মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
فرائض کا بیان - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ৬১৭ টি
হাদীস নং: ৩১৮৯৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٨٩٩) ابراہیم سے روایت ہے کہ حضرت عَبِیدہ نے بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے کے بارے میں فرمایا کہ یہ چار حصّوں سے نکلے گا، دو حصّے بیٹی کے لئے، ایک حصّہ دادا کے لیے اور ایک حصّہ بہن کے لئے، راوی فرماتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے عرض کیا کہ اگر ایک بہن کی بجائے دو بہنیں ہوں ؟ فرمایا کہ اس کو بھی حضرت عَبِیدہ نے چار حصّوں سے نکالا ہے، بیٹی کے لیے دو حصّے ، دادا کے لیے ایک حصّہ اور دونوں بہنوں کے لیے ایک حصّہ، راوی کہتے ہیں میں نے ابراہیم سے عرض کیا کہ اگر بہنیں تین ہوں ؟ تو فرمایا کہ اس مسئلے کو حضرت مسروق نے دس حصّوں سے نکالا ہے، بیٹی کے لیے پانچ حصّے ، دادا کے لیے دو حصّے اور ہر بیٹی کے لیے ایک حصّہ۔
(۳۱۸۹۹) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبِیدَۃَ : فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ ، قَالَ : ہِیَ مِنْ أَرْبَعَۃٍ : سَہْمَانِ لِلْبِنْتِ ، وَسَہْمٌ لِلْجَدِّ ، وَسَہْمٌ لِلأُخْتِ ، قُلْتُ لَہُ : فَإِنْ کَانَتَا أُخْتَیْنِ ؟ قَالَ : جَعَلَہَا عَبِیدَۃُ مِنْ أَرْبَعَۃٍ : لِلْبِنْتِ سَہْمَانِ ، وَسَہْمٌ لِلْجَدِّ ، وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ ، قُلْتُ لَہُ : فَإِنْ کُنَّ ثَلاَث أَخَوَاتٍ ؟ قَالَ : جَعَلَہَا مَسْرُوقٌ مِنْ عَشَرَۃٍ : لِلْبِنْتِ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُنَّ سَہْمٌ سَہْمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৮৯৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٩٠٠) ابراہیم ایک دوسری سند سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت مسروق نے بیٹی، تین بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں فرمایا کہ یہ مسئلہ دس حصّوں سے نکلے گا، پانچ حصّے یعنی آدھا مال بیٹی کے لیے ، دادا کے لیے دو حصّے اور ہر بہن کے لیے ایک حصّہ۔
(۳۱۹۰۰) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مَسْرُوقٍ : فِی بِنْتٍ وَثَلاَثِ أَخَوَاتٍ وَجَدٍّ ، قَالَ : مِنْ عَشَرَۃٍ : لِلْبِنْتِ النِّصْفُ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِکُلِّ أُخْتٍ سَہْمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٩٠١) حضرت ابراہیم حضرت عَبِیدہ سے بیٹی ، بہن اور دادا کے مسئلہ کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ یہ چار حصّوں سے نکلے گا، دو حصّے یعنی نصف مال بیٹی کے لیے اور ایک حصّہ دادا کے لیے اور ایک حصّہ بہن کے لئے۔
(۳۱۹۰۱) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عَبِیدَۃَ : فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ ، قَالَ: مِنْ أَرْبَعَۃٍ سہْمَانِ : لِلإِبْنِۃِ النِّصْفُ ، وَسَہْمٌ لِلْجَدِّ ، وَسَہْمٌ لِلأُخْتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٩٠٢) حضرت ابراہیم حضرت مسروق سے بیٹی ، دو بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں روایت کرتے ہیں فرمایا کہ یہ مسئلہ آٹھ حصّوں سے نکلے گا، بیٹی کے لیے نصف مال یعنی چار حصّے اور دادا کے لیے دو حصّے اور ہر بہن کے لیے ایک حصّہ ہے۔
(۳۱۹۰۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن مَسْرُوقٍ : فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتَیْنِ وَجَدٍّ ، قَالَ : مِنْ ثَمَانِیَۃِ أَسْہُمٍ : لِلْبِنْتِ النِّصْفُ أَرْبَعَۃٌ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِکُلِّ أُخْتٍ سَہْمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٩٠٣) فضیل حضرت ابراہیم سے روایت کرتے ہیں کہ جو آدمی اپنی بیٹی، حقیقی بہن اور دادا کو چھوڑ جائے تو حضرت علی (رض) کے قول میں اس کی بیٹی کو آدھا مال، اس کے دادا کو چھٹا حصّہ اور بقیہ اس کی بہن کو دیا جائے گا، اور آپ دادا کو اولاد کے ہوتے ہوئے چھٹے حصّے سے زیادہ نہیں دلاتے تھے، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول کے مطابق اس کی بیٹی کو آدھا مال دیا جائے گا، اور بقیہ مال بہن اور دادا کے درمیان تقسیم کردیا جائے گا،
اور اگر ( ایک کی بجائے) دو بہنیں ہوں تو حضرت عبداللہ (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق بقیہ مال بہنوں اور دادا کے درمیان تقسیم کیا جائے گا، اور حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور اس کی دونوں بہنوں کے لیے بقیہ مال ہے۔
اور اگر بہنیں تین ہوں اور بیٹی اور دادا ہوں تو بیٹی کو آدھا مال دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق دادا کے لیے بقیہ مال کے د و پانچویں حصّے ( ٥/٢) ہوں گے اور بہنوں کے لیے بقیہ تین پانچویں حصّے ہوں گے،
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) کے فرمان کے مطابق دس حصّوں سے نکلے گا ، پانچ حصّے بیٹی کے لئے، دو حصّے دادا کے لیے اور بہنوں کے لیے ایک ایک حصّہ ہوگا۔
اور اگر ( ایک کی بجائے) دو بہنیں ہوں تو حضرت عبداللہ (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق بقیہ مال بہنوں اور دادا کے درمیان تقسیم کیا جائے گا، اور حضرت علی (رض) کے قول کے مطابق دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور اس کی دونوں بہنوں کے لیے بقیہ مال ہے۔
اور اگر بہنیں تین ہوں اور بیٹی اور دادا ہوں تو بیٹی کو آدھا مال دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق دادا کے لیے بقیہ مال کے د و پانچویں حصّے ( ٥/٢) ہوں گے اور بہنوں کے لیے بقیہ تین پانچویں حصّے ہوں گے،
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) کے فرمان کے مطابق دس حصّوں سے نکلے گا ، پانچ حصّے بیٹی کے لئے، دو حصّے دادا کے لیے اور بہنوں کے لیے ایک ایک حصّہ ہوگا۔
(۳۱۹۰۳) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی رَجُلٍ تَرَکَ ابْنَتَہُ وَأُخْتَہ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ وَجَدًّا ، فَلاِبْنَتِہِ النِّصْفُ ، وَلِجَدِّہِ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَلأُخْتِہِ فِی قَوْلِ عَلِی ، لَمْ یَکُنْ یَزِیدُ الْجَدَّ مَعَ الْوَلَدِ عَلَی السُّدُسِ شَیْئًا ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ لاِبْنَتِہِ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الأُخْتِ وَالْجَدِّ۔
فَإِنْ کَانَتَا أُخْتَانِ فَمَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأُخْتَیْنِ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلْجَدِّ السُّدُسُ ، وَللأُخْتَیْہِ مَا بَقِی ، وَإِنْ کُنَّ ثَلاَثَ أَخَوَاتٍ مَعَ الاِبْنَۃِ وَالْجَدِّ ، فَلِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ خُمُسَا مَا بَقِی ، وَلِلأَخَوَاتِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسٍ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ مِنْ عَشَرَۃِ أَسْہُمٍ : خَمْسَۃٌ لِلْبِنْتِ وَسَہْمَانِ لِلْجَدِّ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ ، سَہْمٌ۔
فَإِنْ کَانَتَا أُخْتَانِ فَمَا بَقِیَ بَیْنَ الْجَدِّ وَالأُخْتَیْنِ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلْجَدِّ السُّدُسُ ، وَللأُخْتَیْہِ مَا بَقِی ، وَإِنْ کُنَّ ثَلاَثَ أَخَوَاتٍ مَعَ الاِبْنَۃِ وَالْجَدِّ ، فَلِلاِبْنَۃِ النِّصْفُ وَلِلْجَدِّ خُمُسَا مَا بَقِی ، وَلِلأَخَوَاتِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسٍ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ وَزَیْدٍ مِنْ عَشَرَۃِ أَسْہُمٍ : خَمْسَۃٌ لِلْبِنْتِ وَسَہْمَانِ لِلْجَدِّ وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمٌ ، سَہْمٌ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ بیٹی، بہن اور دادا کے مسئلے اور متعدّد بہنوں، بیٹے اور دادا اور بیٹی کے مسئلے کے بیان میں
(٣١٩٠٤) فطر فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت شعبی سے عرض کیا کہ یہی بات حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں بھی ہے۔
(۳۱۹۰۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ فِطْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِلشَّعْبِیِّ : کَیْفَ قَوْلُ عَلِیٍّ فِی ابْنَۃٍ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ ؟ قَالَ : مِنْ أَرْبَعَۃٍ ، قَالَ : قُلْتُ : إنَّمَا ہَذِہِ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جس نے اپنے شوہر ، ماں ، باپ شریک بہن اور دادا کو چھوڑا
(٣١٩٠٥) حضرت ابراہیم اس عورت کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنے شوہر، ماں، باپ شریک بھائی اور دادا کو چھوڑ جائے کہ حضرت علی اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق شوہر کو آدھا مال یعنی تین حصّے، ماں کو ایک تہائی مال یعنی دو حصّے اور دادا کو ایک حصّہ دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان میں شوہر کے لیے آدھا مال ، ماں کے لیے بقیہ مال کا ایک تہائی ، دادا کے لیے ایک حصّہ اور ایک حصّہ بھائی کے لیے ہے، اور اگر بھائی دو یا دو سے زیادہ ہوں تو شوہر کے لیے آدھا مال اور ماں اور دادا کے لیے ایک ایک حصّہ ہے، اور ایک حصّہ جو باقی بچے گا بھائیوں میں تقسیم کردیا جائے گا، یہ حضرت علی، زید اور عبداللہ (رض) کا قول ہے۔
(۳۱۹۰۵) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ زَوْجَہَا وَأُمَّہَا وَأَخَاہَا لأَبِیہَا وَجَدِّہَا : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ سَہْمَانِ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلزَّوْجِ النِّصْفُ ، وَلِلأُمِّ ثُلُثُ مَا بَقِیَ سَہْمٌ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَلِلأَخِ سَہْمٌ ، وَإِنْ کَانَا أَخَوَانِ أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ : فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلأُمِّ سَہْمٌ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَبَقِیَ سَہْمٌ فَہُوَ لاِِخْوَتِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ وَعَبْدِ اللہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جس نے اپنے شوہر ، ماں ، باپ شریک بہن اور دادا کو چھوڑا
(٣١٩٠٦) ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ہم حضرت شریح کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے شوہر، ماں، بھائی اور دادا کے مسئلے کے بارے میں دریافت کیا ، آپ نے فرمایا شوہر کے لیے نصف مال ہے اور ماں کے لیے ایک تہائی مال، پھر آپ خاموش ہوگئے تو اس شخص نے جو آپ کے سرہانے کھڑا تھا کہا کہ حضرت دادا کے لیے کسی چیز کے قائل نہیں ہیں، فرماتے ہیں کہ پھر ہم حضرت عَبِیدہ کے پاس آئے تو انھوں نے حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق مال کو چھ حصّوں میں تقسیم فرمایا، تین حصّے شوہر کو دیے اور ایک ایک حصّہ ماں، دادا اور بھائی کو دیا۔
اس طرح یہ مسئلہ تمام حضرات کی رائے کے مطابق چھ حصّوں سے ہی نکلے گا۔
اس طرح یہ مسئلہ تمام حضرات کی رائے کے مطابق چھ حصّوں سے ہی نکلے گا۔
(۳۱۹۰۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ: حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَتَیْنَا شُرَیْحًا فَسَأَلْنَاہُ عَنْ زَوْجٍ ، وَأَمٍّ ، وَأَخٍ، وَجَدٍّ ؟ فَقَالَ : لِلْبَعْلِ الشَّطْرُ ، وَلِلأُمِّ الثُّلُثُ ، ثُمَّ سَکَتَ ، ثُمَّ قَالَ الَّذِی عَلَی رَأْسِہِ : أَنَّہُ لاَ یَقُولُ فِی الْجَدِّ شَیْئًا ، قَالَ : فَأَتَیْنَا عَبِیدَۃَ فَقَسَمَہَا مِنْ سِتَّۃٍ فِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ ، فَأَعْطَی الزَّوْجَ ثَلاَثَۃً ، وَالأُمَّ سَہْمًا ، وَالْجَدَّ سَہْمًا ، وَالأَخَ سَہْمًا۔
فَہَذِہِ فِی قَوْلِہِمْ جَمِیعًا مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ۔
فَہَذِہِ فِی قَوْلِہِمْ جَمِیعًا مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جو اپنی حقیقی بہن اور اپنے دادا کو چھوڑ جائے
(٣١٩٠٧) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ وہ عورت جو اپنی حقیقی بہن اور اپنے دادا کو چھوڑ جائے تو اس کی حقیقی بہن کے لیے نصف مال ہے، حضرت علی (رض) اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق ، اور حضرت زید (رض) بہن کو ایک تہائی مال اور دادا کو دو تہائی مال عطا فرمایا کرتے تھے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے قول میں دو حصّوں سے نکلے گا اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین حصّوں سے نکلے گا۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے قول میں دو حصّوں سے نکلے گا اور حضرت زید (رض) کے قول میں تین حصّوں سے نکلے گا۔
(۳۱۹۰۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ : فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ أُخْتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا وَجَدَّہَا ، فَلأُخْتِہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا النِّصْفُ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ ، وَکَانَ زَیْدٌ یُعْطِی الأُخْتَ الثُّلُثَ وَالْجَدَّ الثُّلُثَیْنِ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ سَہْمَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ سَہْمَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ ثَلاَثَۃِ أَسْہُمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس صورت کا بیان کہ جب کوئی آدمی اپنے دادا، حقیقی بہن اور اپنے باپ شریک بھائی کو چھوڑ جائے
(٣١٩٠٨) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ جو آدمی اپنے دادا، حقیقی بہن اور باپ شریک بھائی کو چھوڑ جائے تو حضرت زید (رض) کے فیصلے کے مطابق دادا کے لیے مال کے دو پانچویں حصّے یعنی دس حصّوں میں سے چار حصّے اور اس کی حقیقی بہن کے لیے آدھا مال یعنی پانچ حصّے اور اس کے باپ شریک بھائی کے لیے ایک حصّہ ہے، حضرت زید (رض) کے فیصلے میں باپ شریک بھائی حقیقی بہن پر لوٹائے گا، اس کا حق مال کے تین پانچویں حصّے تھا پس اس کو نصف مال دے دیا گیا اس لیے کہ مال کے تین پانچویں حصّے آدھے مال سے زیادہ ہوتے ہیں اور ایک بہن کا حصّہ آدھے مال سے زیادہ نہیں، چاہے بھائی اس کے ساتھ شریک ہوجائے۔
اور حضرت ابن مسعود (رض) حقیقی بہن کو آدھا مال اور دادا کو آدھا مال دیا کرتے تھے اور حقیقی بھائیوں اور بہنوں کے ہوتے ہوئے باپ شریک بھائیوں اور بہنوں کو کچھ نہیں دلاتے تھے،
اور حضرت علی (رض) حقیقی بہن کو آدھا مال دیتے اور بقیہ آدھا مال بھائیوں اور دادا کے درمیان تقسیم کردیتے، اس طرح کہ دادا بھائیوں کا ایک فرد سمجھا جاتا، جب تک دادا کا حصّہ چھٹے حصّے سے کم نہ ہو، اگر بھائی ایک ہو تو باقی آدھا مال دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا، اور اگر دو ہوں تو نصف مال ان دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا، اور اگر تین ہوں تو دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور بقیہ مال بھائیوں کے لیے ہے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق دس حصّوں سے اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دو حصّوں سے نکلے گا، اور حضرت علی (رض) اس مسئلے کو چھ حصّوں سے نکالا کرتے تھے جبکہ بھائی زیادہ ہوں۔
اور حضرت ابن مسعود (رض) حقیقی بہن کو آدھا مال اور دادا کو آدھا مال دیا کرتے تھے اور حقیقی بھائیوں اور بہنوں کے ہوتے ہوئے باپ شریک بھائیوں اور بہنوں کو کچھ نہیں دلاتے تھے،
اور حضرت علی (رض) حقیقی بہن کو آدھا مال دیتے اور بقیہ آدھا مال بھائیوں اور دادا کے درمیان تقسیم کردیتے، اس طرح کہ دادا بھائیوں کا ایک فرد سمجھا جاتا، جب تک دادا کا حصّہ چھٹے حصّے سے کم نہ ہو، اگر بھائی ایک ہو تو باقی آدھا مال دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا، اور اگر دو ہوں تو نصف مال ان دونوں کے درمیان تقسیم ہوگا، اور اگر تین ہوں تو دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ اور بقیہ مال بھائیوں کے لیے ہے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق دس حصّوں سے اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دو حصّوں سے نکلے گا، اور حضرت علی (رض) اس مسئلے کو چھ حصّوں سے نکالا کرتے تھے جبکہ بھائی زیادہ ہوں۔
(۳۱۹۰۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : فِی رَجُلٍ تَرَکَ جَدَّہُ ، وَأُخْتَہ لأَبِیہِ وَأُمِّہِ، وَأَخَاہُ لأَبِیہِ ، فَلِلْجَدِّ فِی قَضَائِ زَیْدٍ الْخُمُسَانِ مِنْ عَشَرَۃٍ ، أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلأُخْتِہِ مِنْ أَبِیہِ وَأُمِّہِ النِّصْفُ ، خَمْسَۃٌ ، وَلأَخِیہِ لأَبِیہِ سَہْمٌ ، یَرُدُّ الأَخُ مِنَ الأَبِ فِی قَضَائِ زَیْدٍ عَلَی الأُخْت مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ کَانَ لَہَا ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسِ الْمَالِ فَأُعْطِیَتَ النِّصْفُ مِنْ أَجْلِ أَنَّ ثَلاَثَۃَ أَخْمَاسٍ أَکْثَرُ مِنَ النِّصْفِ ، وَلَیْسَ لِلأُخْتِ الْوَاحِدۃ وَإِنْ قَاسَمَہَا أَکْثَرَ مِنَ النِّصْفِ۔
وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یُعْطِی الأُخْتَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَالْجَدَّ النِّصْفَ ، وَلاَ یَعْتَدُّ بِالأُخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الأخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِ۔
وَکَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَیَقْسِمُ النِّصْفَ الْبَاقِی بَیْنَ الأُخْوَۃِ وَالْجَدِّ ، الْجَدُّ کَأَحَدِہِمْ مَا لَمْ یَکُنْ نَصِیبُ الْجَدِّ أَقَلَّ مِنَ السُّدُسِ ، إِنْ کَانَ أَخٌ وَاحِدٌ فَالنِّصْفُ الَّذِی بَقِیَ بَیْنَہُمَا ، وَإِنْ کَانَا أَخَوَیْنِ فَالنِّصْفُ بَیْنَہُمَا ، وَإِنْ کَانُوا ثَلاَثَۃٌ ، فَلِلْجَدِّ السُّدُسِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْوَۃِ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشَرَۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : مِنْ سَہْمَیْنِ ، وَکَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُہَا مِنْ سِتَّۃٍ إذَا کَثُرَ الأُخْوَۃُ۔
وَکَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ یُعْطِی الأُخْتَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَالْجَدَّ النِّصْفَ ، وَلاَ یَعْتَدُّ بِالأُخْوَۃِ مِنَ الأَبِ مَعَ الأخْوَۃِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِ۔
وَکَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفَ ، وَیَقْسِمُ النِّصْفَ الْبَاقِی بَیْنَ الأُخْوَۃِ وَالْجَدِّ ، الْجَدُّ کَأَحَدِہِمْ مَا لَمْ یَکُنْ نَصِیبُ الْجَدِّ أَقَلَّ مِنَ السُّدُسِ ، إِنْ کَانَ أَخٌ وَاحِدٌ فَالنِّصْفُ الَّذِی بَقِیَ بَیْنَہُمَا ، وَإِنْ کَانَا أَخَوَیْنِ فَالنِّصْفُ بَیْنَہُمَا ، وَإِنْ کَانُوا ثَلاَثَۃٌ ، فَلِلْجَدِّ السُّدُسِ ، وَمَا بَقِیَ فَلِلأُخْوَۃِ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ عَشَرَۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : مِنْ سَہْمَیْنِ ، وَکَانَ عَلِیٌّ یَجْعَلُہَا مِنْ سِتَّۃٍ إذَا کَثُرَ الأُخْوَۃُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৮
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جو مرتے ہوئے اپنی ماں، حقیقی بہن اور باپ شریک بھائی اور دادا کو چھوڑ جائے
(٣١٩٠٩) حضرت ابراہیم اس عورت کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنی ماں ، حقیقی بہن، باپ شریک بھائی اور دادا کو چھوڑ جائے کہ اس کے بارے میں حضرت زید (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا ہے کہ ماں کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ، دادا کے لیے بقیہ مال کے دو پانچویں حصّے اور بہن کے لیے بقیہ مال کے تین پانچویں حصّے ہیں، بھائی نے اپنی بہن پر مال لوٹا دیا مگر وہ خود کسی چیز کا وارث نہ ہوگا، اور اس بارے میں حضرت عبداللہ (رض) نے یہ فیصلہ فرمایا کہ بہن کے لیے تین حصّے ، ماں کے لیے ایک حصّہ اور دادا کے لیے بھی ایک حصّہ ہے، اور حضرت علی (رض) اس مسئلے کے بارے میں فرماتے ہیں کہ حقیقی بہن کے لیے تین حصّے اور ماں کے لیے ایک حصّہ ہے، اور دو حصّے باقی بچے جن میں سے ایک حصّہ دادا کے لیے اور ایک بھائی کے لیے ہے۔
اس طرح یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق چھ حصّوں سے اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان میں پانچ حصّوں سے نکلے گا۔
اس طرح یہ مسئلہ حضرت علی (رض) اور زید (رض) کے فرمان کے مطابق چھ حصّوں سے اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان میں پانچ حصّوں سے نکلے گا۔
(۳۱۹۰۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، قَالَ : قَالَ إبْرَاہِیمُ : فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ أُمَّہَا ، وَأُخْتَہَا لأَبِیہَا وَأُمِّہَا ، وَأَخَاہَا لأَبِیہَا ، وَجَدَّہَا ، قَضَی فِیہَا زَیْدٌ : أَنَّ لِلأُمِّ السُّدُسَ ، وَلِلْجَدِّ خُمُسَا مَا بَقِی ، وَلِلأُخْتِ ثَلاَثَۃُ أَخْمَاسِ مَا بَقِی ، رَدَّ الأَخُ عَلَی أُخْتِہِ وَلَمْ یَرِثْ شَیْئًا ، وَقَضَی فِیہَا عَبْدُ اللہِ : أَنَّ لِلأُخْتِ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُمِّ سَہْمٌ ، وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَقَضَی فِیہَا عَلِیٌّ : أَنَّ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُمِّ سَہْماً ، وَبَقِیَ سَہْمَانِ : لِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَلِلأَخِ سَہْمٌ۔
فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ مِنْ خَمْسَۃٍ۔
فَہَذِہِ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَزَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ مِنْ خَمْسَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯০৯
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ اس عورت کا بیان جو اپنے شوہر، ماں، چار حقیقی بہنوں اور اپنے دادا کو چھوڑ جائے
(٣١٩١٠) حضرت ابراہیم اس عورت کے بارے میں فرماتے ہیں جو اپنے شوہر، ماں، چار حقیقی بہنوں اور دادا کو چھوڑ جائے کہ حضرت زید (رض) اس کے بارے میں فرماتے ہیں کہ شوہر کے لیے تین حصّے، ماں کے لیے ایک حصّہ ، دادا کے لیے ایک حصّہ اور بہنوں کے لیے بھی ایک حصّہ ہے، اور حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ مال نو حصّوں میں تقسیم کیا جائے، تین حصّے شوہر کے لئے، ایک حصّہ ماں کے لیے ، ایک حصّہ دادا کے لیے اور چار حصّے بہنوں کے لیے ہوں گے۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت زید (رض) کے قول کے مطابق چھ حصّوں سے اور حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق نو حصّوں سے نکلے گا۔
حضرت ابوبکر فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ حضرت زید (رض) کے قول کے مطابق چھ حصّوں سے اور حضرت علی (رض) اور عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق نو حصّوں سے نکلے گا۔
(۳۱۹۱۰) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ بَسَّامٍ ، عَنْ فُضَیْلٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ فِی امْرَأَۃٍ تَرَکَتْ زَوْجَہَا ، وَأُمَّہَا ، وَأَرْبَعَ أَخَوَاتٍ لَہَا مِنْ أَبِیہَا وَأُمَّہَا ، وَجَدَّہَا ، قضَی فِیہَا زَیْدٌ : أَنَّ لِلزَّوْجِ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُمِّ سَہْماً ، وَلِلْجَدِّ سَہْمَاً، وَلِلأَخَوَاتِ سَہْمَاً ، وَقَضَی فِیہَا عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللہِ عَلَی تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلزَّوْجِ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأُمِّ سَہْمٌ، وَلِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَلِلأَخَوَاتِ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ۔
قَالَ أَبُو بَکْرٍ : فَہَذِہِ فِی قَوْلِ زَیْدٍ مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ ، وَفِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১০
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان مسائل کا بیان جن میں دادا ، بھائی اور بہنیں موجود ہوتی ہیں
(٣١٩١١) حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ :
(١) حقیقی بہن، باپ شریک بھائی اور بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی کا فرمان ہے کہ حقیقی بہن کے لیے آدھا مال ہے اور بقیہ مال دادا اور باپ شریک بھائی اور بہن کے درمیان اس طرح تقسیم ہوگا کہ مال کے پانچ حصّے کیے جائیں گے، ان میں سے دو حصّے دادا کو اور ایک حصّہ بہن کو دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق حقیقی بہن کے لیے آدھا مال اور دادا کے لیے بقیہ مال ہے، اور باپ شریک بھائی اور بہن کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق یہ مسئلہ اٹھارہ حصّوں سے نکالا جائے گا، دادا کو چھ حصّے یعنی ایک تہائی مال ، باپ شریک بھائی کو چھ حصّے ، باپ شریک بہن کو تین حصّے اور حقیقی بہن کو تین حصّے دیے جائیں گے، پھر باپ شریک بھائی اور بہن چھ حصّے حقیقی بہن پر لوٹائیں گے، اس طرح حقیقی بہن کا حصّہ نو حصّے یعنی آدھا مال ہوجائے گا، اور باپ شریک بھائی بہن کے لیے تین حصّے بچیں گے، دو حصّے بھائی کے لیے اور ایک حصّہ بہن کے لیے ہوگا۔
(٢) اور دو حقیقی بہنوں، ایک باپ شریک بھائی اور دادا کے مسئلے کے بارے میں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا اور بھائی کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ اور حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بھائی کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق مال تین حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، ایک حصّہ دادا کے لئے، ایک بھائی کے لیے اور ایک حصّہ دو بہنوں کے لئے، پھر باپ شریک بھائی دو حقیقی بہنوں پر اپنا حصّہ لوٹا دے گا، اس طرح بہنوں کا دو تہائی حصّہ پورا ہوجائے گا اور بھائی کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔
(٣) اور دو حقیقی بہنوں، ایک باپ شریک بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بہن کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال پانچ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، دو حصّے دادا کے لئے، دو حصّے دونوں حقیقی بہنوں کے لیے اور ایک حصّہ باپ شریک بہن کے لئے، پھر باپ شریک بہن دونوں حقیقی بہنوں پر اپنا حصّہ لوٹا دیں گی اور اس کے لیے کچھ نہیں رہے گا۔
(٤) اور دو حقیقی بہنوں، ایک باپ شریک بھائی اور بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال اور دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے، اور بقیہ مال دونوں باپ شریک بہن اور بھائی کے درمیان اس ضابطے پر تقسیم ہوگا کہ مرد کو عورت سے دوگنا دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور دادا کے لیے بقیہ مال ، اور باپ شریک بھائی اور بہن کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال کو پندرہ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، دادا کے لیے پانچ حصّے ایک تہائی مال، باپ شریک بھائی کے لیے چار حصّے ، باپ شریک بہن کے لیے دو حصّے اور دو حقیقی بہنوں کے لیے چار حصّے، پھر باپ شریک بھائی اور بہن دونوں حقیقی بہنوں پر اپنا حصّہ لوٹا دیں گے، اس طرح ان کا دو تہائی حصّہ ہوجائے گا اور باپ شریک بھائی بہن کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔
(٥) اور دو حقیقی بہنوں اور دو باپ شریک بہنوں اور دادا کے بارے میں حضرت علی اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور باقی مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بہنوں کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال چھ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا دو حصّے دادا کے لئے، دو حصّے دو حقیقی بہنوں کے لیے اور دو حصّے دو باپ شریک بہنوں کے لئے، پھر باپ شریک بہنیں حقیقی بہنوں پر اپنے حصّے لوٹا دیں گی، اس طرح حقیقی بہنوں کا دو تہائی مال پورا ہوجائے گا اور باپ شریک بہنوں کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔
(٦) اور حقیقی بہن اور تین باپ شریک بہنوں اور دادا کے بارے میں حضرت علی اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ حقیقی بہنوں کے لیے آدھا مال اور باپ شریک بہنوں کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے دو تہائی مال پورا کرنے کے لئے، اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال اٹھارہ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا : چھ حصّے دادا کے لئے، تین حصّے حقیقی بہن کے لیے اور نو حصّے باپ شریک بہنوں کے لیے ہیں، پھر باپ شریک بہنیں حقیقی بہن پر چھ حصّے لوٹا دیں گی، اس طرح حقیقی بہن کو حصّہ آدھا مال ہوجائے گا ، اور باپ بہنوں کے لیے ایک حصّہ بچے گا۔
(٧) اور دو حقیقی بہنوں اور ایک باپ شریک بھائی اور دو باپ شریک بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں حضرت علی (رض) کا فرمان ہے کہ دونوں حقیقی بہنوں کو دو تہائی مال اور دادا کو مال کا چھٹا حصّہ دیا جائے گا، اور باقی مال باپ شریک بھائی اور بہنوں کے درمیان اس ضابطے پر تقسیم ہوگا کہ مرد کو عورت سے دوگنا دیا جائے گا ، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بھائی اور بہنوں کے لیے کچھ نہیں ہے
(٨) اور ماں ، بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی (رض) کا فرمان ہے کہ بہن کے لیے آدھا مال ہے اور ماں کے لیے بقیہ مال کا ایک تہائی ، اور باقی مال دادا کے لیے ہے، اور حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق مال کو نو حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، تین حصّے یعنی ایک تہائی مال ماں کے لیے ، چار حصّے دادا کے لیے اور د و حصّے بہن کے لیے ہوں گے، حضرت زید (رض) دادا کی موجودگی میں بہن کو بھائی کے قائم مقام قرار دیتے ہیں، اور حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ ایک تہائی مال ماں کو، ایک تہائی دادا کو اور ایک تہائی بہن کو دیا جائے گا، اور حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک تہائی مال ماں کے لیے ہے اور باقی مال دادا کے لیے ہے، اور بہن کے لیے کچھ نہیں، آپ بھائی اور بہن کو دادا کی موجودگی میں کسی چیز کا وارث نہیں بناتے تھے۔
(١) حقیقی بہن، باپ شریک بھائی اور بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی کا فرمان ہے کہ حقیقی بہن کے لیے آدھا مال ہے اور بقیہ مال دادا اور باپ شریک بھائی اور بہن کے درمیان اس طرح تقسیم ہوگا کہ مال کے پانچ حصّے کیے جائیں گے، ان میں سے دو حصّے دادا کو اور ایک حصّہ بہن کو دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) کے فرمان کے مطابق حقیقی بہن کے لیے آدھا مال اور دادا کے لیے بقیہ مال ہے، اور باپ شریک بھائی اور بہن کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق یہ مسئلہ اٹھارہ حصّوں سے نکالا جائے گا، دادا کو چھ حصّے یعنی ایک تہائی مال ، باپ شریک بھائی کو چھ حصّے ، باپ شریک بہن کو تین حصّے اور حقیقی بہن کو تین حصّے دیے جائیں گے، پھر باپ شریک بھائی اور بہن چھ حصّے حقیقی بہن پر لوٹائیں گے، اس طرح حقیقی بہن کا حصّہ نو حصّے یعنی آدھا مال ہوجائے گا، اور باپ شریک بھائی بہن کے لیے تین حصّے بچیں گے، دو حصّے بھائی کے لیے اور ایک حصّہ بہن کے لیے ہوگا۔
(٢) اور دو حقیقی بہنوں، ایک باپ شریک بھائی اور دادا کے مسئلے کے بارے میں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا اور بھائی کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ اور حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بھائی کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق مال تین حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، ایک حصّہ دادا کے لئے، ایک بھائی کے لیے اور ایک حصّہ دو بہنوں کے لئے، پھر باپ شریک بھائی دو حقیقی بہنوں پر اپنا حصّہ لوٹا دے گا، اس طرح بہنوں کا دو تہائی حصّہ پورا ہوجائے گا اور بھائی کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔
(٣) اور دو حقیقی بہنوں، ایک باپ شریک بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بہن کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال پانچ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، دو حصّے دادا کے لئے، دو حصّے دونوں حقیقی بہنوں کے لیے اور ایک حصّہ باپ شریک بہن کے لئے، پھر باپ شریک بہن دونوں حقیقی بہنوں پر اپنا حصّہ لوٹا دیں گی اور اس کے لیے کچھ نہیں رہے گا۔
(٤) اور دو حقیقی بہنوں، ایک باپ شریک بھائی اور بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی (رض) فرماتے ہیں کہ دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال اور دادا کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے، اور بقیہ مال دونوں باپ شریک بہن اور بھائی کے درمیان اس ضابطے پر تقسیم ہوگا کہ مرد کو عورت سے دوگنا دیا جائے گا، اور حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور دادا کے لیے بقیہ مال ، اور باپ شریک بھائی اور بہن کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال کو پندرہ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، دادا کے لیے پانچ حصّے ایک تہائی مال، باپ شریک بھائی کے لیے چار حصّے ، باپ شریک بہن کے لیے دو حصّے اور دو حقیقی بہنوں کے لیے چار حصّے، پھر باپ شریک بھائی اور بہن دونوں حقیقی بہنوں پر اپنا حصّہ لوٹا دیں گے، اس طرح ان کا دو تہائی حصّہ ہوجائے گا اور باپ شریک بھائی بہن کے لیے کچھ نہیں ہوگا۔
(٥) اور دو حقیقی بہنوں اور دو باپ شریک بہنوں اور دادا کے بارے میں حضرت علی اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ دو حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور باقی مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بہنوں کے لیے کچھ نہیں، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال چھ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا دو حصّے دادا کے لئے، دو حصّے دو حقیقی بہنوں کے لیے اور دو حصّے دو باپ شریک بہنوں کے لئے، پھر باپ شریک بہنیں حقیقی بہنوں پر اپنے حصّے لوٹا دیں گی، اس طرح حقیقی بہنوں کا دو تہائی مال پورا ہوجائے گا اور باپ شریک بہنوں کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔
(٦) اور حقیقی بہن اور تین باپ شریک بہنوں اور دادا کے بارے میں حضرت علی اور عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ حقیقی بہنوں کے لیے آدھا مال اور باپ شریک بہنوں کے لیے مال کا چھٹا حصّہ ہے دو تہائی مال پورا کرنے کے لئے، اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور حضرت زید (رض) فرماتے ہیں کہ مال اٹھارہ حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا : چھ حصّے دادا کے لئے، تین حصّے حقیقی بہن کے لیے اور نو حصّے باپ شریک بہنوں کے لیے ہیں، پھر باپ شریک بہنیں حقیقی بہن پر چھ حصّے لوٹا دیں گی، اس طرح حقیقی بہن کو حصّہ آدھا مال ہوجائے گا ، اور باپ بہنوں کے لیے ایک حصّہ بچے گا۔
(٧) اور دو حقیقی بہنوں اور ایک باپ شریک بھائی اور دو باپ شریک بہنوں اور دادا کے مسئلے کے بارے میں حضرت علی (رض) کا فرمان ہے کہ دونوں حقیقی بہنوں کو دو تہائی مال اور دادا کو مال کا چھٹا حصّہ دیا جائے گا، اور باقی مال باپ شریک بھائی اور بہنوں کے درمیان اس ضابطے پر تقسیم ہوگا کہ مرد کو عورت سے دوگنا دیا جائے گا ، اور حضرت عبداللہ (رض) کے قول میں دونوں حقیقی بہنوں کے لیے دو تہائی مال ہے اور بقیہ مال دادا کے لیے ہے، اور باپ شریک بھائی اور بہنوں کے لیے کچھ نہیں ہے
(٨) اور ماں ، بہن اور دادا کے بارے میں حضرت علی (رض) کا فرمان ہے کہ بہن کے لیے آدھا مال ہے اور ماں کے لیے بقیہ مال کا ایک تہائی ، اور باقی مال دادا کے لیے ہے، اور حضرت زید (رض) کے فرمان کے مطابق مال کو نو حصّوں میں تقسیم کیا جائے گا، تین حصّے یعنی ایک تہائی مال ماں کے لیے ، چار حصّے دادا کے لیے اور د و حصّے بہن کے لیے ہوں گے، حضرت زید (رض) دادا کی موجودگی میں بہن کو بھائی کے قائم مقام قرار دیتے ہیں، اور حضرت عثمان (رض) فرماتے ہیں کہ ایک تہائی مال ماں کو، ایک تہائی دادا کو اور ایک تہائی بہن کو دیا جائے گا، اور حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ ایک تہائی مال ماں کے لیے ہے اور باقی مال دادا کے لیے ہے، اور بہن کے لیے کچھ نہیں، آپ بھائی اور بہن کو دادا کی موجودگی میں کسی چیز کا وارث نہیں بناتے تھے۔
(۳۱۹۱۱) حَدَّثَنَا یَزِیدُ بْنُ ہَارُونَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَالِمٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ : فِی أُخْتٍ لأَمٍّ وأَبٍ ْ وَأَخٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ ، فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الْجَدِّ وَالأُخْتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ عَلَی الأَخْمَاسِ : لِلْجَدِّ خُمُسَانِ ، وَلِلأُخْتِ خُمُسٌ۔ وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ وَالأُخْتِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ ثَمَانیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا : لِلْجَدِّ الثُّلُثُ سِتَّۃٌ ، وَلِلأَخِ مِنَ الأَبِ سِتَّۃٌ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ ثَلاَثَۃٌ
وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃٌ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ وَالأَخُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سِتَّۃَ أَسْہُمٍ ، فَاسْتَکْمَلَتِ النِّصْفَ تِسْعَۃً ، وَبَقِیَ لَہُمَا ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ : لِلأَخِ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتِ سَہْمٌ۔
وَفِی أُخْتَینِ لأَبٍ وَأُم ، وَأَخٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : ہِیَ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَلِلأَخِ سَہْمٌ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ ، ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَہُما ، فَتَسْتَکْمِلاَنِ الثُّلُثَیْنِ ، وَلَمْ یَبْقَ لَہُ شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأُخْتٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ ، فِی
قَوْلِ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ لِلأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ ، وَلَیْسَ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ خَمْسَۃِ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ سَہْمٌ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَہُمَا ، وَلَمْ یَبْقَ لَہَا شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأَخٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الأُخْتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ وَالأُخْتِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ خَمْسَۃَ عَشَرَ سَہْمًا : لِلْجَدِّ الثُّلُثُ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأَخِ مِنَ الأَبِ أَرْبَعَۃٌ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ ، ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ وَالأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ نَصِیبَہُمَا ، یَسْتَکْمِلاَنِ الثُّلُثَین وَلَمْ یَبْقَ لَہُمَا شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأُخْتَیْنِ لأَبٍ ، وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ سَہْمَانِ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتَانِ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَیْہِمَا ، فَیَسْتَکْمِلاَنِ الثُّلُثَیْنِ ، وَلَمْ یَبْقَ لَہُمَا شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتٍ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَثَلاَثِ أَخَوَاتٍ لأَبٍ ، وَجَدِّہِ : فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ ، وَلِلأَخَوَاتِ مِنْ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : ثَمَانیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا : لِلْجَدِّ الثُّلُثُ سِتَّۃٌ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأَخَوَاتِ مِنَ الأَبِ تِسْعَۃُ أَسْہُمٍ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأَخَوَاتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سِتَّۃَ أَسْہُمٍ ، فَاسْتَکْمَلَتِ النِّصْفَ تِسْعَۃً ، وَبَقِیَ لَہُنَّ سَہْمٌ سَہْمٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأَخٍ ، وَأُخْتَیْنِ لأَبٍ ، وَجَدٍّ : فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الأَخِ وَالأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ وَالأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔
وَفِی أُمٍّ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ ، وَلِلأُمِّ ثُلُث مَا بَقِی ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِیَ۔
وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ثَلاَثَۃٌ ، وَلِلْجَدِّ أَرْبَعَۃٌ ، وَلِلأُخْتِ سَہْمَانِ ، جَعَلَہُ مَعَہُمَا بِمَنْزِلَۃِ الأَخِ ، وَفِی قَوْلِ عُثْمَانَ: لِلأُمِّ الثُّلُثُ ، وَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ ، وَفِی قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لِلأُمِّ الثُّلُثُ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، لَیْسَ لِلأُخْتِ شَیْئٌ ، لَمْ یَکُنْ یُوَرِّثُ أَخًا وَأُخْتًا مَعَ جَدٍّ شَیْئًا۔
وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃٌ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ وَالأَخُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سِتَّۃَ أَسْہُمٍ ، فَاسْتَکْمَلَتِ النِّصْفَ تِسْعَۃً ، وَبَقِیَ لَہُمَا ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ : لِلأَخِ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتِ سَہْمٌ۔
وَفِی أُخْتَینِ لأَبٍ وَأُم ، وَأَخٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الْجَدِّ وَالأَخِ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : ہِیَ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ سَہْمٌ ، وَلِلأَخِ سَہْمٌ وَلِلأُخْتَیْنِ سَہْمٌ ، ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَہُما ، فَتَسْتَکْمِلاَنِ الثُّلُثَیْنِ ، وَلَمْ یَبْقَ لَہُ شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأُخْتٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ ، فِی
قَوْلِ عَلِیٍّ ، وَعَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ لِلأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَمَا بَقِیَ لِلْجَدِّ ، وَلَیْسَ لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ خَمْسَۃِ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ سَہْمٌ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَہُمَا ، وَلَمْ یَبْقَ لَہَا شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأَخٍ وَأُخْتٍ لأَبٍ ، وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الأُخْتِ وَالأَخِ مِنَ الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ وَالأُخْتِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ خَمْسَۃَ عَشَرَ سَہْمًا : لِلْجَدِّ الثُّلُثُ خَمْسَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأَخِ مِنَ الأَبِ أَرْبَعَۃٌ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ سَہْمَانِ وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ أَرْبَعَۃُ أَسْہُمٍ ، ثُمَّ یَرُدُّ الأَخُ وَالأُخْتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ نَصِیبَہُمَا ، یَسْتَکْمِلاَنِ الثُّلُثَین وَلَمْ یَبْقَ لَہُمَا شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأُخْتَیْنِ لأَبٍ ، وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔ وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ سِتَّۃِ أَسْہُمٍ : لِلْجَدِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَانِ ، وَلِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ سَہْمَانِ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأُخْتَانِ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سَہْمَیْہِمَا ، فَیَسْتَکْمِلاَنِ الثُّلُثَیْنِ ، وَلَمْ یَبْقَ لَہُمَا شَیْئٌ۔
وَفِی أُخْتٍ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَثَلاَثِ أَخَوَاتٍ لأَبٍ ، وَجَدِّہِ : فِی قَوْلِ عَلِیٍّ وَعَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ النِّصْفُ ، وَلِلأَخَوَاتِ مِنْ الأَبِ السُّدُسُ تَکْمِلَۃَ الثُّلُثَیْنِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : ثَمَانیَۃَ عَشَرَ سَہْمًا : لِلْجَدِّ الثُّلُثُ سِتَّۃٌ ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ثَلاَثَۃُ أَسْہُمٍ ، وَلِلأَخَوَاتِ مِنَ الأَبِ تِسْعَۃُ أَسْہُمٍ ، ثُمَّ تَرُدُّ الأَخَوَاتُ مِنَ الأَبِ عَلَی الأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ سِتَّۃَ أَسْہُمٍ ، فَاسْتَکْمَلَتِ النِّصْفَ تِسْعَۃً ، وَبَقِیَ لَہُنَّ سَہْمٌ سَہْمٌ۔
وَفِی أُخْتَیْنِ لأَبٍ وَأَمٍّ ، وَأَخٍ ، وَأُخْتَیْنِ لأَبٍ ، وَجَدٍّ : فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ السُّدُسُ ، وَمَا بَقِیَ فَبَیْنَ الأَخِ وَالأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَیَیْنِ ، وَفِی قَوْلِ عَبْدِ اللہِ : لِلأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ الثُّلُثَانِ ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، وَلَیْسَ لِلأَخِ وَالأُخْتَیْنِ مِنَ الأَبِ شَیْئٌ۔
وَفِی أُمٍّ وَأُخْتٍ وَجَدٍّ فِی قَوْلِ عَلِیٍّ : لِلأُخْتِ النِّصْفُ ، وَلِلأُمِّ ثُلُث مَا بَقِی ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِیَ۔
وَفِی قَوْلِ زَیْدٍ : مِنْ تِسْعَۃِ أَسْہُمٍ : لِلأُمِّ الثُّلُثُ ثَلاَثَۃٌ ، وَلِلْجَدِّ أَرْبَعَۃٌ ، وَلِلأُخْتِ سَہْمَانِ ، جَعَلَہُ مَعَہُمَا بِمَنْزِلَۃِ الأَخِ ، وَفِی قَوْلِ عُثْمَانَ: لِلأُمِّ الثُّلُثُ ، وَلِلْجَدِّ الثُّلُثُ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثُ ، وَفِی قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ: لِلأُمِّ الثُّلُثُ، وَلِلْجَدِّ مَا بَقِی ، لَیْسَ لِلأُخْتِ شَیْئٌ ، لَمْ یَکُنْ یُوَرِّثُ أَخًا وَأُخْتًا مَعَ جَدٍّ شَیْئًا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১১
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے بارے میں حضرت زید (رض) کا فرمان اور اس کی وضاحت
(٣١٩١٢) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت زید (رض) دادا کو بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ایک تہائی تک مال کا وارث بناتے تھے، پس جب اس کا حصّہ ایک تہائی تک پہنچتا تو اس کو ایک تہائی عطا فرما دیا کرتے تھے، اور باقی مال بھائیوں اور بہنوں کا ہوتا تھا، اور آپ دادا کی موجودگی میں ماں شریک بھائی اور ماں شریک بہن کو کچھ نہیں دلاتے تھے، اور آپ باپ شریک بھائیوں کو حقیقی بھائیوں کے ساتھ تقسیم میں تو شریک فرماتے لیکن باپ شریک بھائیوں کو وراثت میں سے کچھ عطا نہیں فرماتے تھے، پس اگر حقیقی بہن اور دادا وارث ہوتے تو آپ آدھا مال دادا کو عطا فرماتے اور دو بھائی ہوتے تو آپ دادا کو ایک تہائی مال عطا فرماتے، پس اگر بھائی زیادہ ہوتے تو ایک تہائی مال دادا کو عطا فرماتے اور باقی مال بھائیوں کو دلاتے، اور جب ایک بہن اور دادا وارث ہوتے تو آپ دو تہائی مال دادا کو اور ایک تہائی مال بہن کو عطا فرماتے ، اور اگر بہنیں دو ہوتیں تو آدھا مال بہنوں کو اور آدھا مال دادا کو عطا فرماتے جبکہ اس طرح باہم تقسیم سے شرکت دادا کے حق میں بہتر ہوتی، پس اگر اس کے ساتھ دوسرے حصّہ داروں یعنی بیوی، ماں اور شوہر کے حصّے آجاتے تو پہلے ان حصّہ داروں کو ان کے حصّے دلواتے اور بقیہ مال بھائیوں اور بہنوں کے درمیان تقسیم فرما دیتے، اس طرح اگر دادا کے لیے بقیہ مال کا ایک تہائی بہتر ہو تو اس کو بقیہ مال کا ایک تہائی عطا فرماتے، اور اگر تقسیم میں باہمی شرکت اس کے لیے بہتر ہوتی تو ایسا ہی کرتے، اور اگر پورے مال کا چھٹا حصّہ اس کے لیے تقسیم میں شرکت سے بہتر ہوتا تو وہی اس کو عطا فرماتے، اور اگر چھٹے سے زیادہ بہتر دادا کے لیے تقسیم میں شرکت ہوتی تو اس کو تقسیم میں شریک فرمایا کرتے تھے۔
(۳۱۹۱۲) حَدَّثَنَا مُعَاوِیَۃُ بْنُ ہِشَامٍ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ ، قَالَ : کَانَ زَیْدٌ یُشَرِّکُ الْجَدَّ إِلَی الثُّلُثِ مَعَ الإِخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ ، فَإِذَا بَلَغَ الثُّلُثَ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ ، وَکَانَ لِلأُخْوَۃِ وَالأَخَوَاتِ مَا بَقِی ، وَلاَ للأَخٍ لأُمٍّ ، وَلاَ للأُخْتٍ لأُمٍّ مَعَ جَدٍّ شَیْئٌ ، وَیُقَاسِمُ الأُخْوَۃَ مِنَ الأَبِ الإِخْوَۃَ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ ، وَلاَ یُوَرِّثُہُمْ شَیْئًا ، فَإِذَا کَانَ أَخٌ لأَبٍ وَأَمٍّ وَجَدٍّ ، أَعْطَی الْجَدَّ النِّصْفَ ، وَإِذَا کَانَا أَخَوَیْنِ أَعْطَاہُ الثُّلُثَ ، فَإِنْ زَادُوا أَعْطَاہُ الثُّلُثَ ، وَکَانَ لِلإِخْوَۃِ مَا بَقِی وَإِذَا کَانَتْ أُخْتٌ وَجَدٌّ أَعْطَاہُ مَعَ الأُخْتِ الثُّلُثَیْنِ ، وَلِلأُخْتِ الثُّلُثَ ، وَإِذَا کَانَتَا أُخْتَیْنِ أَعْطَاہُمَا النِّصْفَ ، وَلَہُ النِّصْفَ مَا دَامَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ ، فَإِنْ لَحِقَتْ فَرَائِضُ امْرَأَۃٍ وَ أُمٍّ وَزَوْجٍ أَعْطَی أَہْلَ الْفَرَائِضِ فَرَائِضَہُمْ ، وَمَا بَقِیَ قَاسَمَ الإِخْوَۃُ وَالأَخَوَاتُ ، فَإِنْ کَانَ ثُلُثُ مَا بَقِیَ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ ثُلُثَ مَا بَقِی ، وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ أَعْطَاہُ الْمُقَاسَمَۃَ ، وَإِنْ کَانَ سُدُسُ جَمِیعِ الْمَالِ خَیْرًا لَہُ مِنَ الْمُقَاسَمَۃِ أَعْطَاہُ السُّدُسَ ، وَإِنْ کَانَتِ الْمُقَاسَمَۃُ خَیْرًا لَہُ مِنْ سُدُسِ جَمِیعِ الْمَالِ أَعْطَاہُ الْمُقَاسَمَۃَ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১২
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ ان حضرات کا بیان جو ماں کو دادا پر ترجیح نہیں دیتے
(٣١٩١٣) حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ حضرت عمر (رض) اور حضرت عبداللہ (رض) ماں کو دادا پر ترجیح نہیں دیتے تھے۔
(۳۱۹۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاہِیمَ ، عَن عُمَرَ وَعَبْدِ اللہِ : أَنَّہُمَا کَانَا لاَ یُفَضِّلاَنِ أُمًّا عَلَی جَدٍّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১৩
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے معاملے میں صحابہ کے اختلاف کا بیان
(٣١٩١٤) عبداللہ بن سَلِمہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت عبیدہ (رض) نے فرمایا کہ بیشک میں دادا کے مسئلے کو دو سو صورتوں میں تبدیل کرتا ہوں۔
(۳۱۹۱۴) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ سَلِمَۃَ ، عَنْ عَبِیدَۃَ ، قَالَ : إنِّی لأُحِیلُ الْجَدَّ عَلَی مِئَتَیْ قَضِیَّۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১৪
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے معاملے میں صحابہ کے اختلاف کا بیان
(٣١٩١٥) ابن سیرین عبیدہ سے یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر (رض) سے دادا کے بارے میں ایک سو مختلف فیصلے یاد کیے ہیں۔
(۳۱۹۱۵) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ أَیُّوب ، عَنِ ابْنِ سِیرِینَ ، عَنْ عَبِیدَۃَ ، قَالَ : حَفِظْت عَن عُمَرَ مِئَۃَ قَضِیَّۃٍ فِی الْجَدِّ مُخْتَلِفَۃٍ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১৫
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے معاملے میں صحابہ کے اختلاف کا بیان
(٣١٩١٦) عُبید بن عمرو خارفی نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت علی (رض) سے ایک میراث کا مسئلہ پوچھنا چاہا، آپ نے فرمایا پوچھو ! اگر اس میں دادا کا ذکر نہ ہو۔
(۳۱۹۱۶) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ عُبَیْدِ بْنِ عَمْرٍو الْخَارِفِیِّ : أَنَّ رَجُلاً سَأَلَ عَلِیًّا عَنْ فَرِیضَۃٍ ؟ فَقَالَ : ہَاتِ إنْ لَمْ یَکُنْ فِیہَا جَدٌّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১৬
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے معاملے میں صحابہ کے اختلاف کا بیان
(٣١٩١٧) حضرت سعید بن جبیر قبیلہ مراد کے ایک شخص کے واسطے سے حضرت علی (رض) کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ جو آدمی یہ چاہے کہ جہنم کے جراثیم میں گھس جائے وہ دادا اور بھائیوں کے مسئلے میں فیصلہ کر دے۔
(۳۱۹۱۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَیُّوبَ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ جُبَیْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ مُرَادٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَلِیًّا یَقُولُ : مَنْ أَحَبَّ أَنْ یَتَقَحَّمَ جَرَاثِیمَ جَہَنَّمَ فَلْیَقْضِ بَیْنَ الْجَدِّ وَالإِخْوَۃِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ৩১৯১৭
فرائض کا بیان
পরিচ্ছেদঃ دادا کے معاملے میں صحابہ کے اختلاف کا بیان
(٣١٩١٨) ابو اسحاق فرماتے ہیں کہ ہم حضرت شریح کے پاس حاضر ہوئے اور ان سے مسئلہ پوچھا تو اس شخص نے جو آپ کے سرہانے کھڑا تھا کہا کہ حضرت دادا کے بارے میں کچھ نہیں کہتے۔
(۳۱۹۱۸) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، قَالَ : حدَّثَنَا سُفْیَانُ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، قَالَ : أَتَیْنَا شُرَیْحًا فَسَأَلْنَاہُ ؟ فَقَالَ الَّذِی عَلَی رَأْسِہِ : إنَّہُ لاَ یَقُولُ فِی الْجَدِّ شَیْئًا۔
তাহকীক: