو الاحوص فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن مسعود کو یوں ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے : بیشک گھروں میں سے خالی گھر تو وہ ہے جو کتاب اللہ کی تلاوت سے خالی ہو۔
(۳۰۶۴۷) حَدَّثَنَا عَبِیْدَۃُ ، عَنْ أَبِی الزَّعْرَائِ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ یَقُولُ: إنَّ أَصْفَرَ الْبُیُوتِ الیت الَّذِی صَفِرَ مِنْ کِتَابِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ اس گھر کا بیان جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
(٣٠٦٤٨) حضرت لیث فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سابط نے ارشاد فرمایا : بیشک وہ گھر جن میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے وہ آسمان والوں کے لیے ستاروں جیسے چمکتے ہیں، اور فرمایا اور بیشک وہ گھر جس میں قرآن کی تلاوت نہیں ہوتی تو اس کے رہنے والوں پر تنگی کردی جاتی ہے۔ اور شیاطین وہاں حاضر ہوجاتے ہیں اور فرشتے اس گھر سے بھاگ جاتے ہیں۔ اور بیشک گھروں میں سے خالی گھر تو وہ ہے جو کتاب اللہ سے خالی ہو۔
(۳۰۶۴۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَن لَیْثٍ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، قَالَ: إنَّ الْبُیُوتَ الَّتِی یُقْرَأُ فِیہَا الْقُرْآنُ لَتُضِیئُ لأَہْلِ السَّمَائِ کَمَا تُضِیئُ السَّمَائُ لأَہْلِ الأَرْضِ ، قَالَ: وَإِنَّ الْبَیْتَ الَّذِی لاَ یُقْرَأُ فِیہِ الْقُرْآنُ لَیَضِیقُ عَلَی أَہْلِہِ وَتَحْضُرُہُ الشَّیَاطِینُ وَتَنْفِرُ مِنْہُ الْمَلائِکَۃُ ، وَإِنَّ أَصْفَرَ الْبُیُوتِ لَبَیْتٌ صَفِرَ مِنْ کِتَابِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ اس گھر کا بیان جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
(٣٠٦٤٩) حضرت عبداللہ بن عبید بن عمیر فرماتے ہیں کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف جب گھر میں داخل ہوتے اس کے کونوں میں آیت الکرسی کی تلاوت فرماتے۔
(۳۰۶۴۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِیزِ بْنِ رُفَیْعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُبَیْدِ بْنِ عُمَیْرٍ ، قَالَ: کَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ إذَا دَخَلَ مَنْزِلَہُ قَرَأَ فِی زَوَایَاہُ آیَۃَ الْکُرْسِیِّ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৪৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ اس گھر کا بیان جس میں قرآن کی تلاوت کی جاتی ہو
(٣٠٦٥٠) حضرت ثابت فرماتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ فرمایا کرتے تھے : جس گھر میں کتاب اللہ کی تلاوت کی جاتی ہے اس گھر کے رہنے والوں پر وسعت کردی جاتی ہے ، اور خیر کی کثرت ہوتی ہے۔ اور فرشتے وہاں حاضر ہوجاتے ہیں اور شیاطین اس گھر سے نکل جاتے ہیں۔ اور وہ گھر جس میں کتاب اللہ کی تلاوت نہیں کی جاتی اس کے گھر والوں پر تنگی کردی جاتی ہے۔ اور خیر کی قلت ہوجاتی ہے۔ اور شیاطین وہاں حاضر ہوجاتے ہیں۔
(۳۰۶۵۰) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ الْمُغِیرَۃِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، قَالَ: کَانَ أَبُو ہُرَیْرَۃَ یَقُولُ فی الْبَیْتُ إذَا تُلِیَ فِیہِ کِتَابُ اللہِ اتَّسَعَ بِأَہْلِہِ وَکَثُرَ خَیْرُہُ وَحَضَرَتْہُ الْمَلائِکَۃُ ، وَخَرَجَتْ مِنْہُ الشَّیَاطِینُ ، وَالْبَیْتُ إذا لَمْ یُتْلَ فِیہِ کِتَابُ اللہِ ضَاقَ بِأَہْلِہِ ، وَقَلَّ خَیْرُہُ ،وَحَضَرَتْہُ الشَّیَاطِینُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৫০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ تلاوت میں تکلف کرنے کا بیان
(٣٠٦٥١) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا ! میں نے کچھ تلاوت کرنے والوں کو غور سے سنا تو میں نے ان کو باہم قریب پایا۔ پس جیسے تمہیں سکھایا گیا ویسے پڑھو۔ اور تکلف اور اختلاف سے بچو۔

ابو معاویہ نے یہ اضافہ کیا ہے ! یہ باہمی قرب تو تم میں سے کسی ایک کے ایسے قول کی طرح ہے ھلم اور تعال یعنی دونوں کا معنی ہے آؤ۔
(۳۰۶۵۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ وَحَفْص ، عَنِ الأَعْمَش ، عَن شقیق ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: إنِّی قَدْ تَسَمَّعْتُ إِلَی الْقَرَأَۃِ فَوَجَدْتہمْ مُتَقَارِبِینَ فَاقْرَؤُوہُ کَمَا عَلِمْتُمْ ، وَإِیَّاکُمْ وَالتَّنَطُّعَ وَالاخْتِلافَ زَادَ أَبُو مُعَاوِیَۃَ: إنَّمَا ہُوَ کَقَوْلِ أَحَدِکُمْ ہَلُمَّ وَتَعَالَ۔
tahqiq

তাহকীক: