মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)

الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار

فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ

মোট হাদীস ৬১৭ টি

হাদীস নং: ৩১৭১৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی
(٣١٧١٩) ابو سلمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے بیٹی اور بہن کے درمیان مال کو آدھا آدھا تقسیم فرمایا۔
(۳۱۷۱۹) حَدَّثَنَا زَیْدُ بْنُ حُبَابٍ ، قَالَ : حدَّثَنِی یَحْیَی بْنُ أَیُّوبَ الْمِصْرِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ أَبِی حَبِیبٍ ، عَنْ أَبِی سَلَمَۃَ : أَنَّ عُمَرَ جَعَلَ الْمَالَ بَیْنَ الاِبْنَۃِ وَالأُخْتِ نِصْفَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭১৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی
(٣١٧٢٠) ابو حصین سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عتبہ نے بیٹی اور بہن کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ ان کو آدھا آدھا ملے گا۔
(۳۱۷۲۰) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی حَصِینٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ : فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ، قَالَ : النِّصْفُ ، وَالنِّصْفُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی
(٣١٧٢١) اسود فرماتے ہیں کہ حضرت ابن زبیر (رض) نے یہ ارادہ کرلیا تھا کہ بیٹیوں کی موجودگی میں بہنوں کو میراث سے محروم رکھیں، جب میں نے ان کو یہ حدیث سنائی کہ حضرت معاذ (رض) نے ہمارے درمیان اس بارے میں فیصلہ فرمایا ہے تو انھوں نے بہن اور بیٹی کو وارث قرار دیا۔
(۳۱۷۲۱) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنِ الأَسْوَدِ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ قَدْ ہَمَّ أَنْ یَمْنَعَ الأَخَوَاتِ مَعَ الْبَنَاتِ الْمِیرَاثَ فَحَدَّثْتہ أَنَّ مُعَاذًا قَضَی بِہِ فِینَا : وَرَّثَ ابْنَۃً وَأُخْتًا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی
(٣١٧٢٢) حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضرت علی ، ابن مسعود اور معاذ (رض) بیٹی اور بہن کے حصّوں کے بارے میں فرماتے تھے کہ آدھا آدھا ہے، اور یہی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ کی رائے ہے سوائے حضرت ابن زبیر (رض) اور حضرت ابن عباس (رض) کے۔
(۳۱۷۲۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ، عَنْ إسْرَائِیلَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ عَامِرٍ، قَالَ: کَانَ عَلِیٌّ وَابْنُ مَسْعُودٍ وَمُعَاذٌ یَقُولُونَ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ: النِّصْفُ وَالنِّصْفُ، وَہُوَ قَوْلُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إلاَّ ابْنَ الزُّبَیْرِ، وَابْنَ عَبَّاسٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت ایک بیٹی اور ایک بہن چھوڑی
(٣١٧٢٣) مسیب بن رافع فرماتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عتبہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا جبکہ انھوں نے مجھے حکم دیا تھا کہ بیٹی اور بہن کے درمیان صلح کروا دوں، اور حضرت ابن زبیر (رض) نے ان کو حکم دیا تھا کہ بہن کو بیٹی کی موجودگی میں وارث نہ بنائیں، میں ان دونوں کے درمیان صلح کروانے کو ہی تھا کہ اسود بن یزید تشریف لائے اور فرمایا کہ میں نے حضرت معاذ (رض) کو یمن میں دیکھا کہ انھوں نے بیٹی اور بہن کے درمیان مال تقسیم فرمایا تھا، میں نے حضرت ابن زبیر (رض) کے پاس جا کر ان کو یہ بات بتائی تو انھوں نے مجھے حکم دیا کہ آپ کے پاس آ کر آپ کو بھی بتادوں تاکہ آپ اس کے مطابق فیصلہ فرما دیں اور یہ بات خط میں لکھ کر ان کی طرف بھیج دیں، اور انھوں نے کہا اے اسود ! آپ ہمارے خیال میں سچے آدمی ہیں ان کے پاس جائیں اور ان کو یہ بات بتائیں تاکہ وہ اس کے مطابق فیصلہ کریں۔

ابو بکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ دو حصّوں سے نکلے گا جن میں سے ایک حصّہ بیٹی کا ہوگا اور ایک بہن کا۔
(۳۱۷۲۳) حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مُسْہِرٍ ، عَنِ الشَّیْبَانِیِّ ، عَنِ الْمُسَیَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللہِ بْنِ عُتْبَۃَ وَقَدْ أَمَرَنِی أَنْ أُصْلِحَ بَیْنَ الاِبْنَۃِ وَالأُخْتِ فِی الْمِیرَاثِ ، وَقَدْ کَانَ ابْنُ الزُّبَیْرِ أَمَرَہُ أَنْ لاَ یُوَرِّثَ الأُخْتَ مَعَ الاِبْنَۃِ شَیْئًا ، فَإِنِّی لأُصْلِحُ بَیْنَہُمَا عِنْدَہُ إذَا جَائَ الأَسْوَدُ بْنُ یَزِیدَ ، فَقَالَ : إنِّی شَہِدْت مُعَاذًا بِالْیَمَنِ قَسَمَ الْمَالَ بَیْنَ الاِبْنَۃِ وَالأُخْتِ ، وَإِنِّی أَتَیْتُ ابْنَ الزُّبَیْرِ فَأَعْلَمْتہ ذَلِکَ ، فَأَمَرَنِی أَنْ آتِیَک فَأُعْلِمَک ذَلِکَ لِتَقْضِیَ بِہِ وَتَکْتُبَ بِہِ إلَیْہِ ، فَقَالَ : یَا أَسْوَدُ ، إنَّک عِنْدَنَا لَمُصَدَّقٌ فَأْتِہِ فَأَعْلِمْہُ ذَلِکَ فَلِیَقْضِ بِہِ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : وَہَذِہِ مِنْ سَہْمَیْنِ : لِلاِبْنَۃِ سَہْمٌ وَلِلأُخْتِ سَہْمٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے بیٹی، بہن اور پوتی کے حصّے کے بیان میں
(٣١٧٢٤) ھُزیل بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ ایک آدمی حضرت ابو موسیٰ اور حضرت سلیمان بن ربیعہ کے پاس آیا اور ان سے بیٹی، پوتی اور حقیقی بہن کے حصّے کے بارے میں سوال کیا، ان دونوں حضرات نے فرمایا کہ بیٹی کے لیے نصف مال ہے اور باقی بہن کے لیے ہے، اور آپ حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس چلے جائیں وہ ہماری تائید کریں گے، راوی کہتے ہیں کہ وہ آدمی حضرت ابن مسعود (رض) کے پاس آیا اور ان سے اس مسئلے کے بارے میں پوچھا اور جو مسئلہ ان دو حضرات نے بیان فرمایا تھا بتایا، آپ نے فرمایا : اگر میں ان کی تائید کروں تو میں گمراہ ہوں گا اور اس بارے میں درست رائے رکھنے والا نہ ہوں گا، لیکن میں وہ فیصلہ کرتا ہوں جو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ہے ، کہ بیٹی کے لیے نصف مال ، پوتی کے لیے چھٹا حصّہ دو تہائی حصّے کو پورا کرنے کے لئے، اور باقی بہن کے لیے ہوگا۔
(۳۱۷۲۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُزَیْلِ بْنِ شُرَحْبِیلَ ، قَالَ : جَائَ رَجُلٌ إلَی أَبِی مُوسَی وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِیعَۃَ فَسَأَلَہُمَا عَنِ ابْنَۃٍ ، وَابْنَۃِ ابْنٍ ، وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍ ؟ فَقَالاَ : لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ لِلأُخْتِ ، وَائْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَلْہُ ، فَإِنَّہُ سَیُتَابِعنَا ، قَالَ : فَأَتَی الرَّجُلُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَسَأَلَہُ وَأَخْبَرَہُ بِمَا قَالاَ ، فَقَالَ : لَقَدْ ضَلَلْت إذًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُہْتَدِینَ ، وَلَکِنْ سَأَقْضِی بِمَا قَضَی بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ ، وَلاِبْنَۃِ الاِبْنِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃُ الثُّلُثَیْنِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْتِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے بیٹی، بہن اور پوتی کے حصّے کے بیان میں
(٣١٧٢٥) ھُزیل روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بیٹی، پوتی اور بہن کے بارے میں ایک فیصلہ فرمایا، جس میں بیٹی کو نصف مال، پوتی کو چھٹا حصّہ، دو تہائی حصّے کو پورا کرنے کے لئے، اور باقی بہن کو عطا فرمایا۔

ابو بکر فرماتے ہیں یہ مسئلہ ٦ کے عدد سے حل ہوگا، بیٹی کے لیے تین حصّے، پوتی کے لیے ایک حصّہ اور بہن کے لیے دو حصّے۔
(۳۱۷۲۵) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ أَبِی قَیْسٍ ، عَنْ ہُزَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ ، قَالَ : قضَی رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ابْنَۃٍ ، وَابْنَۃِ ابْنٍ ، وَأُخْتٍ : أَعْطَی الْبِنْتِ النِّصْفَ ، وَابْنَۃَ الاِبْنِ السُّدُسَ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ ، وَالأُخْتَ مَا بَقِیَ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : وَہَذِہِ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ : لِلاِبْنَۃِ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلاِبْنَۃِ الاِبْنِ سَہْمٌ ، وَلِلأُخْتِ سَہْمَانِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت اپنی دو حقیقی بہنیں، اور علاتی بہن بھائی چھوڑے یا ایک بیٹی، بہت سی پوتیاں اور ایک پوتا چھوڑے
(٣١٧٢٦) مسروق سے روایت ہے کہ حضرت ابن مسعود (رض) بہنوں اور بیٹیوں کو دو تہائی مال دینے کے قائل تھے اور باقی مال مردوں کو دینے کے قائل تھے نہ کہ عورتوں کو، اور حضرت عائشہ (رض) مردوں اور عورتوں کو وراثت میں شریک کرنے کی قائل تھیں، اور دو تہائی مال کے علاوہ مال میں بھی ایک مرد کو دو عورتوں کے حصّے کے برابر دینے کی قائل تھیں۔
(۳۱۷۲۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ : أَنَّہُ کَانَ یَجْعَلُ لِلأَخَوَاتِ وَالْبَنَاتِ الثُّلُثَیْنِ ، وَیَجْعَلُ مَا بَقِیَ لِلذُّکُورِ دُونَ الإِنَاثِ ، وَأَنَّ عَائِشَۃَ شَرَّکَتْ بَیْنَہُمْ ، فَجَعَلَتْ مَا بَقِیَ بَعْدَ الثُّلُثَیْنِ {لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ}۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت اپنی دو حقیقی بہنیں، اور علاتی بہن بھائی چھوڑے یا ایک بیٹی، بہت سی پوتیاں اور ایک پوتا چھوڑے
(٣١٧٢٧) حکیم بن جابر سے روایت ہے کہ حضرت زید بن ثابت (رض) نے اس رائے کے بارے میں فیصلہ فرمایا کہ یہ اہل جاہلیت کے فیصلوں میں سے ہے کہ مرد وارث ہوں اور عورتیں وارث نہ ہوں۔
(۳۱۷۲۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ : أَنَّہُ قَالَ فِیہَا : ہَذَا مِنْ قَضَائِ أَہْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ : یَرِثُ الرِّجَالُ دُونَ النِّسَائِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت اپنی دو حقیقی بہنیں، اور علاتی بہن بھائی چھوڑے یا ایک بیٹی، بہت سی پوتیاں اور ایک پوتا چھوڑے
(٣١٧٢٨) ابراہیم سے روایت ہے کہ مسروق حقیقی بہنوں اور علّاتی بھائیوں اور علّاتی بہنوں کے بارے میں حضرت عبداللہ (رض) کی رائے رکھتے تھے، کہ دو تہائی کے علاوہ بچنے والے مال کو مردوں میں تقسیم کرنے کے قائل تھے نہ کہ عورتوں کے درمیان، چنانچہ ایسا ہوا کہ وہ ایک مرتبہ مدینہ منوّرہ تشریف لے گئے اور جب واپس آئے تو ان کی رائے یہ ہوچکی تھی کہ مردوں اور عورتوں کے درمیان باقی مال بھی تقسیم ہونا چاہیے، راوی کہتے ہیں کہ حضرت علقمہ نے ان سے فرمایا کہ تمہیں حضرت عبداللہ (رض) کی رائے سے کس نے پھیرا ؟ کیا تمہارے خیال میں ان سے بھی زیادہ باوثوق شخصیت کوئی ہے ؟ راوی کہتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا کہ نہیں ! لیکن میں حضرت زید بن ثابت (رض) سے ملا تو میں نے ان کو پختہ علم والے حضرات میں سے پایا اس لیے میں نے ان کی اتباع کی۔
(۳۱۷۲۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مَسْرُوقٍ ، قَالَ : کَانَ یَأْخُذُ بِقَوْلِ عَبْدِ اللہِ فِی أَخَوَاتٍ لأُمٍّ وَأَبٍ ، وَإِخْوَۃٍ وَأَخَوَاتٍ لأَبٍ ، یَجْعَلُ مَا بَقِیَ عَلَی الثُّلُثَیْنِ لِلذِّکُور دُونَ الإِنَاثِ ، فَخَرَجَ خَرْجَۃً إلَی الْمَدِینَۃِ ، قَالَ : فَجَائَ وَہُوَ یَرَی أَنْ یُشَرِّکَ بَیْنَہُمْ ، قَالَ : فَقَالَ لَہُ عَلْقَمَۃُ : مَا رَدَّک عَنْ قَوْلِ عَبْدِ اللہِ ؟ أَلَقِیت أَحَدًا ہُوَ أَثْبَتُ فِی نَفْسِکَ مِنْہُ ؟ قَالَ : فَقَالَ : لاَ ، وَلَکِنْ لَقِیت زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَوَجَدْتہ مِنَ الرَّاسِخِینَ فِی الْعِلْمِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت اپنی دو حقیقی بہنیں، اور علاتی بہن بھائی چھوڑے یا ایک بیٹی، بہت سی پوتیاں اور ایک پوتا چھوڑے
(٣١٧٢٩) ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت مسروق مدینہ منّورہ سے آئے تو ان سے علقمہ نے فرمایا کہ کیا حضرت ابن مسعود (رض) باوثوق آدمی نہیں تھے ؟ تو حضرت مسروق نے فرمایا کہ ایسا ہرگز نہیں ! لیکن میں نے حضرت زید بن ثابت (رض) اور اہل مدینہ کو دیکھا ہے کہ وہ مردوں اور عورتوں کو مال میں شریک کرتے ہیں
(۳۱۷۲۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مَسْرُوقٍ ، قَالَ : قدِمَ فَقَالَ لَہُ عَلْقَمَۃُ : مَا کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ بِثَبْتٍ ؟ فَقَالَ لَہُ مَسْرُوقٌ : کَلاَّ ، وَلَکِنْ رَأَیْت زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَأَہْلَ الْمَدِینَۃِ یُشَرِّکُونَ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭২৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے مرتے وقت اپنی دو حقیقی بہنیں، اور علاتی بہن بھائی چھوڑے یا ایک بیٹی، بہت سی پوتیاں اور ایک پوتا چھوڑے
(٣١٧٣٠) ابراہیم فرماتے ہیں کہ دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی حصّہ ہے اور علّاتی بھائیوں اور بہنوں کے لیے باقی مال ہے اس طرح کہ ایک مرد کے لیے دو عورتوں کے حصّے کے برابر مال ہوگا، یہ حضرت علی (رض) اور زید بن ثابت (رض) کی رائے ہے، اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق مرنے والے کی دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی اور باقی میت کے بہن بھائیوں میں سے صرف مردوں کے لیے ہے نہ کہ عورتوں کے لئے۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ دونوں آراء کے مطابق تین کے عدد سے حل ہوگا، بہنوں اور بیٹیوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور جو ایک تہائی باقی بچے گا وہ بھائیوں اور بہنوں کے درمیان تقسیم ہوگا یا میت کی پوتیوں اور بیٹے کے درمیان تقسیم ہوگا کہ ایک مرد کا حصّہ دو عورتوں کے حصّے کے برابر ہوگا۔
(۳۱۷۳۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : لأُخْتَیْہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ الثُّلُثَانِ ، وَلإِخْوَتِہِ لأَبِیہِ وَأَخَوَاتِہِ مَا بَقِیَ {لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ} فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لأُخْتَیْہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ الثُّلُثَانِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلذُّکُورِ مِنْ إخْوَتِہِ دُونَ إنَاثِہِمْ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : وَہَذِہِ فِی الْقَوْلَیْنِ جَمِیعًا مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ : لِلأَخَوَاتِ وَالْبَنَاتِ الثُّلُثَانِ ، وَیَبْقَی الثُّلُثُ فَہُوَ بَیْنَ الإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ ، أَوْ بَیْنَ بَنَاتِ ابْنِہِ ، وَبَنِی ابْنِہِ ، لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جس نے اپنی دو بیٹیاں ، ایک پوتی اور ایک پڑپوتا چھوڑا
(٣١٧٣١) ابراہیم اس آدمی کے بارے میں فرماتے ہیں جس نے اپنی دو بیٹیاں اور ایک پوتی اور ایک پڑپوتا چھوڑا کہ اس کی بیٹیوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور باقی پڑپوتے کے لیے ہے، اس طرح کہ اس سے اوپر اور اس کے ساتھ کی بہنوں کی طرف بھی مال لوٹایا جائے گا، حضرت علی (رض) اور زید بن ثابت (رض) کی رائے میں تو ایک مرد کو دو عورتوں کے حصّوں کے برابر حصّہ دیا جائے گا، اور اس سے نیچے کے کسی شخص کی طرف مال نہیں لوٹایا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق اس آدمی کی دو بیٹیوں کے لیے دو تہائی مال اور اس کے پوتے کے لیے باقی مال ہے ، باقی مال اس کی بہن پر نہیں لوٹایا جائے گا اور نہ اس پوتے سے اوپر کی کسی عورت پر کچھ لوٹایا جائے گا اس وجہ سے کہ ان بہنوں نے دو تہائی پورا وصول کرلیا ہے۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی اور حضرت زید (رض) کی رائے کے مطابق نو کے عد د سے نکلے گا، دو تہائی مال بیٹی کے لیے ہوگا، اور تین حصّے باقی بچے، ان میں سے دو حصّے پوتے کے لیے اور ایک حصّہ بہن کے لیے ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) کی رائے کے مطابق تین کے عدد سے نکلے گا، دو تہائی بیٹیوں کے لیے اور باقی مال جو ایک تہائی حصّہ ہے پوتے کے لیے ہوگا۔
(۳۱۷۳۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی رَجُلٍ تَرَکَ ابْنَتَیْہِ وَابْنَۃَ ابْنٍ ، وَابْنَ ابْنٍ أَسْفَلَ مِنْہَا : فَلاِبْنَتَیْہِ الثُّلُثَانِ ، وَمَا فَضَلَ لاِبْنِ ابْنِہِ ، یُرَدُّ عَلَی مَنْ فَوْقَہُ وَمَنْ مَعَہُ مِنَ الْبَنَاتِ ، فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ : {لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ} وَلاَ یُرَدُّ عَلَی مَنْ أَسْفَلَ مِنْہُ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لاِبْنَتَیْہِ الثُّلُثَانِ ، وَلاِبْنِ ابْنِہِ مَا بَقِی ، لاَ یَردُّ عَلَی أُخْتِہِ شَیْئًا ، وَلاَ عَلَی مَنْ فَوْقَہُ مِنْ أَجْلِ أَنَّہُ اسْتَکْمَلَ الثُّلُثَیْنِ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ مِنْ تِسْعَۃٍ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ : فَیَصِیرُ لِلاِبْنَتَیْنِ الثُّلُثَانِ : وَتَبْقَی ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ : فَلاِبْنِ الاِبْنِ سَہْمَانِ ، وَلأُخْتِہِ سَہْمٌ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : مِنْ ثَلاَثَۃٍ أَسْہُمٍ : لِلْبِنْتَیْنِ الثُّلُثَانِ سَہْمَانِ ، وَلاِبْنِ الاِبْنِ مَا بَقِیَ وَہُوَ سَہْمٌ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، پوتی، پوتوں، حقیقی بہن کے بیٹوں اور علاتی بھائیوں اور بہنوں کا بیان
(٣١٧٣٢) اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) بیٹی ، پوتی، پوتوں، حقیقی بہن کے بیٹوں اور علاتی بہن بھائیوں کے بارے میں اس طرح تقسیم فرمایا کرتے تھے کہ بیٹی کو نصف مال دیتے، پھر دیکھتے ، اگر اتنا مال بچتا کہ مردوں کو دیں تو اس کو چھٹے حصّے سے زائد ملتا ہے تو اس کو چھٹے حصّے سے زیادہ نہیں دیتے تھے اور اگر چھٹے حصّے سے کم ملتا تو اس کو دے دیتے تھے اور اس پر نقصان لازم نہیں کرتے تھے ، اور دوسرے اصحابِ نبی (رض) فرماتے تھے کہ اس عورت کے لیے نصف مال ہے اور باقی مال اس طرح تقسیم ہوگا کہ ایک آدمی کو دو عورتوں کے برابر حصّہ دیا جائے گا۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ اس مسئلے کی اصل چھ کے عد د سے نکلے گی۔
(۳۱۷۳۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ فِی ابْنَۃٍ ، وَابْنَۃِ ابْنٍ ، وَبَنِی ابْنٍ ، وَبَنِی أُخْتٍ لأَبٍ وَأُمٍّ ، وَأُخْتٍ وَإِخْوَۃٍ لأَبٍ : أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یُعْطِی ہَذِہِ النِّصْفَ ، ثُمَّ یَنْظُرُ، فَإِنْ کَانَ إذَا قَاسَمَتِ الذُّکُورَ أَصَابَہَا أَکْثَرُ مِنَ السُّدُسِ ، لَمْ یُزِدْہَا عَلَی السُّدُسِ ، وَإِنْ أَصَابَہَا أَقَلُّ مِنَ السُّدُسِ قَاسَمَ بِہَا ، لَمْ یُلْزِمْہَا الضَّرَرُ ، وَکَانَ غَیْرُہُ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ : لِہَذِہِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : ہَذِہِ أَصْلُہَا مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چچا زاد بھائیوں کا بیان جن میں سے ایک ماں شریک بھائی بھی ہو
(٣١٧٣٣) شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت علی اور حضرت زید (رض) ان چچا زاد بھائیوں کے بارے میں جن میں سے ایک ماں شریک بھائی ہو فرمایا کرتے تھے کہ اس کو چھٹا حصّہ دیا جائے گا ، اور باقی اس کے اور دوسرے چچا زاد بھائیوں کے درمیان تقسیم ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) اسی چچا زاد کو پورا مال دلواتے تھے۔
(۳۱۷۳۳) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ یَقُولاَنِ فِی بَنِی عَمٍّ أحَدُہُمْ أَخٌ لأُمٍّ : یُعْطِیَانِہِ السُّدُسَ ، وَمَا بَقِیَ بَیْنَہُ وَبَیْنَ بَنِی عَمِّہِ ، وَکَانَ عَبْدُ اللہِ یُعْطِیہ الْمَالَ کُلَّہُ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چچا زاد بھائیوں کا بیان جن میں سے ایک ماں شریک بھائی بھی ہو
(٣١٧٣٤) حارث فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس ان چچا زاد بھائیوں کا مسئلہ لایا گیا جن میں سے ایک ماں شریک بھائی تھا، جبکہ حضرت ابن مسعود (رض) نے اس ماں شریک کو پورا مال دیا تھا، حضرت علی (رض) نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن پر رحم فرمائے، وہ بلاشبہ فقیہ تھے ، اگر میں ہوتا تو اس کو چھٹا حصّہ دیتا ، اور پھر وہ مال میں دوسرے چچا زاد بھائیوں کا شریک ہوتا۔
(۳۱۷۳۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَلِیٍّ ، قَالَ : أُتِیَ فِی بَنِی عَمٍّ أَحَدُہُمْ أَخٌ لأُمٍّ ، وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ أَعْطَاہُ الْمَالَ کُلَّہُ ، فَقَالَ عَلِیٌّ : یَرْحَمُ اللَّہُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، إِنْ کَانَ لَفَقِیہًا ، لَوْ کُنْت أَنَا لأَعْطیْتُہُ السُّدُسَ ، وَکَانَ شَرِیکَہُمْ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چچا زاد بھائیوں کا بیان جن میں سے ایک ماں شریک بھائی بھی ہو
(٣١٧٣٥) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ حضرت شریح ان چچا زاد بھائیوں کے بارے میں جن میں سے ایک ماں شریک بھائی ہو حضرت عبداللہ (رض) کے فیصلے کے مطابق فیصلہ فرمایا کرتے تھے۔
(۳۱۷۳۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ شُرَیْحٍ : أَنَّہُ کَانَ یَقْضِی فِی بَنِی عَمٍّ أَحَدُہُمْ أَخٌ لأُمٍّ بِقَضَائِ عَبْدِ اللہِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان چچا زاد بھائیوں کا بیان جن میں سے ایک ماں شریک بھائی بھی ہو
(٣١٧٣٦) ابراہیم فرماتے ہیں کہ جس عورت نے مرتے وقت چچا زاد بھائی چھوڑے جن میں سے ایک اس کا ماں شریک بھائی ہو، اس کے بارے میں حضرت عمر، حضرت علی اور حضرت زید (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ اس کے ماں شریک بھائی کو چھٹا حصّہ ملے گا، اور پھر وہ مال میں دوسروں کے ساتھ شریک ہوگا، اور اس کے بارے میں حضرت عبداللہ (رض) نے فیصلہ فرمایا کہ مال اسی کو ہی ملے گا نہ کہ اس میت کے دوسرے چچا زاد بھائیوں کو۔

ابو بکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت عمر، حضرت علی، اور حضرت زید (رض) کے قول کے مطابق چھ حصّوں سے نکلے گا، اور حضرت عبداللہ اور شریح (رض) کے قول کے مطابق ایک حصّے سے نکلے گا، اور وہ پورا مال ہوگا۔
(۳۱۷۳۶) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ بَنِی عَمِّہَا ، أَحَدُہُمْ أَخُوہَا لأُمِّہَا ، قَالَ : فَقَضَی فِیہَا عُمَرُ وَعَلِیٌّ وَزَیْدٌ : أَنَّ لأَخِیہَا مِنْ أُمِّہَا السُّدُسَ ، وَہُوَ شَرِیکُہُمْ بَعْدُ فِی الْمَالِ ، وَقَضَی فِیہَا عَبْدُ اللہِ : أَنَّ الْمَالَ لَہُ دُونَ بَنِی عَمِّہِ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہِیَ فِی قَوْلِ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَزَیْدٍ : مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَہِیَ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَشُرَیْحٍ : مِنْ سَہْمٍ وَاحِدٍ وَہُوَ جَمِیعُ الْمَالِ۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے ان چچا زاد بھائیوں کے بارے میں جن میں سے ایک شوہر ہو
(٣١٧٣٧) حکیم بن عقال فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس دو چچا زاد بھائیوں کے بارے میں مسئلہ لایا گیا جن میں سے ایک شوہر تھا اور دوسرا ماں شریک بھائی تھا، آپ نے حضرت شریح سے فرمایا کہ اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ حضرت شریح نے فرمایا کہ شوہر کے لیے نصف ہے اور باقی بھائی کے لئے، حضرت علی (رض) نے ارشاد فرمایا : کیا آپ کی یہی رائے ہے ؟ انھوں نے فرمایا : میری رائے تو یہی ہے، چنانچہ حضرت علی (رض) نے شوہر کو نصف مال دے دیا اور بھائی کو چھٹا حصّہ دے دیا، اور باقی مال دونوں کے درمیان تقسیم فرما دیا۔
(۳۱۷۳۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنْ أَوْسٍ ، عَنْ حَکِیمِ بْنِ عِقَالٍ ، قَالَ : أُتِیَ عَلِیٌّ فِی ابْنَیْ عَمٍّ أَحَدُہُمَا زَوْجٌ، وَالآخَرُ أَخٌ لأُمٍّ ، فَقَالَ لِشُرَیْحٍ : قُلْ فِیہَا ، فَقَالَ شُرَیْحٌ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأَخِ ، فَقَالَ لَہُ عَلِیٌّ : رَأْیٌ ؟ قَالَ : کَذَلِکَ رَأَیْت ، فَأَعْطَی عَلِیٌّ الزَّوْجَ النِّصْفَ ، وَالأَخ السُّدُسَ ، وَجَعَلَ مَا بَقِیَ بَیْنَہُمَا۔
tahqiq

তাহকীক:

হাদীস নং: ৩১৭৩৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ یہ باب ہے ان چچا زاد بھائیوں کے بارے میں جن میں سے ایک شوہر ہو
(٣١٧٣٨) ابراہیم سے روایت ہے کہ وہ عورت جس نے تین چچا زاد بھائیوں کو چھوڑا جن میں سے ایک اس کا شوہر تھا اور دوسرا اس کا ماں شریک بھائی تھا، اس کے بارے میں حضرت علی اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ نصف مال شوہر کے لیے اور چھٹا حصّہ ماں شریک بھائی کے لیے ہوگا، اور باقی ان کے درمیان برابر کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا، اور حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ نصف مال شوہر کے لیے ہے اور باقی مال ماں شریک بھائی کے لیے ہے۔

حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور زید (رض) کی رائے مطابق چھ کے عدد سے نکلے گا جن میں سے تین حصّے ( یعنی آدھا مال) شوہر کے لئے، اور ماں شریک بھائی کے لیے چھٹا حصّہ ہوگا، اور دو حصّے باقی بچیں گے جو ان دونوں کے درمیان تقسیم ہوں گے، اور حضرت ابن مسعود (رض) کے قول کے مطابق یہ مسئلہ دو حصّوں سے نکلے گا جن میں سے نصف شوہر کے لیے اور باقی ماں شریک بھائی کے لیے ہوگا۔
(۳۱۷۳۸) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ ثَلاَثَۃً بَنِی عَمٍّ أَحَدُہُمْ زَوْجُہَا ، وَالآخَرُ أَخُوہَا لأُمِّہَا ، فَقَالَ عَلِیٌّ وَزَیْدٌ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ، وَلِلأَخِ مِنَ الأُمِّ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَہُوَ بَیْنَہُمْ سَوَائٌ ، وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأَخِ مِنَ الأُمِّ۔

قَالَ أَبُو بَکْرٍ : وَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ثَلاثَۃ ، وَلِلأَخِ لِلأُمِّ السُّدُسُ ، وَیَبْقَی سَہْمَانِ ، فَہُمَا بَیْنَہُمَا ، وَفِی قَوْلِ ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْ سَہْمَیْنِ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأَخِ لِلأُمِّ۔
tahqiq

তাহকীক: