মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬১৭ টি

হাদীস নং: ৩১৮১৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨١٩) حضرت شیبانی سے روایت ہے کہ حضرت شعبی کے سامنے ایک فیصلے کا ذکر کیا گیا جو حضرت ابو عبیدہ بن عبداللہ نے کیا تھا کہ انھوں نے بیٹی یا بہن کو پورا مال دے دیا حضرت شعبی نے فرمایا کہ یہی حضرت عبداللہ (رض) کا فیصلہ ہے۔
(۳۱۸۱۹) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ : أَنَّہُ ذُکِرَ عِنْدَہُ قَضَائً قَضَی بِہِ أَبُو عُبَیْدَۃَ بْنُ عَبْدِ اللہِ : أَنَّہُ أَعْطَی ابْنَۃً أِوْ أُخْتِاً الْمَالَ کُلَّہُ ، فَقَالَ الشَّعْبِیُّ : ہَذَا قَضَائُ عَبْدِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮১৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢٠) حضرت عامر سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ (رض) بیٹی ، بہن اور ماں پر مال لوٹا دیا کرتے تھے۔ جبکہ وہ عصبہ بھی نہ ہو، اور حضرت زید (رض) ان کو صرف ان کو ان کا حصہ ہی دیتے تھے۔
(۳۱۸۲۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ : أَنَّہُ کَانَ یَرُدُّ عَلَی الاِبْنَۃِ وَالأُخْتِ وَالأُمِّ إذَا لَمْ تَکُنْ عَصَبَۃٌ ، وَکَانَ زَیْدٌ لاَ یُعْطِیہِمْ إلاَّ نَصِیبَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢١) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) چھ آدمیوں پر مال دوبارہ نہیں لوٹایا کرتے تھے : شوہر پر، بیوی پر، دادی پر، حقیقی بہنوں کے ہوتے ہوئے علّاتی بہنوں پر، حقیقی بیٹوں کے ہوتے ہوئے پوتیوں پر اور ماں کے ہوتے ہوئے ماں شریک بہن پر، ابراہیم فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت علقمہ سے عرض کیا کہ کیا دادی کے ہوتے ہوئے ماں شریک بھائیوں پر مال لوٹایا جائے گا ؟ انھوں نے فرمایا : ہاں ! اگر آپ چاہیں۔ فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) ان سب پر مال لوٹایا کرتے تھے سوائے شوہر اور بیوی کے۔
(۳۱۸۲۱) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ لاَ یَرُدُّ عَلَی سِتَّۃٍ : عَلَی زَوْجٍ ، وَلاَ امْرَأَۃٍ ، وَلاَ جَدَّۃٍ ، وَلاَ عَلَی أَخَوَاتٍ لأَبٍ مَعَ أَخَوَاتٍ لأَبٍ وَأَمٍ ، وَلاَ عَلَی بَنَاتِ ابْنٍ مَعَ بَنَاتِ صُلْبٍ ، وَلاَ عَلَی أُخْتٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍّ ، قَالَ إبْرَاہِیمُ : فَقُلْتُ لِعَلْقَمَۃَ یُرَدُّ عَلَی الأُخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدَّۃِ ، قَالَ : إنْ شِئْت ، قَالَ : وَکَانَ عَلِیٌّ یَرُدُّ عَلَی جَمِیعِہِمْ إلاَّ الزَّوْجَ وَالْمَرْأَۃَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢٢) حضرت ابراہیم ایک دوسری سند سے حضرت عبداللہ (رض) کا یہی مذہب نقل فرماتے ہیں۔
(۳۱۸۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ لاَ یَرُدُّ عَلَی سِتَّۃٍ : لاَ یَرُدُّ عَلَی زَوْجٍ ، وَلاَ امْرَأَۃٍ ، وَلاَ جَدَّۃٍ ، وَلاَ عَلَی أُخْتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَبٍ وَأَمٍ ، وَلاَ عَلَی أُخْتٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍ ، وَلاَ عَلَی ابْنَۃِ ابْنٍ مَعَ ابْنَۃِ صُلْبٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢٣) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت سالم مولیٰ ابی حذیفہ شہید ہوئے تو حضرت ابوبکر (رض) نے ان کی بیٹی کو آدھا مال عطا فرمایا اور باقی آدھا مال اللہ کے راستے میں خرچ فرما دیا۔
(۳۱۸۲۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : اُسْتُشْہِدَ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِی حُذَیْفَۃَ ، قَالَ : فَأَعْطَی أَبُو بَکْرٍ ابْنَتَہُ النِّصْفَ وَأَعْطَی النِّصْفَ الثَّانِی فِی سَبِیلِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢٤) ابراہیم فرماتے ہیں کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کوئی بھی شوہر اور بیوی پر کچھ مال بھی دوبارہ نہیں لوٹاتا تھا ، فرماتے ہیں کہ حضرت زید (رض) ہر حقدار کو اس کا حصّہ دیتے اور باقی مال بیت المال میں جمع کروا دیتے۔
(۳۱۸۲۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : لَمْ یَکُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَرُدُّ عَلَی الْمَرْأَۃِ وَالزَّوْجِ شَیْئًا ، قَالَ : وَکَانَ زَیْدٌ یُعْطِی کُلَّ ذِی فَرْضٍ فَرِیضَتَہُ، وَمَا بَقِیَ جَعَلَہُ فِی بَیْتِ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢٥) ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) حقیقی بہن کی موجودگی میں باپ شریک بہن کو کچھ نہیں دلاتے تھے ، اسی طرح بیٹی کے ہوتے ہوئے پوتی کو، ماں کے ہوتے ہوئے ماں شریک بہن کو اور شوہر اور بیوی کو۔
(۳۱۸۲۵) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ لاَ یَرُدُّ عَلَی أُخْتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَلاَ یَرُدُّ عَلَی ابْنَۃِ ابْنٍ مَعَ ابْنَۃٍ شَیْئًا ، وَلاَ عَلَی إخْوَۃٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍّ شَیْئًا ، وَلاَ عَلَی زَوْجٍ ، وَلاَ امْرَأَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ردّ کا بیان، اور اس بارے میں فقہاء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٢٦) مغیرہ اور اعمش روایت فرماتے ہیں کہ کوئی بھی دادی پر مال دوبارہ نہیں لوٹاتا تھا، دوسرے رشتہ دار ہوں تو ان پر لوٹا دیتا تھا۔
(۳۱۸۲۶) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ وَالأَعْمَشِ ، قَالاَ : لَمْ یَکُنْ أَحَدٌ یَرُدُّ عَلَی جَدَّۃٍ إلاَّ أَنْ یَکُونَ غَیْرَہَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھتیجی اور پھوپھی کے بیان میں ، کہ ان میں سے کس کو مال دیا جائے گا
(٣١٨٢٧) شیبانی فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے پھوپھی کے بارے میں سوال کیا کہ کیا وہ وراثت کی زیادہ حق دار ہے یا بھتیجی ؟ فرماتے ہیں کہ اس پر وہ فرمانے لگے : کیا تم یہ بات نہیں جانتے ؟ کہتے ہیں کہ میں نے کہا کہ بھتیجی پھوپھی سے زیادہ حق دار ہے، ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ حضرت عامر نے حضرت مسروق کے بارے میں گواہی دی کہ انھوں نے فرمایا کہ ان کو ان کے آباء کے درجے میں اتارو۔
(۳۱۸۲۷) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنِ الْعَمَّۃِ : أَہِیَ أَحَقُّ بِالْمِیرَاثِ ، أَو ابْنَۃُ الأَخِ ؟ قَالَ : فَقَالَ لِی : وَأَنْتَ لاَ تَعْلَمُ ذَلِکَ ، قَالَ : قُلْتُ : ابْنَۃُ الأَخِ أَحَقُّ مِنَ الْعَمَّۃِ ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ : وَشَہِدَ عَامِرٌ عَلَی مَسْرُوقٍ أَنَّہُ قَالَ : أَنْزِلُوہُمْ مَنَازِلَ آبَائِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھتیجی اور پھوپھی کے بیان میں ، کہ ان میں سے کس کو مال دیا جائے گا
(٣١٨٢٨) شعبی حضرت مسروق سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ ذوی الأرحام کو ان کے آباء کے درجے میں رکھو۔
(۳۱۸۲۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنِ الشَّعْبِیِّ، عَنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: أَنْزِلُوا ذَوِی الأَرْحَامِ مَنَازِلَ آبَائِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھتیجی اور پھوپھی کے بیان میں ، کہ ان میں سے کس کو مال دیا جائے گا
(٣١٨٢٩) شیبانی نقل کرتے ہیں کہ حضرت شعبی نے بھتیجی اور پھوپھی کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ مال بھتیجی کے لیے ہے۔
(۳۱۸۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ، عَنِ الشَّعْبِیِّ: فِی ابْنَۃِ أَخٍ وَعَمَّۃٍ، قَالَ: الْمَالُ لاِبْنَۃِ الأَخِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮২৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھتیجی اور پھوپھی کے بیان میں ، کہ ان میں سے کس کو مال دیا جائے گا
(٣١٨٣٠) شیبانی حضرت ابراہیم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ مال پھوپھی کو دیا جائے گا۔
(۳۱۸۳۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : الْمَالُ لِلْعَمَّۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھتیجی اور پھوپھی کے بیان میں ، کہ ان میں سے کس کو مال دیا جائے گا
(٣١٨٣١) مغیرہ اور منصور حضرت ابراہیم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ فقہا رشتہ داروں کو ان کی رشتہ داریوں کے مطابق وارث بنایا کرتے تھے۔
(۳۱۸۳۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ، عَنْ مُغِیرَۃَ وَمَنْصُورٍ، عَنْ إبْرَاہِیمَ، قَالَ: کَانُوا یُوَرَّثُونَ بِقَدْرِ أَرْحَامِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بھتیجی اور پھوپھی کے بیان میں ، کہ ان میں سے کس کو مال دیا جائے گا
(٣١٨٣٢) شیبانی لکھتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے بھتیجی اور پھوپھی کے بارے میں سوال کیا کہ ان میں سے کون وراثت کا زیادہ حق دار ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ بھتیجی، اور فرمایا کہ ان کو ان کے آباء کے درجے میں رکھو۔
(۳۱۸۳۲) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، قَالَ : سَأَلْتُ الشَّعْبِیَّ عَنِ ابْنَۃِ أَخٍ وَعَمَّۃٍ أَیُّہُمَا أَحَقُّ بِالْمِیرَاثِ ؟ قَالَ : ابْنَۃُ الأَخِ ، قَالَ : أَنْزِلُوہُمْ مَنَازِلَ آبَائِہِمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ اس آدمی کا حصہ نہیں لگایا جائے گا جو وارث نہیں بنتا
(٣١٨٣٣) مغیرہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ حضرت علی (رض) کا ارشاد ہے جو وارث نہیں اس کا حصّہ بھی نہیں لگایا جائے گا۔
(۳۱۸۳۳) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : قَالَ عَلِیٌّ : لاَ یُضْرَبُ بِسَہْمِ مَنْ لاَ یَرِثُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ اس آدمی کا حصہ نہیں لگایا جائے گا جو وارث نہیں بنتا
(٣١٨٣٤) ابراہیم فرماتے ہیں کہ کہا جاتا تھا کہ حصّہ دار اس آدمی سے زیادہ حق دار ہے جس کا کوئی متعین حصّہ نہیں ہے۔
(۳۱۸۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ یُقَالَ : ذُو السَّہْمِ أَحَقُّ مِمَّنْ لاَ سَہْمَ لَہُ
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ اس آدمی کا حصہ نہیں لگایا جائے گا جو وارث نہیں بنتا
(٣١٨٣٥) مغیرہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس آدمی کے بارے میں فرمایا جس نے مرتے ہوئے دو باپ شریک بہنیں اور دو حقیقی بہنیں چھوڑیں، کہ یہ کہا جاتا تھا کہ حصّہ دار زیادہ حق دار ہے اس سے جو حصّہ دار نہیں ہے۔
(۳۱۸۳۵) قَالَ وَکِیعٌ : وَقَالَ غَیْرُ سُفْیَانَ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی رَجُلٍ مَاتَ وَتَرَکَ أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، قَالَ : کَانَ یُقَالَ : ذُو السَّہْمِ أَحَقُّ مِمَّنْ لاَ سَہْمَ لَہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مسلمان عورت کا بیان جو مرتے ہوئے شوہر اور ماں شریک مسلمان بھائیوں اور ایک نصرانی بیٹے کو چھوڑ جائے
(٣١٨٣٦) فضیل حضرت ابراہیم سے اس مسلمان عورت کے بارے میں روایت کرتے ہیں جو مسلمان شوہر اور مسلمان ماں شریک بھائیوں کو چھوڑ جائے، اور اس کا ایک نصرانی یا یہودی یا کافر بیٹا ہو کہ اس کے شوہر کے لیے آدھا مال یعنی تین حصّے ہیں اور اس کے ماں شریک بھائیوں کے لیے ایک تہائی مال یعنی دو حصّے ہیں، اور باقی مال حضرت علی (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق عصبہ کے لیے ہے، اور یہودی یا نصرانی آدمی مسلمان کا وارث نہیں بن سکتا، اور اس مسئلہ میں حضرت عبداللہ (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ شوہر کے لیے ایک چوتھائی مال ہے اس وجہ سے کہ اس کا ایک کافر بیٹا ہے، اور حضرت عبداللہ (رض) کی رائے میں کافر رشتہ دار دوسروں کے حصّے کم کرسکتے ہیں لیکن خود وارث نہیں ہوتے، اور حضرت علی (رض) کی رائے میں نہ دوسروں کا حصّہ کم کرتے ہیں اور نہ خود وارث ہوتے ہیں۔ حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور زید (رض) کی رائے میں چھ حصّوں سے نکلے گا اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی رائے میں چار حصوں سے۔
(۳۱۸۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی امْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ تَرَکَتْ زَوْجَہَا مُسْلِمًا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا مُسْلِمِینَ وَلَہَا ابْنٌ نَصْرَانِیٌّ ، أَوْ یَہُودِیٌّ ، أَوْ کَافِرٌ ، فَلِزَوْجِہَا النِّصْفُ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ وَلاِِخْوَتِہَا لأُمِّہَا الثُّلُثُ سَہْمَانِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِذِی الْعَصَبَۃِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ ، وَلاَ یَرِثُ یَہُودِیٌّ ، وَلاَ نَصْرَانِیٌّ مُسْلِمًا، وَقَضَی فِیہَا عَبْدُ اللہِ : أَنَّ لِلزَّوْجِ الرُّبْعَ مِنْ أَجْلِ أَنَّ لَہَا وَلَدًا کَافِرًا ، وَہُمْ یَحْجِبُونَ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ ، وَلاَ یَرِثُونَ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ : لاَ یَحْجُبُونَ وَلاَ یَرِثُونَ ، قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِنْ أَرْبَعَۃٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مسلمان عورت کا بیان جو اپنی مسلمان ماں چھوڑ جائے اور اس کے نصرانی، یہودی یا کافر بھائی ہوں
(٣١٨٣٧) فضیل روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس مسلمان عورت کے بارے میں فیصلہ فرمایا جو اپنی مسلمان ماں چھوڑ جائے، اور اس کے نصرانی، یہودی یا کافر بھائی ہوں، کہ حضرت عبداللہ (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس عورت کے لیے ان لوگوں کے ہوتے ہوئے چھٹا حصّہ ہے، اور آپ نے ان کو دوسروں کا حصّہ روکنے والا قرار دیا اور خود ان کو وارث نہیں بنایا، اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے باقی صحابہ نے اس مسئلہ کے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا کہ یہ نہ دوسروں کے حصّے کو کم کرتے ہیں اور نہ خود وارث ہوتے ہیں۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ دوسرے صحابہ کرام (رض) کے فیصلے کے مطابق چار حصّوں سے نکلے گا اور یہ عصبہ کا ہوگا اور حضرت ابن مسعود (رض) کے فیصلے کے مطابق پانچ حصّوں سے نکلے گا اور یہ رشتہ داری کی وجہ سے عصبہ بن جانے والے رشتہ داروں کے لیے ہے۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ ان تمام حضرات کے قول کے مطابق چھ حصّوں سے نکلے گا، حضرت عبداللہ (رض) کی رائے میں ماں کے لیے چھٹا حصّہ ہوگا اور باقی پانچ حصّے بچیں گے، اور باقی صحابہ (رض) کی رائے میں ماں کے لیے ایک تہائی مال یعنی دو حصّے ہیں اور بقیہ چار حصّے عصبہ کے لئے۔
(۳۱۸۳۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ فِی امْرَأَۃٍ مُسْلِمَۃٍ تَرَکَتْ أُمَّہَا مُسْلِمَۃً وَلَہَا إخْوَۃٌ نَصَارَی أَوْ یَہُودٌ ، أَوْ کُفَّارٌ ، فَقَضَی عَبْدُ اللہِ : أَنَّ لَہَا مَعَہُمَ السُّدُسَ ، وَجَعَلَہُمْ یَحْجُبُونَ وَلاَ یَرِثُونَ ، وَقَضَی فِیہَا سَائِرُ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَنَّہُمْ لاَ یَحْجُبُونَ وَلاَ یَرِثُونَ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہِیَ فِیمَا قَضَی سَائِرُ أَصْحَابُ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غَیْرُ عَبْدِ اللہِ مِنْ أَرْبَعَۃِ أَسْہُمٍ ، فَہِیَ لِذِی الْعَصَبَۃِ ، وَہِیَ فِی قَضَائِ عَبْدِ اللہِ : مِنْ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ ، فَہِیَ لِذِی الْعَصَبَۃِ بِالرَّحِمِ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِہِمْ جَمِیعًا مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، إنْ کَانَ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : فَلِلأُمِّ السُّدُسُ وَیَبْقَی خَمْسَۃٌ ، وَإِنْ کَانَ فِی قَوْلِ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : فَلِلأُمِّ الثُّلُثُ وَہُوَ سَہْمَانِ ، وَأَرْبَعَۃٌ لِسَائِرِ الْعَصَبَۃِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৮৩৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جو اپنے شوہر اور آزاد ماں شریک بھائی چھوڑ جائے جبکہ اس کا ایک غلام بیٹا بھی زندہ ہو
(٣١٨٣٨) حضرت فضیل فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم نے اس عورت کے بارے میں فرمایا جو اپنے شوہر اور اپنے آزاد ماں شریک بھائی کو چھوڑ کرمری جبکہ اس کا ایک غلام بیٹا بھی تھا، کہ اس کے شوہر کے لیے آدھا مال یعنی تین حصّے ہیں اور اس کے ماں شریک بھائیوں کے لیے ایک تہائی مال یعنی دو حصّے ہیں، اور چھٹا حصّہ جو باقی بچا وہ عصبہ کے لیے ہے، اور اس کا غلام بیٹا کسی چیز کا وارث نہ ہوگا حضرت علی (رض) کے فیصلے کے مطابق۔

اور اس مسئلے میں حضرت عبداللہ (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کے شوہر کے لیے چوتھائی مال یعنی ڈیڑھ حصّہ ہے ، اور اس کا بیٹا ماں شریک بھائیوں کے حصّے کے لیے مانع ہوگا جبکہ وہ غلام ہو، اور شوہر کے حصّے کو کم کر دے گا، اور باقی تین چوتھائی مال عصبہ کے لیے ہے۔

اور اس مسئلے میں حضرت زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کے شوہر کے لیے آدھا مال یعنی تین حصّے ہیں، اور اس کے ماں شریک بھائیوں کے لیے ایک تہائی مال یعنی دو حصّے ہیں، اور باقی مال بیت المال میں رکھا جائے گا جبکہ کوئی مولیٰ یا ذوی الأرحام میں سے کوئی رشتہ دار نہ ہو۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور زید (رض) کی رائے میں چھ حصّوں سے نکلے گا، اور حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کی رائے میں چار حصّوں سے نکلے گا۔
(۳۱۸۳۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا أَحْرَارًا ، وَلَہَا ابْنٌ مَمْلُوکٌ : فَلِزَوْجِہَا النِّصْفُ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلإِخْوَتِہَا لأُمِّہَا الثُّلُثُ سَہْمَانِ ، وَیَبْقَی السُّدُسُ فَہُوَ لِلْعَصَبَۃِ ، وَلاَ یَرِثُ ابْنُہَا الْمَمْلُوکُ شَیْئًا فِی قَضَائِ عَلِی۔

وَقَضَی فِیہَا عَبْدُ اللہِ : أَنَّ لِزَوْجِہَا الرُّبْعَ سَہْم وَنِصْف ، وَأَنَّ ابْنَہَا یَحْجُبُ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ إذَا کَانَ مَمْلُوکًا، وَلاَ یَرِثُ ابْنُہَا شَیْئًا وَیَحْجُبُ الزَّوْجَ ، وَأَنَّ الثَّلاَثَۃَ أَرْبَاعٍ الْبَاقِیَۃِ لِلْعَصَبَۃِ۔

وَقَضَی فِیہَا زَیْدٌ : أَنَّ لِزَوْجِہَا النِّصْفَ ثَلاَثَۃَ أَسْہُمٍ ، وَأَنَّ لاِِخْوَتِہَا لأُمِّہَا الثُّلُثَ سَہْمَانِ ، وَمَا بَقِیَ فَہُوَ فِی بَیْتِ الْمَالِ إذَا لَمْ یَکُنْ ، وَلاَئٌ ، وَلاَ رَحِمٌ

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ مِنْ أَرْبَعَۃِ أَسْہُمٍ۔
tahqiq

তাহকীক: