মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬১৭ টি
হাদীস নং: ৩১৮৭৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٩) حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ حضرت ابن مسعود (رض) دادا کو بھائیوں کے ہوتے ہوئے مال کے چھٹے حصّے سے زیادہ نہیں دیا کرتے تھے، فرماتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا کہ میں نے حضرت عمر (رض) کو دیکھا ہے کہ دادا کو بھائیوں کی موجودگی میں ایک تہائی مال دیتے تھے، تو حضرت نے اس کو ایک تہائی مال دلانا شروع فرما دیا
(۳۱۸۷۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ : کَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ لاَ یَزِیدُ الْجَدَّ عَلَی السُّدُسِ مَعَ الإِخْوَۃِ ، قَالَ : فَقُلْتُ لَہُ : شَہِدْت عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَأَعْطَاہُ الثُّلُثَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٨٠) حضرت عبد الرحمن بن غنم کہتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا دادا جو وارث بنایا گیا وہ عمر بن خطاب (رض) تھے، انھوں نے ارادہ کیا کہ تمام مال لے لیں ، میں نے کہا اے امیر المؤمنین ! پوتے آپ کے لیے رکاوٹ ہیں۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت عمر (رض) ، حضرت عبداللہ (رض) اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین حصّوں سے نکلے گا، ایک تہائی مال دادا کے لیے ہوگا اور باقی مال بھائیوں کے لئے، اور حضرت علی (رض) کے قول میں چھ حصّوں سے نکلے گا ، دادا کے لیے چھٹا حصّہ اور بھائیوں کے لیے بقیہ پانچ حصّے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت عمر (رض) ، حضرت عبداللہ (رض) اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین حصّوں سے نکلے گا، ایک تہائی مال دادا کے لیے ہوگا اور باقی مال بھائیوں کے لئے، اور حضرت علی (رض) کے قول میں چھ حصّوں سے نکلے گا ، دادا کے لیے چھٹا حصّہ اور بھائیوں کے لیے بقیہ پانچ حصّے۔
(۳۱۸۸۰) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنْ شَہْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ ، قَالَ : إنَّ أَوَّلَ جَدٍّ ورِّثَ فِی الإسْلاَمِ : عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، فَأَرَادَ أَنْ یَحْتَازَ الْمَالَ ، فَقُلْتُ لَہُ : یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ ، إنَّہُمْ شَجَرَۃٌ دُونَک۔ یَعْنِی : بَنِی بَنِیہِ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عُمَرَ ، وَعَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ ، فَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلإِخْوَۃِ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ السُّدُسُ سَہْمٌ ، وَلِلإِخْوَۃِ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عُمَرَ ، وَعَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ ، فَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلإِخْوَۃِ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ السُّدُسُ سَہْمٌ ، وَلِلإِخْوَۃِ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو حقیقی بھائی یا بہن اور دادا کو چھوڑ کر مرے
(٣١٨٨١) ابراہیم حضرت عبداللہ (رض) کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ بہن اور دادا کے مسئلے میں دونوں کو آدھا آدھا ملے گا۔
(۳۱۸۸۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ : فِی أُخْتٍ وَجَدٍّ : النِّصْفُ ، وَالنِّصْفُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو حقیقی بھائی یا بہن اور دادا کو چھوڑ کر مرے
(٣١٨٨٢) فضیل حضرت ابراہیم سے اس مسئلے کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی اپنے دادا اور حقیقی بھائی کو چھوڑ جائے، کہ دادا اور بھائی دونوں حضرت علی، عبداللہ اور زید (رض) کے اقوال کے مطابق آدھے آدھے مال کے مستحق ہوں گے، اور اس آدمی کے بارے میں جو دادا اور دو حقیقی بھائی چھوڑ جائے یہ حضرات فرماتے ہیں کہ دادا کے لیے ایک تہائی مال اور بھائیوں کے لیے دو تہائی مال ہوگا۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ دو حصّوں سے نکلے گا اس صورت میں جبکہ ورثاء میں بہن یا بھائی اور دادا ہوں، تو دادا کے لیے آدھا مال ہے، اور بہن یا بھائی کے لیے بھی آدھا مال ہے، اور اگر وارث ( ایک کی بجائے) دو بھائی ہوں تو دادا کے لیے ایک تہائی مال اور دونوں بھائیوں کے لیے دو تہائی مال ہے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ دو حصّوں سے نکلے گا اس صورت میں جبکہ ورثاء میں بہن یا بھائی اور دادا ہوں، تو دادا کے لیے آدھا مال ہے، اور بہن یا بھائی کے لیے بھی آدھا مال ہے، اور اگر وارث ( ایک کی بجائے) دو بھائی ہوں تو دادا کے لیے ایک تہائی مال اور دونوں بھائیوں کے لیے دو تہائی مال ہے۔
(۳۱۸۸۲) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی رَجُلٍ تَرَکَ جَدَّہُ وَأَخَاہُ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ : فَلِلْجَدِّ النِّصْفُ وَلأَخِیہِ النِّصْفُ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ ، قَالُوا فِی رَجُلٍ تَرَکَ جَدَّہُ وَإِخْوَیہ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ : فَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَانِ فِی قَوْلِہِمْ جَمِیعًا۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ مِنْ سَہْمَیْنِ إذَا کَانَتْ أُخْتٌ ، أَوْ أَخٌ وَجَدٌّ ، فَلِلْجَدِّ النِّصْفُ ، وَلِلأُخْتِ - أَو الأَخِ - النِّصْفُ ، وَإِنْ کَانَا أَخَوَیْنِ فَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأَخَوَیْنِ الثُّلُثَانِ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ مِنْ سَہْمَیْنِ إذَا کَانَتْ أُخْتٌ ، أَوْ أَخٌ وَجَدٌّ ، فَلِلْجَدِّ النِّصْفُ ، وَلِلأُخْتِ - أَو الأَخِ - النِّصْفُ ، وَإِنْ کَانَا أَخَوَیْنِ فَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأَخَوَیْنِ الثُّلُثَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب مرنے والا اپنا بھتیجا اور دادا چھوڑے
(٣١٨٨٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جب کوئی آدمی اپنے دادا اور حقیقی بھتیجے کو چھوڑ کر مرے تو حضرت علی (رض) ، عبداللہ (رض) اور زید (رض) کے فیصلے میں مال دادا کو ملے گا
یہ مسئلہ ایک حصّے سے ہی نکلے گا، یعنی تمام مال دادا کے لیے ہوگا۔
یہ مسئلہ ایک حصّے سے ہی نکلے گا، یعنی تمام مال دادا کے لیے ہوگا۔
(۳۱۸۸۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی رَجُلٍ تَرَکَ جَدَّہُ ، وَابْنَ أَخِیہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ : فَلِلْجَدِّ الْمَالُ فِی قَضَائِ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ۔
فَہَذِہِ مِنْ سَہْمٍ وَاحِدٍ وَہُوَ الْمَالُ کُلُّہُ۔
فَہَذِہِ مِنْ سَہْمٍ وَاحِدٍ وَہُوَ الْمَالُ کُلُّہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے دادا اور اپنے ایک حقیقی اور ایک باپ شریک بھائی کو چھوڑ کر مرے
(٣١٨٨٤) حضرت ابراہیم اس آدمی کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنے دادا اور حقیقی بھائی اور باپ شریک بھائی کو چھوڑ کر مرجائے کہ دادا کے لیے آدھا مال ہوگا اور آدھا مال حقیقی بھائی کے لیے ہوگا، یہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کا قول ہے، اور حضرت زید (رض) دادا کو ایک تہائی مال دیتے تھے، اور حقیقی بھائی کو دو تہائی مال دیتے تھے، آپ نے تقسیم میں تو باپ شریک بھائی کو حقیقی بھائی کے ساتھ شریک کیا، لیکن باپ شریک بھائی کو وارث نہیں بنایا۔
(۳۱۸۸۴) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی رَجُلٍ تَرَکَ جَدَّہُ وَأَخَاہُ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ وَأَخَاہُ لأَبِیہِ : فَلِلْجَدِّ النِّصْفُ ، وَلأَخِیہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ النِّصْفُ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ ، وَکَانَ زَیْدٌ یُعْطِی الْجَدَّ الثُّلُثَ، وَالأَخَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَیْنِ ، قَاسَمَ بِالأَخِ مِنَ الأَبِ مَعَ الأَخِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ، وَلاَ یَرِثُ شَیْئًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے دادا اور اپنے ایک حقیقی اور ایک باپ شریک بھائی کو چھوڑ کر مرے
(٣١٨٨٥) ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ مال کی تقسیم میں شریک کیا کرتے تھے ، اور ہر حق دار کو اس کا حق دیا کرتے تھے ، اور دادا کی موجودگی میں ماں شریک بھائی کو وارث نہیں بناتے تھے، اور دادا کے ساتھ حقیقی بھائیوں کی تقسیم میں شرکت کی صورت میں باپ شریک بھائی کو تقسیم کا حصّہ نہیں بناتے تھے ، اور جب حقیقی بہن اور باپ شریک بہن اور دادا جمع ہوجاتے تو حقیقی بہن کو آدھا مال اور دادا کو بھی آدھا مال دلاتے تھے۔
اور حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ مال کی تقسیم میں چھٹے حصّے تک شریک بناتے تھے ، اور ہر حق دار کو اس کا حق دلاتے، اور دادا کے ہوتے ہوئے ماں شریک بھائی کو وارث نہیں بناتے تھے ، اور اولاد کے ہوتے ہوئے دادا کو مال کے چھٹے حصّے سے زیادہ نہیں دیتے تھے، الّا یہ کہ دادا کے علاوہ کوئی اور وارث موجود نہ ہو، پس جب حقیقی بہن اور باپ شریک بھائی اور بہن اور دادا جمع ہوجائیں تو حقیقی بہن کو آدھا مال دیتے اور بھائی اور بہن کو دادا کے ساتھ تقسیم میں شریک بناتے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے قول میں دو حصّوں سے نکلے گا، اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین حصّوں سے نکلے گا۔
اور حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ مال کی تقسیم میں چھٹے حصّے تک شریک بناتے تھے ، اور ہر حق دار کو اس کا حق دلاتے، اور دادا کے ہوتے ہوئے ماں شریک بھائی کو وارث نہیں بناتے تھے ، اور اولاد کے ہوتے ہوئے دادا کو مال کے چھٹے حصّے سے زیادہ نہیں دیتے تھے، الّا یہ کہ دادا کے علاوہ کوئی اور وارث موجود نہ ہو، پس جب حقیقی بہن اور باپ شریک بھائی اور بہن اور دادا جمع ہوجائیں تو حقیقی بہن کو آدھا مال دیتے اور بھائی اور بہن کو دادا کے ساتھ تقسیم میں شریک بناتے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے قول میں دو حصّوں سے نکلے گا، اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین حصّوں سے نکلے گا۔
(۳۱۸۸۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُقَاسِمُ بِالْجَدِّ الأُخْوَۃَ إلَی الثُّلُثِ ، وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ ، وَلاَ یُوَرِّثُ الأُخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدِّ ، وَلاَ یُقَاسِمُ بِالأُخْوَۃِ لِلأَبِ الأُخْوَۃُ لِلأَبِ وَالأُمِّ مَعَ الْجَدِّ ، وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأُمٌّ وَأُخْتٌ لأَبٍ وَجَدٌّ ، أَعْطَی الأُخْتَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَالْجَدَّ النِّصْفَ۔
وَکَانَ عَلِیٌّ یُقَاسِمُ بِالْجَدِّ الأُخْوَۃَ إلَی السُّدُسِ ، وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ ، وَلاَ یُوَرِّثُ الأخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدِّ ، وَلاَ یَزِیدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَی السُّدُسِ إلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ غَیْرَہُ ، فَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ ، وَجَدٌّ ، أَعْطَی الأُخْتَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَقَاسَمَ بِالأَخِ وَالأُخْتِ الْجَدَّ
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ سَہْمَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ۔
وَکَانَ عَلِیٌّ یُقَاسِمُ بِالْجَدِّ الأُخْوَۃَ إلَی السُّدُسِ ، وَیُعْطِی کُلَّ صَاحِبِ فَرِیضَۃٍ فَرِیضَتَہُ ، وَلاَ یُوَرِّثُ الأخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدِّ ، وَلاَ یَزِیدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَی السُّدُسِ إلاَّ أَنْ لاَ یَکُونَ غَیْرَہُ ، فَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأَخٌ وَأُخْتٌ لأَبٍ ، وَجَدٌّ ، أَعْطَی الأُخْتَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَقَاسَمَ بِالأَخِ وَالأُخْتِ الْجَدَّ
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ سَہْمَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے دادا اور ماں شریک بھائی کو چھوڑ جائے
(٣١٨٨٦) محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ عبید اللہ بن زیاد نے یہ ارادہ کیا کہ ماں شریک بہن کو دادا کے ہوتے ہوئے وارث بنا دے، اور اس نے کہا کہ حضرت عمر (رض) نے دادا کے ساتھ ماں شریک بہن کو وارث بنایا تھا، تو حضرت عبداللہ بن عتبہ نے فرمایا کہ میں سبائی ہوں نہ خارجی، اس لیے تم حدیث کی پیروی کرو ، کیونکہ جب تک تم حدیث کی پیروی کرتے رہو گے سیدھے راستے سے نہیں بھٹکو گے۔
(۳۱۸۸۶) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیرِینَ ، قَالَ : أَرَادَ عُبَیْدُ اللہِ بْنُ زِیَادٍ أَنْ یُوَرِّثَ الأُخْتَ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدِّ ، وَقَالَ : إنَّ عُمَرَ قَدْ وَرَّثَ الأُخْتَ مَعَہُ ، فَقَالَ عَبْدُ اللہِ بْنُ عُتْبَۃَ : إنِّی لَسْتُ بِسَبَئِیٍّ وَلاَ حَرُورِی ، فَاقْتَفِرِ الأَثَرَ ، فَإِنَّک لَنْ تُخْطِئَ فِی الطَّرِیقِ مَا دُمْت عَلَی الأَثَرِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے دادا اور ماں شریک بھائی کو چھوڑ جائے
(٣١٨٨٧) شعبی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صحابہ میں سے کسی نے داد ا کے ہوتے ہوئے ماں شریک بہن کو وارث نہیں بنایا۔
(۳۱۸۸۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : مَا وَرَّثَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إخْوَۃً مِنْ أُمٍّ مَعَ جَدٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے دادا اور ماں شریک بھائی کو چھوڑ جائے
(٣١٨٨٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت زید (رض) ماں شریک بھائی اور ماں شریک بہن کو دادا کے ہوتے ہوئے وارث نہیں بناتے تھے۔
(۳۱۸۸۸) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ زَیْدٌ لاَ یُوَرِّثُ أَخًا لأُمٍّ ، وَلاَ أُخْتًا لأُمٍّ مَعَ جَدٍّ شَیْئًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس آدمی کا بیان جو اپنے دادا اور ماں شریک بھائی کو چھوڑ جائے
(٣١٨٨٩) حضرت ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت علی (رض) اور حضرت عبداللہ (رض) بھی دادا کے ہوتے ہوئے ماں شریک بھائیوں اور بہنوں کو کسی چیز کا وارث نہیں بناتے تھے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ ایک ہی حصّے سے نکلے گا، کیونکہ تمام مال دادا کے لیے ہوگا۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ ایک ہی حصّے سے نکلے گا، کیونکہ تمام مال دادا کے لیے ہوگا۔
(۳۱۸۸۹) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ لاَ یُوَرِّثَانِ الإِخْوَۃَ مِنَ الأُمِّ مَعَ الْجَدِّ شَیْئًا۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ مِنْ سَہْمٍ وَاحِدٍ لأَنَّ الْمَالَ کُلَّہُ لِلْجَدِّ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ مِنْ سَہْمٍ وَاحِدٍ لأَنَّ الْمَالَ کُلَّہُ لِلْجَدِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৮৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٠) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) ” اکدریّہ “ کے مسئلے کو آٹھ حصّوں سے نکالا کرتے تھے ، تین حصّے شوہر کے لئے، اور تین حصّے بہن کے لئے، اور ایک حصّہ ماں کے لیے اور ایک حصّہ دادا کے لئے، فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) اس مسئلے کو نو حصّوں سے نکالتے تھے، تین حصّے شوہر کے لئے، اور تین حصّے بہن کے لئے، اور دو حصّے ماں کے لیے ، اور ایک حصّہ دادا کے لئے، اور حضرت زید (رض) بھی اس مسئلے کو نو حصّوں سے نکالتے تھے : تین حصّے شوہر کے لئے، تین حصّے بہن کے لئے، اور دو حصّے ماں کے لئے، اور ایک حصّہ دادا کے لئے، پھر وہ اس کو تین میں ضرب دیتے، اس طرح کل ٢٧ حصّے ہوجاتے ہیں، اس طرح شوہر کو نو حصّے، ماں کو چھ حصّے دیتے، باقی ١٢ حصّے بچتے ہیں ، دادا کو آٹھ حصّے اور بہن کو چار حصّے دیتے تھے۔
(۳۱۸۹۰) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یَجْعَلُ الأَکْدَرِیَّۃَ مِنْ ثَمَانِیَۃٍ : لِلزَّوْجِ ثَلاَثَۃٌ ، وَثَلاَثَۃٌ لِلأُخْتِ ، وَسَہْمٌ لِلأُمِ ، وَسَہْمٌ لِلْجَدِّ۔ قَالَ : وَکَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُہَا مِنْ تِسْعَۃٍ : ثَلاَثَۃٌ لِلزَّوْجِ ، وَثَلاَثَۃٌ لِلأُخْتِ ، وَسَہْمَانِ لِلأُمِّ ، وَسَہْمٌ لِلْجَدِّ۔ وَکَانَ زَیْدٌ یَجْعَلُہَا مِنْ تِسْعَۃٍ : ثَلاَثَۃٌ لِلزَّوْجِ ، وَثَلاَثَۃٌ لِلأُخْتِ ، وَسَہْمَانِ لِلأُمِّ ، وَسَہْمٌ لِلْجَدِّ ، ثُمَّ یَضْرِبُہَا فِی ثَلاَثَۃٍ فَتَصِیرُ سَبْعَۃً وَعِشْرِینَ ، فَیُعْطِی الزَّوْجَ تِسْعَۃً ، وَالأُمَّ سِتَّۃً ، وَیَبْقَی اثْنَا عَشَرَ ، فَیُعْطِی الْجَدَّ ثَمَانِیَۃً ، وَیُعْطِی الأُخْتَ أَرْبَعَۃً۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩١) ابراہیم ایک دوسری سند سے حضرت علی (رض) ، عبداللہ (رض) اور زید (رض) سے گزشتہ حدیث کی طرح روایت کرتے ہیں، اور انھوں نے اس میں یہ اضافہ فرمایا ہے : مجھے حضرت ابن عباس (رض) سے یہ خبر پہنچی ہے کہ وہ دادا کو باپ کے قائم مقام قرار دیتے کہ بھائی کو اس کے ہوتے ہوئے وارث نہیں بناتے تھے، اور شوہر کو آدھا مال دیتے، اور دادا کو ایک حصّہ یعنی مال کا چھٹا حصّہ دیتے، اور ماں کو ایک تہائی مال یعنی دو حصّے دیتے۔
(۳۱۸۹۱) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ بِمِثْلِ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ ، وَزَادَ فِیہِ : وَبَلَغَنِی عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّہُ کَانَ یَجْعَلُ الْجَدَّ وَالِدًا ، لاَ یَرِثُ الإِخْوَۃَ مَعَہُ شَیْئًا ، وَیَجْعَلُ لِلزَّوْجِ النِّصْفَ وَلِلْجَدِّ السُّدُسَ : سَہْمٌ ، وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ : سَہْمَانِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٢) حضرت ابراہیم سے ایک تیسری سند سے بھی گزشتہ سے پیوستہ حدیث کی طرح روایت منقول ہے۔
(۳۱۸۹۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ ، مِثْلَ حَدِیثِ أَبِی مُعَاوِیَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٣) حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت اعمش سے عرض کیا کہ اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کیوں کہا جاتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا کہ عبد الملک بن مروان نے اس مسئلے کو ایک ” اکدر “ نامی آدمی سے پوچھا تھا، اس نے اس میں غلطی کی تو اس نے اس کو مسئلہ ” اکدریّہ “ کا نام دے دیا۔
حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ ہم حضرت سفیان کی اس تشریح سے پہلے یہ سمجھتے تھے کہ اس مسئلے کا نام اکدریّہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ حضرت زید (رض) کا اس مسئلے کے بارے میں فرمان گرد آلود ہے، یعنی انھوں نے اپنی بات کی وضاحت نہیں فرمائی۔
حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ ہم حضرت سفیان کی اس تشریح سے پہلے یہ سمجھتے تھے کہ اس مسئلے کا نام اکدریّہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ حضرت زید (رض) کا اس مسئلے کے بارے میں فرمان گرد آلود ہے، یعنی انھوں نے اپنی بات کی وضاحت نہیں فرمائی۔
(۳۱۸۹۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، قَالَ : قُلْتُ لِلأَعْمَشِ : لِمَ سُمِّیَت الأَکْدَرِیَّۃَ ؟ قَالَ : طَرَحَہَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ مَرْوَانَ عَلَی رَجُلٍ یُقَالَ لَہُ : الأَکْدَرُ ، کَانَ یَنْظُرُ فِی الْفَرَائِضِ ، فَأَخْطَأَ فِیہَا ، فَسَمَّاہَا الأَکْدَرِیَّۃَ۔
قَالَ وَکِیعٌ : وَکُنَّا نَسْمَعُ قَبْلَ أَنْ یُفَسِّرَ سُفْیَانُ إنَّمَا سُمِّیَتِ الأَکْدَرِیَّۃَ ، لأَنَّ قَوْلَ زَیْدٍ تَکَدَّرَ فِیہَا ، لَمْ یُفَسِّر قَوْلَہُ۔
قَالَ وَکِیعٌ : وَکُنَّا نَسْمَعُ قَبْلَ أَنْ یُفَسِّرَ سُفْیَانُ إنَّمَا سُمِّیَتِ الأَکْدَرِیَّۃَ ، لأَنَّ قَوْلَ زَیْدٍ تَکَدَّرَ فِیہَا ، لَمْ یُفَسِّر قَوْلَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٤) حضرت شعبی سے روایت ہے کہ حضرت زید بن ثابت (رض) نے ماں، حقیقی بہن اور دادا کے مسئلے کے بارے میں فرمایا کہ ان کا مسئلہ نو حصّوں سے نکلے گا، تین حصّے ماں کے لئے، چار حصّے دادا کے لئے، اور دو حصّے بہن کے لئے، اور حضرت علی (رض) نے فرمایا کہ نصف مال بہن کے لیے یعنی کل مال کے تین حصّے، اور ماں کے لیے دو حصّے یعنی ایک تہائی مال، اور باقی مال یعنی ایک حصّہ دادا کے لیے ہوگا، اور حضرت ابن مسعود (رض) نے فرمایا کہ بہن کے لیے نصف مال یعنی تین حصّے، اور ماں کے لیے چھٹا حصّہ یعنی ایک حصّہ ، اور باقی مال داد ا کے لیے یعنی دو حصّے ہوں گے، اور حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ مال کو تین حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، ایک تہائی ماں کے لئے، ایک تہائی بہن کے لیے اور ایک تہائی دادا کے لئے، اور حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا ایک تہائی مال ماں کے لیے اور باقی مال دادا کے لیے ہوگا۔
حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ شعبی نے فرمایا کہ حجّاج بن یوسف نے مجھ سے اس مسئلہ کے بارے میں سوال کیا تو میں نے اس کو ان حضرات کے اقوال بتلا دیے، اس کو حضرت علی (رض) کا قول بہت اچھا لگا، پوچھنے لگا کہ یہ کس کا قول ہے ؟ میں نے کہا : حضرت ابو تراب (رض) کا، اس پر حجّاج سنبھلا اور کہنے لگا کہ ہم حضرت علی (رض) کے فیصلے پر عیب نہیں لگاتے، ہم تو ان کی فلاں فلاں بات کو معیوب سمجھتے ہیں۔
حضرت وکیع فرماتے ہیں کہ شعبی نے فرمایا کہ حجّاج بن یوسف نے مجھ سے اس مسئلہ کے بارے میں سوال کیا تو میں نے اس کو ان حضرات کے اقوال بتلا دیے، اس کو حضرت علی (رض) کا قول بہت اچھا لگا، پوچھنے لگا کہ یہ کس کا قول ہے ؟ میں نے کہا : حضرت ابو تراب (رض) کا، اس پر حجّاج سنبھلا اور کہنے لگا کہ ہم حضرت علی (رض) کے فیصلے پر عیب نہیں لگاتے، ہم تو ان کی فلاں فلاں بات کو معیوب سمجھتے ہیں۔
(۳۱۸۹۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ رَجَائٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ۔ وَعَنْ سُفْیَانَ ، عَمَّنْ سَمِعَ الشَّعْبِیَّ قَالَ فِی أُمٍّ ، وَأُخْتٍ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَجَدٍّ : إنَّ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ : مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلأُمِّ ثَلاَثَۃٌ ، وَلِلْجَدِّ أَرْبَعَۃٌ ، وَلِلأُخْتِ سَہْمَانِ۔ وَإِنَّ عَلِیًّا قَالَ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ : ثَلاَثَۃٌ ، وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ : سَہْمَانِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلْجَدِّ وَہُوَ سَہْمٌ۔ وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ : ثَلاَثَۃٌ ، وَلِلأُمِّ السُّدُسُ : سَہْمٌ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلْجَدِّ وَہُوَ سَہْمَانِ۔ وَقَالَ عُثْمَان : أَثْلاَثًا : ثُلُثٌ لِلأُمِ ، وَثُلُثٌ لِلأُخْتِ ، وَثُلُثٌ لِلْجَدِّ ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلْجَدِّ۔
قَالَ وَکِیعٌ : وَقَالَ الشَّعْبِیُّ : سَأَلَنِی الْحَجَّاجُ بْنُ یُوسُفَ عنہا ؟ فَأَخْبَرْتہ بِأَقَاوِیلِہِمْ فَأَعْجَبَہُ قَوْلُ عَلِیٍّ ، فَقَالَ: قَوْلُ مَنْ ہَذَا ؟ فَقُلْتُ : قَوْلُ أَبِی تُرَابٍ ، فَفَطِنَ الْحَجَّاجُ ، فَقَالَ : إنَّا لَمْ نَعِبْ عَلَی عَلِیٍّ قَضَائِہِ ، إنَّمَا عِبْنَا کَذَا وَکَذَا۔
قَالَ وَکِیعٌ : وَقَالَ الشَّعْبِیُّ : سَأَلَنِی الْحَجَّاجُ بْنُ یُوسُفَ عنہا ؟ فَأَخْبَرْتہ بِأَقَاوِیلِہِمْ فَأَعْجَبَہُ قَوْلُ عَلِیٍّ ، فَقَالَ: قَوْلُ مَنْ ہَذَا ؟ فَقُلْتُ : قَوْلُ أَبِی تُرَابٍ ، فَفَطِنَ الْحَجَّاجُ ، فَقَالَ : إنَّا لَمْ نَعِبْ عَلَی عَلِیٍّ قَضَائِہِ ، إنَّمَا عِبْنَا کَذَا وَکَذَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٥) حضرت ابراہیم اس عورت کے بارے میں جو اپنی حقیقی بہن، اور دادا اور ماں کو چھوڑ جائے کہ حضرت علی (رض) کے فرمان کے مطابق اس کی حقیقی بہن کے لیے آدھا مال اور اس کی ماں کے لیے ایک تہائی مال اور اس کے دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے۔
اور حضرت عبداللہ فرماتے تھے کہ ماں کے لیے چھٹا حصّہ ، دادا کے لیے ایک تہائی مال اور بہن کے لیے آدھا مال ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس حال میں نہیں دیکھیں گے کہ میں ماں کو اس مسئلے میں یا اس کے علاوہ کسی مسئلے میں دادا پر ترجیح دوں۔
اور حضرت زید (رض) ماں کو ایک تہائی مال دیتے تھے اور بہن کو بقیہ مال کا ایک تہائی دیتے تھے، اس مسئلے میں حضرت زید (رض) مال کو نو حصّوں پر تقسیم کرتے تھے، ماں کے لیے ایک تہائی مال یعنی تین حصّے، بہن کے لیے بقیہ مال کا ایک تہائی یعنی دو حصے ، اور دادا کے لیے چار حصّے۔
اور حضرت عثمان (رض) مال کو ورثاء کے درمیان تین حصّوں میں تقسیم کرتے، ماں کے لیے ایک تہائی مال ، بہن کے لیے ایک تہائی اور دادا کے لیے بھی ایک تہائی۔
اور حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ دادا باپ کے درجے میں ہے۔
اور حضرت عبداللہ فرماتے تھے کہ ماں کے لیے چھٹا حصّہ ، دادا کے لیے ایک تہائی مال اور بہن کے لیے آدھا مال ہوگا، اور حضرت عبداللہ (رض) یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس حال میں نہیں دیکھیں گے کہ میں ماں کو اس مسئلے میں یا اس کے علاوہ کسی مسئلے میں دادا پر ترجیح دوں۔
اور حضرت زید (رض) ماں کو ایک تہائی مال دیتے تھے اور بہن کو بقیہ مال کا ایک تہائی دیتے تھے، اس مسئلے میں حضرت زید (رض) مال کو نو حصّوں پر تقسیم کرتے تھے، ماں کے لیے ایک تہائی مال یعنی تین حصّے، بہن کے لیے بقیہ مال کا ایک تہائی یعنی دو حصے ، اور دادا کے لیے چار حصّے۔
اور حضرت عثمان (رض) مال کو ورثاء کے درمیان تین حصّوں میں تقسیم کرتے، ماں کے لیے ایک تہائی مال ، بہن کے لیے ایک تہائی اور دادا کے لیے بھی ایک تہائی۔
اور حضرت ابن عباس (رض) فرماتے تھے کہ دادا باپ کے درجے میں ہے۔
(۳۱۸۹۵) حَدَّثَنَا ابْنِ فُضَیْلٌ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ أُخْتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا ، وَجَدَّہَا ، وَأُمَّہَا ، فَلأُخْتِہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا النِّصْفُ ، وَلأُمِّہَا الثُّلُثُ ، وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ فِی قَوْلِ عَلِی۔
وَکَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ : لِلأُمِّ السُّدُسُ ، وَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ ، وَکَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ : لَمْ یَکُنِ اللَّہُ لِیَرَانِی أُفَضِّلُ أُمًّا عَلَی جَدٍّ فِی ہَذِہِ الْفَرِیضَۃِ وَلاَ فِی غَیْرِہَا مِنَ الْحُدُودِ۔
وَکَانَ زَیْدٌ یُعْطِی الأُمَّ الثُّلُثَ ، وَالأُخْتَ ثُلُثَ مَا بَقِیَ ، قَسَمَہَا زَیْدٌ عَلَی تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُخْتِ ثُلُثُ مَا بَقِیَ سَہْمَانِ ، وَلِلْجَدِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ۔
وَکَانَ عُثْمَان یَجْعَلُہَا بَیْنَہُمْ أَثْلاَثًا : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ ، وَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ۔
وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : الْجَدُّ بِمَنْزِلَۃِ الأَبِ۔
وَکَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ : لِلأُمِّ السُّدُسُ ، وَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأُخْتِ النِّصْفُ ، وَکَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ : لَمْ یَکُنِ اللَّہُ لِیَرَانِی أُفَضِّلُ أُمًّا عَلَی جَدٍّ فِی ہَذِہِ الْفَرِیضَۃِ وَلاَ فِی غَیْرِہَا مِنَ الْحُدُودِ۔
وَکَانَ زَیْدٌ یُعْطِی الأُمَّ الثُّلُثَ ، وَالأُخْتَ ثُلُثَ مَا بَقِیَ ، قَسَمَہَا زَیْدٌ عَلَی تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُخْتِ ثُلُثُ مَا بَقِیَ سَہْمَانِ ، وَلِلْجَدِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ۔
وَکَانَ عُثْمَان یَجْعَلُہَا بَیْنَہُمْ أَثْلاَثًا : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ ، وَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ۔
وَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَقُولُ : الْجَدُّ بِمَنْزِلَۃِ الأَبِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٦) عمرو بن مرّہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) بہن، ماں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں فرماتے تھے کہ بہن کے لیے آدھا مال ہے اور بقیہ آدھا مال دادا اور ماں کے درمیان تقسیم ہوگا۔
(۳۱۸۹۶) حَدَّثَنَا ابْنُ إدْرِیسَ ، عَنْ أَبِیہِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یَقُولُ فِی أُخْتٍ وَأَمٍّ وَجَدٍّ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ ، وَالنِّصْفُ الْبَاقِی بَیْنَ الْجَدِّ وَالأُمِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ شوہر، ماں، بہن اور دادا کے مسئلے کے بیان میں، اس مسئلے کو ” اکدریّہ “ کہا جاتا ہے
(٣١٨٩٧) ابراہیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) بہن، ماں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں فرماتے تھے کہ بہن کو آدھا مال ، ماں کو چھٹا حصّہ اور دادا کو بقیہ مال دیا جائے گا،
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے قول میں چھ حصّوں سے اور حضرت زید بن ثابت (رض) کے قول میں نو حصّوں سے نکلے گا۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے قول میں چھ حصّوں سے اور حضرت زید بن ثابت (رض) کے قول میں نو حصّوں سے نکلے گا۔
(۳۱۸۹۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُمَرَ : فِی أُخْتٍ وَأَمٍّ وَجَدٍّ ، قَالَ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ ، وَلِلأُمِّ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلْجَدِّ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٨٩٨) ابراہیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) نے بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے کے بارے میں فرمایا کہ بیٹی کو آدھا مال دیا جائے، اور باقی مال دادا اور بہن کے درمیان آدھا آدھا تقسیم کردیا جائے۔
اور آپ سے بیٹی ، دو بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے آدھا مال بیٹی کو اور باقی مال دادا اور دو بہنوں کے درمیان نصف نصف تقسیم کیے جانے کا فیصلہ فرمایا،
اور ایک موقع پر آپ سے بیٹی، تین بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے بیٹی کو آدھا مال اور دادا کو بقیہ مال کے دو پانچویں حصّے اور ہر بہن کو پانچواں حصّہ دینے کا فیصلہ فرمایا۔
اور آپ سے بیٹی ، دو بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے آدھا مال بیٹی کو اور باقی مال دادا اور دو بہنوں کے درمیان نصف نصف تقسیم کیے جانے کا فیصلہ فرمایا،
اور ایک موقع پر آپ سے بیٹی، تین بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے بیٹی کو آدھا مال اور دادا کو بقیہ مال کے دو پانچویں حصّے اور ہر بہن کو پانچواں حصّہ دینے کا فیصلہ فرمایا۔
(۳۱۸۹۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبْدِ اللہِ : أَنَّہُ قَالَ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ : أَعْطَی الاِبْنَۃَ النِّصْفَ ، وَجَعَلَ مَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأُخْتِ ، لَہُ نِصْفٌ ، وَلَہَا نِصْفٌ۔
وَسُئِلَ عَنِ ابْنَۃٍ ، وَأُخْتَیْنِ ، وَجَدٍّ ، فَأَعْطَی الْبِنْتَ النِّصْفَ ، وَجَعَلَ مَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأُخْتَیْنِ ، لَہُ نِصْفٌ وَلَہُمَا نِصْفٌ۔
وَسُئِلَ عَنِ ابْنَۃٍ وَثَلاَثَۃِ أَخَوَاتٍ وَجَدٍّ ، فَأَعْطَی الْبِنْتَ النِّصْفَ ، وَجَعَلَ لِلْجَدِّ خُمُسَیْ مَا بَقِیَ وَأَعْطَی الأَخَوَاتِ خُمُسًا خُمُسًا۔
وَسُئِلَ عَنِ ابْنَۃٍ ، وَأُخْتَیْنِ ، وَجَدٍّ ، فَأَعْطَی الْبِنْتَ النِّصْفَ ، وَجَعَلَ مَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأُخْتَیْنِ ، لَہُ نِصْفٌ وَلَہُمَا نِصْفٌ۔
وَسُئِلَ عَنِ ابْنَۃٍ وَثَلاَثَۃِ أَخَوَاتٍ وَجَدٍّ ، فَأَعْطَی الْبِنْتَ النِّصْفَ ، وَجَعَلَ لِلْجَدِّ خُمُسَیْ مَا بَقِیَ وَأَعْطَی الأَخَوَاتِ خُمُسًا خُمُسًا۔
তাহকীক: