মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فضائل قرآن - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৪১৩ টি

হাদীস নং: ৩০৭১১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے؛ قرآن کا پڑھنا باقی تمام اعمال سے افضل ہے
(٣٠٧١٢) حضرت منصور فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : اگر ایک آدمی رات گزارے اللہ کے راستہ میں گھوڑے پر سوار ہو کر اور ایک آدمی رات گزارتا ہے کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہوئے تو ان دونوں میں سے افضل اللہ کا ذکر کرنے والا ہوگا۔

راوی کہتے ہیں : حضرت عبداللہ بن عمرو نے بھی فرمایا : اگر کوئی شخص رات گزارے اس حال میں کہ وہ اتنے اور اتنے دینار خرچ کرے اور اتنے اور اتنے درھم خرچ کرے، اور وہ اللہ کے راستہ میں گھوڑے پر سوار ہو یہاں تک کہ صبح کرے اس حال میں کہ اس کا یہ عمل قبول کرلیا گاو ہو۔ اور میں رات گزاروں کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہوئے یہاں تک کہ صبح کروں اس حال میں کہ میرے اس عمل کو قبول کرلیا گیا ہو۔ میں پسند نہیں کرتا کہ مجھے اپنے عمل کے بدلے اس کے عمل کا ثواب مل جائے۔
(۳۰۷۱۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَن زَائِدَۃَ ، عَن مَنْصُورٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللہِ: لَوْ أَنَّ رَجُلاً بَاتَ یَحْمِلُ عَلَی الْجِیَادِ فِی سَبِیلِ اللہِ وَبَاتَ رَجُلٌ یَتْلُو کِتَابَ اللہِ لَکَانَ ذَاکِرُ اللہِ أَفْضَلَہُمَا قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عَمْرو: لَوْ بَاتَ رَجُلٌ یُنْفِقُ دِینَارًا دِینَارًا وَدِرْہَمًا دِرْہَمًا وَیَحْمِلُ عَلَی الْجِیَادِ فِی سَبِیلِ اللہِ حَتَّی یُصْبِحَ مُتَقَبَّلاً مِنْہُ، وَبِتُّ أَتْلُو کِتَابَ اللہِ حَتَّی أُصْبِحَ مُتَقَبَّلاً مِنِّی لَمْ أُحِبَّ ، أَنَّ لِی عَمَلَہُ بِعَمَلِی۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے؛ قرآن کا پڑھنا باقی تمام اعمال سے افضل ہے
(٣٠٧١٣) حضرت ابو عثمان فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان نے ارشاد فرمایا : اگر ایک شخص رات گزارے اس حال میں کہ وہ غلام اور باندیاں عطا کرتا ہو : اور دوسرا رات گزارے اس حال میں کہ وہ قرآن پڑھتا ہو اور اللہ کا ذکر کرتا ہو میرے خیال میں اللہ کا ذکر کرنے والاسب سے افضل ہوگا۔
(۳۰۷۱۳) حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا التَّیْمِیُّ ، عَنْ أَبِی عُثْمَانَ ، عَن سَلْمَانَ ، قَالَ: لَوْ بَاتَ رَجُلٌ یُعْطِی الْقیَانِ الْبِیضَ وَبَاتَ آخَرُ یَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَیَذْکُرُ اللَّہَ لَرَأَیْت ، أَنَّ ذَاکِرَ اللہِ أَفْضَلُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہے؛ قرآن کا پڑھنا باقی تمام اعمال سے افضل ہے
(٣٠٧١٤) حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعود نے ارشاد فرمایا : قرآن کا پڑھنا میرے لیے روزہ رکھنے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔
(۳۰۷۱۴) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَن شَقِیقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ: قرَائَۃُ الْقُرْآنِ أَحَبُّ إلَیَّ مِنَ الصَّوْمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہنا ناپسند کرے : میں نے سارا قرآن پڑھ لیا
(٣٠٧١٥) حضرت ابو رزین فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت حبہ بن سلمہ سے کہا جو حضرت عبداللہ بن مسعود کے اصحاب میں سے ہیں۔ میں نے سارا قرآن پڑھ لیا : آپ نے فرمایا : تو نے قرآن میں کیا سمجھا ؟ !
(۳۰۷۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن شَقِیقٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِی رَزِینٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِحَبَّۃَ بْنِ سَلَمَۃَ ،وَکَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللہِ: قَرَأْت الْقُرْآنَ کُلَّہُ: قَالَ: وَمَا أَدْرَکْت مِنْہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہنا ناپسند کرے : میں نے سارا قرآن پڑھ لیا
(٣٠٧١٦) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر یوں کہنا ناپسند کرتے تھے : کہ میں نے سارا قرآن پڑھ لیا۔
(۳۰۷۱۶) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، قَالَ حَدَّثَنَا أَیُّوبُ ، عَن نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّہُ کَانَ یَکْرَہُ أَنْ یَقُولَ: قَرَأْت الْقُرْآنَ کُلَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص یوں کہنا ناپسند کرے : میں نے سارا قرآن پڑھ لیا
(٣٠٧١٧) حضرت عبداللہ بن سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت حذیفہ نے ارشاد فرمایا : تم نے اس کا چوتھائی حصہ بھی نہیں پڑھا۔ یعنی برأت کر رہے تھے۔
(۳۰۷۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَن سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، قَالَ: قَالَ حُذَیْفَۃُ: مَا تَقْرَؤُونَ رُبُعَہَا یَعْنِی بَرَائَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص ناپسند کرے قرآن کو یوں کہنا : مفصل
(٣٠٧١٨) حضرت نافع فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر ناپسند کرتے تھے : قرآن کی سورتوں کو مفصل کہنا : اور فرماتے تھے : قرآن مجید سارا مفصل و واضح ہے۔ لیکن تم یوں کہا کرو قرآن کی چھوٹی سورتیں۔
(۳۰۷۱۸) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَن عُبَیْدِ اللہِ ، عَن نَافِعٍ ، أن ابْنِ عُمَرَ کَرِہَ أَنْ یَقُولَ: الْمُفَصَّلُ ، وَیَقُولُ: الْقُرْآنُ کُلُّہُ مُفَصَّلٌ ، وَلَکِنْ قُولُوا: قِصَارُ الْقُرْآنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص ناپسند کرے قرآن کو یوں کہنا : مفصل
(٣٠٧١٩) حضرت سالم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر نے ارشاد فرمایا : مجھ سے حضرت عمر نے پوچھا : تمہیں کتنا قرآن یاد ہے ؟ میں نے کہا : ایک سورت، حضرت عبداللہ فرماتے ہیں : پھر نہ انھوں نے ہمیں کسی کام کا حکم دیا اور نہ ہی کسی کام سے منع کیا سوائے اس بات کے کہ انھوں نے کہا : پس اگر تم قرآن میں سے کچھ سیکھو تو تم پر یہ مفصل سورتیں لازم ہیں۔ اس لیے کہ یہ زیادہ محفوظ رہتی ہیں۔
(۳۰۷۱۹) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَۃَ ، عَنْ عُمَر بْنِ حَمْزَۃَ ، عَن سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: سَأَلَنِی عُمَرُ ، کَمْ مَعَک مِنَ الْقُرْآنِ ؟ قُلْتُ: عَشْرُ سُوَرٍ ، فَقَالَ لِعُبَیْدِ اللہِ بْنِ عُمَرَ: کَمْ مَعَک مِنَ الْقُرْآنِ ؟ قَالَ: سُورَۃٌ ، قَالَ عَبْدُ اللہِ: فَلَمْ یَنْہَنَا وَلَمْ یَأْمُرْنَا غَیْرَ ، أَنَّہُ قَالَ: فَإِنْ کُنْتُمْ مُتَعَلِّمِینَ مِنْہُ بِشَیْئٍ فَعَلَیْکُمْ بِہَذَا الْمُفَصَّلِ فَإِنَّہُ أَحْفَظُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭১৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص ناپسند کرے قرآن کو یوں کہنا : مفصل
(٣٠٧٢٠) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت ابن سیرین نے ارشاد فرمایا : تم یوں مت کہو : چھوٹی سورت اور نہ ہی یوں کہو : ہلکی سورت۔ راوی کہتے ہیں : میں نے پوچھا : پھر میں کیسے کہوں ؟ آپ نے فرمایا : ایسے کہو ! آسان سورت۔ اس لیے کہ اللہ نے ارشاد فرمایا : اور بلاشبہ ہم نے آسان بنادیا اس قرآن کو نصیحت کے لیے، سو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟ اور ایسے بھی مت کہو ؟ ہلکی سورت : اس لیے کہ اللہ نے فرمایا ہے : ہم نازل کرنے والے ہیں تم پر ایک بھاری کلام۔
(۳۰۷۲۰) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ سیرین قَالَ: لاَ تقل سورۃ قصیرۃ ، ولا سورۃ خفیفۃ ، قَالَ فکیف أقول ؟ قَالَ: سورۃ یسیرۃ ؛ فإن اللہ تبارک وتعالی قَالَ: {وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِن مُّدَّکِرٍ} ولا تقل خفیفۃ ؛ فإن اللہ قَالَ {سَنُلْقِی عَلَیْکَ قَوْلاً ثَقِیلاً}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص ناپسند کرے قرآن کو یوں کہنا : مفصل
(٣٠٧٢١) حضرت عاصم فرماتے ہیں کہ حضرت ابو العالیہ نے بھی ما قبل جیسا مضمون ذکر کیا، مگر یہ کہ کلام میں کچھ اختلاف کیا ہے۔
(۳۰۷۲۱) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ ذَکَرَ نَحْوَہُ إِلاَّ أَنَّہُ خَالَفَہُ فِی بَعْضِ الْکَلامِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২১
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو شخص کہے : قرآن اللہ کا کلام ہے
(٣٠٧٢٢) حضرت فروہ بن نوفل فرماتے ہیں کہ حضرت خباب بن الأرت نے ارشاد فرمایا : اس حال میں کہ میں ان کے ساتھ مسجد سے ان کے گھر کی طرف جا رہا تھا ۔ پس مجھ سے کہا : اگر تو طاقت رکھتا ہے تو تو اللہ کا قرب حاصل کر۔ کیونکہ تو اس کا قرب حاصل نہیں کرسکتا اس کے پسندیدہ کلام کے علاوہ کسی اور چیز سے۔
(۳۰۷۲۲) حَدَّثَنَا عَبِیدَۃُ بْنُ حُمَیْدٍ ، عَن مَنْصُورٍ ، عَن ہِلالِ بْنِ یَِسَافٍ عَن فَرْوَۃَ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: قَالَ خَبَّابُ بْنُ الأَرَتِّ وَأَقْبَلْت مَعَہُ مِنَ الْمَسْجِدِ إِلَی مَنْزِلِہِ فَقَالَ لِی: إنِ اسْتَطَعْت أَنْ تَقَرَّبَ إِلَی اللہِ فَإِنَّک لاَ تَقَرَّبُ إلَیْہِ بِشَیْئٍ أَحَبَّ إلَیْہِ مِنْ کَلامِہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২২
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٣) حضرت ابن سیرین فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبیدہ سے کتاب اللہ کی ایک آیت کے متعلق پوچھا ؟ تو آپ نے فرمایا : تجھ پر لازم ہے اللہ سے ڈرنا اور راست روی، بلاشبہ چلے گئے وہ لوگ جو جانتے تھے کہ کس بارے میں قرآن نازل ہوا۔
(۳۰۷۲۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبِیدَۃَ ، عَن آیَۃٍ فِی کِتَابِ اللہِ ؟ فَقَالَ: عَلَیْک بِتَقْوَی اللہِ وَالسَّدَادِ ، فَقَدْ ذَہَبَ الَّذِینَ کَانُوا یَعْلَمُونَ فِیمَ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৩
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٤) حضرت عمرو بن مرہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت سعید بن المسیب سے قرآن کی ایک آیت کے متعلق سوال کیا ؟ تو آپ نے فرمایا : مجھ سے قرآن کے بارے میں سوال نہ کرو بلکہ اس سے پوچھو جو دعویٰ کرتا ہے کہ اس پر قرآن کی کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ یعنی حضرت عکرمہ سے۔
(۳۰۷۲۴) حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، عَن شُعْبَۃَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ سَعِیدَ بْنَ الْمُسَیَّبِ ، عَن آیَۃٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَقَالَ: لاَ تَسْأَلْنِی عَنِ الْقُرْآنِ ، وَسَلْ عَنْہُ مَنْ یَزْعُمُ ، أَنَّہُ لاَ یَخْفَی عَلَیْہِ مِنْہُ شَیْئٌ یَعْنِی عِکْرِمَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৪
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٥) حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عباس نے ارشاد فرمایا : جو شخص قرآن کے بارے میں بغیر علم کے رائے زنی کرے پس اس کو چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔
(۳۰۷۲۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَبْدِ الأَعْلَی ، عَن سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَنْ قَالَ فِی الْقُرْآنِ بِغَیْرِ عِلْمٍ فَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہُ مِنَ النَّارِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৫
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٦) حضرت مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم ناپسند کرتے تھے کہ وہ قرآن کے بارے میں کچھ رائے زنی کریں۔
(۳۰۷۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَن سُفْیَانَ ، عَن مُغِیرَۃَ ، قَالَ: کَانَ إبْرَاہِیمُ یَکْرَہُ أَنْ یَتَکَلَّمَ فِی الْقُرْآنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৬
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٧) امام شعبی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت علی کے شاگردوں کو پایا اس حال میں کہ ان کے نزدیک علم میں قرآن کی تفسیر بیان کرنا سب سے زیادہ ناپسندیدہ تھا۔ شعبی نے فرمایا : اور حضرت ابوبکر فرمایا کرتے تھے : کون سا آسمان مجھ پر سایہ کرے گا ، اور کون سی زمین مجھے پناہ دے گی۔ جب میں قرآن کے بارے میں ایسی بات کہوں جس کا مجھے علم نہیں ؟ !
(۳۰۷۲۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ: أَدْرَکْت أَصْحَابَ عَبْدِ اللہِ وَأَصْحَابَ عَلِیٍّ وَلَیْسَ ہُمْ لِشَیْئٍ مِنَ الْعِلْمِ أَکْرَہُ مِنْہُمْ لِتَفْسِیرِ الْقُرْآنِ ، قَالَ: وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ یَقُولُ: أَیُّ سَمَائٍ تُظِلُّنِی وَأَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِی إذَا قُلْتُ فِی کِتَابِ اللہِ مَا لاَ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৭
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٨) حضرت عبداللہ بن حبیب بن ابی ثابت فرماتے ہیں : میں نے حضرت طاو وس سے اس آیت : گواہی کا (ضابطہ) تمہارے درمیان جب تم میں سے کسی کی موت آپہنچے، ؟ کی تفسیر کے متعلق پوچھا ؟ سو انھوں نے حملہ کرنے کا ارادہ کیا یہاں تک کہ انھیں کہا گیا : یہ ابن حبیب ہیں۔ قرآن کی تفسیر بیان کرنے کو ناپسند کرنے کی وجہ سے۔
(۳۰۷۲۸) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ: حدَّثَنِی عَبْدُ اللہِ بْنُ حَبِیبِ بْنِ أَبِی ثَابِتٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ طَاوُوسًا ، عَن تَفْسِیرِ ہَذِہِ الآیَۃِ: {شَہَادَۃُ بَیْنِکُمْ إذَا حَضَرَ أَحَدَکُمَ الْمَوْتُ} فَأَرَادَ أَنْ یَبْطِشَ حَتَّی قِیلَ ہَذَا ابْنُ حَبِیبٍ کَرَاہِیَۃً لِتَفْسِیرِ الْقُرْآنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৮
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٢٩) حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضرت عمر نے منبر پر آیت تلاوت فرمائی۔ ( اور پھل اور چارے) ۔ پھر فرمایا : یہ پھل تو ہم پہچانتے ہیں۔ پس اَبًّا کیا ہے ؟ پھر اپنے نفس کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا : اے عمر ! یقیناً یہ تو تکلف ہے !۔
(۳۰۷۲۹) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حُمَیْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ عُمَرَ ، قَرَأَ عَلَی الْمِنْبَرِ: {وَفَاکِہَۃً وَأَبًّا} ثُمَّ قَالَ: ہَذِہِ الْفَاکِہَۃُ قَدْ عَرَفْنَاہَا فَمَا الأَبُّ ؟ ثُمَّ رَجَعَ إِلَی نَفْسِہِ فَقَالَ: إنَّ ہَذَا لَہُوَ التَّکَلُّفُ یَا عُمَرُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭২৯
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٣٠) حضرت جابر فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے ارشاد فرمایا : ایک آدمی نے قرآن لکھا اور ہر آیت کے ساتھ اس کی تفسیر بھی لکھی۔ پس حضرت عمر نے اس کو منگوایا ۔ پھر اس کو قینچی کے ساتھ کاٹ دیا۔
(۳۰۷۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، قَالَ: کَتَبَ رَجُلٌ مُصْحَفًا وَکَتَبَ عِنْدَ کُلِّ آیَۃٍ تَفْسِیرَہَا ، فَدَعَا بِہِ عُمَرُ فَقَرَضَہُ بِالْمِقْرَاضَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩০৭৩০
فضائل قرآن
পরিচ্ছেদঃ جو ناپسند کرے اس بات کو کہ قرآن کی تفسیر بیان کی جائے
(٣٠٧٣١) حضرت ابراہم التیمی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر سے اس آیت ( اور پھل اور چارے) کے متعلق سوال کیا گیا ؟ تو آپ نے فرمایا : کون سا آسمان مجھے سایہ دے گا ؟ اور کون سی زمین مجھے پناہ دے گی۔ جب میں کتاب اللہ کے بارے میں وہ بات کہوں جس کا مجھے علم نہیں ؟ !۔
(۳۰۷۳۱) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَیْدٍ ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ التَّیْمِیِّ ، أَنَّ أَبَا بَکْرٍ سُئِلَ عَن (وفَاکِہَۃً وَأَبًّا) فَقَالَ: أَیُّ سَمَائٍ تُظِلُّنِی وَأَیُّ أَرْضٍ تُقِلُّنِی إذَا قُلْتُ فِی کِتَابِ اللہِ مَا لاَ أَعْلَمُ۔
tahqiq

তাহকীক: