মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬১৭ টি
হাদীস নং: ৩২২৭৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو ولاء کو ہبہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں
(٣٢٢٧٩) ابراہیم فرماتے ہیں کہ اس میں کوئی حرج نہیں کہ آدمی دوسرے شخص سے موالاۃ کرے جبکہ مولیٰ نے اجازت دے دی ہو۔
(۳۲۲۷۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ بَأْسَ إذَا أَذِنَ الْمَوْلَی أَنْ یُوَالِیَ غَیْرَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৭৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو ولاء کو ہبہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں
(٣٢٢٨٠) سعید قتادہ سے روایت کرتے ہیں اور ایک مقام پر میں نے یہ روایت سعید بن مسیب سے پائی ہے کہ وہ ولاء کو بیچنے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے جب کہ وہ اس کے مکاتب کی ہو ۔ اور اس کو اس صورت میں ناپسند سمجھتے تھے جبکہ وہ آزادی کی صورت میں ہو۔
(۳۲۲۸۰) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ - وَجَدْتہ فِی مَکَان آخَرَ عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ - : أَنَّہُ کَانَ لاَ یَرَی بَأْسًا بِبَیْعِ الْوَلاَئِ إذَا کَانَ مِنْ مُکَاتَبَۃٍ ، وَیَکْرَہُہُ إذَا کَانَ عِتْقًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو ولاء کو ہبہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں
(٣٢٢٨١) منصور فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے ولاء کو بیچنے کے بارے میں سوال کیا تو فرمایا کہ یہ بدعت ہے۔
(۳۲۲۸۱) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ إِبْرَاہِیمَ عَن بَیْعِ الْوَلاَئِ ؟ فَقَالَ : ہُوَ مُحْدَثٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو ولاء کو ہبہ کرنے کی اجازت دیتے ہیں
(٣٢٢٨٢) ابراہیم ایک دوسری سند سے فرماتے ہیں عورتیں ولاء کی وارث نہیں ہوتیں مگر جن کو وہ آزاد کریں۔
(۳۲۲۸۲) حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ عَلِیٍّ ، عَنْ زَائِدَۃَ ، عَنْ سُلَیْمَانَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لاَ تَرِثُ النِّسَائُ مِنَ الْوَلاَئِ إلاَّ مَا أَعْتَقْنَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جو فوت ہو جائے اور اس کے بیٹے اور دو بیٹیاں ہوں اور ایک بیٹی غائب ہو
(٣٢٢٨٣) زکریا فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عامر کو اس عورت کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا جو فوت ہوئی تو اس کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، اور ایک شام میں غائب تھی اور دوسری اس کے پاس تھی، اس کا گمان تھا کہ اس کے پاس اس شام میں غائب ہونے والی بیٹی کے لیے مال ہے، اور اس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ تم اس کے لیے مال تلاش کرو جو اس کے پاس ہے، اس کے عوض جو اس کو میراث میں ملے گا، انھوں نے کہا جی ہاں ! اور اس نے کہا کہ میں چاہتی ہوں کہ اس کی میراث اس کی بہن کو دے دوں، اس طرح اس کو اتنا مال مل جائے جتنا ایک مرد کو ملتا ہے، انھوں نے کہا ٹھیک ہے ، پھر اس کی بیٹی میراث کی تقسیم کے بعد آئی، اور اس نے اپنے حصّے کی میراث کا مطالبہ کیا، اس نے کہا کہ اس کے لیے میرے پاس مال نہیں، تو ابراہیم نے فرمایا کہ ہر شخص سے برابر حصّہ لے کر اس کو دیا جائے گا، اور حضرت عامر نے فرمایا کہ دو حصّے جو لڑکی نے لیے ان میں سے ایک حصّہ لیا جائے گا اور اس کی بہن کو واپس دیا جائے گا، اس طرح ہر ایک کو ایک ایک حصّہ اور ہر مرد کو دو حصّے ملیں گے۔
(۳۲۲۸۳) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَیْنٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا ، سَمِعْت عَامِرًا یَقُولُ ، فِی امْرَأَۃٍ تُوُفِّیَتْ وَلَہَا ثَلاَثَۃُ بَنِینَ ذُکُورٍ ، وَابْنَتَانِ ، إحْدَاہُمَا غَائِبَۃٌ بِالشَّامِ ، وَالأُخْرَی عِنْدَہَا ، فَزَعَمَتْ أَنَّ لَہَا عِنْدَ ابْنَتِہَا الَّتِی بِالشَّامِ مَالاً ، وَأَنَّہَا قَالَتْ لِبَنِیہَا : أُحِبُّ أَنْ تَطْلُبُوا لَہَا الْمَالَ الَّذِی عِنْدَہَا بِمَا یُصِیبُہَا مِنْ مِیرَاثِی ، فَقَالُوا : نَعَمْ ، قَالَتْ : وَأُحِبُّ أَنْ تَجْعَلُوا مَا یُصِیبُہَا مِنْ مِیرَاثِی لأُخْتِہَا ، فَیصِیبُہَا کَماَ یُصِیب رَجُلٍ مِنْکُمْ ، فَقَالُوا : نَعَمْ ، ثُمَّ إنَّ ابْنَتَہَا جَائَتْ بَعْدَ مَا اقْتَسَمُوا الْمِیرَاثَ فَطَلَبَتْ مَا یُصِیبُہَا مِنْ مِیرَاثِہَا ، قَالَتْ : لَمْ یَکُنْ لَہَا عِنْدِی مَالٌ إبْرَاہِیمُ ؟ فَقَالَ : یُؤْخَذُ مِنْ کُلِّ إنْسَانٍ مِنْہُمْ بِالسَّوِیَّۃِ فَیُرَدُّ عَلَیْہَا ، وَقَالَ عَامِرٌ : یُؤْخَذُ أَحَدُ السَّہْمَیْنِ اللَّذَیْنِ أَصَابَتِ الْجَارِیَۃُ ، فَیُرَدُّ عَلَی أُخْتِہَا ، فَیُصِیبُ کُلَّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا سَہْمٌ ، وَلِکُلِّ رَجُلٍ سَہْمَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مرد و عورت کا بیان جو میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئیں
(٣٢٢٨٤) أدھم سدوسی اپنی قوم کے چند آدمیوں سے روایت کرتے ہیں کہ ایک عورت مرگئی اور وہ مسلمان تھی اور اس نے اپنی نصرانیہ ماں چھوڑی، پھر اس کی ماں بیٹی کی میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئی تو ورثاء حضرت علی (رض) کے پاس آئے، آپ نے فرمایا اس کے لیے کوئی میراث نہیں، پھر آپ نے فرمایا اس نے کتنا مال چھوڑا ہے ؟ انھوں نے بتایا تو آپ نے فرمایا کہ اس کو اس میں سے کچھ دے دو ۔
(۳۲۲۸۴) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ أَدْہَمَ السَّدُوسِیِّ ، عَنْ أُنَاسٍ مِنْ قَوْمِہِ : أَنَّ امْرَأَۃً مَاتَتْ وَہِیَ مُسْلِمَۃٌ وَتَرَکَتْ أُمًّا لَہَا نَصْرَانِیَّۃً ، فَأَسْلَمَتْ أُمُّہَا قَبْلَ أَنْ یُقْسَمَ مِیرَاثُ ابْنَتِہَا ، فَأَتَوْا عَلِیًّا فَذَکَرُوا ذَلِکَ لَہُ ، فَقَالَ : لاَ مِیرَاثَ لَہَا ، ثُمَّ قَالَ : کَمْ تَرَکَتْ فَأَخْبَرُوہُ ، فَقَالَ : انیلُوہَا مِنْہُ بِشَیْئٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مرد و عورت کا بیان جو میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئیں
(٣٢٢٨٥) سعید بن مسیب فرماتے ہیں کہ جب میت مرجائے تو اس کی میراث اس کے گھر والوں کو دے دی جائے۔
(۳۲۲۸۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ ، قَالَ : إذَا مَاتَ الْمَیِّتُ یُرَدُّ الْمِیرَاثُ لأَہْلِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مرد و عورت کا بیان جو میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئیں
(٣٢٢٨٦) ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو موت کے وقت آزاد کردیا جائے یا موت کے وقت اسلام لے آئے تو ان میں سے کسی کو کوئی حق نہیں ، کیونکہ حقوق موت کے وقت واجب ہوتے ہیں۔
(۳۲۲۸۶) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِی عَرُوبَۃَ ، عَنْ أَبِی مَعْشَرٍ ، عَنِ ابْنِ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : مَنْ أُعْتِقَ عِنْدَ الْمَوْتِ ، أَوْ أَسْلَمَ عِنْدَ الْمَوْتِ فَلاَ حَقَّ لِوَاحِدٍ مِنْہُمْ ، لأَنَّ الْحُقُوقَ وَجَبَتْ عِنْدَ الْمَوْتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مرد و عورت کا بیان جو میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئیں
(٣٢٢٨٧) حصین فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شیخ کو دیکھا جو لاٹھی کا سہارا لیے ہوئے تھے، لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت صفیہ کا وارث ہے، ان کی میراث کے وقت اسلام لایا تو اس کو میراث نہیں دی گئی۔
(۳۲۲۸۷) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّیَالِسِیُّ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ حُصَیْنٍ ، قَالَ : رَأَیْتُ شَیْخًا یَتَوَکَّأُ عَلَی عَصَی ، فَقِیلَ : ہَذَا وَارِثُ صَفِیَّۃَ أَسْلَمَ عَلَی مِیرَاثٍ ، فَلَمْ یُوَرَّثْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مرد و عورت کا بیان جو میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئیں
(٣٢٢٨٨) شعبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حکم اور حماد سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا جو میراث کی تقسیم کے وقت اسلام لایا، انھوں نے فرمایا کہ وہ وارث نہیں ہوگا۔
(۳۲۲۸۸) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَۃَ، قَالَ: سَأَلْتُ الْحَکَمَ وَحَمَّادًا عَنْ رَجُلٍ أَسْلَمَ عَلَی مِیرَاثٍ؟ فَقَالاَ: لاَ یَرِثُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس مرد و عورت کا بیان جو میراث تقسیم ہونے سے پہلے اسلام لے آئیں
(٣٢٢٨٩) زہری اس غلام کے بارے میں فرماتے ہیں جو میراث کے وقت آزاد کردیا جائے ، کہ اس کے لیے کچھ نہیں ہے۔
(۳۲۲۸۹) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ : فِی الْعَبْدِ یُعْتِقُ عَلَی الْمِیرَاثِ : أَنَّہُ لَیْسَ لَہُ شَیْئٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৮৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ وہ وارث ہو گا جب تک میراث تقسیم نہ ہو
(٣٢٢٩٠) یزید بن قتادہ فرماتے ہیں کہ ان کے والد فوت ہوئے جو کہ نصرانی تھے اور یزید مسلمان تھے اور ان کے نصرانی بھائی بھی تھے، تو حضرت عمر نے ان کو ان کا وارث نہیں بنایا ، پھر یزید کی والدہ فوت ہوگئیں جو مسلمان تھیں اور ان کی موت کے بعد ان کے بھائی اسلام لے آئے اور انھوں نے میراث کا مطالبہ کیا، اور فیصلہ حضرت عثمان کے پاس لے گئے، انھوں نے اس بارے میں پوچھا پھر ان کو وارث بنادیا۔
(۳۲۲۹۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِی قِلاَبَۃَ ، عَنْ یَزِیدِ بْنِ قَتَادَۃَ : أَنَّ أَبَاہُ تُوُفِّیَ وَہُوَ نَصْرَانِیٌّ ، وَیَزِیدٌ مُسْلِمٌ وَلَہُ إخْوَۃٌ نَصَارَی ، فَلَمْ یُوَرِّثْہُ عُمَرُ مِنْہُ ، ثُمَّ تُوُفِّیَتْ أُمُّ یَزِیدَ وَہِیَ مُسْلِمَۃٌ ، فَأَسْلَمَ إخْوَتُہُ بَعْدَ مَوْتِہَا ، فَطَلَبُوا الْمِیرَاثَ فَارْتَفَعُوا إلَی عُثْمَانَ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِکَ ، فَوَرَّثَہُمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৯০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ وہ وارث ہو گا جب تک میراث تقسیم نہ ہو
(٣٢٢٩١) عکرمہ فرماتے ہیں کہ جب نصرانی کا کوئی رشتہ دار مرجائے اور اس کی میراث تقسیم کرنے کے بعد کچھ بچ جائے پھر وہ اسلام لائے تو اس نے پا لیا۔
(۳۲۲۹۱) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنِ الْحَکَمِ بْنِ أَبَانَ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ ، قَالَ : النَّصْرَانِیُّ إذَا مَاتَ لَہُ الْمَیِّتُ فَقُسِمَ مِیرَاثُہُ وَبَقِیَ بَعْضُہُ ، ثُمَّ أَسْلَمَ فَقَدْ أَدْرَکَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৯১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ وہ وارث ہو گا جب تک میراث تقسیم نہ ہو
(٣٢٢٩٢) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جو میراث کی تقسیم کے وقت اسلام لائے وہ وارث ہوگا جب تک میراث تقسیم نہ ہوجائے اور غلام کی صورت میں جو میراث کے وقت آزاد کردیا جائے، فرمایا کہ وہ وارث ہوگا جب تک میراث تقسیم نہ ہو۔
(۳۲۲۹۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : مَنْ أَسْلَمَ عَلَی مِیرَاثٍ ، قَالَ : یَرِثُ مَا لَمْ یُقْسَمْ ، وَفِی الْعَبْدِ یُعْتَقُ عَلَی مِیرَاثٍ ، قَالَ : یَرِثُ مَا لَمْ یُقْسَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৯২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ وہ وارث ہو گا جب تک میراث تقسیم نہ ہو
(٣٢٢٩٣) حسن فرماتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا کہ جو میراث کے وقت اسلام لائے وہ اس کا حق دار ہے۔
(۳۲۲۹۳) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ : قَالَ عَلِیٌّ : مَنْ أَسْلَمَ عَلَی مِیرَاثِہِ فَہُوَ لَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৯৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ وہ وارث ہو گا جب تک میراث تقسیم نہ ہو
(٣٢٢٩٤) زکریا بن ابی زائدہ فرماتے ہیں کہ میں نے یہ فرائض فراس سے حاصل کیے ، اور وہ فرماتے ہیں کہ یہ ان کو شعبی نے لکھ کردیے ہیں :
١- حضرت زید بن ثابت اور ابن مسعود (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ حقیقی بھائی ماں شریک بھائیوں کے ساتھ مذکر اور مونث اولاد کے مال میں شریک ہیں، اور حضرت علی (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ ماں شریک بھائیوں کے لیے مال ہے حقیقی بھائیوں کے لیے نہیں ہے۔
٢- اور حضرت علی اور زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دادی اپنے بیٹے کے ہوتے ہوئے وارث نہیں ہوتی اور حضرت عبداللہ نے اس کو اس کے بیٹے کے ہوتے ہوئے مال کے چھٹے حصّے کا وارث بنایا۔
٣- ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائیوں کو کفر اور غلامی کی حالت میں چھوڑا، اس کے بارے میں حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی ماں کے لیے تہائی مال اور عصبہ کے لیے دو تہائی مال ہے، اور دونوں حضرات کافر اور غلام کو آزاد مسلمان سے وارث نہیں بناتے تھے، اور اس سے محروم بھی نہیں کرتے تھے، اور حضرت ابن مسعود (رض) ان کے ذریعے محروم تو کرتے، لیکن ان کو وارث نہیں بناتے تھے، انھوں نے ماں کے لیے چھٹے حصّے کا فیصلہ فرمایا اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا۔
٤- ایک عورت نے اپنے شوہر اور ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا اور اس کا ایک بیٹا غلام تھا ، حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے اس کے شوہر کے لیے نصف بھائیوں کے لیے تہائی اور عصبہ کے لیے بقیہ کا فیصلہ فرمایا اور حضرت عبداللہ نے شوہر کے لیے چوتھائی اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا۔
٥- ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائیوں کو کفر اور غلامی کی حالت میں چھوڑا ، حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے اس کی ماں کے لیے ایک تہائی اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت عبداللہ نے اس کی ماں کے لیے مال کے چھٹے حصّے اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا۔
٦- ایک عورت نے اپنے شوہر اور ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا اور اس کا کوئی عصبہ نہیں تھا، حضرت زید نے شوہر کے لیے نصف اور بھائیوں کے لیے ایک تہائی کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی اور عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال دوبارہ ماں شریک بھائیوں پر لوٹا دیا جائے، کیونکہ وہ فرائض میں سے بچے ہوئے مال میں سے شوہر پر کچھ نہیں لوٹاتے تھے، اور اس کو قریبی رشتہ داروں پر لوٹاتے تھے جو معلوم ہو۔
٧- ایک عورت نے اپنی ماں کو چھوڑا، تمام حضرات نے ماں کے لیے ایک تہائی مال کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی اور ابن مسعود نے بقیہ مال کو ماں پر لوٹانے کا فیصلہ فرمایا۔
٨- ایک آدمی نے اپنی حقیقی بہن اور ماں کو چھوڑا، تمام حضرات نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف اور ماں کے لیے ایک تہائی مال ہے، اور حضرت علی اور عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال جو ایک حصّہ ہے ان دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹا دیا جائے، اس طرح بہن کے لیے تین پانچویں حصّے ( ٥/٣) اور ماں کے لیے دو پانچویں حصّے (٥/٢) ہوں گے۔
٩- ایک آدمی نے اپنی باپ شریک بہن اور دادی اور بیوی کو چھوڑا، ان سب حضرات نے بہن کے لیے نصف اور بیوی کے لیے ایک چوتھائی مال اور دادی کے لیے ایک حصّے کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی نے بقیہ مال اس کی بہن اور دادی پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹا دیا، اور حضرت عبداللہ نے مال بہن پر لوٹا دیا کیونکہ وہ دادی پر مال لوٹانے کے قائل نہیں تھے، الّا یہ کہ اس کے علاوہ کوئی وارث نہ ہو۔
١٠- ایک عورت نے اپنی ماں اور ماں شریک بہن کو چھوڑا ، سب نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی ماں کے لیے ایک تہائی مال اور اس کی بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے ، اور حضرت علی نے بقیہ مال کا دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹانے کا فیصلہ فرمایا، پس ماں کے لیے دو تہائی مال اور بہن کے لیے ایک تہائی مال ہے، اور حضرت عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال ماں پر لوٹایا جائے گا، کیونکہ وہ ماں کے ہوتے ہوئے ماں شریک بہن پر مال کو نہیں لوٹاتے تھے، اس طرح ماں کے لیے پانچ چھٹے حصّے اور بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہوگا۔
١١- ایک عورت نے اپنی ایک حقیقی بہن اور ایک باپ شریک بہن کو چھوڑا تو سب حضرات نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف مال اور باپ شریک بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور بقیہ مال ان دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا جائے گا، اس طرح حقیقی بہن کے لیے تین چوتھائی اور باپ شریک بہن کے لیے ایک چوتھائی ہوگا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال کو حقیقی بہن پر لوٹایا، اس طرح اس کے لیے مال کے پانچ چھٹے حصّے ہوں گے، اور باپ شریک بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہوگا، اور آپ حقیقی بہن کے ہوتے ہوئے باپ شریک بہن پر مال نہیں لوٹاتے تھے۔
١٢- ایک عورت نے اپنی حقیقی بہن اور ماں کو چھوڑا، سب نے اس کی ماں کے لیے چھٹے حصّے اور بھائیوں کے لیے ایک تہائی کا فیصلہ فرمایا ، اور بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹایا۔
١٣- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور پوتی کو چھوڑا، سب نے اس کی بیٹی کے لیے نصف اور پوتی کے لیے مال کے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا اور حضرت علی نے بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹا دیا۔
١٤- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور دادی کو چھوڑا ، سب نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی بیٹی کے لیے نصف اور دادی کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے۔ اور حضرت علی نے بقیہ مال ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹایا۔
١٥- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور پوتی اور ماں کو چھوڑا، سب نے فیصلہ کیا کہ اس کی بیٹی کے لیے نصف اور پوتی کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور ماں کے لیے چھٹا حصّہ ہے، اور بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال بیٹی اور ماں پر لوٹایا اور حضرت زید بن ثابت نے اس سے فاضل مال کو بیت المال میں ڈال دیا، کہ وارث پر کچھ نہیں لوٹایا، اور اللہ کے فرائض پر کبھی کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے۔
١٦- ایک عورت نے اپنے ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا جو اس کے عصبہ تھے، وہ ایک تہائی کو اپنے درمیان برابر تقسیم کرلیں، اور دو تہائی ان کے مردوں کے لیے نہ کہ عورتوں کے لئے۔
١- حضرت زید بن ثابت اور ابن مسعود (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ حقیقی بھائی ماں شریک بھائیوں کے ساتھ مذکر اور مونث اولاد کے مال میں شریک ہیں، اور حضرت علی (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ ماں شریک بھائیوں کے لیے مال ہے حقیقی بھائیوں کے لیے نہیں ہے۔
٢- اور حضرت علی اور زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ دادی اپنے بیٹے کے ہوتے ہوئے وارث نہیں ہوتی اور حضرت عبداللہ نے اس کو اس کے بیٹے کے ہوتے ہوئے مال کے چھٹے حصّے کا وارث بنایا۔
٣- ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائیوں کو کفر اور غلامی کی حالت میں چھوڑا، اس کے بارے میں حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی ماں کے لیے تہائی مال اور عصبہ کے لیے دو تہائی مال ہے، اور دونوں حضرات کافر اور غلام کو آزاد مسلمان سے وارث نہیں بناتے تھے، اور اس سے محروم بھی نہیں کرتے تھے، اور حضرت ابن مسعود (رض) ان کے ذریعے محروم تو کرتے، لیکن ان کو وارث نہیں بناتے تھے، انھوں نے ماں کے لیے چھٹے حصّے کا فیصلہ فرمایا اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا۔
٤- ایک عورت نے اپنے شوہر اور ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا اور اس کا ایک بیٹا غلام تھا ، حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے اس کے شوہر کے لیے نصف بھائیوں کے لیے تہائی اور عصبہ کے لیے بقیہ کا فیصلہ فرمایا اور حضرت عبداللہ نے شوہر کے لیے چوتھائی اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا۔
٥- ایک عورت نے اپنی ماں اور بھائیوں کو کفر اور غلامی کی حالت میں چھوڑا ، حضرت علی (رض) اور زید (رض) نے اس کی ماں کے لیے ایک تہائی اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت عبداللہ نے اس کی ماں کے لیے مال کے چھٹے حصّے اور عصبہ کے لیے بقیہ مال کا فیصلہ فرمایا۔
٦- ایک عورت نے اپنے شوہر اور ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا اور اس کا کوئی عصبہ نہیں تھا، حضرت زید نے شوہر کے لیے نصف اور بھائیوں کے لیے ایک تہائی کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی اور عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال دوبارہ ماں شریک بھائیوں پر لوٹا دیا جائے، کیونکہ وہ فرائض میں سے بچے ہوئے مال میں سے شوہر پر کچھ نہیں لوٹاتے تھے، اور اس کو قریبی رشتہ داروں پر لوٹاتے تھے جو معلوم ہو۔
٧- ایک عورت نے اپنی ماں کو چھوڑا، تمام حضرات نے ماں کے لیے ایک تہائی مال کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی اور ابن مسعود نے بقیہ مال کو ماں پر لوٹانے کا فیصلہ فرمایا۔
٨- ایک آدمی نے اپنی حقیقی بہن اور ماں کو چھوڑا، تمام حضرات نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف اور ماں کے لیے ایک تہائی مال ہے، اور حضرت علی اور عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال جو ایک حصّہ ہے ان دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹا دیا جائے، اس طرح بہن کے لیے تین پانچویں حصّے ( ٥/٣) اور ماں کے لیے دو پانچویں حصّے (٥/٢) ہوں گے۔
٩- ایک آدمی نے اپنی باپ شریک بہن اور دادی اور بیوی کو چھوڑا، ان سب حضرات نے بہن کے لیے نصف اور بیوی کے لیے ایک چوتھائی مال اور دادی کے لیے ایک حصّے کا فیصلہ فرمایا، اور حضرت علی نے بقیہ مال اس کی بہن اور دادی پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹا دیا، اور حضرت عبداللہ نے مال بہن پر لوٹا دیا کیونکہ وہ دادی پر مال لوٹانے کے قائل نہیں تھے، الّا یہ کہ اس کے علاوہ کوئی وارث نہ ہو۔
١٠- ایک عورت نے اپنی ماں اور ماں شریک بہن کو چھوڑا ، سب نے یہ فیصلہ فرمایا کہ اس کی ماں کے لیے ایک تہائی مال اور اس کی بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے ، اور حضرت علی نے بقیہ مال کا دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹانے کا فیصلہ فرمایا، پس ماں کے لیے دو تہائی مال اور بہن کے لیے ایک تہائی مال ہے، اور حضرت عبداللہ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بقیہ مال ماں پر لوٹایا جائے گا، کیونکہ وہ ماں کے ہوتے ہوئے ماں شریک بہن پر مال کو نہیں لوٹاتے تھے، اس طرح ماں کے لیے پانچ چھٹے حصّے اور بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہوگا۔
١١- ایک عورت نے اپنی ایک حقیقی بہن اور ایک باپ شریک بہن کو چھوڑا تو سب حضرات نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف مال اور باپ شریک بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور بقیہ مال ان دونوں پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا جائے گا، اس طرح حقیقی بہن کے لیے تین چوتھائی اور باپ شریک بہن کے لیے ایک چوتھائی ہوگا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال کو حقیقی بہن پر لوٹایا، اس طرح اس کے لیے مال کے پانچ چھٹے حصّے ہوں گے، اور باپ شریک بہن کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہوگا، اور آپ حقیقی بہن کے ہوتے ہوئے باپ شریک بہن پر مال نہیں لوٹاتے تھے۔
١٢- ایک عورت نے اپنی حقیقی بہن اور ماں کو چھوڑا، سب نے اس کی ماں کے لیے چھٹے حصّے اور بھائیوں کے لیے ایک تہائی کا فیصلہ فرمایا ، اور بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹایا۔
١٣- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور پوتی کو چھوڑا، سب نے اس کی بیٹی کے لیے نصف اور پوتی کے لیے مال کے چھٹے حصے کا فیصلہ فرمایا اور حضرت علی نے بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹا دیا۔
١٤- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور دادی کو چھوڑا ، سب نے فیصلہ فرمایا کہ اس کی بیٹی کے لیے نصف اور دادی کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے۔ اور حضرت علی نے بقیہ مال ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال صرف بیٹی پر لوٹایا۔
١٥- ایک عورت نے اپنی بیٹی اور پوتی اور ماں کو چھوڑا، سب نے فیصلہ کیا کہ اس کی بیٹی کے لیے نصف اور پوتی کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور ماں کے لیے چھٹا حصّہ ہے، اور بقیہ مال ان پر ان کے حصّے کے مطابق لوٹایا، اور حضرت عبداللہ نے بقیہ مال بیٹی اور ماں پر لوٹایا اور حضرت زید بن ثابت نے اس سے فاضل مال کو بیت المال میں ڈال دیا، کہ وارث پر کچھ نہیں لوٹایا، اور اللہ کے فرائض پر کبھی کچھ اضافہ نہیں کرتے تھے۔
١٦- ایک عورت نے اپنے ماں شریک بھائیوں کو چھوڑا جو اس کے عصبہ تھے، وہ ایک تہائی کو اپنے درمیان برابر تقسیم کرلیں، اور دو تہائی ان کے مردوں کے لیے نہ کہ عورتوں کے لئے۔
(۳۲۲۹۴) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، قَالَ : حدَّثَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، قَالَ : أَخَذْت ہَذِہِ الْفَرَائِضَ مِنْ فِرَاسٍ زَعَمَ أَنَّہُ کَتَبَہَا لَہُ الشَّعْبِیُّ :
۱۔ قَضَی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ مَسْعُودٍ : أَنَّ الأُخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ شُرَکَائُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی بَنِیہِمْ : ذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ ، وَقَضَی عَلِیٌّ : أَنَّ لِبَنِی الأُمِّ دُونَ بَنِی الأَبِ وَالأُمِ۔
۲۔ وَقَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : أَنَّہُ لاَ تَرِثُ جَدَّۃٌ أُمُّ أَبٍ مَعَ ابْنِہَا ، وَوَرَّثَہَا عَبْدُ اللہِ مَعَ ابْنِہَا السُّدُسَ۔
۳۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا کُفَّارًا وَمَمْلُوکِینَ ، قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لأُمِّہَا الثُّلُثَ وَلِعَصَبَتِہَا الثُّلُثَیْنِ کَانَا لاَ یُوَرِّثَانِ کَافِرًا وَلاَ مَمْلُوکًا مِنْ مُسْلِمٍ حُرٍّ ، وَلاَ یَحْجُبَانِ بِہِ ، وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَحْجُبُ بِہِمْ وَلاَ یُوَرِّثُہُمْ ، فَقَضَی : لِلأُمِّ السُّدُسَ وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِی۔
۴۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتِہَا لأُمِّہَا ، وَلَہَا ابْنٌ مَمْلُوک : قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لِزَوْجِہَا النِّصْف ، وَلإِخْوَتِہَا الثُّلُث ، وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِیَ ، وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : لِلزَّوْجِ الرُّبُعَ ، وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لِلْعَصَبَۃِ۔
۵۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا کُفَّارًا وَمَمْلُوکِینَ : قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لأُمِّہَا الثُّلُثَ ، وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِی ، وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : لأُمِّہَا السُّدُسَ وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِیَ۔
۶۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا ، وَلاَ عَصَبَۃَ لَہَا ، قَضَی زَیْدٌ : لِلزَّوْجِ النِّصْفَ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ : أَنْ یُرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَی الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ ، لأَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرُدَّانِ مِنْ فُضُولِ الْفَرَائِضِ عَلَی الزَّوْجِ شَیْئًا وَیَرُدَّانِہَا عَلَی أَدْنَی رَحِمٍ یُعْلَمُ۔
۷۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا قَضَوْا جَمِیعًا لِلأُمِّ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَابْنُ مَسْعُودٍ : بِرَدِّ مَا بَقِیَ عَلَی الأُمِّ۔
۸۔ رَجُلٌ تَرَکَ أُخْتَہُ لأَبِیہِ وَأُمَّہُ ، وَأُمِّہ ، قَضَوْا جَمِیعًا : لأُخْتِہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ النِّصْفَ، وَلأُمِّہِ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ : أَنْ یُرَدَّ مَا بَقِیَ - وَہُوَ سَہْمٌ - ، عَلَیْہِما عَلَی قَدْرِ مَا وِرْثًا ، فَیَکُونُ لِلأُخْتِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسٍ وَیَکُونُ لِلأُمِّ خُمُسَا الْمَالِ۔
۹۔ رَجُلٌ تَرَکَ أُخْتَہُ لأَبِیہِ وَجَدَّتَہُ وَامْرَأَتَہُ ، قَضَوْا جَمِیعًا لأُخْتِہِ النِّصْفَ وَلاِمْرَأَتِہِ الرُّبُعَ ، وَلِجَدَّتِہِ سَہْمٌ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَی أُخْتِہِ وَجَدَّتِہِ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ فَرَدَّہُ عَلَی الأُخْتِ لأَنَّہُ کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی جَدَّۃٍ ، إلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ وَارِثًا غَیْرَہَا۔
۱۰۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَأُخْتَہَا لأُمِّہَا قَضَوْا جَمِیعًا : لأُمِّہَا الثُّلُثَ وَلأُخْتِہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : أَنَّ مَا بَقِیَ یُرَدُّ عَلَی الأُمِّ ، لأَنَّہُ کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی إخْوَۃٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍّ ، فَیَصِیرُ لِلأُمِّ خَمْسَۃُ أَسْدَاسٍ ، وَلِلأُخْتِ سُدُسٌ۔
۱۱۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُخْتَہَا لأَبِیہَا وَأُمَّہَا ، وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا قَضَوْا جَمِیعًا ، لأُخْتِہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا النِّصْفَ ، وَلأُخْتِہَا لأَبِیہَا السُّدُسَ ، وَرَد مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، فَیَکُونُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃُ أَرْبَاعٍ ، وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ رُبُعٌ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ فَیَصِیرُ لَہَا خَمْسَۃُ أَسْدَاسِ الْمَالِ ، وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ سُدُسُ الْمَالِ ، کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی أُخْتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَمٍّ وأَبٍ۔
۱۲۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ إخْوَتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا ، وَأُمَّہَا ، قَضَوْا جَمِیعًا : لأُمِّہَا السُّدُسَ وَلإِخْوَتِہَا الثُّلُثَ ، وَرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَانِ ، وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ فَإِنَّہُ رَدَّ مَا بَقِیَ عَلَی الأُمِ ، فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثُ۔
۱۳۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا قَضَوْا جَمِیعًا : لاِبْنَتِہَا النِّصْفَ ، وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ خَاصَّۃً۔
۱۴۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَجَدَّتَہَا قَضَوْا جَمِیعًا لِلاِبْنَۃِ النِّصْفَ ، وَلِلْجَدَّۃِ السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ خَاصَّۃً
۱۵۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا وَأُمَّہَا قَضَوْا جَمِیعًا : أَنَّ لاِبْنَتِہَا النِّصْفَ وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسَ وَلأُمِّہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ وَالأُمِ ، وَأَمَّا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَإِنَّہُ جَعَلَ الْفَضْلَ مِنْ ذَلِکَ کُلِّہِ فِی بَیْتِ الْمَالِ ، لاَ یَرُدُّ عَلَی وَارِثٍ شَیْئًا ، وَلاَ یَزِیدُ أَبَدًا عَلَی فَرَائِضِ اللہِ شَیْئًا۔
۱۶۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ إخْوَتَہَا مِنْ أُمِّہَا رِجَالاً وَنِسَائً وَہُمْ عَصَبَتُہَا : یَقْتَسِمُونَ الثُّلُثَ بَیْنَہُمْ بِالسَّوِیَّۃِ ، وَالثُّلُثَانِ لِذُکُورِہِمْ دُونَ النِّسَائِ۔
۱۔ قَضَی زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَابْنُ مَسْعُودٍ : أَنَّ الأُخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ شُرَکَائُ الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ فِی بَنِیہِمْ : ذَکَرِہِمْ وَأُنْثَاہُمْ ، وَقَضَی عَلِیٌّ : أَنَّ لِبَنِی الأُمِّ دُونَ بَنِی الأَبِ وَالأُمِ۔
۲۔ وَقَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : أَنَّہُ لاَ تَرِثُ جَدَّۃٌ أُمُّ أَبٍ مَعَ ابْنِہَا ، وَوَرَّثَہَا عَبْدُ اللہِ مَعَ ابْنِہَا السُّدُسَ۔
۳۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا کُفَّارًا وَمَمْلُوکِینَ ، قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لأُمِّہَا الثُّلُثَ وَلِعَصَبَتِہَا الثُّلُثَیْنِ کَانَا لاَ یُوَرِّثَانِ کَافِرًا وَلاَ مَمْلُوکًا مِنْ مُسْلِمٍ حُرٍّ ، وَلاَ یَحْجُبَانِ بِہِ ، وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یَحْجُبُ بِہِمْ وَلاَ یُوَرِّثُہُمْ ، فَقَضَی : لِلأُمِّ السُّدُسَ وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِی۔
۴۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتِہَا لأُمِّہَا ، وَلَہَا ابْنٌ مَمْلُوک : قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لِزَوْجِہَا النِّصْف ، وَلإِخْوَتِہَا الثُّلُث ، وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِیَ ، وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : لِلزَّوْجِ الرُّبُعَ ، وَمَا بَقِیَ فَہُوَ لِلْعَصَبَۃِ۔
۵۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَإِخْوَتَہَا کُفَّارًا وَمَمْلُوکِینَ : قَضَی عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لأُمِّہَا الثُّلُثَ ، وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِی ، وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : لأُمِّہَا السُّدُسَ وَلِلْعَصَبَۃِ مَا بَقِیَ۔
۶۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَإِخْوَتَہَا لأُمِّہَا ، وَلاَ عَصَبَۃَ لَہَا ، قَضَی زَیْدٌ : لِلزَّوْجِ النِّصْفَ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ : أَنْ یُرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَی الإِخْوَۃِ مِنَ الأُمِّ ، لأَنَّہُمَا کَانَا لاَ یَرُدَّانِ مِنْ فُضُولِ الْفَرَائِضِ عَلَی الزَّوْجِ شَیْئًا وَیَرُدَّانِہَا عَلَی أَدْنَی رَحِمٍ یُعْلَمُ۔
۷۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا قَضَوْا جَمِیعًا لِلأُمِّ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَابْنُ مَسْعُودٍ : بِرَدِّ مَا بَقِیَ عَلَی الأُمِّ۔
۸۔ رَجُلٌ تَرَکَ أُخْتَہُ لأَبِیہِ وَأُمَّہُ ، وَأُمِّہ ، قَضَوْا جَمِیعًا : لأُخْتِہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ النِّصْفَ، وَلأُمِّہِ الثُّلُثَ ، وَقَضَی عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ : أَنْ یُرَدَّ مَا بَقِیَ - وَہُوَ سَہْمٌ - ، عَلَیْہِما عَلَی قَدْرِ مَا وِرْثًا ، فَیَکُونُ لِلأُخْتِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسٍ وَیَکُونُ لِلأُمِّ خُمُسَا الْمَالِ۔
۹۔ رَجُلٌ تَرَکَ أُخْتَہُ لأَبِیہِ وَجَدَّتَہُ وَامْرَأَتَہُ ، قَضَوْا جَمِیعًا لأُخْتِہِ النِّصْفَ وَلاِمْرَأَتِہِ الرُّبُعَ ، وَلِجَدَّتِہِ سَہْمٌ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَی أُخْتِہِ وَجَدَّتِہِ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ فَرَدَّہُ عَلَی الأُخْتِ لأَنَّہُ کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی جَدَّۃٍ ، إلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ وَارِثًا غَیْرَہَا۔
۱۰۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُمَّہَا وَأُخْتَہَا لأُمِّہَا قَضَوْا جَمِیعًا : لأُمِّہَا الثُّلُثَ وَلأُخْتِہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ وَقَضَی عَبْدُ اللہِ : أَنَّ مَا بَقِیَ یُرَدُّ عَلَی الأُمِّ ، لأَنَّہُ کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی إخْوَۃٍ لأُمٍّ مَعَ أُمٍّ ، فَیَصِیرُ لِلأُمِّ خَمْسَۃُ أَسْدَاسٍ ، وَلِلأُخْتِ سُدُسٌ۔
۱۱۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ أُخْتَہَا لأَبِیہَا وَأُمَّہَا ، وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا قَضَوْا جَمِیعًا ، لأُخْتِہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا النِّصْفَ ، وَلأُخْتِہَا لأَبِیہَا السُّدُسَ ، وَرَد مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، فَیَکُونُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃُ أَرْبَاعٍ ، وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ رُبُعٌ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ فَیَصِیرُ لَہَا خَمْسَۃُ أَسْدَاسِ الْمَالِ ، وَلِلأُخْتِ لِلأَبِ سُدُسُ الْمَالِ ، کَانَ لاَ یَرُدُّ عَلَی أُخْتٍ لأَبٍ مَعَ أُخْتٍ لأَمٍّ وأَبٍ۔
۱۲۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ إخْوَتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا ، وَأُمَّہَا ، قَضَوْا جَمِیعًا : لأُمِّہَا السُّدُسَ وَلإِخْوَتِہَا الثُّلُثَ ، وَرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثُ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَانِ ، وَأَمَّا عَبْدُ اللہِ فَإِنَّہُ رَدَّ مَا بَقِیَ عَلَی الأُمِ ، فَیَکُونُ لِلأُمِّ الثُّلُثَانِ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثُ۔
۱۳۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا قَضَوْا جَمِیعًا : لاِبْنَتِہَا النِّصْفَ ، وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ خَاصَّۃً۔
۱۴۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَجَدَّتَہَا قَضَوْا جَمِیعًا لِلاِبْنَۃِ النِّصْفَ ، وَلِلْجَدَّۃِ السُّدُسَ ، وَرَدَّ عَلِیٌّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمَا عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ خَاصَّۃً
۱۵۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتِ ابْنَتَہَا وَابْنَۃَ ابْنِہَا وَأُمَّہَا قَضَوْا جَمِیعًا : أَنَّ لاِبْنَتِہَا النِّصْفَ وَلاِبْنَۃِ ابْنِہَا السُّدُسَ وَلأُمِّہَا السُّدُسَ ، وَرَدَّ مَا بَقِیَ عَلَیْہِمْ عَلَی قِسْمَۃِ فَرِیضَتِہِمْ ، وَرَدَّ عَبْدُ اللہِ مَا بَقِیَ عَلَی الاِبْنَۃِ وَالأُمِ ، وَأَمَّا زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَإِنَّہُ جَعَلَ الْفَضْلَ مِنْ ذَلِکَ کُلِّہِ فِی بَیْتِ الْمَالِ ، لاَ یَرُدُّ عَلَی وَارِثٍ شَیْئًا ، وَلاَ یَزِیدُ أَبَدًا عَلَی فَرَائِضِ اللہِ شَیْئًا۔
۱۶۔ امْرَأَۃٌ تَرَکَتْ إخْوَتَہَا مِنْ أُمِّہَا رِجَالاً وَنِسَائً وَہُمْ عَصَبَتُہَا : یَقْتَسِمُونَ الثُّلُثَ بَیْنَہُمْ بِالسَّوِیَّۃِ ، وَالثُّلُثَانِ لِذُکُورِہِمْ دُونَ النِّسَائِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩২২৯৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو فرماتے ہیں کہ وہ وارث ہو گا جب تک میراث تقسیم نہ ہو
(٣٢٢٩٥) زکریا روایت کرتے ہیں کہ حضرت عامر سے ایک آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جس نے آزاد کرنے اور صدقہ کرنے اور اللہ کے راستے میں دینے کی وصیت کی تھی، حضرت شریح نے فرمایا کہ ہر جگہ اس کے حصّے کے مطابق دیا جائے گا۔
تم کتاب الفرائض والحمد للہ کما ہو أہلہ
تم کتاب الفرائض والحمد للہ کما ہو أہلہ
(۳۲۲۹۵) حَدَّثَنَا عُبَیْدُ اللہِ ، عَنْ زَکَرِیَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، أَنَّہُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ أَوْصَی بِعِتْقٍ وَصَدَقَۃٍ وَفِی سَبِیلِ اللہِ ؟ فَقَالَ شُرَیْحٌ : یُعْطَی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہَا بِحِصَّتِہِ۔
তাহকীক: