মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل قرآن - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪১৩ টি

হাদীস নং: ৩০৬১১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کی دیکھ بھال کرنے کا بیان
(٣٠٦١٢) حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قرآن کی مثال اس اونٹ کی سی ہے جس کی اگلی ٹانگ کو گردن سے باندھ دیا گیا ہو۔ اگر اس کا مالک اس کی ٹانگ کو گردن سے باندھ دے گا تو وہ رکا رہے گا اور اگر خالی چھوڑ دے گا تو وہ چلا جائے گا۔
(۳۰۶۱۲) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ ، عَن نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الْقُرْآنِ مَثَلُ الإِبِلِ الْمَعْقُولَۃِ ،إِنْ عَقَلَہَا صَاحِبُہَا أَمْسَکَہَا ، وَإِنْ تَرَکَہَا ذَہَبَتْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کی دیکھ بھال کرنے کا بیان
(٣٠٦١٣) حضرت عقبہ بن عامر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قرآن کو سیکھو اور اس کی خبر گیری کیا کرو۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ قرآن پاک جلد نکل جانے والا ہے سینوں سے بہ نسبت اونٹ کے اپنی رسیوں سے۔
(۳۰۶۱۳) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَن مُوسَی بْنِ عُلَیٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِی یَقُولُ: ، قَالَ: سَمِعْتُ عُقْبَۃَ بْنَ عَامِرٍ یَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَاقْتَنُوہُ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنَ الْمَخَاضِ مِنْ عُقُلِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کی دیکھ بھال کرنے کا بیان
(٣٠٦١٤) حضرت ابو موسیٰ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قرآن کی خبر گیری کیا کرو ۔ پس قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ قرآن جلد نکل جانے والا ہے مردوں کے دلوں سے بہ نسبت اونٹ کے اپنی رسیوں سے۔
(۳۰۶۱۴) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ الأَسَدِیُّ ، عَن بُرَیْدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ ، عَنْ أَبِی بُرْدَۃَ ، عَنْ أَبِی مُوسَی ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: تَعَاہَدُوا الْقُرْآنَ فَوَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ لَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنْ قُلُوبِ الرِّجَالِ مِنَ الإِبِلِ مِنْ عُقُلِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کی دیکھ بھال کرنے کا بیان
(٣٠٦١٥) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : ان مصاحف کی دیکھ بھال کیا کرو۔ اور کبھی فرماتے : قرآن کی دیکھ بھال کیا کرو۔ اس لیے کہ وہ جلد نکل جانے والا ہے سینوں سے بہ نسبت اونٹ کے اپنی رسیوں سے۔
(۳۰۶۱۵) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن شَقِیقٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: تَعَاہَدُوا ہَذِہِ الْمَصَاحِفَ وَرُبَّمَا قَالَ: الْقُرْآنَ فَلَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنْ قُلُوبِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کی دیکھ بھال کرنے کا بیان
(٣٠٦١٦) حضرت ابو وائل فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : اس قرآن کی خبر گیری کیا کرو اس لیے کہ یہ جلد نکل جانے والا ہے سونعں سے بہ نسبت اونٹ کے اپنی رسیوں سے ۔ اور فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ہے : برائی اس شخص کے لیے ہے جو یوں کہے : میں فلاں فلاں آیت بھول گیا۔ وہ بھولا نہیں بلکہ اسے بھلا دیا گیا۔
(۳۰۶۱۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُیَیْنَۃَ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِی وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: تَعَاہَدُوا ہَذَا الْقُرْآنَ فَلَہُوَ أَشَدُّ تَفَصِّیًا مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِہِ ، قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: بِئْسَ مَا لأَحَدِہِمْ أَنْ یَقُولَ: نَسِیت آیَۃَ کَیْتَ وَکَیْتَ بَلْ ہُوَ نُسِّیَ۔ (بخاری ۵۰۳۲۔ ترمذی ۲۹۴۲)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو بھلا دینے کا بیان
(٣٠٦١٧) حضرت سعد بن عبادہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : نہیں ہے کوئی شخص جو قرآن کو پڑھے پھر اس کو بھلا دے مگر یہ کہ وہ اللہ سے ملے گا کوڑھ کی حالت میں۔
(۳۰۶۱۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَیْلٍ ، عَن یَزِیدَ بْنِ أَبِی زِیَادٍ ، عَن عِیسَی بْنِ فَائِدٍ ، قَالَ: حدَّثَنِی فُلانٌ ، عَن سَعْدِ بْنِ عُبَادَۃَ ، قَالَ: حَدَّثَنِیہِ ، عَن رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَا مِنْ أَحَدٍ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ ، ثُمَّ یَنْسَاہُ إِلاَّ لَقِیَ اللَّہَ وَہُوَ أَجْذَمُ۔ (احمد ۲۸۴۔ طبرانی ۵۳۸۷)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو بھلا دینے کا بیان
(٣٠٦١٨) حضرت ابن ابی روّاد فرماتے ہیں کہ حضرت ضحاک نے ارشاد فرمایا؛ کسی آدمی نے قرآن سیکھا پھر اس کو بھلا دیا ایسا کسی گناہ کی وجہ سے ہوا۔ پھر آپ نے قرآن کی یہ آیت تلاوت فرمائی اور جو پہنچتی ہے تمہیں کوئی مصیبت سو وہ کمائی ہوتی ہے تمہارے اپنے ہاتھوں کی۔ پھر حضرت ضحاک نے فرمایا : کون سی مصیبت جو قرآن بھولنے سے زیادہ بڑی ہو۔
(۳۰۶۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ ابْنِ أَبِی رَوَّاد ، عَنِ الضَّحَّاکِ ، قَالَ: مَا تَعَلَّمَ رَجُلٌ الْقُرْآنَ ، ثُمَّ نَسِیَہُ إِلاَّ بِذَنْبٍ ، ثُمَّ قَرَأَ الضَّحَّاکُ: {وَمَا أَصَابَکُمْ مِنْ مُصِیبَۃٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَیْدِیکُمْ} ثُمَّ قَالَ الضَّحَّاکُ: وَأَیُّ مُصِیبَۃٍ أَعْظَمُ مِنْ نِسْیَانِ الْقُرْآنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو بھلا دینے کا بیان
(٣٠٦١٩) حضرت عبد الکریم ابو امیہ فرماتے ہیں کہ حضرت طلق بن حبیب نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے قرآن سیکھا پھر بغیر کسی عذر کے اسے بھلا دیا۔ تو ہر ایک آیت کے بدلے ایک درجہ کم کردیا جاتا ہے، اور یہ شخص قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ قرآن اس سے جھگڑا کرے گا۔
(۳۰۶۱۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنْ عَبْدِ الْکَرِیمِ أَبِی أُمَیَّۃَ ، عَن طَلْقِ بْنِ حَبِیبٍ ، قَالَ: مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ ، ثُمَّ نَسِیَہُ مِنْ غَیْرِ عُذْرٍ حُطَّ عَنْہُ بِکُلِّ آیَۃٍ دَرَجَۃٌ ، وَجَائَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَخْصُومًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬১৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو بھلا دینے کا بیان
(٣٠٦٢٠) حضرت عبداللہ بن ابی مغیث فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : میرے سامنے بہت سے گناہ پیش کیے گئے لیکن میں نے ان گناہوں میں قرآن کو یاد کر کے اس کو بھلا دینے سے زیادہ کوئی بڑا گناہ نہیں دیکھا۔
(۳۰۶۲۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ بْنِ یَزِیدَ ، عَنِ الْوَلِیدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ بْنِ أَبِی مُغِیثٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: عُرِضَتْ عَلَیَّ الذُّنُوبُ فَلَمْ أَرَ فِیہَا شَیْئًا أَعْظَمَ مِنْ حَامِلِ الْقُرْآنِ وَتَارِکِہِ۔ (ابوداؤد ۴۶۲۔ ترمذی ۲۹۱۶)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢١) حضرت واقد فرماتے ہیں کہ حضرت زاذان نے ارشاد فرمایا؛ جو شخص قرآن پڑھے تاکہ اس کی وجہ سے لوگوں سے کھائے قیامت کے دن وہ اللہ سے ایسی حالت میں ملے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ٹکڑا بھی نہیں ہوگا۔
(۳۰۶۲۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَن وَاقِدٍ ، عَن زَاذَانَ ، قَالَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ لِیَتَأَکَّلَ بِہِ النَّاسَ لَقِیَ اللَّہَ وَلَیْسَ عَلَی وَجْہِہِ مُزْعَۃُ لَحْمٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : قرآن پڑھو اور اس کے ذریعہ اللہ سے سوال کرو قبل اس کہ کچھ لوگ قرآن پڑھیں گے اور اس کے ذریعہ لوگوں سے سوال کریں گے۔
(۳۰۶۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن یَزِیدَ بْنِ إبْرَاہِیمَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: اقَرَؤُوا الْقُرْآنَ وَاسْأَلُوا اللَّہَ بِہِ ،قَبْلَ أَنْ یَقْرَأَہ قَوْمٌ یَسْأَلُونَ النَّاسَ بِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢٣) حضرت ابو فراس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : مجھ پر ایک زمانہ گزرا ہے کہ میں نے گمان کیا کہ ایک شخص نے قرآن پڑھا اللہ کی رضا مندی کے لیے تحقیق مجھے ابھی خیال آیا اخیر میں میں نے کچھ لوگوں کو دیکھا جنہوں نے قرآن پڑھا اور اس کے ذریعہ لوگوں کا ارادہ کیا۔ پس تم لوگ اپنے پڑھنے کے ذریعہ اللہ کو راضی کرو۔ اور اپنے اعمال کے ذریعے اللہ کو راضی کرو۔
(۳۰۶۲۳) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنِ الْجَرِیرِیِّ ، عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ ، عَنْ أَبِی فِرَاسٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: قَدْ أَتَی عَلَیَّ زَمَانٌ وَأَنَا أَحْسِبُ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ یُرِیدُ بِہِ اللہ ، فَقَدْ خُیِّلَ لِی الآنَ بِأَخَرِۃٍ أَنِّی أَرَی قَوْمًا قَدْ قَرَؤُوہُ یُرِیدُونَ بِہِ النَّاسَ ، فَأَرِیدُوا اللَّہَ بِقِرَائَتِکُمْ ،وَأَرِیدُوا اللَّہَ بِأَعْمَالِکُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢٤) حضرت عمران بن حصین فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا ہے : جو شخص قرآن پڑھے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کے ذریعہ اللہ سے مانگے۔ عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھیں گے اور اس کے ذریعہ لوگوں سے سوال کریں گے۔
(۳۰۶۲۴) حَدَّثَنَا الزُّبَیْرِیُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللہِ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن خَیْثَمَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَن عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَلْیَسْأَلَ اللَّہَ بِہِ ،فَإِنَّہُ سَیَجِیئُ قَوْمٌ یَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ یَسْأَلُونَ النَّاسَ بِہِ۔ (ترمذی ۲۹۱۷۔ احمد ۴۳۹)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢٥) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے ارشاد فرمایا : قرآن پڑھو اور اس کے ذریعہ وہ چیز طلب کرو جو اللہ کے پاس ہے، قبل اس کہ کچھ لوگ قرآن کی تلاوت کریں گے اور اس کے ذریعہ وہ چیز طلب کریں گے جو لوگوں کے پاس ہوگی۔
(۳۰۶۲۵) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَن ہِشَامٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: اقَرَؤُوا الْقُرْآنَ وَاطْلُبُوا بِہِ مَا عِنْدَ اللہ ،قَبْلَ أَنْ یَقْرَأَہُ أَقْوَامٌ یَطْلُبُونَ بِہِ مَا عِنْدَ النَّاسِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢٦) حضرت محمد بن منکدر فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : قرآن کی تلاوت کرو اور اس کے ذریعہ اللہ سے مانگو اس لیے کہ عنقریب کچھ لوگ اس کی تلاوت کریں گے جو اس کے حروف کو جوئے کے تیر کی طرح سیدھا کرکے پڑھیں گے وہ جلدی کریں گے اور مہلت نہیں دیں گے۔
(۳۰۶۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَن مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: اقَرَؤُوا الْقُرْآنَ وَسَلُوا اللَّہَ بِہِ فَإِنَّہُ سَیَقْرَؤُہُ أَقْوَامٌ یُقِیمُونَہُ إقَامَۃَ الْقَدَحِ یَتَعَجَّلُونَہُ ، وَلا یَتَأَجَّلُونَہُ۔

(ابوداؤد ۸۲۷۔ احمد ۳۳۸)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص نا پسند کرتا ہے کہ قرآن کے ذریعے سے کھائے
(٣٠٦٢٧) حضرت ابو ایاس معاویہ بن قرہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمرو بن نعمان بن مقرن کے ہاں مہمان تھا، پس جب رمضان کا مہینہ آیا تو حضرت مصعب بن زبیر کی طرف سے ایک آدمی دو ہزار درہم لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا : بیشک امیر نے آپ کو سلام کہا ہے اور فرمایا ہے : یقیناً ہم نے کسی بھی نیک پڑھنے والے کو نہیں چھوڑا مگر یہ کہ اس کو ہماری طرف سے کچھ مال مل گیا۔ پس آپ ان روپوں کو اس مہینہ کے خرچ میں استعمال کیجئے۔ تو حضرت عمرو نے فرمایا : امیر کو سلام کہیے گا اور ان سے کہنا : بیشک اللہ کی قسم ہم قرآن کو دنیا کی غرض سے نہیں پڑھتے ۔ اور آپ نے یہ ہدیہ واپس بھیج دیا۔
(۳۰۶۲۷) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ الْوَلِیدِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِی عُمَرُ بْنُ أَیُّوبَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِی أَبُو إیَاسٍ مُعَاوِیَۃُ بْنُ قُرَّۃَ ، قَالَ: کُنْتُ نَازِلاً عَلَی عَمْرِو بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، فَلَمَّا حَضَرَ رَمَضَانُ جَائَہُ رَجُلٌ بِأَلْفَیْ دِرْہَمٍ مِنْ قِبَلِ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَیْرِ فَقَالَ: إنَّ الأَمِیرَ یُقْرِئُک السَّلامَ ، وَیَقُولُ: إنَّا لَمْ نَدَعَ قَارِئًا شَرِیفًا إِلاَّ وَقَدْ وَصَلَ إلَیْہِ مِنَّا مَعْرُوفٌ ، فَاسْتَعِنْ بِہَذَیْنِ عَلَی نَفَقَۃِ شَہْرِکَ ہَذَا ، فَقَالَ عَمْرٌو: اقْرَأْ عَلَی الأَمِیرِ السَّلامَ وَقُلْ لَہُ: إنا وَاللہ مَا قَرَأْنَا الْقُرْآنَ نُرِیدُ بِہِ الدُّنْیَا ، وَرُدَّہ عَلَیْہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٢٨) حضرت ابو شریح الخزاعی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : خوشخبری سنو، خوشخبری سنو، کیا تم لوگ گواہی نہیں دیتے اس بات کی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں ؟ صحابہ نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : یقیناً یہ قرآن رسی ہے۔ جس کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور ایک سرا تمہارے ہاتھوں میں ہے، پس تم اس کو مضبوطی سے تھام لو۔ بیشک تم اس کے بعد ہرگز نہ گمراہ ہو گے اور نہ ہی کبھی ہلاک ہو گے۔
(۳۰۶۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیدِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَن سَعِیدِ بْنِ أَبِی سَعِیدٍ ، عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ ، قَالَ: خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَبْشِرُوا أَبْشِرُوا أَلَیْسَ تَشْہَدُونَ أَنْ لاَ إلَہَ إِلاَّ اللَّہُ وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ ؟ قَالُوا: نَعَمْ ، قَالَ: فَإِنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ سَبَبٌ طَرَفُہُ بِیَدِ اللہِ وَطَرَفُہُ بِأَیْدِیکُمْ فَتَمَسَّکُوا بِہِ ، فَإِنَّکُمْ لَنْ تَضِلُّوا وَلَنْ تَہْلِکُوا بَعْدَہُ أَبَدًا۔ (ابن حبان ۱۲۲۔ عبد بن حمید ۴۸۳)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٢٩) حضرت علی فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یوں فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ! کتاب اللہ میں تم سے پہلے لوگوں کی باتیں ہیں اور تم سے بعد والے لوگوں کی خبریں ہیں، اور تمہارے درمیان والے لوگوں کے لیے احکام ہیں۔ یہ حق و باطل کے درمیان فیصلہ ہے کوئی مذاق کی بات نہیں۔ اس کی وجہ سے نفس ٹیڑھا نہیں ہوتا۔ اور علماء کبھی اس سے سیر نہیں ہوسکتے اور بار بار پڑھے جانے سے یہ پرانا نہیں ہوتا۔ اور اس کے معانی کے اسرار و عجائبات کبھی ختم نہیں ہوتے۔ جو کوئی اس کو چھوڑ دیتا ہے بےرحمی کی وجہ سے تو خدا اس کو ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے۔ اور جو کوئی اس کے علاوہ کسی اور چیز میں ہدایت کو تلاش کرتا ہے تو اللہ اسے گمراہ کردیتا ہے۔ یہ اللہ کی مضبوط رسی ہے۔ اور یہ نعمت اور حکمت سے بھرپور ہے۔ اور یہ سیدھا راستہ ہے۔ جو کوئی اس پر عمل کرتا ہے وہ اجر پاتا ہے، اور جو اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے وہ انصاف کرتا ہے۔ اور جو شخص اس کی طرف بلاتا ہے وہ سیدھے راستے کی طرف بلاتا ہے۔ اے اعور اس کو مضبوطی سے پکڑ لو۔
(۳۰۶۲۹) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن حَمْزَۃَ الزَّیَّاتِ ، عَنْ أَبِی الْمُخْتَارِ الطَّائِیِّ ، عَنِ ابْنِ أَخِی الْحَارِثِ الأَعْوَرِ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: کِتَابُ اللہِ فِیہِ خَبَرُ مَا قَبْلَکُمْ وَنَبَأُ مَا بَعْدَکُمْ وَحُکْمُ مَا بَیْنَکُمْ ، ہُوَ الْفَصْلُ لَیْسَ بِالْہَزْلِ ، ہُوَ الَّذِی لاَ تَزِیغُ بِہِ الأَہْوَائُ ، وَلا تَشْبَعُ مِنْہُ الْعُلَمَائُ ، وَلا یَخْلَقُ عَن کَثْرَۃِ رَدٍّ ، وَلا تَنْقَضِی عَجَائِبُہُ ، ہُوَ الَّذِی مَنْ تَرَکَہُ مِنْ جَبَّارٍ قَصَمَہُ اللَّہُ ، وَمَنِ ابْتَغَی الْہُدَی فِی غَیْرِہِ أَضَلَّہُ اللَّہُ ، ہُوَ حَبْلُ اللہِ الْمَتِینُ ،وَہُوَ الذِّکْرُ الْحَکِیمُ ،وَہُوَ الصِّرَاطُ الْمُسْتَقِیمُ ، ہُوَ الَّذِی مَنْ عَمِلَ بِہِ أُجِرَ ، وَمَنْ حَکَمَ بِہِ عَدَلَ ، وَمَنْ دَعَا إلَیْہِ دعا إِلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ ، خُذْہَا إلَیْک یَا أَعْوَرُ۔ (ترمذی ۲۹۰۶۔ احمد ۹۱)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬২৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣٠) حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا : یہ قرآن اللہ کا دسترخوان ہے، پس تم اپنی طاقت کے بقدر اللہ کے دسترخوان سے سیکھو۔ یہ قرآن اللہ کی رسی ہے، اور یہ واضح اور روشن نور ہے، اور شفا دینے والا اور نفع پہنچانے والا ہے، حفاظت کا ذریعہ ہے اس شخص کے لیے جو اسے مضبوطی سے پکڑلے، اور نجات کا ذریعہ ہے اس شخص کے لیے جو اس کی تعلیمات کی پیروی کرے، یہ ٹیڑھا نہیں ہوتا کہ اسے سیدھا کیا جائے، یہ عیب دار نہیں ہوتا کہ اس کا عیب دور کیا جائے اور اس کے معانی کے عجائبات کبھی ختم نہیں ہوتے۔ اور بار بار پڑھے جانے سے یہ پرانا نہیں ہوتا۔
(۳۰۶۳۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الْہَجَرِیِّ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ،قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ مَأْدُبَۃُ اللہِ فَتَعَلَّمُوا مِنْ مَأْدُبَۃِ اللہِ مَا اسْتَطَعْتُمْ ، إنَّ ہَذَا الْقُرْآنَ حَبْلُ اللہِ ،وَہُوَ النُّورُ الْبَیِّنُ ،وَالشِّفَائُ النَّافِعُ ، عِصْمَۃٌ لِمَنْ تَمَسَّکَ بِہِ ، وَنَجَاۃٌ لِمَنْ تَبِعَہُ ،لاَ یَعْوَجُّ فَیُقَوَّمُ ، وَلا یَزِیغُ فَیَسْتَعْتِبُ ، وَلا تَنْقَضِی عَجَائِبُہُ ، وَلا یَخْلَقُ عن کَثْرَۃِ الرَّدِّ۔ (حاکم ۵۵۵)
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৬৩০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ قرآن کو مضبوطی سے تھامنے کا بیان
(٣٠٦٣١) قبیلہ بجیلہ کے ایک شخص فرماتے ہیں کہ حضرت جندب بَجَلی ایک سفر میں تشریف لے گئے۔ راوی کہتے ہیں کہ ان کی قوم کے بھی کچھ لوگ ان کے ساتھ تھے۔ یہاں تک کہ وہ ایسی جگہ میں پہنچے کہ بعض لوگ بعض کو الوداع کہنے لگے۔ آپ نے فرمایا : اے لوگو ! اللہ سے ڈرنے کو لازم پکڑ لو۔ یہ قرآن لازم ہے تم پر کہ اس کو لازم پکڑو۔ وہ شخص جو تکلیف اور فاقہ میں ہے یہ قرآن اس کے لیے اندھیری رات میں روشنی کا ذریعہ ہے اور عین ہدایت کا ذریعہ ہے۔
(۳۰۶۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَیْرٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِی رَجُلٌ مِنْ بَجِیلَۃَ ، قَالَ: خَرَجَ جُنْدَبٌ الْبَجَلِیُّ فِی سَفَرٍ لَہُ ، قَالَ: فَخَرَجَ مَعَہُ نَاسٌ مِنْ قَوْمِہِ حَتَّی إذَا کَانُوا بِالْمَکَانِ الَّذِی یُوَدِّعُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا ، قَالَ: أَیْ قَوْمِ ، عَلَیْکُمْ بِتَقْوَی اللہِ ، عَلَیْکُمْ بِہَذَا الْقُرْآنِ فَالْزَمُوہُ عَلَی مَا کَانَ مِنْ جَہْدٍ وَفَاقَۃٍ ، فَإِنَّہُ نُورٌ بِاللَّیْلِ الْمُظْلِمِ وَہُدًی بِالنَّہَارِ۔
tahqiq

তাহকীক: