মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬১৭ টি
হাদীস নং: ৩১৮৫৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کا بیان ، اور ان حضرات کا ذکر جو اس کو باپ کے درجے میں رکھتے ہیں
(٣١٨٥٩) عطاء بھی حضرت ابن عباس (رض) کا یہی مسلک نقل کرتے ہیں۔
(۳۱۸۵۹) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ حَجَّاجٍ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّہُ جَعَلَہُ أَبًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৫৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کا بیان ، اور ان حضرات کا ذکر جو اس کو باپ کے درجے میں رکھتے ہیں
(٣١٨٦٠) قبیصہ بن ذؤیب سے منقول ہے کہ حضرت عمر (رض) دادا کے لیے وہی حصّہ مقرر فرماتے تھے جو آج کل کیا جاتا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کی مراد حضرت زید بن ثابت (رض) کی رائے ہے ؟ انھوں نے فرمایا : جی ہاں !
(۳۱۸۶۰) حَدَّثَنَا ابْنُ مَہْدِیٍّ ، عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ قَبِیصَۃَ بْنِ ذُؤَیْبٍ : أَنَّ عُمَرَ کَانَ یَفْرِضُ لِلْجَدِّ الَّذِی یَفْرِضُ لَہُ النَّاسُ الْیَوْمَ ، قُلْتُ لَہُ : یَعْنِی : قَوْلَ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ ؟ قَالَ : نَعَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کا بیان ، اور ان حضرات کا ذکر جو اس کو باپ کے درجے میں رکھتے ہیں
(٣١٨٦١) عطاء حضرت ابوبکر (رض) کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ دادا باپ کے درجے میں ہے جب تک اس کے نیچے باپ موجود نہ ہو، اور پوتا بیٹے کی طرح ہے جبکہ بیٹا موجود نہ ہو۔
(۳۱۸۶۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنِ الرَّبِیعِ ، عَنْ عَطَائٍ ، عَنْ أَبِی بَکْرٍ ، قَالَ : الْجَدُّ بِمَنْزِلَۃِ الأَبِ مَا لَمْ یَکُنْ أَبٌ دُونَہُ ، وَابْنُ الاِبْنِ بِمَنْزِلِہِ الاِبْنِ مَا لَمْ یَکُنَ ابْنٌ دُونَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کا بیان ، اور ان حضرات کا ذکر جو اس کو باپ کے درجے میں رکھتے ہیں
(٣١٨٦٢) اسماعیل بن سمیع کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابو وائل سے پوچھا کہ حضرت ابو بردہ یہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوبکر (رض) نے دادا کو باپ جیسا قرار دیا ہے ؟ فرمانے لگے : اس نے جھوٹ کہا : اگر انھوں نے اس کو باپ جیسا قرار دیا ہوتا تو حضرت عمر (رض) ان کی مخالفت نہ کرتے۔
(۳۱۸۶۲) حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ عَیَّاشٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ بْنِ سُمَیْعٍ ، قَالَ : قَالَ رَجُلٌ لأَبِی وَائِلٍ : إنَّ أَبَا بُرْدَۃَ یَزْعُمُ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ جَعَلَ الْجَدَّ أَبًا ؟ فَقَالَ : کَذَبَ ، لَوْ جَعَلَہُ أَبًا لَمَا خَالَفَہُ عُمَرُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے حصّے کا بیان اور دوسرے رشتہ داروں کے بارے میں ان احادیث کا بیان جو اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں
(٣١٨٦٣) حضرت عمران بن حصین (رض) سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میرا پوتا فوت ہوگیا ہے، مجھے اس کی میراث میں سے کیا ملے گا ؟ آپ نے فرمایا : تمہارے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے، جب وہ مڑا تو آپ نے اس کو بلایا اور فرمایا : تمہارے لیے ایک اور چھٹا حصّہ ہے۔ جب وہ مڑا تو آپ نے پھر اس کو بلوایا اور فرمایا : دوسرا چھٹا حصّہ بطور عطیہ کے ہے۔
(۳۱۸۶۳) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : حدَّثَنَا ہِمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ : أَنَّ رَجُلاً أَتَی النَّبِیُّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : إنَّ ابْنَ ابْنِی مَاتَ فَمَا لِی مِنْ مِیرَاثِہِ ؟ قَالَ : لَکَ السُّدُسُ ، فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاہُ ، قَالَ : لَک سُدُسٌ آخَرُ ، فَلَمَّا أَدْبَرَ دَعَاہُ ، قَالَ : إنَّ السُّدُسَ الآخَر طُعْمَۃٌ۔
(ابوداؤد ۲۸۸۸۔ احمد ۴۲۸)
(ابوداؤد ۲۸۸۸۔ احمد ۴۲۸)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے حصّے کا بیان اور دوسرے رشتہ داروں کے بارے میں ان احادیث کا بیان جو اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں
(٣١٨٦٤) حضرت معقل بن یسار مُزَنی (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اس وقت سنا جب آپ کے پاس میراث کا ایک مسئلہ لایا گیا جس میں دادا کا بھی ذکر تھا، آپ نے اس کو ایک تہائی مال یا مال کا چھٹا حصّہ دلایا۔
(۳۱۸۶۴) حَدَّثَنَا شَبَابَۃُ ، عَنْ یُونُسَ بْنِ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَیْمُونٍ ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ یَسَارٍ الْمُزَنِیّ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِفَرِیضَۃٍ فِیہَا جَدٌّ فَأَعْطَاہُ ثُلُثًا أَوْ سُدُسًا۔ (ابن ماجہ ۶۷۲۲۔ طبرانی ۵۳۶)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے حصّے کا بیان اور دوسرے رشتہ داروں کے بارے میں ان احادیث کا بیان جو اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں
(٣١٨٦٥) حسن (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے پوچھا : کون جانتا ہے کہ دادا کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کیا ارشاد فرمایا ؟ حضرت معقل بن یسار (رض) نے عرض کی کہ ہمارے بارے میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ فیصلہ فرمایا تھا، آپ نے پوچھا، کیا فیصلہ فرمایا تھا ؟ انھوں نے جواب دیا کہ مال کے چھٹے حصّے کا، آپ نے پوچھا : کن رشتہ داروں کی موجودگی میں ؟ انھوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں، آپ نے فرمایا : تجھے کچھ معلوم نہ ہو ، بھلا پھر اس بات کے معلوم ہونے کا کیا فائدہ ہے۔
(۳۱۸۶۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ عُمَرَ ، قَالَ : مَنْ یَعْلَم قَضِیَّۃَ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْجَدِّ ؟ فَقَالَ : مَعْقِلُ بْنُ یَسَارٍ الْمُزَنِیّ : فِینَا قَضَی بِہِ رَسُولُ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : مَا ذَاک ؟ قَالَ : السُّدُسُ ، قَالَ : مَعَ مَنْ ؟ قَالَ لاَ أَدْرِی ، قَالَ : لاَ دَرَیْت ، فَمَا تُغْنِی إذًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے حصّے کا بیان اور دوسرے رشتہ داروں کے بارے میں ان احادیث کا بیان جو اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں
(٣١٨٦٦) حضرت ابو سعید خدری (رض) فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے زمانے میں دادا کو وارث بنایا کرتے تھے۔
(۳۱۸۶۶) حَدَّثَنَا قَبِیصَۃُ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عْن عِیَاضٍ ، عَنْ أَبِی سَعِیدٍ ، قَالَ : کُنَّا نُوَرِّثُہُ عَلَی عَہْدِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ یَعْنِی : الْجَدَّ۔ (ابویعلی ۱۰۹۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے حصّے کا بیان اور دوسرے رشتہ داروں کے بارے میں ان احادیث کا بیان جو اس کے بارے میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے منقول ہیں
(٣١٨٦٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو اولاد کے ہوتے ہوئے چھٹے حصّے سے زیادہ نہیں دیا کرتے تھے۔
(۳۱۸۶۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ لاَ یَزِیدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَی السُّدُسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٦٨) عُبید بن نضیلہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور حضرت عبداللہ (رض) بھائیوں کے ہوتے ہوئے دادا کے حصّے کو تقسیم کرتے تھے، اور اس کو وہ مال دلاتے جو چھٹے حصّے اور بھائیوں کے حصّے میں شراکت میں سے اس کے لیے زیادہ بہتر ہوتا، پھر حضرت عمر (رض) نے حضرت عبداللہ کو لکھا کہ میرا خیال ہے کہ ہم نے دادا کو مفلس کردیا ہے، پس جب آپ کے پاس میرا یہ خط پہنچے تو آپ اس کو بھائیوں کے ساتھ تقسیم کا حصہ دار بنا دیجئے، اس طرح کہ ایک تہائی مال اور تقسیم میں ان کے ساتھ شرکت میں سے جو اس کے لیے زیادہ بہتر ہو وہ اس کو دلائیے، حضرت عبداللہ (رض) نے اس بات کو قبول فرما لیا۔
(۳۱۸۶۸) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِیَۃَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ ، قَالَ : کَانَ عُمَرُ وَعَبْدُ اللہِ یُقَاسِمَانِ بِالْجَدِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَکُونَ السُّدُسُ خَیْرًا لَہُ مِنْ مُقَاسَمَتِہِمْ ، ثُمَّ إنَّ عُمَرَ کَتَبَ إلَی عَبْدِ اللہِ : مَا أَرَی إلاَّ أَنَّا قَدْ أَجْحَفْنَا بِالْجَدِّ ، فَإِذَا جَائَک کِتَابِی ہَذَا فَقَاسِمِ بِہِ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ أَنْ یَکُونَ الثُّلُثُ خَیْرًا لَہُ مِنْ مُقَاسَمَتِہِمْ ، فَأَخَذَ بِہِ عَبْدُ اللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٦٩) حضرت علقمہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک بنایا کرتے تھے ، لیکن جب بھائی تعداد میں زیادہ ہوتے تو آپ اس کو ایک تہائی مال دلاتے، ابراہیم راوی فرماتے ہیں کہ جب علقمہ کی وفات ہوئی تو میں حضرت عُبِیدہ کے پاس آیا ، انھوں نے مجھ سے یہ بیان فرمایا کہ حضرت ابن مسعود (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک بنایا کرتے تھے، اور جب بھائی زیادہ ہوتے تو اس کو مال کا حصّہ دلاتے، فرماتے ہیں کہ یہ سن کر میں ان کے پاس سے اس حال میں لوٹا کہ میری طبیعت بوجھل تھی۔
پھر میں حضرت عبید بن نضیلہ کے پاس سے گزرا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ آپ کی طبیعت میں سستی کیسی ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہ ہو جبکہ اس طرح واقعہ پیش آیا ہے ، پھر میں نے ان سے پوری بات بیان کی ، انھوں نے فرمایا کہ ان دونوں نے تمہیں سچ بتلایا، میں نے کہا : آپ کی کیا بات ہے ! دونوں نے کیسے سچ کہا ؟ فرمانے لگے : حضرت عبداللہ (رض) کی رائے یہ تھی کہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کردیا جائے، اور جب وہ بڑھ جائیں تو اس کو مال کا چھٹا حصّہ دلا دیا جائے، پھر وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو انھیں دیکھا کہ وہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرتے ہیں اور جب بھائی زیاد ہ ہوجائیں تو دادا کو ایک تہائی مال دلاتے ہیں، تو آپ نے اپنی رائے چھوڑ دی اور حضرت عمر (رض) کی رائے پر عمل کرنے لگے۔
پھر میں حضرت عبید بن نضیلہ کے پاس سے گزرا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ آپ کی طبیعت میں سستی کیسی ہے ؟ میں نے کہا : کیوں نہ ہو جبکہ اس طرح واقعہ پیش آیا ہے ، پھر میں نے ان سے پوری بات بیان کی ، انھوں نے فرمایا کہ ان دونوں نے تمہیں سچ بتلایا، میں نے کہا : آپ کی کیا بات ہے ! دونوں نے کیسے سچ کہا ؟ فرمانے لگے : حضرت عبداللہ (رض) کی رائے یہ تھی کہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کردیا جائے، اور جب وہ بڑھ جائیں تو اس کو مال کا چھٹا حصّہ دلا دیا جائے، پھر وہ حضرت عمر (رض) کے پاس آئے تو انھیں دیکھا کہ وہ دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرتے ہیں اور جب بھائی زیاد ہ ہوجائیں تو دادا کو ایک تہائی مال دلاتے ہیں، تو آپ نے اپنی رائے چھوڑ دی اور حضرت عمر (رض) کی رائے پر عمل کرنے لگے۔
(۳۱۸۶۹) حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ أَبِی الْعَلاَئِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَلْقَمَۃَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ یُشَرِّکُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَإِذَا کَثُرُوا وَفَّاہ الثُّلُثَ ، فَلَمَّا تُوُفِّیَ عَلْقَمَۃُ أَتَیْتُ عَبِیدَۃَ ، فَحَدَّثَنِی أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ کَانَ یُشَرِّکُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَإِذَا کَثُرُوا وَفَّاہُ السُّدُسَ ، فَرَجَعْت مِنْ عِنْدِہِ وَأَنَا خَاثِرٌ۔
فَمَرَرْت بِعُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ فَقَالَ : مَا لِی أَرَاک خَاثِراً ؟ قَالَ : قُلْتُ : کَیْفَ لاَ أَکُونُ خَاثِرًا ، فَحَدَّثْتہ ، فَقَالَ : صَدَقَاک کِلاَہُمَا ، قُلْتُ : لِلَّہِ أَبُوک وَکَیْفَ صَدَقَانِی کِلاَہُمَا ، قَالَ : کَانَ رَأْیُ عَبْدِ اللہِ وَقِسْمَتُہُ أَنْ یُشَرِّکَہُ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَإِذَا کَثُرُوا وَفَّاہُ السُّدُسَ ، ثُمَّ وَفَدَ إلَی عُمَرَ فَوَجَدَہُ یُشَرِّکُہُ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَإِذَا کَثُرُوا وَفَّاہُ الثُّلُثَ ، فَتَرَکَ رَأْیَہُ وَتَابَعَ عُمَرَ۔
فَمَرَرْت بِعُبَیْدِ بْنِ نُضَیْلَۃَ فَقَالَ : مَا لِی أَرَاک خَاثِراً ؟ قَالَ : قُلْتُ : کَیْفَ لاَ أَکُونُ خَاثِرًا ، فَحَدَّثْتہ ، فَقَالَ : صَدَقَاک کِلاَہُمَا ، قُلْتُ : لِلَّہِ أَبُوک وَکَیْفَ صَدَقَانِی کِلاَہُمَا ، قَالَ : کَانَ رَأْیُ عَبْدِ اللہِ وَقِسْمَتُہُ أَنْ یُشَرِّکَہُ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَإِذَا کَثُرُوا وَفَّاہُ السُّدُسَ ، ثُمَّ وَفَدَ إلَی عُمَرَ فَوَجَدَہُ یُشَرِّکُہُ مَعَ الإِخْوَۃِ ، فَإِذَا کَثُرُوا وَفَّاہُ الثُّلُثَ ، فَتَرَکَ رَأْیَہُ وَتَابَعَ عُمَرَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৬৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٠) عبداللہ بن سلِمَہ کہتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرتے تھے کل مال کے چھٹے حصّے تک۔
(۳۱۸۷۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّہُ کَانَ یُقَاسِمُ بِالْجَدِّ الإِخْوَۃَ إلَی السُّدُسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧١) شعبی روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) کے پاس چھ بھائیوں اور ایک دادا کے بارے میں مسئلہ لایا گیا تو آپ نے دادا کو مال کا چھٹا حصّہ دیا۔
(۳۱۸۷۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا ابْنُ أَبِی خَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ عَلِیٍّ : أَنَّہُ أُتِیَ فِی سِتَّۃِ إخْوَۃٍ وَجَدٍّ ، فَأَعْطَی الْجَدَّ السُّدُسَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٢) شعبی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس (رض) نے حضرت علی (رض) کو لکھا کہ چھ بھائیوں اور دادا کی موجودگی میں میراث کیسے تقسیم ہوگی ؟ انھوں نے جواب دیا کہ دادا کو ان بھائیوں میں سے ایک کی طرح بنادیں اور میرا خط مٹا دیں۔
(۳۱۸۷۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، قَالَ : کَتَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ إلَی عَلِیٍّ یَسْأَلُہُ عَنْ سِتَّۃِ إخْوَۃٍ وَجَدٍّ ؟ فَکَتَبَ إلَیْہِ : أَنِ اجْعَلْہُ کَأَحَدِہِمْ ، وَامْحُ کِتَابِی۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٣) ابراہیم کہتے ہیں کہ حضرت زید (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرتے اور ایک تہائی مال دلاتے تھے۔
(۳۱۸۷۳) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِیَاثٍ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : أَنَّ زَیْدًا کَانَ یُقَاسِمُ بِالْجَدِّ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الثُّلُثِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٤) ابراہیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور حضرت عبداللہ (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرتے اور ایک تہائی مال دلاتے۔
(۳۱۸۷۴) حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُمَرَ وَعَبْدِ اللہِ : أَنَّہُمَا کَانَا یُقَاسِمَانِ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ الثُّلُثِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٥) ابراہیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی (رض) دادا کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرتے اور مال کا چھٹا حصّہ دلاتے تھے۔
(۳۱۸۷۵) حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إبْرَاہِیمَ: أَنَّ عَلِیًّا کَانَ یُقَاسِمُ الْجَدَّ مَعَ الإِخْوَۃِ مَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ السُّدُسِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٦) ابراہیم روایت کرتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) نے حضرت عبداللہ بن مسعود (رض) کو لکھا کہ مجھے ڈر ہے کہ ہم نے دادا کو مفلس ہی کردیا ہے اس لیے اس کو بھائیوں کے ساتھ شریک کرو یا ایک تہائی مال دلاؤ۔
(۳۱۸۷۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَتَبَ عُمَرُ إلَی عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُودٍ : إنَّا قَدْ خَشِینَا أَنْ نَکُونَ قَدْ أَجْحَفْنَا بِالْجَدِّ ، فَأَعْطِہِ الثُّلُثَ مَعَ الإِخْوَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٧) حسن روایت کرتے ہیں کہ حضرت زید (رض) فرمایا کرتے تھے کہ دادا ایک دو بھائیوں کے ساتھ مال کی تقسیم میں شریک ہوگا، اور جب بھائی تین ہوں تو اس کو پورے مال کا ایک تہائی حصّہ دیا جائے گا، اور اگر اس کے کئی حصّے ہوں تو دیکھا جائے گا کہ اگر ایک تہائی مال اس کے لیے بہتر ہوگا تو اس کو دے دیا جائے گا اور اگر بھائیوں کے ساتھ شرکت بہتر ہوگی تو شریک کردیا جائے گا، اور اس کا حصّہ مال کے چھٹے حصّے سے کم نہیں کیا جائے گا۔
(۳۱۸۷۷) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ : أَنَّ زَیْدًا کَانَ یَقُول : یُقَاسَمُ الْجَدَّ مَعَ الْوَاحِدِ وَالاِثْنَیْنِ، فَإِذَا کَانُوا ثَلاَثَۃً کَانَ لَہُ ثُلُثُ جَمِیعِ الْمَالِ ، فَإِنْ کَانَ مَعَہُ فَرَائِضُ نُظِرَ لَہُ ، فَإِنْ کَانَ الثُّلُثُ خَیْرًا لَہُ أُعْطِیَہُ ، وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ قَاسَمَ ، وَلاَ یُنْتَقَصُ مِنْ سُدُسِ جَمِیعِ الْمَالِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৭৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ جب کوئی آدمی بھائیوں اور دادا کو چھوڑ جائے تو کیا حکم ہے ؟ اس بارے میں علماء کے اختلاف کا بیان
(٣١٨٧٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ (رض) اور حضرت زید (رض) دادا کے لیے ایک تہائی مال مقرر فرمایا کرتے تھے اور بھائیوں کے لیے دو تہائی مال، اور اس مسئلے میں کہ جب آدمی اپنے حقیقی بھائیوں اور دو حقیقی بہنوں اور دادا کو چھوڑ کر مرے، حضرت علی (رض) مال کو چھ حصّوں پر تقسیم کردیا کرتے تھے، اور دادا کو چھٹا حصّہ دلایا کرتے تھے، اور حضرت علی (رض) بھائیوں کی موجودگی میں دادا کا حصّہ چھٹے حصّے سے کم نہیں کیا کرتے تھے، اور باقی مال اس ضابطے پر تقسیم ہوتا کہ مرد کو عورت سے دوگنا حصّہ دیا جاتا، اور حضرت عبداللہ اور حضرت زید (رض) دادا کو ایک تہائی مال دیا کرتے تھے، اور بھائیوں کو دو تہائی مال، اس ضابطے پر کہ مرد کو عورت سے دوگنا حصّہ دیا جائے، اور حضرت ابراہیم نے پانچ بھائیوں اور ایک دادا کے مسئلے کے بارے میں فرمایا کہ حضرت علی (رض) کے قول میں دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے اور بھائیوں کے لیے بقیہ پانچ حصّے ، اور حضرت عبداللہ (رض) اور زید (رض) دادا کو ایک تہائی مال اور بھائیوں کو دو تہائی مال دلایا کرتے تھے۔
(۳۱۸۷۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ عَبْدُ اللہِ وَزَیْدٌ یَجْعَلاَنِ لِلْجَدِّ الثُّلُثَ وَلِلإِخْوَۃِ الثُّلُثَیْنِ ، وَفِی رَجُلٍ تَرَکَ أَرْبَعَۃَ إخْوَۃٍ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ وَأُخْتَیْہِ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ وَجَدِّہِ ، قَالَ : کَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُہَا أَسْہُمًا أَسْدَاسًا لِلْجَدِّ السُّدُسَ ، لَمْ یَکُنْ عَلِیٌّ یَجْعَلُ لِلْجَدِّ أَقَلَّ مِنَ السُّدُسِ مَعَ الإِخْوَۃِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ ، وَکَانَ عَبْدُ اللہِ وَزَیْدٌ یُعْطِیَانِ الْجَدَّ الثُّلُثَ وَالإِخْوَۃَ الثُّلُثَیْنِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ ، وَقَالَ فِی خَمْسَۃِ إخْوَۃٍ وَجَدٍّ ، قَالَ : فَلِلْجَدِّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ السُّدُسُ ، وَلِلإِخْوَۃِ خَمْسَۃُ أَسْدَاسٍ ، وَکَانَ عَبْدُ اللہِ وَزَیْدٌ یُعْطِیَانِ الْجَدَّ الثُّلُثَ ، وَالإِخْوَۃَ الثُّلُثَیْنِ۔
তাহকীক: