মুসান্নাফ ইবনু আবী শাইবাহ (উর্দু)
الكتاب المصنف في الأحاديث و الآثار
طلاق کا بیان۔ - এর পরিচ্ছেদসমূহ
মোট হাদীস ১৬২৮ টি
হাদীস নং: ১৯৫০০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ قرآن مجید کی آیت { وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ } کی تفسیر کا بیان
(١٩٥٠١) حضرت ضحاک قرآن مجید کی آیت { وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ وارث پر لازم ہے کہ اس کا نقصان نہ ہونے دے۔
(۱۹۵۰۱) حَدَّثَنَا یُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ : حدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَیْدٍ ، عَنْ عَلِیِّ بْنِ الْحَکَمِ ، عَنِ الضَّحَّاکِ : {وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ} قَالَ : لاَ یُضَارُّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بچے کے دودھ کا انتظام مرد کے ذمہ ہے عورت کے ذمہ نہیں
(١٩٥٠٢) حضرت سعید بن مسیب (رض) فرماتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب (رض) نے ایسے بچے کے دودھ کا انتظام اس کے چچا زاد مردوں پر کیا جس کے باپ کے انتقال کے بعد اس کا کوئی مال باقی نہیں رہا تھا۔
(۱۹۵۰۲) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللہِ بْنُ إدْرِیسَ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ ، عَنْ سَعِیدِ بْنِ الْمُسَیَّبِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَوْقَفَ بَنِی عَمِّ مَنْفُوسٍ کَلاَلَۃً بِرَضَاعِہِ عَلَی ابْنِ عَمٍّ لَہُ۔ (ابن جریر ۵۰۰)
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بچے کے دودھ کا انتظام مرد کے ذمہ ہے عورت کے ذمہ نہیں
(١٩٥٠٣) حضرت حسن (رض) قرآن مجید کی آیت { وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ } کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ بچے کے دودھ کا انتظام مرد کے ذمہ ہے عورت کے ذمہ نہیں۔
(۱۹۵۰۳) حَدَّثَنَا عَبْدَۃُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ : وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ قَالَ : عَلَی الرِّجَالِ دُونَ النِّسَائِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بچے کے دودھ کا انتظام مرد کے ذمہ ہے عورت کے ذمہ نہیں
(١٩٥٠٤) حضرت حسن (رض) سے سوال کیا گیا کہ اس بچے کی ماں مال دار ہے جبکہ چچا غریب ہے، دودھ کے انتظام کی ذمہ داری کس پر ہوگی ؟ انھوں نے فرمایا کہ نفقہ چچاپرلازم ہے۔
(۱۹۵۰۴) حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَیْمَانَ ، عَنْ یُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ : سُئِلَ عَنْ صَبِیٍّ لَہُ أُمٌّ وَعَمٌّ وَالأُمُّ مُوسِرَۃٌ وَالْعَمُّ مُعْسِرٌ فَقَالَ : النَّفَقَۃُ عَلَی الْعَمِّ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جن حضرات کے نزدیک بچے کے دودھ کا انتظام مرد کے ذمہ ہے عورت کے ذمہ نہیں
(١٩٥٠٥) حضرت زید بن ثابت (رض) فرماتے ہیں کہ جب ماں بھی ہو اور چچا بھی تو ماں کی ذمہ داری اس کی میراث کے بقدر اور چچا کی ذمہ داری اس کی میراث کے بقدر ہوگی۔
(۱۹۵۰۵) حَدَّثَنَا حُمَیْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَسَنٍ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ إسْمَاعِیلَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ : إذَا کَانَ عَمٌّ وَأُمٌّ فَعَلَی الأُمِّ بِقَدْرِ مِیرَاثِہَا وَعَلَی الْعَمِّ بِقَدْرِ مِیرَاثِہِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کا دودھ پیتا بچہ تھا تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٥٠٦) حضرت مسروق (رض) فرماتے ہیں کہ جب آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کا دودھ پیتا بچہ تھا تو دودھ کا انتظام مرد پر لازم ہوگا۔
(۱۹۵۰۶) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِی زَائِدَۃَ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ : إذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَہُ وَلَہَا مِنْہُ وَلَدٌ فَعَلَیْہِ الرَّضَاعُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ جب آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کا دودھ پیتا بچہ تھا تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٥٠٧) حضرت عبداللہ (رض) فرماتے ہیں کہ جب آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس کا دودھ پیتا بچہ تھا تو دودھ کا انتظام مرد پر لازم ہوگا۔ جبکہ بچہ دودھ پینا چھوڑ نہ دے۔
(۱۹۵۰۷) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ إسْرَائِیلَ ، عَنْ أَبِی إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ : عَلَیْہِ رَضَاعُہُ حَتَّی تَفْطِمَہُ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا کسی عورت کو اس کی بیٹی کے مال میں سے دیا جاسکتا ہے ؟
(١٩٥٠٨) حضرت ضحاک بن عثمان (رض) کہتے ہیں کہ میں نے حضرت قاسم بن محمد (رض) سے سوال کیا کہ کیا عورت کو اس کی بیٹی کے مال میں سے دیا جاسکتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا ہاں، میں اسے درست سمجھتا ہوں۔
(۱۹۵۰۸) حَدَّثَنَا أبو بکر الْحَنَفِیُّ ، عَنِ الضَّحَّاکِ بْنِ عُثْمَانَ قَالَ : سَأَلْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنِ الْمَرْأَۃِ یُفْرَضُ لَہَا مِنْ مَالِ ابْنَتِہَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، أَراہ حَقًّا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ کیا کسی عورت کو اس کی بیٹی کے مال میں سے دیا جاسکتا ہے ؟
(١٩٥٠٩) حضرت ابن جریج (رض) فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطائ (رض) سے کہا کہ اگر کسی یتیم کی ماں محتاج ہو تو کیا اس پر اس کے مال میں سے خرچ کیا جاسکتا ہے ؟ انھوں نے پوچھا کہ کیا اس کی ماں کے پاس کچھ ہے ؟ میں نے عرض کیا نہیں۔ انھوں نے فرمایا کہ ہاں خرچ کیا جاسکتا ہے۔
(۱۹۵۰۹) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْر ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : قُلْتُ لِعَطَائٍ : الْیَتِیمُ أُمُّہُ مُحْتَاجَۃٌ أَیُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ مَالِہِ ؟ قَالَ عَطَائٌ : لَیْسَ لَہَا شَیْئٌ ؟ قُلْتُ : لاَ ، قَالَ : نَعَمْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫০৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٠) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ جب تک لعان نہ ہو ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔
(۱۹۵۱۰) حَدَّثَنَا یَحْیَی بْنُ سَعِیدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : یَتَوَارَثَانِ مَا لَمْ یَتَلاَعَنَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১০
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١١) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جب تک لعان نہ ہو ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔
(۱۹۵۱۱) حَدَّثَنَا جَرِیرٌ ، عَنْ مُغِیرَۃَ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : یَتَوَارَثَانِ مَا لَمْ یَتَلاَعَنَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১১
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٢) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جب لعان سے پہلے دونوں میں سے کوئی ایک مرگیا تو وہ وارث ہوں گے۔
(۱۹۵۱۲) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ سُفْیَانَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : إذَا مَاتَ أَحَدُہُمَا قَبْلَ اللِّعَانِ تَوَارَثَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১২
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٣) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ مرد عورت کا وارث ہوگا۔ حضرت حکم (رض) فرماتے ہیں کہ مرد کو کوڑے لگائے جائیں گے اور وہ وارث ہوگا۔
(۱۹۵۱۳) حَدَّثَنَا وَکِیعٌ ، عَنْ شُعْبَۃَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : یَرِثُہَا ، وَقَالَ الْحَکَمُ : یُضْرَبُ وَیَرِثُہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৩
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٤) حضرت عکرمہ (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ عورت لعان سے پہلے انتقال کرگئی تو اگر وہ آدمی اپنی تکذیب کردے تو اسے کوڑے لگائے جائیں گے اور وہ وارث ہوگا اور اگر وہ گواہ پیش کردے تو وارث ہوگا اور اگر قسم کھائے تو وارث نہیں ہوگا۔
(۱۹۵۱۴) حَدَّثَنَا إسْمَاعِیلُ ابْنُ عُلَیَّۃَ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ فِی رَجُلٍ قَذَفَ امْرَأَتَہُ فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ یُلاَعِنَہَا قَالَ : إِنْ أکْذَبَ نَفْسَہُ جُلِدَ وَوَرِثَ ، وَإِنْ أَقَامَ شُہُودًا وَرِثَ ، وَإِنْ حَلَفَ لَمْ یَرِثْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৪
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٥) حضرت جابر بن زید (رض) فرماتے ہیں کہ جب ان دونوں میں سے کوئی ایک لعان سے پہلے مرگیا اور پھر اگر عورت زنا کا اقرار کرے تو اسے سنگسار کیا جائے گا اور میراث اس کے مال میں شامل ہوگی اور اگر وہ لعان کرے تو وارث ہوگی۔ اگر وہ ان دونوں چیزوں میں سے کسی کا اقرار نہ کرے تو اسے میراث نہیں ملے گی اور اس پر عدت بھی لازم نہیں ہوگی۔
(۱۹۵۱۵) حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَی ، عَنْ سَعِیدٍ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہُ قَالَ : إذَا مَاتَ أَحَدُہُمَا قَبْلَ الْمُلاَعَنَۃِ إِنْ ہِیَ أَقَرَّتْ بِہَا رُجِمَتْ وَصَارَ إلَیْہَا الْمِیرَاثُ وَإِنِ الْتَعَنَتْ وَرِثَتْ ، وَإِنْ لَمْ تُقِرَّ بِوَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا فَلاَ مِیرَاثَ لَہَا وَلاَ عِدَّۃَ عَلَیْہَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৫
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٦) حضرت زہری (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی اور پھر وہ مرگئی تو آدمی اس عورت کا وارث ہوگا اور دونوں کے درمیان لعان نہ ہوگا۔
(۱۹۵۱۶) حدثنا إسْمَاعِیلَ بْنِ عُلَیَّۃَ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ فِی رَجُلٍ قَذَفَ امْرَأَتَہُ ، ثُمَّ مَاتَتْ قَالاَ : یَرِثُہَا وَلاَ مُلاَعَنَۃَ بَیْنَہُمَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৬
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٧) حضرت عطائ (رض) فرماتے ہیں کہ اس صورت میں اسے کوڑے لگائے جائیں گے اور موت کے بعدلعان نہیں ہوتا۔
(۱۹۵۱۷) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ ، عَنْ عَطَائٍ قَالَ : یُجْلَدُ وَلاَ مُلاَعَنَۃَ بَعْدَ الْمَوْتِ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৭
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٨) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر ایک آدمی نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ لعان سے پہلے مرگئی تو اگر وہ چاہے تو اپنی تکذیب کردے اور وارث ہوجائے اور اگر چاہے تو لعان کرلے اس صورت میں وار ث نہیں ہوگا۔
(۱۹۵۱۸) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ قَالَ : إذَا قَذَفَہَا ، ثُمَّ مَاتَتْ قَبْلَ أَنْ یُلاَعِنَہَا قَالَ : إِنْ شَائَ أَکْذَبَ نَفْسَہُ وَوَرِثَ ، وَإِنْ شَائَ لاَعَنَ وَلَمْ یَرِثْ۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৮
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک آدمی اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے پھر لعان سے پہلے اس کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے ؟
(١٩٥١٩) حضرت ابراہیم (رض) فرماتے ہیں کہ جب تک لعان نہ ہو ایک دوسرے کے وارث ہوں گے۔
(۱۹۵۱۹) حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَیْلٍ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنِ الْحَکَمِ ، عَنْ إبْرَاہِیمَ قَالَ : یَتَوَارَثَانِ مَا لَمْ یَتَلاَعَنَا۔
তাহকীক:
হাদীস নং: ১৯৫১৯
طلاق کا بیان۔
পরিচ্ছেদঃ اگر ایک شخص کا انتقال ہوجائے اور اس کی بیوی حاملہ ہو تو کیا حکم ہے ؟
(١٩٥٢٠) حضرت شعبی (رض) فرماتے ہیں کہ اگر کسی حاملہ کا خاوند انتقال کرجائے تو بچے کی پیدائش تک اس پر کل مال میں سے خرچ کیا جائے گا پھر میراث تقسیم کی جائے گی۔
(۱۹۵۲۰) حَدَّثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ سَیَّارٍ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ فِی الْمُتَوَفَّی عَنْہَا وَہِیَ حَامِلٌ قَالَ : یُنْفَقُ عَلَیْہَا مِنْ جَمِیعِ الْمَالِ حَتَّی تَضَعَ ، ثُمَّ یُقْسَمُ الْمِیرَاثُ۔
তাহকীক: